Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Dress (77)    كتاب اللباس

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب مَا كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَتَجَوَّزُ مِنَ اللِّبَاسِ وَالْبُسْطِ

The Prophet (s.a.w) used to be contented with whatever cloths or mats were available.

باب : نبیﷺ کسی لباس یا فرش کے پابند نہ تھے جیسا مل جاتا اس پر قناعت کرتے(یعنی آپ کے مزاج میں خواہ مخواہ تکلف نہ تھا)

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ حُنَيْنٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ لَبِثْتُ سَنَةً وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَ عُمَرَ عَنِ الْمَرْأَتَيْنِ اللَّتَيْنِ تَظَاهَرَتَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلْتُ أَهَابُهُ، فَنَزَلَ يَوْمًا مَنْزِلاً فَدَخَلَ الأَرَاكَ، فَلَمَّا خَرَجَ سَأَلْتُهُ فَقَالَ عَائِشَةُ وَحَفْصَةُ ـ ثُمَّ قَالَ ـ كُنَّا فِي الْجَاهِلِيَّةِ لاَ نَعُدُّ النِّسَاءَ شَيْئًا، فَلَمَّا جَاءَ الإِسْلاَمُ وَذَكَرَهُنَّ اللَّهُ، رَأَيْنَا لَهُنَّ بِذَلِكَ عَلَيْنَا حَقًّا، مِنْ غَيْرِ أَنْ نُدْخِلَهُنَّ فِي شَىْءٍ مِنْ أُمُورِنَا، وَكَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ امْرَأَتِي كَلاَمٌ فَأَغْلَظَتْ لِي فَقُلْتُ لَهَا وَإِنَّكِ لَهُنَاكِ‏.‏ قَالَتْ تَقُولُ هَذَا لِي وَابْنَتُكَ تُؤْذِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُ حَفْصَةَ فَقُلْتُ لَهَا إِنِّي أُحَذِّرُكِ أَنْ تَعْصِي اللَّهَ وَرَسُولَهُ‏.‏ وَتَقَدَّمْتُ إِلَيْهَا فِي أَذَاهُ، فَأَتَيْتُ أُمَّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ لَهَا‏.‏ فَقَالَتْ أَعْجَبُ مِنْكَ يَا عُمَرُ قَدْ دَخَلْتَ فِي أُمُورِنَا، فَلَمْ يَبْقَ إِلاَّ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَزْوَاجِهِ، فَرَدَّدَتْ، وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِذَا غَابَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَشَهِدْتُهُ أَتَيْتُهُ بِمَا يَكُونُ، وَإِذَا غِبْتُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَشَهِدَ أَتَانِي بِمَا يَكُونُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَكَانَ مَنْ حَوْلَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَدِ اسْتَقَامَ لَهُ، فَلَمْ يَبْقَ إِلاَّ مَلِكُ غَسَّانَ بِالشَّأْمِ، كُنَّا نَخَافُ أَنْ يَأْتِيَنَا، فَمَا شَعَرْتُ إِلاَّ بِالأَنْصَارِيِّ وَهْوَ يَقُولُ إِنَّهُ قَدْ حَدَثَ أَمْرٌ‏.‏ قُلْتُ لَهُ وَمَا هُوَ أَجَاءَ الْغَسَّانِيُّ قَالَ أَعْظَمُ مِنْ ذَاكَ، طَلَّقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نِسَاءَهُ‏.‏ فَجِئْتُ فَإِذَا الْبُكَاءُ مِنْ حُجَرِهَا كُلِّهَا، وَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَدْ صَعِدَ فِي مَشْرُبَةٍ لَهُ، وَعَلَى باب الْمَشْرُبَةِ وَصِيفٌ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ اسْتَأْذِنْ لِي‏.