Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Ash-Shams (65.91)    سورة والشمس وضحاها

‏‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏بِطَغْوَاهَا‏}‏ بِمَعَاصِيهَا ‏.‏ ‏{‏وَلاَ يَخَافُ عُقْبَاهَا‏}‏ عُقْبَى أَحَدٍ

اور مجاہد نے کہا ضُحٰی سے روشنی مراد ہے۔ اِذا تلاھَا اس کے پیچھے نکلا۔ طحاھا پھیلایا، بچھایا۔ دَسَّاھَا گمراہ کر دیا۔ فالھمھا یعنی نیکی اور بدی دونوں کا راستہ اس کو بتلا دیا۔ اور مجاہد نے کہا بِطغوھا اپنے گناہوں کی وجہ سے۔ وَ لَا یُخَافُ عُقبٰھَا اللہ تعالٰی کو کسی کا ڈر نہیں کہ کوئی اس سے بدلہ لے سکے گا۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَمْعَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَخْطُبُ وَذَكَرَ النَّاقَةَ وَالَّذِي عَقَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ‏{‏إِذِ انْبَعَثَ أَشْقَاهَا‏}‏ انْبَعَثَ لَهَا رَجُلٌ عَزِيزٌ عَارِمٌ، مَنِيعٌ فِي رَهْطِهِ، مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏ وَذَكَرَ النِّسَاءَ فَقَالَ ‏"‏ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ يَجْلِدُ امْرَأَتَهُ جَلْدَ الْعَبْدِ، فَلَعَلَّهُ يُضَاجِعُهَا مِنْ آخِرِ يَوْمِهِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ وَعَظَهُمْ فِي ضَحِكِهِمْ مِنَ الضَّرْطَةِ وَقَالَ ‏"‏ لِمَ يَضْحَكُ أَحَدُكُمْ مِمَّا يَفْعَلُ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مِثْلُ أَبِي زَمْعَةَ عَمِّ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah bin Zama : That he heard the Prophet delivering a sermon, and he mentioned the shecamel and the one who hamstrung it. Allah's Apostle recited: 'When, the most wicked man among them went forth (to hamstrung the she-camel).' (91.12.) Then he said, "A tough man whose equal was rare and who enjoyed the protection of his people, like Abi Zama went forth to (hamstrung) it." The Prophet then mentioned about the women (in his sermon). "It is not wise for anyone of you to lash his wife like a slave, for he might sleep with her the same evening." Then he advised them not to laugh when somebody breaks wind and said, "Why should anybody laugh at what he himself does?"

حضرت عبداللہ بن زمعہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺسے سنا، آپﷺنے اپنے ایک خطبہ میں حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی کا ذکر فرمایا اور اس شخص کا بھی ذکر فرمایا جس نے اس کی کونچیں کاٹ ڈالی تھیں پھر آپﷺنے «إذ انبعث أشقاها‏» کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس اونٹنی کو مار نے کے لیے ایک مفسد بدبخت اٹھا جو اپنی قوم میں ابوزمعہ کی طرح غالب اور طاقتور تھا ۔ پھر نبی ﷺنے عورتوں کا بھی ذکر فرمایا : تم میں بعض اپنی بیوی کو غلاموں کی طرح پیٹتے ہیں پھر اسی دن کے اختتام پر اس سے ہمبستری بھی کرتے ہیں۔ (اس کے بعد)آپﷺہوا خارج ہونے پر ہنسنے سے بھی منع کیا اور فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اس کام پر کیوں ہنستا ہے جو کام وہ خود بھی کرتا ہے۔ ابومعاویہ نے بیان کیا کہ ہمیں ہشام نے بتایا وہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں ، وہ عبد اللہ بن زمعہ سے ، انہوں نے کہا: نبی ﷺنے فرمایا: ابو زمعہ کی طرح جو حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے چچا تھے۔