Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Friday Prayer (11)    كتاب الجمعة

123

Chapter No: 11

باب فَضْلِ الْعَمَلِ فِي أَيَّامِ التَّشْرِيقِ

Superiority of (doing good) deed on day of Tashriq (11th, 12th, 13th of Dhul-Hijja).

باب: ایام تشریق میں عمل کرنے کی فضیلت

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِي أَيَّامٍ مَعْلُومَاتٍ أَيَّامُ الْعَشْرِ، وَالأَيَّامُ الْمَعْدُودَاتُ أَيَّامُ التَّشْرِيقِ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ وَأَبُو هُرَيْرَةَ يَخْرُجَانِ إِلَى السُّوقِ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ يُكَبِّرَانِ، وَيُكَبِّرُ النَّاسُ بِتَكْبِيرِهِمَا‏.‏ وَكَبَّرَ مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ خَلْفَ النَّافِلَةِ‏

Ibn Abbas recited the Holy Verses , "Remember Allah during the known days - i.e the first ten days of Dhul-Hijja, and also the counted days i.e the days of Tashriq." Ibn' Umar and Abu Huraira used to go out to the market saying Takbir during the first ten days of Dhul-Hijja and the people would say Takbir after their Takbirs. Muhammad bin Ali used to say Takbir after Nawafil.

اور ابن عباسؓ نے کہا قرآن شریف میں جو ایام معلومات آئے ہیں ان سے ذی حجہ کے دس دن مراد ہیں اور ایام معدودات سے ایام تشریق مراد ہیں اور عبداللہ بن عمرؓ اور ابو ہریرہؓ ذی حجہ کے دس دنوں میں بازار جاتے تکبیر کہتے ہوئے اور لوگ بھی ان کے ساتھ تکبیر کہتے اور محمد بن علی نے نفل نماز کے بعد بھی تکبیر کہی۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ، قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ قَالَ ‏"‏ مَا الْعَمَلُ فِي أَيَّامِ الْعَشْرِ أَفْضَلَ مِنَ الْعَمَلِ فِي هَذِهِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا وَلاَ الْجِهَادُ قَالَ ‏"‏ وَلاَ الْجِهَادُ، إِلاَّ رَجُلٌ خَرَجَ يُخَاطِرُ بِنَفْسِهِ وَمَالِهِ فَلَمْ يَرْجِعْ بِشَىْءٍ ‏"

Narrated By Ibn Abbas: The Prophet said, "No good deeds done on other days are superior to those done on these (first ten days of Dhu al-Hijjah)." Then some companions of the Prophet said, "Not even Jihad?" He replied, "Not even Jihad, except that of a man who does it by putting himself and his property in danger (for Allah's sake) and does not return with any of those things."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: ان دنوں کے عمل سے زیادہ کسی دن کے عمل میں فضیلت نہیں ہے، لوگوں نے عرض: کیا جہاد میں بھی نہیں، آپﷺنے فرمایا: جہاد میں بھی نہیں،سوائے اس شخص کے جس نے اپنی جان و مال کو خطرے میں ڈال دیا اور کچھ واپس نہ لایا۔

Chapter No: 12

باب التَّكْبِيرِ أَيَّامَ مِنًى وَإِذَا غَدَا إِلَى عَرَفَةَ

To say Takbir on the days of Mina and while proceeding to Arafat.

باب: منٰی کے دنوں میں تکبیر کہنا اور جب نویں تاریخ صبح کو عرفات جائے

وَكَانَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ يُكَبِّرُ فِي قُبَّتِهِ بِمِنًى فَيَسْمَعُهُ أَهْلُ الْمَسْجِدِ، فَيُكَبِّرُونَ وَيُكَبِّرُ أَهْلُ الأَسْوَاقِ، حَتَّى تَرْتَجَّ مِنًى تَكْبِيرًا‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يُكَبِّرُ بِمِنًى تِلْكَ الأَيَّامَ وَخَلْفَ الصَّلَوَاتِ، وَعَلَى فِرَاشِهِ وَفِي فُسْطَاطِهِ، وَمَجْلِسِهِ وَمَمْشَاهُ تِلْكَ الأَيَّامَ جَمِيعًا‏.‏ وَكَانَتْ مَيْمُونَةُ تُكَبِّرُ يَوْمَ النَّحْرِ‏.‏ وَكُنَّ النِّسَاءُ يُكَبِّرْنَ خَلْفَ أَبَانَ بْنِ عُثْمَانَ وَعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزَ لَيَالِيَ التَّشْرِيقِ مَعَ الرِّجَالِ فِي الْمَسْجِدِ‏