‏ فَدَخَلْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى حَصِيرٍ قَدْ أَثَّرَ فِي جَنْبِهِ، وَتَحْتَ رَأْسِهِ مِرْفَقَةٌ مِنْ أَدَمٍ، حَشْوُهَا لِيفٌ، وَإِذَا أُهُبٌ مُعَلَّقَةٌ وَقَرَظٌ، فَذَكَرْتُ الَّذِي قُلْتُ لِحَفْصَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَالَّذِي رَدَّتْ عَلَىَّ أُمُّ سَلَمَةَ، فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَبِثَ تِسْعًا وَعِشْرِينَ لَيْلَةً، ثُمَّ نَزَلَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : For one year I wanted to ask 'Umar about the two women who helped each other against the Prophet but I was afraid of him. One day he dismounted his riding animal and went among the trees of Arak to answer the call of nature, and when he returned, I asked him and he said, "(They were) 'Aisha and Hafsa." Then he added, "We never used to give significance to ladies in the days of the Pre-Islamic period of ignorance, but when Islam came and Allah mentioned their rights, we used to give them their rights but did not allow them to interfere in our affairs. Once there was some dispute between me and my wife and she answered me back in a loud voice. I said to her, 'Strange! You can retort in this way?' She said, 'Yes. Do you say this to me while your daughter troubles Allah's Apostle?' So I went to Hafsa and said to her, 'I warn you not to disobey Allah and His Apostle.' I first went to Hafsa and then to Um Salama and told her the same. She said to me, 'O 'Umar! It surprises me that you interfere in our affairs so much that you would poke your nose even into the affairs of Allah's Apostle and his wives.' So she rejected my advice. There was an Ansari man; whenever he was absent from Allah's Apostle and I was present there, I used to convey to him what had happened (on that day), and when I was absent and he was present there, he used to convey to me what had happened as regards news from Allah's Apostle. During that time all the rulers of the nearby lands had surrendered to Allah's Apostle except the king of Ghassan in Sham, and we were afraid that he might attack us. All of a sudden the Ansari came and said, 'A great event has happened!' I asked him, 'What is it? Has the Ghassani (king) come?' He said, 'Greater than that! Allah's Apostle has divorced his wives! I went to them and found all of them weeping in their dwellings, and the Prophet had ascended to an upper room of his. At the door of the room there was a slave to whom I went and said, "Ask the permission for me to enter." He admitted me and I entered to see the Prophet lying on a mat that had left its imprint on his side. Under his head there was a leather pillow stuffed with palm fires. Behold! There were some hides hanging there and some grass for tanning. Then I mentioned what I had said to Hafsa and Um Salama and what reply Um Salama had given me. Allah's Apostle smiled and stayed there for twenty nine days and then came down."