Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Jihad (56)    كتاب الجهاد والسير

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ فَضَّلَ اللَّهُ الْمُجَاهِد

The Statement of Allah, "Not equal are those of the believers who sit (at home), except those who are disabled ... Ever Oft-Forgiving, Most Merciful." (V.4:95,96)

باب: اللہ تعالٰی کا(سورت نساء میں )یہ فرمانا،

مسلمانوں میں جو لوگ معزور نہیں ہیں اور جہا دسے بیٹھ رہیں اور اللہ کی راہ میں اپنے جان ومال سے جہاد کرنے والے برابر نہیں ہو سکتے ۔اللہ تعالٰی نے ان لوگوں کو جو اپنے مال و جان سے جہاد کریں بیٹھ رہنے والوں پر (جو معز ور نہ ہو ں) ایک درجے کی فضیلت دی ہے اور سب سے اچھا وعدہ کیا ہے اور جہاد کرنے والوں کو بیٹھ رہنے والوں سے بڑھ کر ثواب دیا۔ اخیر آیت غفورارحیما تک -

حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، قَالَ سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ لَمَّا نَزَلَتْ ‏{‏لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ‏}‏ دَعَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم زَيْدًا، فَجَاءَ بِكَتِفٍ فَكَتَبَهَا، وَشَكَا ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ ضَرَارَتَهُ فَنَزَلَتْ ‏{‏لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ ‏}‏‏

Narrated By Al-Bara : When the Divine Inspiration: "Those of the believers who sit (at home), was revealed the Prophet sent for Zaid (bin Thabit) who came with a shoulder-blade and wrote on it. Ibn Um-Maktum complained about his blindness and on that the following revelation came: "Not equal are those believers who sit (at home) except those who are disabled (by injury, or are blind or lame etc.) and those who strive hard and fight in the Way of Allah with their wealth and lives)." (4.95)

ابو اسحاق سے روایت ہے کہ میں نے براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا وہ فرمارہے تھے کہ جب آیت " لا یستوی القاعدون من المؤمنین" نازل ہوئی تو رسول اللہﷺنے زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کو بلایا ، آپ ایک چوڑی ہڈی ساتھ لے کر حاضر ہوئے اور اس آیت کو لکھا اور ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ نے جب اپنے نابینا ہونے کی شکایت کی تو آیت یوں نازل ہوئی " لا یستوی القاعدون من المؤمنین غیر أولی الضرر"


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ الزُّهْرِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ رَأَيْتُ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ جَالِسًا فِي الْمَسْجِدِ، فَأَقْبَلْتُ حَتَّى جَلَسْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَأَخْبَرَنَا أَنَّ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَمْلَى عَلَيْهِ لاَ يَسْتَوِي الْقَاعِدُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَالْمُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ قَالَ فَجَاءَهُ ابْنُ أُمِّ مَكْتُومٍ وَهُوَ يُمِلُّهَا عَلَىَّ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ أَسْتَطِيعُ الْجِهَادَ لَجَاهَدْتُ‏.‏ وَكَانَ رَجُلاً أَعْمَى، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى عَلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم وَفَخِذُهُ عَلَى فَخِذِي، فَثَقُلَتْ عَلَىَّ حَتَّى خِفْتُ أَنْ تَرُضَّ فَخِذِي، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏غَيْرُ أُولِي الضَّرَرِ‏}‏‏

Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : I saw Marwan bin Al-Hakam sitting in the Mosque. So I came forward and sat by his side. He told us that Zaid bin Thabit had told him that Allah's Apostle had dictated to him the Divine Verse: "Not equal are those believers who sit (at home) and those who strive hard and fight in the cause of Allah with their wealth and lives.' (4.95) Zaid said, "Ibn-Maktum came to the Prophet while he was dictating to me that very Verse. On that Ibn Um Maktum said, "O Allah's Apostle! If I had power, I would surely take part in Jihad." He was a blind man. So Allah sent down revelation to His Apostle while his thigh was on mine and it became so heavy for me that I feared that my thigh would be broken. Then that state of the Prophet was over after Allah revealed "...except those who are disabled (by injury or are blind or lame etc.) (4.95)

سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے مروان بن حکم کو مسجد نبوی میں بیٹھے ہوئے دیکھا تو ان کے قریب گیا اور پہلو میں بیٹھ گیا اور پھر انہوں نے ہمیں خبر دی کہ زید بن ثابت انصاری رضی اللہ عنہ نے انہیں خبر دی تھی کہ رسو ل اللہﷺنے ان سے آیت لکھوائی "لا یستوی القاعدون من المؤمنین والمجاہدین فی سبیل اللہ" انہوں نے بیان کیا پھر عبد اللہ بن ام مکتوم رضی اللہ عنہ آئے ، آپﷺاس وقت مجھ سے آیت مذکورہ لکھوارہے تھے ، انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!اگر مجھ میں جہاد کی طاقت ہوتی تو میں بھی جہاد میں شریک ہوتا۔ وہ نابینا تھے ، اس پر اللہ تبارک و تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺپر وحی نازل کی ۔ اس وقت آپﷺکی ران میری ران پر تھی میں نے آپ پر وحی کی شدت کی وجہ سے آپﷺکی ران کا اتنا بوجھ محسوس کیا کہ مجھے ڈر ہوگیا کہ کہیں میری ران پھٹ نہ جائے۔ اس کے بعد وہ کیفیت آپﷺسے ختم ہوگئی، اور اللہ عزوجل نے فقط "غیر اولی الضرر" نازل فرمائے۔

Chapter No: 32

باب الصَّبْرِ عِنْدَ الْقِتَالِ

Patience during fighting.

باب: کافروں سے لڑتے وقت صبر کرنا-

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى، كَتَبَ فَقَرَأْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ‏"‏‏

Narrated By Salim Abu-An-Nadr : 'Abdullah bin Abi Aufa wrote and I read what he wrote that Allah's Apostle said, "When you face them (i.e. your enemy) then be patient."

سالم بن ابی النضر نے نے کہا کہ عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے (عمر بن عبید اللہ کو) لکھا تو میں نے وہ تحریر پڑھی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا ہے کہ جب تمہاری کفار سے مڈ بھیڑ ہو تو صبر سے کام لو۔

Chapter No: 33

باب التَّحْرِيضِ عَلَى الْقِتَالِ

Rousing and exhorting people to fight.

باب: مسلما نوں کو کافروں سے لڑنے کی رغبت دلا نا

وَقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏حَرِّضِ الْمُؤْمِنِينَ عَلَى الْقِتَالِ‏}‏

And the Statement of Allah, "Urge the believers to fight ..." (V.8:65)

اور اللہ تعالٰی نے (سورت انفا ل میں ) فرمایا اے پیغمبر ﷺ مسلمانوں کو کافروں سے لڑنے کا شوق دلا -

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى الْخَنْدَقِ فَإِذَا الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ فِي غَدَاةٍ بَارِدَةٍ، فَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ عَبِيدٌ يَعْمَلُونَ ذَلِكَ لَهُمْ، فَلَمَّا رَأَى مَا بِهِمْ مِنَ النَّصَبِ وَالْجُوعِ قَالَ : اللَّهُمَّ إِنَّ الْعَيْشَ عَيْشُ الآخِرَهْ فَاغْفِرْ لِلأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ‏.‏ فَقَالُوا مُجِيبِينَ لَهُ : نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الْجِهَادِ مَا بَقِينَا أَبَدًا

Narrated By Anas : Allah's Apostle went towards the Khandaq (i.e. Trench) and saw the Emigrants and the Ansar digging in a very cold morning as they did not have slaves to do that for them. When he noticed their fatigue and hunger he said, "O Allah! The real life is that of the Here-after, (so please) forgive the Ansar and the Emigrants." In its reply the Emigrants and the Ansar said, "We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will carry on Jihad as long as we live."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺمیدان خندق کی طرف تشریف لے گئے ، آپﷺنے دیکھا کہ مہاجرین اور انصار رضی اللہ عنہم سردی کی سختی کے باوجود صبح ہی صبح خندق کھودنے میں مصروف ہیں ، ان کے پاس غلام بھی نہیں تھے جو ان کی اس کھدائی میں مدد کرتے۔ آپﷺنے ان کی تھکن اور بھوک کو دیکھا توآپﷺنے دعا فرمائی "اے اللہ! زندگی تو پس آخرت ہی کی زندگی ہے پس انصار اور مہاجرین کی مغفرت فرمائیں۔ صحابہ کرام نے اس کے جواب میں کہا: "ہم وہ ہیں جنہوں نے محمدﷺ کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کرنے کا عہد کیا ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے"

Chapter No: 34

باب حَفْرِ الْخَنْدَقِ

The digging of Khandaq (trench).

