Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Ar-Raqaq (Tendering of Heart) (81)    كتاب الرقاق

123Last ›

Chapter No: 1

باب الصِّحةِ والفراغِ، وَلاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَةِ

Health and free time.There is no life worth living except the life in the Hereafter.

باب: صحت اور فراغت کے بیان میں اور نبیﷺ کا یہ فرمانا زندگی در حقیقت آخرت ہی کی زندگی ہے۔

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ـ هُوَ ابْنُ أَبِي هِنْدٍ ـ عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ نِعْمَتَانِ مَغْبُونٌ فِيهِمَا كَثِيرٌ مِنَ النَّاسِ، الصِّحَّةُ وَالْفَرَاغُ ‏"‏‏.‏ قَالَ عَبَّاسٌ الْعَنْبَرِيُّ حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِنْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "There are two blessings which many people lose: (They are) Health and free time for doing good."

ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن سعیدبن ابی ہند نے خبر دی انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبداللہ بن عباس سے انہوں کہا نبیﷺ نے فر مایا اللہ کی دو نعمتیں ایسی ہیں جن کی اکثر لوگ قدر نہیں کرتے اور ان کو برباد کرتے ہیں ایک تو تندرستی دوسرے فرصت (فراغت،بے فکری )عباس بن عبدالعظیم عنبری نے کہا (جو امام بخاری کے شیخ ہیں)ہم سے صفوان بن عیسٰی نے بیان کیا انہوں نےعبداللہ بن سعید بن ابی ہند سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے کہا میں نے ابن عباس سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے پھر ایسی حدیث نقل کی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ قُرَّةَ، عَنْ أَنَسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ، فَأَصْلِحِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : The Prophet said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) make righteous the Ansar and the Emigrants."

ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر (محمد بن جعفر) نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے معاویہ بن قرہ سے انہوں نے انس سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا زندگی جو کچھ کہ ہے وہ آخرت کی زندگی نیک کرانصار اور پردیسیوں کو اے خدا۔(یہ حدیث اوپر خندق کے باب میں گزر چکی ہے)۔


حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ الْمِقْدَامِ، حَدَّثَنَا الْفُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو حَازِمٍ، حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ السَّاعِدِيُّ، كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْخَنْدَقِ وَهْوَ يَحْفِرُ وَنَحْنُ نَنْقُلُ التُّرَابَ وَيَمُرُّ بِنَا فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ، فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ سَهْلُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِثْلَهُ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd As-Sa'idi : We were in the company of Allah's Apostle in (the battle of) Al-Khandaq, and he was digging the trench while we were carrying the earth away. He looked at us and said, "O Allah! There is no life worth living except the life of the Hereafter, so (please) forgive the Ansar and the Emigrants."

مجھ سے احمد بن مقدام نے بیان کیا کہا ہم سے فضیل بن سلیمان نے کہا ہم سے ابو حازم (سلمہ بن دینار )نے کہا ہم سے سہل بن سعد سا عدی نے انہوں نے کہا ہم جنگ خندق میں رسول اللہﷺ کے ساتھ تھےآپ بنفس نفیس مٹی کھود رہے تھے اور ہم مٹی ڈھورہے تھے آپ نے ہماری محنت کا حال دیکھ کر یہ شعر فرمائی۔ زندگی جو کچھ کہ ہے وہ آخرت کی زندگی بخش دے انصار اور پردیسیوں کو اے خدا

Chapter No: 2

باب مَثَلِ الدُّنْيَا فِي الآخِرَةِ‏

The example of this world in contrast with the Hereafter.

باب: آخرت کے سامنے دنیا کی کیا حقیقت ہے،

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏أَنَّمَا الْحَيَاةُ الدُّنْيَا لَعِبٌ}إِلى قَولهِ {مَتَاعُ الْغُرُورِ‏}

And the Statement of Allah, "Know that the life of this world is only play and amusement ... only a deceiving enjoyment." (V.57:20)

اس کا بیان اور اللہ تعالٰی نے (سورہ حدید میں) دنیا کی زندگی ہے کیا بس کھیل تماشا ہے اور کچھ نہیں اور بناؤ سنگھار۔اِترانا مال اولاد کی کثرت پر فخر کرنا اس کی مثال ایسی ہے جیسے اک مینہ برسے اور کھیتی ہری بھری ہو کر لہلانے لگے کنبی (کاشتکار) اس کو دیکھ کر خوش ہوں پھر ایک ہی ایکا (آفت آئے) زرد ہو جائے سوکھ کر چورہ چورہ ہو جائے (یہ دنیا کی آفت تو سہل ہے) آخرت میں دو باتیں ہیں یا تو سخت عذاب ہونا ہے یا خدا کی طرف سے گناہوں کی معافی اور اس کی رضا مندی غرض دنیا کی زندگی ایک دھوکے کی ٹٹی ہے اور کچھ نہیں۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَوْضِعُ سَوْطٍ فِي الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، وَلَغَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Sahl : I heard the Prophet saying, "A (small) place equal to an area occupied by a whip in Paradise is better than the (whole) world and whatever is in it; and an undertaking (journey) in the forenoon or in the afternoon for Allah's Cause, is better than the whole world and whatever is in it."

ہم سے عبداللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالعزیزبن ابی حازم نے انہوں نے اپنے والد سےانہوں نے سہل بن سعدساعدی سے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺسے سنا آپ ﷺ فرماتے تھے بہشت میں اتنی جگہ جتنی میں کوڑا رکھا جائے دنیا وما فیہاسے بہتر ہے

Chapter No: 3

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ ‏"

The statement of the Prophet (s.a.w), "Be this world as if you were a stranger."

