Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Barat (Taubah) (65.9)     سورة برأة

12

باب

Chapter

باب

{‏وَلِيجَةً‏}‏ كُلُّ شَىْءٍ أَدْخَلْتَهُ فِي شَىْءٍ ‏{‏الشُّقَّةُ‏}‏ السَّفَرُ، الْخَبَالُ الْفَسَادُ، وَالْخَبَالُ الْمَوْتُ‏.‏ ‏{‏وَلاَ تَفْتِنِّي‏}‏ لاَ تُوَبِّخْنِي‏.‏ ‏{‏كَرْهًا‏}‏ وَكُرْهًا وَاحِدٌ‏.‏ ‏{‏مُدَّخَلاً‏}‏ يُدْخَلُونَ فِيهِ‏.‏ ‏{‏يَجْمَحُونَ‏}‏ يُسْرِعُونَ ‏{‏وَالْمُؤْتَفِكَاتِ‏}‏ ائْتَفَكَتْ انْقَلَبَتْ بِهَا الأَرْضُ‏.‏ ‏{‏أَهْوَى‏}‏ أَلْقَاهُ فِي هُوَّةٍ‏.‏ ‏{‏عَدْنٍ‏}‏ خُلْدٍ، عَدَنْتُ بِأَرْضٍ أَىْ أَقَمْتُ، وَمِنْهُ مَعْدِنٌ وَيُقَالُ فِي مَعْدِنِ صِدْقٍ‏.‏ فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ‏.‏ الْخَوَالِفُ الْخَالِفُ الَّذِي خَلَفَنِي فَقَعَدَ بَعْدِي، وَمِنْهُ يَخْلُفُهُ فِي الْغَابِرِينَ، وَيَجُوزُ أَنْ يَكُونَ النِّسَاءُ مِنَ الْخَالِفَةِ، وَإِنْ كَانَ جَمْعَ الذُّكُورِ فَإِنَّهُ لَمْ يُوجَدْ عَلَى تَقْدِيرِ جَمْعِهِ إِلاَّ حَرْفَانِ فَارِسٌ وَفَوَارِسُ، وَهَالِكٌ وَهَوَالِكُ‏.‏ ‏{‏الْخَيْرَاتُ‏}‏ وَاحِدُهَا خَيْرَةٌ وَهْىَ الْفَوَاضِلُ‏.‏ ‏{‏مُرْجَئُونَ‏}‏ مُؤَخَّرُونَ‏.‏ الشَّفَا شَفِيرٌ وَهْوَ حَدُّهُ، وَالْجُرُفُ مَا تَجَرَّفَ مِنَ السُّيُولِ وَالأَوْدِيَةِ‏.‏ ‏{‏هَارٍ‏}‏ هَائِرٍ‏.‏ ‏{‏لأَوَّاهٌ‏}‏ شَفَقًا وَفَرَقًا‏.‏ وَقَالَ إِذَا مَا قُمْتُ أَرْحَلُهَا بِلَيْلٍ تَأَوَّهُ آهَةَ الرَّجُلِ الْحَزِينِ

مرصد،راستہ الاّ اٰل اور قرابت الذّمہ،عہد ولیجہ وہ چیز ہے جو دوسری چیز کے اندر گھسیڑی جائے (یہاں مراد بہیدی ہے) الشقہّ سفر (یا دور دراز راہ) خبال کے معنی فساد اور خبال موت کو بھی کہتے ہیں۔ولاتفتنی یعنی مجھ کو مت جھڑک مجھ پر خفامت ہو۔کَرھاً اور کُرھاً دونوں کا معنی ایک ہے یعنی زبردستی اور ناخوشی سے۔مدخلاً گھس کر بیٹھنے کا مقام (مثلاً سرنگ وغیرہ) یجمحون دوڑتے جائیں مؤتفکات یہ ائتفکت بہ الارض سے نکلا ہے یعنی اس کی زمین الٹ دی گٰئی اَھویٰ اسکو گڑھے میں دھکیل دیا جنات عدن ،عدن کا معنی ہمیشگی جیسے عرب لوگ کہتے ہیں عدنت بارض یعنی میں اس سرزمین میں رہ گیا اسی سے معدن کا لفظ نکلا ہے عرب لوگ کہتے ہیں فی معدن صدق یعنی اس سرزمین میں جہاں سچائی اُگتی ہے الخوالف خالف وہ جو مجھ کو چھوڑ کر پیچھے بیٹھ رہا اسی سے یہ حدیث واخلفہ فی الغابرین یعنے جو لوگ میت کے بعد باقی رہ گئے تو ان کا قائم مقام بن اور خوالف بھی مراد ہو سکتی ہیں اس صورت میں یہ خلفہ کی جمع ہوگی اگر خالف مذکر کی جمع ہو تو یہ شاذ ہوگی کیونکہ مذکر کی لغت عرب میں دو ہی جمع آئی ہیں جیسے فارس اور فوارس اور ہالک اور ہوالک الخیرات خیرۃٌ کی جمع ہے یعنی نیکیاں ،بھلائیاں۔مُرجَونَ ڈھیل میں ڈالے گئے (زیر دریافت رہے) الشفا کہتے ہیں شفیر کو یعنی کنارہ الجُرفُ کگار جو ندی اور نالوں کے بہاؤ سے کھد جاتی ہے ھار گرنیوالی اسی سے ہے۔تھورت البئر اور اَنھَارَت یعنے کنواں گر گیا اَوَاہٌ یعنی (خدا کے) خوف سے آہوزاری کرنیوالا (جیسے شاعر (مثقب عبدی) کہتا ہے ۔رات کو اٹھ کر کسوں جب اونٹنی ،غمزدہ مردوں کی سی کرتی ہے آہ