Umar during his stay at Mina used to say Takbir in his tent (with such a loud voice) that the people in the Masjid would hear it and they too would start saying Takbir and the people in the market too would do the same and then the whole Mina would quiver with Takbeer. During those days Ibn Umar used to say Takbir at Mina and after the (compulsory) prayers and also while in bed in his tent, while sitting and while walking. He used to do so during all those days. Maimuna used to say Takbir on the day of Nahr. The women used to say Takbir behind Aban bn Uthman and Umar bin Abdul Aziz, along with the men in the Masjid during the nights of Tashriq.

اور ابن عمرؓ منٰی میں اپنے ڈیرے میں تکبیر کہتے اور مسجد والے سن کے وہ بھی تکبیر کہتے اور بازار والے بھی کہنے لگتے یہاں تک کہ ساری منٰی تکبیر سے کانپ جاتی اور ابن عمرؓ ان دنوں میں منٰی میں تکبیر کہتے اور نمازوں کے بعد اور اپنے بچھونے پر اور اپنے ڈیرے میں اور اپنی مجلس میں اور رستے میں چلتے ہوئے ان سب دنوں میں اور امّ المؤ منین میمونہؓ دسویں تاریخ تکبیر کہتیں اور عورتیں مسجد میں ابان بن عثمان اور عمر بن عبدالعزیز کے پیچھے ایام تشریق میں مردوں کے ساتھ تکبیر کہتیں ۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، قَالَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيُّ، قَالَ سَأَلْتُ أَنَسًا وَنَحْنُ غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ عَنِ التَّلْبِيَةِ كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ كَانَ يُلَبِّي الْمُلَبِّي لاَ يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ فَلاَ يُنْكَرُ عَلَيْهِ‏

Narrated By Muhammad bin Abi Bakr Al-Thaqafi: While we were going from Mina to Arafat, I asked Anas bin Malik, about Talbiya, "How did you use to say Talbiya in the company of the Prophet?" Anas said: "People used to say Talbiya and their saying was not objected to and they used to say Takbir and that was not objected to either."

محمد بن ابوبکر ثقفی نے کہا: میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے تلبیہ کے متعلق دریافت کیا اس حال میں کہ ہم دونوں صبح کو منیٰ سے عرفات جارہے تھے ، کہ تم لوگ نبیﷺ کے ساتھ کیا کرتے تھے؟ انہوں نے کہا: لبیک کہنے والا لبیک کہتا اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا، اور تکبیر کہنے والا تکبیر کہتا اور اس پر کوئی اعتراض نہ کرتا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ كُنَّا نُؤْمَرُ أَنْ نَخْرُجَ يَوْمَ الْعِيدِ، حَتَّى نُخْرِجَ الْبِكْرَ مِنْ خِدْرِهَا، حَتَّى نُخْرِجَ الْحُيَّضَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ، فَيُكَبِّرْنَ بِتَكْبِيرِهِمْ، وَيَدْعُونَ بِدُعَائِهِمْ يَرْجُونَ بَرَكَةَ ذَلِكَ الْيَوْمِ وَطُهْرَتَهُ‏.‏

Narrated By Um Atiya : We used to be ordered to come out on the Day of Eid and even bring out the virgin girls from their houses and menstruating women so that they might stand behind the men and say Takbir along with them and invoke Allah along with them and hope for the blessings of that day and for purification from sins.

