Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Jihad (56)    كتاب الجهاد والسير

‹ First1415161718Last ›

Chapter No: 151

باب هَلْ لِلأَسِيرِ أَنْ يَقْتُلَ وَيَخْدَعَ الَّذِينَ أَسَرُوهُ حَتَّى يَنْجُوَ مِنَ الْكَفَرَةِ

Is it legal for a Muslim captive to kill or deceive those who have captured him so that he may save himself from the infidels.

باب: گر کوئی مسلمان کافروں کی قید میں ہو تواس کو خون کرنا کافروں سے دغا اور فریب کرکے اپنے تئیں چھڑا لینا جائز ہے ؟نبیﷺ سے-

فِيهِ الْمِسْوَرُ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Al-Miswar narrated a Hadith from the Prophet (s.a.w) concerning this issue.

اس باب میں مسور بن مخر مہ حدیث ہے نبیﷺ سے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي رَمَضَانَ، فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ أَفْطَرَ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‏.‏ وَسَاقَ الْحَدِيثَ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Once the Prophet set out in the month of Ramadan. He observed fasting till he reached a place called Kadid where he broke his fast.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ(فتح مکہ کےلیے مدینہ سے) رمضان المبارک میں نکلے اور روزے سے تھے ، جب آپﷺمقام کدید پر پہنچے تو آپﷺنے افطار کیا۔

Chapter No: 152

باب إِذَا حَرَّقَ الْمُشْرِكُ الْمُسْلِمَ هَلْ يُحَرَّقُ

If a Polytheist burns a Muslim, should he be burnt (in retaliation)?

باب : اگر مشرک مسلمان کو آگ سے جلائے تو اس کے بدل وہ بھی آگ سے جلایا جائے۔

وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْثٍ، وَقَالَ لَنَا ‏"‏ إِنْ لَقِيتُمْ فُلاَنًا وَفُلاَنًا ‏"‏‏.‏ ـ لِرَجُلَيْنِ مِنْ قُرَيْشٍ سَمَّاهُمَا ـ فَحَرِّقُوهُمَا بِالنَّارِ‏.‏ قَالَ ثُمَّ أَتَيْنَاهُ نُوَدِّعُهُ حِينَ أَرَدْنَا الْخُرُوجَ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي كُنْتُ أَمَرْتُكُمْ أَنْ تُحَرِّقُوا فُلاَنًا وَفُلاَنًا بِالنَّارِ، وَإِنَّ النَّارَ لاَ يُعَذِّبُ بِهَا إِلاَّ اللَّهُ، فَإِنْ أَخَذْتُمُوهُمَا فَاقْتُلُوهُمَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira(R.A.): Allah's Messenger (S.A.W) sent us on a military expedition telling us, "If you find such and such persons (he named two men from Quraish), burn them with fire." Then we came to bid him farewell, when we wanted to set out, he said, "Previously I ordered you to burn so-and-so and so-and-so with fire, but as punishment with fire is done by none except Allah, if you capture them, kill them, (instead)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے ہمیں ایک فوج میں بھیجا او رہدایت فرمائی کہ اگر فلاں فلاں دو قریشی (ہبا بن اسود اورنافع بن عبد عمر ) جن کا آپﷺنے نام لیا تم کو مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ جب ہم آپﷺکی خدمت میں آپﷺ سےرخصت ہونے کی اجازت کےلیے حاضر ہوئے ، اس وقت آپﷺنے فرمایا کہ میں نے تمہیں پہلے ہدایت کی تھی کہ فلاں فلاں قریشی اگر تمہیں مل جائیں تو انہیں آگ میں جلا دینا۔ لیکن یہ حقیقت ہے کہ آگ کی سزا دینا اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کےلیے سزاوار نہیں ہے ۔ اس لیے اگر وہ تمہیں مل جائیں تو انہیں قتل کردینا ۔


حَدَّثَنَا مُعَلَّى بْنُ أَسَدٍ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَهْطًا، مِنْ عُكْلٍ ثَمَانِيَةً قَدِمُوا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَاجْتَوَوُا الْمَدِينَةَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، ابْغِنَا رِسْلاً‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا أَجِدُ لَكُمْ إِلاَّ أَنْ تَلْحَقُوا بِالذَّوْدِ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقُوا فَشَرِبُوا مِنْ أَبْوَالِهَا وَأَلْبَانِهَا حَتَّى صَحُّوا وَسَمِنُوا، وَقَتَلُوا الرَّاعِيَ، وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ، وَكَفَرُوا بَعْدَ إِسْلاَمِهِمْ، فَأَتَى الصَّرِيخُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، فَبَعَثَ الطَّلَبَ، فَمَا تَرَجَّلَ النَّهَارُ حَتَّى أُتِيَ بِهِمْ، فَقَطَّعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ، ثُمَّ أَمَرَ بِمَسَامِيرَ فَأُحْمِيَتْ فَكَحَلَهُمْ بِهَا، وَطَرَحَهُمْ بِالْحَرَّةِ، يَسْتَسْقُونَ فَمَا يُسْقَوْنَ حَتَّى مَاتُوا‏.‏ قَالَ أَبُو قِلاَبَةَ قَتَلُوا وَسَرَقُوا وَحَارَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ صلى الله عليه وسلم وَسَعَوْا فِي الأَرْضِ فَسَادًا‏

Narrated By Anas bin Malik : A group of eight men from the tribe of 'Ukil came to the Prophet and then they found the climate of Medina unsuitable for them. So, they said, "O Allah's Apostle! Provide us with some milk." Allah's Apostle said, "I recommend that you should join the herd of camels." So they went and drank the urine and the milk of the camels (as a medicine) till they became healthy and fat. Then they killed the shepherd and drove away the camels, and they became unbelievers after they were Muslims. When the Prophet was informed by a shouter for help, he sent some men in their pursuit, and before the sun rose high, they were brought, and he had their hands and feet cut off. Then he ordered for nails which were heated and passed over their eyes, and whey were left in the Harra (i.e. rocky land in Medina). They asked for water, and nobody provided them with water till they died (Abu Qilaba, a sub-narrator said, "They committed murder and theft and fought against Allah and His Apostle, and spread evil in the land.")

ہم سے معلیٰ بن اسد نے بیان کیا کہا ہم سے وہیب بن خالد نے انہوں نے ایوب سختیانی سے،انہوں نے ابو قلابہ سے انہوں نے انسؓ بن مالک سے انہوں نے کہا عکل قبیلے کے آٹھ آدمی نبیﷺ کے پاس آئے (مسلمان ہوگئے )ان کو مدینہ کی ہوا موافق نہ آئی۔انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہؐ ہم کو دودھ پلوائیے (یہ ہماری دوا ہے)آپؐ نے فرمایا دودھ میں کہا ں سے لاؤں۔تم ایسا کرو صدقے کے اونٹو ں میں جارہو۔وہ گئے ان کا دودھ موت پی کر تندرست اور موٹے تازے ہوئے تو چروا ہے(یسار) کو مار کر اونٹ بھگالے گئے ۔اسلام سے بھی پھر گئے۔کوئی فریاد کرتا ہوا نبیﷺ تک پہنچا ۔آپؐ نے سواروں کو ان کے پیچھے دوڑایا۔بیس سوار تھے۔(ان کے سردار کرز بن جابر فہری تھے،ابھی دن نہیں چڑھا تھا کہ وہ گرفتار ہو کر لائے گئے آپؐ نے ان کے ہاتھ پاؤں (آگے پیچھے سے)کٹوائے ،پھر لوہے کی سلائیاں گرم کراکے ان کی آنکھوں میں پھروایئں اور ان کو مدینہ کی پتھریلی گرم زمین میں ڈال دیا پانی مانی مانگتے تھے کوئی پانی نہیں دیتا تھا یہان تک کہ مر گئے ابو قلابہ نے کہا ان لوگوں نے خون کیا چوری کی ڈاکہ مارا اور اللہ اور اس کے رسولؐ سے لڑے ،مرتد ہوگئے اور ملک میں دھندامچایا۔