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ ‏{‏بَرَاءَةٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ‏}‏

Allah's Statement, "Freedom from (all) obligations (is declared) from Allah and His Messenger (s.a.w) to those of the Polytheists with whom you made a treat." (V.9:1)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول بَرَاءَۃٌ مِنَ اللہِ وَ رَسُولِہِ اِلَی الَّذِینَ عَاھَدتُّم ۔ کی تفسیر۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أُذُنٌ‏}‏ يُصَدِّقُ ‏{‏تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا‏}‏ وَنَحْوُهَا كَثِيرٌ، وَالزَّكَاةُ الطَّاعَةُ وَالإِخْلاَصُ ‏{‏لاَ يُؤْتُونَ الزَّكَاةَ‏}‏ لاَ يَشْهَدُونَ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ‏{‏يُضَاهُونَ‏}‏ يُشَبِّهُونَ‏

اذان کا معنی آگاہ کرنا،ابن عباسؓ نے کہا اُذُن اس شخص کو کہتے ہیں جو ہر بات سن لے اور اس پر یقین کرے۔ تُطَھِّر ھُم وَ تُزَکِّیھِم کا ایک ہی معنی ہے ایسے الفاظ (مترادف) قرآن مجید میں بہت ہیں۔ زکوٰۃ کا معنی بندگی اور اخلاص ۔ لَا یُؤتُونَ الزَّکوٰۃ کا مطلب لا الہ الا اللہ کی دگواہی نہیں دیتے۔ یُضَاھِئُونَ قَولَ الَّذِینَ کَفَرُوا مِن قبل کافروں کی سی بات کرتے ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ آخِرُ آيَةٍ نَزَلَتْ ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ‏}‏ وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ بَرَاءَةٌ‏.

Narrated By Al-Bara : The last Verse that was revealed was: 'They ask you for a legal verdict: Say: Allah directs (thus) about Al-Kalalah (those who leave no descendants or ascendants as heirs).' And the last Sura which was revealed was Baraatun (9).

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیاکہ سب سے آخر میں یہ آیت نازل ہوئی تھی «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏» اور سب سے آخر میں سورۃ برأت نازل ہوئی۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ ‏{‏فَسِيحُوا فِي الأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ‏}‏ {فَسِيحُوا }سِيرُوا

His (Allah) Statement, "So travel freely (O Pagans) for four months throughout the land, but know that you cannot escape Allah, and Allah will disgrace the disbelievers." (V.9:2)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَسِیحُوا فِی الاَرضِ اَربَعَۃَ اَشھُرٍ وَ اعلَمُوا اَنَّکُم غَیرُ مُعجِزِی اللہ و انّ اللہ مخزی الکافِرِینَ ۔ کی تفسیر۔

فَسِیحُوا کا معنی زمین میں چلو اور پھرو

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، وَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي مُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏ قَالَ حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ثُمَّ أَرْدَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، وَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ يَوْمَ النَّحْرِ فِي أَهْلِ مِنًى بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏

Narrated By Humaid bin Abdur-Rahman : Abu Huraira said, "During that Hajj (in which Abu Bakr was the chief of the pilgrims) Abu Bakr sent me along with announcers on the Day of Nahr (10th of Dhul-Hijja) in Mina to announce: "No pagans shall perform, Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state." Humaid bin 'Abdur Rahman added: Then Allah's Apostle sent Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat Bara'a. Abu Huraira added, "So 'Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced; "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منیٰ میں اعلان کریں۔کہ اس سال کے بعد کوئی بھی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص ننگے ہوکر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں یہ حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، یعنی اگلے سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہوکر اس کا طواف ہی کرے۔

Chapter No: 3

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَأَذَانٌ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى النَّاسِ يَوْمَ الْحَجِّ الأَكْبَرِ أَنَّ اللَّهَ بَرِيءٌ مِنَ الْمُشْرِكِينَ وَرَسُولُهُ فَإِنْ تُبْتُمْ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ وَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ وَبَشِّرِ الَّذِينَ كَفَرُوا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‏}‏ آذَنَهُمْ أَعْلَمَهُمْ

