Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Oaths and Vows (83)    كتاب الأيمان والنذور

123Last ›

Chapter No: 1

باب قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ يُؤَاخِذُكُمُ اللَّهُ بِاللَّغْوِ فِي أَيْمَانِكُمْ }

The Statement of Allah, "Allah will not punish you for what is unintentional in your oaths, but He will punish you for your deliberate oaths. For its expiation feed ten poor persons, on a scale of the average of that which you feed your own families or clothe them or manumit a slave. But whosoever cannot afford, then he should fast for three days. That is the expiation for the oaths when you have sworn. And protect your oaths. Thus Allah make clear to you His Ayat that you may be grateful." (V.5:89)

باب: اللہ تعالیٰ نے (سورۃمائدہ میں) یہ فرمایا اللہ تم کو لغو اور لایعنی قسموں پر نہیں پکڑنے کا بلکہ ان قسموں پر پکڑے گا جو تم پکّی توڑ سے کھاؤ اس کا اتار (اگر تم قسم توڑ ڈالوں) دس مسکینوں کو معمولی کھانا کھلانا ہے جو تم اپنے گھر والوں کو کھلایا کرتے ہو یا دس مسکینوں کو کپڑا پہنانایا ایک بردہ آزاد کرنا جس سے یہ کوئی بات نہ ہو سکے تمہاری قسم کا یہی کفارہ (اتار) ہے اور ایسا کرو اپنی قسموں کا خیال رکھوں اللہ تعالیٰ اپنے حکم تم پر اسی طرح کھول کر بیان کرتا ہے اس لئے تاکہ تم اس کا شکر کرو۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ لَمْ يَكُنْ يَحْنَثُ فِي يَمِينٍ قَطُّ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ كَفَّارَةَ الْيَمِينِ وَقَالَ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتُ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ، وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي‏

Narrated By 'Aisha : Abu Bakr As-Siddiq had never broken his oaths till Allah revealed the expiation for the oaths. Then he said, "If I take an oath to do something and later on I find something else better than the first one, then I do what is better and make expiation for my oath."

ہم سے محمد بن مقاتل ابوالحسن مروزی نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے انہوں نے کہا ( میرے والد ) ابو بکر صدیق کبھی اپنی قسم نہیں توڑتے تھے ( بلکہ اس کو پورا کرتے تھے ) یہاں تک کہ اللہ نے قسم کا کفارہ اتارا اس وقت کہنے لگےاب اگر میں کسی بات کی قسم کھائوں گا اور اس کا خلاف کرنا بہتر سمجھوں گا تو جو کام بہتر ہے وہ کروں گا قسم کا کفارہ دے دوں گا ۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْفَضْلِ حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَمُرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ سَمُرَةَ لاَ تَسْأَلِ الإِمَارَةَ، فَإِنَّكَ إِنْ أُوتِيتَهَا عَنْ مَسْأَلَةٍ وُكِلْتَ إِلَيْهَا، وَإِنْ أُوتِيتَهَا مِنْ غَيْرِ مَسْأَلَةٍ أُعِنْتَ عَلَيْهَا، وَإِذَا حَلَفْتَ عَلَى يَمِينٍ فَرَأَيْتَ غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، فَكَفِّرْ عَنْ يَمِينِكَ، وَأْتِ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Samura : The Prophet said, "O 'Abdur-Rahman bin Samura! Do not seek to be a ruler, because if you are given authority for it, then you will be held responsible for it, but if you are given it without asking for it, then you will be helped in it (by Allah): and whenever you take an oath to do something and later you find that something else is better than the first, then do the better one and make expiation for your oath."

ہم سے ابو النعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا کہا ہم سے جریر بن حازم نے کہا ہم سے امام حسن بصری نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سمرہ نے انہوں نے کہا کہ نبیﷺ نے فرمایا عبدالرحمٰن حکومت ( عہدے خدمت ) کی درخواست نہ کر اگر درخواست پر تجھ کو ملے گی تو اللہ تعالیٰ اپنی مدد تجھ سے اٹھا لے گا تو جان تیرا کام جانے اور جو بن درخواست کے ملے گی تو اللہ تیری مدد کرے گا اور جب تو کسی بات کی قسم کھائے پھر اس کے خلاف کرنا اچھا سمجھے تو اپنی قسم کا کفارہ دے اور وہ کام جس کو اچھا سمجھے کر ۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلاَنَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي رَهْطٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ أَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ لَبِثْنَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ نَلْبَثَ، ثُمَّ أُتِيَ بِثَلاَثِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى فَحَمَلَنَا عَلَيْهَا فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا أَوْ قَالَ بَعْضُنَا وَاللَّهِ لاَ يُبَارَكُ لَنَا، أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَسْتَحْمِلُهُ، فَحَلَفَ أَنْ لاَ يَحْمِلَنَا ثُمَّ حَمَلَنَا، فَارْجِعُوا بِنَا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَنُذَكِّرُهُ، فَأَتَيْنَاهُ فَقَالَ ‏"‏ مَا أَنَا حَمَلْتُكُمْ، بَلِ اللَّهُ حَمَلَكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ إِنْ شَاءَ اللَّهُ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ كَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي، وَأَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ ‏"‏‏.‏ أَوْ ‏"‏ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَكَفَّرْتُ عَنْ يَمِينِي ‏"‏‏

Narrated Abu Musa: I went to the Prophet (pbuh) along with a group of Al-Ashariyun in order to request him to provide us with mounts. He said, “By Allah, I will not provide you with the mounts; and I haven’t got anything to mount you on.” Then we stayed there for as long as Allah wished us to stay, and then three very nice- looking (healthy) she-camels were brought to him and he made us ride them. When we left, we, or some of us, said, “By Allah, we will not be blessed, as we came to the Prophet (pbuh) asking him for mounts, and he took an oath that he would not give us any mounts but then he did give us. So let us go back to the Prophet (pbuh) and remind him (of his oath). When we returned to him (and reminded him of the fact), he said, “I did not give you the mounts, but it is Allah Who gave you. By Allah, if Allah Will, if I ever take an oath to do something and then I find something else better than the first, I make expiation for my oath and do the thing which is better (or do something which is better and give the expiation for my oath).”

ہم سے ابو النعمان نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے غیلان بن جریر سے انہوں نے ابو بردہ بن موسیٰ سے انہوں نے اپنے والد ابو موسیٰ اشعری سے ، انہوں نے کہا میں اور کئی اشعری آدمیوں کے ساتھ سواری مانگنے کے لیے نبیﷺ کے پاس آیا ۔ آپ نے فرمایا خدا کی قسم میں تو تم کو سواری نہیں دوں گا ۔ پھر جتنی دیر اللہ کو منظور تھا ہم ٹھہرے رہے اس کے بعد آپﷺ کے پاس تین اونٹ عمدہ سفید کوہان والے آئے آپ نے وہ اونٹ ہم کو عنایت فرمائے جب ہم اونٹ لئے کر چلے تو آپس میں کہنے لگے خدا کی قسم یہ اونٹ تو ہمارے لیے راس نہیں آئیں گے ( مبارک نہ ہوں گے ) کیونکہ جب ہم نے آپ سے سواری مانگی تھی تو آپ نے قسم کھا کر فرمایا تھا میں تم کو سواری نہیں دینے باوجود اس کے آپ نے ہم کو سواری دی ( شاید غفلت میں آپ کو اپنی قسم یاد نہیں رہی ) بھائی لوٹ چلو اور نبیﷺ سے یہ حال عرض کرو ۔ خیر ہم لوٹ کر آئے فرمایا ( میری سچی قسم رہی ٹوٹی نہیں ) کیونکہ میں نے یہ سواری تم کو نہیں دی بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی اور میرا تو یہ حال ہے خدا کی قسم اگر اللہ کو منظور ہو تو میں ایک بات کی قسم کھا لیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں تو قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں اور وہ کام کرتا ہوں جو بہتر معلوم ہوتا ہے یا وہ کام کرتا ہوں جو بہتر ہے اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں۔


حَدَّثَنا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، قَالَ هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "We (Muslims) are the last in the world, but will be foremost on the Day of Resurrection."

مجھ سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالرزاق نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے کہا یہ حدیث وہ ہے جو ابوہریرہ نے ہم سے بیان کی انہوں نے رسول اللہﷺ سے ، آپ نے فرمایا ہم مسلمان لوگ دنیا میں تو اگلی امتوں کے بعد آئے ہیں لیکن قیامت کے دن سب سے آگے ہوں گے۔


وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَاللَّهِ لأَنْ يَلِجَّ أَحَدُكُمْ بِيَمِينِهِ فِي أَهْلِهِ آثَمُ لَهُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ أَنْ يُعْطِيَ كَفَّارَتَهُ الَّتِي افْتَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِ ‏"‏‏

Allah's Apostle also said, "By Allah, if anyone of you insists on fulfilling an oath by which he may harm his family, he commits a greater sin in Allah's sight than that of dissolving his oath and making expiation for it."