باب: خندق کھودنے کا بیان-

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَعَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ يَحْفِرُونَ الْخَنْدَقَ حَوْلَ الْمَدِينَةِ، وَيَنْقُلُونَ التُّرَابَ عَلَى مُتُونِهِمْ وَيَقُولُونَ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدًا عَلَى الإِسْلاَمِ مَا بَقِينَا أَبَدًا وَالنَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يُجِيبُهُمْ وَيَقُولُ اللَّهُمَّ إِنَّهُ لاَ خَيْرَ إِلاَّ خَيْرُ الآخِرَهْ فَبَارِكْ فِي الأَنْصَارِ وَالْمُهَاجِرَهْ‏.

Narrated By Anas : The Emigrants and the Ansar started digging the trench around Medina carrying the earth on their backs and saying, "We are those who have given a pledge of allegiance to Muhammad that we will I carry on Jihad as long as we live." The Prophet kept on replying, "O Allah, there is no good except the good of the Hereafter; so confer Your Blessings on the Ansar and the Emigrants."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: (جب تمام عرب کا مدینہ منورہ پر حملہ کا خطرہ ہوا تو ) مدینہ کے اردگرد مہاجرین و انصار خندق کھودنے میں مشغول ہوگئے ، مٹی اپنی پشت پر لاد لاد کر اٹھاتے اور (یہ رجز) پڑھتے جاتے "ہم وہ ہیں جنہوں نے محمدﷺ کے ہاتھ پر اس وقت تک جہاد کرنے کا عہد کیا ہے جب تک ہماری جان میں جان ہے" نبیﷺان کے پاس رجز کے جواب میں یہ دعا فرماتے " اے اللہ ! آخرت کی خیر کے سوا اور کوئی خیر نہیں ، پس انصار اور مہاجرین کو برکت عطا فرما۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَنْقُلُ وَيَقُولُ ‏"‏ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا ‏"

Narrated By Al-Bara : The Prophet went on carrying (i.e. the earth) and saying, "Without You (O Allah!) we would have got no guidance."

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ(خندق کھودتے ہوئے مٹی) اٹھارہے تھے اور فرمارہے تھے کہ (اے اللہ !) اگر تو نہ ہوتا تو ہمیں ہدایت نصیب نہ ہوتی۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الأَحْزَابِ يَنْقُلُ التُّرَابَ وَقَدْ وَارَى التُّرَابُ بَيَاضَ بَطْنِهِ، وَهُوَ يَقُولُ لَوْلاَ أَنْتَ مَا اهْتَدَيْنَا وَلاَ تَصَدَّقْنَا وَلاَ صَلَّيْنَا‏.‏ فَأَنْزِلِ السَّكِينَةَ عَلَيْنَا وَثَبِّتِ الأَقْدَامَ إِنْ لاَقَيْنَا‏.‏ إِنَّ الأُلَى قَدْ بَغَوْا عَلَيْنَا إِذَا أَرَادُوا فِتْنَةً أَبَيْنَا‏

Narrated By Al-Bara : On the day (of the battle) of Al-Ahzab (i.e. clans) I saw the Prophet carrying earth, and the earth was covering the whiteness of his abdomen. And he was saying, "Without You (O Allah!) we would have got no guidance, nor given in charity, nor prayed. So please bless us with tranquillity and make firm our feet when we meet our enemies. Indeed (these) people have rebelled against (oppressed) us but never shall we yield if they try to bring affliction upon us."