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے عبید بن حنین سے انہوں نے عبد اللہ بن عباسؓ سے انہوں نے کہا میں ایک برس تک یہ انتظار کرتا رہا ( کہ موقع ہو تو ) حضرت عمرؓ سے پوچھوں وہ دو عورتیں کون سی ہیں جن کا ذکر قرآن میں ہے وان تظاھر ا علیہ لیکن میں ان سے ڈرتا رہا یہ پوچھنے میں آخر ایسا ہوا ( حج کے سفر میں لوٹتے وقت ) وہ ایک جگہ ( مرا الظہران ) میں اُترے اور پیلو کے درخت کے تلے حاجت کے لیے گئے جب حاجت سے فارغ ہو کر آئے ( میں ان کو وضو کرانے لگا اس وقت ) میں نے ان سے پوچھا امیر المومنین یہ دو عورتیں کون سی ہیں جنہوں نے آپﷺ پر زور جتلایا تھا انہوں نے کہا عائشہؓ اورحفصہؓ اور کون ! پھر لگے ان کا قصہ بیان کرنے ۔ انہوں نے کہا ایسا ہوا ہم جاہلیت کے زمانہ میں عورتوں کو کچھ مال نہیں سمجھتے تھے جب اسلام کا زمانہ آیا اور اللہ تعالیٰ نے ( قرآن پاک میں ) ان کے حقوق بیان کیے تو ہم ان حقوق کی رعایت کرنے لگے مگر جب بھی ہم اپنے مشوروں وغیرہ میں ان کو شریک نہ کرتے ( بس کھانے پینے اور خانگی کام ان کے متعلق تھے ) ایک بار ایسا ہوا مجھ میں اور میری جورو میں گفتگو ہوئی وہ ایک سخت کلمہ مجھ کو کہہ بیٹھی میں نے کہا اری چل دور ہو وہ کہنے لگی واہ واہ تم اتنی سی بات پر ایسے بھڑک اُٹھے اپنی بیٹی حفصہ کی تو خبر لو وہ رسول اللہﷺ کو کیسا تنگ کرتی ہے یہ سنتے ہی میں حفصہؓ کے پاس آیا میں نے کہا بیٹی دیکھ میں تجھ کو اللہ اور اس کے رسولؐ کی نا فرمانی سے ڈراتا ہوں اور میں آپﷺ کو تکلیف دینے کا حال سن کر پہلے حفصہؓ کے پاس گیا اس کے بعد آپﷺ کی دوسری بیبیوں کے پاس پھر میں امِ سلمہ کے پاس گیا ان سے بھی میں نے وہی کہا جو حفصہؓ سے کہا تھا وہ کہنے لگیں عمرؓ تم سے تعجب ہے تم ہمارے کاموں میں بھی دخل دینے لگے سچ ہے اب ایک یہی باقی رہا تھا کہ رسول اللہﷺ اور آپؐ کی بیبیوں کے مقدمہ میں بھی دخل دو غرض امِ سلمہؓ نے کئی بار یہی فقرہ کہا ( اور مجھ کو خوب آڑے ہاتھوں لیا ) اس زمانہ میں ایک انصاری آدمی تھا ( وہ میرا ہمسایہ تھا ) جب وہ رسول اللہﷺ کے پاس نہ ہوتا اور میں ہوتا تو جتنی باتیں گزرتیں اس کی خبر میں آن کر اس کو کر دیتا اسی طرح جب میں رسول اللہﷺ کے پاس نہ ہوتا وہ ہوتا تو وہ مجھ کو خبر کر دیتا ۔ ( باری باری میں اور وہ دونوں آپﷺ کے پاس حاضر ہوا کرتے تھے ) اس وقت رسول اللہﷺ کے گرد و پیش ( قریب قریب ) عرب کے جتنے سردار تھے وہ سب آپ کے مطیع ہو گئے تھے ۔ ایک غسان کا رئیس ( جبلہ بن ایہم ) شام کے ملک میں مخالف تھا ہم کو اس کے حملہ کرنے کا ڈر لگا رہتا ایک دن ایسا ہوا انصاری میرے پاس آکر کہنے لگاآج تو (بڑا) سانحہ ہوا میں چونک گیا میں نے کہا کیا غسان کا رئیس آن پہنچا اس نے کہا نہیں اس سے بھی بڑا سانحہ ہوا رسول اللہﷺ نے اپنی بیبیوں کو طلاق دے دیا یہ سن کر میں اس کے پاس گیا کیا دیکھتا ہوں ہر حجرے سے رونے کی آواز آرہی ہے اور نبیﷺ ایک بالا خانے پر جا کر بیٹھ رہے ہیں دروازے پر ایک غلام ( پہرے دار کے طور پر رباح نامی ) بیٹھا ہے میں اس غلام کے پاس گیا اور اس سے کہا میرے لیے آپﷺ سے اجازت چاہو آپؐ نے مجھے اجازت دی میں اندر گیا کیا دیکھتا ہوں نبیﷺ ایک بوریے پر پڑے ہیں اور بوریے کا نشان آپ کے پہلو پر پڑ گیا ہے آپ کے سر کے تلے ایک تکیہ بھی ہے تو چمڑے کا اس میں کھجور کی اس میں چھال بھری ہے اور چند کچی کھالیں بھری لٹک رہی ہیں قرظ کے کچھ پتے اس میں موجود ہیں میں نے وہ بیان کیا جو حفصہؓ اور امِ سلمہؓ سے میری گفتگو ہوئی تھی اور امِ سلمہ نے جو جواب دیا تھا اس کو سن کر رسول اللہﷺ ہنس دیئے غرض انتیس راتوں تک آپ اسی بالا خانے میں رہے اس کے بعد اُترے ۔