Allah's Statement, "And a declaration from Allah and His Messenger ... Pagans." (V.9:3)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ اَذَانٌ مِّنَ اللہِ وَ رَسُولِہِ ۔ الی قولہ ۔ المُشرِکِینَ ۔ کی تفسیر

آذَنَھُم کا معنی ان کو آگاہ کیا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ بَعَثَنِي أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فِي تِلْكَ الْحَجَّةِ فِي الْمُؤَذِّنِينَ، بَعَثَهُمْ يَوْمَ النَّحْرِ يُؤَذِّنُونَ بِمِنًى أَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏ قَالَ حُمَيْدٌ ثُمَّ أَرْدَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِعَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، فَأَمَرَهُ أَنْ يُؤَذِّنَ بِبَرَاءَةَ‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَأَذَّنَ مَعَنَا عَلِيٌّ فِي أَهْلِ مِنًى يَوْمَ النَّحْرِ بِبَرَاءَةَ، وَأَنْ لاَ يَحُجَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ، وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏

Narrated By Humaid bin Abdur Rahman : Abu Huraira said, "Abu Bakr sent me in that Hajj in which he was the chief of the pilgrims along with the announcers whom he sent on the Day of Nahr to announce at Mina: "No pagan shall perform Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state." Humaid added: That the Prophet sent 'Ali bin Abi Talib (after Abu Bakr) and ordered him to recite aloud in public Surat-Baraa. Abu Huraira added, "So 'Ali, along with us, recited Bara'a (loudly) before the people at Mina on the Day of Nahr and announced "No pagan shall perform Hajj after this year and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے اس حج میں (جس میں وہ امیر حج تھے) نحر کے دن اعلان کرنے والوں میں بھیجا کہ وہ منیٰ میں اعلان کریں۔کہ اس سال کے بعد کوئی بھی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص ننگے ہوکر بیت اللہ کا طواف کرے۔ حمید بن عبدالرحمٰن کی روایت میں یہ اضافہ ہے کہ پھر رسول اللہ ﷺنے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو پیچھے سے بھیجا اور انہیں یہ حکم دیا کہ وہ اعلان براءت کریں ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بھی ہمارے ساتھ نحر کے دن منیٰ میں موجود لوگوں میں اعلان براءت کیا، یعنی اگلے سال کوئی مشرک بیت اللہ کا حج نہ کرے اور نہ کوئی شخص برہنہ ہوکر اس کا طواف ہی کرے۔

Chapter No: 4

باب ‏{‏إِلاَّ الَّذِينَ عَاهَدْتُمْ مِنَ الْمُشْرِكِينَ‏}‏

"Except those of the Pagans with whom you (Muslims) have a treaty ..." (V.9:4)

باب: سوائے مشرکو ں میں سے وہ لوگ جن سے تم نے عہد باندھا۔

حَدَّثَنِى إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَيْهَا قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ أَنْ لاَ يَحُجَّنَّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلاَ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏ فَكَانَ حُمَيْدٌ يَقُولُ يَوْمُ النَّحْرِ يَوْمُ الْحَجِّ الأَكْبَرِ‏.‏ مِنْ أَجْلِ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ‏.‏

Narrated By Humaid bin 'Abdur-Rahman : Abu Huraira said that Abu Bakr sent him during the Hajj in which Abu Bakr was made the chief of the pilgrims by Allah's Apostle before (the year of) Hajjat al-Wada in a group (of announcers) to announce before the people; 'No pagan shall perform the Hajj after this year, and none shall perform the Tawaf around the Ka'ba in a naked state. Humaid used to say The Day of Nahr is the day of Al-Hajj Al-Akbar (the Greatest Day) because of the narration of Abu Huraira.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے خبر دی کہ رسول اللہ ﷺنے جس حج میں حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کو حجۃ الوداع سے پہلے امیر حج بناکر بھیجا تھا ، اس میں انہوں نے (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ ) نے مجھے چند لوگوں میں روانہ کیا کہ وہ لوگوں میں اعلان کریں اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہ کرے اور نہ کوئی برہنہ شخص بیت اللہ کا طواف ہی کرے ۔