اور آپ نے یہ بھی فرمایا اگر کوئی اپنے گھر والوں کے باب میں اپنی قسم پر اڑا رہے ( جس سے اس کے گھر والوں کو نقصان ہوتا ہو ) تو وہ خدا کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ گار ہوگا اگر اپنی قسم توڑ کر اس کا کفارہ ادا کرے جو اللہ نے مقرر کیا ہے ۔


حَدَّثَنا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنِ اسْتَلَجَّ فِي أَهْلِهِ بِيَمِينٍ فَهْوَ أَعْظَمُ إِثْمًا، لِيَبَرَّ ‏"‏‏.‏ يَعْنِي الْكَفَّارَةَ‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Anyone who takes an oath through which his family may be harmed, and insists on keeping it, he surely commits a sin greater (than that of dissolving his oath). He should rather compensate for that oath by making expiation."

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم سے یحییٰ بن صالح نے کہا ہم سے معاویہ بن سلام نے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے عکرمہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے گھر والوں کے مقدمہ میں اپنی قسم پر اڑا رہے ( اور اس سے گھر والوں کو تکلیف پہنچتی ہو ) تو یہ گناہ اس سے بڑھ کر ہے کہ اپنی قسم کو توڑ ڈالے اور کفارہ دے اس کو چاہیے کہ ( قسم توڑ ڈالے ) ، لوگوں کے ساتھ بھلائی کرے ۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَايْمُ اللَّهِ‏}‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "Wa aimullah (By Allah)."

باب: نبیﷺ کا یہ فرمانا وَاَیۡمُ اللہِ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَطَعَنَ بَعْضُ النَّاسِ فِي إِمْرَتِهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ إِنْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ فِي إِمْرَتِهِ فَقَدْ كُنْتُمْ تَطْعَنُونَ، فِي إِمْرَةِ أَبِيهِ مِنْ قَبْلُ، وَايْمُ اللَّهِ إِنْ كَانَ لَخَلِيقًا لِلإِمَارَةِ، وَإِنْ كَانَ لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ، وَإِنَّ هَذَا لَمِنْ أَحَبِّ النَّاسِ إِلَىَّ بَعْدَهُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle sent an army detachment and made Usama bin Zaid its commander. Some people criticized (spoke badly of) Usama's leadership. So Allah's Apostle got up saying, "If you people are criticizing Usama's leadership, you have already criticized the leadership of his father before. But Wa-aimullah (i.e., By Allah), he (i.e. Zaid) deserved the leadership, and he was one of the most beloved persons to me; and now this (his son Usama) is one of the dearest persons to me after him."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا انہوں نے اسمٰعیل بن جعفر سے انہوں نے عبداللہ بن دینار سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے ایک لشکر بھیجا اور اس کا سردار اسامہ بن زید کو مقرر کیا اب بعضے لوگ ( عیاش بن ابی ربیعہ وغیرہ ) اسامہ کی سرداری پر اعتراض کرنے لگے یہ سن کر رسول اللہﷺ کھڑے ہوئے ( خطبہ سنایا ٌ فرمایا تم لوگ اگر اسامہؓ کی سرداری پر اعتراض کرتے ہو تو یہ کوئی نئی بات نہیں ہے اس سے پہلے تم اس کے باپ (زید بن حارثہ) کی سرداری پر اعتراض کرتے رہے وایم اللہ زید سرداری کے لائق تھا اور سب سے زیادہ میرے پسندیدہ لوگوں میں سے تھا اب اس کے بعد ( اس کا بیٹا ) ان لوگوں میں سے ہے جو مجھ کو بہت پسند ہیں ۔

Chapter No: 3

باب كَيْفَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ؟

How did the oaths of the Prophet (s.a.w) use to be?

باب: نبیﷺ اکثر کیونکر قسم کھاتے تھے،

وَقَالَ سَعْدٌ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ‏"‏.وَقَالَ أَبُو قَتَادَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لاَهَا اللَّهِ إِذًا‏.‏ يُقَالُ وَاللَّهِ وَبِاللَّهِ وَتَاللَّهِ‏.‏

Saad said, "The Prophet (s.a.w) said, 'By Him in Whose Hand my soul is'." And Abu Qatada said that Abu Bakr said in front of the Prophet (s.a.w), "... Then no, by Allah." It is also said, "Wallahi, Billahi and Tallahi (all means, 'By Allah')."

اور سعد ابن ابی وقاص نے کہا نبیﷺ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے اور ابو قتادہ نے کہا ابوبکر صدیقؓ نےنبیﷺ کے پاس یوں کہا لَاھَا اللہ اذًا امام بخاری نے کہا قسم میں واللہ۔باللہ۔تاللہ سب طرح سے کہتے ہیں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَتْ يَمِينُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ وَمُقَلِّبِ الْقُلُوبِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The oath of the Prophet used to be: "No, by Him who turns the hearts."

ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا انہوں نے سفیان ثوری سے انہوں نے موسیٰ بن عقبہ سے انہوں نے سالم سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ اکثر یوں قسم کھایا کرتے تھے :نہیں، مقلب القلوب ( دلوں کو پلٹنے والے ) کی قسم ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin Samura : The Prophet said, "If Caesar is ruined, there will be no Caesar after him; and if Khosrau is ruined, there will be no Khosrau, after him; and, by Him in Whose Hand my soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ ( وضاح یشکری ) نے انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے انہوں نے جابر بن سمرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا اب جو قیصر ( روم کا بادشاہ ہے ) وہ مرا تو اس کے بعد کوئی قیصر نہ ہو گا ۔ اور اب جو کسریٰ ( ایران کا بادشاہ )ہے وہ مرا تو اس کے بعد دوسرا کوئی کسریٰ نہ ہو گا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم ان دونوں ( ملکوں کو فتح کر لو گے ان ) کے خزانوں کو اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا هَلَكَ كِسْرَى فَلاَ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَإِذَا هَلَكَ قَيْصَرُ فَلاَ قَيْصَرَ بَعْدَهُ، وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَتُنْفَقَنَّ كُنُوزُهُمَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If Khosrau is ruined, there will be no Khosrau after him; and if Caesar is ruined, there will be no Caesar after him. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, surely you will spend their treasures in Allah's Cause."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب بن ابی حمزہ نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو سعید بن مسیب نے خبر دی کہ ابوہریرہؓ نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا جہاں یہ کسریٰ مرا تو اس کے بعد دوسرا کوئی کسریٰ نہ ہوگا اور جہاں یہ قیصر مرا تو اس کے بعد دوسرا قیصر نہ ہو گا ( اب دونوں سلطنتوں کا خاتمہ ہے ) قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے تم ان کے خزانے اللہ کی راہ میں خرچ کرو گے ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet said, "O followers of Muhammad! By Allah, if you knew what I know, you would weep much and laugh little."

مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا محمدﷺ کی امت والو! خدا کی قسم اگر تم وہ باتیں جانتے جو میں جانتا ہوں کہ( آخرت میں آدمی پر جو جو مصیبتیں آنے والی ہیں ) تو بہت کم ہنستے اکثر روتے رہتے ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي حَيْوَةُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو عَقِيلٍ، زُهْرَةُ بْنُ مَعْبَدٍ أَنَّهُ سَمِعَ جَدَّهُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ هِشَامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ آخِذٌ بِيَدِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا رَسُولَ اللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ كُلِّ شَىْءٍ إِلاَّ مِنْ نَفْسِي‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ فَإِنَّهُ الآنَ وَاللَّهِ لأَنْتَ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ نَفْسِي‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الآنَ يَا عُمَرُ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin Hisham : We were with the Prophet and he was holding the hand of 'Umar bin Al-Khattab. 'Umar said to Him, "O Allah's Apostle! You are dearer to me than everything except my own self." The Prophet said, "No, by Him in Whose Hand my soul is, (you will not have complete faith) till I am dearer to you than your own self." Then 'Umar said to him, "However, now, by Allah, you are dearer to me than my own self." The Prophet said, "Now, O 'Umar, (now you are a believer)."

