Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Fasting (13)    كتاب الصيام

1234Last ›

Chapter No: 11

بابُ جَوَازِ الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ

Concerning the permissibility of cupping for the Muhrim

محرم کے لیے سینگی لگانے کا جواز

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- نَهَى عَنِ الْوِصَالِ قَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ. قَالَ « إِنِّى لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّى أُطْعَمُ وَأُسْقَى ».

It was narrated from Ibn Umar [may Allah be pleased with them] that the Prophet (SAW) forbade Al-Wisal. They said: “You perform Wisal.” He said: “I am not like you; I am fed up and given to drink.”

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے صوم وصال (بغیر افطار کے روزہ پر روزہ رکھنا) سے منع فرمایا ہے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ آپ تو وصال کرتے ہیں آپ ﷺنے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے تو کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَاصَلَ فِى رَمَضَانَ فَوَاصَلَ النَّاسُ فَنَهَاهُمْ. قِيلَ لَهُ أَنْتَ تُوَاصِلُ قَالَ « إِنِّى لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّى أُطْعَمُ وَأُسْقَى ».

It was narrated from Ibn ‘Umar [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) performed Wisal during Ramadan, and people also performed Wisal. He told them not to do that and it was said to him: “You perform Wisal.” He said: “I am not like you; I am fed up and given to drink.”

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے رمضان میں وصال فرمایا (یعنی بغیر افطاری کے مسلسل روزے رکھے) لہذا صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی وصال شروع کر دیا تو آپ ﷺنے ان کو منع فرمایا۔ آپ سے عرض کیا گیا کہ آپ بھی تو وصال کرتے ہیں۔ آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ مجھے کھلایا اور پلایا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ وَلَمْ يَقُلْ فِى رَمَضَانَ.

A similar report (as no. 2564) was narrated from Ibn ‘Umar from the Prophet (SAW), but he did not say: “In Ramadan.”

ابن عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺسےمذکورہ بالا حدیث کی طرح نقل فرمایا ہے لیکن اس میں رمضان کا لفظ نہیں۔


حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِى أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْوِصَالِ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَإِنَّكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُوَاصِلُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَأَيُّكُمْ مِثْلِى إِنِّى أَبِيتُ يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِى ». فَلَمَّا أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا عَنِ الْوِصَالِ وَاصَلَ بِهِمْ يَوْمًا ثُمَّ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوُا الْهِلاَلَ فَقَالَ « لَوْ تَأَخَّرَ الْهِلاَلُ لَزِدْتُكُمْ ». كَالْمُنَكِّلِ لَهُمْ حِينَ أَبَوْا أَنْ يَنْتَهُوا.

Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah forbade Al-Wisal. A man among the Muslims said: ‘But you practice Wisal, O Messenger of Allah.’ The Messenger of Allah (SAW) said: ‘Who among you is like me? During the night my Lord feeds me and gives me to drink.’ When they refused to stop practicing Wisal, he fasted continuously with them day after day, then they saw the crescent. He said: ‘If the crescent had been delayed, I would have made you fast more,’ as if he wanted to teach them a lesson when they refused to stop.”

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺنے وصال سے منع فرمایا مسلمانوں میں سے ایک آدمی نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! آپ بھی تو مسلسل روزے رکھتے ہیں۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم میں سے میری طرح کون ہے؟ میں تو اس حال میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ جب اس کے باوجود صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ صوم وصال سے نہ رکے تو آپ نے ان کے ساتھ ایک افطاری کے بغیر روزہ رکھا پھر افطار کے بغیر روزہ رکھا پھر انہوں نے چاند دیکھ لیا آپ نے فرمایا کہ اگر چاند تاخیر کرتا تو میں اور زیادہ وصال کرتا گویا کہ آپ نے ان کے نہ رکنے پر نا پسندیدگی کا اظہار فرمایا۔


وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِيَّاكُمْ وَالْوِصَالَ ». قَالُوا فَإِنَّكَ تُوَاصِلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « إِنَّكُمْ لَسْتُمْ فِى ذَلِكَ مِثْلِى إِنِّى أَبِيتُ يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِى فَاكْلَفُوا مِنَ الأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ ».

It was narrated that Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah said: ‘Do not perform Wisal.’ They said: ‘But you perform Wisal, O Messenger of Allah.’ He said: ‘You are not like me in that. During the night, my Lord feeds me and gives me to drink. Take upon yourselves only those deeds that you are capable of.’”

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم وصال کے روزے رکھنے سے بچو صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ بھی تو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ نے فرمایا تم اس معاملہ میں میری طرح نہیں ہو کیونکہ میں اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا ہے اور پلاتا ہے تو تم وہ کام کرو جس کی تم طاقت رکھتے ہو۔


وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « فَاكْلَفُوا مَا لَكُمْ بِهِ طَاقَةٌ ».

A similar report (as no. 2567) was narrated from Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] from the Messenger of Allah (SAW), except that he said: “Take upon yourselves what you are able.”

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے اسی طرح روایت کرتے ہیں۔ اوراس میں یہ ہے کہ آپ ﷺنے ارشاد فرمایا جس کام کی تم طاقت رکھو وہی کام کرو۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ نَهَى عَنِ الْوِصَالِ. بِمِثْلِ حَدِيثِ عُمَارَةَ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ.

It was narrated from Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] that the Prophet forbade continuous fasting A Hadith like that of Umarah from Abi Zurah (no. 2567).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبیﷺسے اسی طرح روایت کیا ہے جس میں ہے کہ آپ ﷺنے وصال سے منع فرمایا۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصَلِّى فِى رَمَضَانَ فَجِئْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ وَجَاءَ رَجُلٌ آخَرُ فَقَامَ أَيْضًا حَتَّى كُنَّا رَهْطًا فَلَمَّا حَسَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّا خَلْفَهُ جَعَلَ يَتَجَوَّزُ فِى الصَّلاَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَحْلَهُ فَصَلَّى صَلاَةً لاَ يُصَلِّيهَا عِنْدَنَا. قَالَ قُلْنَا لَهُ حِينَ أَصْبَحْنَا أَفَطِنْتَ لَنَا اللَّيْلَةَ قَالَ فَقَالَ « نَعَمْ ذَاكَ الَّذِى حَمَلَنِى عَلَى الَّذِى صَنَعْتُ ». قَالَ فَأَخَذَ يُوَاصِلُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَذَاكَ فِى آخِرِ الشَّهْرِ فَأَخَذَ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ يُوَاصِلُونَ فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « مَا بَالُ رِجَالٍ يُواصِلُونَ إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِى أَمَا وَاللَّهِ لَوْ تَمَادَّ لِىَ الشَّهْرُ لَوَاصَلْتُ وِصَالاً يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ ».

It was narrated that Anas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah was praying in Ramadan, and I came and stood beside him, and another man came and stood too, until there was a group of us. When the Prophet realized that I was behind him, he made his prayer brief. Then he went to his abode and offered a prayer such as he did not pray with us. The next morning we said to him: ‘Did you notice us last night?’ He said: ‘Yes. That is what made me do what I did.’ The Messenger of Allah started to perform Wisal at the end of the month, and some of his companions began performing Wisal. The Prophet (SAW) said: ‘What is the matter with the men who perform Wisal? You are not like me. By Allah, if the month were to be lengthened for me, I would fast continuously, and those who go to extremes would give up their extreme ways.’”

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺرمضان میں نماز پڑھ رہے تھے تو میں آکر آپ ﷺکے پہلو کی جانب کھڑا ہو گیا ، ایک اور شخص آیا اور وہ بھی آکر کھڑا ہوگیا یہاں تک کہ ہماری ایک جماعت بن گئی جب نبی ﷺنے محسوس کیاکہ میں آپ کے پیچھے ہوں تو آپ نے نماز میں تخفیف شروع فرما دی پھر آپﷺ گھر میں داخل ہوئے آپ نے ایک ایسی نماز پڑھی جیسی نماز آپ ہمارے ساتھ نہیں پڑھتے تھے جب صبح ہوئی تو ہم نے آپ ﷺسے عرض کیا کہ کیا رات آپ کو ہمارا پتا چل گیا تھا؟ آپ ﷺنے فرمایا: ہاں اسی وجہ سے وہ کام کیا جو میں نے کیا ۔حضرت انس کہتے ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺنے وصال کے روزے رکھنے شروع فرما دئیے وہ مہینہ کے آخر میں تھے آپ کے صحابہ سے بھی کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے تو نبی ﷺنے فرمایا کہ یہ لوگ صوم وصال کیوں رکھ رہے ہیں؟ تم لوگ میری طرح نہیں ہو اللہ کی قسم اگر یہ مہینہ لمبا ہوتا تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کر نے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے۔


حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ النَّضْرِ التَّيْمِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ - يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ - حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ - رضى الله عنه - قَالَ وَاصَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى أَوَّلِ شَهْرِ رَمَضَانَ فَوَاصَلَ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَبَلَغَهُ ذَلِكَ فَقَالَ « لَوْ مُدَّ لَنَا الشَّهْرُ لَوَاصَلْنَا وِصَالاً يَدَعُ الْمُتَعَمِّقُونَ تَعَمُّقَهُمْ إِنَّكُمْ لَسْتُمْ مِثْلِى - أَوْ قَالَ - إِنِّى لَسْتُ مِثْلَكُمْ إِنِّى أَظَلُّ يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِى ».

It was narrated that Anas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) performed Wisal during the beginning of Ramadan, and some of the Muslims performed Wisal. News of that reached him and he said: ‘If the month is lengthened for us, we will fast continuously, so that those who go to extremes will give up their extreme ways. You are not like me’ - or I am not like you’ - ‘I am continually fed and given to drink by my Lord.’”

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے رمضان کے مہینہ کے شروع میں وصال کے روزے رکھے تو مسلمانوں میں سے کچھ لوگوں نے وصال کے روزے رکھنے شروع کر دئیے آپ تک یہ بات پہنچی تو آپ نے فرمایا اگر ہمارے لئے یہ مہینہ لمبا ہو جائے تو میں اس قدر وصال کے روزے رکھتا کہ ضد کرنے والے اپنی ضد چھوڑ دیتے کیونکہ تم میری طرح نہیں ہو یا آپ ﷺنے فرمایا کہ میں تمہاری طرح نہیں ہوں میں تو اس حالت میں رات گزارتا ہوں کہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔ نوٹ: ( مسلم شریف کے اکثر نسخوں میں ”اول شھر رمضان“ یعنی رمضان کے مہینے کے شروع میں آپﷺنے وصال کے روزے رکھے۔لیکن یہ راوی سے وہم ہوا ہے بلکہ آپﷺ نے ” آخر شھر رمضان “رمضان کے مہینے کے آخر میں وصال کے روزے رکھے )۔(دیکھیئے : شرح نووی)


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ جَمِيعًا عَنْ عَبْدَةَ - قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ - عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ نَهَاهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الْوِصَالِ رَحْمَةً لَهُمْ. فَقَالُوا إِنَّكَ تُوَاصِلُ. قَالَ « إِنِّى لَسْتُ كَهَيْئَتِكُمْ إِنِّى يُطْعِمُنِى رَبِّى وَيَسْقِينِى ».

