Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: The Prophets (60)    كتاب أحاديث الأنبياء

1234Last ›

Chapter No: 11

باب قَوْلِهِ: ‏{‏وَنَبِّئْهُمْ عَنْ ضَيْفِ، إِبْرَاهِيمَ‏}‏

Allah's Statement, "And tell them about the guests of Ibrahim (Abraham)." (V.15:51)

با ب: اللہ تعا لیٰ کا ( سورت حجر میں) فر مانا ،

{لا توجل‏}‏ لا تخف ‏{‏ وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي المَوْتَى ‏}‏

And also Allah's Statement, "And (remember) when Ibrahim said, My Lord! Show me how you give life to the dead." (V.2:260)

اے پیغمبر ان لو گو ں کو ابرا ہیم کے مہمانوں کا قصہ سنا اور اسی سورت میں جو لفظ لا تو جل ہے اس کے معنی لا تخف ہے یعنی ڈرو نہیں اور (سورت بقرہ میں ) یہ فر مانا کہ اس وقت کو یا د کرو جب ابرا ہیمؑ نے عرض کیا اے پروردگار مجھ کو دکھلا دیجئے کہ آپ مردوں کو کس کیفیت سے زندہ کر یں گے؟

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ نَحْنُ أَحَقُّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ ‏{‏رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي‏}‏ وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لأَجَبْتُ الدَّاعِيَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "We are more liable to be in doubt than Abraham when he said, 'My Lord! Show me how You give life to the dead.". He (i.e. Allah) slid: 'Don't you believe then?' He (i.e. Abraham) said: "Yes, but (I ask) in order to be stronger in Faith." (2.260) And may Allah send His Mercy on Lot! He wished to have a powerful support. If I were to stay in prison for such a long time as Joseph did I would have accepted the offer (of freedom without insisting on having my guiltless less declared)."

ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا کہا ہم سے عبداللہ بن وہب نے کہا مجھ کو یونس نے خبر دی،انہوں نے ابنِ شہاب سے،انہوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن اور سعید بن مسُیّب سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا(ابراہیمؑ نے جو یہ سوال کیا تو شک کی وجہ سے نہ تھا اگر ان کو شک ہوتی تو)ہم کو ابراہیمؑ سے زیادہ شک ہونی تھی جب انہوں نے عرض کیا پروردگار مجھ کو دکھا دے تو مُردوں کو کس طرح جِلائے گا ارشاد ہو ا کہا تجھ کو یقین نہیں۔انہوں نے کہا یقین کیوں نہیں پر میرا مطلب یہ ہے کہ دل کو اطمینان ہوجائے(جو آنکھ سے دیکھ کر پیدا ہوتا ہے) اور اللہ لوط پیغمبر پر رحم کرے وہ زبردست رکن( یعنی خداوندِ کریم کی پناہ لیتے تھے اور اگر میں اتنی مدّت قید میں رہا ہوتا جتنی مدّت یوسف پیغمبر رہے(کئی برس تک) اور کوئی بلانے والا آتا تو میں فوراً چلا جاتا۔

Chapter No: 12

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى:

The Statement of Allah, "And mention in the Book, Ismail (Ishmael). Verily! He was true to what he promised ..." (V.19:54)

با ب: ( حضرت اسمٰعیل کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا ( سورت مر یم میں) فرمانا ،

‏{‏وَاذْكُرْ فِي الْكِتَابِ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ‏}‏

اس کتا ب میں اسمٰعیل کا ذکر کر وہ وعدے کا سچا تھا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ مَرَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى نَفَرٍ مِنْ أَسْلَمَ يَنْتَضِلُونَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ارْمُوا بَنِي إِسْمَاعِيلَ، فَإِنَّ أَبَاكُمْ كَانَ رَامِيًا، وَأَنَا مَعَ بَنِي فُلاَنٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَمْسَكَ أَحَدُ الْفَرِيقَيْنِ بِأَيْدِيهِمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا لَكُمْ لاَ تَرْمُونَ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَرْمِي وَأَنْتَ مَعَهُمْ قَالَ ‏"‏ ارْمُوا وَأَنَا مَعَكُمْ كُلِّكُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Salama bin Al-Akwa : The Prophet passed by some persons of the tribe of Aslam practicing archery (i.e. the throwing of arrows) Allah's Apostle said, "O offspring of Ishmael! Practice archery (i.e. arrow throwing) as your father was a great archer (i.e. arrow-thrower). I am with (on the side of) the son of so-and-so-." Hearing that, one of the two teams stopped throwing. Allah's Apostle asked them, ' Why are you not throwing?" They replied, "O Allah's Apostle! How shall we throw when you are with the opposite team?" He said, "Throw, for I am with you all."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے حاتم بن اسمٰعیل نے،انہوں نے یزید بن ابی عبید سے،انہوں نے سلمہ بن اکوَعؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ اسلم قبیلے کے کئی شخصوں پر سے گزرے جو تیر اندازی کررہے تھے(دو جماعتیں ہوگئی تھیں) آپؐ نے فرمایا اسمٰعیلؑ کے بیٹو تیر لگاؤ کیونکہ تمہارے دادا تیر انداز تھے اور میں اس جماعت کے ساتھ ہوتا ہوں(ابن اورع کی اولاد کے ساتھ) یہ سن کر دوسری جماعت والوں نے ہاتھ روک لئے (تیر چلانا موقوف کر دیا ) آپؐ نے وجہ پوچھی انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ ہم کیسے ان سے مقابلہ کریں آپؐ تو ادھر ہوگئے۔آپؐ نے فرمایا تِیر چلاؤ۔میں تم دونوں کے ساتھ ہُوں۔

