Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Surah Al-Qasas (65.28)    سورة القصص

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمَنُ الرَّحِيم

In the Name of Allah, the Most Gracious, the Most Merciful

شروع ساتھ نام اللہ کےجو بہت رحم والا مہربان ہے۔

{‏كُلُّ شَىْءٍ هَالِكٌ إِلاَّ وَجْهَهُ‏}‏ إِلاَّ مُلْكَهُ، وَيُقَالُ إِلاَّ مَا أُرِيدَ بِهِ وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ وَقَالَ مُجَاهِدٌ ‏{‏الأَنْبَاءُ‏}‏ الْحُجَجُ‏.

"Everything will perish save His face ..." (V.28:88)

کُلُّ شَیءٍ ھَالِکٌ اِلَّا وَجھَہُ میں وَجھَہُ سے اس کی سلطنت مراد ہے (بعضوں نے کہا ذات) بعضوں نے کہا جو نیک اعمال اس کی رضامندی کے لئے کئے جائیں۔ مجاہد نے کہا الانباء سے دلیلیں مراد ہیں۔

 

Chapter No: 1

باب قَوْلِهِ :‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏

The Statement of Allah, "Verily! You (O Muhammad (s.a.w)) guide not whom you like but Allah guides whom He wills ..." (V.28:56)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اِنَّکَ لَا تَھدِی مَن اَحبَبتَ وَ لٰکِنَّ اللہَ یَھدِی مَن یَّشَاءُ کی تفسیر

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ لَمَّا حَضَرَتْ أَبَا طَالِبٍ الْوَفَاةُ جَاءَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَوَجَدَ عِنْدَهِ أَبَا جَهْلٍ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، فَقَالَ ‏"‏ أَىْ عَمِّ قُلْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، كَلِمَةً أُحَاجُّ لَكَ بِهَا عِنْدَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أُمَيَّةَ أَتَرْغَبُ عَنْ مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ فَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَعْرِضُهَا عَلَيْهِ، وَيُعِيدَانِهِ بِتِلْكَ الْمَقَالَةِ حَتَّى قَالَ أَبُو طَالِبٍ آخِرَ مَا كَلَّمَهُمْ عَلَى مِلَّةِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ، وَأَبَى أَنْ يَقُولُ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ‏.‏ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَاللَّهِ لأَسْتَغْفِرَنَّ لَكَ مَا لَمْ أُنْهَ عَنْكَ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ‏}‏ وَأَنْزَلَ اللَّهُ فِي أَبِي طَالِبٍ، فَقَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِنَّكَ لاَ تَهْدِي مَنْ أَحْبَبْتَ وَلَكِنَّ اللَّهَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏أُولِي الْقُوَّةِ‏}‏ لاَ يَرْفَعُهَا الْعُصْبَةُ مِنَ الرِّجَالِ‏.‏ ‏{‏لَتَنُوءُ‏}‏ لَتُثْقِلُ‏.‏ ‏{‏فَارِغًا‏}‏ إِلاَّ مِنْ ذِكْرِ مُوسَى‏.‏ ‏{‏الْفَرِحِينَ‏}‏ الْمَرِحِينَ‏.‏ ‏{‏قُصِّيهِ‏}‏ اتَّبِعِي أَثَرَهُ، وَقَدْ يَكُونُ أَنْ يَقُصَّ الْكَلاَمَ ‏{‏نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْكَ‏}‏‏.‏ ‏{‏عَنْ جُنُبٍ‏}‏ عَنْ بُعْدٍ عَنْ جَنَابَةٍ وَاحِدٌ، وَعَنِ اجْتِنَابٍ أَيْضًا، يَبْطِشُ وَيَبْطُشُ‏.‏ ‏{‏يَأْتَمِرُونَ‏}‏ يَتَشَاوَرُونَ‏.‏ الْعُدْوَانُ وَالْعَدَاءُ وَالتَّعَدِّي وَاحِدٌ‏.‏ ‏{‏آنَسَ‏}‏ أَبْصَرَ‏.‏ الْجِذْوَةُ قِطْعَةٌ غَلِيظَةٌ مِنَ الْخَشَبِ، لَيْسَ فِيهَا لَهَبٌ، وَالشِّهَابُ فِيهِ لَهَبٌ‏.‏ وَالْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالأَفَاعِي وَالأَسَاوِدُ‏.‏ ‏{‏رِدْءًا‏}‏ مُعِينًا‏.‏ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ ‏{‏يُصَدِّقُنِي‏}‏ وَقَالَ غَيْرُهُ ‏{‏سَنَشُدُّ‏}‏ سَنُعِينُكَ كُلَّمَا عَزَّزْتَ شَيْئًا فَقَدْ جَعَلْتَ لَهُ عَضُدًا‏.‏ مَقْبُوحِينَ مُهْلَكِينَ‏.‏ ‏{‏وَصَّلْنَا‏}‏ بَيَّنَّاهُ وَأَتْمَمْنَاهُ‏.‏ ‏{‏يُجْبَى‏}‏ يُجْلَبُ ‏.‏‏{‏بَطِرَتْ‏}‏ أَشِرَتْ‏.‏ ‏{‏فِي أُمِّهَا رَسُولاً‏}‏ أُمُّ الْقُرَى مَكَّةُ وَمَا حَوْلَهَا‏.‏ ‏{‏تُكِنُّ‏}‏ تُخْفِي‏.‏ أَكْنَنْتُ الشَّىْءَ أَخْفَيْتُهُ، وَكَنَنْتُهُ أَخْفَيْتُهُ وَأَظْهَرْتُهُ‏.‏ ‏{‏وَيْكَأَنَّ اللَّهَ‏}‏ مِثْلُ أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ ‏{‏يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَيَقْدِرُ‏}‏ يُوَسِّعُ عَلَيْهِ وَيُضَيِّقُ عَلَيْهِ‏.‏

