Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Attributes of the Hypocrites and the Rulings Conce (50)    كتاب صفات المنافقين وأحكامهم

12

Chapter No: 11

باب طَلَبِ الْكَافِرِ الْفِدَاءَ بِمِلءِ الْأَرْضِ ذَهَبًا

Concerning the disbeliever’s request of ransom in return of earth full of gold

کافر کا زمین بھر سونا فدیہ دینے کا مطالبہ( مگر اب بیکار)

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى عِمْرَانَ الْجَوْنِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَقُولُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى لأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا لَوْ كَانَتْ لَكَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا أَكُنْتَ مُفْتَدِيًا بِهَا فَيَقُولُ نَعَمْ فَيَقُولُ قَدْ أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا وَأَنْتَ فِى صُلْبِ آدَمَ أَنْ لاَ تُشْرِكَ - أَحْسَبُهُ قَالَ - وَلاَ أُدْخِلَكَ النَّارَ فَأَبَيْتَ إِلاَّ الشِّرْكَ ».

It was narrated from Anas bin Malik that the Prophet (s.a.w) said: "Allah, Glorified and Exalted is He, will say to the least severely punished person in Hell: 'If you had the world and everything in it, would you ransom yourself with it?' He will say: 'Yes.' He will say: 'I asked you for something less than that when you were in the loins of Adam: (I asked you) not to associate anything with Me"' – I think he said - "and I would not cause you to enter the Fire, but you insisted on Shirk (associating others with Allah).'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : جس آدمی کو جہنمیوں میں سب سے کم عذاب ہوگا اس سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا: اگر تمہیں دنیا اور اس کی سب چیزیں مل جائیں تو کیا تم ان کو عذاب سے نجات کے لیے فدیہ دے دوگے ؟ وہ کہے گا : ہاں !اللہ تعالیٰ فرمائے گا : جس وقت تم آدم کی پیٹھ میں تھے اس وقت میں نے تم سے اس کی بہ نسبت کم چیز کا ارادہ کیا تھا ، وہ یہ کہ تم اللہ کے ساتھ شرک نہ کرو۔راوی کہتاہے کہ میرا خیال ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا: تو میں تم کو جہنم میں داخل نہیں کروں گا ، مگرتم نے شرک کے سوا کوئی بات نہیں مانی۔


حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِى ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى عِمْرَانَ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ إِلاَّ قَوْلَهُ « وَلاَ أُدْخِلَكَ النَّارَ ». فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْهُ.

Anas bin Malik narrated a similar report (as Hadith no. 7083) from the Prophet (s.a.w), except the words: "And I would not cause you to enter the Fire," which he did not say.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : یہ حدیث بھی حسب سابق مروی ہے ، البتہ اس میں یہ قول نہیں ہے کہ میں تم کو جہنم میں داخل نہیں کروں گا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِىُّ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرُونَ حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يُقَالُ لِلْكَافِرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ مِلْءُ الأَرْضِ ذَهَبًا أَكُنْتَ تَفْتَدِى بِهِ فَيَقُولُ نَعَمْ. فَيُقَالُ لَهُ قَدْ سُئِلْتَ أَيْسَرَ مِنْ ذَلِكَ ».

Anas bin Malik narrated that the Prophet (s.a.w) said: "It will be said to the disbeliever on the Day of Resurrection: 'Do you think that if you had an earthful of gold, you would ransom yourself with it?' He will say: 'Yes.' It will be said to him: 'You were asked for something easier than that.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : قیامت کے دن کافر سے کہا جائے گا : یہ بتاؤ اگر تمہارے پاس روئے زمین کے برابر سونا ہوتو کیا تم اس کو عذاب سےنجات کے لیے دے دوگے ، وہ کہے گا : ہاں !اس سے کہا جائے گا : تم سے اس کی بہ نسبت بہت آسان چیز کا ارادہ کیا گیا تھا۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ح وَحَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ - يَعْنِى ابْنَ عَطَاءٍ - كِلاَهُمَا عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى عَرُوبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « فَيُقَالُ لَهُ كَذَبْتَ قَدْ سُئِلْتَ مَا هُوَ أَيْسَرُ مِنْ ذَلِكَ ».

A similar report (as Hadith no. 7086) was narrated from Anas, from the Prophet (s.a.w), except that he said: "It will be said to him: 'You are lying; you were asked for something that was easier than that."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : یہ حدیث بھی اس کی طرح ہے ، البتہ اس میں یہ ذکر ہے کہ اس سے کہا جائے گا: تم نے جھوٹ بولا ، تم سے اس کی بہ نسبت بہت آسان چیز کا سوال کیا گیا تھا۔

Chapter No: 12

باب يُحْشَرُ الْكَافِرِ عَلَى وَجْهِهِ

The disbeliever will be driven upon his face on the Day of Resurrection

قیامت کے دن کافر کو منہ کے بل اٹھانے کا بیان

حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ قَتَادَةَ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلاً قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ يُحْشَرُ الْكَافِرُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ « أَلَيْسَ الَّذِى أَمْشَاهُ عَلَى رِجْلَيْهِ فِى الدُّنْيَا قَادِرًا عَلَى أَنْ يُمْشِيَهُ عَلَى وَجْهِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ». قَالَ قَتَادَةُ بَلَى وَعِزَّةِ رَبِّنَا.

