Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Superiority of the Night of Qadr (32)    كتاب فضل ليلة القدر

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب ُالنَّسَّاجِ

The weaver.

باب : جولاہے کا بیان ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ بِبُرْدَةٍ ـ قَالَ أَتَدْرُونَ مَا الْبُرْدَةُ فَقِيلَ لَهُ نَعَمْ، هِيَ الشَّمْلَةُ، مَنْسُوجٌ فِي حَاشِيَتِهَا ـ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي نَسَجْتُ هَذِهِ بِيَدِي أَكْسُوكَهَا‏.‏ فَأَخَذَهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُحْتَاجًا إِلَيْهَا‏.‏ فَخَرَجَ إِلَيْنَا وَإِنَّهَا إِزَارُهُ‏.‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اكْسُنِيهَا، فَقَالَ ‏"‏ نَعَمْ ‏"‏‏.‏ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَجْلِسِ، ثُمَّ رَجَعَ فَطَوَاهَا، ثُمَّ أَرْسَلَ بِهَا إِلَيْهِ‏.‏ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ مَا أَحْسَنْتَ، سَأَلْتَهَا إِيَّاهُ، لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّهُ لاَ يَرُدُّ سَائِلاً‏.‏ فَقَالَ الرَّجُلُ وَاللَّهِ مَا سَأَلْتُهُ إِلاَّ لِتَكُونَ كَفَنِي يَوْمَ أَمُوتُ‏.‏ قَالَ سَهْلٌ فَكَانَتْ كَفَنَهُ‏.

Narrated By Abu Hazim : I heard Sahl bin Sad saying, "A woman brought a Burda (i.e. a square piece of cloth having edging). I asked, 'Do you know what a Burda is?' They replied in the affirmative and said, "It is a cloth sheet with woven margins." Sahl went on, "She addressed the Prophet and said, 'I have woven it with my hands for you to wear.' The Prophet took it as he was in need of it, and came to us wearing it as a waist sheet. One of us said, 'O Allah's Apostle! Give it to me to wear.' The Prophet agreed to give it to him. The Prophet sat with the people for a while and then returned (home), wrapped that waist sheet and sent it to him. The people said to that man, 'You haven't done well by asking him for it when you know that he never turns down anybody's request.' The man replied, 'By Allah, I have not asked him for it except to use it as my shroud when I die." Sahl added; "Later it (i.e. that sheet) was his shroud."

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک عورت "بردہ"لے کر آئی ، حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے پوچھا : تمہیں معلوم بھی ہے کہ بردہ کسے کہتے ہیں کہا گیا : جی ہاں ! بردہ حاشیہ دار چادر کو کہتے ہیں ۔ تو اس عورت نے کہا: یا رسول اللہﷺ! میں نے خاص آپ کو پہنانے کےلیے یہ چادر اپنے ہاتھ سے بنی ہے ، آپﷺنے اسے لے لیا۔ آپﷺکو اس کی ضرورت بھی تھی، پھر آپﷺباہر تشریف لائے تو آپﷺاسی چادر کو بطور ازار کے پہنے ہوئے تھے ، حاضرین میں سے ایک صاحب بولے یارسول اللہﷺ! یہ تو مجھے دے دیجئے ، آپﷺنے فرمایا: کہ اچھا لے لینا۔ اس کے بعد آپﷺمجلس میں تھوڑی دیر تک بیٹھے رہے پھر واپس تشریف لے گئے ۔ پھر ازار کو تہہ کرکے ان صاحب کے پاس بھجوادیا ۔ لوگوں نے کہا: کہ تم نے آپﷺسے یہ ازار مانگ کر اچھا نہیں کیا کیونکہ تمہیں معلوم ہے کہ آپﷺکسی سائل کے سوال کو رد نہیں کیا کرتے ہیں۔ اس پر ان صحابی نے کہا: اللہ کی قسم! میں نے تو صرف اس لیے یہ چادر مانگی ہے کہ جب میں مروں تو یہ میرا کفن بنے۔حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کہ وہ چادر ہی ان کا کفن بنی۔

Chapter No: 32

باب النَّجَّارِ

The carpenter.