اُمّ عطیہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: (آپﷺکے عہد میں) ہم کو عید کے دن نکلنے کا حکم ہوتا، یہاں تک کہ کنواری عورت بھی پردے میں سے نکلتیں اور حائضہ بھی نکلتیں، وہ لوگوں کے پیچھے رہتیں، مردوں کے ساتھ تکبیریں کہتیں اور ان کی دعا میں شریک ہوتیں، اس دن کی برکت اور پاکیزگی حاصل کرنے کی امید رکھتیں۔

Chapter No: 13

باب الصَّلاَةِ إِلَى الْحَرْبَةِ يَوْمَ الْعِيدِ

Praying on the day of Eid using "Harba"(a small spear) (as a Sutra).

باب: عید کے دن برچھی کی آڑ میں نماز پڑھنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم كَانَ تُرْكَزُ الْحَرْبَةُ قُدَّامَهُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَالنَّحْرِ ثُمَّ يُصَلِّ

Narrated By Ibn Umar: On the day of Eid-ul-Fitr and Eid-ul-Adha, a spear used to be planted in front of the Prophet (as a Sutra for the prayer) and then he would pray.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عید الفطر اور عید الاضحیٰ کے دن آپﷺ کے سامنے برچھی گاڑی جاتی پھر آپﷺ (اس کی آڑ میں) نماز پڑھتے۔

Chapter No: 14

باب حَمْلِ الْعَنَزَةِ أَوِ الْحَرْبَةِ بَيْنَ يَدَىِ الإِمَامِ يَوْمَ الْعِيدِ

To put the Anaza (spear-headed stick) or Harba in front of the Imam on Eid day.

باب: گانسی یا برچھی عید کے دن امام کے آگے آگے لے کر چلنا۔

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَمْرٍو، قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَغْدُو إِلَى الْمُصَلَّى، وَالْعَنَزَةُ بَيْنَ يَدَيْهِ، تُحْمَلُ وَتُنْصَبُ بِالْمُصَلَّى بَيْنَ يَدَيْهِ فَيُصَلِّي إِلَيْهَا‏

Narrated By Ibn Umar: The Prophet used to proceed to the Musalla and an Anaza used to be carried before him and planted in the Musalla in front of him and he would pray facing it (as a Sutra).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ صبح کو عیدگاہ جاتے اور برچھی آپﷺ کے آگےہوتی، وہ عیدگاہ میں آپﷺ کے سامنے گاڑی جاتی پھر آپﷺ اس کی آڑ میں نماز پڑھتے۔

Chapter No: 15

باب خُرُوجِ النِّسَاءِ وَالْحُيَّضِ إِلَى الْمُصَلَّى

Coming out of ladies and menstruating women to Musalla

باب: عورتوں اور حیض والیوں کاعید گاہ کو جانا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ أُمِرْنَا أَنْ نُخْرِجَ، الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ‏.‏ وَعَنْ أَيُّوبَ عَنْ حَفْصَةَ بِنَحْوِهِ‏.‏ وَزَادَ فِي حَدِيثِ حَفْصَةَ قَالَ أَوْ قَالَتِ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ، وَيَعْتَزِلْنَ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى‏

Narrated By Muhammad: Um Atiyya said: "Our Prophet ordered us to come out (on Eid day) with the mature girls and the virgins staying in seclusion." Hafsa narrated the above mentioned Hadith and added, "The mature girls or virgins staying in seclusion but the menstruating women had to keep away from the Musalla."

حضرت امّ عطیہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہمیں حکم دیا گیا کہ کہ پردہ والی کنواری لڑکیوں کو عید گاہ کےلیےنکالیں۔اور حفصہ کی حدیث میں یہ اضافہ ہےکہ پردہ والیاں دو شیزائیں ضرور (عید گاہ جائیں) اور حیض والیاں نماز کی جگہ سے علیحٰدہ رہیں۔

Chapter No: 16

باب خُرُوجِ الصِّبْيَانِ إِلَى الْمُصَلَّى

Attendance of boys at the Musalla

باب: بچوں کا عید گاہ کو جانا ۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجْتُ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ فِطْرٍ أَوْ أَضْحَى، فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ، ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ‏