Chapter No: 13

باب قِصَّةِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

The story of Ishaq (Isaac), the son of Ibrahim (Abraham)

با ب : حضرت اسحاق کا بیان ۔

فِيهِ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

اس بیان میں ابن عمر اور ابو ہر یرہ نے نبی ﷺسے روا یت کی ۔

 

Chapter No: 14

باب

"Or were you witnesses when death approached Yaqub (Jacob)? When he said unto his sons." (V.2:133)

با ب: (حضرت یعقو ب کا بیان ) ،

{‏أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ‏ المَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ‏}‏ الاية

اللہ تعالیٰ کا(سورت بقرہ میں ) یو ں فر ما نا جب یعقو ب مرنے لگے اس وقت تم مو جود تھے اخیر آیت و نحن لہ مسلمون تک۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ الْمُعْتَمِرَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قِيلَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ قَالَ ‏"‏ أَكْرَمُهُمْ أَتْقَاهُمْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ، لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي ‏"‏‏.‏ قَالُوا نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَخِيَارُكُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُكُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Some people asked the Prophet: "Who is the most honorable amongst the people?" He replied, "The most honourable among them is the one who is the most Allah-fearing." They said, "O Allah's Prophet! We do not ask about this." He said, "Then the most honourable person is Joseph, Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Khalil." They said, "We do not ask about this." He said, "Then you want to ask me about the Arabs' descent?" They said, "Yes." He said, "Those who were best in the Pre-Islamic period, are the best in Islam, if they comprehend (the religious knowledge)."

ہم سے اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا،انہوں نے معتمر بن سلیمان سے سنا،انہوں نے عبید اللہ عمری سے،انہوں نے سعید بن ابی سعید مقبری سے انہوں نے ابوہرہرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ سے پُوچھاگیا اللہ کے نزدیک سب لوگوں میں عزّت والا کون ہے آپؐ نے فرمایا جو زیادہ پرہیز گار ہو۔انہوں نے کہا ہم یہ نہیں پوچھتے یارسول اللہ آپؐ نے فرمایا تمہارا مطلب خاندانی شرافت سے ہے تو سب سے عزّت والے یوسفؑ پیغمبر ہیں جو پیغمبر کے بیٹے،پیغمبر کے پوتے خلیل اللہ (حضرت ابراہیمؑ) کے پڑوتے ہیں،انہوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے ،آپؐ نے فرمایا(ہاں معلوم ہُوا) تم عرب کے خاندان کو پوچھتے ہو؟انہوں نے عرض کیا جی ہاں۔آپؐ نے فرمایا دیکھو جو لوگ جاہلیت کے زمانہ میں شریف گنے جاتے تھے وہی اسلام کے زمانے میں بھی شریف ہیں بشرطیکہ دین کا علم حاصل کریں۔

Chapter No: 15

باب:

"And (remember) Lout (Lot)! When he said to his people, 'Do you commit Al-Fahsihah (great sins of unlawful sexual intercourse) ... so, evil was the rain of those who were warned." (V.27:54-58)

با ب:

‏{‏وَلُوطًا إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ أَتَأْتُونَ الْفَاحِشَةَ‏}اِلَى قَولِهِ {فَسَاءَ مَطَرُ الْمُنْذَرِينَ‏}

(حضرت لوط کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا (سورت نمل میں ) فر مانا ہم نے لو ط کو بھیجا انہو ں نے اپنی قو م سے کہا تم جا ن بو جھ کر بے حیا ئی کا کام کر تے ہو ۔ فساء مطر المنذر ین تک ۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏{‏يَغْفِرُ اللَّهُ لِلُوطٍ إِنْ كَانَ لَيَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ‏}‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "May Allah forgive Lot: He wanted to have a powerful support."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا،انہوں نے اعرج سے انہوں نے ابوہریرہؓ سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ لوطؑ کو بخشے وہ زبردست رکن (یعنے اللہ کے) پناہ میں گھستے تھے۔

Chapter No: 16

باب:

"Then, when the messengers (the angels) came unto the family of Lout (Lot), he said, 'Verily you are people unknown to me.'" (V.15:61,62)

با ب:

‏{‏فَلَمَّا جَاءَ آلَ لُوطٍ الْمُرْسَلُونَ * قَالَ إِنَّكُمْ قَوْمٌ مُنْكَرُونَ‏}‏ ‏{‏بِرُكْنِهِ‏}‏ بِمَنْ مَعَهُ لأَنَّهُمْ قُوَّتُهُ ‏{‏تَرْكَنُوا‏}‏ تَمِيلُوا فَأَنْكَرَهُمْ وَنَكِرَهُمْ وَاسْتَنْكَرَهُمْ وَاحِدٌ ‏{‏يُهْرَعُونَ‏}‏ يُسْرِعُونَ، دَابِرٌ آخِرٌ‏.‏ صَيْحَةٌ هَلَكَةٌ ‏{‏لِلْمُتَوَسِّمِينَ‏}‏ لِلنَّاظِرِينَ‏.‏ ‏{‏لَبِسَبِيلٍ‏}‏ لَبِطَرِيقٍ

اللہ تعالیٰ کا (سورت حجر میں) فر مانا جب لوط والوں کے پاس خدا کے بھیجے ہو ئے (فرشتے ) آئے تو وہ ان سے کہنے لگے تم تو انجان ( پر ائے ملک والے) لوگ ہو ۔ ( سورت الذاریات میں ) برکنہ کا معنی اپنے ساتھ والوں سمیت کیونکہ وہی اس کے زور تھے ( سورت ہو د میں ) ولا تر کنوا کا معنی مت جھکو ( سورت ہو د میں ) انکر ہم ونکرہم واستنکرہم ان سب کا ایک ہی معنی ہے (سورہ الصافا ت میں ) یہر عون کا معنی دوڑتے ہیں ( سورہ حجر میں) دابر کا معنی اخیر (سورہ حجر میں ) صیحتہ کا معنی ہلا کت (سورہ حجر ) میں للمتوسمین کا معنی دیکھنے وا لو ں کے لئے ( سورہ حجر میں ) لسبیل کے معنی رستے میں۔

حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَرَأَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏فَهَلْ مِنْ مُدَّكِر ‏}‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet recited: 'Hal-min-Muddakir' (54.15) (Is there any that will remember) (and avoid evil).

ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا کہا ہم سے ابو احمد(محمد بن عبداللہ زبیری) نے کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے ابو اسحاق سبیعی سے،انہوں نے اسود بن یزید سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود سے،انہوں نے کہا نبیﷺ نے(سورت قمر میں) فَھَل مِن مُدَّکِرٍ پڑھا۔

Chapter No: 17

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا‏}‏

The Statement of Allah, "And to Thamud (people, We sent) their brother Salih ..." (V.7:73)

با ب: (ثمو د کی قوم اور حضر ت صا لح کا بیا ن ) اللہ تعا لیٰ کا ( سورت ہو د میں ) فر ما نا ہم نے ثمو د کی طرف ان کے ذات بھائی صالح کو بھیجا۔

وَقَوْلِهِ ‏{‏كَذَّبَ أَصْحَابُ الْحِجْرِ‏}‏ مَوْضِعُ ثَمُودَ، وَأَمَّا ‏{‏حَرْثٌ حِجْرٌ‏}‏ حَرَامٌ، وَكُلُّ مَمْنُوعٍ فَهْوَ حِجْرٌ مَحْجُورٌ، وَالْحِجْرُ كُلُّ بِنَاءٍ بَنَيْتَهُ، وَمَا حَجَرْتَ عَلَيْهِ مِنَ الأَرْضِ فَهْوَ حِجْرٌ وَمِنْهُ سُمِّيَ حَطِيمُ الْبَيْتِ حِجْرًا، كَأَنَّهُ مُشْتَقٌّ مِنْ مَحْطُومٍ، مِثْلُ قَتِيلٍ مِنْ مَقْتُولٍ، وَيُقَالُ لِلأُنْثَى مِنَ الْخَيْلِ الْحِجْرُ‏.‏ وَيُقَالُ لِلْعَقْلِ حِجْرٌ وَحِجًى‏.‏ وَأَمَّا حَجْرُ الْيَمَامَةِ فَهْوَ مَنْزِلٌ‏

And His Statement, "The dewellers of Al-Hijr (the rocky tract) denied." (V.15:80) Al-Hijr is the land of Thamud.

( سورت حجر میں ) جو فرمایا حجر وا لو ں نے پیغمبروں کو جھٹلا یا ۔ حجر ثمود وا لو ں کا شہر تھا لیکن (سورت الانعام میں )جو حرث حجر آیا ہے وہاں حجر کے معنی حرام اور ممنوع کے ہیں ۔ عر ب لوگ کہتے ہیں حجر محجوریعنی حرام ممنوع ۔ حجر عمارت کو بھی کہتے ہیں اور جس زمین کو گھیر لیا جا ئے (دیوار یا با ڑسے ) اسی لیے خانہ کعبہ کی حطیم کو حجر کہتے ہیں ۔حطیم محطوم سے نکلا ہے (محطوم کے معنی ٹوٹا ہوا )پہلے وہ کعبہ کے اندر تھا اس کو توڑ کر با ہر کر دیا اس لئے حطیم کہنے لگے جیسے قتیل مقتول سے اور ما دیا ں (گھوڑی) کو حجر کہتے ہیں اور حجر کے معنی عقل کے بھی ہیں جیسے حجی بھی عقل کو کہتے ہیں۔ (سورت فجر میں ھل فی ذٰلک قسم لذی حجر )اور حجر الیما مہ ایک مقام کا نام ہے (حجا ز اور یمن کے بیچ میں)

حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنَ زَمْعَةَ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَذَكَرَ الَّذِي عَقَرَ النَّاقَةَ قَالَ ‏"‏ انْتَدَبَ لَهَا رَجُلٌ ذُو عِزٍّ وَمَنَعَةٍ فِي قُوَّةٍ كَأَبِي زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah bin Zam'a : I heard the Prophet while referring to the person who had cut the legs of the she-camel (of the Prophet Salih), saying, "The man who was appointed for doing this job, was a man of honor and power in his nation like Abu Zam'a."

ہم سے حمیدی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے عبداللہ بن زمعہ سے انہوں نے کہا میں نے نبیﷺ سے سنا آپؐ نے اس(بد ذات) کا ذکر کیا جس نے صالحؑ کی اونٹنی کو مارا،آپؐ نے فرمایا ایک عزت دار،زور دار ،صاحب قوت شخص(قدار)نے اس کے مار ڈالنے کا ذمہ لیا(جیسے ہمارے زمانہ میں)ابو زمعہ (اسود بن مطلب) ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ بْنِ حَيَّانَ أَبُو زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لَمَّا نَزَلَ الْحِجْرَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ أَمَرَهُمْ أَنْ لاَ يَشْرَبُوا مِنْ بِئْرِهَا، وَلاَ يَسْتَقُوا مِنْهَا فَقَالُوا قَدْ عَجَنَّا مِنْهَا، وَاسْتَقَيْنَا‏.‏ فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَطْرَحُوا ذَلِكَ الْعَجِينَ وَيُهَرِيقُوا ذَلِكَ الْمَاءَ‏.‏ وَيُرْوَى عَنْ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ وَأَبِي الشُّمُوسِ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَمَرَ بِإِلْقَاءِ الطَّعَامِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ عَنِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنِ اعْتَجَنَ بِمَائِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : When Allah's Apostle landed at Al-Hijr during the Ghazwa of Tabuk, he ordered his companions not to drink water from its well or reserve water from it. They said, "We have already kneaded the dough with its water. and also filled our bags with its water.'' On that, the Prophet ordered them to throw away the dough and pour out the water.