باب : بڑ ھئی کا بیان ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، قَالَ أَتَى رِجَالٌ إِلَى سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ يَسْأَلُونَهُ عَنِ الْمِنْبَرِ، فَقَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى فُلاَنَةَ ـ امْرَأَةٍ قَدْ سَمَّاهَا سَهْلٌ ـ ‏"‏ أَنْ مُرِي غُلاَمَكِ النَّجَّارَ، يَعْمَلُ لِي أَعْوَادًا أَجْلِسُ عَلَيْهِنَّ إِذَا كَلَّمْتُ النَّاسَ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَتْهُ يَعْمَلُهَا مِنْ طَرْفَاءِ الْغَابَةِ ثُمَّ جَاءَ بِهَا، فَأَرْسَلَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِهَا، فَأَمَرَ بِهَا فَوُضِعَتْ، فَجَلَسَ عَلَيْهِ‏.

Narrated By Abu Hazim : Some men came to Sahl bin Sad to ask him about the pulpit. He replied, "Allah's Apostle sent for a woman (Sahl named her) (this message): 'Order your slave carpenter to make pieces of wood (i.e. a pulpit) for me so that I may sit on it while addressing the people.' So, she ordered him to make it from the tamarisk of the forest. He brought it to her and she sent it to Allah's Apostle. Allah's Apostle ordered it to be placed in the mosque: so, it was put and he sat on it.

ابو حازم سے روایت ہے کہ چند لوگ حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ کے پاس منبر نبوی کے متعلق پوچھنے آئے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فلاں عورت کے یہاں جن کا نام بھی حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے لیا تھا ، اپنا آدمی بھیجا کہ وہ اپنے ترکھان غلام سے کہیں کہ وہ میرے لیے کچھ لکڑیوں کو جوڑ کر منبر تیار کردے، تاکہ لوگوں کو وعظ کرنے کےلیے میں اس پر بیٹھ جایا کروں ، چنانچہ اس عورت نے اپنے غلام سے غابہ کے جھاؤ کی لکڑی کا منبر بنانے کےلیے کہا: پھر (جب منبر تیار ہوگیا تو ) انہوں نے اسے آپﷺکی خدمت میں بھیجا وہ منبر آپ ﷺکے حکم سے (مسجد میں) رکھا گیا اور آپﷺاس پر بیٹھے۔


حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ أَيْمَنَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ امْرَأَةً مِنَ الأَنْصَارِ قَالَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَجْعَلُ لَكَ شَيْئًا تَقْعُدُ عَلَيْهِ فَإِنَّ لِي غُلاَمًا نَجَّارًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنْ شِئْتِ ‏"‏‏.‏ قَالَ فَعَمِلَتْ لَهُ الْمِنْبَرَ، فَلَمَّا كَانَ يَوْمُ الْجُمُعَةِ قَعَدَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ الَّذِي صُنِعَ، فَصَاحَتِ النَّخْلَةُ الَّتِي كَانَ يَخْطُبُ عِنْدَهَا حَتَّى كَادَتْ أَنْ تَنْشَقَّ، فَنَزَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حَتَّى أَخَذَهَا فَضَمَّهَا إِلَيْهِ، فَجَعَلَتْ تَئِنُّ أَنِينَ الصَّبِيِّ الَّذِي يُسَكَّتُ حَتَّى اسْتَقَرَّتْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بَكَتْ عَلَى مَا كَانَتْ تَسْمَعُ مِنَ الذِّكْرِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir bin Abdullah : An Ansari woman said to Allah's Apostle, "O Allah's Apostle! Shall I make something for you to sit on, as I have a slave who is a carpenter?" He replied, "If you wish." So, she got a pulpit made for him. When it was Friday the Prophet sat on that pulpit. The date-palm stem near which the Prophet used to deliver his sermons cried so much so that it was about to burst. The Prophet came down from the pulpit to the stem and embraced it and it started groaning like a child being persuaded to stop crying and then it stopped crying. The Prophet said, "It has cried because of (missing) what it use to hear of the religious knowledge."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: انصار کی ایک عورت نے رسول اللہﷺسےعرض کیا یا رسول اللہﷺ! میں آپﷺ کےلیے ایک ایسی چیز بنادوں جس پر آپﷺ(وعظ کے وقت) بیٹھا کریں کیونکہ میرا ایک غلام بڑھئی ہے آپﷺنے فرمایا: اچھا تمہاری مرضی۔ اس نے منبر تیار کیا جب جمعہ کا دن ہوا تو نبیﷺ اسی منبر پر جو تیار ہوا تھا بیٹھے، اتنے میں کھجور کی وہ لکڑی جس پر ٹیک لگا کر آپﷺ خطبہ دیا کرتے تھے سے رونے کی آواز آنے لگی قریب تھا کہ وہ پھٹ جائے، آپﷺ منبر سے اترے اور اس کو سینے سے لگالیا اور وہ چھوٹے بچے کی طرح رونے لگی جس کو لوگ چپ کراتے ہیں پھر چپ ہوگئی آپﷺ نے فرمایا: یہ لکڑی خطبہ سنا کرتی تھی اس لئے روئی۔

