Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Hajj (65.22)    سورة الحج

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ ‏{‏الْمُخْبِتِينَ‏}‏ الْمُطْمَئِنِّينَ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏فِي أُمْنِيَّتِهِ‏}‏ إِذَا حَدَّثَ أَلْقَى الشَّيْطَانُ، فِي حَدِيثِهِ، فَيُبْطِلُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ وَيُحْكِمُ آيَاتِهِ‏.‏ وَيُقَالُ أُمْنِيَّتُهُ قِرَاءَتُهُ ‏{‏إِلاَّ أَمَانِيَّ‏}‏ يَقْرَءُونَ وَلاَ يَكْتُبُونَ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ مَشِيدٌ بِالْقَصَّةِ‏.‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏يَسْطُونَ‏}‏ يَفْرُطُونَ مِنَ السَّطْوَةِ، وَيُقَالُ يَسْطُونَ يَبْطُشُونَ‏.‏ ‏{‏وَهُدُوا إِلَى الطَّيِّبِ مِنَ الْقَوْلِ‏}‏ أُلْهِمُوا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏بِسَبَبٍ‏}‏ بِحَبْلٍ إِلَى سَقْفِ الْبَيْتِ‏.‏ ‏{‏تَذْهَلُ‏}‏ تُشْغَلُ‏.

سفیان بن عیینہ کہتے ہیں اَلمُخنِتِین اللہ پر بھروسہ کرنے والے یا اللہ کی بارگاہ میں عاجزی کرنے والے۔ اور ابن عباسؓ نے اس آیت کی اِذَا تَمِنَّی القَی الشَّیطَانُ فِی اُمنِیَّتِہِ کی تفسیر میں کہا جب پیغمر کلام کرتا ہے (اللہ کا حکم سناتا ہے) تو شیطان اس کی بات میں اپنی طرف سے (پیغمبر کی آواز بنا کر) کچھ ملا دیتا ہے۔ پھر اللہ شیطان کا لایا ہوا میٹ دیتا ہے اور اپنی (سچی) آیتوں کو قائم رکھتا ہے۔ بعضوں نے کہا امنیتہ سے پیغمبر کی قراءت مراد ہے۔ الاَمَانیّ (جو سورہ البقرہ میں ہے) اس کا مطلب یہ ہے پڑھتے ہیں پرلکھتے نہیں۔ اور مجاہد نے کہا کہ (طبری نے اس کو وصل کیا ہے)۔ مشید کے معنی گچی (چونے سے) مضبوط کیئے گئے۔ اوروں نے کہا یَسطُونَ کا معنی زور کرتے ہیں۔زیادتی کرتے ہیں۔ یہ سطوت سے نکلا ہے۔ بعضوں نے کہا یسطون سخت پکڑتے ہیں۔ وَ ھُدُوا الَی الطَّیِّب مِنَ القَولِ یعنی اچھی بات کا ان کو الہام کیا گیا۔ ابن عباسؓ نے کہا بِسَبَبٍ کے معنی رسی جو چھت تک لگی ہو۔ تَذھَل غافل ہو جائے۔

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ‏:{‏وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى‏}‏