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Prophet (SAW) forbade them (the Companions or the Muslims) from Wisal out of compassion towards them. They said: ‘But you perform Wisal.’ He said: ‘I am not like you; my Lord feeds me and gives me to drink.’”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم ﷺنے صحابہ رضی اللہ عنہم کو شفقت کے طور پر وصال کے روزوں سے منع فرمایا صحابہ کرام نے عرض کیا کہ آپ ﷺتو وصال کے روزے رکھتے ہیں؟ آپ ﷺنے فرمایا میں تمہاری طرح نہیں ہوں کیونکہ میرا رب مجھے کھلاتا اور پلاتا ہے۔

Chapter No: 12

بابُ جَوَازِ مُدَاوَاةِ الْمُحْرِمِ عَيْنَيْهِ

Concerning the permissibility for a Muhrim to treat his eyes

محرم کے لیے آنکھوں کا علاج کرانا جائز ہے

حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ إِحْدَى نِسَائِهِ وَهُوَ صَائِمٌ. ثُمَّ تَضْحَكُ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah would kiss one of his wives while he was fasting.” Then she smiled.

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺاپنی ازواج مطہرات میں سے کسی کا بوسہ لے لیا کرتے تھے ، یہ کہہ کر حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا مسکرا تی تھیں۔


حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قُلْتُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ أَسَمِعْتَ أَبَاكَ يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ فَسَكَتَ سَاعَةً ثُمَّ قَالَ نَعَمْ.

Sufyan said: “I said to Abdur-Rahman bin Al-Qasim: ‘Did you hear your father narrating from Aishah [may Allah be pleased with her] that the Prophet (SAW) used to kiss her while he was fasting?’ He remained silent for a moment, then he said: ‘Yes.’”

حضرت سفیان فرماتے ہیں کہ میں نے عبدالرحمن بن قاسم سے پوچھا کہ کیا تم نے اپنے باپ کو حضرت عائشہ سے یہ روایت بیان کرتے ہوئے سنا کہ نبی ﷺ روزہ کی حالت میں ان کو بوسہ لے لیا کرتے تھے؟ حضرت عبدالرحمن تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا : ہاں ۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْقَاسِمِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُنِى وَهُوَ صَائِمٌ وَأَيُّكُمْ يَمْلِكُ إِرْبَهُ كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَمْلِكُ إِرْبَهُ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her ] said: “The Messenger of Allah used to kiss me while he was fasting, but who among you can control his desire as the Messenger of Allah (SAW) used to control his desire?”

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺروزہ کی حالت میں میرا بوسہ لے لیا کرتے تھے اور تم میں سے کون ہے جو اپنے جذبات کو قابو میں کر سکے جس طرح کہ رسول اللہ ﷺکو اپنے جذبات پر کنٹرول تھا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَعَلْقَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها ح وَحَدَّثَنَا شُجَاعُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِى زَائِدَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ وَلَكِنَّهُ أَمْلَكُكُمْ لإِرْبِهِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said : “The Messenger of Allah used to kiss and touch (his wife) while he was fasting, but he was the most able of you to control his desire.”

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺروزہ کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اور روزہ کی حالت میں بغلگیر ہو جایا کرتے تھے لیکن آپ ﷺ تو تم میں سے سب سے زیادہ اپنے جذبات کو کنٹرول میں رکھنے والے تھے۔


حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لإِرْبِهِ.

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] That the Messenger of Allah used to kiss (his wife) while he was fasting, and he was the most able of you to control his desire.

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ روزے کی حالت میں بوسہ لے لیا کرتے تھے اور آپﷺ تم سب سے زیادہ اپنے جذبات پر قابو رکھنے والے تھے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ.

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that the Messenger of Allah (SAW) used to touch (his wife) while he was fasting.

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ روزہ کی حالت میں بغلگیر ہو جایا کرتے تھے


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ قَالَ انْطَلَقْتُ أَنَا وَمَسْرُوقٌ إِلَى عَائِشَةَ - رضى الله عنها - فَقُلْنَا لَهَا أَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ قَالَتْ نَعَمْ وَلَكِنَّهُ كَانَ أَمْلَكَكُمْ لإِرْبِهِ أَوْ مِنْ أَمْلَكِكُمْ لإِرْبِهِ. شَكَّ أَبُو عَاصِمٍ.

It was narrated that Al-Aswad said: Masruk and I went to Aishah [may Allah be pleased with her] and said: ‘Did the Messenger of Allah touch(his wife) while he was fasting ?’ She said: ‘Yes, but he was the most able of you to control his desire, ’or one of the most able of you to control his desire’” – Abu Asim (a narrator) was not sure.

حضرت اسودفرماتے ہیں کہ میں اور مسروق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں آئے تو ہم نے آپ سے عرض کیا کہ کیا رسول اللہ ﷺ روزہ کی حالت میں بغلگیر ہو جایا کرتے تھے؟ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا ہاں لیکن آپ تو تم میں سب سے زیادہ اپنے جذبات پر کنٹرول رکھنے والے تھے یا فرمایا کہ تم میں سے کون ہے جو آپﷺ کی طرح اپنے جذبات پر قابو رکھ سکے ابوعاصم راوی کو شک ہے۔


وَحَدَّثَنِيهِ يَعْقُوبُ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ وَمَسْرُوقٍ أَنَّهُمَا دَخَلاَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ يَسْأَلاَنِهَا. فَذَكَرَ نَحْوَهُ.

It was narrated by Al Aswad and Masruq that they entered upon the mother of believers to ask her… and he narrated something similar to Hadith no. 2579).

حضرت عائشہ کی مذکورہ بالاحدیث ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا شَيْبَانُ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ عَنْ أَبِى سَلَمَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ - رضى الله عنها - أَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُقَبِّلُهَا وَهُوَ صَائِمٌ.

Urwah bin Az-Zubair narrated that Aishah, the Mother of the believers [may Allah be pleased with her] told him that the Messenger of Allah used to kiss her while he was fasting.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺروزے کی حالت میں ان کا بوسہ لیا کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بِشْرٍ الْحَرِيرِىُّ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ - يَعْنِى ابْنَ سَلاَّمٍ - عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

A similar report was narrated by Yahya bin Abi Kathir with this chain.

ایک اور سند سے بھی مذکورہ بالا حدیث مروی ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلاَقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ فِى شَهْرِ الصَّوْمِ.

It was narrated by Amr bin Maimun that Aishah [may Allah be pleased with her ] said : “The Messenger of Allah (SAW) used to kiss (his wife) during the month of fasting.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺروزے کے مہینہ میں بوسہ لیا کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ النَّهْشَلِىُّ حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ عِلاَقَةَ عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ فِى رَمَضَانَ وَهُوَ صَائِمٌ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said : “ The Prophet used to kiss (his wife) in Ramadan while he was fasting.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺرمضان میں روزے کی حالت میں بوسہ لیا کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنْ عَلِىِّ بْنِ الْحُسَيْنِ عَنْ عَائِشَةَ رضى الله عنها أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- كَانَ يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ.

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that the Prophet (SAW) used to kiss (his wife) while he was fasting.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ لیا کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُقَبِّلُ وَهُوَ صَائِمٌ.

It was narrated from Hafsah [may Allah be pleased with her], that She said: Allah’s Messenger (SAW) used to kiss while he was fasting.”

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ روزے کی حالت میں بوسہ لیا کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ جَرِيرٍ كِلاَهُمَا عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ شُتَيْرِ بْنِ شَكَلٍ عَنْ حَفْصَةَ - رضى الله عنها - عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.

A similar report (as no. 2587) was narrated from Hafsah [may Allah be pleased with her] from the Prophet (SAW).

حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا سے ایک اور سند سے اسی طرح مروی ہے۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِىِّ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِى سَلَمَةَ أَنَّهُ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَيُقَبِّلُ الصَّائِمُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « سَلْ هَذِهِ ». لأُمِّ سَلَمَةَ فَأَخْبَرَتْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصْنَعُ ذَلِكَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَمَا وَاللَّهِ إِنِّى لأَتْقَاكُمْ لِلَّهِ وَأَخْشَاكُمْ لَهُ ».

It was narrated from ‘Amar bin Abi Salamah that he asked the Messenger of Allah (SAW): “May the fasting person kiss (his wife)? “ The Messenger of Allah (SAW) said: “Ask this one” – meaning Umm Salamah – and she told him that the Messenger of Allah (SAW) did that. He said: “ O Messenger of Allah, Allah has forgiven your past and future sins.” The Messenger of Allah (SAW) said to him: “By Allah, I am the one who is the most pious and fears Allah the most among you.”

حضرت عمر بن ابی سلمہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا کہ کیا روزہ دار بوسہ لے سکتا ہے؟ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: یہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے پوچھو تو حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے انہیں خبر دی کہ رسول اللہ ﷺاسی طرح کرتے ہیں حضرت عمر بن سلمہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اللہ تعالی نے تو آپ کے اگلے پچھلے سارے گناہ معاف فرما دئیے ہیں رسول اللہ ﷺنے حضرت عمر بن سلمہ سے فرمایا سنو اللہ کی قسم! میں تم میں سب سے زیادہ تقوی والا اور اللہ تعالی سے ڈرنے والا ہوں۔

Chapter No: 13

بابُ جَوَازِ غَسْلِ الْمُحْرِمِ بَدَنَهُ وَرَأْسَهُ

Concerning the permissibility of washing the body and head for the Muhrim

محرم کے لیے اپنا بدن اور سر دھونے کا جواز

حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ بْنُ هَمَّامٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - يَقُصُّ يَقُولُ فِى قَصَصِهِ مَنْ أَدْرَكَهُ الْفَجْرُ جُنُبًا فَلاَ يَصُمْ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ - لأَبِيهِ - فَأَنْكَرَ ذَلِكَ. فَانْطَلَقَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ - رضى الله عنهما - فَسَأَلَهُمَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ ذَلِكَ - قَالَ - فَكِلْتَاهُمَا قَالَتْ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ ثُمَّ يَصُومُ - قَالَ - فَانْطَلَقْنَا حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى مَرْوَانَ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ. فَقَالَ مَرْوَانُ عَزَمْتُ عَلَيْكَ إِلاَّ مَا ذَهَبْتَ إِلَى أَبِى هُرَيْرَةَ فَرَدَدْتَ عَلَيْهِ مَا يَقُولُ - قَالَ - فَجِئْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ وَأَبُو بَكْرٍ حَاضِرُ ذَلِكَ كُلِّهِ - قَالَ - فَذَكَرَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ أَهُمَا قَالَتَاهُ لَكَ قَالَ نَعَمْ. قَالَ هُمَا أَعْلَمُ. ثُمَّ رَدَّ أَبُو هُرَيْرَةَ مَا كَانَ يَقُولُ فِى ذَلِكَ إِلَى الْفَضْلِ بْنِ الْعَبَّاسِ فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ سَمِعْتُ ذَلِكَ مِنَ الْفَضْلِ وَلَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَ فَرَجَعَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَمَّا كَانَ يَقُولُ فِى ذَلِكَ. قُلْتُ لِعَبْدِ الْمَلِكِ أَقَالَتَا فِى رَمَضَانَ قَالَ كَذَلِكَ كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ ثُمَّ يَصُومُ.