Narrated By Ibn Abbas: I (in my boyhood) went out with the Prophet on the day of Eid-ul-Fitr or Eid-ul-Adha. The Prophet prayed and then delivered the Khutba and then went towards the women, preached and advised them and ordered them to give alms.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں عید الفطر یا عید الاضحیٰ کے دن نبیﷺکے ساتھ نکلا ۔ اور آپﷺ نے عید کی نماز پڑھائی، پھر خُطبہ دیا پھر عورتوں کے پاس تشریف لائے۔ ان کو وعظ نصیحت کی اور صدقہ کا حکم دیا ۔

Chapter No: 17

باب اسْتِقْبَالِ الإِمَامِ النَّاسَ فِي خُطْبَةِ الْعِيدِ

Imam faces the people while delivering the Khutba of Eid.

باب: امام عید کے خطبے میں لوگوں کی طرف منہ کر کے کھڑا ہو ۔

قَالَ أَبُو سَعِيدٍ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُقَابِلَ النَّاسِ

Abu Saeed said, "The Prophet (s.a.w) stood facing the people".

ابو سعید خدریؓ نے کہا نبیﷺ لوگوں کے مقابل کھڑے ہوئے ۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ أَضْحًى إِلَى الْبَقِيعِ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا بِوَجْهِهِ وَقَالَ ‏"‏ إِنَّ أَوَّلَ نُسُكِنَا فِي يَوْمِنَا هَذَا أَنْ نَبْدَأَ بِالصَّلاَةِ، ثُمَّ نَرْجِعَ فَنَنْحَرَ، فَمَنْ فَعَلَ ذَلِكَ فَقَدْ وَافَقَ سُنَّتَنَا، وَمَنْ ذَبَحَ قَبْلَ ذَلِكَ فَإِنَّمَا هُوَ شَىْءٌ عَجَّلَهُ لأَهْلِهِ، لَيْسَ مِنَ النُّسُكِ فِي شَىْءٍ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ذَبَحْتُ وَعِنْدِي جَذَعَةٌ خَيْرٌ مِنْ مُسِنَّةٍ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اذْبَحْهَا، وَلاَ تَفِي عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ ‏"‏‏.

Narrated By Al-Bara : The Prophet went towards Al-Baqi (the grave-yard at Medina) on the day of Eid-ul-Adha and offered a two-Rakat prayer (of Eid-ul-Adha) and then faced us and said, "On this day of ours, our first act of worship is the offering of prayer and then we will return and slaughter the sacrifice, and whoever does this concords with our Sunna; and whoever slaughtered his sacrifice before that (i.e. before the prayer) then that was a thing which he prepared earlier for his family and it would not be considered as a Nusuk (sacrifice.)" A man stood up and said, "O, Allah's Apostle! I slaughtered (the animal before the prayer) but I have a young she-goat which is better than an older sheep." The Prophet (p.b.u.h) said to him, "Slaughter it. But a similar sacrifice will not be sufficient for anybody else after you."

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ عیدالاضحیٰ کے دن بقیع کی طرف نکلے اور دو رکعتیں (عید کی) پڑھائیں۔ پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: پہلی عبادت جو اس دن ہم کو کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ نماز شروع کریں پھر (نماز اور خطبے سے) لوٹ کر قربانی کریں جو کوئی ایسا کرے گا ، وہ ہماری سنّت پر چلا اور جس نے نماز سے پہلے جانور کاٹ لیا اس نے اپنے گھر والوں ( کو گوشت کھلانے ) کےلیے جلدی سے کاٹ لیا وہ کوئی قربانی نہیں ہے ، یہ سن کر ایک شخص کھڑا ہُوا ، کہنے لگا: یا رسول اللہﷺ میں تو قربانی کرچکا ہوں اب میرے پاس ایک سال بھیڑ کا بچہ ہے جو دو سال والی سے بہتر ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: اسی کو ذبح کردو ،اور تمہارے بعد پھر کسی کی طرف سے یہ جائز نہیں ہوگی۔

Chapter No: 18

باب الْعَلَمِ الَّذِي بِالْمُصَلَّى

The mark of the Musalla.