حَدَّثَنى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَتْنِي هِنْدُ بِنْتُ الْحَارِثِ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتِ اسْتَيْقَظَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنَ اللَّيْلِ وَهْوَ يَقُولُ ‏"‏ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، مَاذَا أُنْزِلَ اللَّيْلَةَ مِنَ الْفِتْنَةِ، مَاذَا أُنْزِلَ مِنَ الْخَزَائِنِ، مَنْ يُوقِظُ صَوَاحِبَ الْحُجُرَاتِ، كَمْ مِنْ كَاسِيَةٍ فِي الدُّنْيَا عَارِيَةٍ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَكَانَتْ هِنْدٌ لَهَا أَزْرَارٌ فِي كُمَّيْهَا بَيْنَ أَصَابِعِهَا‏.

Narrated By Um Salama : One night the Prophet woke up, saying, "None has the right to be worshipped but Allah! How many afflictions have been sent down tonight, and how many treasures have been sent down (disclosed)! Who will go and wake up (for prayers) the lady dwellers of these rooms? Many well dressed soul (people) in this world, will be naked on the Day of Resurrection."

ہم سے عبد اللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف صنعانی نے کہا ہم سے معمر بن راشد نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو ہند بنت حارث نے خبر دی انہوں نے ام المو منین امِ سلمہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ رات کو جاگے تو لا الٰہ الا اللہ کہہ کر فرمانے لگے اس رات کو ( پروردگار کی طرف سے ) کیا کیا بلائیں اور کیا کیا رحمتیں اس کے خزانوں سے اتریں ان حجروں والی بیبیوں کو (تہجد کے لیے) کون جگاتا ہے ۔ دیکھو بہت سی عورتیں دنیا میں پہنے اوڑھے ہیں مگر قیامت کے دن ننگی ہوں گی ۔ زہری کہتے ہیں یہ ہند بنت حارث اپنی آستینوں میں کھنڈیاں رکھتی ہیں اپنی انگلیوں کے درمیان ۔

Chapter No: 32

باب مَا يُدْعَى لِمَنْ لَبِسَ ثَوْبًا جَدِيدًا

What to invoke for the one who has worn a new garment.

باب : جو شخص نیا کپڑا پہنے اس کو کیا دعا دی جائے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَتْنِي أُمُّ خَالِدٍ بِنْتُ خَالِدٍ، قَالَتْ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِثِيَابٍ فِيهَا خَمِيصَةٌ سَوْدَاءُ قَالَ ‏"‏ مَنْ تَرَوْنَ نَكْسُوهَا هَذِهِ الْخَمِيصَةَ ‏"‏‏.‏ فَأُسْكِتَ الْقَوْمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ائْتُونِي بِأُمِّ خَالِدٍ ‏"‏‏.‏ فَأُتِيَ بِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَلْبَسَهَا بِيَدِهِ وَقَالَ ‏"‏ أَبْلِي وَأَخْلِقِي ‏"‏‏.‏ مَرَّتَيْنِ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَلَمِ الْخَمِيصَةِ، وَيُشِيرُ بِيَدِهِ إِلَىَّ وَيَقُولُ ‏"‏ يَا أُمَّ خَالِدٍ هَذَا سَنَا ‏"‏‏.‏ وَالسَّنَا بِلِسَانِ الْحَبَشِيَّةِ الْحَسَنُ‏.‏ قَالَ إِسْحَاقُ حَدَّثَتْنِي امْرَأَةٌ مِنْ أَهْلِي أَنَّهَا رَأَتْهُ عَلَى أُمِّ خَالِدٍ‏.‏

Narrated By Um Khalid bint Khalid : Some clothes were presented to Allah's Apostle as a gift and there was a black Khamisa with it. The Prophet asked (his companions), "To whom do you suggest we give this Khamisa?" The people kept quiet. Then he said, "Bring me Um Khalid," So I was brought to him and he dressed me with it with his own hands and said twice, "May you live so long that you will wear out many garments." He then started looking at the embroidery of that Khamisa and said, "O Um Khalid! This is Sana!" (Sana in Ethiopian language means beautiful.) Ishaq, a sub-narrator, said: A woman of my family had told me that she had seen the Khamisa worn by Um Khalid.