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو غزوۂ احزاب کے موقع پر دیکھا کہ آپﷺمٹی خود ڈھو رہے تھے ، مٹی سے آپﷺکے پیٹ کی سفیدی چھپ گئی تھی اور آپﷺیہ شعر کہہ رہے تھے : تو ہدایت گر نہ ہوتا تو کہاں ملتی نجات کیسے پڑھتے ہم نمازیں کیسے دیتے ہم زکاۃ اب اتار ہم پر تسلی اے شہ عالی صفات پاؤں جموا دے ہمارے، دے لڑائی میں ثبات بے سبب ہم پر یہ کافر ظلم سے چڑھ آتے ہیں جب وہ بہکا ئیں ہمیں سنتے نہیں ہم ان کی بات

Chapter No: 35

باب مَنْ حَبَسَهُ الْعُذْرُ عَنِ الْغَزْوِ

(The reward of) whoever is held back from Jihad by a legal cause.

باب: جو شخص عذر سے جہاد میں شریک نہ ہو-

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، أَنَّ أَنَسًا، حَدَّثَهُمْ قَالَ رَجَعْنَا مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Anas : We returned from the Ghazwa of Tabuk along with the Prophet.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا:ہم نبیﷺکے ساتھ غزوۂ تبوک سے واپس ہوئے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ـ هُوَ ابْنُ زَيْدٍ ـ عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ فِي غَزَاةٍ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ أَقْوَامًا بِالْمَدِينَةِ خَلْفَنَا، مَا سَلَكْنَا شِعْبًا وَلاَ وَادِيًا إِلاَّ وَهُمْ مَعَنَا فِيهِ، حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ ‏"‏‏ وَقَالَ مُوسَى حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الأَوَّلُ أَصَحُّ‏

Narrated By Anas : While the Prophet was in a Ghazwa he said, "Some people have remained behind us in Medina and we never crossed a mountain path or a valley, but they were with us (i.e. sharing the reward with us), as they have been held back by a (legal) excuse."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺایک غزوہ پر تھے تو آپﷺنے فرمایا: کہ کچھ لوگ مدینہ میں ہمارے پیچھے رہ گئے تھے لیکن ہم کسی بھی گھاٹی یا وادی میں (جہاد کےلیے) چلیں وہ ثواب میں ہمارے ساتھ ہیں کہ وہ صرف عذر کی وجہ سے ہمارے ساتھ نہیں آسکے۔

Chapter No: 36

باب فَضْلِ الصَّوْمِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ

The superiority of observing Saum in Allah's cause.

باب: جہاد میں روزہ رکھنے کی فضیلت -

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَسُهَيْلُ بْنُ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّهُمَا سَمِعَا النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَنْ صَامَ يَوْمًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بَعَّدَ اللَّهُ وَجْهَهُ عَنِ النَّارِ سَبْعِينَ خَرِيفًا ‏"‏‏

Narrated By Abu Said : I heard the Prophet saying, "Indeed, anyone who fasts for one day for Allah's Pleasure, Allah will keep his face away from the (Hell) fire for (a distance covered by a journey of) seventy years."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا میں نے رسول اللہﷺکو فرماتے ہوئے سنا کہ آپﷺفرمارہے تھے کہ جس نے اللہ تعالیٰ کے راستے میں (جہاد کرتے ہوئے ) ایک دن بھی روزہ رکھا اللہ تعالیٰ اسے جہنم سے ستر سال کی مسافت کی دوری تک دور کردے گا۔