ہم سے یحییٰ بن سلیمان نے بیان کیا کہا مجھ سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو حیوہ بن شریح نے کہا مجھ سے ابو عقیل زہرہ بن معبد نے انہوں نے اپنے دادا عبداللہ بن ہشام سے سنا انہوں نے کہا میں نبیﷺ کے ساتھ تھا آپ حضرت عمرؓ کا ہاتھ تھامے ہوئے تھے حضرت عمرؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ سب سے زیادہ مجھ کو محبوب ہیں ایک میرے نفس سے زیادہ تو میں نہیں کہ سکتا آپ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میری جان ہے تمہارا ایمان اس وقت تک پورا نہیں ہو سکتا جب تک تم اپنے نفس سے بھی زیادہ مجھ سے محبت نہ رکھو ، یہ سن کر حضرت عمرؓ نے عرض کیا اگر یہ بات ہے تو اب تو آپ میرے نفس سے بھی زیادہ مجھ کو محبوب ہیں آپ نے فرمایا ہاں عمرؓ اب تیرا ایمان پورا ہوا ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَكَلَّمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ ‏"‏‏.‏ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws." The other who was wiser, said, "Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a labourer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife." Allah's Apostle said, "Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al-Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالدؓ سے ان دونوں نے بیان کیا رسول اللہﷺ کے پاس دو شخص ( نام نامعلوم ) جھگڑتے آئے ایک کہنے لگا ( یا رسول اللہ ) اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئیے دوسرا جو زیادہ سمجھدار تھا وہ کہنے لگا جی ہاں یا رسول اللہ ،اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئیے آپ نے فرمایا اچھا بیان کر اس نے بیان کیا کہنے لگا میرا بیٹا اس شخص کے پاس نوکر تھا امام مالک نے کہا حدیث میں عسیف کا لفظ ہے اس کا معنی وہی ہے نوکر اس نے کیا کیا اسکی جورو سے زنا کی اب عالم لوگوں نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ میرا بیٹا سنگسار کیا جائے میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی ( اس شخص کو ) دے کر اپنے بیٹے کی جان بچا لی ۔پھر اس کے باوجود جو میں نے ( دوسرے ) عالموں سے پوچھا تو انہوں نے کہا تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑنا چاہیے اور ایک سال تک دیس نکالا البتہ اس کی جورو سنگسار ہونی چاہیے رسول اللہﷺ یہ سن کر ( اور فریق ثانی کا بھی اقبال معلوم کر کے ) یوں ارشاد فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا اپنی بکریاں اور لونڈی تو واپس لے لے پھر آپ نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے ایک سال تک دیس سے باہر رہنے کا حکم دیا اور انیس بن ضحاک اسلمی سے فرمایا تو اس دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقبال کرے تو اس کو سنگسار کر ڈال ۔ انیس اس کے پاس گے ( اس سے پوچھا ) اس نے زنا کا اقبال کیا تب انہوں نے اس کو سنگسار کر ڈالا ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَزَيْدِ بْنِ خَالِدٍ، أَنَّهُمَا أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَجُلَيْنِ اخْتَصَمَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَحَدُهُمَا اقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ الآخَرُ وَهْوَ أَفْقَهُهُمَا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَاقْضِ بَيْنَنَا بِكِتَابِ اللَّهِ، وَائْذَنْ لِي أَنْ أَتَكَلَّمَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ تَكَلَّمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِنَّ ابْنِي كَانَ عَسِيفًا عَلَى هَذَا ـ قَالَ مَالِكٌ وَالْعَسِيفُ الأَجِيرُ ـ زَنَى بِامْرَأَتِهِ، فَأَخْبَرُونِي أَنَّ عَلَى ابْنِي الرَّجْمَ، فَافْتَدَيْتُ مِنْهُ بِمِائَةِ شَاةٍ وَجَارِيَةٍ لِي، ثُمَّ إِنِّي سَأَلْتُ أَهْلَ الْعِلْمِ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ مَا عَلَى ابْنِي جَلْدُ مِائَةٍ وَتَغْرِيبُ عَامٍ، وَإِنَّمَا الرَّجْمُ عَلَى امْرَأَتِهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَا وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لأَقْضِيَنَّ بَيْنَكُمَا بِكِتَابِ اللَّهِ، أَمَّا غَنَمُكَ وَجَارِيَتُكَ فَرَدٌّ عَلَيْكَ ‏"‏‏.‏ وَجَلَدَ ابْنَهُ مِائَةً وَغَرَّبَهُ عَامًا، وَأُمِرَ أُنَيْسٌ الأَسْلَمِيُّ أَنْ يَأْتِيَ امْرَأَةَ الآخَرِ، فَإِنِ اعْتَرَفَتْ رَجَمَهَا، فَاعْتَرَفَتْ فَرَجَمَهَا‏

Narrated By Abu Huraira and Zaid bin Khalid : Two men had a dispute in the presence of Allah's Apostle. One of them said, "O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws." The other who was wiser, said, "Yes, O Allah's Apostle! Judge between us according to Allah's Laws and allow me to speak. The Prophet said, "Speak." He said, "My son was a labourer serving this (person) and he committed illegal sexual intercourse with his wife, The people said that my son is to be stoned to death, but I ransomed him with one-hundred sheep and a slave girl. Then I asked the learned people, who informed me that my son should receive one hundred lashes and will be exiled for one year, and stoning will be the lot for the man's wife." Allah's Apostle said, "Indeed, by Him in Whose Hand my soul is, I will judge between you according to Allah's Laws: As for your sheep and slave girl, they are to be returned to you." Then he scourged his son one hundred lashes and exiled him for one year. Then Unais Al-Aslami was ordered to go to the wife of the second man, and if she confessed (the crime), then stone her to death. She did confess, so he stoned her to death.

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ بن مسعود سے انہوں نے ابو ہریرہؓ اور زید بن خالدؓ سے ان دونوں نے بیان کیا رسول اللہﷺ کے پاس دو شخص ( نام نامعلوم ) جھگڑتے آئے ایک کہنے لگا ( یا رسول اللہ ) اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئیے دوسرا جو زیادہ سمجھدار تھا وہ کہنے لگا جی ہاں یا رسول اللہ ،اللہ کی کتاب کے موافق ہمارا فیصلہ کر دیجئیے اور مجھے بات کرنے کی اجازت دیجئیے آپ نے فرمایا اچھا بیان کر اس نے بیان کیا کہنے لگا میرا بیٹا اس شخص کے پاس نوکر تھا امام مالک نے کہا حدیث میں عسیف کا لفظ ہے اس کا معنی وہی ہے نوکر اس نے کیا کیا اسکی جورو سے زنا کی اب عالم لوگوں نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ میرا بیٹا سنگسار کیا جائے میں نے سو بکریاں اور ایک لونڈی ( اس شخص کو ) دے کر اپنے بیٹے کی جان بچا لی ۔پھر اس کے باوجود جو میں نے ( دوسرے ) عالموں سے پوچھا تو انہوں نے کہا تیرے بیٹے کو سو کوڑے پڑنا چاہیے اور ایک سال تک دیس نکالا البتہ اس کی جورو سنگسار ہونی چاہیے رسول اللہﷺ یہ سن کر ( اور فریق ثانی کا بھی اقبال معلوم کر کے ) یوں ارشاد فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تمہارا فیصلہ اللہ کی کتاب کے موافق کروں گا اپنی بکریاں اور لونڈی تو واپس لے لے پھر آپ نے اس کے بیٹے کو سو کوڑے لگوائے ایک سال تک دیس سے باہر رہنے کا حکم دیا اور انیس بن ضحاک اسلمی سے فرمایا تو اس دوسرے شخص کی جورو کے پاس جا اگر وہ زنا کا اقبال کرے تو اس کو سنگسار کر ڈال ۔ انیس اس کے پاس گے ( اس سے پوچھا ) اس نے زنا کا اقبال کیا تب انہوں نے اس کو سنگسار کر ڈالا ۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي يَعْقُوبَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَرَأَيْتُمْ إِنْ كَانَ أَسْلَمُ وَغِفَارُ وَمُزَيْنَةُ وَجُهَيْنَةُ خَيْرًا مِنْ تَمِيمٍ وَعَامِرِ بْنِ صَعْصَعَةَ وَغَطَفَانَ وَأَسَدٍ، خَابُوا وَخَسِرُوا ‏"‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهُمْ خَيْرٌ مِنْهُمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakra : The Prophet said, "Do you think if the tribes of Aslam, Ghifar, Muzaina and Juhaina are better than the tribes of Tamim, 'Amir bin Sa'sa'a, Ghatfan and Asad, they (the second group) are despairing and losing?" They (the Prophet's companions) said, "Yes, (they are)." He said, "By Him in Whose Hand my soul is, they (the first group) are better than them (the second group)."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا مجھ سے وہب بن جریر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے محمد بن ابی یعقوب سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا بھلا بتلائو اگر اسلم اور غفار اور مزینہ اور جہینہ کے قبیلے والے تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے سے بہتر ہوں تو پھر تو تمیم اور عامر بن صعصعہ اور غطفان اور اسد والے گھاٹے میں رہے اور نقصان میں پڑے ( یا نہیں ) انہوں نے کہا بے شک آپ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے بیشک تمیم اور عامر اور غطفان اور اسد والے ان سے بہتر ہیں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اسْتَعْمَلَ عَامِلاً فَجَاءَهُ الْعَامِلُ حِينَ فَرَغَ مِنْ عَمَلِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا لَكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي‏.‏ فَقَالَ لَهُ ‏"‏ أَفَلاَ قَعَدْتَ فِي بَيْتِ أَبِيكَ وَأُمِّكَ فَنَظَرْتَ أَيُهْدَى لَكَ أَمْ لاَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَشِيَّةً بَعْدَ الصَّلاَةِ فَتَشَهَّدَ وَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ، فَمَا بَالُ الْعَامِلِ نَسْتَعْمِلُهُ، فَيَأْتِينَا فَيَقُولُ هَذَا مِنْ عَمَلِكُمْ، وَهَذَا أُهْدِيَ لِي‏.‏ أَفَلاَ قَعَدَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَنَظَرَ هَلْ يُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ، فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لاَ يَغُلُّ أَحَدُكُمْ مِنْهَا شَيْئًا، إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى عُنُقِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا جَاءَ بِهِ لَهُ رُغَاءٌ، وَإِنْ كَانَتْ بَقَرَةً جَاءَ بِهَا لَهَا خُوَارٌ، وَإِنْ كَانَتْ شَاةً جَاءَ بِهَا تَيْعَرُ، فَقَدْ بَلَّغْتُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ ثُمَّ رَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدَهُ حَتَّى إِنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى عُفْرَةِ إِبْطَيْهِ‏.‏ قَالَ أَبُو حُمَيْدٍ وَقَدْ سَمِعَ ذَلِكَ مَعِي زَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَسَلُوهُ‏.