Anas bin Malik narrated that a man said: "O Messenger of Allah, how will the disbeliever be driven upon his face on the Day of Resurrection?" He said: "Is not the One Who caused him to walk on his legs in this world able to cause him to walk on his face on the Day of Resurrection?" Qatadah said: "Yes, by the Might of our Lord."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کافر کو کس طرح قیامت کے دن منہ کے بل اٹھایا جائے گا، آپﷺنے فرمایا: جس نے اس کو پاؤں کے بل چلایا ہے کیا وہ اس کو قیامت کے دن منہ کے بل چلانے پر قادر نہیں ہے ؟ قتادہ نے کہا: کیوں نہیں ! ہمارے رب کی عزت وجلال کی قسم۔

Chapter No: 13

بابُ صَبْغِ أَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا فِي النَّارِ وَصَبْغِ أَشَدِّهِمْ بُؤْسًا فِي الْجَنَّةِ

The dipping of most affluent people of this world in the fire, and dipping of the most destitute people in paradise

دنیا کے سب سے بڑے سرمایہ دار کو جہنم میں ایک غوطہ دینے اور دنیا کے سب سے تنگ دست کو جنت کا ایک چکر لگا کر ایک بات پوچھنے کا بیان

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُصْبَغُ فِى النَّارِ صَبْغَةً ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ فَيَقُولُ لاَ وَاللَّهِ يَا رَبِّ. وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِى الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِى الْجَنَّةِ فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ فَيَقُولُ لاَ وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِى بُؤُسٌ قَطُّ وَلاَ رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ ».

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The most affluent of the people in this world, of the inhabitants of the Fire, (who will be) will be brought on the Day of Resurrection and dipped once in the Fire. Then it will be said: 'O son of Adam, did you ever see anything good? Did you ever have any pleasure?' He will say: 'No, by Allah, O Lord.' Then the most destitute of the people in this world, (who will be) of the inhabitants of Paradise, will be brought and dipped once in Paradise, and it will be said to him: 'O son of Adam, did you ever see anything bad? Did you ever experience any hardship?' He will say: 'No, by Allah, O Lord. I never saw anything bad and I never experienced any hardship.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس جہنمی کو دنیا میں سب سے زیادہ نعمتیں مل تھیں اس کوقیامت کے دن بلایا جائے گا اور اس کو جہنم میں ایک غوطہ دے کر پوچھا جائے گا۔ اے ابن آدم ! کیا تم نے کبھی کوئی خیر دیکھی تھی ؟ وہ کہے گا : نہیں اللہ کی قسم! اے میرے رب! پھر اہل جہنم میں سے اس آدمی کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ تکلیف میں رہا تھا ، اس کو جنت کا ایک چکر لگوایا جائےگا، اس سے کہا جائے گا: اے ابن آدم ! کیا تم نے کبھی کوئی تکلیف دیکھی ہے ؟کیا تم کو کبھی کوئی تکلیف لاحق ہوئی ہے ؟ وہ کہے گا: نہیں ! اللہ کی قسم! اے میرے رب! مجھے کبھی کوئی تکلیف نہیں پہنچی، اور نہ کبھی کوئی سختی پہنچی ہے۔

Chapter No: 14

باب جَزَاءِ الْمُؤْمِنِ بِحَسَنَاتِهِ فِي الدُّنْيَا وَالآخِرَةِ وَتَعْجِيلِ حَسَنَاتِ الْكَافِرِ فِي الدُّنْيَا

Concerning the reward of a believer for his good deeds in this world and in the hereafter, and the early reward of a disbeliever (in this world) for his good deeds

مومن کو ا س کی نیکیوں کا صلہ دنیا اور آخرت میں ملے گا اور کافر کو صرف دنیا میں

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ مُؤْمِنًا حَسَنَةً يُعْطَى بِهَا فِى الدُّنْيَا وَيُجْزَى بِهَا فِى الآخِرَةِ وَأَمَّا الْكَافِرُ فَيُطْعَمُ بِحَسَنَاتِ مَا عَمِلَ بِهَا لِلَّهِ فِى الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا أَفْضَى إِلَى الآخِرَةِ لَمْ تَكُنْ لَهُ حَسَنَةٌ يُجْزَى بِهَا ».

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Allah does not treat the believer unjustly with regard to his good deeds. He blesses him because of them in this world and He will reward him for them in the Hereafter. As for the disbeliever, he is fed because of the good deeds that he does for the sake of Allah in this world, then when he passes on into the Hereafter, he will have no good deeds left for which to be rewarded."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جس مومن کو دنیا میں کوئی نیکی دی جاتی ہے ، اللہ تعالیٰ اس پر ظلم نہیں کرے گا اس کو آخرت میں بھی جزا دی جائے گی ، البتہ کافر اس نے دنیا میں جو اللہ کے لیے نیکیاں کی ہیں ان کا اجر اس کو دنیا میں دے دیا جائے گا ، اور جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کو جزا دینے کے لیے کوئی نیکی نہیں ہوگی۔


حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِىُّ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ قَالَ سَمِعْتُ أَبِى حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّهُ حَدَّثَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الْكَافِرَ إِذَا عَمِلَ حَسَنَةً أُطْعِمَ بِهَا طُعْمَةً مِنَ الدُّنْيَا وَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَإِنَّ اللَّهَ يَدَّخِرُ لَهُ حَسَنَاتِهِ فِى الآخِرَةِ وَيُعْقِبُهُ رِزْقًا فِى الدُّنْيَا عَلَى طَاعَتِهِ ».

It was narrated from Anas bin Malik from the Messenger of Allah (s.a.w): "If the disbeliever does a good deed, he is fed because of it in this world. As for the believer, Allah stores up his good deeds for him in the Hereafter, and grants him provision in accordance with his obedience in this world."

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے روایت کی ہے کہ کافر جب کوئی نیک عمل کرتا ہے تو اس کا لقمہ اس کو دنیا میں ہی کھلا دیا جاتا ہے اور مومن تو اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کو آخرت کے لیے ذخیرہ کرتا ہے اور اس کی عبادت کے صلہ میں اس کو دنیا میں رزق عطا فرماتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الرُّزِّىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ بْنُ عَطَاءٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمَعْنَى حَدِيثِهِمَا.

A similar Hadith (as no. 7090) was narrated from Anas, from the Prophet (s.a.w).