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے اسحاق بن سعید بن عمرو بن سعید بن عاص نے کہا مجھ سے والد سعید بن عمرو نے کہامجھ سے امِ خالد نے بیان کیا جو خالد بن سعید بن عاص کی بیٹی تھی رسول اللہﷺ کے پاس کچھ کپڑے آئے ان میں ایک کالی اُونی چادر بھی تھی آپ نے صحابہ سے فرمایا یہ (چھوٹی ) چادر کس کو پہناؤں لوگ خاموش ہو رہے پھر آپؐ ہی نے فرمایا امِ خالد کو بلاؤ لوگ مجھ کو لے کر آ ئے ( میں کم سن تھی )آپؐ نے اپنے ہاتھ سے وہ چادر مجھ کو پہنا دی اور دوبارہ فرمایا پرانی کر پھاڑ (دعا دی یعنی زندہ رہ ) آپؐ اس چادر کے بیل بوٹے کو دیکھتے اور ہاتھ سے میری طرف اشارہ کرتے فرماتے امِ خالد سناَ سناَ یہ حبشی زبان کا لفظ ہے یعنی واہ کیا زیب دیتی ہے اسحاق بن سعید نے کہا میرے عزیزوں میں سے ایک عورت ( نام نا معلوم) نے بیان کیا کہ اس نے یہ چادر امِ خالد پر دیکھی ہے ۔

Chapter No: 33

بابُ النَّهْي عَنِ التَّزَعْفُرِ لِلرِّجَالِ

Men are forbidden to use saffron.

باب : مردوں کو زعفران کا رنگ منع ہے۔(یعنی بدن یا کپڑے کو زعفران سے رنگنا)

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَتَزَعْفَرَ الرَّجُلُ‏

Narrated By Anas : The Prophet forbade men to use saffron.

ہم سے مسدد نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے انہوں نے عبد العزیز سے انہوں نے انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے مردوں کو زعفران کے رنگ سے منع فرمایا ۔

Chapter No: 34

باب الثَّوْبِ الْمُزَعْفَرِ

The garment dyed with saffron.

باب : زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے کا کیا حکم ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِوَرْسٍ أَوْ بِزَعْفَرَانٍ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet forbade Muhrims to wear clothes dyed with Wars or saffron.

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہو ں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے محر م کو اس کپڑے کے پہننے سے منع فرمایا جو زعفران یا ورس میں رنگا گیا ہو ( ورس ایک خو شبو دار رنگین گھاس ہے )

Chapter No: 35

باب الثَّوْبِ الأَحْمَرِ

The red garment.

باب : سرخ رنگ کے کپڑےکا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعَ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَرْبُوعًا، وَقَدْ رَأَيْتُهُ فِي حُلَّةٍ حَمْرَاءَ مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَحْسَنَ مِنْهُ‏

Narrated By Al-Bara : The Prophet was of a modest height. I saw him wearing a red suit, and I did not see anything better than him. Narrated By Al-Bara : The Prophet was of a modest height. I saw him wearing a red suit, and I did not see anything better than him.

ہم سے ابو الولید نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے براء بن عازب سے وہ کہتے تھے نبیﷺ درمیانہ قد تھے ( نہ بہت لمبے نہ ٹھگنے ) میں نے آپ کو ایک سُرخ جوڑا پہنے دیکھا اتنا خوبصورت میں نے کسی کو نہیں دیکھا ۔

Chapter No: 36

باب الْمِيثَرَةِ الْحَمْرَاءِ

The red Mithara (a kind of silk-cushions).

باب : سرخ زین پوش کا کیا حکم ہے۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَبْعٍ عِيَادَةِ الْمَرِيضِ، وَاتِّبَاعِ الْجَنَائِزِ، وَتَشْمِيتِ الْعَاطِسِ، وَنَهَانَا عَنْ لُبْسِ الْحَرِيرِ، وَالدِّيبَاجِ، وَالْقَسِّيِّ، وَالإِسْتَبْرَقِ، وَمَيَاثِرِ الْحُمْرِ

Narrated By Al-Bara : The Prophet ordered us to observe seven things: To visit the sick; follow funeral processions; say 'May Allah bestow His Mercy on you', to the sneezer if he says, 'Praise be to Allah!; He forbade us to wear silk, Dibaj, Qassiy and Istibarq (various kinds of silken clothes); or to use red Mayathir (silk-cushions).