Narrated By Abu Humaid As-Sa'idi : Allah's Apostle employed an employee (to collect Zakat). The employee returned after completing his job and said, "O Allah's Apostle! This (amount of Zakat) is for you, and this (other amount) was given to me as a present." The Prophet said to him, "Why didn't you stay at your father's or mother's house and see if you would be given presents or not?" Then Allah's Apostle got up in the evening after the prayer, and having testified that none has the right to be worshipped but Allah and praised and glorified Allah as He deserved, he said, "Now then ! What about an employee whom we employ and then he comes and says, 'This amount (of Zakat) is for you, and this (amount) was given to me as a present'? Why didn't he stay at the house of his father and mother to see if he would be given presents or not? By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, none of you will steal anything of it (i.e. Zakat) but will bring it by carrying it over his neck on the Day of Resurrection. If it has been a camel, he will bring it (over his neck) while it will be grunting, and if it has been a cow, he will bring it (over his neck), while it will be mooing; and if it has been a sheep, he will bring it (over his neck) while it will be bleeding." The Prophet added, "I have preached you (Allah's Message)." Abu Humaid said, "Then Allah's Apostle raised his hands so high that we saw the whiteness of his armpits."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی انہوں نے زہری سے کہا مجھ کو عروہ نے خبر دی ان کو ابو حمید ساعدی نے کہ رسول اللہﷺ نے، ( زکوٰۃ وصول کرنے کے لیے ) ایک تحصیلدار بھیجا ( عبداللہ بن لبتیہ اس کا نام تھا ) وہ اپنا کام پورا کر کے رسول اللہﷺ کے پاس لوٹ کر آیا ) اور کہنے لگا یا رسول اللہ یہ تو آپ کا ہے اور مسلمانوں کا ( یعنی زکوٰۃ کا مال ہے ) اور یہ مجھ کو تحفہ کے طور پر ملا ہےآپﷺ نے فرمایا تو اپنے ماں یا باوا کے گھر میں کیوں نہیں بیٹھا پھر دیکھتا کوئی تجھ کو تحفہ دیتا ہے یانہیں ۔ شام کو نماز کے بعد آپ خطبہ سنانے کو کھڑے ہوئے پہلے تشہد پڑھا اللہ تعالیٰ کی جیسی چاہیئے ویسی تعریف کی پھر فرمایا اما بعد تحصیلداروں کا عجب حال ہے ہم ان کو مقرر کرتے ہیں پھر تحصیل کر کے لوٹ کر آتے ہیں تو کہتے ہیں یہ مال تو سرکاری تحصیل کا ہے اور یہ مجھ کو تحفہ کے طور پر ملا بھلا یہ لوگ اپنے میّا باوا کے گھر کیوں نہیں بیٹھے رہتے دیکھیں اس وقت کوئی ان کو تحفہ دیتا ہے یا نہیں؟ قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے جو کوئی تم میں سے زکوٰۃ کے مال میں سے کچھ چرائے گا تو قیامت کے دن اس کو اپنی گردن پر لادے ہوئے آئیگا اگر اونٹ ہوگا وہ بڑ بڑ کر رہا ہوگا اس کو لے کر آئے گا اگر گائے ہو گی وہ بھیں بھیں کر رہی ہو گی اس کو لے کر آئے گا دیکھو اگر بکری ہو گی وہ مَیں مَیں کر رہی ہو گی اس کو لے کر آئے گا ۔دیکھو میں تو پروردگار کا حکم تم کو پہنچا چکا ابو حمید ساعدی کہتے ہیں پھر رسول اللہﷺ نے اپنے ہاتھ اتنے اٹھائے کہ ہم کو آپ کی بغلوں کی سفیدی دکھائی دینے لگی ابوحمید کہتے ہیں یہ حدیث میرے ساتھ زید بن ثابت نے بھی نبیﷺ سے سنی تھی ان سے پوچھ لو ۔


حَدَّثَنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَام ٌ ـ هُوَ ابْنُ يُوسُفَ ـ عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ أَبُو الْقَاسِمِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا، وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلاً ‏"

Narrated By Abu Huraira : Abu-l-Qasim (the Prophet) said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if you know that which I know, you would weep much and laugh little."

مجھ سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا کہا ہم کو ہشام بن یوسف نے خبر دی انہوں نے معمر سے انہوں نے ہمام بن منبہ سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا حضرت ابو القاسم نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگر تم لوگوں کو وہ باتیں ( وہ مشکلات جو آخرت میں پیش آئیں گی ) معلوم ہو جائیں ، تو بہت روؤ اور کم ہنسو ۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَقُولُ فِي ظِلِّ الْكَعْبَةِ ‏"‏ هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ، هُمُ الأَخْسَرُونَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ‏"‏ قُلْتُ مَا شَأْنِي أَيُرَى فِيَّ شَىْءٌ مَا شَأْنِي فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ وَهْوَ يَقُولُ، فَمَا اسْتَطَعْتُ أَنْ أَسْكُتَ، وَتَغَشَّانِي مَا شَاءَ اللَّهُ، فَقُلْتُ مَنْ هُمْ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ الأَكْثَرُونَ أَمْوَالاً، إِلاَّ مَنْ قَالَ هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا ‏"‏‏.

Narrated By Abu Dhar : I reached him (the Prophet) while in the shade of the Ka'ba; he was saying, "They are the losers, by the Lord of the Ka'ba! They are the losers, by the Lord of the Ka'ba!" I said (to myself), "What is wrong with me? Is anything improper detected in me? What is wrong with me? Then I sat beside him and he kept on saying his statement. I could not remain quiet, and Allah knows in what sorrowful state I was at that time. So I said, ' Who are they (the losers)? Let My father and mother be sacrificed for you, O Allah's Apostle!" He said, "They are the wealthy people, except the one who does like this and like this and like this (i.e., spends of his wealth in Allah's Cause)."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے معرور بن سوید سے انہوں نے ابوذرؓ سے انہوں نے کہا میں رسول اللہﷺ کے پاس پہنچا آپ اس وقت کعبے کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے فرما رہے تھے کعبے کے مالک کی قسم یہ لوگ ٹوٹے میں آگئے ( تباہ ہوئے ) کعبے کے مالک کی قسم یہ لوگ ٹوٹے میں آگئے میں نے پوچھا میرا حال تو فرمائیے مجھ میں بھی کوئی نقصان کی بات ہے میرا حال تو فرمائیے آخر میں آپ کے پاس بیٹھ گیا آپ یہی فرما رہے تھے مجھ سے چپ نہ رہا گیا اللہ کو جو منظور تھا ( یعنی بیقراری اور اضطراب ) وہ مجھ پر طاری ہو گیا میں پوچھ اٹھا یارسول اللہ!میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یہ کون لوگ ہیں آپ نے فرمایا وہی لوگ ہیں جن کے پاس مال و دولت بہت ہے البتہ ان میں وہ لوگ مستثنیٰ ہیں جو اپنے مال کو ادھر ادھر ( سامنے داہنے بائیں ) خرچ کرتے رہیں ۔ ( اللہ کی راہ میں دیتے رہیں )


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَالَ سُلَيْمَانُ لأَطُوفَنَّ اللَّيْلَةَ عَلَى تِسْعِينَ امْرَأَةً، كُلُّهُنَّ تَأْتِي بِفَارِسٍ يُجَاهِدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ صَاحِبُهُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏ فَلَمْ يَقُلْ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏ فَطَافَ عَلَيْهِنَّ جَمِيعًا، فَلَمْ تَحْمِلْ مِنْهُنَّ إِلاَّ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ، جَاءَتْ بِشِقِّ رَجُلٍ، وَايْمُ الَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَوْ قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ‏.‏ لَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فُرْسَانًا أَجْمَعُونَ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "(The Prophet) Solomon once said, 'Tonight I will sleep with ninety women, each of whom will bring forth a (would-be) cavalier who will fight in Allah's Cause." On this, his companion said to him, "Say: Allah willing!" But he did not say Allah willing. Solomon then slept with all the women, but none of them became pregnant but one woman who later delivered a half-man. By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, if he (Solomon) had said, 'Allah willing' (all his wives would have brought forth boys) and they would have fought in Allah's Cause as cavaliers."

ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ۔ انہوں نے عبدالرحمٰن اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا ، رسول اللہﷺ نے فرمایا سلیمان پیغمبرؑ نے کہا ( خدا کی قسم میں آج رات کو نوّے عورتوں کے پاس جائوں گا ( ان سے صحبت کروں گا ) ہر ایک عورت ایک لڑکا جنے گی جو سوار ہو کر اللہ کی راہ میں جہاد کرے گا ان کا رفیق کہنے لگا انشاءاللہ کہو ( وہ بھول گئے ) انشاءاللہ نہیں کہا اور رات ان سب نوّے عورتوں کے پاس گئے مگر کسی کو پیٹ نہیں رہا ،ایک عورت کو پیٹ رہا وہ بھی ادھورا بچہ جنی ۔ قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے اگر انشاءاللہ کہتے تو ( سب عورتیں ایک ایک بچہ جنتیں اور ) سب ( بچے بڑے ہو کر ) گھوڑے پر سوار رہ کر اللہ کی راہ میں جہاد کرتے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، قَالَ أُهْدِيَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم سَرَقَةٌ مِنْ حَرِيرٍ، فَجَعَلَ النَّاسُ يَتَدَاوَلُونَهَا بَيْنَهُمْ، وَيَعْجَبُونَ مِنْ حُسْنِهَا وَلِينِهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَتَعْجَبُونَ مِنْهَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْهَا ‏"‏‏.‏ لَمْ يَقُلْ شُعْبَةُ وَإِسْرَائِيلُ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ‏"

Narrated By Al-Bara 'bin 'Azib : A piece of silken cloth was given to the Prophet as a present and the people handed it over amongst themselves and were astonished at its beauty and softness. Allah's Apostle said, "Are you astonished at it?" They said, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "By Him in Whose Hand my soul is, the handkerchiefs of Sa'd in Paradise are better than it."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم سے ابوالاحوص نے انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے براءبن عازب سے انہوں نے کہا نبیﷺ کو ایک ریشمی کپڑا تحفہ بھیجا گیا لوگ اس کو دست بدست لینے لگے اور اس کی نرمی اور خوش نمائی پر تعجب کرنے لگے آپ نے فرمایا کیا تم تعجب کرتے ہو اس پر ؟ انہوں نے ہاں یا رسول اللہ آپ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے سعد بن معاذ کے منہ پوچھنے کے رومال بہشت میں اس سے عمدہ ہیں اس حدیث کو شعبہ اور اسرائیل نے بھی ابواسحاق سے روایت کیا اس میں یہ نہیں ہے قسم اس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ إِنَّ هِنْدَ بِنْتَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا كَانَ مِمَّا عَلَى ظَهْرِ الأَرْضِ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ أَنْ يَذِلُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ ـ أَوْ خِبَائِكَ، شَكَّ يَحْيَى ـ ثُمَّ مَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ أَهْلُ أَخْبَاءٍ ـ أَوْ خِبَاءٍ ـ أَحَبَّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَعِزُّوا مِنْ أَهْلِ أَخْبَائِكَ أَوْ خِبَائِكَ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَأَيْضًا وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ، فَهَلْ عَلَىَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنَ الَّذِي لَهُ قَالَ ‏"‏ لاَ إِلاَّ بِالْمَعْرُوفِ ‏"

Narrated By 'Aisha : Hind bint 'Utba bin Rabi 'a said, "O Allah 's Apostle! (Before I embraced Islam), there was no family on the surface of the earth, I wish to have degraded more than I did your family. But today there is no family whom I wish to have honoured more than I did yours." Allah's Apostle said, "I thought similarly, by Him in Whose Hand Muhammad's soul is!" Hind said, "O Allah's Apostle! (My husband) Abu Sufyan is a miser. Is it sinful of me to feed my children from his property?" The Prophet said, "No, unless you take it for your needs what is just and reasonable."

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عروہ ابن زبیر نے بیان کیا حضرت عائشہ نے کہا ہند بنت عتبہ بن ربیعہ ( معاویہؓ کی ماں ) نے عرض کیا یارسول اللہ ساری زمین پر جتنے ڈیرے والے ہیں ( یعنی عرب لوگ جو اکثر ڈیروں اور خیموں میں رہا کرتے ) ان میں کسی کا ذلیل اور خوار ہونا مجھ کو اتنا پسند نہیں تھا جتنا آپ کا یحییٰ بن بکیر راوی کو شک ہے ( کہ ڈیرے کا لفظ بہ صیغہ مفرد کہا یا بہ صیغہ جمع ) اب کوئی ڈیرے والا یا ڈیرے والے ان کو عزت و آبرو حاصل ہونا مجھ کو آپ کے ڈیرے والوں سے زیادہ پسند نہیں ہے ( یعنی اب آپ کی اور مسلمانوں کی سب سے زیادہ خیر خواہ ہوں ) رسول اللہﷺ نے فرمایا ابھی کیا ہے تو اور زیادہ خیر خواہ بنے گی قسم اس کی جس کے ہاتھ میں محمدﷺ کی جان ہے پھر ہند کہنے لگی یا رسول اللہ ابو سفیان تو ایک بخیل آدمی ہے مجھ پر گناہ تو نہیں ہونے کا اگر میں اس کے مال میں سے ( اپنے بال بچوں کو کھلاؤں ) آپ نے فرمایا نہیں اگر تو دستور کے موافق خرچ کرے ۔


حَدَّثَنا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ عَمْرَو بْنَ مَيْمُونٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَيْنَمَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُضِيفٌ ظَهْرَهُ إِلَى قُبَّةٍ مِنْ أَدَمٍ يَمَانٍ إِذْ قَالَ لأَصْحَابِهِ ‏"‏ أَتَرْضَوْنَ أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَلَمْ تَرْضَوْا أَنْ تَكُونُوا ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ، إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا نِصْفَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"

Narrated By Abdullah bin Masud : While Allah's Apostle was sitting, reclining his back against a Yemenite leather tent he said to his companions, "Will you be pleased to be one-fourth of the people of Paradise?" They said, 'Yes.' He said "Won't you be pleased to be one-third of the people of Paradise" They said, "Yes." He said, "By Him in Whose Hand Muhammad's soul is, I hope that you will be one-half of the people of Paradise."

ہم سے احمد بن عثمان نے بیان کیا کہا ہم سے شریح بن مسلمہ نے کہا ہم سے ابراہیم بن یوسف بن اسحاق نے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ( دادا) ابو اسحاق سبیعی سے انہوں نے کہا میں نے عمر وابن میمون سے سنا وہ کہتے تھے مجھ سے عبداللہ بن مسعودؓ نے کہا ایسا ہوا رسول اللہﷺ ایک چمڑے کے یمنی ڈیڑے پر ٹیکا دیے ہوئے تھے اتنے میں آپ نے اپنے اصحاب سے فرمایا تم اس بات پر خوش ہو کہ بہشت والوں میں چوتھائی تم لوگ ہو انہوں نے کہا ہاں آپ نے فرمایا تم اس بات پر خوش ہو کہ بہشت والوں کی تہائی تم لوگ ہو انہوں نے کہا ہاں آپ نے فرمایا قسم اس ( پروردگار ) کی جس کے ہاتھ میں محمد کی جان ہے مجھ کو امید ہے کہ بہشت والوں کے آدھے لوگ تم ہو گے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنَّ رَجُلاً، سَمِعَ رَجُلاً، يَقْرَأُ ‏{‏قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ‏}‏ يُرَدِّدُهَا، فَلَمَّا أَصْبَحَ جَاءَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ، وَكَأَنَّ الرَّجُلَ يَتَقَالُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّهَا لَتَعْدِلُ ثُلُثَ الْقُرْآنِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : A man heard another man reciting: Surat-ul-Ikhlas (The Unity) 'Say: He is Allah, the One (112) and he was repeating it. The next morning he came to Allah's Apostle and mentioned the whole story to him as if he regarded the recitation of that Sura as insufficient On that, Allah's Apostle said, "By Him in Whose Hand my soul is! That (Sura No. 112) equals one-third of the Qur'an."

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن ابی صعصعہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ابوسعید خدریؓ سے انہوں نے کہا رات کو ایک شخص نے ( خود ابو سعیدؓ نے ) دوسرے شخص (قتادہ بن نعمان ) کو بار بار قل ہو اللہ پڑھتے سنا جب صبح ہوئی تو ابوسعیدؓ رسول اللہﷺ کے پاس آئے آپ سے بیان کیا گویا انہوں نے اس سورت کا پڑھنا کم درجہ خیال کیا ( کیونکہ مختصر سورت ہے ) رسول اللہﷺ نے فرمایا قسم اس ( پروردگار ) کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے یہ سورت تو تہائی قرآن کے برابر ہے ( یعنی اجر و ثواب میں )


حَدَّثَنا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَتِمُّوا الرُّكُوعَ وَالسُّجُودَ، فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنِّي لأَرَاكُمْ مِنْ بَعْدِ ظَهْرِي إِذَا مَا رَكَعْتُمْ وَإِذَا مَا سَجَدْتُمْ ‏"‏‏

Narrated By Anas bin Malik : I heard the Prophet saying, "Perform the bowing and the prostration properly (with peace of mind), for, by Him in Whose Hand my soul is, I see you from behind my back when you bow and when you prostrate."

