Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Alaq (65.96)    سورة اقرأ باسم ربك الذي خلق

‏بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

وَقَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، عَنِ الْحَسَنِ، قَالَ اكْتُبْ فِي الْمُصْحَفِ فِي أَوَّلِ الإِمَامِ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ، وَاجْعَلْ بَيْنَ السُّورَتَيْنِ خَطًّا‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏نَادِيَهُ‏}‏ عَشِيرَتَهُ‏.‏ ‏{‏الزَّبَانِيَةَ‏}‏ الْمَلاَئِكَةَ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ ‏{‏الرُّجْعَى‏}‏ الْمَرْجِعُ‏.‏ ‏{‏لَنَسْفَعَنْ‏}‏ قَالَ لَنَأْخُذَنْ وَلَنَسْفَعَنْ بِالنُّونِ وَهْىَ الْخَفِيفَةُ، سَفَعْتُ بِيَدِهِ أَخَذْتُ‏

اور قتیبہ نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، انہوں نے یحیٰی بن عتیق سے روایت کی، انہوں نے امام حسن بصری سے، انہوں نے کہا مصحف میں سورہ فاتحہ سے پہلے بسم اللہ الرحمٰن الرّحیم لکھ۔ پھر ہر دو سورتوں کے بیچ میں ایک لکیر کر دے۔ (جس سے معلوم ہو کہ نئی سورت شروع ہوئی ہے)۔ مجاہد نے کہا نَادِیَہ یعنی اپنے کنبے والوں کو۔ الزّبانیۃ دوزخ کے فرشتے۔ اور معمر نے کہا رُجعی لوٹ جانے کا مقام۔ لَنَسفَعَن البتہ ہم پکڑیں گے۔ اس میں نون خفیفہ ہے۔ (گو رسم خط میں الف سے لکھا جاتا ہے) یہ سفعتُ بیدہٖ سے نکلا ہے یعنی میں نے اس کا ہاتھ پکڑا۔

 