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے اشعث بن ابی الشعثاء سے انہوں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے انہوں نے برا ء بن عازب سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ہم کو سات باتوں کا حکم دیا ۔ بیمار پرسی کرنے کا ، جنازوں کے ساتھ جانے کا ، چھینک کا جواب دینے کا اور ہم کو منع کیا خالص ریشمی کپڑا اور دیبا اور قسی اور استبرق پہننے سے اور سرخ زین پوشوں کے استعمال سے ۔

Chapter No: 37

باب النِّعَالِ السِّبْتِيَّةِ وَغَيْرِهَا

The Sibtiya (shoes made of tend leather) and other shoes.

باب : صاف چمڑے کی جوتی پہننا۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ أَبِي مَسْلَمَةَ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا أَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي فِي نَعْلَيْهِ قَالَ نَعَمْ‏.‏

Narrated By Said Abu Maslama : I asked Anas (bin Malik), "Did the Prophet use to offer the prayers with his shoes on?" He said, "Yes."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے سعید بن ابی مسلمہ سے انہوں نے کہا میں نے انسؓ سے پوچھا نبیﷺ اپنی جوتیاں پہنے ہوئے نماز پڑھتے انہوں نے کہا ہاں ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا‏.‏ قَالَ مَا هِيَ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُكَ لاَ تَمَسُّ مِنَ الأَرْكَانِ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ، وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الأَرْكَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمَسُّ إِلاَّ الْيَمَانِيَيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الإِهْلاَلُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ‏.‏

Narrated By Said Al-Maqburi : 'Ubai bin Juraij said to 'Abdullah Ben 'Umar, "I see you doing four things which are not done by your friends." Ibn 'Umar said, "What are they, O Ibn Juraij?" He said, "I see that you do not touch except the two Yemenite corners of the Ka'ba (while performing the Tawaf): and I see you wearing the Sabtiyya shoes; and I see you dyeing (your hair) with Sufra; and I see that when you are in Mecca, the people assume the state of Ihram on seeing the crescent (on the first day of Dhul-Hijja) while you do not assume the state of Ihram till the Day of Tarwiya (8th Dhul Hijja)." 'Abdullah bin 'Umar said to him, "As for the corners of the Ka'ba, I have not seen Allah's Apostle touching except the two Yemenite corners, As for the Sabtiyya shoes, I saw Allah's Apostle wearing leather shoes that had no hair, and he used to perform the ablution while wearing them. Therefore, I like to wear such shoes. As regards dyeing with Sufra, I saw Allah's Apostle dyeing his hair with it, so I like to dye (my hair) with it. As regards the crescent (of Dhul-Hijja), I have not seen Allah's Apostle assuming the state of Ihram till his she-camel set out (on the 8th of Dhul-Hijja)."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے عبید بن جریج سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے کہا میں تم کو چار باتیں کرتے دیکھتا ہوں جو تمہارے ساتھیوں میں سے کسی اور صحابی کو کرتے نہیں دیکھتا انہوں نے پوچھا ابن جریج وہ کون سی باتیں ہیں انہوں نے کہا تم خانہ کعبہ کے کسی کونے کو ہاتھ نہیں ( طواف میں ) لگاتے صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو ہاتھ لگاتے ہو ۔ دوسرے تم صاف نری کے جوتے پہنتے ہو تیسرے تم زرد خضاب کرتے ہو چوتھے جب تم مکہ میں ہوتے ہو تو اور لوگ تو ذیحجہ کا چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیتے ہیں اور تم ( بے احرام ) ٹھہرے رہتے ہو جب آٹھویں تاریخ ہوتی ہے اس وقت احرام باندھتے ہو عبد اللہ بن عمرؓ نے یہ سن کر کہا رکن یمانی اور حجر اسود کے سوا اور کسی رکن کو رسول اللہﷺ ہاتھ نہیں لگاتے تھے ( میں بھی نہیں لگاتا ) صاف نری کے جوتے جس پر بال نہیں رہتے میں نے رسول اللہﷺ کو پہنتے دیکھا ہے ان کو پہنے پہنے وضو کرتے اس لیے میں بھی ان کا پہننا پسند کرتا ہوں زرد رنگ کا خضاب کرتے یا زرد رنگ کے کپڑے پہنے میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا اس لیے میں بھی زرد رنگ پسند کرتا ہوں احرام کا جو تو نے ذکر کیا تو میں نے رسول اللہﷺ کو اسی وقت حج کا احرام باند ھتے دیکھا جب آ پؐ اُ نٹ پر سوار ہو کر جانے لگتے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَلْبَسَ الْمُحْرِمُ ثَوْبًا مَصْبُوغًا بِزَعْفَرَانٍ أَوْ وَرْسٍ، وَقَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَجِدْ نَعْلَيْنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ، وَلْيَقْطَعْهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle forbade that a Muhrim should wear clothes dyed with Saffron or Wars, and said, "Whoever has no shoes can put on Khuffs after cutting it below the ankles."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی انہوں نے عبد اللہ بن دینار سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے محرم کو زعفران یا ورس میں رنگا ہوا کپڑا پہننے سے منع فرمایا اور کہا جس شخص کو جوتیاں نہ ملیں وہ موزوں کو ٹخنوں کے نیچے تک کاٹ لے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ إِزَارٌ فَلْيَلْبَسِ السَّرَاوِيلَ، وَمَنْ لَمْ يَكُنْ لَهُ نَعْلاَنِ فَلْيَلْبَسْ خُفَّيْنِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Abbas : The Prophet said, "Whoever has no Izar (waist sheet), can wear trousers; and whoever has no sandals, can wear Khuffs." (but cut them short below the ankles),