It was narrated that Abu Bakar said: “I heard Abu Hurairah [may Allah be pleased with them] speaking, and one of the things he said was: ‘If dawn comes when a person is junub, he should not fast.’ I mentioned that to ‘Abdur-Rehman bin Al-Harith – to his father – and he denied that. ‘Abdur Rehman set off, and I set off with him, and we entered upon ‘Aishah and Umm Salamah, May Allah be pleased with them both. ‘Abdur Rehman asked them about that and they both said: ‘The Prophet would be junub in the morning, not as a result of a wet dream, and then he would fast.’ We went and entered upon Marwan, and ‘Abdur Rehman mentioned that to him. Marwan said: ‘I urge you to go to Abu Hurairah and prove to him that he was wrong.’ We went to Abu Hurairah, and Abu Bakar was present throughout all that. ‘Abdur Rehman told him that and Abu Hurairah said: ‘Did they tell you that?’ He said: ‘Yes.’ He said: ‘They know better.’” “Then Abu Hurairah attributed what he used to say concerning that to Al-Fadi bin ‘Abba, and Abu Hurairah said: ‘That is from Al-Fadl; I did not hear it from the Prophet (SAW).’ So Abu Hurairah retracted what he used to say on this issue.” I said to Abdul-Malik: ‘Did they say that with regard to Ramadan? “He said: “Yes, he used to wakeup Junub without that being the result of wet dream, then he would fast.”

حضرت ابوبکر سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا کہ وہ اپنی روایات بیان کرتے ہیں جس آدمی نے جنابت کی حالت میں صبح کی تو وہ روزہ نہ رکھے، راوی حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا ذکر اپنے باپ عبدالرحمن بن حارث سے کیا تو انہوں نے اس کا انکار کردیا تو حضرت عبدالرحمن چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے حضرت عبدالرحمن نے ان دونوں سے اس بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺاحتلام کے بغیر جنابت کی حالت میں صبح کرتے پھر آپ ﷺروزہ رکھتے راوی کہتے ہیں کہ پھر ہم چلے یہاں تک کہ مروان کے پاس آگئے حضرت عبدالرحمن نے مروان سے اس بارے میں ذکر کیا تو مروان نے کہا کہ میں تم کو قسم دیتا ہوں کہ تم ضرور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی طرف جاؤ اور اس کی تردید کرو جو وہ کہتے ہیں تو ہم حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اوراس موقع پر راوی ابوبکر بھی وہاں موجود تھے حضرت عبدالرحمن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے یہ سارا کچھ ذکر کیا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کیا ان دونوں نے تجھ سے یہ فرمایا ہے؟ حضرت عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ ہاں ۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ وہ دونوں اس مسئلہ کو زیادہ جانتی ہیں پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے اس قول کی تردید کر دی اور فرمایا کہ میں نے یہ فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سنا تھا نبی ﷺسے نہیں سنا۔ راوی کہتے ہیں کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے قول سے رجوع کر لیا جو وہ کہا کرتے تھے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے عبدالملک سے کہا کہ کیا ان دونوں نے یہ حدیث رمضان کے بارے میں بیان کی تھی؟ انہوں نے کہا کہ آپ بغیر احتلام کے جنبی حالت میں صبح اٹھتے پھر آپ روزہ رکھتے۔


وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ وَأَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُدْرِكُهُ الْفَجْرُ فِى رَمَضَانَ وَهُوَ جُنُبٌ مِنْ غَيْرِ حُلُمٍ فَيَغْتَسِلُ وَيَصُومُ.

It was narrated from Urwah bin Az-Zubair and Abu bakar bin ‘Abdur-Rehman that ‘Aishah, the wife of the Prophet said: “Dawn would come in Ramadan and the Messenger of Allah (SAW) would be junub, not as a result of a wet dream, and he would perform Ghusal and fast.”

نبی ﷺکی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺجنابت کی حالت میں بغیر احتلام کے رمضان میں صبح کو اٹھتے پھر غسل کرکے روزے کی نیت کرلیتے۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ الْحِمْيَرِىِّ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ حَدَّثَهُ أَنَّ مَرْوَانَ أَرْسَلَهُ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ - رضى الله عنها - يَسْأَلُ عَنِ الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا أَيَصُومُ فَقَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ لاَ مِنْ حُلُمٍ ثُمَّ لاَ يُفْطِرُ وَلاَ يَقْضِى.

Abu Bakar narrated that Marwan sent him to Umm Salamah [may Allah be pleased with her] to ask about the man who wakes up junub- may he fast? She said: “The Messenger of Allah used to wakeup junub following intercourse, not (as the result of) a wet dream, and he did not avoid the fast nor makeup that day later on.”

ابو بکر سے روایت ہے کہ مروان نے انہیں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس یہ پوچھنے کے لیے بھیجا کہ جو آدمی حالت جنابت میں صبح کرے ، کیا وہ روزہ رکھ سکتاہے؟حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا :رسول اللہ ﷺصبح کو اٹھتے اس حال میں کہ آپ جماع سے جنبی ہوتے نہ کہ احتلام سے ،پھر آپﷺ افطار نہ کرتے اور نہ ہی اس کی قضا کرتے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ رَبِّهِ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ أَبِى بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ عَنْ عَائِشَةَ وَأُمِّ سَلَمَةَ زَوْجَىِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُمَا قَالَتَا إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَيُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ جِمَاعٍ غَيْرِ احْتِلاَمٍ فِى رَمَضَانَ ثُمَّ يَصُومُ.

It was narrated that ‘Aishah and Umm Salamah, the two wives of the Prophet (SAW) said: “The Messenger of Allah (SAW) used to wakeup junub as the result of intercourse, not as the result of a wet dream, in Ramadan then he would fast.”

ام المؤمنین حضرت عائشہ اور ام سلمہ رضی اللہ عنہما بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺرمضان میں صبح اٹھتے اس حال میں کہ آپﷺجماع سے جنبی ہوتے تھے احتلام سے نہیں، پھر آپﷺ روزے کی نیت کرلیتے تھے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - وَهُوَ ابْنُ مَعْمَرِ بْنِ حَزْمٍ الأَنْصَارِىُّ أَبُو طُوَالَةَ - أَنَّ أَبَا يُونُسَ مَوْلَى عَائِشَةَ أَخْبَرَهُ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّ رَجُلاً جَاءَ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتَفْتِيهِ وَهِىَ تَسْمَعُ مِنْ وَرَاءِ الْبَابِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تُدْرِكُنِى الصَّلاَةُ وَأَنَا جُنُبٌ أَفَأَصُومُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَأَنَا تُدْرِكُنِى الصَّلاَةُ وَأَنَا جُنُبٌ فَأَصُومُ ». فَقَالَ لَسْتَ مِثْلَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ غَفَرَ اللَّهُ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ. فَقَالَ « وَاللَّهِ إِنِّى لأَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَعْلَمَكُمْ بِمَا أَتَّقِى ».

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that a man came to the Prophet and asked him a question, while she was listening from behind the door. He said: “The time for prayers comes while I am junub; can I fast?” The Messenger of Allah (SAW) said: “Me too; the time of prayers comes while I am Junub and I fast.” He said: “You are not like us; O messenger of Allah, for Allah has forgiven your past and future sins.” He said: “By Allah, I hope that I am the one who fears Allah the most among you, and the most knowledgeable of that which I should guard against.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکی خدمت میں مسئلہ پوچھنےکے لیے آیا اس حال میں کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا دروازے کے پیچھے سے سن رہی تھیں ، اس نے کہا : یارسول اللہ ﷺ! میں نماز کے وقت اٹھتا ہوں اس حال میں کہ میں جنابت سے ہوتا ہوں کیا میں روزہ رکھ سکتا ہوں ؟ رسول اللہ ﷺنے فرمایا :میں بھی نماز کے وقت اٹھتا ہوں اس حال میں کہ میں جنبی ہوتا ہوں اور میں روزہ رکھ لیتا ہوں ۔اس نے کہا ہم آپ کے مثل کہاں،اللہ تعالیٰ نے آپ کے اگلے پچھلے گناہ معاف کردئیے ۔آپ ﷺنے فرمایا: اللہ کی قسم مجھے امیدہے کہ میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا ہوں اور جن چیزوں سے بچنا چاہیے ان کا میں تم سب سے زیادہ عالم ہوں۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ أَنَّهُ سَأَلَ أُمَّ سَلَمَةَ - رضى الله عنها - عَنِ الرَّجُلِ يُصْبِحُ جُنُبًا أَيَصُومُ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلاَمٍ ثُمَّ يَصُومُ.

It was narrated by Sulaiman bin Yasar that he asked Umm Salamah [may Allah be pleased with her] about a man who wakes junub: Can he fast? She said: ”The Messenger of Allah used to wake up Junub, not as the result of a wet dream, and he would fast.”

سلیمان بن یسار سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے اس شخص کے بارے میں پوچھا جو جنابت کی حالت میں صبح کو اٹھے تو کیا وہ روزہ رکھ سکتا ہے؟ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: رسول اللہ ﷺبغیر احتلام کے جنابت کی حالت میں صبح اٹھتے اور پھر روزہ رکھ لیتے تھے۔

Chapter No: 14

بابُ مَا يُفْعَلُ بِالْمُحْرِمِ إِذَا مَاتَ

What should be done with the Muhrim if he dies?

محرم مرجائے تو کیا کیا جائے؟

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ هَلَكْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَ « وَمَا أَهْلَكَكَ ». قَالَ وَقَعْتُ عَلَى امْرَأَتِى فِى رَمَضَانَ. قَالَ « هَلْ تَجِدُ مَا تُعْتِقُ رَقَبَةً ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَهَلْ تَسْتَطِيعُ أَنْ تَصُومَ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَهَلْ تَجِدُ مَا تُطْعِمُ سِتِّينَ مِسْكِينًا ». قَالَ لاَ - قَالَ - ثُمَّ جَلَسَ فَأُتِىَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ. فَقَالَ « تَصَدَّقْ بِهَذَا ». قَالَ أَفْقَرَ مِنَّا فَمَا بَيْنَ لاَبَتَيْهَا أَهْلُ بَيْتٍ أَحْوَجُ إِلَيْهِ مِنَّا. فَضَحِكَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ ثُمَّ قَالَ « اذْهَبْ فَأَطْعِمْهُ أَهْلَكَ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: “A man came to the Prophet (SAW) and said: ‘I am doomed, O Messenger of Allah!’ He said: ‘I had intercourse with my wife in Ramadan.’ He said: ‘Do you have the means to free a slave?’ He said : ‘No.’ He said: ‘Do you have the means to feed sixty poor people?’ He said: ‘No.’ Then he sat down, and a large basket of dates was brought to the Prophet (SAW), He said: ‘Give this in charity.’ He said: ‘Is there anyone poorer than us? There is no family between the two fields of volcanic rock (meaning between the two mountains of Al-Madinah) that is more in need of it than us.’ The Prophet (SAW) smiled until his eyeteeth were visible, then he said: ‘Go and feed it to your family.’”

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میں ہلاک ہوگیا آپ ﷺنے فرمایا تمہیں کس چیز نے ہلاک کردیا؟ اس نے عرض کیا کہ میں نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپ ﷺنے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کرسکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں۔ آپﷺ نے فرمایا کیا تو مسلسل دو مہینے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں، آپﷺ نے فرمایا تو کیا تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا کہ نہیں، راوی کہتے ہیں کہ پھر وہ آدمی بیٹھ گیا نبی ﷺکی خدمت میں ایک ٹوکرا لایا گیا جس میں کھجوریں تھیں آپ ﷺنے فرمایا انکو محتاجوں میں صدقہ کر دو اس نے عرض کیا کیا ہم سے بھی زیادہ محتاج ہے؟ مدینہ کے دونوں اطراف کے درمیان والے گھروں میں کوئی گھر ایسا نہیں جو ہم سے زیادہ محتاج ہو۔ نبی ﷺہنس پڑے یہاں تک کہ آپ ﷺکی داڑھیں مبارک ظاہر ہوگئیں پھر آپ ﷺنے اس آدمی سے فرمایا جا اور اسے اپنے گھر والوں کو کھلا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. مِثْلَ رِوَايَةِ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَالَ بِعَرَقٍ فِيهِ تَمْرٌ - وَهُوَ الزِّنْبِيلُ - وَلَمْ يَذْكُرْ فَضَحِكَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى بَدَتْ أَنْيَابُهُ.