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم سے حبان بن ہلال نے خبر دی کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا کہا ہم سے قتادہ بن دعامہ نے کہا ہم سے انس بن مالکؓ نے انہوں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے دیکھو رکوع اور سجدے کو پورا کرو ( اچھی طرح سے ادا کرو ) قسم اس ( پروردگار ) کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے میں تم کو ( نماز میں ) جب تم رکوع اور سجدہ کرتے ہو پیٹھ کے پیچھے سے دیکھتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ امْرَأَةً، مِنَ الأَنْصَارِ أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم مَعَهَا أَوْلاَدٌ لَهَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنَّكُمْ لأَحَبُّ النَّاسِ إِلَىَّ ‏"‏‏.‏ قَالَهَا ثَلاَثَ مِرَارٍ‏

Narrated By Anas bin Malik : An Ansari woman came to the Prophet in the company of her children, and the Prophet said to her, "By Him in Whose Hand my soul is, you are the most beloved people to me!" And he repeated the statement thrice.

ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا کہا ہم سے وہب بن جریر نے کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے انہوں نے ہشام بن زید سے انہوں نے اپنے دادا، انس بن مالکؓ سے انہوں نے کہا انصار کی ایک عورت ( جس کا نام معلوم نہیں ہوا ) نبیﷺ کے پاس آئی اس کی اولاد بھی اس کے ساتھ تھی آپ نے فرمایا قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے تم انصاری لوگ سب لوگوں سے زیادہ میرے محبوب ہو تین بار آپ نے یہی ارشاد فرمایا ۔

Chapter No: 4

باب لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ

Do not swear by your fathers

باب: باپ دادا کی قسم کھانا منع ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَهْوَ يَسِيرُ فِي رَكْبٍ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ، مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ، أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle met 'Umar bin Al-Khattab while the latter was going with a group of camel-riders, and he was swearing by his father. The Prophet said, "Lo! Allah forbids you to swear by your fathers, so whoever has to take an oath, he should swear by Allah or keep quiet."

ہم عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا انہوں نے امام مالک سے انہوں نے نافع سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ حضرت عمرؓ سے ملے وہ چند سواروں میں جا رہے تھے اپنے باپ کی قسم کھا رہے تھے آپ نے فرمایا دیکھو اللہ تعالیٰ تم کو باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے جو شخص قسم کھانا چاہے یا تو اللہ کی قسم کھائے یا خاموش رہے ( اللہ کے سوا اور کسی کی قسم نہ کھائے ) ۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ قَالَ سَالِمٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ سَمِعْتُ عُمَرَ، يَقُولُ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ عُمَرُ فَوَاللَّهِ مَا حَلَفْتُ بِهَا مُنْذُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ذَاكِرًا وَلاَ آثِرًا‏.‏ قَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏أَوْ أَثَرَةٍ مِنْ عِلْمٍ‏}‏ يَأْثُرُ عِلْمًا‏.‏ تَابَعَهُ عُقَيْلٌ وَالزُّبَيْدِيُّ وَإِسْحَاقُ الْكَلْبِيُّ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ وَمَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ سَمِعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عُمَرَ‏.

Narrated By Ibn 'Umar : I heard 'Umar saying, "Allah's Apostle said to me, 'Allah forbids you to swear by your fathers.'" 'Umar said, "By Allah! Since I heard that from the Prophet, I have not taken such an oath, neither intentionally, nor by reporting the oath of someone else."

ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے انہوں نے یونس سے انہوں نے ابن شہاب سے سالم نے کہا عبداللہ بن عمرؓ نے کہا میں نے حضرت عمر ؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا اللہ تم کو باپ دادا کی قسم کھانے سے منع کرتا ہے حضرت عمرؓ کہتے ہیں جب سے میں نے یہ حدیث نبیﷺ سے سنی میں نے نہ اپنی طرف سے غیر اللہ کی قسم کھائی نہ کسی دوسرے کی زبانی نقل کی مجاہد نے کہا ( اس کو فریابی نے وصل کیا ) ( سورۃ احقاف میں جو ) اثارۃ من علم ہے اس کا معنے یہ ہے کہ علم کی کوئی بات نقل کرتا ہو ،یونس کے ساتھ اس حدیث کو عقیل اور محمد بن ولید زبیدی اور اسحاق بن یحییٰ کلبی نے بھی زہری سے روایت کیا اور سفیان بن عیینہ اور معمر نے اس کو زہری سے روایت کیا انہوں نے سالم سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے کہ آپ نے حضرت عمرؓ کو ( غیر اللہ کی ) قسم کھاتے سنا ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهُ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Do not swear by your fathers."

ہم سے موسیٰ بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیز بن مسلم نے کہا ہم سے عبداللہ بن دینار نے کہا میں نے عبداللہ بن عمرؓ سے سنا وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ نے فرمایا اپنے باپ دادوں کی قسم مت کھاؤ ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَىِّ مِنْ جَرْمٍ وَبَيْنَ الأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ، فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ أَحْمَرُ كَأَنَّهُ مِنَ الْمَوَالِي، فَدَعَاهُ إِلَى الطَّعَامِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ أَنْ لاَ آكُلَهُ‏.‏ فَقَالَ قُمْ فَلأُحَدِّثَنَّكَ عَنْ ذَاكَ، إِنِّي أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ فَقَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ، وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ ‏"‏‏.‏ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ النَّفَرُ الأَشْعَرِيُّونَ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، فَلَمَّا انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ يَحْمِلُنَا وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا ثُمَّ حَمَلَنَا، تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمِينَهُ، وَاللَّهِ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ إِنَّا أَتَيْنَاكَ لِتَحْمِلَنَا فَحَلَفْتَ أَنْ لاَ تَحْمِلَنَا، وَمَا عِنْدَكَ مَا تَحْمِلُنَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي لَسْتُ أَنَا حَمَلْتُكُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ، وَاللَّهِ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ وَتَحَلَّلْتُهَا ‏"

Narrated By Zahdam : There was a relation of love and brotherhood between this tribe of Jarm and Al-Ash'ariyin. Once we were with Abu Musa Al-Ash'ari, and then a meal containing chicken was brought to Abu Musa, and there was present, a man from the tribe of Taimillah who was of red complexion as if he were from non-Arab freed slaves. Abu Musa invited him to the meal. He said, "I have seen chickens eating dirty things, so I deemed it filthy and took an oath that I would never eat chicken." On that, Abu Musa said, "Get up, I will narrate to you about that. Once a group of the Ash'ariyin and I went to Allah's Apostle and asked him to provide us with mounts; he said, 'By Allah, I will never give you any mounts nor do I have anything to mount you on.' Then a few camels of war booty were brought to Allah's Apostle , and he asked about us, saying, 'Where are the Ash-'ariyin?' He then ordered five nice camels to be given to us, and when we had departed, we said, 'What have we done? Allah's Apostle had taken the oath not to give us any mounts, and that he had nothing to mount us on, and later he gave us that we might ride? Did we take advantage of the fact that Allah's Apostle had forgotten his oath? By Allah, we will never succeed.' So we went back to him and said to him, 'We came to you to give us mounts, and you took an oath that you would not give us any mounts and that you had nothing to mount us on.' On that he said, 'I did not provide you with mounts, but Allah did. By Allah, if I take an oath to do something, and then find something else better than it, I do that which is better and make expiation for the dissolution of the oath.'"

ہم سے قتیبہ نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالوہاب بن عبدالمجید ثقفی نے انہوں نے ایوب سختیانی سے انہوں نے ابوقلابہ اور قاسم تیمی سے انہوں نے زہدم سے ( جو جرم قبیلے کے تھے ) انہوں نے کہا جرم قبیلوں والوں اور اشعری لوگوں میں دوستی تھی اور برادری تھی ایک بار ایسا ہوا ہم لوگ ابوموسیٰ اشعری کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں٘ کھانا ان کے سامنے لایا گیا ان میں مرغی کا گوشت وہاں بنو تیم قبیلے کا بھی ایک شخص سرخ رنگ والا موجود تھا شاید وہ غلاموں میں سے تھا خیر ابوموسیٰؓ نے ان کو بھی کھانے کے لیے بلایا ۔وہ کہنے لگا میں نے مرغی کو نجاست کھاتے دیکھا اس لیے مجھ کو اس سے نفرت آئی میں نے قسم کھائی کہ اب مرغی کا گوشت نہیں کھانے کا ۔ ابوموسیٰ نے کہا ارے اُٹھ تو میں تجھ سے اس مقدمہ میں ( یعنی قسم کا علاج کرنے میں ) ایک حدیث بیان کروں گا ۔ ہوا یہ کہ میں اور کئی اشعری لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ سے سواری مانگنے گیا آپ نے فرمایا خدا کی قسم میں تم کو سواری نہیں دینے کا ، میرے پاس سواری نہیں ہے ۔ اس کے بعد کیا ہوا ۔ رسول اللہﷺ کے پاس لوٹ کے کچھ اونٹ آئے آپ نے پوچھا وہ اشعری لوگ کہاں گے ؟ ( جو مجھ سے سواری مانگتے تھے ) یہ سن کر ہم لوگ حاضر ہوئے آپ نے ( نہایت عمدہ ) سفید کوہان والے پانچ اونٹ ہمارے حوالے کیے جب ہم اونٹ لے کر آپ کے پاس سے چلے تو آپس میں یوں کہنے لگے یہ ہم نے کیا کیا رسول اللہﷺ نے تو قسم کھا لی تھی کہ ہم کو سواری نہیں دینے کے باوجود اس کے آپ نے ہم کو سواری دی ہم نے رسول اللہﷺ کو غفلت میں رکھا آپ کو قسم یاد نہیں دلائی خدا کی قسم ہم کبھی مراد والے نہیں ہونے کے ۔( کیونکہ اللہ کے پیغمبر کو دھوکہ دیا ) یہ گفتگو ہونے پر ہم پھر لوٹ کر آئے اور آپ سے عرض کیا یا رسول اللہ پہلے ہم آپ کے پاس اس لیے آئے تھے کہ آپ ہم کو سواری عنایت فرمائیں لیکن آپ نے قسم کھائی تھی میں سواری نہیں دینے کا اور آپ کے پاس سواری تھی بھی نہیں اب جو آپ نے ہم کو سواری دی تو شاید غفلت میں آپ کو اپنی قسم کا خیال نہیں رہا آپ نے ( ہمارے جواب میں ) فرمایا ( نہیں مجھ کو قسم یاد تھی ) بات یہ ہے کہ میں نے تم کو یہ سواری نہیں دی بلکہ اللہ تعالیٰ نے دی ہے اور خدا کی قسم میں تو جب کسی بات کی قسم کھا لیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں تو بہتر کر لیتا ہوں اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں ۔