ہم سے محمد بن مسکین ابو الحسن نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن حسان بن حبان ابو زکریا نے کہا ہم سے سلیمان نے،انہوں نے عبداللہ بن دینار سے،انہوں نے ابن عمرؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ جب غزوہ تبوک میں حجر میں اترے تو آپؐ نے لوگوں کو حکم دیا یہاں کے کنوئیں کا پانی نہ پیو نہ مشکوں میں بھرو۔انہوں نے کہا ہم نے تواس پانی سے آٹا گوندھ ڈالا مشکیں بھر لیں۔آپؐ نے فرمایا یہ آٹا پھینک دو،مشکیں بہا دو اور سبرہ بن معبد اور ابو الشموس سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے اس کھانے کے(جو اس پانی سے تیار ہوا تھا) پھینک دینے کا حکم دیا اور ابو ذرؓ نے نبیﷺ سے روایت کی جس نے اس پانی سے آٹا گوندھا ہو(وہ اس کو پھینک دے)۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَرْضَ ثَمُودَ الْحِجْرَ، فَاسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا، وَاعْتَجَنُوا بِهِ، فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا، وَأَنْ يَعْلِفُوا الإِبِلَ الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَ تَرِدُهَا النَّاقَةُ‏.‏ تَابَعَهُ أُسَامَةُ عَنْ نَافِعٍ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : The people landed at the land of Thamud called Al-Hijr along with Allah's Apostle and they took water from its well for drinking and kneading the dough with it as well. (When Allah's Apostle heard about it) he ordered them to pour out the water they had taken from its wells and feed the camels with the dough, and ordered them to take water from the well whence the she-camel (of Prophet Salih) used to drink.

ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا کہا ہم سےانس بن عیاض نے،انہوں نے عبید اللہ عمری سے انہوں نے نافع سے،ان سے عبداللہؓ بن عمرؓ نے بیان کیا کہ لوگ (غزوہ تبوک میں )رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حجر میں جا کر اترے،وہاں کے کنوئیں سے مشکیں بھریں ،آٹا گوندھا۔رسول اللہﷺ نے یہ حکم دیا کہ پانی (جو مشکوں میں تھا)بہا ڈالیںاور آٹا (جو اُس سے گوندھا تھا)اونٹوں کو کھلا دیں۔آپؐ نے فرمایا اس کنوئیں کا پانی لو جس کا پانی(صالح علیہ السلام کی)اونٹنی پیا کرتی تھی۔عبید اللہ کے ساتھ اس حدیث کو اسامہ نے بھی نافع سے روایت کیا۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنهم أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمَّا مَرَّ بِالْحِجْرِ قَالَ ‏"‏ لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مَا أَصَابَهُمْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ تَقَنَّعَ بِرِدَائِهِ، وَهْوَ عَلَى الرَّحْلِ‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin 'Umar : When the Prophet passed by (a place called) Al Hijr, he said, "Do not enter the house of those who were unjust to themselves, unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them." After that he covered his face with his sheet cloth while he was on the camel-saddle.

ہم سے محمد بن مقاتل نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی انہوں نے معمر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے کہا مجھ کو سالم بن عبداللہ نے خبردی،انہوں نے اپنے والد(عبداللہ بن عمرؓ) سے انہوں نے کہا نبیﷺ جب حجر پر سے گزرے(جہاں ثمود کی قوم بستی تھی)تو یہ فرمایا گنہگاروں کی بستی میں نہ جاؤ مگر روتے ہوئے(اللہ سے ڈرتے ہوئے)ایسا نہ ہو کہ ان کا سا عذاب تم پر بھی نہ آن پڑے۔یہ فرما کر آپؐ نے کجاوے پر ہی اپنا منہ چادر سے ڈھانک لیا۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ، حَدَّثَنَا أَبِي، سَمِعْتُ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ، أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle said, "Do not enter the ruined dwellings of those who were unjust to themselves unless (you enter) weeping, lest you should suffer the same punishment as was inflicted upon them."

مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیاکہا ہم سے وہب نے کہا ہم سے والد (جریر بن حازم) نے کہا میں نے یونس سے سنا،انہوں نے زہری سے،انہوں نے سالم سے کہ ابن عمرؓ نے کہا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا گنہگاروں(بد کاروں) کی بستی میں نہ جاؤ اگر جاؤ تو روتے ہوئے(استغفار کرتے ہوئے) ایسانہ ہو جو عذاب ان کو ہوا تھا وہ تم پر بھی آئے۔

Chapter No: 18

باب ‏{‏أَمْ كُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ‏}‏

"Or were you witness when death approached Yaqub (Jacob) ..." (V.2:133)

با ب: (حضرت یعقو ب کا بیان ) اللہ تعالیٰ کا سورہ بقرہ میں یو ں فر ما نا کیا تم اس وقت موجود تھے جب یعقوب مر رہے تھے ۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ الْكَرِيمُ ابْنُ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ ابْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ـ عَلَيْهِمُ السَّلاَمُ ‏"‏‏

Narrated By Ibn Umar : The Prophet said, "The honourable is the son of the honourable, the son the honourable, i.e. Joseph, the son of Jacob, the son of Isaac, the son of Abraham."

ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا کہا ہم کو عبدالصمد نے خبر دی کہا ہم کو عبدالرحمٰن بن عبداللہ نے،انہوں نے اپنے والد(عبداللہ بن دینار) سے انہوں نے عبداللہ بن عمرؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا بڑے عزّت دار،عزّت کے بیٹے ،عزّت دار کے پوتے،عزّت دار کےپر پوتے یوسف بن یعقوب بن اسحاق بن ابراہیم علیہم السلام ہیں۔

Chapter No: 19

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏لَقَدْ كَانَ فِي يُوسُفَ وَإِخْوَتِهِ آيَاتٌ لِلسَّائِلِينَ‏}‏

The Statement of Allah, "Verily, in Yusuf (Joseph) and his brethren there were Ayat for those who ask." (V.12:7)

با ب : ( حضرت یو سف کا بیان ) اللہ تعا لیٰ نے ( سورت یو سف میں ) فر ما یا ،

بے شک یو سف اور ان کے بھائیو ں میں پوچھنے والوں کے لئے (قدرت کی ) نشانیا ں ہیں۔

حَدَّثَنِي عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ قَالَ ‏"‏ أَتْقَاهُمْ لِلَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَكْرَمُ النَّاسِ يُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ ابْنُ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ نَبِيِّ اللَّهِ ابْنِ خَلِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَعَنْ مَعَادِنِ الْعَرَبِ تَسْأَلُونِي، النَّاسُ مَعَادِنُ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الإِسْلاَمِ إِذَا فَقِهُوا ‏" أَخْبَرَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَى عَبْدَةُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِهَذَا‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle was asked, "Who is the most honourable amongst the people?" He replied, "The most Allah fearing." The people said, "We do not want to ask you about this." He said, "The most honourable person is Joseph, Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Prophet, the son of Allah's Khalil" The people said, 'We do not want to ask you about this." He said," Then you want to ask me about the origins of the Arabs? People are of various origins. The best in the Pre-Islamic period are the best in Islam, provided they comprehend (the religious knowledge)."

مجھ سے عبید بن اسمٰعیل نے بیان کیا کہا انہوں نے ابو اسامہ سے انہوں نے عبید اللہ عمری سے انہوں نے کہا مجھ کو سعید بن ابی سعید نے خبر دی،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ سے پوچھا گیا لوگوں میں اللہ کے نزدیک کون زیادہ عزّت والا ہے؟آپؐ نے فرمایا جو اللہ سے زیادہ ڈرتا ہے۔لوگوں نے کہا ہم یہ نہیں پوچھتے آپؐ نے فرمایا(تو خاندان کے لحاظ سے)یوسفؑ(عزّت والے) ہیں جو خود پیغمبر،ان کے باپ پیغمبر،دادا پیغمبر،پر دادا اللہ کے خلیل(یعنی حضرت ابراہیمؑ) لوگوں نے کہا ہم یہ بھی نہیں پوچھتے۔آپؐ نے فرمایا تو تم عرب کے خاندانوں کو پوچھتے ہو،دیکھو لوگوں کی مثال کانوں کی سی ہے(کسی کان میں سے اچھا مال نکلتا ہے کسی میں سے بُرا)جو لوگ جاہلیت کے زمانہ میں اچھے(شریف)ہے وہی اسلام میں بھی اچھے شریف ہیں بشرطیکہ دین کی سمجھ حاصل کریں(عالم بنیں) دوسری سند: ہم کو محمد بن سلام نے خبر دی کہا ہم کو عبدہ نے خبر دی انہوں نے عبید اللہ عمری سے ،انہوں نے سعید مقبری سے،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے یہی حدیث روایت کی۔


حَدَّثَنَا بَدَلُ بْنُ الْمُحَبَّرِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ لَهَا ‏"‏ مُرِي أَبَا بَكْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ إِنَّهُ رَجُلٌ أَسِيفٌ، مَتَى يَقُمْ مَقَامَكَ رَقَّ‏.‏ فَعَادَ فَعَادَتْ، قَالَ شُعْبَةُ فَقَالَ فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ ‏"‏ إِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ، مُرُوا أَبَا بَكْرٍ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : That the Prophet said (to her). "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." She replied," Abu Bakr is a soft-hearted person and when he stands at your place, he will weep (so he will not be able to lead the prayer)." The Prophet repeated the same order and she gave the same reply. The narrator, Shuba said that the Prophet said on the third or fourth time. "You are (like) the female companions of Joseph. Order Abu Bakr to lead the prayer."

ہم سے بدل بن محبّر نے بیان کیا کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی،انہوں نے سعد بن ابراہیم سے،انہوں نے کہا میں نے عروہ بن زبیر سے سنا،انہوں نے حضرت عائشہؓ سے۔نبیﷺ نے ان سے (مرضِ موت میں) فرمایا ابوبکر صدیقؓ سے کہو وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں۔انہوں نے عرض کیا ابوبکرؓ تو کچھ ایسے نرم دل آدمی ہیں جب وہ آپؐ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو اُن پر رقّت طاری ہوگی (قرآن پڑھنا مشکل ہوگا)آپؐ نے پھر یہی فرمایا(ابوبکرؓ سے کہو نماز پڑھائیں)حضرت عائشہؓ نے پھر یہی معروضہ کیا شعبہ نے کہا(جو اس حدیث کے راوی ہیں) آپؐ نے تیسری یا چوتھی بار میں فرمایا تم تو یوسفؑ کی ساتھ والیاں ہو(ظاہر کچھ باطن کچھ)ابوبکرؓ سے کہو نماز پڑھائیں۔


حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ مَرِضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مُرُوا أَبَا بَكْرٍ فَلْيُصَلِّ بِالنَّاسِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَتْ إِنَّ أَبَا بَكْرٍ رَجُلٌ‏.‏ فَقَالَ مِثْلَهُ فَقَالَتْ مِثْلَهُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مُرُوهُ فَإِنَّكُنَّ صَوَاحِبُ يُوسُفَ ‏"‏‏.‏ فَأَمَّ أَبُو بَكْرٍ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ حُسَيْنٌ عَنْ زَائِدَةَ رَجُلٌ رَقِيقٌ‏.‏

Narrated By Abu Musa : When the Prophet fell ill, he said, "Order Abu Bakr to lead the people in prayer." 'Aisha said, "Abu Bakr is a soft-hearted person. The Prophet gave the same order again and she again gave the same reply. He again said, "Order Abu Bakr (to lead the prayer)! You are (like) the female companions of Joseph." Consequently Abu Bakr led the people in prayer in the life-time of the Prophet.