Narrated By Al-Musaiyab : When Abu Talib was on his death bed, Allah's Apostle came to him and found with him, Abu Jahl and Abdullah bin Abi Umaiya bin Al-Mughira. Allah's Apostle said, "O uncle! Say: None has the right to be worshipped except Allah, a sentence with which I will defend you before Allah." On that Abu Jahl and 'Abdullah bin Abi Umaiya said to Abu Talib, "Will you now leave the religion of 'Abdul Muttalib?" Allah's Apostle kept on inviting him to say that sentence while the other two kept on repeating their sentence before him till Abu Talib said as the last thing he said to them, "I am on the religion of 'Abdul Muttalib," and refused to say: None has the right to be worshipped except Allah. On that Allah's Apostle said, "By Allah, I will keep on asking Allah's forgiveness for you unless I am forbidden (by Allah) to do so." So Allah revealed: 'It is not fitting for the Prophet and those who believe that they should invoke (Allah) for forgiveness for pagans.' (9.113) And then Allah revealed especially about Abu Talib: 'Verily! You (O, Muhammad) guide not whom you like, but Allah guides whom He will.' (28.56)

حضرت مسیب بن حزن سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب ابو طالب کی وفات کا وقت قریب آیا تو رسول اللہ ﷺان کے پاس تشریف لے گئے ، آپ نے دیکھا ابو جہل اور عبد اللہ ابی امیہ بن مغیرہ پہلے ہی وہاں بیٹھے تھے۔آپﷺنے ابو طالب سے فرمایا: اے چچا جان ! لا الہ الا اللہ پڑھ لیں میں قیامت کے روز اسے بطور دلیل اور حجت کے اللہ کے حضور پیش کرسکوں گا۔ابو جہل اور عبد اللہ بن ابی امیہ نے کہنے لگے : اے ابو طالب ! کیا تم عبد المطلب کا دین چھوڑ دوگے؟رسول اللہ ﷺان سے بار بار یہی فرماتے رہے اور یہ دونوں بار بار اپنی بات دہراتے رہے اور وہی بات پیش کرتے رہے یہاں تک کہ ابو طالب کی زبان سے آخری کلمہ جو نکلا وہ یہی تھا کہ میں عبد المطلب کے دین پر قائم ہے ۔اور لا الہ الا اللہ کہنے سے انکار کردیا۔ راوی نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اللہ کی قسم ! میں تب تک تمہارے لیے مغفرت کی دعا کرتا رہوں گا جب تک مجھے منع نہیں کیا جاتا۔پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمایا: نبی او رمؤمنین کے لیے یہ ہرگز مناسب نہیں ہے کہ وہ مشرکین کےلیے دعائے مغفرت کریں اور اللہ تعالیٰ نے ابو طالب کے متعلق آیت نازل کی اور رسول اللہ ﷺنے فرمایا: آپ جسے چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے بلکہ اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ نے فرمایا: اولی القوۃ سے مراد قارون کے خزانوں کی چابیوں کو طاقت ور مردوں کی ایک جماعت بھی نہیں اٹھا پاتی تھی۔ ‏‏‏‏‏‏لَتَنُوءُ بوجھل کردیتی تھی ، بوجھ سے جھکا دیتی تھی۔ فارغا کے معنی ہیں حضرت موسیٰ علیہ السلام کی ماں کے دل میں موسیٰ علیہ السلام کے علاوہ اور کوئی خیال نہیں رہا تھا۔الفرحین اترانے والے ، مارے خوشی کے پھول جانے والے ۔ قصیہ کے معنی ہیں : اس کے پیچھے پیچھے چلی جا۔ اور کبھی یہ لفظ قصہ اور کلام بیان کرنے کے معنی میں بھی استعمال ہوتا ہے جیسا کہ نحن نقص علیہ میں ہے ۔ یعنی ہم تجھے بیان سناتے ہیں ۔ عن جنب کے معنی دور سے ، اور عن جنابۃ کے بھی یہی معنی کہ وہ پاکی سے دور ہوگیا ، اسی طرح عن اجتناب کے معنی ہیں وہ پرہیز کرگیا۔ نَبْطِشُ ، نَبْطُشُ دونوں کے معنی گرفت کرنا ہیں ۔ یأتمرون کے معنی ہیں : باہم مشورہ کررہے ہیں ۔ العدوان ، العداء اور التعدی کے ایک ہی معنی ہیں ، یعنی زیادتی کرنا اور حد سے تجاوز کرنا ۔ آنس کے معنی ہیں : اس نے دیکھا ۔ الجدوۃ : لکڑی کا وہ موٹا ٹکڑا جس کے سرے پر آگ لگی ہو لیکن اس میں شعلہ نہ ہو اور شہاب شعلے دار کو کہتے ہیں۔ الحیات ، یعنی سانپوں کی مختلف اقسام : الجان : چھوٹا اور سفید سانپ ۔ الافاعی : بڑا سانپ اور الاساود : سیاہ ناگ کو کہتے ہیں۔ ردءا کے معنی ہیں مددگار اور پشت پناہ ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یصدقنی کے معنی کیے ہیں وہ میری تصدیق کرے ، یعنی میری بات کو کھول کر بیان کردے۔ اس کے غیر نے کہا: سنشد کے معنی ہیں : ہم تیری مدد کریں گے ۔ جب تم کسی کی مدد کرتے ہو تو گویا اس کا بازو بن جاتے ہو۔ مقبوحین کے معنی ہیں ہلاک شدہ ۔ وصلنا کے معنی ہیں : ہم نے اس کو بیان کیا اور پورا کیا ۔ یجبی کے معنی ہیں : کھچے چلے آتے ہیں ۔ بطرت کے معنی ہیں تکبر کیا اور شرارت کی ۔ فی امہا رسولا سے مراد ام القری یعنی مکہ اور اس کے اطراف ہیں ۔ تکن کے معنی ہیں تخفی یعنی پوشیدہ رکھتے ہیں ۔ عرب لوگ کہتے ہیں : اکننت میں نے اس کو چھپالیا ، اور کننت کے بھی یہی معنی ہیں اس کے معنی ظاہر کرنا بھی ہیں ، یعنی یہ لفظ اضداد سے ہے ۔ ویکان اللہ بمعنی الم تر ان اللہ ہے ۔ یبسط الرزق لمن یشاء ویقدر کے معنی ہیں : جس کو چاہتاہے فراخ روزی دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے تنگ روزی دیتا ہے۔

Chapter No: 2

باب ‏{‏إِنَّ الَّذِي فَرَضَ عَلَيْكَ الْقُرْآنَ‏}

"Verily, He Who has given you (Muhammad (s.a.w)) the Quran ..." (V.28:85)

باب : اللہ تعالٰی کے اس قول اِنَّ الَّذِی فَرَضَ عَلَیکَ القُر آنَ لرآدّک الٰی معاد کی تفسیر

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا يَعْلَى، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْعُصْفُرِيُّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏{‏لَرَادُّكَ إِلَى مَعَادٍ‏}‏ قَالَ إِلَى مَكَّةَ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : '(28.85) ...will bring you home' means to Mecca.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ (آیت مذکورہ بالا میں) «لرادك إلى معاد‏» سے مراد ہے کہ اللہ پھر آپ کو مکہ پہنچا کر رہے گا۔