Chapter No: 37

باب فَضْلِ النَّفَقَةِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ

The superiority of spending in Allah's Cause

باب: اللہ کی راہ (جہاد) میں خرچ کرنے کی فضیلت-

حَدَّثَنى سَعْدُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ أَنْفَقَ زَوْجَيْنِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ دَعَاهُ خَزَنَةُ الْجَنَّةِ، كُلُّ خَزَنَةِ باب أَىْ فُلُ هَلُمَّ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ذَاكَ الَّذِي لاَ تَوَى عَلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لأَرْجُو أَنْ تَكُونَ مِنْهُمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Whoever spends two things in Allah's Cause, will be called by all the gate-keepers of Paradise who will be saying, 'O so-and-so! Come here.' " Abu Bakr said, "O Allah's Apostle! Such persons will never be destroyed." The Prophet said, "I hope you will be one of them."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جس شخص نے اللہ کے راستے میں ایک جوڑا خرچ کیا تو اسے جنت کے داروغہ بلائیں گے ۔جنت کے ہر دروازے کا داروغہ (اپنی طرف) بلائے گا کہ اے فلاں! اس دروازے سے آ۔ اس پر حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ بولے اے اللہ کے رسول ﷺ!پھر اس شخص کو کوئی خوف نہیں رہے گا۔ آپﷺنے فرمایا: مجھے امید ہے کہ تم بھی انہیں میں سے ہوں گے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، حَدَّثَنَا هِلاَلٌ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا أَخْشَى عَلَيْكُمْ مِنْ بَعْدِي مَا يُفْتَحُ عَلَيْكُمْ مِنْ بَرَكَاتِ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ ذَكَرَ زَهْرَةَ الدُّنْيَا، فَبَدَأَ بِإِحْدَاهُمَا وَثَنَّى بِالأُخْرَى، فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَيَأْتِي الْخَيْرُ بِالشَّرِّ فَسَكَتَ عَنْهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قُلْنَا يُوحَى إِلَيْهِ‏.‏ وَسَكَتَ النَّاسُ كَأَنَّ عَلَى رُءُوسِهِمِ الطَّيْرَ، ثُمَّ إِنَّهُ مَسَحَ عَنْ وَجْهِهِ الرُّحَضَاءَ، فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ السَّائِلُ آنِفًا أَوَخَيْرٌ هُوَ ـ ثَلاَثًا ـ إِنَّ الْخَيْرَ لاَ يَأْتِي إِلاَّ بِالْخَيْرِ، وَإِنَّهُ كُلُّ مَا يُنْبِتُ الرَّبِيعُ مَا يَقْتُلُ حَبَطًا أَوْ يُلِمُّ كُلَّمَا أَكَلَتْ، حَتَّى إِذَا امْتَلأَتْ خَاصِرَتَاهَا اسْتَقْبَلَتِ الشَّمْسَ، فَثَلَطَتْ وَبَالَتْ ثُمَّ رَتَعَتْ، وَإِنَّ هَذَا الْمَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، وَنِعْمَ صَاحِبُ الْمُسْلِمِ لِمَنْ أَخَذَهُ بِحَقِّهِ، فَجَعَلَهُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ، وَمَنْ لَمْ يَأْخُذْهُ بِحَقِّهِ فَهْوَ كَالآكِلِ الَّذِي لاَ يَشْبَعُ، وَيَكُونُ عَلَيْهِ شَهِيدًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : Allah's Apostle ascended the pulpit and said, "Nothing worries me as to what will happen to you after me, except the temptation of worldly blessings which will be conferred on you." Then he mentioned the worldly pleasures. He started with the one (i.e. the blessings) and took up the other (i.e. the pleasures). A man got up saying, "O Allah's Apostle! Can the good bring about evil?" The Prophet remained silent and we thought that he was being inspired divinely, so all the people kept silent with awe. Then the Prophet wiped the sweat off his face and asked, "Where is the present questioner?" "Do you think wealth is good?" he repeated thrice, adding, "No doubt, good produces nothing but good. Indeed it is like what grows on the banks of a stream which either kills or nearly kills the grazing animals because of gluttony except the vegetation-eating animal which eats till both its flanks are full (i.e. till it gets satisfied) and then stands in the sun and defecates and urinates and again starts grazing. This worldly property is sweet vegetation. How excellent the wealth of the Muslim is, if it is collected through legal means and is spent in Allah's Cause and on orphans, poor people and travellers. But he who does not take it legally is like an eater who is never satisfied and his wealth will be a witness against him on the Day of Resurrection."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺمنبر پر تشریف لائے اور فرمایا: میرے بعد تم پر دنیا کی جو برکتیں کھول دی جائیں گی، میں تمہارے بارے میں ان سے ڈر رہا ہوں کہ (کہیں تم ان میں مبتلا نہ ہوجاؤ) اس کے بعد آپﷺنے دنیا کی رنگینیوں کا ذکر فرمایا ۔ پہلے دنیا کی برکات کا ذکر کیا پھر اس کی رنگینیوں کو بیان فرمایا ، اتنے میں ایک صحابی کھڑے ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا بھلائی برائی پیدا کردے گی ۔ آپﷺاس پر تھوڑی دیر کےلیے خاموش ہوگئے ۔ ہم نے سمجھا کہ آپﷺپر وحی نازل ہورہی ہے ۔ سب خاموش ہوگئے جیسے ان کے سروں پر پرندے ہوں۔ اس کے بعد آپﷺنے چہرہ مبارک سے پسینہ صاف کیا اور دریافت فرمایا : سوال کرنے والا کہاں ہے ؟ کیا یہ بھی (مال اور دنیا کی برکات ) خیر ہے ؟ تین مرتبہ آپ نے یہی جملہ دہرایا پھر فرمایا: دیکھو ! بہار کے موسم میں جب ہری گھاس پیدا ہوتی ہے ، وہ جانور کو مار ڈالتی ہے یا مرنے کے قریب کردیتی ہے مگر وہ جانور بچ جاتا ہے جو ہری ہری دوب چرتا ہے ، کوکھیں بھرتے ہی سورج کے سامنے جا کھڑا ہوتا ہے ۔ لید ، گوبر ، پیشاب کرتا ہے پھر اس کے ہضم ہوجانے کے بعد اور چرتا ہے ، اسی طرح یہ مال بھی ہرا بھرا اور شیرین ہے اور مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جسے اس نے حلال طریقوں سے جمع کیا ہوا ور پھر اسے اللہ کے راستے میں (جہاد کےلیے) یتیموں کےلیے اور مسکینوں کے لیے وقف کردیا ہو لیکن جو شخص ناجائز طریقوں سے جمع کرتا ہے تو وہ ایک ایسا کھانے والا ہے جو کبھی آسودہ نہیں ہوتا اور وہ مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا۔