Chapter No: 33

باب شِرَاءِ الْحَوَائِجِ بِنَفْسِهِ

The purchase by the ruler of his necessities by himself.

باب : بادشاہ یا امام اپنی ضرورت کی چیزیں خرید سکتا ہے

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما اشْتَرَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَمَلاً مِنْ عُمَرَ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ رضى الله عنهما جَاءَ مُشْرِكٌ بِغَنَمٍ، فَاشْتَرَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْهُ شَاةً‏.‏ وَاشْتَرَى مِنْ جَابِرٍ بَعِيرًا‏

Ibn Umar (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) bought a camel from Umar." Ibn Umar (r.a) purchased (goods) by himself, Abdur Rehman bin Abu Bakr (r.a) said, "A Mushrik came with sheep and the Prophet (s.a.w) bought a sheep from him and a camel from Jabir."

اور ابن عمرؓ نے کہا کہ نبیﷺ نے حضرت عمرؓ سے ایک اونٹ خریدا اور ابن عمرؓ نے اپنی ضرورت کی چیزیں خود خریدیں اور عبدالرحمٰن بن ابی بکرؓ نے کہا ایک مشرک بکریاں لے کر آیا نبیﷺ نے اس ایک بکری خریدی اور جابرؓ سے ایک اونٹ خریدا ۔

حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتِ اشْتَرَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ يَهُودِيٍّ طَعَامًا بِنَسِيئَةٍ، وَرَهَنَهُ دِرْعَهُ‏.‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle bought food grains from a Jew on credit and mortgaged his armour to him.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ نے ایک یہودی سے ادھار غلّہ خریدا اور اپنی زرہ اس کے پاس گروی رکھ دی۔

Chapter No: 34

باب شِرَاءِ الدَّوَابِّ وَالْحَمِيرِ

The purchase of animals and donkeys.

باب : چوپایہ جانوروں اورگدھوں کی خریدا ری ،

وَإِذَا اشْتَرَى دَابَّةً أَوْ جَمَلاً وَهُوَ عَلَيْهِ، هَلْ يَكُونُ ذَلِكَ قَبْضًا قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏"‏ بِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ يَعْنِي جَمَلاً صَعْبًا‏

If somebody buys an animal or a camel and the seller is still riding over it, will the bargain be regarded as settled before the seller gets down from it? Ibn Umar (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) told Umar to sell that untamed camel to him."