Chapter No: 153

باب

Chapter

باب :

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ السَّمْعُ وَالطَّاعَةُ حَقٌّ، مَا لَمْ يُؤْمَرْ بِالْمَعْصِيَةِ، فَإِذَا أُمِرَ بِمَعْصِيَةٍ فَلاَ سَمْعَ وَلاَ طَاعَةَ ‏"

Narrated By Ibn 'Umar : The 'Prophet said, "It is obligatory for one to listen to and obey (the ruler's orders) unless these orders involve one disobedience (to Allah); but if an act of disobedience (to Allah) is imposed, he should not listen to or obey it."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: (خلیفہ وقت کے احکام) سننا او رانہیں بجالانا ( ہر مسلمان کےلیے) واجب ہے ۔ جب تک کہ گناہ کا حکم نہ دیا جائے۔اگر گناہ کا حکم دیا جائے توپھر نہ اسے سننا چاہیے، اور نہ اس پر عمل کرنا چاہیے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي، سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ قَرَصَتْ نَمْلَةٌ نَبِيًّا مِنَ الأَنْبِيَاءِ، فَأَمَرَ بِقَرْيَةِ النَّمْلِ فَأُحْرِقَتْ، فَأَوْحَى اللَّهُ إِلَيْهِ أَنْ قَرَصَتْكَ نَمْلَةٌ أَحْرَقْتَ أُمَّةً مِنَ الأُمَمِ تُسَبِّحُ ‏ اللهَ"‏‏

Narrated Abu Huaraira(R.A.): I heard Allah's Messenger(s.a.w.) saying, " An ant bit a Prophet amongst the Prophets and he ordered that the place of the ants be burnt.So, Allah inspired to him, 'It is because one ant bit you that you burnt a nation amongst the nations that glorify Allah?"

ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے ، انہوں نے یونس سے ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سعید بن مسیب سے اور ابو سلمہ سے کہ ابو ہریرہؓ نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا آپؐ فرماتے تھے ایسا ہوا کہ ایک پیغمبر (عزیر یا مو سٰی علیہما السلام) کو ایک چیونٹی نے کاٹ کھایا ۔ انہوں نے حکم دیا چیونٹیوں کا سارا جتھہ جلا دیا گیا تب اللہ نے ان کو وحی بھیجی تجھے ایک چیونٹی نے کاٹا تونے اللہ کی اتنی خلقت جلا دی جو اللہ کی تسبیح کرتی تھی ؟

Chapter No: 154

باب حَرْقِ الدُّورِ وَالنَّخِيلِ

The burning of houses and date palms.

باب: گھروں اور کھجور کے درختوں کا جلا نا -

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، أَنَّ الأَعْرَجَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ نَحْنُ الآخِرُونَ السَّابِقُونَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : That heard Allah's Apostle saying, "We are the last but will be the foremost to enter Paradise)."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺسے سنا آپ فرمارہے تھے : کہ ہم لوگ گو دنیا میں سب سے پیچھے آئے لیکن (آخرت میں) جنت میں سب سے آگے ہوں گے۔


وَبِهَذَا الإِسْنَادِ ‏"‏ مَنْ أَطَاعَنِي فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ، وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ عَصَى اللَّهَ، وَمَنْ يُطِعِ الأَمِيرَ فَقَدْ أَطَاعَنِي، وَمَنْ يَعْصِ الأَمِيرَ فَقَدْ عَصَانِي، وَإِنَّمَا الإِمَامُ جُنَّةٌ يُقَاتَلُ مِنْ وَرَائِهِ وَيُتَّقَى بِهِ، فَإِنْ أَمَرَ بِتَقْوَى اللَّهِ وَعَدَلَ، فَإِنَّ لَهُ بِذَلِكَ أَجْرًا، وَإِنْ قَالَ بِغَيْرِهِ، فَإِنَّ عَلَيْهِ مِنْهُ ‏"‏‏

The Prophet added, "He who obeys me, obeys Allah, and he who disobeys me, disobeys Allah. He who obeys the chief, obeys me, and he who disobeys the chief, disobeys me. The Imam is like a shelter for whose safety the Muslims should fight and where they should seek protection. If the Imam orders people with righteousness and rules justly, then he will be rewarded for that, and if he does the opposite, he will be responsible for that."

اسی سند کے ساتھ روایت ہے کہ جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے امیر کی نافرمانی کی ، اس نے میری نافرمانی کی ۔ امام کی مثال ڈھال جیسی ہے کہ اس کے پیچھے رہ کر اس کی آڑ میں (یعنی اس کے ساتھ ہوکر ) جنگ کی جاتی ہے اور اسی کے ذریعہ (دشمن کے حملہ سے) بچا جاتا ہے ، پس اگر امام تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کا حکم دے اور انصاف کرے اس کا ثواب اسے ملے گا، لیکن اگر بے انصافی کرے گا تو اس کا وبال اس پر ہوگا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرٌ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى كَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ قَالَ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ ـ قَالَ ـ وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُخْبِرُهُ فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْوَفُ أَوْ أَجْرَبُ‏.‏ قَالَ فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ‏

Narrated By Jarir : Allah's Apostles said to me, "Will you relieve me from Dhul-Khalasa? Dhul-Khalasa was a house (of an idol) belonging to the tribe of Khath'am called Al-Ka'ba Al-Yama-niya. So, I proceeded with one hundred and fifty cavalry men from the tribe of Ahmas, who were excellent knights. It happened that I could not sit firm on horses, so the Prophet , stroke me over my chest till I saw his finger-marks over my chest, he said, 'O Allah! Make him firm and make him a guiding and rightly guided man.' " Jarir proceeded towards that house, and dismantled and burnt it. Then he sent a messenger to Allah's Apostle informing him of that. Jarir's messenger said, "By Him Who has sent you with the Truth, I did not come to you till I had left it like an emancipated or gabby camel (i.e. completely marred and spoilt)." Jarir added, "The Prophet asked for Allah's Blessings for the horses and the men of Ahmas five times."

ہم سےمسدد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی قطان نے،انہوں نے اسمعیل سے کہا مجھ سے قیس بن ابی حازم نے بیان کیا کہا مجھ سے جریر بن عبداللہ بجلی نے کہا مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جریر تو ذی الخلصہ کو تباہ کر کے مجھ کو آرام نہیں دیتا؟ذی الخلصہ ایک بت خانہ تھا،خثعم قبیلے میں جس کو یمن کا کعبہ کہا کرتے تھے۔جریر نے کہا میں یہ سن کر أحمس کے ڈیڑھ سو سواروں کے ساتھ چلا،وہ گھوڑے کی سواری خوب جانتے تھے میرا پاؤں گھوڑے پر نہیں جمتا تھا آپﷺ نے میرے سینے پر ایک ہاتھ مارا۔میں نے آپؐ کی انگلیوں کے نشان اپنے سینے پر دیکھے(اتنے زور سے مارا)اور یہ دعا کی یا اللہ اس کو گھوڑے پر جما دے اور اس کو راہ بتانے والا اور ارادہ پایا ہوا کر دے غرض جریر وہاں گئے اور ذوالخلصہ کو توڑا اور جلا دیا پھر ایک شخص ابو ارطا ۃحصین بن ربیعہ کو آپؐ کے پاس بھیجا یہ خبر بیان کرنے کو۔یہ شخص جس کو جریر نے بھیجا تھا کہنے لگاقسم اس خدا کی جس نے آپؐ کو سچا بنا کر بھیجا میں تو آپؐ کے پاس اس وقت آیا جب ذوالخلصہ کو کھوکھلا یا خارشی اونٹ کی طرح جلا بھنا کر دیا ۔جریر نے کہا پھر آپ ﷺ نے احمس کے گھوڑوں اور سواروں کیلئے پانچ بار برکت کی دعا کی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ حَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم نَخْلَ بَنِي النَّضِيرِ‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet burnt the date-palms of Bani An-Nadir.

ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے موسی بن عقبہ سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے کی نبیﷺ نے بنی نضیر یہودیوں کے کھجور کے درخت جلا دیئے۔

Chapter No: 155

باب قَتْلِ الْمُشْرِكِ النَّائِمِ

Killing a sleeping Polytheist.

باب: مشرک سو رہا ہو تو اس کا مار ڈالنا درست ہے-

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ قَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ رَجَعْنَا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ فَمَا اجْتَمَعَ مِنَّا اثْنَانِ عَلَى الشَّجَرَةِ الَّتِي بَايَعْنَا تَحْتَهَا، كَانَتْ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ‏.‏ فَسَأَلْتُ نَافِعًا عَلَى أَىِّ شَىْءٍ بَايَعَهُمْ عَلَى الْمَوْتِ قَالَ لاَ، بَايَعَهُمْ عَلَى الصَّبْرِ‏.

Narrated By Ibn 'Umar : When we reached (Hudaibiya) in the next year (of the treaty of Hudaibiya), not even two men amongst us agreed unanimously as to which was the tree under which we had given the pledge of allegiance, and that was out of Allah's Mercy. (The sub narrator asked Naf'i, "For what did the Prophet take their pledge of allegiance, was it for death?" Naf'i replied "No, but he took their pledge of allegiance for patience.")

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (صلح حدیبیہ کے بعد) جب ہم دوسرے سال پھر آئے ، تو ہم میں سے (جنہوں نے صلح حدیبیہ کے موقع پر آپﷺسے بیعت کی تھی) دو شخص بھی اس درخت کی نشان دہی پر متفق نہیں ہوسکے۔ جس کے نیچے ہم نے رسو ل اللہﷺسے بیعت کی تھی۔اور یہ صرف اللہ کی رحمت تھی ۔ جویریہ نے کہا: میں نے نافع سے پوچھا ، آپﷺنے صحابہ سے کس بات پر بیعت کی تھی ، کیا موت پر لی تھی؟ فرمایا: کہ نہیں ، بلکہ صبر و استقامت پر بیعت لی تھی۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى، عَنْ عَبَّادِ بْنِ تَمِيمٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَمَّا كَانَ زَمَنَ الْحَرَّةِ أَتَاهُ آتٍ فَقَالَ لَهُ إِنَّ ابْنَ حَنْظَلَةَ يُبَايِعُ النَّاسَ عَلَى الْمَوْتِ‏.‏ فَقَالَ لاَ أُبَايِعُ عَلَى هَذَا أَحَدًا بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By 'Abdullah bin Zaid : That in the time (of the battle) of Al-Harra a person came to him and said, "Ibn Hanzala is taking the pledge of allegiance from the people for death." He said, "I will never give a pledge of allegiance for such a thing to anyone after Allah's Apostle."

حضرت عبد اللہ بن زید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ حرہ کی لڑائی کے زمانہ میں ایک صاحب ان کے پاس آئے اور کہا کہ عبد اللہ بن حنظلہ لوگوں سے (یزید کے خلاف ) موت پر بیعت لے رہے ہیں ۔ تو انہوں نے کہا: کہ رسو ل اللہ ﷺکے بعد اب میں موت پر کسی سے بیعت نہیں کروں گا۔


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، عَنْ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَايَعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ عَدَلْتُ إِلَى ظِلِّ الشَّجَرَةِ، فَلَمَّا خَفَّ النَّاسُ قَالَ ‏"‏ يَا ابْنَ الأَكْوَعِ، أَلاَ تُبَايِعُ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ قَدْ بَايَعْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَأَيْضًا ‏"‏‏.‏ فَبَايَعْتُهُ الثَّانِيَةَ،‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُسْلِمٍ، عَلَى أَىِّ شَىْءٍ كُنْتُمْ تُبَايِعُونَ يَوْمَئِذٍ قَالَ عَلَى الْمَوْتِ‏

Narrated By Yazid bin Ubaid : Salama said, "I gave the Pledge of allegiance (Al-Ridwan) to Allah's Apostle and then I moved to the shade of a tree. When the number of people around the Prophet diminished, he said, 'O Ibn Al-Akwa ! Will you not give to me the pledge of Allegiance?' I replied, 'O Allah's Apostle! I have already given to you the pledge of Allegiance.' He said, 'Do it again.' So I gave the pledge of allegiance for the second time." I asked 'O Abu Muslim! For what did you give he pledge of Allegiance on that day?" He replied, "We gave the pledge of Allegiance for death."

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (حدیبیہ کے موقعہ پر ) میں نے رسول اللہﷺسے بیعت کی ، پھر ایک درخت کے سائے میں آکر کھڑا ہوگیا۔ جب لوگوں کا ہجوم کم ہوا تو آپﷺنے دریافت کیا، ابو الاکوع کیا بیعت نہیں کروگے ؟ انہوں نے کہا میں نے عرض کیا ، اے اللہ کے رسول ﷺ! میں تو بیعت کرچکا ہوں ۔ آپﷺنے فرمایا: دوبارہ اور بھی ! چنانچہ میں نے دوبارہ بیعت کی ( یزید بن ابی عبید اللہ کہتے ہیں کہ ) میں نے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ سے پوچھا ، ابو مسلم اس دن آپ حضرات نے کس بات پر بیعت کی تھی ؟ کہا کہ موت پر۔


حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَنَسًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ كَانَتِ الأَنْصَارُ يَوْمَ الْخَنْدَقِ تَقُولُ نَحْنُ الَّذِينَ بَايَعُوا مُحَمَّدَا عَلَى الْجِهَادِ مَا حَيِينَا أَبَدَا فَأَجَابَهُمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ اللَّهُمَّ لاَ عَيْشَ إِلاَّ عَيْشُ الآخِرَهْ فَأَكْرِمِ الأَنْصَارَ وَالْمُهَاجِرَهْ

Narrated By Anas : On the day (of the battle) of the Trench, the Ansar were saying, "We are those who have sworn allegiance to Muhammad for Jihaid (for ever) as long as we live." The Prophet replied to them, "O Allah! There is no life except the life of the Hereafter. So honour the Ansar and emigrants with your generosity."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: انصار خندق کھودتے ہوئے کہتے تھے : "ہم وہ لوگ ہیں جنہوں نے محمد ﷺسے جہاد پر ہمیشہ کےلیے بیعت کی ہے ، جب تک ہمارے جسم میں جان ہے"۔آپﷺنے اس پر جواب میں یوں فرمایا: اے اللہ !زندگی تو بس آخرت ہی کی زندگی ہے پس تو (آخرت میں) انصار اور مہاجرین کا اکرام فرمانا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ مُجَاشِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَخِي فَقُلْتُ بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَضَتِ الْهِجْرَةُ لأَهْلِهَا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ عَلاَمَ تُبَايِعُنَا قَالَ ‏"‏ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ ‏"‏‏

And Narrated Mujashi: My brother and I came to the Prophet and I requested him to take the pledge of allegiance from us for migration. He said, "Migration has passed away with its people." I asked, "For what will you take the pledge of allegiance from us then?" He said, "I will take (the pledge) for Islam and Jihad."