Chapter No: 38

باب فَضْلِ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا أَوْ خَلَفَهُ بِخَيْرٍ

The superiority of one who prepares a Ghazi (fighter for Jihad) or looks after his dependents in his absence.

باب: جو شخص غازی کا سامان تیار کر دے یا اس کے پیچھے اسکے گھر کی خبر رکھے اس کی فضیلت۔

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ، قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي بُسْرُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ خَالِدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ جَهَّزَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَقَدْ غَزَا، وَمَنْ خَلَفَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِخَيْرٍ فَقَدْ غَزَا ‏"

Narrated By Zaid bin Khalid : Allah's Apostle said, " He who pre pares a Ghazi going in Allah's Cause is given a reward equal to that of) a Ghazi; and he who looks after properly the dependents of a Ghazi going in Allah's Cause is (given a reward equal to that of) Ghazi."

حضرت زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جس شخص نے اللہ کے راستے میں غزوہ کرنے والے کو سازو سامان دیا تو وہ (گویا ) خود غزوہ میں شریک ہوا اور جس نے خیرخواہانہ طریقہ پر غازی کے گھر بار کی نگرانی کی تو وہ (گویا ) خود غزوہ میں شریک ہوا ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَكُنْ يَدْخُلُ بَيْتًا بِالْمَدِينَةِ غَيْرَ بَيْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ، إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِ فَقِيلَ لَهُ، فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي أَرْحَمُهَا، قُتِلَ أَخُوهَا مَعِي ‏"‏‏

Narrated By Anas : The Prophet used not to enter any house in Medina except the house of Um Sulaim besides those of his wives when he was asked why, he said, "I take pity on her as her brother was killed in my company."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺمدینہ میں اپنی بیویوں کے سوا اور کسی کے گھر نہیں جایا کرتے تھے مگر حضرت ام سلیم رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے ۔آپﷺسے جب اس کے متعلق پوچھا گیا تو آپﷺنے فرمایا: مجھے اس پر رحم آتا ہے ، کہ اس کا بھائی (حرام بن ملحان رضی اللہ عنہ ) میرے کام میں شہید کردیا گیا۔

Chapter No: 39

باب التَّحَنُّطِ عِنْدَ الْقِتَالِ

To apply Hanut (a kind of scent) during the battle.