اگر کوئی سواری کا جانور یا گدھا خریدے اور بیچنے والا اس پر سوار ہو تو اس کے اترنے سے پہلے خریدار کا قبضہ پورا ہو گا یا نہیں اور ابن عمرؓ نے کہا نبیﷺ نے حضرت عمرؓ سے فرمایا یہ اونٹ جو بڑا خندہ ہے میرے ہاتھ بیچ ڈال۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي غَزَاةٍ، فَأَبْطَأَ بِي جَمَلِي وَأَعْيَا، فَأَتَى عَلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ جَابِرٌ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ مَا شَأْنُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أَبْطَأَ عَلَىَّ جَمَلِي وَأَعْيَا، فَتَخَلَّفْتُ‏.‏ فَنَزَلَ يَحْجُنُهُ بِمِحْجَنِهِ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ ارْكَبْ ‏"‏‏.‏ فَرَكِبْتُ، فَلَقَدْ رَأَيْتُهُ أَكُفُّهُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تَزَوَّجْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بِكْرًا أَمْ ثَيِّبًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ بَلْ ثَيِّبًا‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَلاَ جَارِيَةً تُلاَعِبُهَا وَتُلاَعِبُكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَأَحْبَبْتُ أَنْ أَتَزَوَّجَ امْرَأَةً تَجْمَعُهُنَّ، وَتَمْشُطُهُنَّ، وَتَقُومُ عَلَيْهِنَّ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَمَّا إِنَّكَ قَادِمٌ، فَإِذَا قَدِمْتَ فَالْكَيْسَ الْكَيْسَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَتَبِيعُ جَمَلَكَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَاشْتَرَاهُ مِنِّي بِأُوقِيَّةٍ، ثُمَّ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَبْلِي، وَقَدِمْتُ بِالْغَدَاةِ، فَجِئْنَا إِلَى الْمَسْجِدِ، فَوَجَدْتُهُ عَلَى باب الْمَسْجِدِ، قَالَ ‏"‏ الآنَ قَدِمْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَدَعْ جَمَلَكَ، فَادْخُلْ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏"‏‏.‏ فَدَخَلْتُ فَصَلَّيْتُ، فَأَمَرَ بِلاَلاً أَنْ يَزِنَ لَهُ أُوقِيَّةً‏.‏ فَوَزَنَ لِي بِلاَلٌ، فَأَرْجَحَ فِي الْمِيزَانِ، فَانْطَلَقْتُ حَتَّى وَلَّيْتُ فَقَالَ ‏"‏ ادْعُ لِي جَابِرًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ الآنَ يَرُدُّ عَلَىَّ الْجَمَلَ، وَلَمْ يَكُنْ شَىْءٌ أَبْغَضَ إِلَىَّ مِنْهُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذْ جَمَلَكَ وَلَكَ ثَمَنُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I was with the Prophet in a Ghazwa (Military Expedition) and my camel was slow and exhausted. The Prophet came up to me and said, "O Jabir." I replied, "Yes?" He said, "What is the matter with you?" I replied, "My camel is slow and tired, so I am left behind." So, he got down and poked the camel with his stick and then ordered me to ride. I rode the camel and it became so fast that I had to hold it from going ahead of Allah's Apostle. He then asked me, have you got married?" I replied in the affirmative. He asked, "A virgin or a matron?" I replied, "I married a matron." The Prophet said, "Why have you not married a virgin, so that you may play with her and she may play with you?" Jabir replied, "I have sisters (young in age) so I liked to marry a matron who could collect them all and comb their hair and look after them." The Prophet said, "You will reach, so when you have arrived (at home), I advise you to associate with your wife (that you may have an intelligent son)." Then he asked me, "Would you like to sell your camel?" I replied in the affirmative and the Prophet purchased it for one Uqiya of gold. Allah's Apostle reached before me and I reached in the morning, and when I went to the mosque, I found him at the door of the mosque. He asked me, "Have you arrived just now?" I replied in the affirmative. He said, "Leave your camel and come into (the mosque) and pray two Rakat." I entered and offered the prayer. He told Bilal to weigh and give me one Uqiya of gold. So Bilal weighed for me fairly and I went away. The Prophet sent for me and I thought that he would return to me my camel which I hated more than anything else. But the Prophet said to me, "Take your camel as well as its price."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نبیﷺکے ساتھ ایک غزوہ میں تھا ، میرا اونٹ تھک کر ست ہوگیا ، اتنے میں میرے پاس نبیﷺتشریف لائے اور فرمایا: اے جابر! میں نے عرض کیا ، میں حاضر ہوں ، آپﷺنے فرمایا: کیا بات ہے ؟ میں نے کہا: میرا اونٹ تھک کر ست ہوگیا ہے ، چلتا نہیں ہے، اس لیے میں پیچھے رہ گیا ہوں ۔ پھر آپﷺاپنی سواری سے اترے اور میرے اسی اونٹ کو ایک ٹیڑھے منہ کی لکڑی سے کھینچنے لگے ، اور فرمایا: اب سوار ہوجاؤ۔ چنانچہ میں سوار ہوگیا ، اب تو یہ حال ہوا کہ مجھے اسے رسول اللہﷺکے برابر پہنچنے سے روکنا پڑ جاتا تھا ۔ آپﷺنے دریافت فرمایا: جابر تم نے شادی بھی کرلی ہے ؟ میں نے عرض کیا : جی ہاں ! آپ نے فرمایا: کیا کسی کنواری سے یا کسی بیوہ سے ؟ میں نے عرض کیا کہ میں نے تو ایک بیوہ سے کرلی ہے ۔ فرمایا: کسی کنواری سے کیوں نہ کی کہ تم بھی اس کے ساتھ کھیلتے اور وہ بھی تمہارے ساتھ کھیلتی ۔ میں نے عرض کیا کہ میری کئی بہنیں ہیں ، اس لیے میں نے یہی پسند کیا کہ ایسی عورت سے شادی کروں جو انہیں جمع رکھے۔ ان کے کنگھا کرے اور ان کی نگرانی کرے۔ پھر آپﷺنے فرمایا: اچھا اب تم گھر پہنچ کر خیرو عافیت کے ساتھ خوب مزے اڑانا۔ اس کے بعد فرمایا: کیا تم اپنا اونٹ بیچو گے ؟ میں نے کہا: جی ہاں! چنانچہ آپﷺنے ایک اورقیہ چاندی میں خرید لیا ، رسول اللہﷺمجھ سے پہلے ہی مدینہ پہنچ گئے تھے اور میں دوسرے دن صبح کو پہنچا ۔ پھر ہم مسجد آئے تو آپﷺمسجد کے دروازہ پر ملے آپﷺنے دریافت فرمایا: کیا ابھی آئے ہو؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں! فرمایا: پھر اپنا اونٹ چھوڑ دے اور مسجد میں جاکے درو رکعت نماز پڑھ لو۔ میں اندر گیا اور نماز پڑھی اس کے بعد آپﷺنے حضرت بلال رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ میرے لیے ایک اوقیہ چاندی تول دے ۔ انہوں نے ایک اوقیہ چاندی جھکتی ہوئی تول دی۔ میں پیٹھ موڑ کے چلا تو آپﷺنے فرمایا: جابر کو ذرا بلاؤ۔ میں نے سوچا کہ شاید اب میرا اونٹ پھر مجھے واپس کریں گے ۔ حالانکہ اس سے زیادہ ناگوار میرے لیے کوئی چیز نہیں تھی۔ چنانچہ آپﷺنے یہی فرمایا: یہ اپنا اونٹ لے جاؤ اور اس کی قیمت بھی تمہاری ہے۔