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن زید سے انہوں نے ابن عباس سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جس شخص کو ( احرام میں ) تہہ بند نہ ملے وہ پائجامہ پہن لے ( اس کا کاٹنا ضرور نہیں ) اور جس کو جوتیاں نہ ملیں وہ موزے پہن لے ۔

Chapter No: 38

باب يَبْدَأُ بِالنَّعْلِ الْيُمْنَى

While putting on the shoes, one should start from the right foot.

باب : پہنتے وقت پہلے داہناجوتا پہنے۔

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَشْعَثُ بْنُ سُلَيْمٍ، سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَتَنَعُّلِهِ‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to like starting from the right in performing ablution, combing his hair and putting on his shoes.

ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے کہا مجھ کو اشعث بن سلیم نے خبر دی کہ میں نے اپنے والد سے سنا وہ مسروق سے روایت کرتے تھے وہ حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ کو داہنی طرف سے شروع کرنابہت پسند تھا ، طہارت میں جوتا پہننے میں کنگھی کرنے میں ۔

Chapter No: 39

باب لاَ يَمْشِي فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ

Do not walk wearing one shoe only.

باب : ایک پاؤں میں جوتا ایک پاؤں ننگا اس طرح چلنا منع ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَمْشِي أَحَدُكُمْ فِي نَعْلٍ وَاحِدَةٍ لِيُحْفِهِمَا جَمِيعًا، أَوْ لِيَنْعَلْهُمَا جَمِيعًا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "None of you should walk, wearing one shoe only; he should either put on both shoes or put on no shoes whatsoever."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا تم میں کوئی ایک جوتا پہن کر نہ چلے یا دونوں جوتے اتار لے یا دونوں پہن کر چلے ۔

Chapter No: 40

باب يَنْزِعُ نَعْلَ الْيُسْرَى

One should take off the left shoe first.

باب : جوتا اتارتے وقت پہلے بایاں اتارے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا انْتَعَلَ أَحَدُكُمْ فَلْيَبْدَأْ بِالْيَمِينِ وَإِذَا نَزَعَ فَلْيَبْدَأْ بِالشِّمَالِ، لِتَكُنِ الْيُمْنَى أَوَّلَهُمَا تُنْعَلُ وَآخِرَهُمَا تُنْزَعُ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If you want to put on your shoes, put on the right shoe first; and if you want to take them off, take the left one first. Let the right shoe be the first to be put on and the last to be taken off."

ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، انہوں نے امام مالک سے انہوں نے ابو الزناد سے انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا جب کوئی تم میں سے جوتا پہنے تو پہلے داہنا پاؤں ڈالے اور جب جوتا اتارے تو پہلے بایاں پاوں نکالے داہنا پاوں پہننے میں تو اول رہے اتارنے میں اخیر ۔

‹ First23456Last ›