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺ اس حدیث کی طرح روایت کی ہے۔

Chapter No: 15

باب مَثَلِ الْمُؤمِنِ كَالزَّرْعِ وَالمُنَافِقِ وَالْكَافِرِ كَالْأَرْزَةِ

Chapter depicting the example of a believer as a (standing) plant and a hypocrite and disbeliever as cedars

مومن اور کافر کی مثال

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لاَ تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ وَلاَ يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ الْبَلاَءُ وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الأَرْزِ لاَ تَهْتَزُّ حَتَّى تَسْتَحْصِدَ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The likeness of the believer is that of a plant which the wind continually causes to sway, and the believer continues to be stricken with calamity. The likeness of the hypocrite is that of a cedar tree, which does not move until it is cut down."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: مومن کی مثال کھیت کی طرح ہے جس کو ہوا مسلسل جھونکے دیتی رہتی ہے ، مومن پر بھی مصیبتیں آتی رہتی ہیں ، اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو ہلتا جلتا نہیں یہاں تک کہ اس کو کاٹ دیا جاتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مَكَانَ قَوْلِهِ تُمِيلُهُ « تُفِيئُهُ ».

It was narrated from Az-Zuhri with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7092).

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے ، اس میں "تمیلہ" کی تفیئہ کا لفظ آیا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِى زَائِدَةَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنِى ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ كَعْبٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيحُ وَتَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى حَتَّى تَهِيجَ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لاَ يُفِيئُهَا شَىْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً ».

Ka'b bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The likeness of the believer is that of a fresh, tender plant, which is bent by the wind; the wind bends it flat sometimes and pushes it upright sometimes, until his appointed time comes. And the likeness of the disbeliever is that of a stiff cedar, not shaken by anything, until it is uprooted in one go."'

حضرت کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مومن کی مثال سرکنڈے کے کھیت کی طرح ہے جس کو ہوا کے جھونکے دیتی رہتی ہے ، کبھی اس کو گرادیتی ہے اور کبھی کھڑا کردیتی ہے یہاں تک کہ وہ سوکھ جاتاہے اور کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو اپنی جڑ پر قائم رہتا ہے ، کوئی چیز اس کو ادھر ادھر نہیں جھکاتی ہے یہاں تک کہ وہ جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔


حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالاَ : حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ ، تُفِيئُهَا الرِّيَاحُ ، تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا ، حَتَّى يَأْتِيَهُ أَجَلُهُ ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ الَّتِي لاَ يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً.

Ka'b bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The likeness of the believer is that of a fresh, tender plant, which is bent by the wind; the wind bends it flat sometimes and pushes it upright sometimes, until his appointed time comes. And the likeness of the disbeliever is that of a stiff cedar, not shaken by anything, until it is uprooted in one go."'

حضرت عبد الرحمن بن کعب اپنے والد رضی اللہ عنہ سے اور وہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مومن کی مثال سرکنڈے کے کھیت کی طرح ہے ، جس کو ہوا جھونکے دیتی رہتی ہے ، کبھی اس کو گرادیتی ہے اور کبھی کھڑا کردیتی ہے یہاں تک کہ اس کی اجل آجاتی ہے اور منافق کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے جو اپنی جڑ پر کھڑا رہتا ہے اس پر کوئی آفت نہیں آتی ، بالآخر وہ جڑ سے اکھڑ جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلاَنَ قَالاَ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِىِّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- غَيْرَ أَنَّ مَحْمُودًا قَالَ فِى رِوَايَتِهِ عَنْ بِشْرٍ « وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الأَرْزَةِ ». وَأَمَّا ابْنُ حَاتِمٍ فَقَالَ « مَثَلُ الْمُنَافِقِ ». كَمَا قَالَ زُهَيْرٌ.

It was narrated from 'Abdullah bin Ka'b bin Malik from his father from the Prophet (s.a.w) (a Hadith similar to no. 7095), except that Mahmud said in his report from Bishr: "The likeness of the disbeliever is that of a cedar," and Ibn Hatim said: "The likeness of the hypocrite," as Zuhair said.

حضرت عبد اللہ بن کعب اپنے والد سے اوروہ نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں ، لیکن محمود کی روایت میں یہ ہے کہ کافر کی مثال صنوبر کے درخت کی طرح ہے اور ابن حاتم کی روایت میں کہا: منافق کی مثال : جس طرح زہیر کی روایت میں ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ الْقَطَّانُ - عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ - قَالَ ابْنُ هَاشِمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ وَقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ عَنِ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ وَقَالاَ جَمِيعًا فِى حَدِيثِهِمَا عَنْ يَحْيَى « وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الأَرْزَةِ ».

It was narrated from 'Abdullah bin Ka'b bin Malik, and Ibn Bash-shar: "It was narrated from the son of Ka'b bin Malik, from his father, from. the Prophet (s.a.w) " - a similar Hadith (as no. 7095). They both said in their Hadith from Yahya: "The likeness of the disbeliever is that of a cedar."

حضرت عبد اللہ بن کعب اپنے والد سے ان کی طرح نبی ﷺسے روایت کرتے ہیں ، ان سب کی روایات میں یہ ہے : کافر کی مثال صنوبر کےدرخت کی طرح ہے۔

Chapter No: 16

باب مَثَلِ الْمُؤْمِنِ مَثَلِ النَّخْلَةِ

The likeness of a believer is that of a date palm

مومن کی مثال کھجور کے درخت کی طرح ہے

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى - قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ - أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ مِنَ الشَّجَرِ شَجَرَةً لاَ يَسْقُطُ وَرَقُهَا وَإِنَّهَا مَثَلُ الْمُسْلِمِ فَحَدِّثُونِى مَا هِىَ ». فَوَقَعَ النَّاسُ فِى شَجَرِ الْبَوَادِى. قَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَوَقَعَ فِى نَفْسِى أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَاسْتَحْيَيْتُ ثُمَّ قَالُوا حَدِّثْنَا مَا هِىَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ فَقَالَ « هِىَ النَّخْلَةُ ». قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعُمَرَ قَالَ لأَنْ تَكُونَ قُلْتَ هِىَ النَّخْلَةُ أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.