ہم سے ربیع بن یحیٰی بصری نے بیان کیا کہا ہم سے زائدہ بن قدامہ نے،انہوں نے عبدالملک بن عمیر سے،انہوں نے ابوبردہ بن ابی موسٰی سے،انہوں نے اپنے والد ابو موسٰی اشعریؓ سے،انہوں نے کہا نبیﷺ بیمار ہوئے تو فرمایا ابوبکرؓ سے کہو وہ نماز پڑھائیں۔حضرت عائشہؓ نے کہا ابو بکرؓ تو ایسے آدمی ہیں(یعنی بالکل نرم دل)آپؐ نے پھر وہی حکم دیا۔ حضرت عائشہؓ نے پھر وہی معروضہ کیا آپؐ نے فرمایا ابوبکرؓ سے کہو نماز پڑھائیں۔تم تو یوسفؑ پیغمبر کی ساتھ والیاں ہو۔پھر آپؐ کی زندگی بھر(وفات تک) ابوبکرؓ ہی لوگوں کی امامت کرتے رہے حسین بن علی جعفی نے بھی اس حدیث کو زائدہ سے روایت کیا۔اس میں یوں ہے کہ ابوبکرؓ نرم دل آدمی ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الْوَلِيدَ بْنَ الْوَلِيدِ اللَّهُمَّ أَنْجِ الْمُسْتَضْعَفِينَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "O Allah! Save Aiyyash bin Abi Rabia (from the unjust treatment of the infidels). O Allah! Save Salama bin Hisham. O Allah! Send your Punishment on (the tribe of) Mudar. O Allah! Let them suffer from years (of drought) similar to that inflicted during the life-time of Joseph."

ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا کہا ہم کو شعیب نے خبر دی کہا ہم سے ابوالزناد نے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،آپؐ نے دعاکی یا اللہ عیاش بن ابی ربیعہ کو چھڑا دے یااللہ سلمہ بن ہشام کو چھوڑا دے یااللہ ولید بن ولید کو چھڑا دے(یہ سب مکہّ کے کافروں کے پاس قید تھے)یااللہ کمزور مسلمانوں کو چھڑا دے(عورتوں بچوں کو) یااللہ! مُضَر کے کافروں کو خوب پیس ڈال۔یااللہ ان کے سال ایسے کر جیسے یوسف پیغمبرؑ کے(زمانہ میں قحط کے) سال گزرے تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَسْمَاءَ ابْنِ أَخِي جُوَيْرِيَةَ حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ بْنُ أَسْمَاءَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيَّبِ، وَأَبَا، عُبَيْدٍ أَخْبَرَاهُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا، لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ، وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ مَا لَبِثَ يُوسُفُ ثُمَّ أَتَانِي الدَّاعِي لأَجَبْتُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "May Allah bestow His Mercy on Lot. He wanted to have a powerful support. If I were to stay in prison (for a period equal to) the stay of Joseph (prison) and then the offer of freedom came to me, then I would have accepted it."

ہم سے عبداللہ بن محمد بن اسماء نے بیان کیا جو جویرہ کے بھتیجے تھے کہا ہم سے جویریہ بن اسماء نے ،انہوں نے امام مالکؒ سے،انہوں نے زہری سے،ان سے سعید بن مسیّب اور ابو عبید نے بیان کیا،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے کہا رسول اللہﷺ نے فرمایا اللہ لوط پر رحم کرے وُہ زبردست رکن کے ساتھ پناہ لینا چاہتے تھے اور میں تو اگر یوسف کی طرح اتنی مدت تک قید رہتا پھر کوئی بلانے والا آتا تو فوراً اس کے ساتھ چلا آتا(حضرت یوسفؑ کی طرح صبر نہ کرتا)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ سَأَلْتُ أُمَّ رُومَانَ، وَهْىَ أُمُّ عَائِشَةَ، عَمَّا قِيلَ فِيهَا مَا قِيلَ قَالَتْ بَيْنَمَا أَنَا مَعَ عَائِشَةَ جَالِسَتَانِ، إِذْ وَلَجَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، وَهْىَ تَقُولُ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلاَنٍ وَفَعَلَ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ لِمَ قَالَتْ إِنَّهُ نَمَا ذِكْرَ الْحَدِيثِ‏.‏ فَقَالَتْ عَائِشَةُ أَىُّ حَدِيثٍ فَأَخْبَرَتْهَا‏.‏ قَالَتْ فَسَمِعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ نَعَمْ‏.‏ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا، فَمَا أَفَاقَتْ إِلاَّ وَعَلَيْهَا حُمَّى بِنَافِضٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا لِهَذِهِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ حُمَّى أَخَذَتْهَا مِنْ أَجْلِ حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ، فَقَعَدَتْ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لاَ تُصَدِّقُونِي، وَلَئِنِ اعْتَذَرْتُ لاَ تَعْذِرُونِي، فَمَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ يَعْقُوبَ وَبَنِيهِ، فَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ‏.‏ فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا أَنْزَلَ، فَأَخْبَرَهَا فَقَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لاَ بِحَمْدِ أَحَدٍ‏.‏