حضرت مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ (فتح مکہ کے بعد)آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا کہ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے ۔ آپﷺنے فرمایا: ہجرت تو (مکہ کے فتح ہونے کے بعد وہاں سے ) ہجرت کرکے آنے والوں پر ختم ہوگئی ۔ میں نے عرض کیا ، پھر آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے ؟ آپﷺنے فرمایا: اسلام اور جہاد پر


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، سَمِعَ مُحَمَّدَ بْنَ فُضَيْلٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ مُجَاشِعٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَنَا وَأَخِي فَقُلْتُ بَايِعْنَا عَلَى الْهِجْرَةِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَضَتِ الْهِجْرَةُ لأَهْلِهَا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ عَلاَمَ تُبَايِعُنَا قَالَ ‏"‏ عَلَى الإِسْلاَمِ وَالْجِهَادِ ‏"‏‏

And Narrated Mujashi: My brother and I came to the Prophet and I requested him to take the pledge of allegiance from us for migration. He said, "Migration has passed away with its people." I asked, "For what will you take the pledge of allegiance from us then?" He said, "I will take (the pledge) for Islam and Jihad."

حضرت مجاشع بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں اپنے بھائی کے ساتھ (فتح مکہ کے بعد)آپ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوا، اور عرض کیا کہ ہم سے ہجرت پر بیعت لے لیجئے ۔ آپﷺنے فرمایا: ہجرت تو (مکہ کے فتح ہونے کے بعد وہاں سے ) ہجرت کرکے آنے والوں پر ختم ہوگئی ۔ میں نے عرض کیا ، پھر آپ ہم سے کس بات پر بیعت لیں گے ؟ آپﷺنے فرمایا: اسلام اور جہاد پر


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ لِيَقْتُلُوهُ، فَانْطَلَقَ رَجُلٌ مِنْهُمْ فَدَخَلَ حِصْنَهُمْ قَالَ فَدَخَلْتُ فِي مَرْبِطِ دَوَابَّ لَهُمْ، قَالَ وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ، ثُمَّ إِنَّهُمْ فَقَدُوا حِمَارًا لَهُمْ، فَخَرَجُوا يَطْلُبُونَهُ، فَخَرَجْتُ فِيمَنْ خَرَجَ أُرِيهِمْ أَنَّنِي أَطْلُبُهُ مَعَهُمْ، فَوَجَدُوا الْحِمَارَ، فَدَخَلُوا وَدَخَلْتُ، وَأَغْلَقُوا باب الْحِصْنِ لَيْلاً، فَوَضَعُوا الْمَفَاتِيحَ فِي كَوَّةٍ حَيْثُ أَرَاهَا، فَلَمَّا نَامُوا أَخَذْتُ الْمَفَاتِيحَ، فَفَتَحْتُ باب الْحِصْنِ ثُمَّ دَخَلْتُ عَلَيْهِ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ‏.‏ فَأَجَابَنِي، فَتَعَمَّدْتُ الصَّوْتَ، فَضَرَبْتُهُ فَصَاحَ، فَخَرَجْتُ ثُمَّ جِئْتُ، ثُمَّ رَجَعْتُ كَأَنِّي مُغِيثٌ فَقُلْتُ يَا أَبَا رَافِعٍ، وَغَيَّرْتُ صَوْتِي، فَقَالَ مَا لَكَ لأُمِّكَ الْوَيْلُ قُلْتُ مَا شَأْنُكَ قَالَ لاَ أَدْرِي مَنْ دَخَلَ عَلَىَّ فَضَرَبَنِي‏.‏ قَالَ فَوَضَعْتُ سَيْفِي فِي بَطْنِهِ، ثُمَّ تَحَامَلْتُ عَلَيْهِ حَتَّى قَرَعَ الْعَظْمَ، ثُمَّ خَرَجْتُ وَأَنَا دَهِشٌ، فَأَتَيْتُ سُلَّمًا لَهُمْ لأَنْزِلَ مِنْهُ فَوَقَعْتُ فَوُثِئَتْ رِجْلِي، فَخَرَجْتُ إِلَى أَصْحَابِي فَقُلْتُ مَا أَنَا بِبَارِحٍ حَتَّى أَسْمَعَ النَّاعِيَةَ، فَمَا بَرِحْتُ حَتَّى سَمِعْتُ نَعَايَا أَبِي رَافِعٍ تَاجِرِ أَهْلِ الْحِجَازِ‏.‏ قَالَ فَقُمْتُ وَمَا بِي قَلَبَةٌ حَتَّى أَتَيْنَا النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْنَاهُ‏

Narrated By Al-Bara bin Azib : Allah's Apostle sent a group of Ansari men to kill Abu-Rafi. One of them set out and entered their (i.e. the enemies) fort. That man said, "I hid myself in a stable for their animals. They closed the fort gate. Later they lost a donkey of theirs, so they went out in its search. I, too, went out along with them, pretending to look for it. They found the donkey and entered their fort. And I, too, entered along with them. They closed the gate of the fort at night, and kept its keys in a small window where I could see them. When those people slept, I took the keys and opened the gate of the fort and came upon Abu Rafi and said, 'O Abu Rafi. When he replied me, I proceeded towards the voice and hit him. He shouted and I came out to come back, pretending to be a helper. I said, 'O Abu Rafi, changing the tone of my voice. He asked me, 'What do you want; woe to your mother?' I asked him, 'What has happened to you?' He said, 'I don't know who came to me and hit me.' Then I drove my sword into his belly and pushed it forcibly till it touched the bone. Then I came out, filled with puzzlement and went towards a ladder of theirs in order to get down but I fell down and sprained my foot. I came to my companions and said, 'I will not leave till I hear the wailing of the women.' So, I did not leave till I heard the women bewailing Abu Rafi, the merchant pf Hijaz. Then I got up, feeling no ailment, (and we proceeded) till we came upon the Prophet and informed him."