'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Among the trees is one whose leaves do not fall, and it is like the Muslim. Tell me what it is.' The people started to name trees of the desert." 'Abdullah said: "It occurred to me that it was the date palm, but I felt too shy (to speak). Then they said: 'Tell us what it is, O Messenger of Allah.' He said: 'It is the date palm.' "I mentioned that to 'Umar and he said: 'If you had said, "it is the date palm," that would have been dearer to me than such and such."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کے پتے نہیں جھڑتے اور وہ درخت مسلمان کی طرح ہے ، مجھے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے ؟لوگوں کا ذہن جنگل کے درختوں کی طرف گیا ، حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میرے دل میں یہ خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ، لیکن مجھے حیاء آئی ،پھر صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! ہمیں بتائیے کہ وہ کون سا درخت ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے اس بات کا ذکر حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کیا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اگر تم یہ بتادیتے کہ وہ کھجور کا درخت ہے تو مجھے فلاں فلاں چیز سے زیادہ پسند ہوتا۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْغُبَرِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِى الْخَلِيلِ الضُّبَعِىِّ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمًا لأَصْحَابِهِ « أَخْبِرُونِى عَنْ شَجَرَةٍ مَثَلُهَا مَثَلُ الْمُؤْمِنِ ». فَجَعَلَ الْقَوْمُ يَذْكُرُونَ شَجَرًا مِنْ شَجَرِ الْبَوَادِى. قَالَ ابْنُ عُمَرَ وَأُلْقِىَ فِى نَفْسِى أَوْ رُوعِىَ أَنَّهَا النَّخْلَةُ فَجَعَلْتُ أُرِيدُ أَنْ أَقُولَهَا فَإِذَا أَسْنَانُ الْقَوْمِ فَأَهَابُ أَنْ أَتَكَلَّمَ فَلَمَّا سَكَتُوا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هِىَ النَّخْلَةُ ».

It was narrated that Ibn 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said to his Companions one day: 'Tell me about a tree that is like the believer.' The people started to mention various desert trees." Ibn 'Umar said: "It occurred to me that it was the date palm, and I wanted to say it, but because the people were so much older than me, I felt shy to speak. When they fell silent, the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'It is the date palm."'

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہﷺنے اپنے اصحاب سے فرمایا: مجھے بتاؤ وہ کون سا درخت ہے جس کی مثال مومن کی طرح ہے ؟ صحابہ جنگل کے درختوں میں سے کسی درخت کا ذکرکرنے لگے ، حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ میرے دل میں یہ چیز ڈالی گئی کہ یہ کھجور کا درخت ہے ، میں نے اس کو بتانے کا ارادہ کیا ، مگر وہاں بڑی عمر کے لوگ تھے، میں ان کے سامنے بات کرنے سے ڈرا، جب سب صحابہ چپ رہے تو رسول اللہﷺنے فرمایا: وہ کھجور کا درخت ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ قَالَ صَحِبْتُ ابْنَ عُمَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ فَمَا سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلاَّ حَدِيثًا وَاحِدًا قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأُتِىَ بِجُمَّارٍ. فَذَكَرَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمَا.

It was narrated that Mujahid said: "I went to Al-Madinah with Ibn 'Umar, and I did not hear him narrate any Hadith from the Messenger of Allah (s.a.w) except one. He said: 'We were with the Prophet (s.a.w) and some heart of palm was brought to him..."' and he mentioned a similar report (as Hadith no. 7099).

مجاہد کہتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ مدینہ میں رہا ، میں نے ان سے صرف ایک حدیث سنی ، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺکےپاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺکے پاس کھجور کا گودا لایا گیا ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سَيْفٌ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يَقُولُ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ أُتِىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِجُمَّارٍ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ.

Mujahid said: "I heard Ibn 'Umar say: 'Some heart of palm was brought to the Messenger of Allah (s.a.w)..."' and he mentioned a similar Hadith (as no. 7099).

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺکے پاس کھجور کاگودا لا یا گیا ، اس کے بعد ان کی طرح حدیث بیان کی۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « أَخْبِرُونِى بِشَجَرَةٍ شِبْهِ أَوْ كَالرَّجُلِ الْمُسْلِمِ لاَ يَتَحَاتُّ وَرَقُهَا ». قَالَ إِبْرَاهِيمُ لَعَلَّ مُسْلِمًا قَالَ وَتُؤْتِى أُكُلَهَا. وَكَذَا وَجَدْتُ عِنْدَ غَيْرِى أَيْضًا وَلاَ تُؤْتِى أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ. قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَقَعَ فِى نَفْسِى أَنَّهَا النَّخْلَةُ وَرَأَيْتُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ لاَ يَتَكَلَّمَانِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَتَكَلَّمَ أَوْ أَقُولَ شَيْئًا فَقَالَ عُمَرُ لأَنْ تَكُونَ قُلْتَهَا أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ كَذَا وَكَذَا.

It was narrated that Ibn 'Umar said: "We were with the Messenger of Allah (s.a.w) and he said: 'Tell me of a tree which is like a Muslim: Its leaves do not wither."' Ibrahim said: "Perhaps (Imam) Muslim said: 'It constantly bears fruit.' But I also found that someone else said: 'It does not constantly bear fruit."' Ibn 'Umar said: "It occurred to me that it was the date palm, but I saw Abu Bakr and 'Umar not saying anything so I did not want to say anything. Then 'Umar said: 'If you had said it, that would be dearer to me than such and such."' Ibrahim bin Muhammad bin Sufyan, who reported the text from Imam Muslim.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپﷺنے فرمایا: مجھے اس درخت کے بارے میں بتاؤ جس کے پتے نہیں جھڑتے ، وہ مسلمان کی طرح ہے،راوی ابراہیم کہتےہیں کہ غالبا امام مسلم نے کہا: کہ اس روایت میں ہے ، وہ ہر وقت پھل دیتا ہے ، لیکن میں نے اپنے علاوہ دوسرے محدثین کے پاس اسی طرح روایت دیکھی ہے کہ وہ درخت ہر وقت پھل نہیں لاتا ، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے دل میں خیال آیا کہ وہ کھجور کا درخت ہے ، میں نے دیکھا کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ بات نہیں کررہے ہیں تو مجھے کچھ کہنا ناگوار ہوا ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر تم بتا دیتے تو مجھے یہ فلاں فلاں چیز سے زیادہ پسند ہوتا۔