Chapter No: 5

باب ‏{‏فَقَاتِلُوا أَئِمَّةَ الْكُفْرِ إِنَّهُمْ لاَ أَيْمَانَ لَهُمْ‏}‏

The Statement of Allah, "Fight you the leaders of disbelief for surely their oaths are nothing to them ..." (V.9:12)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول فَقَاتِلُوا ائِمَّۃَ الکُفرِ اِنَّھُم لَا اَیمَانَ لَھُم ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ كُنَّا عِنْدَ حُذَيْفَةَ فَقَالَ مَا بَقِيَ مِنْ أَصْحَابِ هَذِهِ الآيَةِ إِلاَّ ثَلاَثَةٌ، وَلاَ مِنَ الْمُنَافِقِينَ إِلاَّ أَرْبَعَةٌ‏.‏ فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ إِنَّكُمْ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم تُخْبِرُونَا فَلاَ نَدْرِي فَمَا بَالُ هَؤُلاَءِ الَّذِينَ يَبْقُرُونَ بُيُوتَنَا وَيَسْرِقُونَ أَعْلاَقَنَا‏.‏ قَالَ أُولَئِكَ الْفُسَّاقُ، أَجَلْ لَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلاَّ أَرْبَعَةٌ‏.‏ أَحَدُهُمْ شَيْخٌ كَبِيرٌ لَوْ شَرِبَ الْمَاءَ الْبَارِدَ لَمَا وَجَدَ بَرْدَهُ‏.‏

Narrated By Zaid bin Wahb : We were with Hudhaifa and he said, "None remains of the people described by this Verse (9.12), "Except three, and of the hypocrites except four." A bedouin said, "You the companions of Muhammad! Tell us (things) and we do not know that about those who break open our houses and steal our precious things? ' He (Hudhaifa) replied, "Those are Al Fussaq (rebellious wrongdoers) (not disbelievers or hypocrites). Really, none remains of them (hypocrite) but four, one of whom is a very old man who, if he drinks water, does not feel its coldness."

زید بن وہب سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر تھے۔ انہوں نے کہا :یہ آیت جن لوگوں کے بارے میں اتری ان میں سے اب صرف تین شخص باقی ہیں، اسی طرح منافقوں میں سے بھی اب چار شخص باقی ہیں۔ اتنے میں ایک دیہاتی کہنے لگا آپ تو نبی ﷺکے صحابی ہیں، ہمیں ان لوگوں کے متعلق بتائیے کہ ان کا کیا حشر ہو گا جو ہمارے گھروں میں نقب زنی کرکے اچھی چیزیں چرا کر لے جاتے ہیں؟ انہوں نے کہا : یہ لوگ فاسق بدکار ہیں۔ ہاں ان منافقوں میں چار کے سوا اور کوئی باقی نہیں رہا ہے اور ایک تو اتنا بوڑھا ہو چکا ہے کہ اگر ٹھنڈا پانی پیتا ہے تو اس کی ٹھنڈ کا بھی اسے پتہ نہیں چلتا۔

Chapter No: 6

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‏}‏

The Statement of Allah, "... And those who hoard up gold and silver and spend it not in the Way of Allah, announce to them a painful torment." (V.9:34)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ الَّذِینَ یَکنِزُونَ الذَّھَبَ وَ الفِضَّۃَ وَ لَا یُنفِقُونَھَا فِی سَبِیلِ اللہِ فَبَشِّرھُم بِعَذَابٍ اَلِیمٍ ۔ کی تفسیر

حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ نَافِعٍ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ يَكُونُ كَنْزُ أَحَدِكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ شُجَاعًا أَقْرَعَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The Kanz (money, the Zakat of which is not paid) of anyone of you will appear in the form of bald-headed poisonous male snake on the Day of Resurrection."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ تمہارا خزانہ قیامت کے دن گنجے سانپ کی شکل اختیار کرے گا (اگر اس میں زکاۃ ادا نہ کردی جائے)


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، قَالَ مَرَرْتُ عَلَى أَبِي ذَرٍّ بِالرَّبَذَةِ فَقُلْتُ مَا أَنْزَلَكَ بِهَذِهِ الأَرْضِ قَالَ كُنَّا بِالشَّأْمِ فَقَرَأْتُ ‏{‏وَالَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلاَ يُنْفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‏}‏ قَالَ مُعَاوِيَةُ مَا هَذِهِ فِينَا، مَا هَذِهِ إِلاَّ فِي أَهْلِ الْكِتَابِ‏.‏ قَالَ قُلْتُ إِنَّهَا لَفِينَا وَفِيهِمْ‏.

Narrated By Zaid bin Wahb : I passed by (visited) Abu Dhar at Ar-Rabadha and said to him, "What has brought you to this land?" He said, "We were at Sham and I recited the Verse: "They who hoard up gold and silver and spend them not in the way of Allah; announce to them a painful torment, " (9.34) where upon Muawiya said, 'This Verse is not for us, but for the people of the Scripture.' Then I said, 'But it is both for us (Muslim) and for them.'"