A report like that of Ibn ‘Uyaynah (no. 2595) was narrated from Muhammad bin Muslim Az-Zuhri, and he said: “With a large basket of dates, which was a Zinbil (basket made of palm fibers).” And he did not mention: “The Prophet (SAW) smiled until his eyeteeth were visible.”

ایک دیگر سند سے بھی یہ روایت ہے اس میں کجھوروں کے ٹوکرے کا ذکرہے لیکن اس میں یہ نہیں ہے کہ آپ ﷺکھلکھلا کر ہنسے یہاں تک کہ داڑھیں دکھائی دینے لگیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - أَنَّ رَجُلاً وَقَعَ بِامْرَأَتِهِ فِى رَمَضَانَ فَاسْتَفْتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ ذَلِكَ فَقَالَ « هَلْ تَجِدُ رَقَبَةً ». قَالَ لاَ. قَالَ « وَهَلْ تَسْتَطِيعُ صِيَامَ شَهْرَيْنِ ». قَالَ لاَ. قَالَ « فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا ».

It was narrated by Abu Hurairah [may Allah be pleased with her] that a man had intercourse with his wife in Ramadan, and he consulted the Prophet (SAW) about that. He said: “Do you have the means to free a slave?” He said: “No.” He said: “Can you fast for two consecutive months?” He said: “No.” He said: “Then feed sixty poor people.”

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی اور پھر رسول اللہ ﷺسے اس مسئلہ کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺنے فرمایا کیا تو ایک غلام آزاد کر سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺنے فرمایا کیا تو دو مہینے کے روزے رکھ سکتا ہے؟ اس نے عرض کیا نہیں آپ ﷺنے فرمایا تو پھر تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلا دے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ رَجُلاً أَفْطَرَ فِى رَمَضَانَ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُكَفِّرَ بِعِتْقِ رَقَبَةٍ. ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.

It was narrated by Az-Zuhri with his chain that a man broke his fast during Ramadan and the Messenger of Allah (SAW) to offer expiation by freeing a slave, then he mentioned a Hadith like that of Ibn ‘Uyaynah (no. 2595).

حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ ایک آدمی نے رمضان میں روزہ افطار کرلیا تو رسول اللہ ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ ایک غلام آزاد کر کے کفارہ ادا کرے پھر ابن عیینہ کی حدیث کی طرح حدیث ذکر فرمائی۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ حَدَّثَنِى ابْنُ شِهَابٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- أَمَرَ رَجُلاً أَفْطَرَ فِى رَمَضَانَ أَنْ يُعْتِقَ رَقَبَةً أَوْ يَصُومَ شَهْرَيْنِ أَوْ يُطْعِمَ سِتِّينَ مِسْكِينًا.

Abu Hurairah narrated that the Prophet (SAW) told a man who broke his fast in Ramadan to free a slave, or to fast for two months, or to feed sixty people.

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے ایک آدمی کو حکم فرمایا جس آدمی نے رمضان میں روزہ توڑ لیا تھا اسے چاہیے کہ وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے روزے رکھے یا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ.

A hadith similar to that of Ibn Uyaynah (no. 2595) was narrated from Az-Zuhri with this chain.

حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ ابن عیینہ کی حدیث کی طرح روایت نقل کی گئی ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحِ بْنِ الْمُهَاجِرِ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ احْتَرَقْتُ. قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لِمَ ». قَالَ وَطِئْتُ امْرَأَتِى فِى رَمَضَانَ نَهَارًا. قَالَ « تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ ». قَالَ مَا عِنْدِى شَىْءٌ. فَأَمَرَهُ أَنْ يَجْلِسَ فَجَاءَهُ عَرَقَانِ فِيهِمَا طَعَامٌ فَأَمَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يَتَصَدَّقَ بِهِ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “A man came to the Messenger of Allah (SAW) and said: ‘I am burned!’ the Messenger of Allah (SAW) said: ‘Why?’ He said: ‘I had intercourse with my wife during the day in Ramadan.’ He said: ‘Give Charity, give charity.’ He said: ‘I do not have anything.’ He told him to sit down, then two large baskets of dates were brought to him, and the messenger of Allah (SAW) told him to give it in charity.”

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا کہ میں تو جل گیا ۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیوں؟ اس نے عرض کی کیا کہ میں نے رمضان کے دنوں میں اپنی بیوی سے ہمبستری کرلی ہے تو آپ ﷺنے فرمایا صدقہ کر، صدقہ کر، اس آدمی نے عرض کیا کہ میرے پاس تو کچھ بھی نہیں ہے تو آپ ﷺنے اسے حکم فرمایا کہ وہ بیٹھ جائے۔اتنے میں آپﷺ کی خدمت میں دو ٹوکرے آئے جس میں کھانا تھا تو آپ ﷺنے اس آدمی کو حکم فرمایا کہ اس کو صدقہ کرو۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِىُّ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - تَقُولُ أَتَى رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَلَيْسَ فِى أَوَّلِ الْحَدِيثِ « تَصَدَّقْ تَصَدَّقْ ». وَلاَ قَوْلُهُ نَهَارًا.

Abbad bin Abdullah bin Az-Zubair narrated that he heard ‘Aishah [may Allah be pleased with her] say: “A man came to the Messenger of Allah (SAW) …” and he mentioned the Hadith (as no. 2601). But at the beginning of the Hadith it does not say” ”Give Charity, give charity.” And he does not say: “During the day.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ ﷺکی خدمت میں آیا اور پھر وہی حدیث ہے لیکن اس میں صدقہ کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی دن کا ذکر ہے۔


حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عَبَّادَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- تَقُولُ أَتَى رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْمَسْجِدِ فِى رَمَضَانَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ احْتَرَقْتُ احْتَرَقْتُ. فَسَأَلَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا شَأْنُهُ ». فَقَالَ أَصَبْتُ أَهْلِى. قَالَ « تَصَدَّقْ ». فَقَالَ وَاللَّهِ يَا نَبِىَّ اللَّهِ مَا لِى شَىْءٌ وَمَا أَقْدِرُ عَلَيْهِ. قَالَ « اجْلِسْ ». فَجَلَسَ فَبَيْنَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ أَقْبَلَ رَجُلٌ يَسُوقُ حِمَارًا عَلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَيْنَ الْمُحْتَرِقُ آنِفًا ». فَقَامَ الرَّجُلُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « تَصَدَّقْ بِهَذَا ». فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَغَيْرَنَا فَوَاللَّهِ إِنَّا لَجِيَاعٌ مَا لَنَا شَىْءٌ. قَالَ « فَكُلُوهُ ».

Abbad bin Abdullah bin Az-Zubair narrated that he heard ‘Aishah, the wife of Prophet (SAW), say: “A man came to the Messenger of Allah (SAW), in the Masjid during Ramadan, and said: ‘O Messenger of Allah (SAW), I am burned, I am burned.’ The Messenger of Allah asked him: ‘What is the matter?’ He said: ‘I had intercourse with my wife.’ He said: ‘Give charity.’ He said: ‘By Allah, O Messenger of Allah (SAW), I do not have anything and I cannot afford anything.’ He said: ‘Sit down.’ So he sat down, and while he was like that, a man came, driving a donkey which was laden with foodstuff. The Messenger of Allah said: ‘’Where is that burnt one who was just here?’ The man stood up and the Messenger of Allah said: ‘Give this in charity.’ He said: ‘O Messenger of Allah to someone other than me? By Allah, we are hungry and we do not have anything.’ He said: ‘Then eat it’”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبی ﷺکی خدمت میں رمضان میں مسجد میں آیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میں تو جل گیا، میں تو جل گیا ۔رسول اللہ ﷺنے پوچھا کہ کیا ہوا؟ تو اس نے عرض کیا کہ میں نے اپنی بیوی سے ہم بستری کرلی ہے آپﷺ نے فرمایا: صدقہ کرو۔اس نے عرض کیا اللہ کی قسم! اے اللہ کے نبی ﷺمیرے پاس تو کچھ بھی نہیں اور میں اس کی طاقت بھی نہیں رکھتا۔آپ ﷺنے فرمایا بیٹھ جا تو وہ بیٹھ گیا اسی دوران ایک آدمی اپنا گدھا ہانکتے ہوئے لایا جس پر کھانا رکھا ہوا تھا ۔رسول اللہ ﷺنے فرمایا: وہ جلنے والا آدمی کہاں ہے؟ وہ آدمی کھڑا ہوا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اس کو صدقہ کرو ۔ تو اس آدمی نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہمارے علاوہ بھی (کوئی صدقہ کا مستحق ہے) اللہ کی قسم ہم بھوکے ہیں ہمارے پاس کچھ بھی نہیں ہے آپ ﷺنے فرمایا: تم ہی اسے کھالو۔

Chapter No: 15

بابُ جَوَازِ اشْتِرَاطِ الْمُحْرِمِ التَّحَلُّلَ بِعُذْرِ الْمَرَضِ وَنَحْوِهِ

It is permissibile to enter the state of Ihram provisionally due to illness and the like

محرم کا شرط لگانا کہ بیماری یا کسی اور عذر کی بناء پر میں احرام کھول دوں گا

حَدَّثَنِى يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ح وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ فِى رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ الْكَدِيدَ ثُمَّ أَفْطَرَ وَكَانَ صَحَابَةُ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَتَّبِعُونَ الأَحْدَثَ فَالأَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) set out during Ramadan to conquer Makkah and he fasted until he reached Al-Kadid, then he broke the fast. And the Companions of the Messenger of Allah always followed the latest command.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺفتح مکہ والے سال رمضان میں نکلے تو آپ ﷺنے روزہ رکھا جبﷺ آپ کدید کے مقام پر پہنچے تو آپ ﷺنے روزہ افطار کرلیا ۔راوی نے کہا کہ رسول اللہ ﷺکے صحابہ آپ ﷺکے ہر نئے سے نئے حکم کی پیروی کیا کرتے تھے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ سُفْيَانَ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ. مِثْلَهُ. قَالَ يَحْيَى قَالَ سُفْيَانُ لاَ أَدْرِى مِنْ قَوْلِ مَنْ هُوَ يَعْنِى وَكَانَ يُؤْخَذُ بِالآخِرِ مِنْ قَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

A similar report (as no. 2604) was narrated from Az-Zuhri with this chain.

ایک دوسری سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے سفیان کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ یہ قول کس کا ہے کہ نبی ﷺکے آخری قول پر عمل کیا جاتا تھا۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ الزُّهْرِىُّ وَكَانَ الْفِطْرُ آخِرَ الأَمْرَيْنِ وَإِنَّمَا يُؤْخَذُ مِنْ أَمْرِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِالآخِرِ فَالآخِرِ. قَالَ الزُّهْرِىُّ فَصَبَّحَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَكَّةَ لِثَلاَثَ عَشْرَةَ لَيْلَةً خَلَتْ مِنْ رَمَضَانَ.

It was narrated from Az-Zuhri (a similar Hadith as no. 2604) with this chain. Az-Zuhri said: “Breaking the fast (when travelling) was the later command, and it is the later command of the Messenger of Allah (SAW) that is to be followed.” Az-Zuhri said: “The Messenger of Allah (SAW) reached Makkah when thirteen days of Ramadan had passed.”