باب: عید گاہ میں نشان لگانا۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَابِسٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، قِيلَ لَهُ أَشَهِدْتَ الْعِيدَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ نَعَمْ، وَلَوْلاَ مَكَانِي مِنَ الصِّغَرِ مَا شَهِدْتُهُ، حَتَّى أَتَى الْعَلَمَ الَّذِي عِنْدَ دَارِ كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ فَصَلَّى ثُمَّ خَطَبَ ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ، وَمَعَهُ بِلاَلٌ، فَوَعَظَهُنَّ وَذَكَّرَهُنَّ، وَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ، فَرَأَيْتُهُنَّ يُهْوِينَ بِأَيْدِيهِنَّ يَقْذِفْنَهُ فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ، ثُمَّ انْطَلَقَ هُوَ وَبِلاَلٌ إِلَى بَيْتِهِ‏

Narrated By Abdur Rahman bin Abis: Ibn Abbas was asked whether he had joined the Prophet in the Eid prayer. He said, "Yes. And I could not have joined him had I not been young. (The Prophet came out) till he reached the mark which was near the house of Kathir bin As-Salt, offered the prayer, delivered the Khutba and then went towards the women. Bilal was accompanying him. He preached to them and advised them and ordered them to give alms. I saw the women putting their ornaments with their outstretched hands into Bilal's garment. Then the Prophet along with Bilal returned home.

عبدالرحمٰن بن عابس سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سُنا ان سے پوچھا گیا تم نبیﷺ کے ساتھ عید کی نماز میں حاضر تھے ۔ انہوں نے کہا: ہاں اور اگر باوجود کم عمری کے میری قدر و منزلت آپﷺ کے یہاں نہ ہوتی تو میں جا نہیں سکتا تھا۔آپﷺ اس نشان کے پاس آئے جو کثیر بن صلت کے گھر کے نزدیک ہے آپﷺ نے نماز پڑھائی پھر خطبہ دیا، پھر عورتوں کے پاس تشریف لائے۔ حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپﷺ کے ساتھ تھے، آپﷺ نے ان کو وعظ اور نصیحت کی، خیرات کا حکم دیا۔ میں نے خود دیکھا عورتیں اپنے ہاتھ پھیلاتیں اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالتیں۔ پھر آپﷺ حضرت بلال سمیت اپنے گھر کو چلے گئے۔

Chapter No: 19

باب مَوْعِظَةِ الإِمَامِ النِّسَاءَ يَوْمَ الْعِيدِ

Imam preaching to women on Eid day

باب: امام کا عید کے دن عورتوں کو نصحیت کرنا۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ نَصْرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ قَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْفِطْرِ، فَصَلَّى فَبَدَأَ بِالصَّلاَةِ ثُمَّ خَطَبَ، فَلَمَّا فَرَغَ نَزَلَ فَأَتَى النِّسَاءَ، فَذَكَّرَهُنَّ وَهْوَ يَتَوَكَّأُ عَلَى يَدِ بِلاَلٍ وَبِلاَلٌ بَاسِطٌ ثَوْبَهُ، يُلْقِي فِيهِ النِّسَاءُ الصَّدَقَةَ‏.‏ قُلْتُ لِعَطَاءٍ زَكَاةَ يَوْمِ الْفِطْرِ قَالَ لاَ وَلَكِنْ صَدَقَةً يَتَصَدَّقْنَ حِينَئِذٍ، تُلْقِي فَتَخَهَا وَيُلْقِينَ‏.‏ قُلْتُ أَتُرَى حَقًّا عَلَى الإِمَامِ ذَلِكَ وَيُذَكِّرُهُنَّ قَالَ إِنَّهُ لَحَقٌّ عَلَيْهِمْ، وَمَا لَهُمْ لاَ يَفْعَلُونَهُ