حضرت زید بن وہب نے بیان کیا کہ میں مقام ربذہ میں ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کی کہ اس جنگل میں آپ نے کیوں قیام کو پسند کیا؟ فرمایا کہ ہم شام میں تھے۔میں نے یہ آیت پڑھی «والذين يكنزون الذهب والفضة ولا ينفقونها في سبيل الله فبشرهم بعذاب أليم‏» کہ اور جو لوگ سونا اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور اس کو اللہ کے راستے میں خرچ نہیں کرتے، آپ انہیں ایک درد ناک عذاب کی خبر سنا دیں۔ تو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ یہ آیت ہم مسلمانوں کے بارے میں نہیں ہے بلکہ اہل کتاب کے بارے میں ہے۔ میں نے اس پر کہا : یہ ہمارے بارے میں بھی ہے اور اہل کتاب کے بارے میں بھی ہے۔

Chapter No: 7

باب قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏يَوْمَ يُحْمَى عَلَيْهَا فِي نَارِ جَهَنَّمَ فَتُكْوَى بِهَا}الآية ‏

The Statement of Allah, "On the Day when that (Gold, Silver) will be heated in the fire of Hell, and with it will be branded their foreheads ..." (V.9:35)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول یَومَ یُحمَی فِی نَارِ جَھَنَّمَ ۔ کی تفسیر

وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَسْلَمَ، قَالَ خَرَجْنَا مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ فَقَالَ هَذَا قَبْلَ أَنْ تُنْزَلَ، الزَّكَاةُ، فَلَمَّا أُنْزِلَتْ جَعَلَهَا اللَّهُ طُهْرًا لِلأَمْوَالِ‏.‏

Narrated Khalid bin Aslam: We went out with 'Abdullah bi 'Umar and he said, "This (Verse) was revealed before the prescription of Zakat, and when Zakat was prescribed, Allah made a means of purifying one's wealth."

خالد بن اسلم سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ نکلے تو انہوں نے کہا کہ یہ (کنز والی آیت) زکاۃ کے حکم سے پہلے نازل ہوئی تھی۔ پھر جب زکاۃ کا حکم ہو گیا تو اللہ تعالیٰ نے زکاۃ سے مالوں کو پاک کر دیا۔

Chapter No: 8

باب قَوْلِهِ ‏{‏إِنَّ عِدَّةَ الشُّهُورِ عِنْدَ اللَّهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِي كِتَابِ اللَّهِ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ مِنْهَا أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ‏}‏ ‏{‏الْقَيِّمُ‏}‏ هُوَ الْقَائِمُ‏.‏

The Statement of Allah, "Verily, the number of months with Allah is twelve months so was it ordained by Allah on the Day when He created the heavens and the earth. Of them four are Sacred. That is the right religion so wrong not yourself therein ..." (V.9:36)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول اِنَّ عِدَّۃَ الشُّھُورِ عِندَ اللہِ اثنَا عَشَرَ شَھرًا فِی کِتَابِ اللہِ یَومَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الاَرضِ مِنھَا اَربَعَۃَ حُرُمٌ ذٰلِکَ الدِّینُ القَیِّمُ فَلَا تَظلِمُوا فِیھِنَّ اَنفُسَکُم ۔ کی تفسیر۔

القَیِّم کا معنی ہے قائم، مستقیم، سیدھا، درست

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي بَكْرَةَ، عَنْ أَبِي بَكْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ الزَّمَانَ قَدِ اسْتَدَارَ كَهَيْئَتِهِ يَوْمَ خَلَقَ اللَّهُ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ، السَّنَةُ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا مِنْهَا، أَرْبَعَةٌ حُرُمٌ، ثَلاَثٌ مُتَوَالِيَاتٌ، ذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحِجَّةِ وَالْمُحَرَّمُ وَرَجَبُ مُضَرَ الَّذِي بَيْنَ جُمَادَى وَشَعْبَانَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakr : The Prophet said, "Time has come back to its original state which it had when Allah created the Heavens and the Earth; the year is twelve months, four of which are sacred. Three of them are in succession; Dhul-Qa'da, Dhul-Hijja and Al-Muharram, and (the fourth being) Rajab Mudar (named after the tribe of Mudar as they used to respect this month) which stands between Jumadi (ath-thani) and Sha'ban."

حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: زمانہ گھوم گھماکر اپنی اصلی حالت پر آگیا ہے جس پر اللہ تعالیٰ نے آسمان و زمین کی تخلیق فرمائی تھی ۔ سال بارہ مہینے کا ہوتا ہے، ان میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔ تین تو لگاتار یعنی ذو القعدہ ، ذو الحجہ ، اور محرم ۔ چوتھا رجب مضر جو جمادی الاخری اور شعبان کے درمیان ہے۔

Chapter No: 9

باب قَوْلِهِ ‏{‏ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لاَ تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ‏}‏

The Statement of Allah, "... The second of two, when they were in the cave, and he (s.a.w) said to his companion, 'Be not sad (or afraid), surely Allah is with us.'" (V.9:40)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول ثَانِیَ اثنَینِ اِذھُمَا فِی الغَارِ اِذیَقُولُ لِصَاحِبِہِ لَا تَحزَن اِنَّ اللہَ مَعَنَا۔ کی تفسیر۔