Chapter No: 35

باب الأَسْوَاقِ الَّتِي كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَتَبَايَعَ بِهَا النَّاسُ فِي الإِسْلاَمِ

The markets of the Pre-Islamic Period of Ignorance where the people continued to trade after embracing Islam.

باب : جاہلیت کے بازاروں میں خرید و فروخت درست ہونا جہاں اسلام کے زمانے میں بھی لوگ خرید و فروخت کرتے رہے ۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَتْ عُكَاظٌ وَمَجَنَّةُ وَذُو الْمَجَازِ أَسْوَاقًا فِي الْجَاهِلِيَّةِ، فَلَمَّا كَانَ الإِسْلاَمُ تَأَثَّمُوا مِنَ التِّجَارَةِ فِيهَا، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏لَيْسَ عَلَيْكُمْ جُنَاحٌ‏}‏ فِي مَوَاسِمِ الْحَجِّ، قَرَأَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَذَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : 'Ukaz, Majanna and Dhul-Majaz were markets in the Pre-Islamic period. When the people embraced Islam they considered it a sin to trade there. So, the following Holy Verse came: 'There is no harm for you if you seek of the bounty of your Lord (Allah) in the Hajj season." (2.198) Ibn 'Abbas recited it like this.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: عکاظ، مجنہ ، اور ذو المجاز یہ سب جاہلیت کے بازار تھے جب اسلام آیا تو لوگوں نے وہاں تجارت کرنا برا سمجھا اس وقت اللہ تعالیٰ نے (سورۂ بقرۃ کی ) یہ آیت اتاری تم پر کچھ گناہ نہیں حج کے موسموں میں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی پڑھا ہے۔