حضرت زہری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ اسی طرح روایت نقل کی گئی ہے اور زہری نے کہا کہ روزہ افطار کرنا آخری عمل تھا اور رسول اللہ کے آخری عمل ہی کو اپنایا جاتا ہے زہری نے کہا کہ بنی ﷺرمضان کی تیرہ تاریخ کو مکہ مکرمہ پہنچے۔


وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ. قَالَ ابْنُ شِهَابٍ فَكَانُوا يَتَّبِعُونَ الأَحْدَثَ فَالأَحْدَثَ مِنْ أَمْرِهِ وَيَرَوْنَهُ النَّاسِخَ الْمُحْكَمَ.

A hadith similar to that of Al-Laith (no.2604) was narrated with this chain. Ibn Shihab said: “They used to follow the latest command, regarding it as abrogating others, and as being the one to be followed.”

ابن شہاب زہری نے فرمایا کہ وہ لوگ آپ ﷺکے آخری عمل کی پیروی کرتے تھے اور آپ ﷺکے آخری عمل کو ناسخ قرار دیتے تھے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ عُسْفَانَ ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ فَشَرِبَهُ نَهَارًا لِيَرَاهُ النَّاسُ ثُمَّ أَفْطَرَ حَتَّى دَخَلَ مَكَّةَ. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - فَصَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَفْطَرَ فَمَنْ شَاءَ صَامَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) travelled during Ramadan, and he fasted until he reached ‘Usfan, then he called for a vessel containing some drink, and he drank it during the day so that the people could see him. Then he did not fast, until he entered Makkah.” Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) fasted and (also) he did not fast, so whoever wishes may fast and whoever wishes may not fast.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺرمضان میں ایک سفر میں تھے تو آپ ﷺنے روزہ رکھا جب آپ عسفان کے مقام پر پہنچے تو آپ ﷺنے ایک برتن منگوایا جس میں کوئی پینے کی چیز تھی آپ ﷺنے اسے دن کے وقت میں پیا تاکہ لوگ اسے دیکھ لیں پھر آپ نے روزہ نہیں رکھا یہاں تک کہ آپ ﷺمکہ میں داخل ہو گئے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے سفر کے دوران روزہ رکھا بھی اور نہیں بھی رکھا تو جو چاہے سفر میں روزہ رکھ لے اور جو چاہے روزہ نہ رکھے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ عَنْ طَاوُسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ لاَ تَعِبْ عَلَى مَنْ صَامَ وَلاَ عَلَى مَنْ أَفْطَرَ قَدْ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى السَّفَرِ وَأَفْطَرَ.

It was narrated that Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “Do not criticize the one who fasts or the one who does not fast, for the Messenger of Allah (SAW) fasted when travelling, and (also) he did not fast (when travelling).”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ برا بھلا نہیں کہنا جو روزہ رکھے اور نہ ہی برا بھلا کہنا جو آدمی سفر میں روزہ نہ رکھے ۔ رسول اللہ ﷺ نے سفر میں روزہ رکھا بھی اور روزہ افطار بھی کیا ہے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الْمَجِيدِ - حَدَّثَنَا جَعْفَرٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ عَامَ الْفَتْحِ إِلَى مَكَّةَ فِى رَمَضَانَ فَصَامَ حَتَّى بَلَغَ كُرَاعَ الْغَمِيمِ فَصَامَ النَّاسُ ثُمَّ دَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ فَرَفَعَهُ حَتَّى نَظَرَ النَّاسُ إِلَيْهِ ثُمَّ شَرِبَ فَقِيلَ لَهُ بَعْدَ ذَلِكَ إِنَّ بَعْضَ النَّاسِ قَدْ صَامَ فَقَالَ « أُولَئِكَ الْعُصَاةُ أُولَئِكَ الْعُصَاةُ ».

It was narrated from Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah (SAW) set out for Makkah in Ramadan during the year of the conquest, and he fasted until he reached Kura’ Al-Ghamim, and the people fasted. Then he called for a vessel of water, for which he lifted up so that the people may see it, and then he drank it. After that it was said to him that some of the people were still fasting. He said: “Those are the disobedient ones, those are the disobedient ones.”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺفتح مکہ والے سال رمضان میں مکہ کی طرف نکلے تو آپ ﷺنے روزہ رکھا جب آپ کراع الغمیم پہنچے تو لوگوں نے بھی روزہ رکھا پھر آپ ﷺنے پانی کا ایک پیالہ منگوایا پھر اسے بلند کیا یہاں تک کہ لوگوں نے اسے دیکھ لیا پھر آپ ﷺنے وہ پی لیا اس کے بعد آپ ﷺسے عرض کیا گیا کہ کچھ لوگوں نے روزہ رکھا ہوا ہے تو آپﷺ نے فرمایا کہ یہ لوگ نافرمان ہیں یہ لوگ نافرمان ہیں۔


وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنْ جَعْفَرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَزَادَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ قَدْ شَقَّ عَلَيْهِمُ الصِّيَامُ وَإِنَّمَا يَنْظُرُونَ فِيمَا فَعَلْتَ. فَدَعَا بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ بَعْدَ الْعَصْرِ.

It was narrated from Jafar with this chain (a Hadith similar to no. 2610), and he added: It was said to him (SAW): ‘Fasting is proving hard for the people, and they are waiting to see what you will do.’ He called for vessel of water after Asr.”

حضرت جعفر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس سند کے ساتھ یہ روایت نقل کی گئی ہے اور اس میں یہ زائد ہے کہ آپ سے عرض کیا گیا کہ لوگوں پر روزہ دشوار ہو رہا ہے اور وہ اس بارے میں انتظار کر رہے ہیں کہ آپ ﷺکیا کرتے ہیں تو آپ ﷺنے عصر کے بعد پانی کا ایک پیالہ منگوایا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ - عَنْ شُعْبَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَفَرٍ فَرَأَى رَجُلاً قَدِ اجْتَمَعَ النَّاسُ عَلَيْهِ وَقَدْ ظُلِّلَ عَلَيْهِ فَقَالَ « مَا لَهُ ». قَالُوا رَجُلٌ صَائِمٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَيْسَ مِنَ الْبِرِّ أَنْ تَصُومُوا فِى السَّفَرِ ».

It was narrated that Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah was on a journey, and he saw a man around whom the people had gathered and he was being shaded. He said: ‘What is the matter with him?’ The said: ‘(He is) a man who is fasting.’ The Messenger of Allah (SAW) said: ‘It is not righteous for a man to fast when travelling.’”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺایک سفر میں تھے آپ ﷺنے ایک آدمی کو دیکھا کہ لوگ اس کے ارد گرد جمع ہیں اور اس پر سایہ کیا گیا ہے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ اس آدمی کو کیا ہوا؟ لوگوں نے عرض کیا یہ ایک آدمی ہے جس نے روزہ رکھا ہوا ہے تب رسول اللہ ﷺنے فرمایا یہ نیکی نہیں کہ تم سفر میں روزہ رکھو۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْحَسَنِ يُحَدِّثُ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهما - يَقُولُ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً بِمِثْلِهِ.

Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah (SAW) saw a man … a similar report (as no.2612).”

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے ایک آدمی کو دیکھا باقی حدیث اسی طرح ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ وَزَادَ قَالَ شُعْبَةُ وَكَانَ يَبْلُغُنِى عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِى كَثِيرٍ أَنَّهُ كَانَ يَزِيدُ فِى هَذَا الْحَدِيثِ وَفِى هَذَا الإِسْنَادِ أَنَّهُ قَالَ « عَلَيْكُمْ بِرُخْصَةِ اللَّهِ الَّذِى رَخَّصَ لَكُمْ ». قَالَ فَلَمَّا سَأَلْتُهُ لَمْ يَحْفَظْهُ.

It was narrated from Shu’bah with this chain (a Hadith similar to no. 2613), but Shu’bah said: “I was informed by Yahya bin Abi Kathir that he used to add to this Hadith. And with this chain in it said: ‘You should avail yourselves of the concession that Allah has granted to you.’” He said: “So when I asked him he did not remember it.”

یحیی بن ابی کثیر سے اس طرح ایک اور سند کے ساتھ بھی یہ روایت نقل کی گئی ہے جس میں ہے کہ اللہ تعالی نے تمہیں جو رخصت عطاء فرمائی ہے اس پر عمل کرنا تمہارے لئے ضروری ہے راوی نے کہا کہ جب میں نے ان سے سوال کیا تو ان کو یاد نہیں تھا۔


حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ غَزَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِسِتَّ عَشْرَةَ مَضَتْ مِنْ رَمَضَانَ فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ.

It was narrated that Abu Sa’eed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “We went out on a campaign with the Messenger of Allah (SAW) when sixteen days of Ramadan had passed. Some of us fasted and some of us did not. Those who were fasting did not criticize the one who were not, and those who were not fasting, did not criticize those who were.”

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ سولہ رمضان کو ایک غزوہ میں گئے تو ہم میں سے کچھ لوگ روزے سے تھے اور کچھ بغیر روزے کے، چنانچہ نہ تو روزہ رکھنے والوں نے چھوڑنے والوں کی مذمت کی اور نہ ہی چھوڑنے والوں نے روزہ رکھنے والوں پر کوئی مذمت کی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى بَكْرٍ الْمُقَدَّمِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنِ التَّيْمِىِّ ح وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ مَهْدِىٍّ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَقَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ نُوحٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ يَعْنِى ابْنَ عَامِرٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ عَنْ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ حَدِيثِ هَمَّامٍ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ التَّيْمِىِّ وَعُمَرَ بْنِ عَامِرٍ وَهِشَامٍ لِثَمَانَ عَشْرَةَ خَلَتْ وَفِى حَدِيثِ سَعِيدٍ فِى ثِنْتَىْ عَشْرَةَ. وَشُعْبَةَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ أَوْ تِسْعَ عَشْرَةَ.

A Hadith similar to that of Hammam (no. 2615) was narrated from Qatadah with this chain. But in the Hadith of Al-Taimi and Umar bin Amir it says: “when eighteen days had passed.” In the Hadith of Saeed it syas: “when twelve days had passed.” (In the hadith of) Shu’bah it says: “When seventeen or nineteen days had passed.”

ابوبکر بن ابی شیبہ اس سند کے ساتھ حضرت قتادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ہمام کی حدیث کی طرح روایت کیا گیا ہے سوائے اس کے کہ تیمی اور عمر بن عامر اور ہشام کی روایت میں اٹھارہ تاریخ اور سعید کی حدیث میں بارہ تاریخ اور شعبہ کی حدیث میں سترہ یا انیس تاریخ ذکر کی گئی ہے۔


حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ الْجَهْضَمِىُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ - يَعْنِى ابْنَ مُفَضَّلٍ - عَنْ أَبِى مَسْلَمَةَ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ - رضى الله عنه - قَالَ كُنَّا نُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَمَضَانَ فَمَا يُعَابُ عَلَى الصَّائِمِ صَوْمُهُ وَلاَ عَلَى الْمُفْطِرِ إِفْطَارُهُ.

It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “we were travelling with the Messenger of Allah (SAW) in Ramadan, and those who were fasting were not criticized for that, and those who were not fasting were not criticized for that.”

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رمضان میں رسول اللہ ﷺکے ساتھ ایک سفر میں تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والے کے روزہ پر تنقید نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ کے افطار کرنے والے پر کوئی تنقید کرتا تھا۔


حَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الْجُرَيْرِىِّ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ - رضى الله عنه - قَالَ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَمَضَانَ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ فَلاَ يَجِدُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ يَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ قُوَّةً فَصَامَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ وَيَرَوْنَ أَنَّ مَنْ وَجَدَ ضَعْفًا فَأَفْطَرَ فَإِنَّ ذَلِكَ حَسَنٌ.