Narrated By Masruq : I asked Um Ruman, 'Aisha's mother about the accusation forged against 'Aisha. She said, "While I was sitting with 'Aisha, an Ansari woman came to us and said, 'Let Allah condemn such-and-such person.' I asked her, 'Why do you say so?' She replied, 'For he has spread the (slanderous) story.' 'Aisha said, 'What story?' The woman then told her the story. 'Aisha asked, 'Have Abu Bakr and Allah's Apostle heard about it ?' She said, 'Yes.' 'Aisha fell down senseless (on hearing that), and when she came to her senses, she got fever and shaking of the body. The Prophet came and asked, 'What is wrong with her?' I said, 'She has got fever because of a story which has been rumoured.' 'Aisha got up and said, 'By Allah! Even if I took an oath, you would not believe me, and if I put forward an excuse, You would not excuse me. My example and your example is just like that example of Jacob and his sons. Against that which you assert, it is Allah (Alone) Whose Help can be sought.' (12.18) The Prophet left and then Allah revealed the Verses (concerning the matter), and on that 'Aisha said, 'Thanks to Allah (only) and not to anybody else."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو محمد بن فضیل نے خبر دی،کہا ہم سےحصین نے بیان کیا انہوں نے شقیق سے،انہوں نے مسروق سے،انہوں نے کہا میں نے امّ رومان سے جو حضرت عائشہؓ کی والدہ تھیں اس بہتان کا حال پوچھاجو حضرت عائشہ پر کیا گیا تھا۔انہوں نےکہا ایسا ہُوا ہم دونوں (ماں بیٹی) بیٹھی تھیں اتنے میں ایک انصاری عورت (نام نامعلوم) آئی اور کہنے لگی اللہ تعالٰی فلانے شخص (مسطح بن اثاثہ )کو تباہ کرے اور تباہ کیا میں نے کہا اس کا قُصور،اس نے کہا اسی نے تو یہ (جھوٹی) بات مشہور کی۔عائشہؓ نے پُوچھا کونسی بات؟جب اس نے بیان کی تو عائشہؓ نے کہا یہ بات ابوبکرؓ اور رسول اللہﷺ تک بھی پہنچ گئی اس نے کہا پہنچ گئی۔یہ سنتے ہی عائشہؓ بے ہوش ہو کر گری،ہوش آیا تو کپکپی کے ساتھ بخار چڑھا ہُوا تھا۔پھر نبیﷺ تشریف لائے پوچھا اس کو(یعنے حضرت عائشہؓ کو) کیا ہوا میں نےکہا اس کو وہ بات سُن کر جو اس کے حق میں کہی گئی بُخار آگیاہے پھر حضرت عائشہؓ اٹھ کر بیٹھیں کہنے لگیں خدا کی قسم اگر میں حلف کروں جب بھی تم مجھ کو سچّا نہیں سمجھنے کے اور اگر میں معذرت کروں تو میرا عذر نہیں ماننے کے۔میری تمہاری وہی کیفیت ہے جو یعقوب اور ان کے بیٹوں کی گزر چکی ہے(یعنی صبر کرنا بہتر ہے)خیر تمہاری ان باتوں پر اللہ میرا مدد گار ہے۔نبیﷺ یہ گفتگو سن کر تشریف لے گئے پھر اللہ سبحانہ تعالٰی نے جو آئتیں(حضرت عائشہؓ کی برأت میں)اتاریں(سورہ نور کی پندرہ آئتیں) اس وقت عائشہؓ کہنے لگیں میں اللہ کا شکر کرتی ہوں اور کسی کا احسان نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَرَأَيْتِ قَوْلَهُ ‏{‏حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِّبُوا‏}‏ أَوْ كُذِبُوا‏.‏ قَالَتْ بَلْ كَذَّبَهُمْ قَوْمُهُمْ‏.‏ فَقُلْتُ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَيْقَنُوا أَنَّ قَوْمَهُمْ كَذَّبُوهُمْ وَمَا هُوَ بِالظَّنِّ‏.‏ فَقَالَتْ يَا عُرَيَّةُ، لَقَدِ اسْتَيْقَنُوا بِذَلِكَ‏.‏ قُلْتُ فَلَعَلَّهَا أَوْ كُذِبُوا‏.‏ قَالَتْ مَعَاذَ اللَّهِ، لَمْ تَكُنِ الرُّسُلُ تَظُنُّ ذَلِكَ بِرَبِّهَا وَأَمَّا هَذِهِ الآيَةُ قَالَتْ هُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ الَّذِينَ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَصَدَّقُوهُمْ، وَطَالَ عَلَيْهِمُ الْبَلاَءُ، وَاسْتَأْخَرَ عَنْهُمُ النَّصْرُ حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَتْ مِمَّنْ كَذَّبَهُمْ مِنْ قَوْمِهِمْ، وَظَنُّوا أَنَّ أَتْبَاعَهُمْ كَذَّبُوهُمْ جَاءَهُمْ نَصْرُ اللَّهِ‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏{‏اسْتَيْأَسُوا‏}‏ افْتَعَلُوا مِنْ يَئِسْتُ‏.‏ ‏{‏مِنْهُ‏}‏ مِنْ يُوسُفَ‏.‏ ‏{‏لاَ تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ‏}‏ مَعْنَاهُ الرَّجَاءُ‏.‏

Narrated By 'Urwa : I asked 'Aisha the wife of the Prophet about the meaning of the following Verse: "(Respite will be granted) 'Until when the apostles give up hope (of their people) and thought that they were denied (by their people)..."(12.110) 'Aisha replied, "Really, their nations did not believe them." I said, "By Allah! They were definite that their nations treated them as liars and it was not a matter of suspecting." 'Aisha said, "O 'Uraiya (i.e. 'Urwa)! No doubt, they were quite sure about it." I said, "May the Verse be read in such a way as to mean that the apostles thought that Allah did not help them?" 'Aisha said, "Allah forbid! (Impossible) The Apostles did not suspect their Lord of such a thing. But this Verse is concerned with the Apostles' followers who had faith in their Lord and believed in their apostles and their period of trials was long and Allah's Help was delayed till the apostles gave up hope for the conversion of the disbelievers amongst their nation and suspected that even their followers were shaken in their belief, Allah's Help then came to them."

