Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Knowledge (3)    كتاب العِلم

123Last ›

Chapter No: 1

باب فَضْلِ الْعِلْمِ

The superiority of knowledge.

باب : علم کی فضیلت۔

باب فَضْلِ الْعِلْمِ ، وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَاللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ‏}‏‏.‏ وَقَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا‏}

And the Statement of Allah, "... Allah will exalt in degree those of you who believe, and those who have been granted knowledge. And Allah is Well-Acquainted with what you do." (V.58:11) And the Statement of Allah, "... My Lord, increase me in knowledge." (V.20:114)

اور اللہ تعالیٰ نے ( سورت مجادلہ میں ) فرمایا جو تم میں ایماندار ہیں اور جن کو علم ملا اللہ ان کے درجے بلند کرے گا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے اور ( سورت طہ میں ) فرمایا پروردگار مجھے اور زیادہ علم دے ۔

 

Chapter No: 2

باب مَنْ سُئِلَ عِلْمًا وَهُوَ مُشْتَغِلٌ فِي حَدِيثِهِ فَأَتَمَّ الْحَدِيثَ ثُمَّ أَجَابَ السَّائِلَ

Whoever is asked about knowledge while he is busy in some conversation, so he finished his talk, and then answered the questioner.

باب : جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی جائے اور وہ دوسری بات کر رہا ہو پھر اپنی بات پوری کر کے پوچھنے والے کا جواب دے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، ح وَحَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي قَالَ، حَدَّثَنِي هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ بَيْنَمَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي مَجْلِسٍ يُحَدِّثُ الْقَوْمَ جَاءَهُ أَعْرَابِيٌّ فَقَالَ مَتَى السَّاعَةُ فَمَضَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَدِّثُ، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ سَمِعَ مَا قَالَ، فَكَرِهَ مَا قَالَ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ بَلْ لَمْ يَسْمَعْ، حَتَّى إِذَا قَضَى حَدِيثَهُ قَالَ ‏"‏ أَيْنَ ـ أُرَاهُ ـ السَّائِلُ عَنِ السَّاعَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ هَا أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِذَا ضُيِّعَتِ الأَمَانَةُ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ ‏"‏‏.‏ قَالَ كَيْفَ إِضَاعَتُهَا قَالَ ‏"‏ إِذَا وُسِّدَ الأَمْرُ إِلَى غَيْرِ أَهْلِهِ فَانْتَظِرِ السَّاعَةَ "

Narrated By Abu Huraira : While the Prophet was saying something in a gathering, a Bedouin came and asked him, "When would the Hour (Doomsday) take place?" Allah's Apostle continued his talk, so some people said that Allah's Apostle had heard the question, but did not like what that Bedouin had asked. Some of them said that Allah's Apostle had not heard it. When the Prophet finished his speech, he said, "Where is the questioner, who enquired about the Hour (Doomsday)?" The Bedouin said, "I am here, O Allah's Apostle ." Then the Prophet said, "When honesty is lost, then wait for the Hour (Doomsday)." The Bedouin said, "How will that be lost?" The Prophet said, "When the power or authority comes in the hands of unfit persons, then wait for the Hour (Doomsday.)"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ کا ذکر ہے نبیﷺ لوگوں کے درمیان تشریف فرما تھے کہ ایک دیہاتی آیا اور آپ ﷺ سے پوچھنے لگا قیامت کب آئے گی؟ نبی ﷺ اپنی باتوں میں مصروف رہے کوئی جواب نہ دیا، بعض لوگوں نے سمجھا کہ آپ ﷺ نے اس کی بات سنی ہی نہیں اور بعض کا خیال تھا کہ بات تو سنی ہے لیکن آپ ﷺ نے اسکو پسند نہیں فرمایا، جب آپﷺ اپنی بات سے فارغ ہوئے تو پوچھا وہ قیامت سے متعلق سوال کرنے والا کہاں ہے؟ اس دیہاتی نے کہا: میں حاضر ہوں اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ نے فرمایا: جب امانت (ایمانداری) ضائع کی جائے گی تو قیامت کا انتظار کرنا، اس نے کہا یہ کیوں کر ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: جب معاملات نا اہل لوگوں کے سپرد کر دئیے جائیں گے تو قیامت کا انتظار کرنا۔

Chapter No: 3

باب مَنْ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْعِلْمِ

Whoever raises his voice in (conveying) knowledge.