Chapter No: 5

باب لاَ يُحْلَفُ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى وَلاَ بِالطَّوَاغِيتِ

One should not swear by Al-Lat and Al-Uzza (idols which used to be worshipped in the Pre-Islamic Period of Ignorance in Hijaz) or by any kind of false deities

باب: لات اور عزّٰی یا بتوں کی قسم کھانا کیسا ہے۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى‏.‏ فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبِهِ تَعَالَ أُقَامِرْكَ‏.‏ فَلْيَتَصَدَّقْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever swears saying in his oath. 'By Al-Lat and Al'Uzza,' should say, 'None has the right to be worshipped but Allah; and whoever says to his friend, 'Come, let me gamble with you,' should give something in charity."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے انہوں نے حمید بن عبدالرحمٰن سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے نبیﷺ آپ نے فرمایا جو شخص ( اللہ کے سوا اور کسی کی ) قسم کھائے جیسے لات اور عزّٰی کی تو وہ لا الٰہ الا اللہ کہے اور جو اپنے دوست سے کہے آؤ تم ہم جوا کھیلیں تو وہ خیرات نکالے ( کفارہ کے طور پر کچھ صدقہ دے ) ۔

Chapter No: 6

باب مَنْ حَلَفَ عَلَى الشَّىْءِ وَإِنْ لَمْ يُحَلَّفْ

The one who gives an oath regarding something although he has not been asked to give an oath

باب: بن قسم دیے قسم کھانا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم اصْطَنَعَ خَاتَمًا مِنْ ذَهَبٍ وَكَانَ يَلْبَسُهُ، فَيَجْعَلُ فَصَّهُ فِي بَاطِنِ كَفِّهِ، فَصَنَعَ النَّاسُ خَوَاتِيمَ ثُمَّ إِنَّهُ جَلَسَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَنَزَعَهُ، فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي كُنْتُ أَلْبَسُ هَذَا الْخَاتِمَ وَأَجْعَلُ فَصَّهُ مِنْ دَاخِلٍ ‏"‏‏.‏ فَرَمَى بِهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ لاَ أَلْبَسُهُ أَبَدًا ‏"‏‏.‏ فَنَبَذَ النَّاسُ خَوَاتِيمَهُمْ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle had a gold ring made for himself, and he used to wear it with the stone towards the inner part of his hand. Consequently, the people had similar rings made for themselves. Afterwards the Prophet; sat on the pulpit and took it off, saying, "I used to wear this ring and keep its stone towards the palm of my hand." He then threw it away and said, "By Allah, I will never wear it." Therefore all the people threw away their rings as well.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے سونے کی ایک انگوٹھی بنائی آپ اس کو پہنا کرتے تھے اور نگینہ اندر ہتھیلی کی طرف رکھتے لوگوں نے بھی ( آپ کے دیکھا دیکھی سونے کی انگوٹھیاں ) بنوائیں اس کے بعد آپ منبر پر بیٹھے اور انگوٹھی اتار ڈالی فرمایا میں یہ انگوٹھی پہنا کرتا تھا اس کا نگینہ اندر کی طرف رکھتا تھا پھر وہ انگوٹھی پھینک دی ، فرمانے لگے خدا کی قسم اب میں اس کو کبھی نہیں پہننے کا ، لوگوں نے بھی یہ دیکھ کر اپنی اپنی انگوٹھیاں ( اتار کر ) پھینک دیں ۔

Chapter No: 7

باب مَنْ حَلَفَ بِمِلَّةٍ سِوَى مِلَّةِ الإِسْلاَمِ

Whoever swears by a religion other than Islam

باب: جو شخص اسلام کے سوا کسی (مذہب) ملت پر ہونے کی قسم کھائے تو کیا حکم ہے،

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ حَلَفَ بِاللاَّتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏"‏‏.‏ وَلَمْ يَنْسُبْهُ إِلَى الْكُفْرِ‏

The Prophet (s.a.w) said, "Whoever swears by Al-Lat and Al-Uzza should say, 'La ilaha illallah' (none has the right to be worshipped but Allah)". The Prophet (s.a.w) did not label him as a disbeliever.

اورنبیﷺ نے فرمایا جو شخص لات اور عزّٰی کی قسم کھائے وہ لا الٰہ الا اللہ کہے لیکن اس کو کافر نہیں فرمایا۔

حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ ثَابِتِ بْنِ الضَّحَّاكِ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ حَلَفَ بِغَيْرِ مِلَّةِ الإِسْلاَمِ فَهْوَ كَمَا قَالَ ـ قَالَ ـ وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ عُذِّبَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ، وَلَعْنُ الْمُؤْمِنِ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ رَمَى مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهْوَ كَقَتْلِهِ ‏"‏‏

Narrated By Thabit bin Ad-Dahhak : The Prophet said, "Whoever swears by a religion other than Islam, is, as he says; and whoever commits suicide with something, will be punished with the same thing in the (Hell) Fire; and cursing a believer is like murdering him; and whoever accuses a believer of disbelief, then it is as if he had killed him."

ہم سے معلی بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب نے انہوں نے ایوب سے انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے ثابت بن ضحاک سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص اسلام کے سوا اور ( کسی مذہب ) ملّت پر ہو جانے کی قسم کھائے تو وہ ایسا ہی ہو جائے گا اور جو شخص کسی چیز سے اپنے تیئں مار ڈالے ( مثلاً ہتھیار سے یا زہر سے ) تو دوزخ میں اسی چیز سے عذاب دیا جائے گا اور مسلمان پر لعنت کرنا اس کو مار ڈالنے کے برابر ہے اسی طرح مسلمان کو کافر کہنا بھی اس کو مار ڈالنے کے برابر ہے ۔

Chapter No: 8

باب لاَ يَقُولُ مَا شَاءَ اللَّهُ وَشِئْتَ‏.‏ وَهَلْ يَقُولُ أَنَا بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ؟

One should not say, "Whatever Allah will and whatever you will." And can one say, "I am with Allah's Help, and then with your help."

باب: یوں کہنا منع ہے جو اللہ چاہے اور آپ چاہیں اور کیا کوئی شخص یوں کہہ سکتا ہے مجھ کو اللہ ہی کا آسرا ہے پھر آپ کا ۔

وَقَالَ عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ ثَلاَثَةً فِي بَنِي إِسْرَائِيلَ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ، فَبَعَثَ مَلَكًا فَأَتَى الأَبْرَصَ فَقَالَ تَقَطَّعَتْ بِي الْحِبَالُ، فَلاَ بَلاَغَ لِي إِلاَّ بِاللَّهِ، ثُمَّ بِكَ ‏"‏‏.‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ‏

Narrated Abu Hurairah (RA) that he heard the Prophet (pbuh) saying, “Allah decided to test three Israeli persons. So He sent an angel who came first to the leper and said, ‘(I am a traveller) who has run short of all means of living, and I have nobody to help.” Abu Hurairah (RA) then mentioned the complete narration. [See Hadith No. 3464 for details.]