باب: نبیﷺ کا یہ فرمانا کہ دنیا میں اس طرح بسر کرے جیسے کوئی پردیسی ہو یا راہ چلتا مسافر۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو الْمُنْذِرِ الطُّفَاوِيُّ، عَنْ سُلَيْمَانَ الأَعْمَشِ، قَالَ حَدَّثَنِي مُجَاهِدٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِمَنْكِبِي فَقَالَ ‏"‏ كُنْ فِي الدُّنْيَا كَأَنَّكَ غَرِيبٌ، أَوْ عَابِرُ سَبِيلٍ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَقُولُ إِذَا أَمْسَيْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الصَّبَاحَ، وَإِذَا أَصْبَحْتَ فَلاَ تَنْتَظِرِ الْمَسَاءَ، وَخُذْ مِنْ صِحَّتِكَ لِمَرَضِكَ، وَمِنْ حَيَاتِكَ لِمَوْتِكَ‏.‏

Narrated By Mujahid : 'Abdullah bin 'Umar said, "Allah's Apostle took hold of my shoulder and said, 'Be in this world as if you were a stranger or a traveller." The sub-narrator added: Ibn 'Umar used to say, "If you survive till the evening, do not expect to be alive in the morning, and if you survive till the morning, do not expect to be alive in the evening, and take from your health for your sickness, and (take) from your life for your death."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن عبدالرحمٰن ابو منذر طفاوی نے انہوں نے سلیمان اعمش سے کہا مجھ سے مجاہد بن جبر نے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے میرے دونوں مونڈھے تھام کر فرمایا دنیامیں پردیسی یا راہ چلتے مسافر کی طرح گزارہ کر ۔ اور ابنِ عمرؓ کہا کرتے تھے جب شام ہو تو صبح کے انتظار میں مت رہ ( جو نیک کام کرنا ہے وہ کر ڈال )اور جب صبح ہو توشام کے انتظار میں مت رہ اورایسا کر کہ تندرستی میں اپنی بیماری کا توشہ تیار کرلے اور زندگی میں موت کاسامان کر لے ۔

Chapter No: 4

باب فِي الأَمَلِ وَطُولِهِ‏.‏

About hope and hoping too much (for long life and worldly pleasures).

باب: آرزو کی رسی لمبی ہونا ،

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَمَنْ زُحْزِحَ عَنِ النَّارِ وَأُدْخِلَ الْجَنَّةَ فَقَدْ فَازَ ‏}‏ الآية‏{‏بِمُزَحْزِحِهِ‏}‏ بِمُباعِدِهِ وَقَوْلِهِ:{ذَرْهُم يَأْكُلُواوَ يَتَمَتَّعُوا}الآيةوَقَالَ عَلِيٌّ ارْتَحَلَتِ الدُّنْيَا مُدْبِرَةً، وَارْتَحَلَتِ الآخِرَةُ مُقْبِلَةً، وَلِكُلِّ وَاحِدَةٍ مِنْهُمَا بَنُونَ، فَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الآخِرَةِ، وَلاَ تَكُونُوا مِنْ أَبْنَاءِ الدُّنْيَا، فَإِنَّ الْيَوْمَ عَمَلٌ وَلاَ حِسَابَ، وَغَدًا حِسَابٌ وَلاَ عَمَلَ‏

And the Statement of Allah, "And whoever is removed away from the fire and admitted to paradise, he indeed is successful" (V.3; 185) And also the Statement of Allah, "(O Muhammad (s.a.w)) Leave them to eat and enjoy and let them be preoccupied with (false) hope. They will come to know." (V.15:3) And Ali bin Talib said, "The world is going backward and the Hereafter is coming forwards, and each of the two has its own children. So you should be the children of the Hereafter, and do not be the children of this world, for today there is action (good or bad deeds) but no accounts, and tomorrow there will be accounts, but (there will be) no deeds to be done."

اللہ تعالٰی کا (سورۂ آل عمران میں) یہ فرمانا جو شخص دوزخ سے ہٹایا گیا اور بہشت میں بھیجا گیا وہی مراد کو پہنچا اور زندگی تو دھوکے کی ٹٹی ہے(سورۂ حجر میں فرمایا) ان کو کھاتا پیتا مزے اڑاتا آرزو میں غافل چھوڑ دے عنقریب (اس کا نتیجہ) ان کو معلوم ہو جائے گا اور حضرت علیؓ نے کہا دنیا تو پیٹھ دیے ہوئے بھاگے چلی جاتی ہے اور آخرت سامنے منہ کیے چلی آتی ہے اور دنیا اور آخرت کے ہر ایک کے الگ الگ بچے ہیں تو تم آخرت کے بچے بنو دنیا کے پٹھو مت بنو کیونکہ آج (دنیا میں) عمل کا دن ہے (محنت کا بیج بونے کا) حساب کتاب کچھ نہیں کل آخرت کے دن حساب کتاب ہے عمل نہیں (سورۂ بقرہ میں جو ہے) بِمُزَحۡزِحِہٖ۔اس کے معنی ہٹانے والا۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ مُنْذِرٍ، عَنْ رَبِيعِ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَطَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خَطًّا مُرَبَّعًا، وَخَطَّ خَطًّا فِي الْوَسَطِ خَارِجًا مِنْهُ، وَخَطَّ خُطُطًا صِغَارًا إِلَى هَذَا الَّذِي فِي الْوَسَطِ، مِنْ جَانِبِهِ الَّذِي فِي الْوَسَطِ وَقَالَ ‏"‏ هَذَا الإِنْسَانُ، وَهَذَا أَجَلُهُ مُحِيطٌ بِهِ ـ أَوْ قَدْ أَحَاطَ بِهِ ـ وَهَذَا الَّذِي هُوَ خَارِجٌ أَمَلُهُ، وَهَذِهِ الْخُطُطُ الصِّغَارُ الأَعْرَاضُ، فَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا، وَإِنْ أَخْطَأَهُ هَذَا نَهَشَهُ هَذَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet drew a square and then drew a line in the middle of it and let it extend outside the square and then drew several small lines attached to that central line, and said, "This is the human being, and this, (the square) in his lease of life, encircles him from all sides (or has encircled him), and this (line), which is outside (the square), is his hope, and these small lines are the calamities and troubles (which may befall him), and if one misses him, an-other will snap (i.e. overtake) him, and if the other misses him, a third will snap (i.e. overtake) him."

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم کو یحیٰی بن سعید قطان نے خبر دی انہوں نےسفیان ثوری سے انہوں نے کہا مجھ سے والد (سعید بن مسروق) نے انہوں نےمنذر بن یعلی سے انہوں نے ربیع بن خثیم سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے ( زمین پر ) ایک مربع بنایا اس کے بیچ میں ایک لکیر کی جو مربع سے باہرنکل گئی اور اس لکیر کے بازو جہاں سے لکیر شروع ہوئی چھو ٹی چھوٹی لکیریں کیں پھر فرمایا یہ( یعنی مربع کے اندر) آدمی ہے اور مربع اس کی موت ہے جو چاروں طرف سے اس کو گھیرے ہو ئے ہے اور لمبی لکیر جو مربع سے باہر نکل گئی ہے آدمی کی آرزو( امید ہے ) اور چھوٹی چھوٹی لکیریں عارضی آفات ہیں اگرایک آفت سے بچ گیا تودوسری نے آدبایا اگر اس سے بھی بچ گیا تو تیسری نے دبوچ لیا ( یہ آفتیں تو صد ہا ہیں بکرے کی ماں کب تک خیر منائے گی۔)


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ خَطَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم خُطُوطًا فَقَالَ ‏"‏ هَذَا الأَمَلُ وَهَذَا أَجَلُهُ، فَبَيْنَمَا هُوَ كَذَلِكَ إِذْ جَاءَهُ الْخَطُّ الأَقْرَبُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet drew a few lines and said, "This is (man's) hope, and this is the instant of his death, and while he is in this state (of hope), the nearer line (death) comes to Him."

ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے انہوں نے اسحٰق بن عبداللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے کچھ لکیریں ( زمین پر )کیں اور فرما یا یہ آدمی کی آرزو ہے یہ اس کی عمر ہے اور وہ اپنی لمبی آرزو کے پھیر میں رہتاہے اتنے میں نزدیک کی لکیر یعنی موت آن پہنچتی ہے ۔

Chapter No: 5

باب مَنْ بَلَغَ سِتِّينَ سَنَةً فَقَدْ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَيْهِ فِي الْعُمُرِ

If somebody reaches sixty years of age, he has no right to ask Allah for a new lease of life (to make up for his past short comings).

باب: جس کی عمر ساٹھ برس ہو جائے تو اللہ تعالٰی نے اس کے لیے کوئی موقع باقی نہیں رکھا کیونکہ اللہ تعالٰی نے (سورۂ فاطر میں) فرمایا کیا ہم نے تم کو اتنی عمر نہیں دی کہ سمجھنے والا اس میں خود (حق بات کو) سمجھ سکتا تھا اور (لطف یہ ہے کہ)ڈرانے والا پیغمبر بھی تمہارے پاس آ چکا۔

لِقَوْلِهِ ‏{‏أَوَلَمْ نُعَمِّرْكُمْ مَا يَتَذَكَّرُ فِيهِ مَنْ تَذَكَّرَ وَجَاءَكُمُ النَّذِيرُ‏}‏

For Allah says, "Did we not get you lives long enough, so that whoever would receive admonition- could receive it? And the warner (of Allah) came to you." (V.35:37)

حَدَّثَنَاعَبْدُ السَّلاَمِ بْنُ مُطَهَّرٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ مَعْنِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْغِفَارِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَعْذَرَ اللَّهُ إِلَى امْرِئٍ أَخَّرَ أَجَلَهُ حَتَّى بَلَّغَهُ سِتِّينَ سَنَةً ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ أَبُو حَازِمٍ وَابْنُ عَجْلاَنَ عَنِ الْمَقْبُرِيِّ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Allah will not accept the excuse of any person whose instant of death is delayed till he is sixty years of age."

مجھ سے عبدالسلام بن مطہّر نے بیان کیا کہا ہم سے عمر بن علی بن عطانے انہوں نے معن بن محمد سے انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہو ں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا اللہ نے اس آدمی کے لئے عذر کا کوئی موقع نہیں رکھا جس کو ساٹھ برس تک دنیا میں مہلت دی ۔معن بن محمد کے ساتھ اس حدیث کو محمد بن عجلان اور ابو حازم سلمہ بن دینار نے بھی مقبری سے روایت کیا ۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا أَبُو صَفْوَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ يَزَالُ قَلْبُ الْكَبِيرِ شَابًّا فِي اثْنَتَيْنِ فِي حُبِّ الدُّنْيَا، وَطُولِ الأَمَلِ ‏"‏‏.‏ قَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ وَابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدٌ وَأَبُو سَلَمَةَ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "The heart of an old man remains young in two respects, i.e., his love for the world (its wealth, amusements and luxuries) and his incessant hope."

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے ابو صفوان عبداللہ بن سعید نے کہا ہم کو یونس نے خبر دی ،انہوں نے ابنِ شہا ب سے کہا مجھ کو سعید بن مسیبؓ نے خبر دی کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے آدمی بوڑھا ہوتاجا تاہے مگر دو چیزوں کی محبت میں اس کا دل جوان رہتا ہے ایک تو دنیا کی محبت میں دوسرے طول عمر کی خواہش میں اور لیث بن سعد نے کہا(اس کو اسمعٰیلی نے وصل کیا) مجھ سےیونس بن سعید نے بیان کیا اور عبداللہ بن وہب نے بھی (اس کو امام مسلم نے وصل کیا) یونس سے روایت کی انہوں نے ابنِ شہاب سے کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور ابو سلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَكْبَرُ ابْنُ آدَمَ وَيَكْبَرُ مَعَهُ اثْنَانِ حُبُّ الْمَالِ، وَطُولُ الْعُمُرِ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "The son of Adam (i.e. man) grows old and so also two (desires) grow old with him, i.e., love for wealth and (a wish for) a long life."

ہم سے مسلم بن ابراہیم فراہیدی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام دستوائی نے کہا ہم سے قتادہ نے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فرمایاآدمی بوڑھا ہوتا جا تا ہےاور دو باتیں اس میں زیادہ ہوتی جاتی ہیں ایک تو مال کی محبت دوسرے طول عمر کی خواہش اس حدیث کو شعبہ نے بھی قتادہ سے روایت کیا ۔

Chapter No: 6

باب الْعَمَلِ الَّذِي يُبْتَغَى بِهِ وَجْهُ اللَّهِ

The deed which is done seeking Allah's Countenance

باب: جو عمل خالص خدا کی رضا مندی کے لیے کیا جائے ،

فِيهِ سَعْدٌ‏

A narration related by Saad deals with this topic.

اس باب میں سعد بن ابی وقاص کی حدیث ہے نبیﷺ سے۔

حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مَحْمُودُ بْنُ الرَّبِيعِ، وَزَعَمَ، مَحْمُودٌ أَنَّهُ عَقَلَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ وَعَقَلَ مَجَّةً مَجَّهَا مِنْ دَلْوٍ كَانَتْ فِي دَارِهِمْ‏.‏

Narrated By Mahmud bin Ar-Rabia: I remember that Allah's Messenger(s.a.w.) took water from a bucket(which was in our home used for getting water out of a well) with his mouth(and threw it on my face).

ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے زہری سے کہامجھ کو محمود بن ربیع انصاری نے خبر دی وہ کہتے تھےرسول اللہﷺ مجھ کو یاد ہیں ۔اور آپ کی وہ کلی بھی یاد ہے جو آ پ نے ہمارے گھر کے ڈول سے لے کر( مجھ پر)کر دی تھی۔


قَالَ سَمِعْتُ عِتْبَانَ بْنَ مَالِكٍ الأَنْصَارِيَّ، ثُمَّ أَحَدَ بَنِي سَالِمٍ قَالَ غَدَا عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ لَنْ يُوَافِيَ عَبْدٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ يَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلاَّ حَرَّمَ اللَّهُ عَلَيْهِ النَّارَ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Utban bin Malik Al-Ansari : Who was one of the men of the tribe of Bani Salim: Allah's Apostle came to me and said, "If anybody comes on the Day of Resurrection who has said: La ilaha illal-lah, sincerely, with the intention to win Allah's Pleasure, Allah will make the Hell-Fire forbidden for him."

یہ محمود عتبان بن مالک سے روایت کرتے ہیں جو بنی سالم کے قبیلے کے تھے ۔میں نے ان سے سنا کہ رسول اللہﷺ صبح کو میرے پاس تشریف لائےاور کہنے لگے قیامت کے دن جو کوئی بندہ ایسا آئے گا جس نے(دنیا میں) خالص اللہ کی رضا مندی کے لئےلاالہ الااللہ کہا ہو گا تو اللہ تعالٰی اس پردوزخ حرام کر دے گا ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِي جَزَاءٌ، إِذَا قَبَضْتُ صَفِيَّهُ مِنْ أَهْلِ الدُّنْيَا، ثُمَّ احْتَسَبَهُ إِلاَّ الْجَنَّةُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "Allah says, 'I have nothing to give but Paradise as a reward to my believer slave, who, if I cause his dear friend (or relative) to die, remains patient (and hopes for Allah's Reward)."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے یعقوب بن عبدالرحمٰن نے انہوں نے عمر و بن ابی عمرو سے انہوں نے سعید مقبری سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایااللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے ،میرے اس مسلمان بندے کا بدلہ جسکے دنیا کے پیارے کو میں اٹھا لوں(جیسے بیٹے بھائی وغیرہ کو) اور وہ صبر کرے ( راضی برضا رہے کوئی ناشکری کا کلمہ زبان سے نہ نکالے) یہی ہے کہ اس کو بہشت دوں ۔

Chapter No: 7

باب مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهْرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيهَا

The warning regarding worldly pleasure, amusements and competing against each other for the enjoyment thereof.

باب: دنیا کی بہار اور رونق سے اور اس کی ریجھ کرنے سے ڈرانا۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهْوَ حَلِيفٌ لِبَنِي عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ كَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِي بِجِزْيَتِهَا، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ، وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ الْعَلاَءَ بْنَ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ، فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِهِ فَوَافَتْهُ صَلاَةَ الصُّبْحِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا انْصَرَفَ تَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآهُمْ وَقَالَ ‏"‏ أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ بِقُدُومِ أَبِي عُبَيْدَةَ، وَأَنَّهُ جَاءَ بِشَىْءٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ، فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ، وَلَكِنْ أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ عَلَيْكُمُ الدُّنْيَا، كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ ‏"‏‏.‏ حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي فَرَطُكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Amr bin 'Auf : (An ally of the tribe of Bani 'Amir bin Lu'ai and one of those who had witnessed the battle of Badr with Allah's Apostle) Allah's Apostle sent Abu 'Ubaida bin AlJarrah to Bahrain to collect the Jizya tax. Allah's Apostle had concluded a peace treaty with the people of Bahrain and appointed Al 'Ala bin Al-Hadrami as their chief; Abu Ubaida arrived from Bahrain with the money. The Ansar heard of Abu 'Ubaida's arrival which coincided with the Fajr (morning) prayer led by Allah's Apostle. When the Prophet finished the prayer, they came to him. Allah's Apostle smiled when he saw them and said, "I think you have heard of the arrival of Abu 'Ubaida and that he has brought something." They replied, "Yes, O Allah's Apostle! " He said, "Have the good news, and hope for what will please you. By Allah, I am not afraid that you will become poor, but I am afraid that worldly wealth will be given to you in abundance as it was given to those (nations) before you, and you will start competing each other for it as the previous nations competed for it, and then it will divert you (from good) as it diverted them.'"