Chapter No: 17

باب تَحْرِيْشِ الشَّيْطَانِ، وَبَعْثِهِ سَرَايَاهُ لِفِتْنَةِ النَّاسِ، وَأَنَّ مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ قَرِيْنَا

About Satan’s sowing dissention (among the people) and how he appoints his troops to tempt people, and there is a devil along with every person

لوگوں میں فتنہ ڈالنے کے لیے شیطان کا اپنے لشکر کو روانہ کرنا اور برانگیختہ کرنا

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِى جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَلَكِنْ فِى التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ ».

It was narrated that Jabir said: "I heard the Prophet (s.a.w) say: 'The Shaitan has despaired of being worshiped in the Arabian Peninsula, but he will sow seeds of discord among them."'

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جزیرہ عرب میں اپنی عبادت کیے جانے سے شیطان مایوس ہوگیا ہے ، لیکن وہ ان کو آپس میں بھڑکائے گا۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.

It was narrated from Al-A'mash with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7103).

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً ».

It was narrated that Jabir said: I heard the Prophet (s.a.w) say: "The throne of Iblis is upon the sea, and he sends out his troops to tempt the people, and the greatest of them in his view is the one who causes the greatest amount of Fitnah (tribulation or temptation)."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ ابلیس کا تخت سمندر پر ہے ، وہ لوگوں میں فتنہ ڈالنے کے لیے اپنے لشکر روانہ کرتاہے ، شیطان کے نزدیک سب سے بڑے درجہ والا وہ ہے جو سب سے زیادہ فتنہ ڈالے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لأَبِى كُرَيْبٍ - قَالاَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً يَجِىءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا فَيَقُولُ مَا صَنَعْتَ شَيْئًا قَالَ ثُمَّ يَجِىءُ أَحَدُهُمْ فَيَقُولُ مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ - قَالَ - فَيُدْنِيهِ مِنْهُ وَيَقُولُ نِعْمَ أَنْتَ ». قَالَ الأَعْمَشُ أُرَاهُ قَالَ « فَيَلْتَزِمُهُ ».

It was narrated that Jabir said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Iblis places his throne over the water, then he sends out his troops, and the one who is closest in status to him is the one who causes the greatest amount of Fitnah (tribulation or temptation). One of them comes and says: 'I have done such and such,' and he says: 'You have not done anything.' Then one of them comes and says: 'I did not leave him until I separated him and his wife.' Then he draws him close to him and says: 'How good you are."' Al-A'mash said: "I think he (s.a.w) said: 'And he embraces him."'

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ابلیس اپنا عرش پانی پر رکھتا ہے ،پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے ، اس کے نزدیک سب سے زیادہ مقرب وہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ فتنہ ڈالتاہے ، اس کے لشکر میں سے ایک آکر کہتا ہے : میں نے ایسا ایسا کیا ہے ، وہ کہتا ہے تم نے کچھ نہیں کیا ، پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے : میں نے ایک آدمی کو اس حال میں چھوڑا کہ اس کی اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی ، وہ اس کو اپنے قریب کر کے کہتا ہے : ہاں ! تم نے اچھا کام کیا ہے ، اعمش نے کہا: میرا خیال ہے کہ وہ اس کو گلے لگا لیتا ہے۔


حَدَّثَنِى سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « يَبْعَثُ الشَّيْطَانُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً ».

It was narrated from Jabir that he heard the Prophet (s.a.w) say: "The Shaitan sends out his troops and they tempt the people, and the greatest of them in status with him is the one who causes the greatest amount of Fitnah (tribulation or temptation)."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی ﷺکویہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ شیطان اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے پھر وہ لوگوں میں فتنہ ڈالتے ہیں ، اس کے نزدیک زیادہ مرتبہ والا وہ ہوتا ہے جو سب سے زیادہ لوگوں کو فتنے میں ڈالے والا ہو۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِى الْجَعْدِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ ». قَالُوا وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَإِيَّاىَ إِلاَّ أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِى عَلَيْهِ فَأَسْلَمَ فَلاَ يَأْمُرُنِى إِلاَّ بِخَيْرٍ ».

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no one among you but Allah has appointed a companion for him from among the jinn.' They said: 'Even you, O Messenger of Allah?' He said: 'Even me, but Allah helped me with him, and he became Muslim, so he only tells me to do good."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے ہر آدمی کے ساتھ ایک شیطان سونپ دیا گیا ہے ، صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ!آپ کے ساتھ بھی ؟ آپﷺنے فرمایا : میرے ساتھ بھی ، لیکن اللہ تعالیٰ نے اسکے مقابلہ میں میری مدد فرمائی ، وہ مسلمان ہوگیا ، وہ مجھے خیر کے سوا کوئی بات نہیں کہتا۔


حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ - يَعْنِيَانِ ابْنَ مَهْدِىٍّ - عَنْ سُفْيَانَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ كِلاَهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ. مِثْلَ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ سُفْيَانَ « وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ ».

A similar Hadith (as no. 7108) was narrated from Mansur with the chain of Jarir, but in the Hadith of Sufyan it says: "There is appointed over him his companion from among the jinn and his companion from among the angels."

یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے ، سفیان کی روایت میں ہے: ہر آدمی کےلیے ایک ہم زاد جن(شیطان) اور ایک ہم زاد فرشتہ مقرر کردیا ہے ۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- حَدَّثَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلاً. قَالَتْ فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ فَرَأَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ « مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ أَغِرْتِ ». فَقُلْتُ وَمَا لِى لاَ يَغَارُ مِثْلِى عَلَى مِثْلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَقَدْ جَاءَكِ شَيْطَانُكِ ». قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَوَمَعِىَ شَيْطَانٌ قَالَ « نَعَمْ ». قُلْتُ وَمَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ قَالَ « نَعَمْ ». قُلْتُ وَمَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « نَعَمْ وَلَكِنْ رَبِّى أَعَانَنِى عَلَيْهِ حَتَّى أَسْلَمَ ».

It was narrated from 'Urwah that 'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w), told him that the Messenger of Allah (s.a.w) left her house one night. She said: "I felt jealous about him, then he came and saw what I was doing." He said: "What is the matter with you, O 'Aishah? Are you jealous?" I said: "Why wouldn't one such as me feel jealous about one such as you?" The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Has your devil come to you?" I said: "O Messenger of Allah, is there a devil with me?" He said: "Yes." I said: "Is there a devil with every person?" He said: "Yes." I said: "Even with you, O Messenger of Allah?" He said: "Yes, but my Lord helped me with him until he became Muslim."

نبی ﷺکی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺایک رات ان کے پاس سے اٹھ کر گئے ، مجھے اس پر غیرت آئی ، پس آپ آئے اور دیکھا کہ میں کیا کررہی ہوں ، آپﷺنے فرمایا: اے عائشہ ! کیا بات ہے ، کیا تم نے غیرت کی ہے ؟ میں نے کہا: مجھ جیسی عورت کو آپ جیسے مرد پر غیرت نہیں آنی چاہیے؟ رسول اللہﷺنے فرمایا: کیا تمہارے پاس تمہارا شیطان آیا تھا ؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیامیرے ساتھ شیطان ہے ؟ آپﷺنےفرمایا: ہاں ! میں نے کہا: ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے ؟ آپﷺنےفرمایا: ہاں!میں نے کہا : اے اللہ کے رسولﷺ! کیا آپ کے ساتھ بھی ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں ! لیکن اس کے مقابلے میں میرے رب نے میری مدد کی یہاں تک کہ وہ مسلمان ہوگیا۔

Chapter No: 18

باب لَنْ يَدْخُلَ أَحَدٌ الْجَنَّةَ بِعَمَلِهِ بَلْ بِرَحْمَةِ اللّهِ تَعَالَى

No one shall enter the paradise because of his deeds rather (one shall enter paradise) due to the mercy of Allah

رحمت الٰہی کے بغیر کوئی آدمی صرف اپنے عمل سے جنت میں نہیں جائے گا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ بُكَيْرٍ عَنْ بُسْرِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « لَنْ يُنْجِىَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ ». قَالَ رَجُلٌ وَلاَ إِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ إِيَّاىَ إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَلَكِنْ سَدِّدُوا ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "None of you will ever enter Paradise by virtue of his deeds." A man said: "Not even you, O Messenger of Allah?" He said: "Not even me, unless Allah encompasses me with. His mercy. But aim to do good."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا ، ایک آدمی نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کو بھی نہیں ؟ آپ ﷺنے فرمایا: مجھےبھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے مجھے اپنی رحمت سے چھپالے ، البتہ تم سیدھے راستہ پر چلو۔


وَحَدَّثَنِيهِ يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ ». وَلَمْ يَذْكُرْ « وَلَكِنْ سَدِّدُوا ».

It was narrated from Bukair bin Al-Ashajj with this chain (a Hadith similar to no. 7111), except that he said: "...with His mercy and grace." And he did not mention (the words): "But aim to do good."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے ، اس میں رحمت اور فضل کا ذکر ہے ، لیکن "سددوا" کا ذکر نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ - يَعْنِى ابْنَ زَيْدٍ - عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَا مِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ ». فَقِيلَ وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِى رَبِّى بِرَحْمَةٍ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "There is no one whose deeds will gain him admittance to Paradise." It was said: "Not even you, O Messenger of Allah?" He said: "Not even me, unless my Lord encompasses me with His mercy."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا ، پوچھا گیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کو بھی نہیں ؟ آپﷺنےفرمایا: مجھے بھی نہیں ، ہاں! مگر یہ کہ میرا رب مجھے اپنی رحمت میں چھپالے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ أَحَدٌ مِنْكُمْ يُنْجِيهِ عَمَلُهُ ». قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ ». وَقَالَ ابْنُ عَوْنٍ بِيَدِهِ هَكَذَا وَأَشَارَ عَلَى رَأْسِهِ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Prophet (s.a.w) said: 'There is no one among you whose deeds will save him.' They said: 'Not even you, O Messenger of Allah?' He said: 'Not even me, unless Allah encompasses me with His forgiveness and mercy."' Ibn 'Awn (a sub narrator) gestured with his hand like this, and pointed to his head: "Not even me, unless Allah encompasses me with His forgiveness and mercy."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تم میں سے کسی آدمی کواس کاعمل نجات نہیں دے گا ، صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کو بھی نہیں؟ آپﷺنے فرمایا: مجھے بھی نہیں ، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور مغفرت میں مجھے ڈھانپ دے ، ابن عون نے اس طرح اپنے ہاتھ سے سرکی طرف اشارہ کیا : اور مجھے بھی نہیں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت اور مغفرت میں مجھے ڈھانپ دے۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ أَحَدٌ يُنْجِيهِ عَمَلُهُ». قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَدَارَكَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'No one will be saved by virtue of his deeds.' They said: 'Not even you, O Messenger of Allah?' He said: 'Not even me, unless Allah saves me with mercy."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کسی آدمی کو اس کا عمل نجات نہیں دے گا ، صحابہ نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ کو بھی نہیں ، آپﷺنے فرمایا: مجھے بھی نہیں ، البتہ یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت میں لے لے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَبَّادٍ يَحْيَى بْنُ عَبَّادٍ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ أَبِى عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَنْ يُدْخِلَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ ». قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِفَضْلٍ وَرَحْمَةٍ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no one among you whose deeds will earn him admittance to Paradise.' They said: 'Not even you, O Messenger of Allah?' He said: 'Not even me, unless Allah encompasses me with grace and mercy from Him."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: کسی آدمی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا ، صحابہ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ کو بھی نہیں ؟ آپ ﷺنےفرمایا: مجھے بھی نہیں ، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے فضل اور رحمت میں ڈھانپ لے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَارِبُوا وَسَدِّدُوا وَاعْلَمُوا أَنَّهُ لَنْ يَنْجُوَ أَحَدٌ مِنْكُمْ بِعَمَلِهِ ». قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ أَنْتَ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَفَضْلٍ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Be moderate and aim to do good, and understand that none of you will be saved by virtue of his deeds."' They said: 'O Messenger of Allah, not even you?' He said: 'Not even me, unless Allah encompasses me with His mercy and grace.'"