Chapter No: 1

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ أَبِي رِزْمَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ، سَلْمَوَيْهِ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ كَانَ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ فِي النَّوْمِ، فَكَانَ لاَ يَرَى رُؤْيَا إِلاَّ جَاءَتْ مِثْلَ فَلَقِ الصُّبْحِ، ثُمَّ حُبِّبَ إِلَيْهِ الْخَلاَءُ فَكَانَ يَلْحَقُ بِغَارِ حِرَاءٍ فَيَتَحَنَّثُ فِيهِ ـ قَالَ وَالتَّحَنُّثُ التَّعَبُّدُ ـ اللَّيَالِيَ ذَوَاتِ الْعَدَدِ قَبْلَ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى أَهْلِهِ، وَيَتَزَوَّدُ لِذَلِكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ إِلَى خَدِيجَةَ فَيَتَزَوَّدُ بِمِثْلِهَا، حَتَّى فَجِئَهُ الْحَقُّ وَهْوَ فِي غَارِ حِرَاءٍ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ اقْرَأْ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا أَنَا بِقَارِئٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي‏.‏ فَقَالَ اقْرَأْ‏.‏ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ‏.‏ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّانِيِةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدُ، ثُمَّ أَرْسَلَنِي‏.‏ فَقَالَ اقْرَأْ‏.‏ قُلْتُ مَا أَنَا بِقَارِئٍ‏.‏ فَأَخَذَنِي فَغَطَّنِي الثَّالِثَةَ حَتَّى بَلَغَ مِنِّي الْجُهْدُ ثُمَّ أَرْسَلَنِي‏.‏ فَقَالَ ‏{‏اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ * خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ * اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ * الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ‏}‏ ‏"‏‏.‏ الآيَاتِ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏عَلَّمَ الإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ‏}‏ فَرَجَعَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم تَرْجُفُ بَوَادِرُهُ حَتَّى دَخَلَ عَلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ ‏"‏ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي ‏"‏‏.‏ فَزَمَّلُوهُ حَتَّى ذَهَبَ عَنْهُ الرَّوْعُ قَالَ لِخَدِيجَةَ ‏"‏ أَىْ خَدِيجَةُ مَا لِي، لَقَدْ خَشِيتُ عَلَى نَفْسِي ‏"‏‏.‏ فَأَخْبَرَهَا الْخَبَرَ‏.‏ قَالَتْ خَدِيجَةُ كَلاَّ أَبْشِرْ، فَوَاللَّهِ لاَ يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا، فَوَاللَّهِ إِنَّكَ لَتَصِلُ الرَّحِمَ، وَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ، وَتَحْمِلُ الْكَلَّ، وَتَكْسِبُ الْمَعْدُومَ، وَتَقْرِي الضَّيْفَ، وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ‏.‏ فَانْطَلَقَتْ بِهِ خَدِيجَةُ حَتَّى أَتَتْ بِهِ وَرَقَةَ بْنَ نَوْفَلٍ وَهْوَ ابْنُ عَمِّ خَدِيجَةَ أَخِي أَبِيهَا، وَكَانَ امْرَأً تَنَصَّرَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ، وَكَانَ يَكْتُبُ الْكِتَابَ الْعَرَبِيَّ وَيَكْتُبُ مِنَ الإِنْجِيلِ بِالْعَرَبِيَّةِ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَكْتُبَ، وَكَانَ شَيْخًا كَبِيرًا قَدْ عَمِيَ فَقَالَتْ خَدِيجَةُ يَا ابْنَ عَمِّ اسْمَعْ مِنِ ابْنِ أَخِيكَ‏.‏ قَالَ وَرَقَةُ يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَبَرَ مَا رَأَى‏.‏ فَقَالَ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى مُوسَى، لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا، لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا‏.‏ ذَكَرَ حَرْفًا‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَوَمُخْرِجِيَّ هُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَرَقَةُ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ بِمَا جِئْتَ بِهِ إِلاَّ أُوذِيَ، وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ حَيًّا أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا‏.‏ ثُمَّ لَمْ يَنْشَبْ وَرَقَةُ أَنْ تُوُفِّيَ، وَفَتَرَ الْوَحْىُ، فَتْرَةً حَتَّى حَزِنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) The commencement (of the Divine Inspiration) to Allah's Apostle was in the form of true dreams in his sleep, for he never had a dream but it turned out to be true and clear as the bright daylight. Then he began to like seclusions, so he used to go in seclusion in the cave of Hira where he used to worship Allah continuously for many nights before going back to his family to take the necessary provision (of food) for the stay. He come back to (his wife) Khadija again to take his provision (of food) likewise, till one day he received the Guidance while he was in the cave of Hira. An Angel came to him and asked him to read. Allah's Apostle replied, "I do not know how to read." The Prophet added, "Then the Angel held me (forcibly) and pressed me so hard that I felt distressed. Then he released me and again asked me to read, and I replied, 'I do not know how to read.' Thereupon he held me again and pressed me for the second time till I felt distressed. He then released me and asked me to read, but again I replied. 'I do not know how to read.' Thereupon he held me for the third time and pressed me till I got distressed, and then he released me and said, 'Read, in the Name of your Lord Who has created (all that exists), has created man out of a clot, Read! And your Lord is the Most Generous. Who has taught (the writing) by the pen, has taught man that which he knew not." (96.1-5). Then Allah's Apostle returned with that experience; and the muscles between his neck and shoulders were trembling till he came upon Khadija (his wife) and said, "Cover me!" They covered him, and when the state of fear was over, he said to Khadija, "O Khadija! What is wrong with me? I was afraid that something bad might happen to me." Then he told her the story. Khadija said, "Nay! But receive the good tidings! By Allah, Allah will never disgrace you, for by Allah, you keep good relations with your Kith and kin, speak the truth, help the poor and the destitute, entertain your guests generously and assist those who are stricken with calamities." Khadija then took him to Waraqa bin Naufil, the son of Khadija's paternal uncle. Waraqa had been converted to Christianity in the Pre-Islamic Period and used to write Arabic and write of the Gospel in Arabic as much as Allah wished him to write. He was an old man and had lost his eyesight. Khadija said (to Waraqa), "O my cousin! Listen to what your nephew is going to say." Waraqa said, "O my nephew! What have you seen?" The Prophet then described whatever he had seen. Waraqa said, "This is the same Angel (Gabriel) who was sent to Moses. I wish I were young." He added some other statement. Allah's Apostle asked, "Will these people drive me out?" Waraqa said, "Yes, for nobody brought the like of what you have brought, but was treated with hostility. If I were to remain alive till your day (when you start preaching). then I would support you strongly." But a short while later Waraqa died and the Divine Inspiration was paused (stopped) for a while so that Allah's Apostle was very much grieved.