Narrated By Ibn Juraij: Ata told me that he had heard Jabir bin Abdullah saying, "The Prophet stood up to offer the prayer of the Eid-ul-Fitr. He first offered the prayer and then delivered the Khutba. After finishing it he got down (from the pulpit) and went towards the women and advised them while he was leaning on Bilal's hand. Bilal was spreading out his garment where the women were putting their alms." I asked Ata whether it was the Zakat of Eid-ul-Fitr. He said, "No, it was just alms given at that time. Some lady put her finger ring and the others would do the same." I said, (to Ata), "Do you think that it is incumbent upon the Imam to give advice to the women (on Eid day)?" He said, "No doubt, it is incumbent upon the Imams to do so and why should they not do so?"

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبیﷺ عید الفطر کے دن کھڑے ہوئے پہلے نماز پڑھی، پھر خطبہ دیا۔جب فارغ ہوئے تو (منبر سے) اترے اور عورتوں کے پاس تشریف لے گئے ان کو وعظ و نصیحت کی اس حال میں کہ آپﷺحضرت بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر ٹیک لگائے ہوئے تھے۔ اور حضرت بلال رضی اللہ عنہ اپنا کپڑا پھیلائے ہوئے تھے،عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے پوچھا کیا صدقہ فطر دے رہی تھیں؟ انہوں نے کہا: نہیں، یہ اس وقت ایک الگ خیرات تھی کوئی عورت اپنا چھلاّ ڈالتی اور دوسری عورتیں بھی ایسا ہی کرتیں۔ پھر میں نے عطاء سے کہا: کیا امام پر عورتوں کو نصیحت کرنا لازم ہے انہوں نے کہا: یہ ان پر لازم ہے ، انہیں کیا ہوا، وہ ایسا کیوں نہیں کرتے۔


قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ وَأَخْبَرَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ شَهِدْتُ الْفِطْرَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ ـ رضى الله عنهم ـ يُصَلُّونَهَا قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ثُمَّ يُخْطَبُ بَعْدُ، خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ حِينَ يُجْلِسُ بِيَدِهِ، ثُمَّ أَقْبَلَ يَشُقُّهُمْ حَتَّى جَاءَ النِّسَاءَ مَعَهُ بِلاَلٌ فَقَالَ ‏{‏يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا جَاءَكَ الْمُؤْمِنَاتُ يُبَايِعْنَكَ‏}‏ الآيَةَ ثُمَّ قَالَ حِينَ فَرَغَ مِنْهَا ‏"‏ آنْتُنَّ عَلَى ذَلِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَتِ امْرَأَةٌ وَاحِدَةٌ مِنْهُنَّ لَمْ يُجِبْهُ غَيْرُهَا نَعَمْ‏.‏ لاَ يَدْرِي حَسَنٌ مَنْ هِيَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَتَصَدَّقْنَ ‏"‏ فَبَسَطَ بِلاَلٌ ثَوْبَهُ ثُمَّ قَالَ هَلُمَّ لَكُنَّ فِدَاءٌ أَبِي وَأُمِّي، فَيُلْقِينَ الْفَتَخَ وَالْخَوَاتِيمَ فِي ثَوْبِ بِلاَلٍ‏.‏ قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ الْفَتَخُ الْخَوَاتِيمُ الْعِظَامُ كَانَتْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ‏