Chapter No: 36

باب شِرَاءِ الإِبِلِ الْهِيمِ أَوِ الأَجْرَبِ

Purchasing of camel suffering from skin disease or disease causing severe thirst.

باب : ہیم (بیمار )یا خارشی اونٹ خریدنا،

الْهَائِمُ الْمُخَالِفُ لِلْقَصْدِ فِي كُلِّ شَىْءٍ‏

Haim is crossing of the middle way in every aspect.

ہیم ہائم کی جمع ہے ہائم اعتدال سے(میانہ روی سے) گزرے والا ۔

حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو كَانَ هَا هُنَا رَجُلٌ اسْمُهُ نَوَّاسٌ، وَكَانَتْ عِنْدَهُ إِبِلٌ هِيمٌ، فَذَهَبَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ فَاشْتَرَى تِلْكَ الإِبِلَ مِنْ شَرِيكٍ لَهُ، فَجَاءَ إِلَيْهِ شَرِيكُهُ فَقَالَ بِعْنَا تِلْكَ الإِبِلَ‏.‏ فَقَالَ مِمَّنْ بِعْتَهَا قَالَ مِنْ شَيْخٍ، كَذَا وَكَذَا‏.‏ فَقَالَ وَيْحَكَ ذَاكَ ـ وَاللَّهِ ـ ابْنُ عُمَرَ‏.‏ فَجَاءَهُ فَقَالَ إِنَّ شَرِيكِي بَاعَكَ إِبِلاً هِيمًا، وَلَمْ يَعْرِفْكَ‏.‏ قَالَ فَاسْتَقْهَا‏.‏ قَالَ فَلَمَّا ذَهَبَ يَسْتَاقُهَا فَقَالَ دَعْهَا، رَضِينَا بِقَضَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ عَدْوَى‏.‏ سَمِعَ سُفْيَانُ عَمْرًا‏.‏

Narrated By 'Amr : Here (i.e. in Mecca) there was a man called Nawwas and he had camels suffering from the disease of excessive and unquenchable thirst. Ibn 'Umar went to the partner of Nawwas and bought those camels. The man returned to Nawwas and told him that he had sold those camels. Nawwas asked him, "To whom have you sold them?" He replied, "To such and such Sheikh." Nawwas said, "Woe to you; By Allah, that Sheikh was Ibn 'Umar." Nawwas then went to Ibn 'Umar and said to him, "My partner sold you camels suffering from the disease of excessive thirst and he had not known you." Ibn 'Umar told him to take them back. When Nawwas went to take them, Ibn 'Umar said to him, "Leave them there as I am happy with the decision of Allah's Apostle that there is no oppression."

عمرو بن دینار نے کہا: یہاں ایک شخص نواس نامی کے پاس بیمار اونٹ تھے، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ گئے اور نواس کے شریک سے یہ اونٹ خریدلئے، وہ شخص نواس کے پاس گیا اور کہنے لگا: ہم نے وہ اونٹ بیچ ڈالے نواس نے پوچھا: کس کے ہاتھ اس نے کہا: ایک بوڑھے کے ہاتھ، جو اس طرح کے تھے۔ نواس نے کہا: ارے کمبخت! اللہ کی قسم وہ تو عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ تھے، خیر نواس حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور کہنے لگا میرے شریک نے آپ کے ہاتھ بیمار اونٹ بیچ ڈالے اور آپ کو اس کی وضاحت بھی نہیں کی۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر اسے واپس لے جاؤ، جب وہ جانے لگا تو حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اچھا رہنے دو، ہم رسول اللہﷺ کےفیصلہ پر راضی ہیں آپﷺ نے فرمایا: لا عدوی یعنی امراض چھوت والے نہیں ہوتے۔

Chapter No: 37

باب بَيْعِ السِّلاَحِ فِي الْفِتْنَةِ وَغَيْرِهَا

Selling of arms during the period of Al-Fitna (trial, affliction) and otherwise.