ہم سے اسمٰعیل بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا مجھ سے اسمٰعیل بن ابراھیم بن عقبہ نے انہوں نے(اپنے چچا) موسٰی بن عقبہ سے کہ ابنِ شہاب نے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ان سے مسور بن مخرمہ نے ان کو عمر بن عوف نے خبر دی بنی عامر بن لوئی کے حلیف تھے اور جنگِ بدر میں رسول اللہﷺ کے ساتھ موجود تھے کہ رسول اللہﷺ نے ابو عبیدہؓ بن جراح کو بحرین کا جزیہ لانے کے لئے بھیجا، ہوا یہ کہ رسول اللہﷺ نے بحرین والوں سے صلح کر لی تھی اور وہاں کا حاکم علاءبن حضرمی کو مقرر کیا تھا خیر ابو عبیدہ بحرین سے یہ روپیہ لے کر آئے(ایک لاکھ اسی ہزار درھم) انصار نے جو سنا کہ رسول اللہﷺ کے پاس اتنا روپیہ آیا ہے تو صبح کی نماز میں ( سب دور دور سے آکر ) رسول اللہﷺ کے ساتھ شریک ہوئے اور سلام پھیرتے ہی آپ کے سامنے آئے(حسن طلب کے طور پر)آپ ان کو دیکھ کر مسکرا دئیے اور فرمانے لگے شایدتم ابو عبیدہ کے آنے کی اور روپیہ لانے کی خبر سن کر آئےہو انہوں نے عرض کیا جی ہاں یا رسول اللہ! آپﷺ نے فرمایا خوش ہو جاؤ اور خوشی کی امید رکھو ( تم کو اس روپیہ میں سے ضرور ملے گا) خداکی قسم مجھ کو تمھاری محتاجی کاکچھ ڈر نہیں ہے بلکہ مجھ کو تو یہ ڈر ہے کہ کہیں تم کو دنیا کی فراغت اگلی امتوں کی طرح نہ ہو جائے ۔پھر تم بھی اس کی محبت میں دیوانے ہو کر آخرت کو بھول جاؤ جیسے وہ بھول گئے تھے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي فَرَطُكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ ـ أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ ـ وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Uqba bin 'Amir : The Prophet went out and offered the funeral prayer for the martyrs of the (battle of) Uhud and then ascended the pulpit and said, "I am your predecessor and I am a witness against you. By Allah, I am now looking at my Tank-lake (Al-Kauthar) and I have been given the keys of the treasures of the earth (or the keys of the earth). By Allah! I am not afraid that after me you will worship others besides Allah, but I am afraid that you will start competing for (the pleasures of) this world."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے ابوالخیر سے انہوں نے عقبہ بن عامر سے انہوں نے کہا ایسا ہوا ایک دن رسول اللہﷺ (مدینہ سے )نکل کر احد کے شہیدوں کے پاس گئے اور جیسے جنازے کی نماز میں دعا کرتے ہیں اس طرح ان شہیدوں کے لئے دعا کی پھر لوٹ کر ( مدینہ میں)منبر پر آئےاور فرمایا لوگوں میں تمھارا پیش خیمہ ہوں اور قیامت کے دن تمھارے اعمال کی گواہی دوں گا اور خدا کی قسم میں تو جیسے اس وقت اپنے حوض کو دیکھ رہا ہوں(یعنی حوض کوثر کو) اوراللہ تعالٰی نے مجھ کو زمین کے خزانوں کی ،یا زمین کی کنجیاں عنایت فرمائی ہیں اور میں خدا کی قسم اس سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد پھر مشرک بن جاؤ گے مگر مجھ کو(بڑا) ڈر اس بات کا ہے کہ تم کہیں دنیا کی ریجھ نہ کرنے لگو ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ أَكْثَرَ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ مَا يُخْرِجُ اللَّهُ لَكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏ قِيلَ وَمَا بَرَكَاتُ الأَرْضِ قَالَ ‏"‏ زَهْرَةُ الدُّنْيَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ هَلْ يَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَصَمَتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يُنْزَلُ عَلَيْهِ، ثُمَّ جَعَلَ يَمْسَحُ عَنْ جَبِينِهِ فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ السَّائِلُ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَنَا‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ لَقَدْ حَمِدْنَاهُ حِينَ طَلَعَ ذَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ يَأْتِي الْخَيْرُ إِلاَّ بِالْخَيْرِ، إِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَإِنَّ كُلَّ مَا أَنْبَتَ الرَّبِيعُ يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ، إِلاَّ آكِلَةَ الْخَضِرَةِ، أَكَلَتْ حَتَّى إِذَا امْتَدَّتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَاجْتَرَّتْ وَثَلَطَتْ وَبَالَتْ، ثُمَّ عَادَتْ فَأَكَلَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ حُلْوَةٌ، مَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ وَوَضَعَهُ فِي حَقِّهِ، فَنِعْمَ الْمَعُونَةُ هُوَ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِغَيْرِ حَقِّهِ، كَانَ الَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : Allah's Apostle said, "The thing I am afraid of most for your sake, is the worldly blessings which Allah will bring forth to you." It was said, "What are the blessings of this world?" The Prophet said, "The pleasures of the world." A man said, "Can the good bring forth evil?" The Prophet kept quiet for a while till we thought that he was being inspired divinely. Then he started removing the sweat from his forehead and said," Where is the questioner?" That man said, "I (am present)." Abu Sa'id added: We thanked the man when the result (of his question) was such. The Prophet said, "Good never brings forth but good. This wealth (of the world) is (like) green and sweet (fruit), and all the vegetation which grows on the bank of a stream either kills or nearly kills the animal that eats too much of it, except the animal that eats the Khadira (a kind of vegetation). Such an animal eats till its stomach is full and then it faces the sun and starts ruminating and then it passes out dung and urine and goes to eat again. This worldly wealth is (like) sweet (fruit), and if a person earns it (the wealth) in a legal way and spends it properly, then it is an excellent helper, and whoever earns it in an illegal way, he will be like the one who eats but is never satisfied."

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے امام مالک نے انہوں نے زید بن اسلم سےانہوں نے عطاء بن یسار انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا میں جو تم پر بڑا ڈ ر رکھتا ہوں وہ ان برکتوں کا جو اللہ تمھارے لئے زمین سے نکالے گالوگوں نے کہا یا رسول اللہ زمین کی برکتوں سے کیا مراد ہے آپﷺ نے فرمایادنیا کا ساز وسامان اس وقت ایک شخص کہنے لگا (نامعلوم )کیا اچھی چیز سے بھی برائی پیدا ہو تی ہے یہ سن کر نبیﷺ خاموش ہو رہے ہم سمجھے آپ پر وحی اُتر رہی ہے پھر آپ پیشانی سے پسینہ پونچھنے لگے اور فرمایا وہ پوچھنے والا شخص کہاں ہے ،اس نے عرض کیا حاضر ہوں ۔ابو سعید خدریؓ کہتے ہیں ہم اس کی تعریف کرنے لگے جب ہم کو یہ حال معلوم ہوا ،خیر آپ نے فرمایا دیکھو اچھی چیز سے تو اچھائی(بھلائی) ہی پیدا ہو تی ہے یہ دنیا کا سازو سامان( ظاہر میں) ترو تازہ اور شیریں ہے جیسے ربیع کی فصل جو گھاس اور چارہ اگاتی ہے کسی جانور کا پیٹ پھلا کر(بد ہضمی کراکر) مار ڈالتی ہے کسی کو مرنے کے قریب کر دیتی ہے البتہ جو جانور ( اعتدال کے ساتھ ) ہری ہری دوب چرے اور کہیں تنتے ہی دھوپ میں جا کر کھڑا ہو جگالی کرے پتلا ہگے ،پیشاب کرے (جب یہ غذا ہضم ہو جائے اس وقت ) پھر آ کر چڑے تو ایسا جانور ہلاک نہ ہو گا،اسی طرح دنیا کے مال کو سمجھ لو ظاہر میں تو بہت شیریں ہےاور (خوشنما)ہے مگر جو ایمانداری سے اس کو کمائے اور اچھے کاموں میں صرف کرے اس کے لئے تو یہ مال ثواب کمانے کا عمدہ ذریعہ ہو گا لیکن جو کوئی بے ایمانی سے نا حق( لوگوں کا) حق مارےاسکی مثال اس شخص جیسی ہو گی جو کھاتا ہے پر اس کا پیٹ نہیں بھرتا ہےاس کو جوع البقر کا عارضہ ہو۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا جَمْرَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي زَهْدَمُ بْنُ مُضَرِّبٍ، قَالَ سَمِعْتُ عِمْرَانَ بْنَ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُكُمْ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ عِمْرَانُ فَمَا أَدْرِي قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ قَوْلِهِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاَثًا ‏"‏ ثُمَّ يَكُونُ بَعْدَهُمْ قَوْمٌ يَشْهَدُونَ وَلاَ يُسْتَشْهَدُونَ، وَيَخُونُونَ وَلاَ يُؤْتَمَنُونَ، وَيَنْذِرُونَ وَلاَ يَفُونَ وَيَظْهَرُ فِيهِمُ السِّمَنُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Zahdam bin Mudarrib : 'Imran bin Husain said: The Prophet said, "The best people are my contemporaries (i.e., the present (my) generation) and then those who come after them (i.e., the next generation)." Imran added: I am not sure whether the Prophet repeated the statement twice after his first saying. The Prophet added, "And after them there will come people who will bear witness, though they will not be asked to give their witness; and they will be treacherous and nobody will trust them, and they will make vows, but will not fulfil them, and fatness will appear among them."

مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے غندر ( محمد بن جعفر) نے کہاہم سے شعبہ بن حجاج نے کہا میں نے ابو جمرہ سے سنا کہا مجھ سے زہدم بن مضرب نے بیان کیاکہا میں نے عمران بن حصین سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا تم میں بہتر میرے زمانہ کے لوگ ہیں ( صحابہ) پھر جو ان کے بعد والے ہیں ( تابعین ) پھر جو ان کے بعد والے ہیں ( تبع تابعین) عمران کہتے ہیں مجھ کو یاد نہیں رہا آپ نے دو بار فرمایا (ثم الذین یلونھم) یا تین بار فرما یا پھر ان کے بعد ایسے لوگ ہوں گے جو بن بلائے گواہی دینے کو آمو جود ہونگے اور امانت میں خیانت کریں گے ان کا کوئی بھروسہ نہیں کرنے کا ،اور نذر اور منت مانیں گے لیکن اس کو پورا نہیں کرنے کے اور( خوب کھا پی کر) مو ٹے بنیں گے(ہٹے کٹے)۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبِيدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَجِيءُ مِنْ بَعْدِهِمْ قَوْمٌ تَسْبِقُ شَهَادَتُهُمْ أَيْمَانَهُمْ وَأَيْمَانُهُمْ شَهَادَتَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "The best people are those of my generation, and then those who will come after them (the next generation), and then those who will come after them (i.e. the next generation), and then after them, there will come people whose witness will precede their oaths, and whose oaths will precede their witness."

ہم سے عبدان نے بیان کیا انہوں نے ابو حمزہ سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے ابراہیم سے انہوں نے عبیدہ سے انہوں نے عبداللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپ نے فرمایا تم لوگوں میں بہتر میرے زمانے کے لوگ ہیں پھر جو ان کے بعد والے ہیں پھر ان کے بعد والے پھر ان کے بعد ایسے لوگ پیدا ہوں گے جو قسم سے پہلے گواہی دیں گے کبھی گواہی سے پہلے قسم کھائیں گے ۔


حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ سَمِعْتُ خَبَّابًا، وَقَدِ اكْتَوَى يَوْمَئِذٍ سَبْعًا فِي بَطْنِهِ وَقَالَ لَوْلاَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم نَهَانَا أَنْ نَدْعُوَ بِالْمَوْتِ لَدَعَوْتُ بِالْمَوْتِ، إِنَّ أَصْحَابَ مُحَمَّدٍ صلى الله عليه وسلم مَضَوْا وَلَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا بِشَىْءٍ، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنَ الدُّنْيَا مَا لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ‏.‏

Narrated By Qais : I heard Khabbab, who had branded his abdomen with seven brands, saying, "Had Allah's Apostle not forbidden us to invoke Allah for death, I would have invoked Allah for death. The companions of Muhammad have left this world without taking anything of their reward in it (i.e., they will have perfect reward in the Hereafter), but we have collected of the worldly wealth what we cannot spend but on earth (i.e. on building houses)."

مجھ سے یحیٰی بن موسٰی نے بیان کیا کہا ہم سے وکیع نے کہا ہم سے اسمٰعیل بن ابی خالد کوفی نے انہوں نے قیس بن ابی حازم بجلی سے انہوں نے کہا ہم نے خباب بن ارت (صحابی مشہور)سے سنا انہوں نے ( بیماری کی وجہ سے ) اس دن اپنے پیٹ پر سات داغ لگوائے تھے کہ رسول اللہﷺنے ہم لوگوں کو موت کی دعا کرنے سے منع فرمایا اگر آپﷺ نے منع نہ کیا ہوتا تو میں موت کی دعا کرتا ( تا کہ اس تکلیف سے چھٹ جاؤں ) دیکھو محمدﷺ کے اصحاب دنیا سے گزر گئے اور دنیا ان کا کچھ بگاڑ نہ سکی ( بلکہ انہوں نے دنیا کو آ خرت کا توشہ بنایا) اورہم کو دنیا کی دولت اتنی ملی کہ ہم نے اس کو مٹی کے سوا اور کسی کام میں خرچ کرنے کا موقع نہیں پایا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسٌ، قَالَ أَتَيْتُ خَبَّابًا وَهْوَ يَبْنِي حَائِطًا لَهُ فَقَالَ إِنَّ أَصْحَابَنَا الَّذِينَ مَضَوْا لَمْ تَنْقُصْهُمُ الدُّنْيَا شَيْئًا، وَإِنَّا أَصَبْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ شَيْئًا، لاَ نَجِدُ لَهُ مَوْضِعًا إِلاَّ التُّرَابَ‏.‏

Narrated By Qais : I came to Khabbab while he was building a wall, and he (Khabbab) said, "Our companions who have left this world, did not enjoy anything of their reward therein, while we have collected after them, much wealth that we cannot spend but on earth (i.e., on building)."

ہم سے محمد بن مثنٰی نے بیا ن کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے انہوں نے اسمٰعیل بن ابی خالد سےانہوں نے کہامجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہ میں خباب بن ارت کے پاس گیا وہ اپنے مکان کی دیوار بنوا رہے تھے کہنے لگے ہمارے ساتھی تو دنیا سے گزر گئے اور دنیا ان کا کچھ بگاڑ نہ کر سکی ان کے بعد ہم کو اتنا پیسہ ملا کہ اس مٹی کے سوا (پانی یعنی عمارت ) خرچ کرنےکااور کوئی موقع ہم کو نہ ملا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ خَبَّاب ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ هَاجَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Khabbab : We migrated with the Prophet... (This narration is related in the chapter of migration).