Al-Hasan bin Muslim told me that Ibn Abbas had said, "I join the Prophet, Abu Bakr, Umar and Uthman in the Eid-ul-Fitr prayers. They used to offer the prayer before the Khutba and then they used to deliver the Khutba afterwards. Once the Prophet came out (for the Eid prayer) as if I were just observing him waving to the people to sit down. He, then accompanied by Bilal, came crossing the rows till he reached the women. He recited the following verse: 'O Prophet! When the believing women come to you to take the oath of fealty to you... (to the end of the verse) (60.12).' After finishing the recitation he said, "O ladies! Are you fulfilling your covenant?" None except one woman said, "Yes." Hasan did not know who was that woman. The Prophet said, "Then give alms." Bilal spread his garment and said, "Keep on giving alms. Let my father and mother sacrifice their lives for you (ladies)." So the ladies kept on putting their Fatkhs (big rings) and other kinds of rings in Bilal's garment." Abdur-Razaq said, "'Fatkhs' is a big ring which used to be worn in the (Pre-Islamic) period of ignorance.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں عید الفطر کی نماز میں نبیﷺ اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ شریک رہا۔ وہ سب خطبہ سے پہلے نماز پڑھتے تھے پھر اس کے بعد خطبہ دیتے تھے۔(ایک مرتبہ) نبیﷺ باہر تشریف لائے گویا کہ میں آپﷺکو (اس وقت) دیکھ رہا ہوں،آپﷺ لوگوں کو ہاتھ کے اشارے سے بٹھارہے تھے پھر آپﷺ صفوں کو چیرتے ہوئے عورتوں کے پاس آئے حضرت بلال رضی اللہ عنہ آپﷺ کے ساتھ تھے، آپﷺ نے (سورۂ ممتحنہ کی) یہ آیت پڑھی اےنبیﷺ! جب مسلمان عورتیں تمہارے پاس بیعت کرنے کو آئیں آخر تک۔ اور فرمایا: کیا تم ان باتوں پر قائم ہو؟ کسی عورت نے آپﷺ کو جواب نہ دیا ،صرف ایک عورت نے کہا: ہاں۔حسن بن مسلم کو معلوم نہیں کہ وہ کونسی عورت تھی، آپﷺ نے فرمایا: اچھا تو صدقہ دیا کرو۔ پھر حضرت بلالﷺ نے اپنا کپڑا پھیلایا اور کہا: لاؤ ڈالو ، تم پر میرے ماں باپ قربان! وہ چھلےّ اور انگوٹھیاں حضرت بلال رضی اللہ عنہ کے کپڑے میں ڈالنے لگے۔ حضرت عبد الرزّاق راوی نے کہا: حدیث میں جو فتخ کا لفظ ہے اس سے بڑے چھلےّ مراد ہیں جو جاہلیت کے زمانے میں پہنتی تھیں۔

Chapter No: 20

باب إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ فِي الْعِيدِ

If a woman has no veil to use for Eid.

باب : اگر کسی عورت کے پاس دوپٹہ یا چادر نہ ہو۔

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، قَالَتْ كُنَّا نَمْنَعُ جَوَارِيَنَا أَنْ يَخْرُجْنَ يَوْمَ الْعِيدِ، فَجَاءَتِ امْرَأَةٌ فَنَزَلَتْ قَصْرَ بَنِي خَلَفٍ فَأَتَيْتُهَا فَحَدَّثَتْ أَنَّ زَوْجَ أُخْتِهَا غَزَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثِنْتَىْ عَشْرَةَ غَزْوَةً فَكَانَتْ أُخْتُهَا مَعَهُ فِي سِتِّ غَزَوَاتٍ‏.‏ فَقَالَتْ فَكُنَّا نَقُومُ عَلَى الْمَرْضَى وَنُدَاوِي الْكَلْمَى، فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى إِحْدَانَا بَأْسٌ إِذَا لَمْ يَكُنْ لَهَا جِلْبَابٌ أَنْ لاَ تَخْرُجَ فَقَالَ ‏"‏ لِتُلْبِسْهَا صَاحِبَتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا فَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ حَفْصَةُ فَلَمَّا قَدِمَتْ أُمُّ عَطِيَّةَ أَتَيْتُهَا، فَسَأَلْتُهَا أَسَمِعْتِ فِي كَذَا وَكَذَا قَالَتْ نَعَمْ، بِأَبِي ـ وَقَلَّمَا ذَكَرَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم إِلاَّ قَالَتْ بِأَبِي ـ قَالَ ‏"‏ لِيَخْرُجِ الْعَوَاتِقُ ذَوَاتُ الْخُدُورِ ـ أَوْ قَالَ الْعَوَاتِقُ وَذَوَاتُ الْخُدُورِ شَكَّ أَيُّوبُ ـ وَالْحُيَّضُ، وَيَعْتَزِلُ الْحُيَّضُ الْمُصَلَّى، وَلْيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُؤْمِنِينَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ لَهَا آلْحُيَّضُ قَالَتْ نَعَمْ، أَلَيْسَ الْحَائِضُ تَشْهَدُ عَرَفَاتٍ وَتَشْهَدُ كَذَا وَتَشْهَدُ كَذَا