باب : جس نے علم کی بات پُکار کر کہی

حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، عَارِمُ بْنُ الْفَضْلِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مَاهَكَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ تَخَلَّفَ عَنَّا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفْرَةٍ سَافَرْنَاهَا، فَأَدْرَكَنَا وَقَدْ أَرْهَقَتْنَا الصَّلاَةُ وَنَحْنُ نَتَوَضَّأُ، فَجَعَلْنَا نَمْسَحُ عَلَى أَرْجُلِنَا، فَنَادَى بِأَعْلَى صَوْتِهِ ‏"‏ وَيْلٌ لِلأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ ‏"‏‏.‏ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا

Narrated By 'Abdullah bin 'Amr : Once the Prophet remained behind us in a journey. He joined us while we were performing ablution for the prayer which was over-due. We were just passing wet hands over our feet (and not washing them properly) so the Prophet addressed us in a loud voice and said twice or thrice: "Save your heels from the fire."

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک دفعہ دورانِ سفر (جو مکہ سے مدینہ کا تھا)نبیﷺ ہم سے بچھڑ گئے پھر عین نماز کے وقت واپس تشریف لائے اور ہم (جلدی جلدی) وضو کر رہے تھے پاؤں کو اچھی طرح نہیں دھو رہے تھے تو آپﷺ نے بآواز بلند فرمایا : ایڑیوں(کو خشک چھوڑنے والوں )کے لیے ہلاکت ہے، یہ کلمات آپﷺ نے دو یا تین مرتبہ دہرالیے۔

Chapter No: 4

باب قَوْلِ الْمُحَدِّثِ حَدَّثَنَا أَوْ، أَخْبَرَنَا وَأَنْبَأَنَ

Concerning variety of words used by the narrators conveying different significations regarding the concept of narrating and which has importance for the Hadith scholars only.

باب : محدّث کا یُوں کہنا ہم سے بیان کیا اور ہم کو خبر دی اور ہم کو بتلایا

وَقَالَ، لَنَا الْحُمَيْدِيُّ كَانَ عِنْدَ ابْنِ عُيَيْنَةَ حَدَّثَنَا وَأَخْبَرَنَا وَأَنْبَأَنَا وَسَمِعْتُ وَاحِدًا،‏.‏ وَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ الصَّادِقُ الْمَصْدُوقُ‏.‏ وَقَالَ شَقِيق عَنْ عَبْدِ اللَّهِ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَلِمَةً‏.‏ وَقَالَ حُذَيْفَةُ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَدِيثَيْنِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو الْعَالِيَةِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ النَّبِي صلى الله عليه وسلم فِيمَا يَرْوِي عَنْ رَبهِ‏.‏ وَقَالَ أَنَس عَنِ النَّبِي صلى الله عليه وسلم يَرْوِيهِ عَنْ رَبهِ عَزَّ وَجَلَّ‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِي صلى الله عليه وسلم يَرْوِيهِ عَنْ رَبكُمْ عَزَّ وَجَلَّ

اور امام حمیدی نے ہم سے کہا کہ سفیان بن عیینہ کے نزدیک ہم سے بیان کیا اور ہم کو خبر دی اور ہم کو بتلایا اور میں نے سُنا ان سب لفظوں کا ایک ہی مطلب تھا اور ابن مسعود نے کہا ہم سے رسول اللہﷺ نے بیان کیا اور آپﷺ سچے تھے جو آپﷺ سے کہا گیا وہ بھی سچ تھا اور شقیق نے عبداللہ بن مسعودؓ سے نقل کیا میں نے نبیﷺ سے یہ بات سُنی اور حذیفہؓ نے کہا ہم سےرسول اللہﷺ نے دو حدیثیں بیان کیں اور ابو العالیہ نے روایت کیا ابن عباسؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپﷺ نے اپنے پروردگار سے اور انسؓ نے نبیﷺ سے روایت کی آپﷺ نے اپنے پروردگار سے اور ابوہریرہؓ نے نبیﷺ سے روایت کی کہا کہ آپ اس کو تمہارے مالک سے روایت کرتے ہیں جو برکت والا اور بلند ہے ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، فَحَدِّثُونِي مَا هِيَ ‏"‏‏.‏ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ ‏"‏ هِيَ النَّخْلَةُ "

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "Amongst the trees, there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim. Tell me the name of that tree." Everybody started thinking about the trees of the desert areas. And I thought of the date-palm tree but felt shy to answer the others then asked, "What is that tree, O Allah's Apostle ?" He replied, "It is the date-palm tree."

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ہےجس کے پتّے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ لوگوں کا خیال جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گیا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن (کم سنی) کی وجہ سے جواب دینے سے شرما گیا، پھر لوگوں کے پوچھنے پر آپﷺ نے بتایا: کہ وہ کجھور کا درخت ہے۔

Chapter No: 5

باب طَرْحِ الإِمَامِ الْمَسْأَلَةَ عَلَى أَصْحَابِهِ لِيَخْتَبِرَ مَا عِنْدَهُمْ مِنَ الْعِلْمِ

The Imam questioning his companions in order to test their knowledge.