It was narrated that Abu Saeed Al-Khudri [may Allah be pleased with them] said: “We went out on a campaign with the Messenger of Allah (SAW) during the month of Ramadan, and some of us were fasting and some were not. Those who were fasting did not find fault with those who were not, and those who were not fasting did not find fault with those who were. They thought that for those who found the strength and fasted, that was good; and they thought that for those who found themselves weak and did not fast, that was good too.”

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ رمضان میں ایک غزوہ میں تھے تو ہم میں سے کوئی روزہ دار ہوتا اور کوئی نہ رکھنے والا ہوتا۔ تو روزہ دار نہ رکھنے والے پر تنقید نہیں کرتا ، اور نہ ہی نہ رکھنے والا روزہ دار کو تنقید کا نشانہ بناتا، وہ یہ سمجھتے تھے کہ اگر کوئی طاقت رکھتا ہے تو روزہ رکھ لے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے اور وہ یہ بھی سمجھتے اگر کوئی ضعیف ہے تو وہ روزہ چھوڑ دے تو یہ اس کے لئے اچھا ہے۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِىُّ وَسَهْلُ بْنُ عُثْمَانَ وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ وَحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ كُلُّهُمْ عَنْ مَرْوَانَ - قَالَ سَعِيدٌ أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ - عَنْ عَاصِمٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا نَضْرَةَ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - رضى الله عنهم - قَالاَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَيَصُومُ الصَّائِمُ وَيُفْطِرُ الْمُفْطِرُ فَلاَ يَعِيبُ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ.

It was narrated that Abu Saeed Al Khudri and Jabir bin Abdullah [may Allah be pleased with them] said: “We travelled with the Messenger of Allah and some fasted and some did not, and neither group criticized the other.”

حضرت ابوسعید خدری،اور حضرت جابر بن عبداللہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ سفر کیا تو روزہ رکھنے والا روزہ رکھتا اور افطار کرنے والا روزہ افطار کر لیتا تھا اور ان میں سے کوئی کسی کو ملامت نہیں کرتا تھا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ سُئِلَ أَنَسٌ - رضى الله عنه - عَنْ صَوْمِ رَمَضَانَ فِى السَّفَرِ فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى رَمَضَانَ فَلَمْ يَعِبِ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ.

It was narrated that Humaid said: “Anas [may Allah be pleased with them] was asked about fasting in Ramadan when travelling. He said: ‘We travelled with the Messenger of Allah (SAW) in Ramadan, and those who fasted did not criticize those who did not, and those who did not fast, did not criticize those who did.’”

حضرت حمید سے روایت ہے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے سفر میں رمضان کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ سفر کیا ہے تو کوئی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ حُمَيْدٍ قَالَ خَرَجْتُ فَصُمْتُ فَقَالُوا لِى أَعِدْ. قَالَ فَقُلْتُ إِنَّ أَنَسًا أَخْبَرَنِى أَنَّ أَصْحَابَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانُوا يُسَافِرُونَ فَلاَ يَعِيبُ الصَّائِمُ عَلَى الْمُفْطِرِ وَلاَ الْمُفْطِرُ عَلَى الصَّائِمِ. فَلَقِيتُ ابْنَ أَبِى مُلَيْكَةَ فَأَخْبَرَنِى عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - بِمِثْلِهِ.

It was narrated that Humaid said: “I went out and I was fasting. They said to me: ‘Repeat it.’ I said: ‘Anas told me that the companions of the Messenger of Allah used to travel, and those who fasted did not criticize those who did not, and those who did not fast did not criticize those who did.’” Then I met Ibn Abi Mulaikah and he narrated something similar to me from Aishah [may Allah be pleased with her].

حضرت حمید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ میں نکلا اور میں نے روزہ رکھ لیا تو لوگوں نے مجھے سے کہا کہ تم دوبارہ روزہ رکھو میں نے کہا کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مجھے خبر دی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم سفر کرتے تھے تو کوئی بھی روزہ رکھنے والا روزہ چھوڑنے والے کی ملامت نہیں کرتا تھا اور نہ ہی روزہ چھوڑنے والا روزہ رکھنے والے کی ملامت کرتا تھا پھر میں نے ابن ابی ملکیہ سے ملاقات کی تو انہوں نے بھی حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے حوالہ سے اسی طرح کی خبر دی۔

Chapter No: 16

بابُ صِحَّةِ إِحْرَامِ النُّفَسَاءِ وَاسْتِحْبَابِ اغْتِسَالِهَا لِلإِحْرَامِ وَكَذَا الْحَائِضِ

About the validity of Ihram for confined women, and it is recommended for her to take bath before entering the Ihram, and the same applies to a menstruating women

حیض ونفاس والی عورتوں کے احرام اور احرام کے لئے غسل کے استحباب کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَنَسٍ - رضى الله عنه - قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى السَّفَرِ فَمِنَّا الصَّائِمُ وَمِنَّا الْمُفْطِرُ - قَالَ - فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فِى يَوْمٍ حَارٍّ أَكْثَرُنَا ظِلاًّ صَاحِبُ الْكِسَاءِ وَمِنَّا مَنْ يَتَّقِى الشَّمْسَ بِيَدِهِ - قَالَ - فَسَقَطَ الصُّوَّامُ وَقَامَ الْمُفْطِرُونَ فَضَرَبُوا الأَبْنِيَةَ وَسَقَوُا الرِّكَابَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ ».

It was narrated that Anas [may Allah be pleased with them] said: “we were with the Prophet on a journey, and some of us were fasting and some were not. We made a stop on a hot day, and those of us who had the best shade were those who had garments with which to shade themselves, and some of us shielded themselves from the sun with their hands. Those who were fasting fell down (in exhaustion to rest). And those who were not setup the tents and watered the mounts. The messenger of Allah (SAW) said: ’Today those who are not fasting have taken all the reward.’”

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ ہم نبیﷺکے ساتھ ایک سفر میں تھے تو ہم میں کچھ روزہ دار تھے اور کچھ نہیں تھے۔ راوی نے کہا کہ ہم ایک جگہ سخت گرمی کے دن میں اترے اور ہم میں سب سے زیادہ سایہ حاصل کرنے والا وہ آدمی تھا کہ جس کے پاس چادر تھی ہم میں سے کچھ اپنے ہاتھوں سے دھوپ سے بچ رہے تھے راوی نے کہا کہ روزہ رکھنے والے تو گرگئے اور روزہ چھوڑنے والے قائم رہے انہوں نے خیمے لگائے اور اونٹوں کو پانی پلایا اور رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ آج کے دن روزہ چھوڑنے والے اجر حاصل کر گئے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ مُوَرِّقٍ عَنْ أَنَسٍ - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَفَرٍ فَصَامَ بَعْضٌ وَأَفْطَرَ بَعْضٌ فَتَحَزَّمَ الْمُفْطِرُونَ وَعَمِلُوا وَضَعُفَ الصُّوَّامُ عَنْ بَعْضِ الْعَمَلِ - قَالَ - فَقَالَ فِى ذَلِكَ « ذَهَبَ الْمُفْطِرُونَ الْيَوْمَ بِالأَجْرِ ».

It was narrated that Anas [may Allah be pleased with them] said: “The messenger of Allah was on a journey, and some people fasted and some did not. Those who were not fasting girded their loins and worked, but those who were fasting were too weak to do some of the work. He said concerning that: ‘Today those who are not fasting have taken all the reward.’”

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺایک سفر میں تھے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ چھوڑ دیا ۔روزہ نہ رکھنے والے تو خدمت پر کمربستہ ہوگئے اور روزہ رکھنے والے کام کرنے کے بارے میں کمزور پڑ گئے راوی نے کہا کہ آپ ﷺنے ان کے بارے میں فرمایا کہ روزہ نہ رکھنے والے اجر پا گئے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ عَنْ رَبِيعَةَ قَالَ حَدَّثَنِى قَزَعَةُ قَالَ أَتَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ - رضى الله عنه - وَهُوَ مَكْثُورٌ عَلَيْهِ فَلَمَّا تَفَرَّقَ النَّاسُ عَنْهُ قُلْتُ إِنِّى لاَ أَسْأَلُكَ عَمَّا يَسْأَلُكَ هَؤُلاَءِ عَنْهُ. سَأَلْتُهُ عَنِ الصَّوْمِ فِى السَّفَرِ فَقَالَ سَافَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى مَكَّةَ وَنَحْنُ صِيَامٌ قَالَ فَنَزَلْنَا مَنْزِلاً فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّكُمْ قَدْ دَنَوْتُمْ مِنْ عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ ». فَكَانَتْ رُخْصَةً فَمِنَّا مَنْ صَامَ وَمِنَّا مَنْ أَفْطَرَ ثُمَّ نَزَلْنَا مَنْزِلاً آخَرَ فَقَالَ « إِنَّكُمْ مُصَبِّحُو عَدُوِّكُمْ وَالْفِطْرُ أَقْوَى لَكُمْ فَأَفْطِرُوا ». وَكَانَتْ عَزْمَةً فَأَفْطَرْنَا ثُمَّ قَالَ لَقَدْ رَأَيْتُنَا نَصُومُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعْدَ ذَلِكَ فِى السَّفَرِ.

It was narrated that Rabiah said: “Qaza’ah narrated to me: ‘I came to Abu Sa’eed Al-khudri [may Allah be pleased with them] while he was surrounded by people. When the people dispersed from around him, I said: “I am not going to ask youi about what these people were asking. And I asked him about fasting while travelling.” He said: “We travelled with the Messenger of Allah to Makkah when we were fasting. We made a stop and the Messenger of Allah said: ‘You have drawn near to your enemy and breaking the fast will make you stronger.’ This was a concession, so some of us fasted and some did not. Then we made another stop and he said: ‘In the morning you are going to meet your enemy. And breaking the fast will make you stronger, so break the fast. ’ He emphasized it (the second time), so we broke the fast.” Then he said: “I remember we fasted with the Messenger of Allah after that, when travelling.”

حضرت ربیعہ سے روایت ہے وہ کہتے ہیں کہ مجھ سے قزعہ نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ میں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آیا اس حال میں کہ ان کے پاس لوگوں کا جمگھٹا لگا ہوا تھا تو جب لوگ ان سے علیحدہ ہو گئے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ میں آپ سے وہ نہیں پوچھوں گا جس کے بارے میں یہ پوچھ رہے ہیں (راوی کہتے ہیں) کہ میں نے سفر میں روزہ کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ مکہ مکرمہ کا سفر کیا۔اور ہم روزہ کی حالت میں تھے انہوں نے فرمایا کہ ہم ایک جگہ اترے تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم دشمن کے قریب ہو گئے ہو اور اب افطار کرنا (روزہ نہ رکھنا) تمھارے لئے قوت وطاقت کا باعث ہوگا تو روزہ کی رخصت تھی پھر ہم میں سے کچھ نے روزہ رکھا اور کچھ نے روزہ نہ رکھا پھر جب ہم دوسری منزل تک پہنچے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ تم صبح کو اپنے دشمن کے پاس ہوں گے اور روزہ نہ رکھنے سے تمہارے اندر طاقت زیادہ ہوگی اس لئے روزہ نہ رکھو آپ ﷺکا یہ حکم ضروری تھا اس لئے ہم نے روزہ نہیں رکھا پھر ہم نے دیکھا کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ سفر میں روزہ رکھتے رہے۔

Chapter No: 17

بابُ بَيَانِ وُجُوهِ الإِحْرَامِ وَأَنَّهُ يَجُوزُ إِفْرَادُ الْحَجِّ وَالتَّمَتُّعِ وَالْقِرَانِ وَجَوَازِ إِدْخَالِ الْحَجِّ عَلَى الْعُمْرَةِ وَمَتَى يَحِلُّ الْقَارِنُ مِنْ نُسُكِهِ

Regarding; the types of Ihram, and it is permissible to perform Hajj, Tamattu and Qiran singularly, and it is also permissible to combine Hajj with Umrah, and when the pilgrim performing Qiran should exit Ihram

احرام کی اقسام کابیان، اور حج افراد ، تمتع ، اور قران تینوں جائز ہیں ، اور حج کا عمرہ پر داخل کرنا جائز ہے ، اور حج قارن والا اپنے حج سے کب حلال ہوجائے ؟

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّهَا قَالَتْ سَأَلَ حَمْزَةُ بْنُ عَمْرٍو الأَسْلَمِىُّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنِ الصِّيَامِ فِى السَّفَرِ فَقَالَ « إِنْ شِئْتَ فَصُمْ وَإِنْ شِئْتَ فَأَفْطِرْ ».