‏{‏مَعَنَا‏}‏ نَاصِرُنَا السَّكِينَةُ فَعِيلَةٌ مِنَ السُّكُونِ

مَعَنَا یعنی ہمارا مددگار ہے، اَسَّکِینَۃُ بروزن فَعِیلَۃٌ سکون سے نکلا ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا ثَابِتٌ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي الْغَارِ، فَرَأَيْتُ آثَارَ الْمُشْرِكِينَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَنَّ أَحَدَهُمْ رَفَعَ قَدَمَهُ رَآنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا ظَنُّكَ بِاثْنَيْنِ اللَّهُ ثَالِثُهُمَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Bakr : I was in the company of the Prophet in the cave, and on seeing the traces of the pagans, I said, "O Allah's Apostle If one of them (pagans) should lift up his foot, he will see us." He said, "What do you think of two, the third of whom is Allah?"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں غارمیں نبی ﷺکے ساتھ تھا۔ میں نے مشرکوں کے پاؤں دیکھے ، میں نے کہا: یا رسول اللہﷺ! اگر ان میں سے کسی نے ذرا بھی قدم اٹھایا تو وہ ہم کو دیکھ لے گا۔ آپ ﷺنے فرمایا : تو کیا سمجھتا ہے ان دو آدمیوں کو (کوئی نقصان پہنچا سکے گا) جن کے ساتھ تیسرا اللہ تعالیٰ ہو۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ حِينَ وَقَعَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ ابْنِ الزُّبَيْرِ قُلْتُ أَبُوهُ الزُّبَيْرُ، وَأُمُّهُ أَسْمَاءُ، وَخَالَتُهُ عَائِشَةُ، وَجَدُّهُ أَبُو بَكْرٍ، وَجَدَّتُهُ صَفِيَّةُ‏.‏ فَقُلْتُ لِسُفْيَانَ إِسْنَادُهُ‏.‏ فَقَالَ حَدَّثَنَا، فَشَغَلَهُ إِنْسَانٌ وَلَمْ يَقُلِ ابْنُ جُرَيْجٍ‏.‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : When there happened the disagreement between Ibn Az-Zubair and Ibn 'Abbas, I said (to the latter), "(Why don't you take the oath of allegiance to him as) his father is Az-Zubair, and his mother is Asma,' and his aunt is 'Aisha, and his maternal grandfather is Abu Bakr, and his grandmother is Safiya?"

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب میرا حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے اختلاف ہو گیا تھا تو میں نے کہا کہ ان کے والد حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ تھے، ان کی والدہ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہا تھیں، ان کی خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ ان کے نانا ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے اور ان کی دادی (نبی ﷺکی پھوپھی) صفیہ رضی اللہ عنہا تھیں۔ (راوی عبداللہ بن محمد نے بیان کیا کہ) میں نے سفیان (ابن عیینہ) سے پوچھا کہ اس روایت کی سند کیا ہے؟ تو انہوں نے کہنا شروع کیا «حدثنا» ہم سے حدیث بیان کی لیکن ابھی اتنا ہی کہنے پائے تھے کہ انہیں ایک دوسرے شخص نے دوسری باتوں میں لگا دیا اور (راوی کا نام) ابن جریج وہ نہ بیان کر سکے۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَكَانَ بَيْنَهُمَا شَىْءٌ فَغَدَوْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ، فَتُحِلُّ حَرَمَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ مَعَاذَ اللَّهِ، إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَبَنِي أُمَيَّةَ مُحِلِّينَ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لاَ أُحِلُّهُ أَبَدًا‏.‏ قَالَ قَالَ النَّاسُ بَايِعْ لاِبْنِ الزُّبَيْرِ‏.‏ فَقُلْتُ وَأَيْنَ بِهَذَا الأَمْرِ عَنْهُ أَمَّا أَبُوهُ فَحَوَارِيُّ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يُرِيدُ الزُّبَيْرَ، وَأَمَّا جَدُّهُ فَصَاحِبُ الْغَارِ، يُرِيدُ أَبَا بَكْرٍ، وَأُمُّهُ فَذَاتُ النِّطَاقِ، يُرِيدُ أَسْمَاءَ، وَأَمَّا خَالَتُهُ فَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، يُرِيدُ عَائِشَةَ، وَأَمَّا عَمَّتُهُ فَزَوْجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، يُرِيدُ خَدِيجَةَ، وَأَمَّا عَمَّةُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَجَدَّتُهُ، يُرِيدُ صَفِيَّةَ، ثُمَّ عَفِيفٌ فِي الإِسْلاَمِ، قَارِئٌ لِلْقُرْآنِ‏.‏ وَاللَّهِ إِنْ وَصَلُونِي وَصَلُونِي مِنْ قَرِيبٍ، وَإِنْ رَبُّونِي رَبَّنِي أَكْفَاءٌ كِرَامٌ، فَآثَرَ التُّوَيْتَاتِ وَالأُسَامَاتِ وَالْحُمَيْدَاتِ، يُرِيدُ أَبْطُنًا مِنْ بَنِي أَسَدٍ بَنِي تُوَيْتٍ وَبَنِي أُسَامَةَ وَبَنِي أَسَدٍ، إِنَّ ابْنَ أَبِي الْعَاصِ بَرَزَ يَمْشِي الْقُدَمِيَّةَ، يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ، وَإِنَّهُ لَوَّى ذَنَبَهُ، يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ‏.‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : There was a disagreement between them (i.e. Ibn 'Abbas and Ibn Az-Zubair) so I went to Ibn 'Abbas in the morning and said (to him), "Do you want to fight against Ibn Zubair and thus make lawful what Allah has made unlawful (i.e. fighting in Meccas?" Ibn 'Abbas said, "Allah forbid! Allah ordained that Ibn Zubair and Bani Umaiya would permit (fighting in Mecca), but by Allah, I will never regard it as permissible." Ibn Abbas added. "The people asked me to take the oath of allegiance to Ibn AzZubair. I said, 'He is really entitled to assume authority for his father, Az-Zubair was the helper of the Prophet, his (maternal) grandfather, Abu Bakr was (the Prophet's) companion in the cave, his mother, Asma' was 'Dhatun-Nitaq', his aunt, 'Aisha was the mother of the Believers, his paternal aunt, Khadija was the wife of the Prophet , and the paternal aunt of the Prophet was his grandmother. He himself is pious and chaste in Islam, well versed in the Knowledge of the Qur'an. By Allah! (Really, I left my relatives, Bani Umaiya for his sake though) they are my close relatives, and if they should be my rulers, they are equally apt to be so and are descended from a noble family.