باب : استاد اپنے شاگردوں کا علم آزمانے کے لیے کوئی سوال کرے اس کا بیان

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا، وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ، حَدِّثُونِي مَا هِيَ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَوَقَعَ النَّاسُ فِي شَجَرِ الْبَوَادِي‏.‏ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ فَوَقَعَ فِي نَفْسِي أَنَّهَا النَّخْلَةُ، ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِيَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ هِيَ النَّخْلَةُ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "Amongst the trees, there is a tree, the leaves of which do not fall and is like a Muslim. Tell me the name of that tree." Everybody started thinking about the trees of the desert areas. And I thought of the date-palm tree. The others then asked, "Please inform us what is that tree, O Allah's Apostle?" He replied, "It is the date-palm tree."

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا درختوں میں ایک درخت ایسا ہےجس کے پتّے نہیں جھڑتے اور مسلمان کی مثال اسی درخت کی سی ہے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے؟ لوگوں کا خیال جنگل کے مختلف درختوں کی طرف گیا، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں میرے دل میں آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے لیکن (کم سنی) کی وجہ سے جواب دینے سے شرما گیا، پھر لوگوں کے پوچھنے پر آپﷺ نے بتایا کہ وہ کجھور کا درخت ہے۔

Chapter No: 6

باب مَا جَاءَ فِي الْعِلْمِ

What is said about knowledge.

باب :شاگرد استاد کے سامنے پڑھے اور اس کو سنائے اس کا بیان،

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏وَقُلْ رَبِّ زِدْنِي عِلْمًا‏}‏ الْقِرَاءَةُ وَالْعَرْضُ عَلَى الْمُحَدِّثِ‏.‏ وَرَأَى الْحَسَنُ وَالثَّوْرِيُّ وَمَالِكٌ الْقِرَاءَةَ جَائِزَةً، وَاحْتَجَّ بَعْضُهُمْ فِي الْقِرَاءَةِ عَلَى الْعَالِمِ بِحَدِيثِ ضِمَامِ بْنِ ثَعْلَبَةَ قَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَهَذِهِ قِرَاءَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَ ضِمَامٌ قَوْمَهُ بِذَلِكَ فَأَجَازُوهُ‏.‏ وَاحْتَجَّ مَالِكٌ بِالصَّكِّ يُقْرَأُ عَلَى الْقَوْمِ فَيَقُولُونَ أَشْهَدَنَا فُلاَنٌ‏.‏ وَيُقْرَأُ ذَلِكَ قِرَاءَةً عَلَيْهِمْ، وَيُقْرَأُ عَلَى الْمُقْرِئِ فَيَقُولُ الْقَارِئُ أَقْرَأَنِي فُلاَنٌ‏.‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ عَوْفٍ عَنِ الْحَسَنِ قَالَ لاَ بَأْسَ بِالْقِرَاءَةِ عَلَى الْعَالِمِ‏.‏ وَأَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ الْفِرَبْرِيُّ وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْبُخَارِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ سُفْيَانَ قَالَ إِذَا قُرِئَ عَلَى الْمُحَدِّثِ فَلاَ بَأْسَ أَنْ يَقُولَ حَدَّثَنِي‏.‏ قَالَ وَسَمِعْتُ أَبَا عَاصِمٍ يَقُولُ عَنْ مَالِكٍ وَسُفْيَانَ الْقِرَاءَةُ عَلَى الْعَالِمِ وَقِرَاءَتُهُ سَوَاءٌ‏

And the Statement of Allah, "And say: My Lord! Increase me in knowledge." (V.20:114)

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدٍ ـ هُوَ الْمَقْبُرِيُّ ـ عَنْ شَرِيكِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَمِرٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، يَقُولُ بَيْنَمَا نَحْنُ جُلُوسٌ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ، دَخَلَ رَجُلٌ عَلَى جَمَلٍ فَأَنَاخَهُ فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ عَقَلَهُ، ثُمَّ قَالَ لَهُمْ أَيُّكُمْ مُحَمَّدٌ وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَّكِئٌ بَيْنَ ظَهْرَانَيْهِمْ‏.‏ فَقُلْنَا هَذَا الرَّجُلُ الأَبْيَضُ الْمُتَّكِئُ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ ابْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ قَدْ أَجَبْتُكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنِّي سَائِلُكَ فَمُشَدِّدٌ عَلَيْكَ فِي الْمَسْأَلَةِ فَلاَ تَجِدْ عَلَىَّ فِي نَفْسِكَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ سَلْ عَمَّا بَدَا لَكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَسْأَلُكَ بِرَبِّكَ وَرَبِّ مَنْ قَبْلَكَ، آللَّهُ أَرْسَلَكَ إِلَى النَّاسِ كُلِّهِمْ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نُصَلِّيَ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ نَصُومَ هَذَا الشَّهْرَ مِنَ السَّنَةِ قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ، آللَّهُ أَمَرَكَ أَنْ تَأْخُذَ هَذِهِ الصَّدَقَةَ مِنْ أَغْنِيَائِنَا فَتَقْسِمَهَا عَلَى فُقَرَائِنَا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ آمَنْتُ بِمَا جِئْتَ بِهِ، وَأَنَا رَسُولُ مَنْ وَرَائِي مِنْ قَوْمِي، وَأَنَا ضِمَامُ بْنُ ثَعْلَبَةَ أَخُو بَنِي سَعْدِ بْنِ بَكْرٍ‏.‏ رَوَاهُ مُوسَى وَعَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنْ سُلَيْمَانَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا

Narrated By Anas bin Malik : While we were sitting with the Prophet in the mosque, a man came riding on a camel. He made his camel kneel down in the mosque, tied its foreleg and then said: "Who amongst you is Muhammad?" At that time the Prophet was sitting amongst us (his companions) leaning on his arm. We replied, "This white man reclining on his arm." The an then addressed him, "O Son of 'Abdul Muttalib." The Prophet said, "I am here to answer your questions." The man said to the Prophet, "I want to ask you something and will be hard in questioning. So do not get angry." The Prophet said, "Ask whatever you want." The man said, "I ask you by your Lord, and the Lord of those who were before you, has Allah sent you as an Apostle to all the mankind?" The Prophet replied, "By Allah, yes." The man further said, "I ask you by Allah. Has Allah ordered you to offer five prayers in a day and night (24 hours).? He replied, "By Allah, Yes." The man further said, "I ask you by Allah! Has Allah ordered you to observe fasts during this month of the year (i.e. Ramadan)?" He replied, "By Allah, Yes." The man further said, "I ask you by Allah. Has Allah ordered you to take Zakat (obligatory charity) from our rich people and distribute it amongst our poor people?" The Prophet replied, "By Allah, yes." Thereupon that man said, "I have believed in all that with which you have been sent, and I have been sent by my people as a messenger, and I am Dimam bin Tha'laba from the brothers of Bani Sa'd bin Bakr."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبیﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے تھے کہ ایک شخص اونٹ پر سوار آیا، اور اونٹ کو مسجد میں باندھ کر پوچھنے لگا (بھائیو)محمدﷺ کون ہیں،نبیﷺ اس وقت لوگوں میں تکیہ لگائے تشریف فرما تھے، ہم نےکہا محمدﷺ یہ سفید رنگ کے بزرگ ہیں، جو تکیہ لگائے بیٹھے ہیں، تب وہ آپﷺ سے کہنے لگا اے عبدالمطلب کے بیٹے! آپﷺ نے فرمایا (کہہ ) میں سن رہا ہوں وہ کہنے لگا میں آپ سے چند سوالات کرنے آیا ہوں اور ذرا سختی سے سوال کروں گا آپ برا نہ مانیے گا، آپﷺ نے فرمایا ( ایسی کوئی بات نہیں) جو جی چاہیے پوچھو، اس نے پوچھا میں آپ کو آپ کے اللہ اور اگلے لوگوں کے اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں، کیا اللہ نے آپ کو(دنیا کے) سب لوگوں کی طرف رسول بنا کربھیجا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: جی ہاں! اُس نے کہا، میں آپ کو اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا اللہ نے آپ کو رات دن میں پانچ نمازیں پڑھنے کا حکم دیا ہے؟ آپ ﷺ نےفرمایا: ہاں یا میرے اللہ۔ پھر کہنے لگا: میں آپ کو قسم دیتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ سال بھر میں اس مہینہ (یعنی رمضان) میں روزے رکھو ؟ آپﷺ نے فرمایا: ہاں یا میرے اللہ، پھر کہنے لگا میں آپ کو قسم دیتا ہوں کیا اللہ نے آپ کو یہ حکم دیا ہے کہ ہم میں سے جو مالدار لوگ ہیں ان سے زکاۃ لے کر غریبوں میں تقسیم کر دو؟ نبیﷺ نے فرمایا: ہاں یا میرے اللہ، تب وہ شخص کہنے لگا میں اس پیغام پر ایمان لایا جو آپﷺ اللہ تعالیٰ کی طرف سے لائے ہیں، میں اپنی قوم کا ایلچی ہوں ،میرا نام ضمام بن ثعلبہ ہے اور میرا تعلق بنو سعد بن بکر سے ہے ۔ اس حدیث کو (لیث کی طرح) موسی اور علی بن عبدالحمید نے سلیمان سے بواسطہ ثابت بروایت انس رضی اللہ عنہ نبیﷺ سے اسی طرح روایت کیا ہے۔

Chapter No: 7

باب مَا يُذْكَرُ فِي الْمُنَاوَلَةِ وَكِتَابِ أَهْلِ الْعِلْمِ بِالْعِلْمِ إِلَى الْبُلْدَانِ

What is said regarding the hand to hand exchange (of books of knowledge), and the writing of knowledge by religious scholars to different countries.