It was narrated that Rabiah said: “Qaza’ah narrated to me: ‘I came to Abu Sa’eed Al-khudri [may Allah be pleased with them] while he was surrounded by people. When the people dispersed from around him, I said: “I am not going to ask youi about what these people were asking. And I asked him about fasting while travelling.” He said: “We travelled with the Messenger of Allah to Makkah when we were fasting. We made a stop and the Messenger of Allah said: ‘You have drawn near to your enemy and breaking the fast will make you stronger.’ This was a concession, so some of us fasted and some did not. Then we made another stop and he said: ‘In the morning you are going to meet your enemy. And breaking the fast will make you stronger, so break the fast. ’ He emphasized it (the second time), so we broke the fast.” Then he said: “I remember we fasted with the Messenger of Allah after that, when travelling.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضرت حمزہ بن عمر و اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے رسول اللہ ﷺسے سفر میں روزے رکھنے کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر تو چاہے تو افطار کر لے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ - وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ - حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّ حَمْزَةَ بْنَ عَمْرٍو الأَسْلَمِىَّ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّى رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ. أَفَأَصُومُ فِى السَّفَرِ قَالَ « صُمْ إِنْ شِئْتَ وَأَفْطِرْ إِنْ شِئْتَ ».

It was narrated from Aishah [may Allah be pleased with her] that Hamzah bin Amr Al-Aslamiu asked the Prophet (SAW): “O Messenger of Allah, I am a man who fasts a great deal; may I fast when travelling?” He said: “Fast if you wish and do not fast if you wish.”

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺسے عرض کیا اے اللہ کے رسولﷺ! میں ایک ایسا آدمی ہوں کہ مسلسل روزے رکھتا ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟ آپ ﷺنے فرمایا اگر تو چاہے تو روزہ رکھ لے اور اگر چاہے تو افطار کر لے۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. مِثْلَ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ إِنِّى رَجُلٌ أَسْرُدُ الصَّوْمَ.

A hadith similar to that of Hammad bin Zaid (no. 2626) was narrated from Hisham: “I am a man who fasts a great deal.”

ہشام سے ایک اور سند سے یہی حدیث منقول ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ سُلَيْمَانَ كِلاَهُمَا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ أَنَّ حَمْزَةَ قَالَ إِنِّى رَجُلٌ أَصُومُ أَفَأَصُومُ فِى السَّفَرِ.

It was narrated from Hisham with this chain (a similar hadith as no. 2626) that Hamzah said: “I am a man who fasts; may I fast when travelling?”

حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ حضرت حمزہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ میں ایک روزے دار آدمی ہوں تو کیا میں سفر میں بھی روزہ رکھوں؟


وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ - قَالَ هَارُونُ حَدَّثَنَا وَقَالَ أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ أَبِى الأَسْوَدِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِى مُرَاوِحٍ عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَمْرٍو الأَسْلَمِىِّ - رضى الله عنه - أَنَّهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَجِدُ بِى قُوَّةً عَلَى الصِّيَامِ فِى السَّفَرِ فَهَلْ عَلَىَّ جُنَاحٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « هِىَ رُخْصَةٌ مِنَ اللَّهِ فَمَنْ أَخَذَ بِهَا فَحَسَنٌ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ ». قَالَ هَارُونُ فِى حَدِيثِهِ « هِىَ رُخْصَةٌ ». وَلَمْ يَذْكُرْ مِنَ اللَّهِ.

It was narrated from Hamzah bin Amr Al Aslmi [may Allah be pleased with them] that he said: “O Messenger of Allah (SAW), I find that I have the strength to fast when travelling; is there any sin on me for that?” The Messenger of Allah said: “It is a concession from Allah, so whoever avails himself of it has done well, and whoever wants to fast, there is no blame on him.” Harun said in his Hadith: “It is a concession,” but he did not say: “from Allah.”

حضرت حمزہ بن عمرو اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ! میں سفر میں روزے رکھنے کی طاقت رکھتا ہوں تو کوئی گناہ تو نہیں؟ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ یہ اللہ تعالی کی طرف سے ایک رخصت ہے تو جس نے اس رخصت پر عمل کیا تو اس نے اچھا کیا اور جس نے روزہ رکھنا پسند کیا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔ ہارون نے اپنی حدیث میں رخصہ کا لفظ کہا ہے اور من اللہ کا ذکر نہیں کیا۔


حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ عَنْ أَبِى الدَّرْدَاءِ - رضى الله عنه - قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى شَهْرِ رَمَضَانَ فِى حَرٍّ شَدِيدٍ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ وَمَا فِينَا صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ.

It was narrated that Abu Ad-Darda [may Allah be pleased with them] said: “We set out with the Messenger of Allah (SAW) in the month of Ramadan, the intensity of the heat was so hot that one of us would lay his hand on his head because of the heat, and there was no one among us who was fasting apart from the Messenger of Allah (SAW) and Abdullah bin Rawahah”

حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ رمضان کے مہینے میں گرمی کے موسم میں ایک سفر میں نکلے یہاں تک کہ گرمی کی وجہ سے ہم میں سے کچھ لوگ اپنے ہاتھوں کو اپنے سر پر رکھ لیتے تھے اور ہم میں سے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا سوائے رسول اللہ ﷺاور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ الْقَعْنَبِىُّ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ حَيَّانَ الدِّمَشْقِىِّ عَنْ أُمِّ الدَّرْدَاءِ قَالَتْ قَالَ أَبُو الدَّرْدَاءِ لَقَدْ رَأَيْتُنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى بَعْضِ أَسْفَارِهِ فِى يَوْمٍ شَدِيدِ الْحَرِّ حَتَّى إِنَّ الرَّجُلَ لَيَضَعُ يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ مِنْ شِدَّةِ الْحَرِّ وَمَا مِنَّا أَحَدٌ صَائِمٌ إِلاَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَوَاحَةَ.

It was narrated that Umm Ad-Darda said: “Abu Ad-Darda said: ‘I remember that when we were with the Messenger of Allah (SAW) on one of his journeys on an intensely hot day, when a man would put his hand on his head because of the intense heat. Not one of us was fasting, apart from the Messenger of Allah and Abdullah bin Rawahah.’”

حضرت ام درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابودرداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ ﷺکے ساتھ سخت گرمیوں کے دنوں میں بعض سفروں میں دیکھا کہ لوگ سخت گرمی کی وجہ سے اپنے ہا تھوں کو اپنے سروں پر رکھ لیتے ہیں اور ہم میں سے سوائے رسول اللہ ﷺاور حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے کوئی بھی روزہ دار نہیں تھا۔

Chapter No: 18

بابُ فِي الْمُتْعَةِ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ

Concerning Tamattu (performing separately) of Hajj and Umrah

حج اور عمرہ میں تمتع کے بارے میں

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ أَبِى النَّضْرِ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ بِنْتِ الْحَارِثِ أَنَّ نَاسًا تَمَارَوْا عِنْدَهَا يَوْمَ عَرَفَةَ فِى صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ بَعْضُهُمْ هُوَ صَائِمٌ وَقَالَ بَعْضُهُمْ لَيْسَ بِصَائِمٍ. فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَدَحِ لَبَنٍ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَهُ.

It was narrated from Abdullah bin Abbas, from umm al-Fadl bint Al-Harth:”Some people argued in her presence on the day of Arafah about the fasting of the Messenger of Allah (SAW). Some of them said that he was fasting, and some of them said that he was not fasting. I (Umm Al-Fadl) sent a vessel of milk while he was sitting on his camel (in the Mawaqif or place of standing at Arafah), and he drank it.”

حضرت ام الفضل بنت حارث سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے ان کے پاس عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺکے روزے کے بارے میں بات چیت کی ان میں سے کچھ نے کہا کہ آپ ﷺروزے کی حالت میں تھے اور کچھ نے کہا کہ آپﷺ روزہ سے نہیں تھے۔ میں نے آپﷺ کی طرف دودھ کا ایک پیالہ اس وقت بھیجا جب آپ اپنے اونٹ پر عرفہ کے دن سوار تھے تو آپﷺ نے وہ دودھ پی لیا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ أَبِى النَّضْرِ بِهَذَا الإِسْنَادِ. وَلَمْ يَذْكُرْ وَهُوَ وَاقِفٌ عَلَى بَعِيرِهِ. وَقَالَ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ.

It was narrated from Abu An-Nadr with this chain (a Hadith similar to no. 2632), but he did not say that He (SAW) was sitting on his camel (in the Mawaqif or place of standing at Arafah). And he said: “From, Umair the freed slave of Umm Al-Fadl.”

حضرت ابو النضر سے اس سند کے ساتھ روایت ہے لیکن اس میں آپﷺ کا اونٹ پر سوار ہونے کا ذکر نہیں۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِىٍّ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَالِمٍ أَبِى النَّضْرِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَقَالَ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى أُمِّ الْفَضْلِ.

A Hadith similar to that of Ibn Uyaynah was narrated from Salim Abu An-Nadr with this chain, and he said: “From Umair the freed slave of Umm Al-Fadl.”

ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔


وَحَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ أَنَّ عُمَيْرًا مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أُمَّ الْفَضْلِ - رضى الله عنها - تَقُولُ شَكَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى صِيَامِ يَوْمِ عَرَفَةَ وَنَحْنُ بِهَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ بِقَعْبٍ فِيهِ لَبَنٌ وَهُوَ بِعَرَفَةَ فَشَرِبَهُ.

Umair, the freed slave of Ibn Abbas [may Allah be pleased with them], narrated that he heard Umm Al-Fadl [may Allah be pleased with her] say: “Some of the companions of Messenger of Allah were unsure about the fasting on the Day of Arafah when we were there with the Messenger of Allah (SAW). I sent a wooden vessel of milk when he was at Arafat, and he drank it.”

حضرت ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے عرفہ کے دن روزہ کے بارے میں شک کیا حضرت ام فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتی ہیں کہ ہم بھی رسول اللہ ﷺکے ساتھ تھے تو میں نے آپ کی طرف ایک پیالہ بھیجا جس میں دودھ تھا اس حال میں کہ آپﷺ عرفات کے میں تھے توآپ ﷺنے وہ دودھ پی لیا۔


وَحَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الأَشَجِّ عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - عَنْ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهَا قَالَتْ إِنَّ النَّاسَ شَكُّوا فِى صِيَامِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ عَرَفَةَ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ مَيْمُونَةُ بِحِلاَبِ اللَّبَنِ وَهُوَ وَاقِفٌ فِى الْمَوْقِفِ فَشَرِبَ مِنْهُ وَالنَّاسُ يَنْظُرُونَ إِلَيْهِ.