Narrated By Ayub: Hafsa bint Sirin said, "On Eid, we used to forbid our girls to go out for Eid prayer. A lady came and stayed at the palace of Bani Khalaf and I went to her. She said, 'The husband of my sister took part in twelve holy battles along with the Prophet and my sister was with her husband in six of them. My sister said that they used to nurse the sick and treat the wounded. Once she asked, 'O Allah's Apostle! If a woman has no veil, is there any harm if she does not come out (on Eid day)?' The Prophet said, 'Her companion should let her share her veil with her, and the women should participate in the good deeds and in the religious gatherings of the believers.'" Hafsa added, "When Um-Atiya came, I went to her and asked her, 'Did you hear anything about so-and-so?' Um-Atiya said, 'Yes, let my father be sacrificed for the Prophet (p.b.u.h). (And whenever she mentioned the name of the Prophet she always used to say, 'Let my father be' sacrificed for him). He said, 'Virgin mature girls staying often screened (or said, 'Mature girls and virgins staying often screened... Ayub is not sure as which was right) and menstruating women should come out (on the Eid day). But the menstruating women should keep away from the Musalla. And all the women should participate in the good deeds and in the religious gatherings of the believers'." Hafsa said, "On that I said to Um-Atiya, 'Also those who are menstruating?'" Um-Atiya replied, "Yes. Do they not present themselves at Arafat and elsewhere?".

حضرت حفصہ بنت سیرین سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم اپنی لڑکیوں کو عید کے دن باہر نکلنے سے منع کیا کرتے تھے۔ پھر ایک عورت آئی اور بنو خلف کےمحل میں اُتری، میں اس کے پاس آئی۔ اس نے بیان کیا: اس کے بہنوئی نے نبیﷺکے ساتھ بارہ جہاد کیے تھے، اور چھ جہادوں میں اس کی بہن بھی نبیﷺ کے ساتھ تھی۔ اس نے کہا: ہم بیماروں کی خدمت کیا کرتیں اور زخمیوں کی مرہم پٹی کیا کرتے تھے۔ اس نے عرض کیا یارسول اللہﷺ! ہم میں سے کسی عورت کے پاس دوپٹہ یا چادر نہ ہو اس وجہ سے وہ عید کے دن نہ جاسکے تو کیا اس میں کوئی حرج ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: اس کی سہیلی اپنی چادر کا ایک حصہ اسے اڑھادے،پھر وہ خیر اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جب ام عطیہ آئیں تو میں نے ان سے پُوچھا تم نے ان باتوں میں کچھ سُنا ہے ؟ انہوں نے کہا: ہاں ، میرا باپ آپﷺ پر قربان، اور ام عطیہ رضی اللہ عنہا جب بھی نبی ﷺ کا ذکر کرتیں تو یہ ضرور کہتیں کہ میرا باپ آپﷺپر فدا ہوں۔آپﷺ نے فرمایا: جوان پردے والیاں، یا جوان اور پردے والی عورتیں باہر نکلیں ، یہ شبہ راوی ایوب کو ہُوا ، اور حیض والیاں بھی مگر حیض والی نماز کی جگہ سے جدا رہیں اور نیک کام میں اور مسلمانوں کی دعا میں شریک ہوں۔ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے ام عطیہ رضی اللہ عنہ سے کہا: حیض والیاں بھی نکلیں؟ انہوں نے کہا: کیا حیض والی عورتیں عرفات نہیں جاتیں ، کیا فلاں فلاں جگہ نہیں جاتیں؟ (پھر عید میں جانے کی کون سی قباحت ہے؟)

123