باب : مناولہ کا بیان اور عالموں کا علم کی باتوں کو لکھ کر دوسرے شہروں میں بھیجنے کا بیان ،

وَقَالَ أَنَسٌ نَسَخَ عُثْمَانُ الْمَصَاحِفَ، فَبَعَثَ بِهَا إِلَى الآفَاقِ‏.‏ وَرَأَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمَالِكٌ ذَلِكَ جَائِزًا‏.‏ وَاحْتَجَّ بَعْضُ أَهْلِ الْحِجَازِ فِي الْمُنَاوَلَةِ بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم حَيْثُ كَتَبَ لأَمِيرِ السَّرِيَّةِ كِتَابًا وَقَالَ ‏"‏ لاَ تَقْرَأْهُ حَتَّى تَبْلُغَ مَكَانَ كَذَا وَكَذَا ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا بَلَغَ ذَلِكَ الْمَكَانَ قَرَأَهُ عَلَى النَّاسِ، وَأَخْبَرَهُمْ بِأَمْرِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

Anas said that 'Uthman got the Quran transcribed and sent its copies to far-off places. Abdullah bin Umar, Yahya bin Sa'id and Malik consider it permissible, and some people of Hijaz supported this opinion depending on the narration of the Prophet (s.a.w), when the Prophet (s.a.w) got some instructions written to be given to the commander of the army, and told him not to read them till he had reached such and such place. When that commander reached that place he read out what had been written to the people and informed them of the orders of the Prophet (s.a.w)

انسؓ نے کہا حضرت عثمانؓ نے مصحف لکھوائے اور ملکوں میں بھجوائے اور عبداللہ بن عمرؓ اور یحییٰ بن سعید انصاری اور مالک نے اس کو جائز رکھا ہے ۔( یعنی مناولہ کو ) اور حجاز کے بعضے عالموں نے مناولہ کے لیے نبیﷺ کی اس حدیث سے دلیل کی کہ آپﷺ نے فوج کے ایک سردار کو ایک خط لکھ دیا اور فرمایا اس کو ( کھول کر ) پڑھنا نہیں جب تک تو فلاں مقام پر نہ پہنچ لے ۔ جب وہ اس مقام پر پہنچا تو اُس نے لوگوں کو وہ خط پڑھ کر سنایا اور نبیﷺ کا حکم اُن کو بتلایا۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ بِكِتَابِهِ رَجُلاً، وَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ، فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى، فَلَمَّا قَرَأَهُ مَزَّقَهُ‏.‏ فَحَسِبْتُ أَنَّ ابْنَ الْمُسَيَّبِ قَالَ فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ

Narrated By 'Abdullah bin Abbas : Once Allah's Apostle gave a letter to a person and ordered him to go and deliver it to the Governor of Bahrain. (He did so) and the Governor of Bahrain sent it to Chousroes, who read that letter and then tore it to pieces. (The sub-narrator (Ibn Shihab) thinks that Ibn Al-Musaiyab said that Allah's Apostle invoked Allah against them (saying), "May Allah tear them into pieces, and disperse them all totally.)"

عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا ہےکہ رسول اللہﷺ نے ایک شخص (عبداللہ بن حذافہ) کے ذریعے حاکمِ بحرین(منذر بن ساوی) کو ایک خط روانہ فرمایا، اس نے وہ خط کسریٰ (پرویز) کو بھیج دیا اور جب کسریٰ نے آپﷺ کا خط پڑھا تو پھاڑ ڈالا۔ ابنِ شہاب نے کہا میں سمجھتا ہوں، ابنِ مسیب نے(اس کے بعد مجھے ) کہا رسول اللہﷺ نے ایران والوں پر بدعاء فرمائی کہ وہ بھی (چاک شدہ خط کی طرح) ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے جائیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الْحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ كَتَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كِتَابًا ـ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَكْتُبَ ـ فَقِيلَ لَهُ إِنَّهُمْ لاَ يَقْرَءُونَ كِتَابًا إِلاَّ مَخْتُومًا‏.‏ فَاتَّخَذَ خَاتَمًا مِنْ فِضَّةٍ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ‏.‏ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَيَاضِهِ فِي يَدِهِ‏.‏ فَقُلْتُ لِقَتَادَةَ مَنْ قَالَ نَقْشُهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ قَالَ أَنَسٌ