نبی ﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺکو نبوت سے پہلے سچے خواب دکھائے جاتے تھے چنانچہ اس دور میں آپ جو خواب بھی دیکھ لیتے وہ صبح کی روشنی کی طرح بیداری میں نمودار ہوتا۔ پھر آپ کو تنہائی بھلی لگنے لگی۔ اس اثناء میں آپ غار حرا تنہا تشریف لے جاتے اور آپ وہاں «تحنث»کیا کرتے تھے۔ عروہ نے کہا کہ «تحنث» سے عبادت مراد ہے۔ آپ وہاں کئی کئی راتیں جاگتے، گھر میں نہ آتے اور اس کے لیے اپنے گھر سے توشہ لے جایا کرتے تھے۔ پھر جب توشہ ختم ہو جاتا پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے یہاں لوٹ کر تشریف لاتے اور اتنا ہی توشہ پھر لے جاتے۔ اسی حال میں آپ غار حرا میں تھے کہ اچانک آپ پر وحی نازل ہوئی چنانچہ فرشتہ آپ کے پاس آیا اور کہا : پڑھیے! رسول اللہﷺنے فرمایا : میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ آپﷺنے فرمایا: پھر مجھے اس فرشتے نے پکڑ لیا اور اتنا بھینچا کہ میں بےطاقت ہو گیا پھر انہوں نے مجھے چھوڑ دیا اور کہا : پڑھیے! میں نے کہا : میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ انہوں نے پھر دوسری مرتبہ مجھے پکڑ کر اس طرح بھینچا کہ میں بےطاقت ہو گیا اور چھوڑنے کے بعد کہا کہ پڑھیے! میں نے اس مرتبہ بھی یہی کہا کہ میں پڑھا ہوا نہیں ہوں۔ انہوں نے تیسری مرتبہ پھر اسی طرح مجھے پکڑ کر بھینچا کہ میں بےطاقت ہو گیا اور کہا کہ پڑھیے! «اقرأ باسم ربك الذي خلق * خلق الإنسان من علق * اقرأ وربك الأكرم * الذي علم بالقلم‏» اپنے پروردگار کے نام کے ساتھ جس نے سب کو پیدا کیا، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ہے، آپ پڑھیے! اور آپ کا رب کریم ہے، جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے سے آیت«علم الإنسان ما لم يعلم‏» تک۔ پھر نبی ﷺان پانچ آیات کو لے کر واپس گھر تشریف لائے اور گھبراہٹ سے آپ کے مونڈھے اور گردن کا گوشت پھڑک (حرکت کر) رہا تھا۔ آپ نےحضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس پہنچ کر فرمایا کہ مجھے چادر اڑھا دو! مجھے چادر اڑھا دو! چنانچہ انہوں نے آپ کو چادر اڑھا دی۔ جب گھبراہٹ آپ سے دور ہوئی تو آپ نے حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا سے کہا اب کیا ہو گا مجھے تو اپنی جان کا ڈر ہو گیا ہے پھر آپ نے سارا واقعہ انہیں سنایا۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ایسا ہرگز نہ ہو گا، آپ کو خوشخبری ہو، اللہ کی قسم! اللہ آپ کو کبھی رسوا نہیں کرے گا۔ اللہ کی قسم! آپ تو صلہ رحمی کرنے والے ہیں، آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں، آپ کمزور و ناتواں کا بوجھ خود اٹھا لیتے ہیں، جنہیں کہیں سے کچھ نہیں ملتا وہ آپ کے یہاں سے پا لیتے ہیں۔ آپ مہمان نواز ہیں اور حق کے راستے میں پیش آنے والی مصیبتوں پر لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ پھر حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نبی ﷺکو لے کر ورقہ بن نوفل کے پاس آئیں وہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے چچا اور آپ کے والد کے بھائی تھے وہ زمانہ جاہلیت میں نصرانی ہو گئے تھے اور عربی لکھ لیتے تھے جس طرح اللہ نے چاہا انہوں نے انجیل بھی عربی میں لکھی تھی۔ وہ بہت بوڑھے تھے اور نابینا ہو گئے تھے۔ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا نے ان سے کہا چچا! اپنے بھتیجے کا حال سنیے۔ ورقہ نے کہا: بیٹے! تم نے کیا دیکھا ہے؟ آپ نے سارا حال سنایا جو کچھ آپ نے دیکھا تھا۔ اس پر ورقہ نے کہا یہی وہ ناموس (جبرائیل علیہ السلام) ہیں جو حضرت موسیٰ علیہ السلام کے پاس آتے تھے۔ کاش میں تمہاری نبوت کے زمانہ میں جوان اور طاقتور ہوتا۔ کاش میں اس وقت تک زندہ رہ جاتا، پھر ورقہ نے کچھ اور کہا کہ جب آپ کی قوم آپ کو مکہ سے نکالے گی۔ نبی ﷺنے پوچھا کیا واقعی یہ لوگ مجھے مکہ سے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا: ہاں، جو دعوت آپ لے کر آئے ہیں اسے جو بھی لے کر آیا تو اس سے عداوت ضرور کی گئی۔ اگر میں آپ کی نبوت کے زمانہ میں زندہ رہ گیا تو میں ضرور بھرپور طریقہ پر آپ کا ساتھ دوں گا۔ اس کے بعد ورقہ کا انتقال ہو گیا اور کچھ دنوں کے لیے وحی کا آنا بھی بند ہو گیا۔ آپ وحی کے بند ہو جانے کی وجہ سے غمگین رہنے لگے۔


قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ شِهَابٍ فَأَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيِّ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ يُحَدِّثُ عَنْ فَتْرَةِ الْوَحْىِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ ‏"‏ بَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ فَرَفَعْتُ بَصَرِي، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ جَالِسٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ فَفَرِقْتُ مِنْهُ فَرَجَعْتُ فَقُلْتُ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي ‏"‏‏.‏ فَدَثَّرُوهُ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الْمُدَّثِّرُ * قُمْ فَأَنْذِرْ * وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ * وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ * وَالرِّجْزَ فَاهْجُرْ‏}‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ وَهْىَ الأَوْثَانُ الَّتِي كَانَ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ يَعْبُدُونَ‏.‏ قَالَ ثُمَّ تَتَابَعَ الْوَحْىُ‏.‏

Narrated Jabir bin 'Abdullah: While Allah's Apostle was talking about the period of pause in revelation. he said in his narration. "Once while I was walking, all of a sudden I heard a voice from the sky. I looked up and saw to my surprise, the same Angel as had visited me in the cave of Hira.' He was sitting on a chair between the sky and the earth. I got afraid of him and came back home and said, Wrap me! Wrap me!" So they covered him and then Allah revealed: 'O you, wrapped up! Arise and warn and your Lord magnify, and your garments purify and dessert the idols.' (74.1-5) Abu Salama said, "(Rijz) are the idols which the people of the Pre-Islamic period used to worship." After this the revelation started coming frequently and regularly.

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺوحی کے کچھ دنوں کے لیے رک جانے کا ذکر فرما رہے تھے۔ نبیﷺنے فرمایا : میں چل رہا تھا کہ میں نے اچانک آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی۔ میں نے نظر اٹھا کر دیکھا تو وہی فرشتہ (جبرائیل علیہ السلام) جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا، آسمان اور زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا نظر آیا۔ میں ان سے بہت خوفزدہ ہوا اور گھر واپس آ کر میں نے کہا کہ مجھے چادر اڑھا دو چنانچہ گھر والوں نے مجھے چادر اڑھا دی، پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی «يا أيها المدثر * قم فأنذر * وربك فكبر * وثيابك فطهر * والرجز فاهجر‏» اے چادر اوڑھ کر لیٹنے والے! اٹھیے! پھر لوگوں کو ڈرایئے اور اپنے پروردگار کی بڑائی بیان کیجئے اور اپنے کپڑوں کو پاک رکھیے اور بتوں سے الگ رہیں۔ حضرت ابوسلمہ رضی اللہ عنہ نے کہا :کہ «الرجز» جاہلیت کے بت تھے جن کی وہ پرستش کیا کرتے تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر وحی برابر آنے لگی۔

Chapter No: 2

باب قَوْلِهِ: ‏{‏خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ‏}‏

The Statement of Allah, "He has created man from a clot." (V.96:2)

باب : اللہ کے اس قول خَلَقَ الاِنسَانَ مِن عَلَقٍ الایہ کی تفسیر

حَدَّثَنَا ابْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرُّؤْيَا الصَّالِحَةُ فَجَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ ‏{‏اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ * خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ * اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ‏}‏