باب: لڑائی کے وقت خوشبو لگا نا -

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَوْنٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ، قَالَ وَذَكَرَ يَوْمَ الْيَمَامَةِ قَالَ أَتَى أَنَسٌ ثَابِتَ بْنَ قَيْسٍ وَقَدْ حَسَرَ عَنْ فَخِذَيْهِ وَهْوَ يَتَحَنَّطُ فَقَالَ يَا عَمِّ مَا يَحْبِسُكَ أَنْ لاَ تَجِيءَ قَالَ الآنَ يَا ابْنَ أَخِي‏.‏ وَجَعَلَ يَتَحَنَّطُ، يَعْنِي مِنَ الْحَنُوطِ، ثُمَّ جَاءَ فَجَلَسَ، فَذَكَرَ فِي الْحَدِيثِ انْكِشَافًا مِنَ النَّاسِ، فَقَالَ هَكَذَا عَنْ وُجُوهِنَا حَتَّى نُضَارِبَ الْقَوْمَ، مَا هَكَذَا كُنَّا نَفْعَلُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، بِئْسَ مَا عَوَّدْتُمْ أَقْرَانَكُمْ‏.‏ رَوَاهُ حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ‏

Narrated By Ibn Aun : Once Musa bin Anas while describing the battle of Yamama, said, "Anas bin Malik went to Thabit bin Qais, who had lifted his clothes from his thighs and was applying Hunut to his body. Anas asked, 'O Uncle! What is holding you back (from the battle)?' He replied, 'O my nephew! I am coming just now,' and went on perfuming himself with Hunut, then he came and sat (in the row). Anas then mentioned that the people fled from the battle-field. On that Thabit said, 'Clear the way for me to fight the enemy. We would never do so (i.e. flee) in the company of Allah's Apostle. How bad the habits you have acquired from your enemies!"

حضرت موسیٰ بن انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ جنگ یمامہ کا وہ ذکر کررہے تھے کہ تو انہوں نے کہا: کہ حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ ، حضرت ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کے یہاں گئے ، انہوں نے اپنی ران کھول رکھی تھی اور خوشبو لگارہے تھے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہا: انکل اب تک آپ جنگ میں کیوں تشریف نہیں لائے ؟ انہوں نے جواب دیا کہ بیٹے ابھی آتا ہوں اور وہ پھر خوشبو لگانے لگے ، پھر تشریف لائے اور بیٹھ گئے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے گفتگو کرتے ہوئے مسلمانوں کی طرف سے کچھ کمزوری کے آثار کا ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا: ہمارے سامنے سے ہٹ جاؤ تا کہ ہم کافروں سے دست بدست لڑیں ، رسول اللہﷺکے ساتھ ہم ایسا کبھی نہیں کرتے تھے ۔ (یعنی پہلی صف کے لوگ ڈٹ کر لڑتے تھے، کمزوری کا ہرگز مظاہرہ نہیں ہونے دیتے تھے ) تم نے اپنے دشمنوں کو بہت بری چیز کا عادی بنادیا ہے وہ حملہ کرنے لگے ۔ اس حدیث کو حماد نے ثابت سے اور انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔

Chapter No: 40

باب فَضْلِ الطَّلِيعَةِ

The superiority of the reconnoiterer.

باب: جا سو سی ٹکڑ ی کی فضیلت (جو دشمن کی خبر لاتی ہے )

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ يَوْمَ الأَحْزَابِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ يَأْتِينِي بِخَبَرِ الْقَوْمِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الزُّبَيْرُ أَنَا‏.‏ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ حَوَارِيًّا، وَحَوَارِيَّ الزُّبَيْرُ ‏"‏‏

Narrated By Jabir : The Prophet said, "Who will bring me the information about the enemy on the day (of the battle) of Al-Ahzab (i.e. Clans)?" Az-Zubair said, "I will." The Prophet said again, "Who will bring me the information about the enemy?" Az-Zubair said again, "I will." The Prophet said, "Every prophet had a disciple and my disciple is Az-Zubair."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نےبیان کیا کہ نبیﷺنے جنگ خندق کے دن فرمایا : دشمن کے لشکر کی خبر میرے پاس کون لاسکتا ہے ؟(دشمن سے مراد یہاں بنو قریظہ تھے) حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا :کہ میں۔ آپﷺنے دوبارہ پھر پوچھا دشمن کے لشکر کی خبریں کون لاسکے گا؟ اس مرتبہ بھی حضرت زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں ۔ اس پر نبیﷺنے فرمایا: ہر نبی کے حواری (سچے مددگار) ہوتے ہیں اور میرے حواری حضرت زبیر رضی اللہ عنہ ہیں۔

‹ First23456Last ›