ہم سے علی بن مسلم نے بیان کیا کہا ہم سے یحیی بن زکریا ابن ابی زائدہ نے کہا مجھ سے میرے باپ نے،انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے برائؓ بن عازب سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے کئی انصار آدمیوں کو ابو رافع سلام بن ابی الحقیق یہودی کو قتل کرنے کیلئے بھیجا۔ان میں سے ایک شخص (عبد اللہ بن عتیک )اس کے قلعے میں گھس گیا اور جہاں جانور بندھا کرتے تھے وہاں بیٹھ رہا۔رات ہو گئی ۔ابو رافع کے لوگوں نے قلعہ کا دروازہ بند کر لیا۔پھر دیکھا تو ایک گدھا غائب تھا اس کو ڈھونڈ نے لوگ باہر نکلے۔عبداللہ کہتا ہے میں بھی ان کے ساتھ نکلا میرا مطلب یہ تھا ان کو یہ معلوم ہو کہ میں بھی قلعہ کے لوگوں میں ہوں ان کے ساتھ ہو کر گدھے کو ڈھونڈ رہا ہوں خیر گدھا ان کو مل گیا ۔وہ پھر قلعہ میں آئے ۔میں بھی ان کے ساتھ آگیا۔انہوں نے رات کے وقت دروازہ بند کردیا اور کنجیاں ایک موگھے میں رکھ دیں۔ میں دیکھ رہا تھا جب وہ سو گئے تو کنجیاں میں نے ہاتھ کرلیں اور ابو رافع جس مکان میں تھا اس کا دروازہ جومقفل تھا کھول کر ابو رافع کے پاس گیا وہ سو رہا تھا ۔میں نے اس کو آواز دی اس نے جواب دیا۔میں نے آواز پر تلوار کا وار کیا۔اس نے چیخ ماری میں باہر نکل آیا پھر دوبارہ لوٹ کر آیا جیسے میں اس کی مدد کرنے آیا ہوں۔میں نے آواز بدل کر کہا ابو رافع ۔اس نے کہا ادھر آ کیا کہتا ہےمادر بخطا۔ابو رافع سمجھا کہ یہ میرا کوئی نوکر چاکر ہے۔میں نے پوچھا کیا ہوا؟اُس نے کہا میں نہیں جانتا کوئی یہاں آیا اس نے مجھ پر وار کیا۔یہ سن کر مین نے اپنی تلوار اس کے پیٹ میں رکھی اور سارے بدن کا اس پر زور لگایا۔ہڈی تک اس نے توڑ ڈالی۔بعد اس کے میں نکلا مگر دہشت زدہ اور زینہ پر گیا کہ اتر کر چل دوں گھبراہٹ میں گر پڑا میرے پاؤں پر صدمہ پہنچا ۔خیر گزری کہ ہڈی نہیں ٹوٹی پھر میں قلعہ سے نکل کر اپنے ساتھیوں کے پاس پہنچا جو قلعہ کے باہر ٹھہرے ہوئے تھے میں نے کہا میں تو یہاں سے جانے والا نہیں جب تک رونے والی عورت کی جو موت کی خبر دیتی ہے آواز نہ سن لوں ابو رافع کی موت کا یقین ہو جائے تھوڑی ہی دیر میں میں نے اس کے مرنے کی خبر یں سنیں ۔رونے والی کہہ رہی تھیں ابو رافع حجاز والوں کا سوداگر گزر گیا۔جب میں وہاں سے ہٹا تو مجھے کچھ بھی درد معلوم نہیں ہوا۔میں نبیﷺ کے پاس آیا اور آپؐ کو خبر دی۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَهْطًا مِنَ الأَنْصَارِ إِلَى أَبِي رَافِعٍ فَدَخَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَتِيكٍ بَيْتَهُ لَيْلاً، فَقَتَلَهُ وَهْوَ نَائِمٌ‏.

Narrated By Al-Bara bin Azib : Allah's Apostle sent a group of the Ansar to Abu Rafi. Abdullah bin Atik entered his house at night and killed him while he was sleeping.

ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم یحیی بن آدم نے کہا ہم سے یحیی بن ابی زائدہ نے،انہوں نے اپنے باپ سے،انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے برائ بن عازب سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے چند انصاری لوگوں کو ابو رافع یہودی کے پاس بھیجا ۔عبداللہ بن عتیک رات کو اس کے گھر میں گھس گئے اور سوتے میں اس کو قتل کر ڈالا۔

Chapter No: 156

باب لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ

Do not wish to meet the enemy.

باب: دشمن سے مڈ بھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرنا -

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ لَقَدْ أَتَانِي الْيَوْمَ رَجُلٌ فَسَأَلَنِي عَنْ أَمْرٍ مَا دَرَيْتُ مَا أَرُدُّ عَلَيْهِ، فَقَالَ أَرَأَيْتَ رَجُلاً مُؤْدِيًا نَشِيطًا، يَخْرُجُ مَعَ أُمَرَائِنَا فِي الْمَغَازِي، فَيَعْزِمُ عَلَيْنَا فِي أَشْيَاءَ لاَ نُحْصِيهَا‏.‏ فَقُلْتُ لَهُ وَاللَّهِ مَا أَدْرِي مَا أَقُولُ لَكَ إِلاَّ أَنَّا كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَعَسَى أَنْ لاَ يَعْزِمَ عَلَيْنَا فِي أَمْرٍ إِلاَّ مَرَّةً حَتَّى نَفْعَلَهُ، وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَنْ يَزَالَ بِخَيْرٍ مَا اتَّقَى اللَّهَ، وَإِذَا شَكَّ فِي نَفْسِهِ شَىْءٌ سَأَلَ رَجُلاً فَشَفَاهُ مِنْهُ، وَأَوْشَكَ أَنْ لاَ تَجِدُوهُ، وَالَّذِي لاَ إِلَهَ إِلاَّ هُوَ مَا أَذْكُرُ مَا غَبَرَ مِنَ الدُّنْيَا إِلاَّ كَالثَّغْبِ شُرِبَ صَفْوُهُ وَبَقِيَ كَدَرُهُ‏

Narrated By Abdullah : Today a man came to me and asked me a question which I did not know how to answer. He said, "Tell me, if a wealthy active man, well-equipped with arms, goes out on military expeditions with our chiefs, and orders us to do such things as we cannot do (should we obey him?)" I replied, "By Allah, I do not know what to reply you, except that we, were in the company of the Prophet and he used to order us to do a thing once only till we finished it. And no doubt, everyone among you will remain in a good state as long as he obeys Allah. If one is in doubt as to the legality of something, he should ask somebody who would satisfy him, but soon will come a time when you will not find such a man. By Him, except Whom none has the right to be worshipped. I see that the example of what has passed of this life (to what remains thereof) is like a pond whose fresh water has been used up and nothing remains but muddy water."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میرے پاس ایک شخص آیا ، اور ایسی بات پوچھی کہ میری کچھ سمجھ میں نہ آیا کہ اس کا جواب کیا دوں۔ اس نے پوچھا مجھے یہ مسئلہ بتائیے کہ ایک شخص بہت ہی خوش اور ہتھیار بند ہوکر ہمارے امیروں کے ساتھ جہاد کےلیے جاتا ہے ۔ پھر وہ امیر ہمیں ایسی چیزوں کا مکلف قرار دیتے ہیں کہ ہم ان کی طاقت نہیں رکھتے ۔ میں نے کہا: اللہ کی قسم ! میری کچھ سمجھ میں نہیں آتا کہ تمہاری بات کا جواب کیا دوں، البتہ جب ہم رسول اللہﷺکے ساتھ (آپ ﷺکی حیات مبارکہ میں) تھے تو آپﷺکو کسی بھی معاملہ میں صرف ایک مرتبہ حکم کی ضرورت پیش آتی تھی اور ہم فورا ہی اسے بجالاتے تھے ، یہ یاد رکھنے کی بات ہے کہ تم لوگوں میں اس وقت تک خیر رہے گی جب تک تم اللہ سے ڈرتے رہوگے ، اور اگر تمہارے دل میں کسی معاملہ میں شبہ پیدا ہوجائے تو کسی عالم سے اس کے متعلق پوچھ لو تاکہ تشفی ہوجائے ، وہ دور بھی آنے والا ہے کہ کوئی ایسا آدمی بھی (جو صحیح صحیح مسئلے بتادے) تمہیں نہیں ملے گا ۔ اس ذات کی قسم ! جس کے سوا کوئی معبود نہیں ۔ جتنی دنیا باقی رہ گئی ہے وہ وادی کے اس پانی کی طرح ہے جس کا صاف اور اچھا حصہ تو پیا جاچکا ہے اور گدلا حصہ باقی رہ گیا ہے۔


حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ يُوسُفَ الْيَرْبُوعِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي سَالِمٌ أَبُو النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ كُنْتُ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى حِينَ خَرَجَ إِلَى الْحَرُورِيَّةِ فَقَرَأْتُهُ فَإِذَا فِيهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ‏