Narrated By Anas bin Malik : Once the Prophet wrote a letter or had an idea of writing a letter. The Prophet was told that they (rulers) would not read letters unless they were sealed. So the Prophet got a silver ring made with "Muhammad Allah's Apostle" engraved on it. As if I were just observing its white glitter in the hand of the Prophet.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ نبیﷺ نے (کسی بادشاہ کے نام دعوتِ اسلام دینے کےلیے) ایک خط لکھا یا لکھنے کا ارادہ فرمایا تو لوگوں نے عرض کیا وہ لوگ صرف وہی خط پڑھتے ہیں جس پر مہر لگی ہو تو آپﷺ نے چاندی کی ایک انگوٹھی بنوائی، جس پر لکھا تھا۔محمدرسول اللہﷺ۔ انس رضی اللہ عنہ نے کہا گویا میں(آج بھی) اس کی سفیدی آپﷺ کے ہاتھ میں دیکھ رہا ہوں شعبہ نے کہا میں نے قتادہ سے پوچھا کون کہتا ہے کہ اس پر محمد رسول اللہ لکھا تھا ؟ انہوں نے کہا: انس رضی اللہ عنہ ۔

Chapter No: 8

باب مَنْ قَعَدَ حَيْثُ يَنْتَهِي بِهِ الْمَجْلِسُ وَمَنْ رَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا

Whoever sat at the farther end of a gathering. And whoever found a place amongst a gathering and took his seat there.

باب : اس شخص کا بیان جو مسجد کے اخیر میں ( جہاں جگہ ہو ) بیٹھے اور جو حلقے میں کھلی جگہ پا کر اس میں بیٹھ جائے ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، أَنَّ أَبَا مُرَّةَ، مَوْلَى عَقِيلِ بْنِ أَبِي طَالِبٍ أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِي وَاقِدٍ اللَّيْثِيِّ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَمَا هُوَ جَالِسٌ فِي الْمَسْجِدِ وَالنَّاسُ مَعَهُ، إِذْ أَقْبَلَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ، فَأَقْبَلَ اثْنَانِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَذَهَبَ وَاحِدٌ، قَالَ فَوَقَفَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَّا أَحَدُهُمَا فَرَأَى فُرْجَةً فِي الْحَلْقَةِ فَجَلَسَ فِيهَا، وَأَمَّا الآخَرُ فَجَلَسَ خَلْفَهُمْ، وَأَمَّا الثَّالِثُ فَأَدْبَرَ ذَاهِبًا، فَلَمَّا فَرَغَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ أَلاَ أُخْبِرُكُمْ عَنِ النَّفَرِ الثَّلاَثَةِ أَمَّا أَحَدُهُمْ فَأَوَى إِلَى اللَّهِ، فَآوَاهُ اللَّهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَاسْتَحْيَا، فَاسْتَحْيَا اللَّهُ مِنْهُ، وَأَمَّا الآخَرُ فَأَعْرَضَ، فَأَعْرَضَ اللَّهُ عَنْهُ"

Narrated By Abu Waqid Al-Laithi : While Allah's Apostle was sitting in the mosque with some people, three men came. Two of them came in front of Allah's Apostle and the third one went away. The two persons kept on standing before Allah's Apostle for a while and then one of them found a place in the circle and sat there while the other sat behind the gathering, and the third one went away. When Allah's Apostle finished his preaching, he said, "Shall I tell you about these three persons? One of them be-took himself to Allah, so Allah took him into His grace and mercy and accommodated him, the second felt shy from Allah, so Allah sheltered Him in His mercy (and did not punish him), while the third turned his face from Allah and went away, so Allah turned His face from him likewise."

ابو واقد لیثی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ رسول اللہﷺ مسجد میں لوگوں کےساتھ تشریف فرما تھے کہ تین آدمی آئے ان میں سے دو آپ ﷺ کے پاس پہنچ گئے اور ایک واپس پلٹ گیا، ابو واقد فرماتے ہیں کہ ان میں سے ایک نے حلقۂ درس میں تھوڑی سی جگہ دیکھی اور وہاں بیٹھ گیا ، دوسرا لوگوں کے پیچھے بیٹھ گیا اور تیسرا واپس پلٹ گیا، جب رسول اللہﷺ وعظ سے فارغ ہوئے تو فرمایا: کیا میں تمہیں تین آدمیوں کا حال نہ سناؤں؟ ان میں سے ایک نے اللہ کی پناہ لی تو اللہ نے اسے پناہ دے دی، دوسرے نے اللہ سے شرم محسوس کی تو اللہ نے بھی اس سے شرم کی(یعنی اسکے گناہ معاف فرما دیئے) اور تیسرے نے منہ موڑ لیا تو اللہ نے بھی اس سے منہ موڑ لیا۔

Chapter No: 9

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏رُبَّ مُبَلَّغٍ أَوْعَى مِنْ سَامِعٍ ‏"

The Statement of the Prophet (s.a.w), "It is probable that a person who receives a piece of information indirectly may comprehend it better than he who has heard it directly from its source."