ہم سے محمد بن کثیرنے بیان کیا انہوں نے سفیان بن عیینہ سے انہوں نےاعمش سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے خباب بن ارت سے انہوں کہا ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ ہجرت کی تھی اور اس کا قصہ بیان کیا ۔

Chapter No: 8

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ } الآية إِلى قَولِهِ { مِنْ أَصْحَابِ السَّعِيرِ‏}‏

The Statement of Allah, "O mankind! Verily the promise of Allah is true. So let not this present life deceiver (Satan) deceive you about Allah. Surely, Satan is an enemy to you, so take (treat) as an enemy. He only invites his Hizb (followers) that they may become the dwellers of the Blazing Fire." (V.35:5,6)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورۂ فاطر میں) فرمانا لوگو اللہ کا وعدہ (قیامت) برحق ہے ایسا نہ ہو دنیا کی زندگی تم کو دھوکے میں پھانس دے اور ایسا نہ ہو کہ شیطان تم کو پھسلا دے دیکھو شیطان تمھارا (پکا) دشمن ہے اس کو دشمن سمجھے رہنا وہ تو اپنے گروہ کو صرف اس مطلب سے (برے کاموں کی طرف) بلاتا ہے کہ وہ دوزخی بن جائیں آیٔت میں سَعِیۡر کا لفظ ہے اس کی جمع سُعُر آئی ہے ،

جَمْعُهُ سُعُرٌ، قَالَ مُجَاهِدٌ الْغَرُورُ الشَّيْطَانُ‏

مجاہد نے کہا (اس کو فریابی نے وصل کیا) غَرُور سے شیطان مراد ہے۔

حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ الْقُرَشِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُعَاذُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ ابْنَ أَبَانَ، أَخْبَرَهُ قَالَ أَتَيْتُ عُثْمَانَ بِطَهُورٍ وَهْوَ جَالِسٌ عَلَى الْمَقَاعِدِ، فَتَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم تَوَضَّأَ وَهْوَ فِي هَذَا الْمَجْلِسِ، فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ تَوَضَّأَ مِثْلَ هَذَا الْوُضُوءِ، ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ، غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَغْتَرُّوا ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abban: I brought water to Uthman bin 'Affan to perform the ablution while he was sitting on his seat. He performed the ablution in a perfect way and said, "I saw the Prophet performing the ablution in this place and he performed it in a perfect way and said, "Whoever performs the ablution as I have done this time and then proceeds to the mosque and offers a two-Rak'at prayer and then sits there (waiting for the compulsory congregational prayers), then all his past sins will be forgiven." The Prophet further added, "Do not be conceited (thinking that your sins will be forgiven because of your prayer)."

ہم سے سعد بن حفص نے بیان کیا کہا ہم سے شیبان بن عبدالرحمٰن نے انہوں نےیحیٰی سے انہوں نے محمد بن ابراہیم قرشی سے کہا مجھ کو معاذ بن عبدالرحمٰن نے خبردی ان کو حمران بن ا بان نے انہوں نے کہا میں حضرت عثمانؓ کے پاس وضو کا پانی لے کر آیا وہ مقاعد میں بیٹھے تھے(جو مدینہ میں ایک جگہ ہے) انہوں نے اچھی طرح وضو کیا پھر کہنے لگے میں نے نبیﷺ کو اچھی طرح وضو کرتے دیکھا وضو کے بعد آپ نے یہ فرمایا جو شخص اس طرح (وضو پورا کرے ) پھر مسجد میں آکر (تحیتہ المسجدکی ) دو رکعتیں پڑھے پھر بیٹھے ( دوسری نمازکا انتظار کرتا رہے ) تو اس کے اگلے گناہ بخش دیے جائیں گے حضرت عثمانؓ نے کہا نبیﷺ نے یہ بھی فرمایا اس پر مغرور نہ ہو جاؤ ۔

Chapter No: 9

باب ذَهَابِ الصَّالِحِينَ

The righteous people will depart (die).

باب: نیک لوگوں کا قیامت کے قریب دنیا سے اٹھ جانا۔

وَيُقَالُ:الذَّهَابُ المطَرَ

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ مِرْدَاسٍ الأَسْلَمِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَذْهَبُ الصَّالِحُونَ الأَوَّلُ فَالأَوَّلُ، وَيَبْقَى حُفَالَةٌ كَحُفَالَةِ الشَّعِيرِ أَوِ التَّمْرِ، لاَ يُبَالِيهِمُ اللَّهُ بَالَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ يُقَالُ حُفَالَةٌ وَحُثَالَةٌ‏.‏

Narrated By Mirdas Al-Aslami : The Prophet said, "The righteous (pious people will depart (die) in succession one after the other, and there will remain (on the earth) useless people like the useless husk of barley seeds or bad dates."

ہم سے یحیٰی بن حماد نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عوانہ نے انہوں نے بیان بن بشر سے انہوں نے قیس بن ابی حازم سے انہوں نے مرداس اسلمی سے انہوں کہا نبیﷺ نے فرمایا(قیامت کے قریب) نیک لوگ دنیا سے اٹھ جائیں گے ایک کے بعد ایک اور جو کے بھوسے یا کھجور کے کچرے کی طرح کچھ لوگ دنیا میں رہ جائیں گے جنکی اللہ تعالٰی کو کچھ ذرابھی پرواہ نہ ہو گی ۔ امام بخاری نے کہا حفالہ اور حثالہ دونوں کے معنی ایک ہیں۔

Chapter No: 10

باب مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ الْمَالِ‏

The Fitnah (trial and affliction) of wealth should be warded off.

باب: مال کے فتنے سے ڈرتے رہنا ،

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلاَدُكُمْ فِتْنَةٌ‏}‏

And the Statement of Allah, "Your wealth and your children are only a trial." (V.64:15)

اور اللہ تعالٰی کا (سورۂ تغابن میں) فرمانا تمہارے مال اور اولاد تمہارے لیے فتنہ ہیں (خدا کی آزمائش ہیں)۔

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تَعِسَ عَبْدُ الدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَالْقَطِيفَةِ وَالْخَمِيصَةِ، إِنْ أُعْطِيَ رَضِيَ، وَإِنْ لَمْ يُعْطَ لَمْ يَرْضَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Perish the slave of Dinar, Dirham, Qatifa (thick soft cloth), and Khamisa (a garment), for if he is given, he is pleased; otherwise he is dissatisfied."