Narrated By Salim Abu An-Nadr : (The freed slave of 'Umar bin 'Ubaidullah) I was Umar's clerk. Once Abdullah bin Abi Aufa wrote a letter to 'Umar when he proceeded to Al-Haruriya. I read in it that Allah's Apostle in one of his military expeditions against the enemy, waited till the sun declined

ہم سے یوسف بن موسی نے بیان کیا کہا ہم سے عاصم بن یوسف یربوعی نے کہا ہم سے ابو اسحق فزاری نے،انہوں نے موسی بن عقبہ سے کہا مجھ سے سالم ابو النضر نے بیان کیا کہ جو عمر بن عبید اللہ کے غلام تھے انہوں نے کہا میں جو عمر بن عبید اللہ کا منشی تھا۔عبد اللہ بن ابی اوفی کے پاس سے ان کے پاس ایک خط آیا جب وہ خارجیوں سے لڑنے کیلئے نکلے میں نے اس کو پڑھا ،اس میں یہ لکھا تھا کہ رسول اللہﷺ نے بعض غزوات جس میں آپؐ کی دشمن سے مڈبھیڑ ہوگئی انتظار فرمایا جب زوال ہو گیا تو کھڑے ہوئے اور خطبہ دیا ۔


ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ ‏"‏ أَيُّهَا النَّاسُ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ ـ ثُمَّ قَالَ ـ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ حَدَّثَنِي سَالِم أَبُو النَّضْرِ كُنْتُ كَاتِبًا لِعُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ فَأَتَاهُ كِتَابُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُو ‏"‏‏

and then he got up amongst the people saying, "O people! Do not wish to meet the enemy, and ask Allah for safety, but when you face the enemy, be patient, and remember that Paradise is under the shades of swords." Then he said, "O Allah, the Revealer of the Holy Book, and the Mover of the clouds and the Defeater of the clans, defeat them, and grant us victory over them."

اور فرمایا دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کرو اور اللہ سے سلامتی چاہو اور جب تم دشمن سے بھڑ جاؤ تو صبر کئے رہو اور یہ جانے رہو کہ بہشت تلواروںکے سائے تلے ہے۔پھر ااپؐ نے یوں دعا کی یا اللہ کتاب (قرآن) کے اتارنے والے ،بادل چلانے والے،فوجوں کو بھگانے والے ان کو بھگا دے اور ہم کو ان پر فتح دے اور موسی بن عقبہ نے یون کہا مجھ سے سالم ابو النضر نے بیان کیا میں عمر بن عبید اللہ کا منشی تھا۔ان کے پاس عبداللہ بن ابی اوفی (صحابی)کا خط آیا۔مضمون یہ تھا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو نہ کیا کرو (کیونکہ دوسرداروں)


وَقَالَ أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا مُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لاَ تَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said: "Do not wish to meet the enemy, but when you meet face) the enemy, be patient."

اور ابو عامر (عبد الملک بن عمرو)نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمن نے بیان کیا،انہوں نے ابو الزناد سے،انہوں نے اعرج سے،انہوں نے ابو ہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا دشمن سے مڈبھیڑ ہونے کی آرزو مت کرو ۔جب ہو جائے تو صبر کئے رہو(بھا گو نہیں)۔

Chapter No: 157

باب الْحَرْبُ خَدْعَةٌ

War is deceit.

باب: لڑائی مکر اور فریب کا نام ہے-

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمٍ أَبِي النَّضْرِ، مَوْلَى عُمَرَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ وَكَانَ كَاتِبًا لَهُ قَالَ كَتَبَ إِلَيْهِ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ فَقَرَأْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ‏

Narrated By Salim Abu An-Nadr : The freed slave of 'Umar bin 'Ubaidullah who was 'Umar's clerk: 'Abdullah bin Abi Aufa wrote him (i.e. 'Umar) a letter that contained the following: "Once Allah's Apostle (during a holy battle), waited till the sun had declined

عمر بن عبید اللہ کے غلام سالم ابی النضر جو سالم کے منشی تھے نے بیان کیا کہ عبد اللہ بن ابی اوفیٰ رضی اللہ عنہ نے انہیں خط لکھا اور میں نے اس سے پڑھا کہ رسول اللہ ﷺنے ایک جہاد کے موقع پر جس میں لڑائی بھی ہوئی تھی ، سورج کے ڈھلنے تک جنگ نہیں شروع کی۔


ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ قَالَ ‏"‏ أَيُّهَا النَّاسُ، لاَ تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ، وَسَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاصْبِرُوا، وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلاَلِ السُّيُوفِ، ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وَهَازِمَ الأَحْزَابِ، اهْزِمْهُمْ وَانْصُرْنَا عَلَيْهِمْ ‏"‏‏.

and then he got up among the people and said, "O people! Do not wish to face the enemy (in a battle) and ask Allah to save you (from calamities) but if you should face the enemy, then be patient and let it be known to you that Paradise is under the shades of swords." He then said,, "O Allah! The Revealer of the (Holy) Book, the Mover of the clouds, and Defeater of Al-Ahzab (i.e. the clans of infidels), defeat them infidels and bestow victory upon us."

اس وقت کھڑے ہو کر خطبہ سنایا،لوگو!دشمن سے بھڑنے کی آرزو نہ کرو (صلح پسند رہو)اور اللہ سے سلامتی مانگو اور جب بھڑ جاؤ (لڑائی آن پڑے) تو پھر صبر کئے رہو (بھاگو نہیں اور یہ سمجھ رکھو کہ بہشت تلواروں کے سائے تلے ہے۔پھر یوں دعا کی:یا اللہ ،قرآن اتارنے والے بادل چلانے والے۔فوجوں کو شکست دینے والے ان کافروں کو بھگادے اور ہم کو ان پر فتح دے۔ اس کے بعد آپﷺنے صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا: لوگو!دشمن کے ساتھ جنگ کی خواہش اور تمنا دل میں نہ رکھا کرو، بلکہ اللہ تعالیٰ سے امن و عافیت کی دعا کیا کرو، البتہ جب دشمن سے مڈ بھیڑ ہوہی جائے تو پھر صبر و استقامت کا ثبوت دو ، یاد رکھو !کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے ، اس کے بعد آپﷺنے یوں دعا کی ، اے اللہ ! کتاب کے نازل کرنے والے ، بادل بھیجنے والے ، احزاب کو شکست دینے والے ، انہیں شکست دے اور ان کے مقابلے میں ہماری مدد فرما۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هَلَكَ كِسْرَى ثُمَّ لاَ يَكُونُ كِسْرَى بَعْدَهُ، وَقَيْصَرٌ لَيَهْلِكَنَّ ثُمَّ لاَ يَكُونُ قَيْصَرٌ بَعْدَهُ، وَلَتُقْسَمَنَّ كُنُوزُهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "Khosrau will be ruined, and there will be no Khosrau after him, and Caesar will surely be ruined and there will be no Caesar after him, and you will spend their treasures in Allah's Cause."

ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا کہا ہم سے عبدالرزاق نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی ،انہوں نے ہمام سے،انہوں نے ابوہریرہؓ سے کہ نبیﷺ نے فرمایا کسرےٰ (ایران کا بادشاہ)گزر گیا۔اب اس کے بعد دوسرا کسریٰ نہ ہو گا اور قیصر (ہرقل روم کا بادشاہ)ضرور مرے گا اس کے بعد پھر دوسرا قیصر نہ ہو گا (روم اور ایران دونوں تم لے لو گے)اور وہاں کے خزانے اللہ کی راہ میں بانٹے جایئں گے ۔


وَ سَمَّى الحَربَ خَدعَةً

He called, "War is deceit".

اور آپؐ نے لڑائی کو مکر اور فریب بتایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَصْرَمَ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الْحَرْبَ خَدْعَةً‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle called,: "War is deceit".