Narrated By 'Aisha : The commencement of the Divine Inspiration to Allah's Apostle was in the form of true dreams. The Angel came to him and said, "Read, in the Name of your Lord Who has created (all that exists), has created man a clot. Read! And your Lord is Most Generous"... (96.1,2,3)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ شروع میں رسول اللہ ﷺکو سچے خواب دکھائے جانے لگے۔ پھر آپ کے پاس فرشتہ آیا اور کہا «اقرأ باسم ربك الذي خلق * خلق الإنسان من علق * اقرأ وربك الأكرم‏» کہ آپ پڑھیں، اپنے پروردگار کے نام کے ساتھ جس نے (سب کو پیدا کیا ہے) جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے پیدا کیا ہے۔ آپ پڑھیں آپ کا پروردگار بڑا کریم ہے۔

Chapter No: 3

باب قَوْلِهِ:‏ {‏اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ}‏

The Statement of Allah, "Read! And your Lord is the Most Generous." (V.96:3)

باب : اللہ کے اس قول اِقرَاء وَ رَبُّکَ الاَکرَمُ کی تفسیر

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، قَالَ مُحَمَّدُ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها‏.‏ أَوَّلُ مَا بُدِئَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الرُّؤْيَا الصَّادِقَةُ جَاءَهُ الْمَلَكُ فَقَالَ ‏{‏اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ * خَلَقَ الإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ * اقْرَأْ وَرَبُّكَ الأَكْرَمُ * الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ‏}‏

Narrated By 'Aisha : The commencement of (the Divine Inspirations to) Allah's Apostle was in the form of true dreams. The Angel came to him and said, "Read! In the Name of your Lord Who has created all exists), has created man from a clot. Read! And your Lord is Most Generous, Who has taught (the writing) by the pen.(96.1-4)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکی نبوت کی ابتداء سچے خوابوں سے کی گئی اور کہا «اقرأ باسم ربك الذي خلق * خلق الإنسان من علق * اقرأ وربك الأكرم * الذي علم بالقلم‏» کہ آپ پڑھیے، اپنے پروردگار کے نام سے جس نے سب کو پیدا کیا ہے، جس نے انسان کو خون کے لوتھڑے سے بنایا۔ پڑھیے! آپ کا پروردگار بڑا کریم ہے، جس نے بذریعہ قلم تعلیم دی۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَرَجَعَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى خَدِيجَةَ فَقَالَ ‏"‏ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي ‏"‏‏.‏ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ

Narrated By 'Aisha : The Prophet returned to Khadija and said, "Wrap me! Wrap me!" (Then the sub-narrator narrated the rest of the narration.)

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ پھر رسول اللہﷺ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے پاس واپس تشریف لائے اور فرمایا «زملوني زملوني» کہ مجھے چادر اڑھا دو، مجھے چادر اڑھا دو۔ پھر آپﷺ نے سارا واقعہ بیان فرمایا۔

Chapter No: 4

باب قَوْلِهِ: ‏{‏كَلاَّ لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعَنْ بِالنَّاصِيَةِ * نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ‏}‏

The Statement of Allah, "Nay! If he (Abu Jahl) ceases not, We will catch him by the forelock, a lying sinful forelock!" (V.96:15,16)

باب : اللہ کے اس قول کَلَّا لِئِن لَم یَنتَہِ لَنَسفَعًا بِالنَّاصِیَۃٍ کَاذِبَۃٍ خَاطِئَۃٍ کی تفسیر

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو جَهْلٍ لَئِنْ رَأَيْتُ مُحَمَّدًا يُصَلِّي عِنْدَ الْكَعْبَةِ لأَطَأَنَّ عَلَى عُنُقِهِ‏.‏ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لَوْ فَعَلَهُ لأَخَذَتْهُ الْمَلاَئِكَةُ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Abu Jahl said, "If I see Muhammad praying at the Ka'ba, I will tread on his neck." When the Prophet heard of that, he said, "If he does so, the Angels will snatch him away."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا ابوجہل نے کہا تھا کہ اگر میں نے کعبہ کے پاس محمدﷺکو نماز پڑھتے دیکھ لیا تو ان کی گردن کچل دوں گا۔ نبی ﷺکو جب یہ بات پہنچی تو آپﷺنے فرمایا : اگر اس نے ایسا کیا تو اسے فرشتے پکڑ لیتے۔ عبدالرزاق کے ساتھ اس حدیث کو عمرو بن خالد نے روایت کیا ہے، ان سے عبیداللہ نے، ان سے عبدالکریم نے بیان کیا۔