مجھ سے یحیٰی بن یوسف نے بیان کیا کہا ہم سے ابو بکر بن عیاش نے انہوں نے ابو حصین( عثمان بن عاصم ) سے انہوں نے اب صالح ذکوان سے انہوں نے ابو ہریرہ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اشرفی کا بندہ اور روپیہ کا بندہ اور چادر کا بندہ اور سیہ کملی کا بندہ یہ سب تباہ ہوئے ( انہوں نے اپنی آخرت برباد کی )اگر ان کو ملا تو خوش نہ ملا تو نا خوش ۔


حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لَوْ كَانَ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيَانِ مِنْ مَالٍ لاَبْتَغَى ثَالِثًا، وَلاَ يَمْلأُ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : I heard the Prophet saying, "If the son of Adam (the human being) had two valley of money, he would wish for a third, for nothing can fill the belly of Adam's son except dust, and Allah forgives him who repents to Him."

ہم سے ابو عاصم نبیل نے بیان کیا ،انہوں نے ابو جریج سے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں کہا میں نے ابنِ عباسؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے نبیﷺ سے سنا آپ فرماتے تھے آدمی ( کی تو حرص) کا تو یہ حال ہے اگر اس کے پاس دو جنگل بھر مال(یا سونا) ہو تو ( اس پر بھی قناعت نہ کرے گا) تیسرا جنگل ڈھونڈے گا اور آدمی کا پیٹ(جب مرے گا جب ہی ) مٹی سے بھرے گا اور اللہ تعالٰی اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف (دل سے ) رجوع ہو (دنیا کی حرص چھوڑ دے)۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ مِثْلَ وَادٍ مَالاً لأَحَبَّ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ مِثْلَهُ، وَلاَ يَمْلأُ عَيْنَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ‏"‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلاَ أَدْرِي مِنَ الْقُرْآنِ هُوَ أَمْ لاَ‏.‏ قَالَ وَسَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ ذَلِكَ عَلَى الْمِنْبَرِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : I heard Allah's Apostle saying, "If the son of Adam had money equal to a valley, then he will wish for another similar to it, for nothing can satisfy the eye of Adam's son except dust. And Allah forgives him who repents to Him." Ibn 'Abbas said: I do not know whether this saying was quoted from the Qur'an or not. 'Ata' said, "I heard Ibn AzZubair saying this narration while he was on the pulpit."

مجھ سی محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو مخلد بن یزید نے خبر دی کہا ہم کو ابنِ جریج نے کہا میں نے عطاء بن ابی رباح سے سنا وہ کہتے تھا میں نے ابنِ عباسؓ سے سنا وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپ فرماتے تھے اگر آدمی کے پاس ایک جنگل بھر مال اسباب ہو جب بھی دوسرے جنگل کی آرزو کرے گا اور آ دمی کی آنکھ اسی وقت بھرے گی جب مٹی میں گرے گا اور اللہ اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع ہوا۔ ابنِ عباسؓ نے کہا میں نہیں جانتا یہ قرآن کی آ یت ہے ( جس کی تلاوت منسوخ ہو گئی) یا قرآن کی آیت نہیں ( بلکہ حدیث ہے) عطا نے کہا میں نے عبداللہ بن زبیرؓ کو یہ حدیث منبر پر بیان کرتے سنی(یعنی مکہ میں ) ۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سُلَيْمَانَ بْنِ الْغَسِيلِ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، عَلَى الْمِنْبَرِ بِمَكَّةَ فِي خُطْبَتِهِ يَقُولُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَقُولُ ‏"‏ لَوْ أَنَّ ابْنَ آدَمَ أُعْطِيَ وَادِيًا مَلأً مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ إِلَيْهِ ثَانِيًا، وَلَوْ أُعْطِيَ ثَانِيًا أَحَبَّ إِلَيْهِ ثَالِثًا، وَلاَ يَسُدُّ جَوْفَ ابْنِ آدَمَ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Sahl bin Sa'd : I heard Ibn Az-Zubair who was on the pulpit at Mecca, delivering a sermon, saying, "O men! The Prophet used to say, "If the son of Adam were given a valley full of gold, he would love to have a second one; and if he were given the second one, he would love to have a third, for nothing fills the belly of Adam's son except dust. And Allah forgives he who repents to Him."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن سلیمان بن غسیل نے انہوں نے عباس بن سہل بن سعد سے انہوں نے کہا میں نے عبداللہ بن زبیرؓ کو مکہ میں جب وہ خطبہ پڑھ رہے تھے یہ کہتے سنا لوگو ! نبیﷺ فرماتے تھے اگر آدمی کو ایک جنگل بھر سونا مل جائے ( جب بھی قناعت نہیں کرنے کا ) دوسرا جنگل چاہے گا ۔اگر دوسرا بھی مل جائے تو تیسرا بھی چاہے گا بات یہ ہے کہ آدمی کا پیٹ مٹی ہی بھرتی ہے (یعنی موت ) اور اللہ تعالٰی اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع کرے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَوْ أَنَّ لاِبْنِ آدَمَ وَادِيًا مِنْ ذَهَبٍ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ لَهُ وَادِيَانِ، وَلَنْ يَمْلأَ فَاهُ إِلاَّ التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle said, "If Adam's son had a valley full of gold, he would like to have two valleys, for nothing fills his mouth except dust. And Allah forgives him who repents to Him."

ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے انہوں نے صالح بن کیسان سے انہوں نے ابنِ شہاب سے کہا مجھ کو انس بن مالک نے خبر دی کی رسول اللہﷺ نے فرمایا اگرآدمی کے پاس سونے کا ایک جنگل ہو تو پھر یہ چاہے گا کہ ویسے دو جنگل ہوں اس کے(حرص کو) منہ کو مٹی(موت) کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور اللہ تعالٰی اسی کی توبہ قبول کرتا ہے جو اس کی طرف رجوع ہو۔


وَقَالَ لَنَا أَبُو الْوَلِيدِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ أُبَىٍّ، قَالَ كُنَّا نَرَى هَذَا مِنَ الْقُرْآنِ حَتَّى نَزَلَتْ ‏{‏أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ‏}‏

Ubai said, "We considered this as a saying from the Qur'an till the Sura (beginning with) 'The mutual rivalry for piling up of worldly things diverts you...' (102.1) was revealed."

امام بخاری نے کہا ہم سے ابو الولید( ہشام بن عبدالملک) نے(جو امام بخاری کے شیخ ہیں) کہا ہم سے حماد بن سلمہ نے بیان کیا انہوں نے ثابت سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے ابی بن کعبؓ سے انہوں نے کہا ہم تو یہ قرآن کی عبارت سمجھتے تھے یہاں تک کہ سورہ الہاکم التکاثر۔ اُتری ۔

123Last ›