ہم سے ابو بکرؓ بن اصرم نے بیان کیا کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی کہا ہم کو معمر نے انہوں نے ہمام بن منبہ سے۔انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا لڑائی کیا ہے داؤں(دھوکا)ہے۔


حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْحَرْبُ خُدْعَةٌ ‏"‏‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "War is deceit."

ہم سے صدقہ ابن الفضل نے بیان کیا کہا ہم کو ابن عیینہ نے انہوں نے عمرو سے انہوں نے جابر بن عبداللہ سے سنا انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا لڑائی کیا ہے داؤں (دھوکا)ہے۔

Chapter No: 158

باب الْكَذِبِ فِي الْحَرْبِ

Telling lies in the war.

باب: لڑ ائی میں جھوٹ بولنا (مصلحت کے لیے ) درست ہے -

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنِ الْمُغِيرَةِ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ غَزَوْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ فَتَلاَحَقَ بِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا عَلَى نَاضِحٍ لَنَا قَدْ أَعْيَا فَلاَ يَكَادُ يَسِيرُ فَقَالَ لِي ‏"‏ مَا لِبَعِيرِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ عَيِيَ‏.‏ قَالَ فَتَخَلَّفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَزَجَرَهُ وَدَعَا لَهُ، فَمَا زَالَ بَيْنَ يَدَىِ الإِبِلِ قُدَّامَهَا يَسِيرُ‏.‏ فَقَالَ لِي ‏"‏ كَيْفَ تَرَى بَعِيرَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ بِخَيْرٍ قَدْ أَصَابَتْهُ بَرَكَتُكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَتَبِيعُنِيهِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَاسْتَحْيَيْتُ، وَلَمْ يَكُنْ لَنَا نَاضِحٌ غَيْرَهُ، قَالَ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَبِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَبِعْتُهُ إِيَّاهُ عَلَى أَنَّ لِي فَقَارَ ظَهْرِهِ حَتَّى أَبْلُغَ الْمَدِينَةَ‏.‏ قَالَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي عَرُوسٌ، فَاسْتَأْذَنْتُهُ فَأَذِنَ لِي، فَتَقَدَّمْتُ النَّاسَ إِلَى الْمَدِينَةِ حَتَّى أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَلَقِيَنِي خَالِي فَسَأَلَنِي عَنِ الْبَعِيرِ، فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا صَنَعْتُ فِيهِ فَلاَمَنِي، قَالَ وَقَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ لِي حِينَ اسْتَأْذَنْتُهُ ‏"‏ هَلْ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ هَلاَّ تَزَوَّجْتَ بِكْرًا تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوُفِّيَ وَالِدِي ـ أَوِ اسْتُشْهِدَ ـ وَلِي أَخَوَاتٌ صِغَارٌ، فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ مِثْلَهُنَّ، فَلاَ تُؤَدِّبُهُنَّ، وَلاَ تَقُومُ عَلَيْهِنَّ، فَتَزَوَّجْتُ ثَيِّبًا لِتَقُومَ عَلَيْهِنَّ وَتُؤَدِّبَهُنَّ‏.‏ قَالَ فَلَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الْمَدِينَةَ غَدَوْتُ عَلَيْهِ بِالْبَعِيرِ، فَأَعْطَانِي ثَمَنَهُ، وَرَدَّهُ عَلَىَّ‏.‏ قَالَ الْمُغِيرَةُ هَذَا فِي قَضَائِنَا حَسَنٌ لاَ نَرَى بِهِ بَأْسًا‏.

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I participated in a Ghazwa along with Allah's Apostle The Prophet met me (on the way) while I was riding a camel of ours used for irrigation and it had got so tired that it could hardly walk. The Prophet asked me, "What is wrong with the camel?" I replied, "It has got tired." So. Allah's Apostle came from behind it and rebuked it and prayed for it so it started surpassing the other camels and going ahead of them. Then he asked me, "How do you find your camel (now)?" I replied, "I find it quite well, now as it has received your blessings." He said, "Will you sell it to me?" I felt shy (to refuse his offer) though it was the only camel for irrigation we had. So, I said, "Yes." He said, "Sell it to me then." I sold it to him on the condition that I should keep on riding it till I reached Medina. Then I said, "O Allah's Apostle! I am a bridegroom," and requested him to allow me to go home. He allowed me, and I set out for Medina before the people till I reached Medina, where I met my uncle, who asked me about the camel and I informed him all about it and he blamed me for that. When I took the permission of Allah's Apostle he asked me whether I had married a virgin or a matron and I replied that I had married a matron. He said, "Why hadn't you married a virgin who would have played with you, and you would have played with her?" I replied, "O Allah's Apostle! My father died (or was martyred) and I have some young sisters, so I felt it not proper that I should marry a young girl like them who would neither teach them manners nor serve them. So, I have married a matron so that she may serve them and teach them manners." When Allah's Apostle arrived in Medina, I took the camel to him the next morning and he gave me its price and gave me the camel itself as well.