باب : نبیﷺ کا یہ فرمانا اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جس کو ( میرا کلام ) پہنچایا جائے وہ اس سے زیادہ یاد رکھنے والا ہوتا ہے جس نے مجھ سے سُنا ۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا بِشْرٌ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِيهِ، ذَكَرَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَعَدَ عَلَى بَعِيرِهِ، وَأَمْسَكَ إِنْسَانٌ بِخِطَامِهِ ـ أَوْ بِزِمَامِهِ ـ قَالَ ‏"‏ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏"‏‏.‏ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ سِوَى اسْمِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَلَيْسَ يَوْمَ النَّحْرِ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَىُّ شَهْرٍ هَذَا ‏"‏‏.‏ فَسَكَتْنَا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ سَيُسَمِّيهِ بِغَيْرِ اسْمِهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَلَيْسَ بِذِي الْحِجَّةِ ‏"‏‏.‏ قُلْنَا بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ بَيْنَكُمْ حَرَامٌ كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا، فِي شَهْرِكُمْ هَذَا، فِي بَلَدِكُمْ هَذَا‏.‏ لِيُبَلِّغِ الشَّاهِدُ الْغَائِبَ، فَإِنَّ الشَّاهِدَ عَسَى أَنْ يُبَلِّغَ مَنْ هُوَ أَوْعَى لَهُ مِنْهُ"

Narrated By 'Abdur Rahman bin Abi Bakra's father : Once the Prophet was riding his camel and a man was holding its rein. The Prophet asked, "What is the day today?" We kept quiet, thinking that he might give that day another name. He said, "Isn't it the day of Nahr (slaughtering of the animals of sacrifice)" We replied, "Yes." He further asked, "Which month is this?" We again kept quiet, thinking that he might give it another name. Then he said, "Isn't it the month of Dhul-Hijja?" We replied, "Yes." He said, "Verily! Your blood, property and honour are sacred to one another (i.e. Muslims) like the sanctity of this day of yours, in this month of yours and in this city of yours. It is incumbent upon those who are present to inform those who are absent because those who are absent might comprehend (what I have said) better than the present audience."

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ (منیٰ میں دس ذی الحجہ کو) نبیﷺ اپنی اونٹنی پر سوار تھے اور ایک شخص آپﷺ کی اونٹنی کی نکیل یا لگام پکڑے کھڑا تھا، آپﷺ نے (لوگوں سے) فرمایا: یہ کونسا دن ہے؟ ہم سب خاموش رہے کہ شاید رسول اللہﷺ اس دن کاکوئی اور نام تجویز فرمائیں گے، پھر آپﷺ نے پوچھا کیا یہ یوم النحر (قربانی کا دن)نہیں؟ ہم نے عرض کیا جی ہاں! یہ یوم النحر ہے،پھر آپ ﷺ نے پوچھا یہ کون سا مہینہ ہے؟ ہم پھر خاموش رہے کہ شاید آپ اس کا کوئی اور نام تجویز فرمائیں گے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا یہ ذو الحجہ نہیں؟ ہم نے عرض کی جی ہاں یہ ذو الحجہ ہی ہے، آپ ﷺ نے فرمایا: تو تمہارے خون ، تمہارے مال اور تمہاری آبروئیں ایک دوسرے پر اسی طرح سے حرام ہیں جس طرح اس دن ، اس مہینے اور اس شہر کی حرمت ہے، لہذا اے لوگو! ( میرا یہ پیغام) ان لوگوں تک پہنچا دو جو یہاں نہیں ہیں اس لیے کہ ممکن ہے وہ اس بات کو آپ سے زیادہ یاد رکھنے والے ہوں۔