The Statement of Allah, "... And you shall see mankind as in a drunken state ..." (V.22:2)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ تَرَی النَّاسَ سُکٰرٰی کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، حَدَّثَنَا أَبُو صَالِحٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَا آدَمُ‏.‏ يَقُولُ لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ، فَيُنَادَى بِصَوْتٍ إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكَ أَنْ تُخْرِجَ مِنْ ذُرِّيَّتِكَ بَعْثًا إِلَى النَّارِ‏.‏ قَالَ يَا رَبِّ وَمَا بَعْثُ النَّارِ قَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ ـ أُرَاهُ قَالَ ـ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ فَحِينَئِذٍ تَضَعُ الْحَامِلُ حَمْلَهَا وَيَشِيبُ الْوَلِيدُ ‏{‏وَتَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى وَلَكِنَّ عَذَابَ اللَّهِ شَدِيدٌ‏}‏ ‏"‏‏.‏ فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى النَّاسِ حَتَّى تَغَيَّرَتْ وُجُوهُهُمْ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مِنْ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ، وَمِنْكُمْ وَاحِدٌ، ثُمَّ أَنْتُمْ فِي النَّاسِ كَالشَّعْرَةِ السَّوْدَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الأَبْيَضِ، أَوْ كَالشَّعْرَةِ الْبَيْضَاءِ فِي جَنْبِ الثَّوْرِ الأَسْوَدِ، وَإِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونُوا رُبُعَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَكَبَّرْنَا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ثُلُثَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَكَبَّرْنَا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ شَطْرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ فَكَبَّرْنَا‏.‏ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الأَعْمَشِ ‏{‏تَرَى النَّاسَ سُكَارَى وَمَا هُمْ بِسُكَارَى‏}‏ وَقَالَ مِنْ كُلِّ أَلْفٍ تِسْعَمِائَةٍ وَتِسْعَةً وَتِسْعِينَ‏.‏ وَقَالَ جَرِيرٌ وَعِيسَى بْنُ يُونُسَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ‏{‏سَكْرَى وَمَا هُمْ بِسَكْرَى‏}‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : The Prophet said, "On the day of Resurrection Allah will say, 'O Adam!' Adam will reply, 'Labbaik our Lord, and Sa'daik ' Then there will be a loud call (saying), Allah orders you to take from among your offspring a mission for the (Hell) Fire.' Adam will say, 'O Lord! Who are the mission for the (Hell) Fire?' Allah will say, 'Out of each thousand, take out 999.' At that time every pregnant female shall drop her load (have a miscarriage) and a child will have grey hair. And you shall see mankind as in a drunken state, yet not drunk, but severe will be the torment of Allah." (22.2) (When the Prophet mentioned this), the people were so distressed (and afraid) that their faces got changed (in colour) whereupon the Prophet said, "From Gog and Magog nine-hundred ninety-nine will be taken out and one from you. You Muslims (compared to the large number of other people) will be like a black hair on the side of a white ox, or a white hair on the side of a black ox, and I hope that you will be one-fourth of the people of Paradise." On that, we said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "I hope that you will be) one-third of the people of Paradise." We again said, "Allahu-Akbar!" Then he said, "(I hope that you will be) one-half of the people of Paradise." So we said, Allahu-Akbar."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن حضرت آدم علیہ السلام سے فرمائے گا۔ اے آدم! وہ عرض کریں گے، میں حاضر ہوں اے ہمارے رب! تیری فرمانبرداری کے لیے۔ پھر انہیں ایک آواز آئے گی کہ اللہ حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد میں سے دوزخ کا گروہ نکالو۔وہ عرض کریں گے : اے میرے رب! جہنم کےلیے کتنا حصہ نکالوں ؟ حکم ہوگا : ہر ہزار میں سے نو سو ننانوے۔یہ ایسا سخت وقت ہوگا کہ حمل والی کا حمل گرجائے گا اور بچہ بوڑھا ہوجائے گا ، اور تو (قیامت کے دن ) لوگوں کو نشے میں مدہوش دیکھے گا۔ حالانکہ وہ نشے میں نہیں ہوں گے بلکہ اللہ کا عذاب شدید ہوگا ۔ یہ حدیث لوگوں پر بہت گراں گزری ۔ ان کے چہرے بدل گئے ۔ تو نبی ﷺنے فرمایا: یاجوج ماجوج میں سے نو سو ننانوے اور تم میں سے ایک جہنم کےلیے لیا جائے گا۔ تم لوگوں کی نسبت ایسے ہو جیسے سفید بیل کے جسم پر ایک سیاہ بال ہو یا جیسے کالے بیل کے جسم پر ایک بال سفید ہوتا ہے اور میں امید کرتا ہوں ۔ تم لوگ اہل جنت کا چوتھا حصہ ہوگے ۔ یہ سن کر ہم نے اللہ اکبر کی صدا بلند کی ۔ پھر آپ نے فرمایا: تم جنت کا تیسرا حصہ ہوگے ۔ ہم نے پھر اللہ اکبر کی صدا بلند کی۔ پھر آپﷺنے فرمایا: تم اہل جنت کا آدھا حصہ ہوگے۔ ہم نے پھر نعرہ تکبیر بلند کیا۔ ابو اسامہ نے حضرت اعمش سے یوں روایت کیا: و تری الناس سکاری وماھم بسکاری ۔ نیز فرمایا: ہر ہزار میں سے نو صد ننانوے نکالو۔ لیکن جریر ، عیسیٰ بن یونس اور ابو معاویہ نے یوں نقل کیا ۔ وتری الناس سکاری وما ھم سکاری۔

Chapter No: 2

باب ‏{‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ }

"And among mankind is he who worships Allah as it were, upon the very edge ..." (V.22:11)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول وَ مِنَ النَّاسِ مَن یَّعبُدُ اللہَ عَلٰی حرفٍ کی تفسیر۔

شَكٍّ.{‏أَتْرَفْنَاهُمْ‏}‏ وَسَّعْنَاهُمْ‏

حرف کا معنی شک اور تردد۔ اترفناھم کشائش دیں (یعنی ان پر روزی کشادہ کریں)۔

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ ‏{‏وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَعْبُدُ اللَّهَ عَلَى حَرْفٍ‏}‏ قَالَ كَانَ الرَّجُلُ يَقْدَمُ الْمَدِينَةَ، فَإِنْ وَلَدَتِ امْرَأَتُهُ غُلاَمًا، وَنُتِجَتْ خَيْلُهُ قَالَ هَذَا دِينٌ صَالِحٌ‏.‏ وَإِنْ لَمْ تَلِدِ امْرَأَتُهُ وَلَمْ تُنْتَجْ خَيْلُهُ قَالَ هَذَا دِينُ سُوءٍ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Regarding the Verse: "And among men is he who worships Allah's as it were on the very edge." (22.11). A man used to come to Medina as if his wife brought a son and his mares produces offspring. He would say, "This religion (Islam) is good," but if his wife did not give birth to a child and his mares produced no offspring, he would say, "This religion is bad."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے آیت «ومن الناس من يعبد الله على حرف‏» لوگوں میں بعض ایسے ہیں جو اللہ کی عبادت کنارے (شک) پر کرتے ہیں ۔کوئی شخص مدینہ منورہ تشریف لاتا ، اگر اس کی بیوی بچہ جنم دیتی یا اس کی گھوڑی نے بچہ پیدا کیا تو کہتا: یہ دین تو ٹھیک ہے اور اگر (اس کے برعکس ہوجائے) کہ بیوی بچہ جنم نہ دے اور نہ ہی گھوڑی بچہ پیدا کرے تو کہتا : یہ دین برا ہے۔ (اس وجہ سے مذکورہ بالا آیت نازل ہوئی۔)