باب : جب مسلمانوں میں آپس میں فساد نہ ہو یا ہو رہا ہو تو ہتھیار بیچنا کیسا ہے ،

وَكَرِهَ عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ بَيْعَهُ فِي الْفِتْنَةِ‏

Imran bin Hussain hated the selling during Al-Fitnah.

اور عمران بن حصین نے اس کو مکروہ رکھا ہے ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنِ ابْنِ أَفْلَحَ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حُنَيْنٍ، فَأَعْطَاهُ ـ يَعْنِي دِرْعًا ـ فَبِعْتُ الدِّرْعَ، فَابْتَعْتُ بِهِ مَخْرَفًا فِي بَنِي سَلِمَةَ، فَإِنَّهُ لأَوَّلُ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ فِي الإِسْلاَمِ‏.‏

Narrated By Abu Qatada : We set out with Allah's Apostle in the year of Hunain, (the Prophet gave me an armor). I sold that armour and bought a garden in the region of the tribe of Bani Salama and that was the first property I got after embracing Islam.

حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ حنین کے سال نکلے،آپﷺ نے مجھ کو ایک زرہ عنایت فرمائی میں نے اس کو بیچ کر قبیلہ بنوسلمہ میں ایک باغ خریدا، یہ پہلی جائیداد تھی جسے میں نے اسلام لانے کے بعد حاصل کیا۔

Chapter No: 38

باب فِي الْعَطَّارِ وَبَيْعِ الْمِسْكِ

The perfume seller and the selling of musk.

باب : گندھی کا بیان اور مشک بیچنے کا ۔

حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا بُرْدَةَ بْنَ أَبِي مُوسَى، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَثَلُ الْجَلِيسِ الصَّالِحِ وَالْجَلِيسِ السَّوْءِ كَمَثَلِ صَاحِبِ الْمِسْكِ، وَكِيرِ الْحَدَّادِ، لاَ يَعْدَمُكَ مِنْ صَاحِبِ الْمِسْكِ إِمَّا تَشْتَرِيهِ، أَوْ تَجِدُ رِيحَهُ، وَكِيرُ الْحَدَّادِ يُحْرِقُ بَدَنَكَ أَوْ ثَوْبَكَ أَوْ تَجِدُ مِنْهُ رِيحًا خَبِيثَةً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Musa : Allah's Apostle said, "The example of a good companion (who sits with you) in comparison with a bad one, is I like that of the musk seller and the blacksmith's bellows (or furnace); from the first you would either buy musk or enjoy its good smell while the bellows would either burn your clothes or your house, or you get a bad nasty smell thereof."

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺنے فرمایا: نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے(عطار) اور لوہار کی طرح ہے۔کستوری بیچنے والے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک نہ ایک ضرور پالوگے یا تو کستوری ہی خرید لوگے ورنہ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور ہی پاسکوگے۔لیکن لوہار کی بھٹی یا تمہارے بدن اور کپڑے کوجھلسادے گی ورنہ بدبو تو اس سے تم ضرور پالوگے۔

Chapter No: 39

باب ذِكْرِ الْحَجَّامِ

The mentioning of Al-Hajjam (the one who practices cupping).

باب : حجام (پچھنی لگانے والے)کا بیان ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ حَجَمَ أَبُو طَيْبَةَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَمَرَ لَهُ بِصَاعٍ مِنْ تَمْرٍ، وَأَمَرَ أَهْلَهُ أَنْ يُخَفِّفُوا مِنْ خَرَاجِهِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Abu Taiba cupped Allah's Apostle so he ordered that he be paid one Sa of dates and ordered his masters to reduce his tax (as he was a slave and had to pay a tax to them).