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میانہ روی اختیار کرو ، اور سدھی راہ پر چلو، اور یہ یقین رکھو کہ تم میں سے کوئی آدمی اپنے عمل نے نجات نہیں پائے گا ، صحابہ نے عرض کیا : اےاللہ کے رسول ﷺ! آپ بھی نہیں ؟ آپﷺنے فرمایا: میں بھی نہیں ، ہاں مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنے فضل اور رحمت سے ڈھانپ لے۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.

A similar report (as Hadith no. 7177) was narrated from Jabir, from the Prophet (s.a.w).

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے اس کی مثل فرمایا ہے۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ بِالإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا كَرِوَايَةِ ابْنِ نُمَيْرٍ.

A report like that of Ibn Numair was narrated from Al-A'mash with both chain of narrators (no. 7117, 7118).

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ وَزَادَ « وَأَبْشِرُوا ».

A similar report (as Hadith no. 7117) was narrated from Abu Hurairah, from the Prophet (s.a.w). And he added: "And be of good cheer."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے اس کی طرح فرمایا: اور اس میں یہ اضافہ ہے : "خوش خبری دو" ۔


حَدَّثَنِى سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « لاَ يُدْخِلُ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ وَلاَ يُجِيرُهُ مِنَ النَّارِ وَلاَ أَنَا إِلاَّ بِرَحْمَةٍ مِنَ اللَّهِ ».

It was narrated that Jabir said: "I heard the Prophet (s.a.w) say: 'None of you will be admitted to Paradise or saved from the Fire by virtue of his deeds, not even me, except by mercy (from) Allah."'

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا : تم میں سے کسی آدمی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرےگا ، اور نہ جہنم سے محفو ظ رکھے گا ، اور نہ ہی مجھے ، لیکن اللہ تعالیٰ کی رحمت سے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « سَدِّدُوا وَقَارِبُوا وَأَبْشِرُوا فَإِنَّهُ لَنْ يُدْخِلَ الْجَنَّةَ أَحَدًا عَمَلُهُ ». قَالُوا وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « وَلاَ أَنَا إِلاَّ أَنْ يَتَغَمَّدَنِىَ اللَّهُ مِنْهُ بِرَحْمَةٍ وَاعْلَمُوا أَنَّ أَحَبَّ الْعَمَلِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهُ وَإِنْ قَلَّ ».

It was narrated that 'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w), said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Aim to do good and be moderate, and be of good cheer, for none of you will be admitted to Paradise by virtue of his deeds.' They said: 'Not even you, O Messenger of Allah?' He said: 'Not even me, unless Allah encompasses me with His mercy. And remember that the most beloved of deeds to Allah is that which is done with regularity, even if it is small."'

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: سیدھی راہ پر چلو، میانہ روی اختیار کرو، اور خوش خبری دو ، کیونکہ کسی آدمی کو اس کا عمل جنت میں داخل نہیں کرے گا ، صحابہ نے عرض کیا : اے اللہ کے رسولﷺ! آپ کو بھی نہیں ؟ آپ ﷺنے فرمایا: مجھے بھی نہیں ، مگر یہ کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت سے ڈھانپ لے۔اور جان لو! کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب عمل وہ ہے جس میں ہمیشگی ہو ، خواہ وہ عمل تھوڑا کیوں نہ ہو۔


وَحَدَّثَنَاهُ حَسَنٌ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ الْمُطَّلِبِ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ «وَأَبْشِرُوا ».

It was narrated from (a Hadith similar to no. 7112) Musa bin 'Uqbah with this chain of narrators, but he did not mention (the phrase) "And be of good cheer."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے ، اس روایت میں "ابشروا " مذکور نہیں ہے۔

Chapter No: 19

باب إِكْثَارِ الْأَعْمَالِ وَالْاِجْتِهَادِ فِي الْعِبَادَةِ

About frequently performing good deeds and striving hard in worship

زیادہ عمل کرنے اور عبادت میں کوشش کرنے کی ترغیب

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- صَلَّى حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ فَقِيلَ لَهُ أَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ « أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ؟ ».

It was narrated from Al-Mughirah bin Shu'bah that the Prophet (s.a.w) prayed until his feet became swollen, and it was said to him: "Why do you burden yourself when Allah has forgiven your past and future sins?" He said: "Should I not be a thankful slave?"

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے اس قدر نمازیں پڑھیں کہ آپ ﷺکے قدم مبارک سوج گئے ہیں ، آپﷺسے کہا گیا کہ آپ اس قدر مشقت اٹھارہے ہیں ، حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کیےہیں ، آپﷺنے فرمایا: کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ سَمِعَ الْمُغِيرَةَ بْنَ شُعْبَةَ يَقُولُ قَامَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى وَرِمَتْ قَدَمَاهُ قَالُوا قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. قَالَ « أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ».