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں رسو ل اللہ ﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں شریک تھا۔انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺپیچھے سے آکر میرے پاس تشریف لائے ۔ میں اپنے پانی لادنے والے ایک اونٹ پر سوار تھا۔ چونکہ وہ تھک چکا تھا ، اس لیے دھیرے دھیرے چل رہا تھا ۔ آپﷺنے مجھ سے دریافت فرمایا: کہ جابر ! تمہارے اونٹ کو کیا ہوگیا ہے ؟ میں نے عرض کیا کہ تھک گیا ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ پھر آپﷺ پیچھے گئے اور اسے ڈانٹا اور ا س کےلیے دعا کی ۔ پھر تو وہ برابر دوسرے اونٹوں کے آگے آگے چلتا رہا ۔ پھر آپﷺنے دریافت فرمایا، اپنے اونٹ کے متعلق کیا خیال ہے ؟ میں نے کہا: کہ اب اچھا ہے ۔ آپﷺکی برکت سے ایسا ہوگیا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: پھر کیا اسے بیچو گے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ میں شرمندہ ہوگیا ، کیونکہ ہمارے پاس پانی لانے کو اس کے سوا اور کوئی اونٹ نہیں رہا تھا۔ مگر میں نے عرض کیا ، جی ہاں ! آپﷺنے فرمایا: پھر بیچ دے ۔ چنانچہ میں نے وہ اونٹ آپﷺکو بیچ دیا اور یہ طے پایا کہ مدینہ تک میں اسی پر سوار ہوکر جاؤں گا۔ بیان کیا کہ میں نے عرضی کیا ، اے اللہ کے رسول ﷺ!میری شادی ابھی نئی ہوئی ہے ۔ میں نے آپﷺسے اجازت چاہی ، توآپﷺنے اجازت عنایت فرما دی ۔ اس لیے میں سب سے پہلے مدینہ پہنچ آیا ۔ جب ماموں سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے اونٹ کے متعلق پوچھا ۔ جو معاملہ میں کرچکا تھا اس کی انہیں اطلاع دی ۔ تو انہوں نے مجھے برا بھلا کہا۔ (ایک اونٹ تھا تیرے پاس وہ بھی بیچ ڈالا اب پانی کس پر لائےگا) جب میں نے آپﷺسے اجازت چاہی تھی تو آپﷺنے مجھ سے دریافت فرمایا تھا کہ کنواری سے شادی کی ہے یا بیوہ سے ؟میں نے عرض کیا تھا کہ بیوہ سے اس پر آپﷺنے فرمایا تھا کہ کنواری سے کیوں نہ کی ، وہ تمہارے ساتھ کھیلتی اور تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے ۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسو لﷺ! میرے والد کی وفات ہوچکی ہے یا (یہ کہا کہ )وہ (جنگ احد) میں شہید ہوچکے ہیں اور میری چھوٹی چھوٹی بہنیں ہیں ۔اس لیے مجھے اچھا نہیں معلوم ہوا کہ انہیں جیسی کسی لڑکی کو بیاہ کے لاؤں ، جو نہ انہیں ادب سکھا سکے ، نہ ان کی نگرانی کرسکے۔ اس لیے میں نے بیوہ سے شادی کی تاکہ وہ ان کی نگرانی کرے اور انہیں ادب سکھائے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر جب نبیﷺمدینہ پہنچے تو صبح کے وقت میں اسی اونٹ پر آپﷺکی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپﷺنے مجھے اس اونٹ کی قیمت عطا فرمائی اور پھر وہ اونٹ بھی واپس کردیا۔ مغیرہ راوی نے کہا: کہ ہمارے نزدیک بیع میں یہ شرط لگانا اچھا ہے کچھ برا نہیں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ، فَإِنَّهُ قَدْ آذَى اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‏"‏‏.‏ قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ هَذَا ـ يَعْنِي النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم ـ قَدْ عَنَّانَا وَسَأَلَنَا الصَّدَقَةَ، قَالَ وَأَيْضًا وَاللَّهِ قَالَ فَإِنَّا قَدِ اتَّبَعْنَاهُ فَنَكْرَهُ أَنْ نَدَعَهُ حَتَّى نَنْظُرَ إِلَى مَا يَصِيرُ أَمْرُهُ قَالَ فَلَمْ يَزَلْ يُكَلِّمُهُ حَتَّى اسْتَمْكَنَ مِنْهُ فَقَتَلَهُ‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : The Prophet said, "Who is ready to kill Ka'b bin Al-Ashraf who has really hurt Allah and His Apostle?" Muhammad bin Maslama said, "O Allah's Apostle! Do you like me to kill him?" He replied in the affirmative. So, Muhammad bin Maslama went to him (i.e. Ka'b) and said, "This person (i.e. the Prophet) has put us to task and asked us for charity." Ka'b replied, "By Allah, you will get tired of him." Muhammad said to him, "We have followed him, so we dislike to leave him till we see the end of his affair." Muhammad bin Maslama went on talking to him in this way till he got the chance to kill him.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو بن دینار سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ انصاری سے کہ نبیﷺ نے فرمایا کعب بن اشرف (یہودی)کو کون مارتا ہے۔اس نے اللہ اور اس کے رسول کوستا رکھا ہے محمد بن مسلمہؓ (انصاری )نے کہا یا رسولؐ اللہ !کیا آپؐ یہ چاہتے ہیں میں اس کومار ڈالوں ؟آپؐ نے فرمایا ہاں۔یہ سن کر محمد بن مسلمہ کعب کے پاس گئے اور کہا (لگے آپؐ کی شکایت کرنے)اس شخص نے (یعنی پیغمبر صاحبؐ نے)ہم کو ایک مصبیت میں پھنسا دیا ہے(کہتا ہے نماز پڑھو روزہ رکھو)اب ہم سے زکوٰۃ بھی مانگتا ہے۔کعب نے کہا ابی کیا ہے اور مصبیت میں پڑو گے محمد بن مسلمہ نے کہا (یار کریں کیا )ہم اس کی پیروی کرچکے ۔اب ایک دم الگ ہو جانابھی تو برا معلوم ہوتا ہے مگر ہم دیکھ رہے ہیں اس کا انجام کیا ہوتا ہے۔غرض اسی قسم کی باتیں بنا بنا کر محمد بن مسلمہ نے کعب پر قابو پایا اور اس کو قتل کیا۔

Chapter No: 159

باب الْفَتْكِ بِأَهْلِ الْحَرْبِ

Killing non-Muslim warriors secretly.

باب: حربی کافر کو اچانک دھوکے سے مارنا -

حَدَّثَنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ لِكَعْبِ بْنِ الأَشْرَفِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ أَتُحِبُّ أَنْ أَقْتُلَهُ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَأْذَنْ لِي فَأَقُولَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ قَدْ فَعَلْتُ ‏"

Narrated By Jabir : The Prophet said, "Who is ready to kill Ka'b bin Ashraf (i.e. a Jew)." Muhammad bin Maslama replied, "Do you like me to kill him?" The Prophet replied in the affirmative. Muhammad bin Maslama said, "Then allow me to say what I like." The Prophet replied, "I do (i.e. allow you)."

مجھ سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیاکہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے عمرو سے،انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا کعب بن اشرف کو کون مارتا ہے؟محمدبن مسلمہ نے کہا آپؐ چاہتے ہیں کہ میں اس کو قتل کروں ؟آپؐ نے فرمایا ہاں انہوں نے کہا تو پھر مجھ کو اجازت دیجئے(جو چاہوں سچ جھوٹ کہوں)آپؐ نے فرمایا اجازت دی۔

Chapter No: 160

باب مَا يَجُوزُ مِنَ الاِحْتِيَالِ وَالْحَذَرِ مَعَ مَنْ يَخْشَى مَعَرَّتَهُ

What tricks and means of security may be adopted to protect oneself against someone who is expected to be vicious and mischievous.

باب: اگر کسی سے فساد یا برائی کا اند یشہ ہو تو اس سے مکر و فریب کر سکتے ہیں -

وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَمَعَهُ أُبَىُّ بْنُ كَعْبٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، فَحُدِّثَ بِهِ فِي نَخْلٍ، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم النَّخْلَ، طَفِقَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَابْنُ صَيَّادٍ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا صَافِ، هَذَا مُحَمَّدٌ، فَوَثَبَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ تَرَكَتْهُ بَيَّنَ ‏"‏‏

Narrated Abdullah bin Umar(R.A.) : Once Allah's Messenger (s.a.w.)accompanied by Ubai bin Ka'b set out to Ibn Saiyyad.He was informed that Ibn Saiyyad was in a garden of date-palms.When Allah's Messenger(s.a.w.) entered the garden of date-palms, he started hiding himself behind the trunks of the palms while Ibn Saiyyad was covered with the velvet sheet with murmurs emanating from under it.Ibn Saiyyad's mother saw Allah's Messenger(s.a.w.) and said,"O Saf ! This is Mohammad ". So Ibn Saiyyad got up. Allah's Messenger(s.a.w.) said," If she had left him(in his state) , the truth would have been clear."

لیث بن سعد نے کہا مجھ سے عقیل نے بیان کیا ، انہوں نے ابن شہاب سے ، انہوں نے سالم بن عبداللہ سے ، انہوں نے عبداللہ بن عمر سؓے ،انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ ابی بن کعب کو ساتھ رکھ کر ابن صیّاد کے پاس تشریف لے گئے لوگوں نے کہا وہ کھجوروں کے درخت میں ہے آپؐ جب وہاں پہنچے تو شاخوں کی آڑ میں چلنے لگے (تاکہ وہ دیکھ نہ سکے) ابن صیّاد اس وقت ایک چادر اوڑھے کچھ گھن پھن کر رہا تھا اس کی ماں نے رسول اللہ ﷺ کو دیکھ لیا اور پکار اٹھی ابن صیّاد یہ محمدؐ آ پہنچے۔ وہ چونک اٹھا آپؐ نے فرمایا اگر یہ اس کو خبر نہ کرتی تو وہ کھولتا (اس کی باتوں سے اس کے دل کا حال کھل جاتا)

‹ First1415161718Last ›