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ابو طیبہ نے رسول اللہﷺ کو پچھنی لگائی آپﷺ نے ایک صاع کھجور اس کو دلوائی اور اس کے مالکوں کو یہ حکم دیا کہ ان کے خراج میں کمی کردیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ ـ هُوَ ابْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ احْتَجَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَعْطَى الَّذِي حَجَمَهُ، وَلَوْ كَانَ حَرَامًا لَمْ يُعْطِهِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Once the Prophet got his blood out (medically) and paid that person who had done it. If it had been illegal, the Prophet would not have paid him.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے پچھنی لگوائی اور جس نے پچھنی لگائی تھی اس کو (کچھ مزدوری دی)اگر حرام ہوتی تو آپﷺ کیوں دیتے۔

Chapter No: 40

باب التِّجَارَةِ فِيمَا يُكْرَهُ لُبْسُهُ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ

The trade of cloth, the wearing of which is considered undesireable both for men and women.

باب : مرد اور عورت کو جس چیز کا پہننا مکروہ ہے اس کی سوداگری کرنا ۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ حَفْصٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أَرْسَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ بِحُلَّةِ حَرِيرٍ ـ أَوْ سِيرَاءَ ـ فَرَآهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي لَمْ أُرْسِلْ بِهَا إِلَيْكَ لِتَلْبَسَهَا، إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ، إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتَسْتَمْتِعَ بِهَا ‏"‏‏.‏ يَعْنِي تَبِيعُهَا‏.

Narrated By 'Abdullah bin Umar : Once the Prophet sent to 'Umar a silken two-piece garment, and when he saw 'Umar wearing it, he said to him, "I have not sent it to you to wear. It is worn by him who has no share in the Hereafter, and I have sent it to you so that you could benefit by it (i.e. sell it)."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ایک ریشمی جبہ یا زرد دھاری دار ریشمی جوڑا بھیجا پھر دیکھا تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس کو پہنے ہوئے ہیں،آپﷺنے فرمایا: میں نے اس لیے نہیں بھیجا تھا کہ تم اس کو پہنو اس کو تو وہ پہنتا ہے جس کا آخرت میں کوئی حصّہ نہیں ہے میں نے تو اس لیے بھیجا تھا کہ تم اسے بیچ کر فائدہ اٹھاؤ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ، فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَامَ عَلَى الْبَابِ، فَلَمْ يَدْخُلْهُ، فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ، فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صلى الله عليه وسلم مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ، فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لاَ تَدْخُلُهُ الْمَلاَئِكَةُ ‏"‏‏.

Narrated By 'Aisha : (Mother of the faithful believers) I bought a cushion with pictures on it. When Allah's Apostle saw it, he kept standing at the door and did not enter the house. I noticed the sign of disgust on his face, so I said, "O Allah's Apostle! I repent to Allah and H is Apostle. (Please let me know) what sin I have done." Allah's Apostle said, "What about this cushion?" I replied, "I bought it for you to sit and recline on." Allah's Apostle said, "The painters (i.e. owners) of these pictures will be punished on the Day of Resurrection. It will be said to them, 'Put life in what you have created (i.e. painted).' " The Prophet added, "The angels do not enter a house where there are pictures."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیاں تھیں جب رسول اللہﷺنے اس کو دیکھا تو آپﷺ دروازے پر کھڑے رہے اندر نہ آئے میں نے آپﷺکے چہرے پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عرض کیا یا رسول اللہﷺمیں اللہ کے بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں، اور اُس کے رسولﷺ سے معافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھے سے کیا غلطی ہوئی ہے؟ آپﷺنے فرمایا: یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے عرض کیا آپ ہی کے بیٹھنے اور ٹیک لگانے کے لیے ہے میں نے خرید لیا ہے، آپﷺنے فرمایا: جن لوگوں نے یہ مورتیاں بنا ئیں ہیں ان کو قیامت کے دن عذاب ہوگا ان سے کہا جائے گا جو تم نے بنایا ہے ان میں جان بھی ڈالو، اور آپﷺنے یہ بھی فرمایا: جس گھر میں مورتیاں ہوں وہاں فرشتے نہیں جاتے۔

‹ First23456Last ›