Al-Mughirah bin Shu'bah said: "The Prophet (s.a.w) stood in prayer until his feet became swollen and they said: 'Allah has forgiven your past and future sins.' He said: 'Should I not be a thankful slave?'"

حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے اس قدر قیام کیا کہ آپﷺکے قدم مبارک سوج گئے ، صحابہ نے کہا: اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ معاف کردیے گئے ؟ آپﷺنے فرمایا: کیا میں اللہ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟


حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا صَلَّى قَامَ حَتَّى تَفَطَّرَ رِجْلاَهُ قَالَتْ عَائِشَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَصْنَعُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ فَقَالَ « يَا عَائِشَةُ أَفَلاَ أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا ».

It was narrated that 'Aishah said: "When the Messenger of Allah (s.a.w) prayed, he would stand for so long that his feet became swollen.'' 'Aishah said: "O Messenger of Allah, are you doing this when Allah has forgiven your past and future sins?" He said: "O 'Aishah, should I not be a thankful slave?"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی ﷺنماز میں اس قدر قیام کرتے کہ آپﷺکے مبارک پاؤں سوج جاتے ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ ایسا کرتے ہیں ، حالانکہ آپ کے اگلے اور پچھلے گناہ کی مغفرت کر دی گئی ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: اے عائشہ رضی اللہ عنہا ! کیا میں اللہ تعالیٰ کا شکر گزار بندہ نہ بنوں؟

Chapter No: 20

باب الاِقْتِصَادِ فِي الْمَوْعِظَةِ

Concerning the adoption of moderation in preaching

نصیحت میں اعتدال

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا عِنْدَ بَابِ عَبْدِ اللَّهِ نَنْتَظِرُهُ فَمَرَّ بِنَا يَزِيدُ بْنُ مُعَاوِيَةَ النَّخَعِىُّ فَقُلْنَا أَعْلِمْهُ بِمَكَانِنَا . فَدَخَلَ عَلَيْهِ فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ خَرَجَ عَلَيْنَا عَبْدُ اللَّهِ فَقَالَ إِنِّى أُخْبَرُ بِمَكَانِكُمْ فَمَا يَمْنَعُنِى أَنْ أَخْرُجَ إِلَيْكُمْ إِلاَّ كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِى الأَيَّامِ مَخَافَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا.

It was narrated that Shaqiq said: "We were sitting at 'Abdullah's door, waiting for him, when Yazid bin Mu'awiyah An-Nakha'i passed by us. We said: 'Tell him that we are here.' He entered upon him, and soon 'Abdullah came out to us, and he said: 'I was told that you are here, but nothing prevented me from coming out to you except the fact that I did not want to burden you. The Messenger of Allah (s.a.w) used to choose the right to time address us, for fear of burdening us."'

شقیق کہتے ہیں کہ ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے انتظار میں ان کے گھر کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے کہ ہمارے پاس سے یزید بن معاویہ نخعی کا گزر ہوا ، ہم نے کہا: ان کو ہمارے آنے کی اطلاع کردو ، وہ ان کے پاس آئے ، پھر تھوڑی دیر میں حضرت عبد اللہ بن مسعود باہر نکل آئے ، اور فرمایا: مجھے تمہارے آنے کی اطلاع تھی اور مجھے تمہارے پاس آنے سے صرف یہ چیز رکاوٹ تھی کہ کہیں تم اکتا نہ جاؤ ، کیونکہ رسول اللہﷺبھی ہمیں ہمارے اکتا جانے کے ڈر سے صرف بعض ایام نصیحت کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ح وَحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ. وَزَادَ مِنْجَابٌ فِى رِوَايَتِهِ عَنِ ابْنِ مُسْهِرٍ قَالَ الأَعْمَشُ وَحَدَّثَنِى عَمْرُو بْنُ مُرَّةَ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ مِثْلَهُ.

A similar report (as Hadith no. 7127) was narrated from Al-A'mash with this chain of narrators.

یہ حدیث چار سندوں سے اسی طرح مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ عِيَاضٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ شَقِيقٍ أَبِى وَائِلٍ قَالَ كَانَ عَبْدُ اللَّهِ يُذَكِّرُنَا كُلَّ يَوْمِ خَمِيسٍ فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّا نُحِبُّ حَدِيثَكَ وَنَشْتَهِيهِ وَلَوَدِدْنَا أَنَّكَ حَدَّثْتَنَا كُلَّ يَوْمٍ. فَقَالَ مَا يَمْنَعُنِى أَنْ أُحَدِّثَكُمْ إِلاَّ كَرَاهِيَةُ أَنْ أُمِلَّكُمْ. إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يَتَخَوَّلُنَا بِالْمَوْعِظَةِ فِى الأَيَّامِ كَرَاهِيَةَ السَّآمَةِ عَلَيْنَا.

It was narrated that Shaqiq bin Abi Wa'il said: "Abdullah used to give us a talk every Thursday, and a man said to him: 'O Abu 'Abdur-Rahman, we love your talks, and we wish that you would give us a talk every day.' He said: 'Nothing prevents me from doing so except the fact that I do not want to burden you. The Messenger of Allah (s.a.w) used to choose the right time to address us, for fear of burdening us.'"

ابو وائل بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہمیں صرف جمعرات کےدن وعظ و نصیحت کیا کرتے تھے ، ایک آدمی نے کہا: اے ابو عبد الرحمن! ہم آپ کی باتوں کو پسند کرتے ہیں ، اور ہماری خواہش یہ ہےکہ آپ ہمیں ہر دن نصیحت کیا کریں ، حضرت ابن مسعود نے کہا: مجھے تم کوہر روز وعظ کرنے سے صرف یہ چیز رکاوٹ ہے کہ میں تمہاری اکتاہٹ کو ناپسند کرتا ہوں ، کیونکہ رسول اللہﷺبھی ہماری اکتاہٹ کی وجہ سے بعض ایام میں ہمیں وعظ و نصیحت فرماتے تھے ۔

12