Chapter No: 3

باب قَوْلِهِ ‏{‏هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ‏}‏

The Statement of Allah, "These two opponents (believers and disbelievers) dispute with each other about their Lord ..." (V.22:19)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول ھَذَانِ خَصمَانِ اختَصَمُوا فِی رَبِّھِم کی تفسیر

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا أَبُو هَاشِمٍ، عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ كَانَ يُقْسِمُ فِيهَا إِنَّ هَذِهِ الآيَةَ ‏{‏هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ‏}‏ نَزَلَتْ فِي حَمْزَةَ وَصَاحِبَيْهِ، وَعُتْبَةَ وَصَاحِبَيْهِ يَوْمَ بَرَزُوا فِي يَوْمِ بَدْرٍ رَوَاهُ سُفْيَانُ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ‏.‏ وَقَالَ عُثْمَانُ عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي هَاشِمٍ عَنْ أَبِي مِجْلَزٍ قَوْلَهُ‏.‏

Narrated By Qais bin Ubad : Abu Dharr used to take an oath confirming that the Verse: 'These two opponents (believers, and disbelievers) dispute with each other about their Lord.' (22.19) was Revealed in connection with Hamza and his two companions and 'Utbah and his two companions on the day when they ease out of the battle of Badr.

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ قسم کھا کر بیان کرتے تھے کہ یہ آیت «هذان خصمان اختصموا في ربهم‏» یہ دو فریق ہیں، جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا۔ حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ اور آپ کے دونوں ساتھیوں ( حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ اور حضرت عبیدہ بن حارث رضی اللہ عنہ مسلمانوں کی طرف سے) اور (مشرکین کی طرف سے) عتبہ اور اس کے دونوں ساتھیوں (شیبہ اور ولید بن عتبہ) کے بارے میں نازل ہوئی تھی، جب انہوں نے بدر کی لڑائی میں میدان میں آ کر مقابلہ کی دعوت دی تھی۔ اس روایت کو سفیان نے ابوہاشم سے اور عثمان نے جریر سے، انہوں نے منصور سے، انہوں نے ابوہاشم سے اور انہوں نے ابومجلز سے اسی طرح نقل کیا ہے۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، حَدَّثَنَا أَبُو مِجْلَزٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَنَا أَوَّلُ، مَنْ يَجْثُو بَيْنَ يَدَىِ الرَّحْمَنِ لِلْخُصُومَةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ‏.‏ قَالَ قَيْسٌ وَفِيهِمْ نَزَلَتْ ‏{‏هَذَانِ خَصْمَانِ اخْتَصَمُوا فِي رَبِّهِمْ‏}‏ قَالَ هُمُ الَّذِينَ بَارَزُوا يَوْمَ بَدْرٍ عَلِيٌّ وَحَمْزَةُ وَعُبَيْدَةُ وَشَيْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَعُتْبَةُ بْنُ رَبِيعَةَ وَالْوَلِيدُ بْنُ عُتْبَةَ‏.‏

Narrated By Qais bin Ubad : 'Ali said, "I will be the first to kneel before the Beneficent on the Day of Resurrection because of the dispute." Qais said, "This Verse: 'These two opponents (believers and disbelievers) dispute with each other about their Lord,' (22.19) was revealed in connection with those who came out for the Battle of Badr, i.e. 'Ali, Hamza, 'Ubaida, Shaiba bin Rabi'a, 'Utba bin Rabi'a and Al-Walid bin Utba."

حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں پہلا شخص ہوں گا۔ جو رحمن کے حضور میں قیامت کے دن اپنا دعویٰ پیش کرنے کے لیے چہار زانو بیٹھوں گا۔ قیس نے کہا کہ آپ ہی کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی تھی «هذان خصمان اختصموا في ربهم‏» کہ یہ دو فریق ہیں جنہوں نے اپنے رب کے بارے میں جھگڑا کیا بیان کیا کہ یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے بدر کی لڑائی میں دعوت مقابلہ دی تھی۔ یعنی (مسلمانوں کی طرف سے) حضرت علی، حضرت حمزہ اورحضرت عبیدہ رضی اللہ عنہم نے اور (کفار کی طرف سے) شیبہ بن ربیعہ، عتبہ بن ربیعہ اور ولید بن عتبہ نے۔