Chapter No: 10

باب الْعِلْمُ قَبْلَ الْقَوْلِ وَالْعَمَلِ

It is essential to know a thing first before saying or acting upon it,

باب : علم مقدم ہے قول اور عمل پر

لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَاعْلَمْ أَنَّهُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏}‏ فَبَدَأَ بِالْعِلْمِ، وَأَنَّ الْعُلَمَاءَ هُمْ وَرَثَةُ الأَنْبِيَاءِ ـ وَرَّثُوا الْعِلْمَ ـ مَنْ أَخَذَهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ، وَمَنْ سَلَكَ طَرِيقًا يَطْلُبُ بِهِ عِلْمًا سَهَّلَ اللَّهُ لَهُ طَرِيقًا إِلَى الْجَنَّةِ‏.‏ وَقَالَ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏إِنَّمَا يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ‏}‏ وَقَالَ ‏{‏وَمَا يَعْقِلُهَا إِلاَّ الْعَالِمُونَ‏}‏ ‏{‏وَقَالُوا لَوْ كُنَّا نَسْمَعُ أَوْ نَعْقِلُ مَا كُنَّا فِي أَصْحَابِ السَّعِيرِ‏}‏‏.‏ وَقَالَ ‏{‏هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَالَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ‏}‏‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُفَقِّهْهُ فِي الدِّينِ، وَإِنَّمَا الْعِلْمُ بِالتَّعَلُّمِ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ لَوْ وَضَعْتُمُ الصَّمْصَامَةَ عَلَى هَذِهِ وَأَشَارَ إِلَى قَفَاهُ ـ ثُمَّ ظَنَنْتُ أَنِّي أُنْفِذُ كَلِمَةً سَمِعْتُهَا مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ أَنْ تُجِيزُوا عَلَىَّ لأَنْفَذْتُهَا‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏كُونُوا رَبَّانِيِّينَ‏}‏ حُكَمَاءَ فُقَهَاءَ‏.‏ وَيُقَالُ الرَّبَّانِيُّ الَّذِي يُرَبِّي النَّاسَ بِصِغَارِ الْعِلْمِ قَبْلَ كِبَارِهِ

According to the Statement of Allah, "So know that none has the right to be worshipped but Allah" (V.47:19) So Allah stated that one should acquire knowledge first. And religious scholars are the inheritors of the Prophets i.e., they inherit knowledge. And whoever gains knowledge is lucky and gains a great thing. And whoever followed a way to seek knowledge, Allah will make easy for him the way to Paradise. Allah said, "... It is only those who have knowledge among His slaves that fear Allah ..." (V.35:28) And Allah said, "... But none will understand them except those who have knowledge." (V.29:43) "And they will say, 'Had we but listened or used our intelligence, we would not have been among the dwellers of the blazing Fire'." (V.67:10) And Allah also said, "... Are those who know equal to those who know not? ..." (V.39:9) And the Prophet (s.a.w) said, "If Allah wants to do good to a person, He makes him comprehend the religion and verily, knowledge is attained by learning." Abu Dhar pointing towards his neck said, "If you put the sword on this and then I think that, before this sword could work, I can say even one sentence which I heard from the Prophet (s.a.w), I would surely say it." And Ibn Abbas said, "You should be religious scholars, forgiving, wise and learned men." And it is said that a religious scholar is the one who starts teaching people simple subjects of knowledge before touching big (difficult) ones.

کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ( سورت محمد میں ) فرمایا تو جان رکھ کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں ،اللہ نے علم کو پہلے بیان کیا اور ( حدیث میں ہے ) کہ عالم لوگ ہی انبیاءکے وارث ہیں انبیاء نےعلم کا ترکہ چھوڑا پھر جس نے علم حاصل کیا اس نے پُورا حِصّہ ( اس ترکہ کا ) لیا اور ( حدیث میں ہے ) جو کوئی علم حاصل کرنے کے لیے رستہ چلے تو اللہ اس کے لیے بہشت کا راستہ آسان کر دے گا اور اللہ نے فرمایا ( سورت فاطر میں ) خدا سے اس کے وہی بندے ڈرتے ہیں جو عالم ہیں اور فرمایا ( سورت عنکبوت میں ) ان مثالوں کو وہی سمجھتے ہیں جو علم والے ہیں اور فرمایا ( سورت ملک میں ) وہ دوزخی کہیں گے اگر ہم پیغمبروں کی بات سنتے یا عقل رکھتے ہوتے تو آج دوزخیوں میں نہ ہوتے اور سورت زمر میں ) فرمایا ( اے پیغمبر کہ دے ) کیا جاننے والے اور نہ جاننے والے دونوں برابر ہیں اور نبیﷺ نے فرمایا اللہ جس کی بھلائی چاہتا ہےاس کو دین کی سمجھ دیتا ہے اور ( فرمایا ) علم سیکھنے ہی سے آتا ہے اور ابوذرؓ نے کہا اگر تم تلوار یہاں رکھ دو اور اشارہ کیا اُنہوں نے اپنی گردن کی طرف اس وقت بھی میں سمجھوں گا کہ ( میری گردن مارنے سے پہلے ) میں ایک ہی وہ بات سُنا سکتا ہوں جو نبیﷺ سے میں نے سُنی ہے تو البتہ میں اس کو سنا دوں اور ابن عباسؓ نے کہا تم ربانی بن جاؤ یعنی حلیم و بردبار عالم سمجھدار بعضوں نے کہا ربانی وہ ہے جو لوگوں کو بڑی باتیں سکھانے سے پہلے چھوٹی چھوٹی دین کی باتیں ان کو سکھا کر تربیت کرے ۔

 

123Last ›