حضرت ابن ابی ملیکہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے درمیان کسی معاملے میں کچھ اختلاف تھا۔ میں صبح کے وقت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے ہاں حاضر ہوا اور عرض کی : آپ حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے جنگ کرنا چاہتے ہیں ۔ اس طرح تو آپ اللہ کے حرم کو حلال خیال کریں گے ؟ تو انہوں نے فرمایا: معاذ اللہ ! یہ تو اللہ تعالیٰ نے حضرت ا بن زبیر رضی اللہ عنہ اور بنو امیہ ہی کے مقدر میں لکھ دیا ہے کہ حرم پاک کی بے حرمتی کریں ۔ اللہ کی قسم!میں تو کسی صورت میں اس بے حرمتی کےلیے تیار نہیں ہوں ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لوگوں نے مجھے حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کی بیعت کے متعلق کہا تھا۔میں نے ان سے کہا: مجھے ان کی خلافت تسلیم کرنے میں کیا تامل ہو سکتا ہے ؟ ان کے والد نبی ﷺکے حواری تھے۔آپ کی مراد حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے تھی ، ان کے نانا رسو ل اللہ ﷺکے یار غار تھے ۔ ان کا اشارہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ، ان کی والدہ حضرت اسماء رضی اللہ عنہا ذات نطاقین تھیں۔ ان کی خالہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ام المومنین تھیں۔ ان کی پھوپھی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ ﷺکی زوجہ محترمہ تھیں۔ نیز نبی ﷺکی پھوپھی حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا ان کی دادی ہیں پھر وہ خود بھی اسلام میں ہمیشہ صاف کردار اور پاک دامن رہے اور قرآن مجید کے عالم ہیں ۔ اللہ کی قسم! اگر بنو امیہ میرے ساتھ صلہ رحمی کریں گے تو وہ قرابت اور رشتے داری کی وجہ سے میرے ساتھ صلہ رحمی کریں گے اور اگر وہ مجھ پر حکومت کریں تو حکومت کریں کیونکہ وہ ہمارے ہم پلہ اور عزت والے ہیں ۔ لیکن عبد اللہ زبیر رضی اللہ عنہ نے تو ابن تویت ، بنو اسامہ اور بنوحمید کو ہم پر ترجیح دی ہے۔ ان کی مراد بنو اسد کے مختلف قبائل ، یعنی ابن تویت ، بنو اسد او ربنو اسامہ سے تھی ۔ دوسری طرف ابن ابی العاص (یعنی عبد الملک بن مروان ) بڑی عمدگی سے پیش قدمی کرہا ہے اور اس کے برعکس ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے تو دم دبالی ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ، دَخَلْنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَلاَ تَعْجَبُونَ لاِبْنِ الزُّبَيْرِ قَامَ فِي أَمْرِهِ هَذَا فَقُلْتُ لأُحَاسِبَنَّ نَفْسِي لَهُ مَا حَاسَبْتُهَا لأَبِي بَكْرٍ وَلاَ لِعُمَرَ، وَلَهُمَا كَانَا أَوْلَى بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْهُ، وَقُلْتُ ابْنُ عَمَّةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، وَابْنُ الزُّبَيْرِ، وَابْنُ أَبِي بَكْرٍ، وَابْنُ أَخِي خَدِيجَةَ، وَابْنُ أُخْتِ عَائِشَةَ فَإِذَا هُوَ يَتَعَلَّى عَنِّي وَلاَ يُرِيدُ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعْرِضُ هَذَا مِنْ نَفْسِي، فَيَدَعُهُ، وَمَا أُرَاهُ يُرِيدُ خَيْرًا، وَإِنْ كَانَ لاَ بُدَّ لأَنْ يَرُبَّنِي بَنُو عَمِّي أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَرُبَّنِي غَيْرُهُمْ‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : We entered upon Ibn 'Abbas and he said "Are you not astonished at Ibn Az-Zubair's assuming the caliphate?" I said (to myself), "I will support him and speak of his good traits as I did not do even for Abu Bakr and 'Umar though they were more entitled to receive al I good than he was." I said "He (i.e Ibn Az-Zubair) is the son of the aunt of the Prophet and the son of AzZubair, and the grandson of Abu Bakr and the son of Khadija's brother, and the son of 'Aisha's sister." Nevertheless, he considers himself to be superior to me and does not want me to be one of his friends. So I said, "I never expected that he would refuse my offer to support him, and I don't think he intends to do me any good, therefore, if my cousins should inevitably be my rulers, it will be better for me to be ruled by them than by some others."