ہم سے یحیٰی بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے،انہوں نے ابنِ شہاب سے کہا مجھ سے عروہ نے بیان کیا۔انہوں نے حضرت عائشہؓ سے پوچھا (یہ آیت جو سورہ یوسف میں ہے)وَظنُّوااَنَّھُمۡ قَدۡ کُذِّ بُوا تو یہ کُذِّبُوا ہے تو تشدید سے یا کُذِبُوا تخفیف سے،انہوں نے کہا کُذِّبُوا تشدید سے ہے عروہ نے کہا تو پھر(معنے کیسے بنیں گے) پیغمبروں کو تو اس کا یقین تھا کہ ان کی قوم والوں نے ان کو جھٹلایا۔وظنّوا یعنی گمان کیا یہ کیا معنے حضرت عائشہؓ نے کہا مراد یہ ہے کہ پیغمبروں کے تابعدار لوگ جو اپنے مالک پر ایمان لائے اور پیغمبروں کی تصدیق کی تھی ان پر جب خدا کی آزمائش مدّت تک رہی اور مدد آنے میں دیر ہوئی اور پیغمبر لوگ اپنی قوم کے جھٹلانے والوں سے ناامّید ہوگئے(سمجھے کہ اب وہ ایمان نہ لائیں گے) اور انہوں نے کہا یہ گمان کیا کہ جو لوگ ان کے تابعدار بنے وہ بھی ان کو جھوٹا سمجھنے لگیں گےاس وقت اللہ کی مدد آن پہنچی امام بخاریؒ نے کہا استیا سوا باب افتعال سے ہے(سورہ یوسف) میں یئسِتُ منہ سے نکلا ہے۔یعنی حضرت یوسف علیہ السلام سے لا تیاسوا من روح اللہ یعنے اللہ سے امید رکھو،مایوس مت ہو ۔


أَخْبَرَنِي عَبْدَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الْكَرِيمُ ابْنُ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ ابْنِ الْكَرِيمِ يُوسُفُ بْنُ يَعْقُوبَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَلَيْهِمِ السَّلاَمُ ‏"‏‏.‏

Narrated Ibn 'Umar: The Prophet said, "The honourable, the son of the honourable, the son of the honourable, (was) Joseph, the son of Jacob! the son of Isaac, the son of Abraham."

مجھ کو عبدہ بن عبداللہ نے خبر دی،کہا ہم سے عبدالصمد نے بیان کیا،انہوں نے عبدالرحمٰن سے،انہوں نے اپنے والد(عبداللہ بن دینار) سے،انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایا عزّت دار،عزّت دار کے بیٹے ، عزّت دار کے پوتے، عزّت دار کے کے پڑپوتے یوسفؑ ہیں یعقوب کے بیٹے وہ اسحاقؑ کے بیٹے،وہ ابراہیم کے بیٹے علیہم السلام۔

Chapter No: 20

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah, "And (remember) Ayyub (Job), when he cried to his Lord, 'Verily, distress has seized me, and You are the Most Merciful of all those who show mercy.'" (V.21:83)

با ب :( حضرت ایو ب کا بیان ) اور اللہ تعا لیٰ کا (سورت انبیاء ) میں فر مانا ،

‏{‏وَأَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الضُّرُّ وَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ‏}‏ {‏ارْكُضْ‏}‏ اضْرِبْ‏.‏ ‏{‏يَرْكُضُونَ‏}‏ يَعْدُونَ‏

اور ایو ب کا ذکر کیجئے جب اس نے اپنے پر ور دگا ر کو پکارا مجھے بیما ری لگ گئی اور تو سب رحم کر نے و الو ں سے بڑھ کر رحم کر نے وا لا ہے (سورت صٓ میں) اُرکض بِرجلِک کا معنی اپنا پا وں زمین پر مار ۔ یرکضون کا معنی ( سور ت انبیاءمیں ) دوڑتے ہیں۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَى رَبُّهُ يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى قَالَ بَلَى يَا رَبِّ، وَلَكِنْ لاَ غِنَى لِي عَنْ بَرَكَتِكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "While Job was naked, taking a bath, a swarm of gold locusts fell on him and he started collecting them in his garment. His Lord called him, 'O Job! Have I not made you rich enough to need what you see? He said, 'Yes, O Lord! But I cannot dispense with your Blessing.'"

مجھ سے عبد اللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے،انہوں نے نبیﷺ سے،آپؐ نے فرمایاایسا ہُوا ایک بار ایوبؑ پیغمبر ننگے نہارہے تھے،ان پر سونے کی ٹڈیوں کاایک جُھنڈ گر پڑا۔وہ اپنے کپڑے میں بٹورنے لگے ۔اس وقت پروردگار نے ان کو آواز دی کیا میں نے تجھ کو ٹڈیوں سے بے پرواہ نہیں کیا؟(تجھ کو مالدار نہیں بنایا؟)انہوں نے عرض کیا بے شک میرے مالک مگر میں تیری برکت(عنایت) سے کہیں بے پرواہ ہوسکتا ہوں۔

1234Last ›