عمرو بن عاصم نے کہا (یہ حدیث موصولا اخبار بنی اسرائیل میں گزر چکی ہے) ہم سے ہمام بن یحیٰی نے بیان کیا کہا ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ نے ان سے ابو ہریرہؓ نے بیان کیا انہوں نےنبیﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے بنی اسرائیل میں تین شخص تھے اللہ تعالٰی نے ان کو آزمانا چاہا (پھر سارا قصّہ بیان کیا) فرشتے کو کوڑھی کے پاس بھیجا وہ اس سے کہنے لگے میری روزی کے سارے ذریعے کٹ گئے ہیں۔ اب اللہ ہی کا آسرا ہے پھر تیرا (یا اب اللہ ہی کی مدد درکار ہے پھر تیری)۔

Chapter No: 9

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَأَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ‏}‏

The Statement of Allah, "They swear by Allah their strongest oaths that ..." (V.24:53)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ نور میں) فرمانا یہ منافق اللہ کی بڑی پکی قسمیں کھاتے ہیں۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَوَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَتُحَدِّثَنِّي بِالَّذِي أَخْطَأْتُ فِي الرُّؤْيَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ تُقْسِمْ ‏"‏‏

And Ibn Abbas (r.a) said, Abu Bakr (r.a) said, "By Allah! O Allah's Messenger, you shall tell me of my error regarding the interpretation of the dream." On that the Prophet (s.a.w) said, "Do not take an oath."

اور ابن عباسؓ نے کہا ابو بکر صدیق نے کہا اللہ کی قسم یا رسول اللہ مجھ سے بیان فرمائیے میں نے تعبیر دینے میں کیا غلطی کی آپ نے فرمایا قسم مت کھا۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ سُوَيْدِ بْنِ مُقَرِّنٍ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَمَرَنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِإِبْرَارِ الْمُقْسِمِ‏

Narrated By Al-Bara : The Prophet ordered us to help others to fulfil the oaths.

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے اشعث بن ابی الشعثاء سے انہوں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے انہوں نے براء بن عازب سے انہوں نے نبیﷺ سے دوسری سند امام بخاری نے کہا اور مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے اشعث سے انہوں نے معاویہ بن سوید بن مقرن سے انہوں نے براءؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ہم کو قسم کھانے والے کو سچا کرنے کا حکم دیا ۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ، يُحَدِّثُ عَنْ أُسَامَةَ، أَنَّ ابْنَةً لِرَسُولِ اللَّهِ، صلى الله عليه وسلم أَرْسَلَتْ إِلَيْهِ وَمَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ وَسَعْدٌ وَأُبَىٌّ أَنَّ ابْنِي قَدِ احْتُضِرَ فَاشْهَدْنَا‏.‏ فَأَرْسَلَ يَقْرَأُ السَّلاَمَ وَيَقُولُ ‏"‏ إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَمَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ مُسَمًّى فَلْتَصْبِرْ وَتَحْتَسِبْ ‏"‏‏.‏ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ تُقْسِمُ عَلَيْهِ، فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَعَدَ رُفِعَ إِلَيْهِ، فَأَقْعَدَهُ فِي حَجْرِهِ وَنَفْسُ الصَّبِيِّ تَقَعْقَعُ، فَفَاضَتْ عَيْنَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ هَذَا رَحْمَةٌ يَضَعُهَا اللَّهُ فِي قُلُوبِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ، وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ‏"

Narrated By Usama : Once a daughter of Allah's Apostle sent a message to Allah's Apostle while Usama, Sa'd, and my father or Ubai were (sitting there) with him. She said, (in the message); My child is going to die; please come to us." Allah's Apostle returned the messenger and told him to convey his greetings to her, and say, "Whatever Allah takes, is for Him and whatever He gives is for Him, and everything with Him has a limited fixed term (in this world): so she should be patient and hope for Allah's reward." Then she again sent for him swearing that he should come; so The Prophet got up, and so did we. When he sat there (at the house of his daughter), the child was brought to him, and he took him into his lap while the child's breath was disturbed in his chest. The eyes of Allah's Apostle started shedding tears. Sa'd said, "What is this, O Allah's Apostle?" The Prophet said, "This is the mercy which Allah has lodged in the hearts of whoever He wants of His slaves, and verily Allah is merciful only to those of His slaves who are merciful (to others)."

ہم سے حفص بن عمر حوشی نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے کہا ہم کو عاصم احوال نے خبر دی کہا میں نے ابو عثمان نہدی سے سنا وہ اسامہ بن زید سے نقل کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ کی ایک صاحبزادی (حضرت زینب ) نے آپ کو بلا بھیجا اس وقت آپ کے پاس میں تھا اور سعد بن عبادہؓ اور ابی بن کعبؓ یہ بھی بیٹے تھے صاحبزادیؓ صاحبہ نے کہلا بھیجا کہ ان کا بچہ مرنے کے قریب ہے ، آپ تشریف لائیے آپ نے ان کے جواب میں یوں کہلا بھیجا میرا سلام کہو اور کہو سب اللہ کا مال ہے جو اس نے لے لیا اور جو عنایت فرمایا اور ہر چیز کی اس کے پاس مدت مقرر ہے صبر کرو اللہ سے ثواب کی امید رکھو ۔ صاحبزادی صاحبہ نے قسم دے کر پھر کہلا بھیجا نہیں آپ ضرور تشریف لائیے اس وقت آپ اٹھے ہم لوگ بھی آپ کے ساتھ اٹھے جب آپ ( صاحبزادی صاحبہ کے گھر پر پہنچے وہاں جا کر ) بیٹھے تو بچہ کو اٹھا کر آپ کے پاس لائے آپ نے اس کو گود میں بٹھا لیا وہ دم توڑ رہا تھا یہ حال (پُر ملال ) دیکھ کر رسول اللہﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہ نکلے ( آپ رونے لگے ) سعد بن عبادہؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ رونا کیسا ( یہ تو آپ کی شان کے برخلاف ہے ) آپ نے فرمایا یہ رونا رحم کی وجہ سے ہے اور اللہ تعالیٰ اپنے جس بندے کے دل میں چاپتا ہے رحم رکھتا ہے بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے انہی بندوں پر رحم کرے گا جو دوسروں پر رحم کرتے ہیں ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ يَمُوتُ لأَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ ثَلاَثَةٌ مِنَ الْوَلَدِ، تَمَسُّهُ النَّارُ، إِلاَّ تَحِلَّةَ الْقَسَمِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Any Muslim who has lost three of his children will not be touched by the Fire except that which will render Allah's oath fulfilled."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے سعید بن مسیب سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس مسلمان کے تین بچے مر جائیں تو اس کو دوزخ کی آگ چھوئے گی بھی نہیں مگر صرف قسم اتارنے کے لیے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنِي غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ، سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ أَلاَ أَدُلُّكُمْ عَلَى أَهْلِ الْجَنَّةِ، كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعَّفٍ، لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لأَبَرَّهُ، وَأَهْلِ النَّارِ كُلُّ جَوَّاظٍ عُتُلٍّ مُسْتَكْبِرٍ ‏"‏‏

Narrated By Haritha bin Wahb : I heard the Prophet saying, "Shall I tell you of the people of Paradise? They comprise every poor humble person, and if he swears by Allah to do something, Allah will fulfil it; while the people of the fire comprise every violent, cruel arrogant person."

ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا کہا مجھ سے غندر ( محمد بن جعفر ) نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے معبد بن خالد سے کہا میں نے حارثہ بن وہب سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے میں تم لوگوں کو بتلاؤں بہشتی کون لوگ ہیں ہر ایک غریب ناتواں جو اگر اللہ کے (فضل وکرم کے ) بھروسے پر قسم کھا بیٹھے تو اللہ اس کو سچا کرے ( اس کا مطلب پورا کرے ) اور دوزخی کون لوگ ہیں ہر ایک موٹا لڑاکو کواینٹھو ( مغرور)۔

Chapter No: 10

باب إِذَا قَالَ أَشْهَدُ بِاللَّهِ، أَوْ شَهِدْتُ بِاللَّهِ

If one says, "I bear witness swearing by Allah" or "I have borne witness swearing by Allah"

باب: اگر کسی نے کہا اشہد باللہ یا شہدت باللہ (تو یہ قسم ہو گی یا نہیں؟)

حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ النَّاسِ خَيْرٌ قَالَ ‏"‏ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَةُ أَحَدِهِمْ يَمِينَهُ، وَيَمِينُهُ شَهَادَتَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ إِبْرَاهِيمُ وَكَانَ أَصْحَابُنَا يَنْهَوْنَا وَنَحْنُ غِلْمَانٌ أَنْ نَحْلِفَ بِالشَّهَادَةِ وَالْعَهْدِ‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet was asked, "Who are the best people?" He replied: The people of my generation, and then those who will follow (come after) them, and then those who will come after the later; after that there will come some people whose witness will precede their oaths and their oaths will go ahead of their witness." Ibrahim (a sub-narrator) said, "When we were young, our elder friends used to prohibit us from taking oaths by saying, 'I bear witness swearing by Allah, or by Allah's Covenant.'"

ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نحوی نے انہوں نے منصوربن معتمر سےانہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے عبیدہ سلمانی سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺسے پوچھا گیا کون لوگ بہتر ہیں آپ نے فرمایا میرے زمانے کے ( یعنی صحابہ ) پھر جو ان کے بعد ہیں (یعنی تابعین ) پھر جو ان کے بعد ہیں ( یعنی تبع تابعین ) پھر ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے اور گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے ابراہیم نخعی نے ( اسی سند سے ) جب ہم بچے تھے تو ہمارے بزرگ ہم کو منع کرتے تھے کہ ہم گواہی یا عہد میں قسم کھائیں ۔

123Last ›