Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Ad-Dhariyat (65.51)    سورة الذاريات

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

‏قَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلاَمُ الرِّيَاحُ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ تَذْرُوهُ تُفَرِّقُهُ ‏{‏وَفِي أَنْفُسِكُمْ‏}‏ تَأْكُلُ وَتَشْرَبُ فِي مَدْخَلٍ وَاحِدٍ وَيَخْرُجُ مِنْ مَوْضِعَيْنِ‏.‏ ‏{‏فَرَاغَ‏}‏ فَرَجَعَ ‏{‏فَصَكَّتْ‏}‏ فَجَمَعَتْ أَصَابِعَهَا فَضَرَبَتْ جَبْهَتَهَا‏.‏ وَالرَّمِيمُ نَبَاتُ الأَرْضِ إِذَا يَبِسَ وَدِيسَ‏.‏ ‏{‏لَمُوسِعُونَ‏}‏ أَىْ لَذُو سَعَةٍ، وَكَذَلِكَ ‏{‏عَلَى الْمُوسِعِ قَدَرُهُ‏}‏ يَعْنِي الْقَوِيَّ ‏{‏زَوْجَيْنِ‏}‏ الذَّكَرَ وَالأُنْثَى، وَاخْتِلاَفُ الأَلْوَانِ حُلْوٌ وَحَامِضٌ فَهُمَا زَوْجَانِ ‏{‏فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ‏}‏ مِنَ اللَّهِ إِلَيْهِ ‏{‏إِلاَّ لِيَعْبُدُونِ‏}‏ مَا خَلَقْتُ أَهْلَ السَّعَادَةِ مِنْ أَهْلِ الْفَرِيقَيْنِ إِلاَّ لِيُوَحِّدُونِ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ خَلَقَهُمْ لِيَفْعَلُوا، فَفَعَلَ بَعْضٌ وَتَرَكَ بَعْضٌ، وَلَيْسَ فِيهِ حُجَّةٌ لأَهْلِ الْقَدَرِ، وَالذَّنُوبُ الدَّلْوُ الْعَظِيمُ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏صَرَّةٍ‏}‏ صَيْحَةٍ ‏{‏ذَنُوبًا‏}‏ سَبِيلاً‏.‏ الْعَقِيمُ الَّتِي لاَ تَلِدُ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَالْحُبُكُ اسْتِوَاؤُهَا وَحُسْنُهَا ‏{‏فِي غَمْرَةٍ‏}‏ فِي ضَلاَلَتِهِمْ يَتَمَادَوْنَ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ تَوَاصَوْا تَوَاطَئُوا وَقَالَ ‏{‏مُسَوَّمَةً‏}‏ مُعَلَّمَةً مِنَ السِّيمَا‏.‏

علیؓ نے کہا ذاریات سے ہوائیں مراد ہیں۔ اوروں نے کہا تَذرُوہُ کا معنی یہ ہے اس کو بکیر دے۔ یہ لفظ سورہ کھف میں ہے۔ وَ فی اَنفُسکُم افلا تُبصرون یعنی اپنی خود میں غور نہیں کرتے۔ایک راستے (منہ) سے کھاتے ہو اور (فضلہ) دو راستوں (آگے پیچھے) سے نکلتا ہے۔فراغ لوٹ آیا یا چپکے سے چلا آیا۔ فَصَکَّت اپنی انگلیاں جوڑ کر پیشانی پر ماریں۔ رمیم زمین کی گھاس جب سوکھ جائے، روند ڈالی جائے۔ لَمُوسَعُون ہم نے اس کو کشادہ اور وسیع کیا ہے۔ اور (سورہ بقرہ میں جو ہے) علی موسع قدرہ یہاں موسع کا معنی زور طاقت والا۔ زوجین دو قسمیں نر، مادہ یا الگ الگ رنگ یا الگ الگ مزے کی جیسے میٹھی، کٹھی یہ بھی دو قسمیں ہیں۔ فَفِرُّوا اِلی اللہِ یعنی اللہ کی نافرمانی یا عذاب سے اس کی اطاعت اور رحمت کی طرف بھاگو۔ وَ مَا خَلَقتُ الجِنَّ وَ الاِنسَ اِلَّا لِیَعبُدُون اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے نیک بخت جنوں اور آدمیوں کو اپنی توحید کے لئے پیدا کیا ہے۔ بعضوں نے کہا سب جنوں اور آدمیوں کو اس لئے پیدا کیا ہے کہ وہ اللہ کی توحید کریں، اب بعضوں نے توحید کی اور بعضوں نے نہ کی۔ غرض اس آیت میں قدریہ (معتزلہ) کی دلیل نہیں ہے۔ اَلذَّنُوب بڑا ڈول۔ اور مجاہد نے کہا الذنوب رستہ، طریق، صِرَّۃٍ چیخنا۔ عَقِیم بانجھ عورت اور ابن عباسؓ نے کہا حُبُک آسمان کا خوبصورت برابر ہونا۔ (بعضوں نے کہا رستے)۔ فی غمرۃ گمراہی میں پڑے اوقات گزار رہے ہیں۔ اوروں نے کہا تَواصَوا کا معنی یہ ہے کہ یہ بھی ان کے موافق کہنے لگے۔ مُسَوَّمَۃ نشان کیئے گئے۔ یہ سیما سے نکلا ہے (جس کے معنی نشانی کے ہیں) قُتِلَ الخَرَّصُونَ یعنی جھوٹے لعنت کیئے گئے۔