ابن ابی ملیکہ سے مر وی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا :حضرت ابن زبیر رضی اللہ عنہ پر تمہیں حیرت نہیں ہوتی۔ وہ اب خلافت کے لیے کھڑے ہو گئے ہیں تو میں نے ارادہ کر لیا کہ ان کے لیے محنت مشقت کروں گا کہ ایسی محنت اور مشقت میں نے حضرت ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے لیے بھی نہیں کی۔ حالانکہ وہ دونوں ان سے ہر حیثیت سے بہتر تھے۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ وہ رسول اللہ ﷺکی پھوپھی کی اولاد میں سے ہیں۔ حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کے بیٹے اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے نواسے، حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بھانجے۔ لیکن حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے کیا کیا وہ مجھ سے بڑا بننے کی کوشش میں ہیں ۔ وہ مجھے کسی خاطر میں نہیں لائے۔میں نے دل میں کہا: مجھے ہرگز یہ گمان نہ تھا کہ میں تو ان سے ایسی عاجزی کروں اور وہ اس پر بھی مجھ سے راضی نہ ہوں ۔ میں نہیں سمجھتا کہ وہ میرے معاملے میں اب کسی قسم کی بھلائی اور خیر چاہتے ہیں ۔ اب جو ہونا تھا وہ ہوچکا ، لہذا بنو امیہ جو میرے چچازاد بھائی ہیں اگر مجھ پر حکومت کریں تو یہ مجھے دوسروں کی حکومت سے زیادہ مناسب معلوم ہوتا ہے۔

Chapter No: 10

باب قَوْلِهِ ‏{‏وَالْمُؤَلَّفَةِ قُلُوبُهُمْ‏}‏

The Statement of Allah, "... And (for) to attract the hearts of those who have been inclined (towards Islam) and to free the captives ..." (V.9:60)

باب : اللہ تعالیٰ کے اس قول وَ المُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُھُم۔ کی تفسیر۔

قَالَ مُجَاهِدٌ يَتَأَلَّفُهُمْ بِالْعَطِيَّةِ

Mujahid said, "To attract their hearts by giving them gifts."

مجاہد نے کہا وَ المُؤَلَّفَۃِ قُلُوبُھُم وہ لوگ جن کو کچھ دے کر ان کا دل ملایا جائے

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ أَبِي نُعْمٍ، عَنْ أَبِي سَعِيد ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بُعِثَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِشَىْءٍ، فَقَسَمَهُ بَيْنَ أَرْبَعَةٍ وَقَالَ ‏"‏ أَتَأَلَّفُهُمْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مَا عَدَلْتَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said : Something was sent to the Prophet and he distributed it amongst four (men) and said, "I want to attract their hearts (to Islam thereby)," A man said (to the Prophet), "You have not done justice." Thereupon the Prophet said, "There will emerge from the offspring of this (man) some people who will renounce the religion."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺکے پاس کچھ مال آیا تو آپﷺ نے چار آدمیوں میں اسے تقسیم کر دیا۔ اور فرمایا کہ میں یہ مال دے کر ان کی دلجوئی کرنا چاہتا ہوں اس پر ایک شخص بولا کہ آپ نے انصاف نہیں کیا۔ نبی ﷺنے فرمایا : اس شخص کی نسل سے ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو دین سے باہر ہو جائیں گے۔

12