It was narrated from Maimunah [may Allah be pleased with her], the wife of the Prophet (SAW) said: “The people were not sure whether the Messenger of Allah (SAW) was fasting on the Day of Arafah, so Maimunah sent him a vessel of milk, while he was standing in the Mawqif (place of standing), and he drank from it while the people were looking at him.”

نبی ﷺکی زوجہ مطہرہ حضرت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے وہ فرماتی ہیں کہ لوگ عرفہ کے دن رسول اللہ ﷺکے روزے کے بارے میں شک میں پڑ گئے چنانچہ حضرت میمونہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ ﷺکی طرف دودھ کا ایک لوٹا بھیجا جس وقت کہ آپ ﷺعرفات کے میدان میں کھڑے ہوئے تھے آپ ﷺنے اس دودھ سے پیا جبکہ لوگ آپ ﷺکی طرف دیکھ رہے تھے۔

Chapter No: 19

بابُ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

Concerning the Hajj of the Prophet ﷺ

نبی ﷺکے حج کا بیان

حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَتْ قُرَيْشٌ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فِى الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُهُ فَلَمَّا هَاجَرَ إِلَى الْمَدِينَةِ صَامَهُ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا فُرِضَ شَهْرُ رَمَضَانَ قَالَ « مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ».

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Quraish used to fast on Ashura during the Jahiliyyah, and the Messenger of Allah (SAW) used fast on (that day) too. When he immigrated to Al-Madinah, he fasted this day and ordered that this fast be observed. When (fasting during) during the Month of Ramadan was enjoined, he said: ‘Whoever wishes may fast it (this day) and whoever wishes may forsake it.’”

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے فرماتی ہیں کہ قریش جاہلیت کے زمانہ میں عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور رسول اللہ ﷺنے بھی جب مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی تو اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو بھی اس کا روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض کر دئیے گئے تو آپ ﷺنے فرمایا کہ جو چاہے یوم عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِى أَوَّلِ الْحَدِيثِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُهُ. وَقَالَ فِى آخِرِ الْحَدِيثِ وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ. وَلَمْ يَجْعَلْهُ مِنْ قَوْلِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- كَرِوَايَةِ جَرِيرٍ.

It was narrated from Hisham with this chain (a Hadith similar to no. 2637), but he did not say at the beginning of the hadith that the Messenger of Allah (SAW) used to fast (this day). And he said at the end of the Hadith: “He abandoned Ashura, so whoever wishes may leave it.” And he did not narrate it as the words of the Prophet (SAW) as jarir did.

حضرت ہشام سے اس سند کے ساتھ روایت ہے اور حدیث کے شروع میں ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ ﷺیوم عاشورہ کا روزہ رکھتے تھے اور حدیث کے آخر میں ہے کہ آپ ﷺنے عاشورہ کا روزہ چھوڑ دیا کہ جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔


حَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - أَنَّ يَوْمَ عَاشُورَاءَ كَانَ يُصَامُ فِى الْجَاهِلِيَّةِ فَلَمَّا جَاءَ الإِسْلاَمُ مَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ.

It was narrated from Aishah that the fast of Ashura was observed during the Jahiliyyah, then when Islam came, whoever wanted to fasted it and whoever wanted to left it.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ عاشورہ کے دن جاہلیت کے زمانہ میں روزہ رکھا جاتا تھا تو جب اسلام آیا کہ جو چاہے اس کا روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ - رضى الله عنها - قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَأْمُرُ بِصِيَامِهِ قَبْلَ أَنْ يُفْرَضَ رَمَضَانُ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ مَنْ شَاءَ صَامَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَمَنْ شَاءَ أَفْطَرَ.

It was narrated that Aishah [may Allah be pleased with her] said: “The Messenger of Allah used to enjoin fasting it (Ashura) before (fasting during) Ramadan was enjoined. When Ramadan was enjoined, whoever wanted to fast the day of Ashura did so, and whoever did not want to did not fast it.”

حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺرمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے عاشورہ کے روزہ کا حکم فرمایا کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض ہوگئے تو جو چاہے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ - قَالَ ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ - عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِى حَبِيبٍ أَنَّ عِرَاكًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ قُرَيْشًا كَانَتْ تَصُومُ عَاشُورَاءَ فِى الْجَاهِلِيَّةِ ثُمَّ أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِصِيَامِهِ حَتَّى فُرِضَ رَمَضَانُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ شَاءَ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ شَاءَ فَلْيُفْطِرْهُ ».

Urwah narrated that Aishah told him that the Quraish used to fast Ashura during the Jahiliyyah, then the Messenger of Allah (SAW) was commanded to fast it, until (fasting during) Ramadan was enjoined. Then the Messenger of Allah (SAW) said: “Whoever wishes let him fast it, and whoever wishes, let him not fast.”

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جاہلیت کے زمانہ میں قریش عاشورہ کے دن روزہ رکھا کرتے تھے پھر رسول اللہ ﷺنےاس روزہ کا حکم دیا ، حتیٰ کہ رمضان کے روزے فرض ہوگئے ۔ پھر رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: جو چاہیے عاشورہ کے دن روزہ رکھے اور جو چاہے چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما أَنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَامَهُ وَالْمُسْلِمُونَ قَبْلَ أَنْ يُفْتَرَضَ رَمَضَانُ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ عَاشُورَاءَ يَوْمٌ مِنْ أَيَّامِ اللَّهِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ».

Abdullah bin Umar [may Allah be pleased with them] narrated that the people of Jahiliyyah used to fast on the day of Ashura, and the Messenger of Allah (SAW) and the Muslims fasted it before (fasting during) Ramadan was made obligatory. When the month of Ramadan was made obligatory, the Messenger of Allah (SAW) said: “Ashura is one of the days of Allah, so whoever wishes may fast it and whoever wishes may leave it.”

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جاہلیت کے زمانے کے لوگ عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے تو رسول اللہ ﷺاور مسلمانوں نے بھی رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے اس کا روزہ رکھا جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ عاشورہ اللہ کے دنوں میں سے ایک دن ہے تو جو چاہے عاشورہ کا روزہ رکھے اور جو چاہے اسے چھوڑ دے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ كِلاَهُمَا عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ. بِمِثْلِهِ فِى هَذَا الإِسْنَادِ.

It was narrated from Ubaidullah with this chain (a Hadith similar to no.2642).

حضرت عبید اللہ سے اس سند کے ساتھ بھی یہ حدیث روایت کی گئی ہے۔


وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا لَيْثٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما أَنَّهُ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَانَ يَوْمًا يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ كَرِهَ فَلْيَدَعْهُ ».

It was narrated from Ibn Umar [may Allah be pleased with them] that the day of Ashura was mentioned in the presence of the Messenger of Allah (SAW). The Messenger of Allah said: “It was a day that was fasted by the people of Jahiliyyah. Whoever among you wants to fast, let him do so, and whoever does not want to, let him leave it.”

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جاہلیت والے لوگ اس دن روزہ رکھتے تھے تو تم میں سے جو کوئی پسند کرتا ہے کہ وہ روزہ رکھے تو وہ رکھ لے اور جو کوئی ناپسند کرتا ہے تو وہ چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الْوَلِيدِ - يَعْنِى ابْنَ كَثِيرٍ - حَدَّثَنِى نَافِعٌ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ - رضى الله عنهما - حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ فِى يَوْمِ عَاشُورَاءَ « إِنَّ هَذَا يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَصُومَهُ فَلْيَصُمْهُ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَتْرُكَهُ فَلْيَتْرُكْهُ ». وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ - رضى الله عنه - لاَ يَصُومُهُ إِلاَّ أَنْ يُوَافِقَ صِيَامَهُ.

Abdullah bin Umar [may Allah be pleased with them] narrated that he heard the Messenger of Allah (SAW) say concerning the day of Ashura: “This day was fasted by the people of Jahiliyyah, so whoever wants to fast it, let him do so, and whoever wants to leave it , let him do so.” Abdullah [may Allah be pleased with them] would not fast it, except when it coincides with a day that he usually fasted.

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺسے عاشورہ کے دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ یہ وہ دن ہے جس دن جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے تو جو کوئی پسند کرتا ہے کہ اس دن روزہ رکھے تو وہ روزہ رکھ لے اور جو کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ چھوڑ دے تو وہ چھوڑ دے اور حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روزہ نہیں رکھتے تھے سوائے اس کے کہ ان کے روزوں سے موافقت ہو جائے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ أَبِى خَلَفٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا أَبُو مَالِكٍ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الأَخْنَسِ أَخْبَرَنِى نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ - رضى الله عنهما - قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- صَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ سَوَاءً.

It was narrated that Abdullah bin Umar [may Allah be pleased with them] said: “Mention was made in the presence of the Prophet (SAW) of fasting on the day of Ashura…”and he quoted a Hadith the same as that of Al Laith bin Sa’d (no.2644).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح یہ حدیث مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ النَّوْفَلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ الْعَسْقَلاَنِىُّ حَدَّثَنَا سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ - رضى الله عنهما - قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمُ عَاشُورَاءَ فَقَالَ « ذَاكَ يَوْمٌ كَانَ يَصُومُهُ أَهْلُ الْجَاهِلِيَّةِ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ ».

Abdullah bin Umar [may Allah be pleased with them] said: “The day of Ashura was mentioned in the presence of the Messenger of Allah and he said: ‘That is a day that was fasted by the people of the Jahiliyyah. Whoever wishes may fast it and whoever wishes may leave it.’”

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺکے پاس عاشورہ کے دن کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن جاہلیت کے لوگ روزہ رکھتے تھے تو جو چاہے روزہ رکھے اور جو چاہے روزہ چھوڑ دے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ عُمَارَةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ قَالَ دَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ يَتَغَدَّى فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ إِلَى الْغَدَاءِ. فَقَالَ أَوَلَيْسَ الْيَوْمُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ قَالَ وَهَلْ تَدْرِى مَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ قَالَ وَمَا هُوَ قَالَ إِنَّمَا هُوَ يَوْمٌ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُهُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ شَهْرُ رَمَضَانَ فَلَمَّا نَزَلَ شَهْرُ رَمَضَانَ تُرِكَ. وَقَالَ أَبُو كُرَيْبٍ تَرَكَهُ.

It was narrated that Abdur-Rehman bin Yazid said: “Al-Ashath bin Qais entered upon Abdullah when he was eating his lunch. He said: ‘O Abu Muhammad, come and eat.’ He said: ‘isn’t today Ashura?’ He said: ‘Do you know what the day of Ashura is?’ He said: ‘What is it?’ He said: ‘It is a day that the Messenger of Allah (SAW) used to fast before (fasting during) the month of Ramadan was enjoined, it was abandoned. ’” Abu Kuraib said: “He abandoned it.”

حضرت عبدالرحمن بن یزید فرماتے ہیں کہ اشعث بن قیس حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں آئے اس حال میں کہ وہ صبح کا ناشتہ کر رہے تھے انہوں نے فرمایا اے ابومحمد! آؤ ناشتہ کرلو تو انہوں نے کہا کہ کیا آج عاشورہ کا دن نہیں ہے؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ کیا تو جانتا ہے کہ عاشورہ کا دن کیا ہے؟ اشعث نے کہا وہ کیا ہے؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ یہ وہ دن ہے کہ جس دن رسول اللہ ﷺرمضان کے مہینے کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا کرتے تھے تو جب رمضان کے مہینے کے روزے فرض ہو گئے تو آپ ﷺنے عاشورہ کے دن کا روزہ چھوڑ دیا۔


وَحَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالاَ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تَرَكَهُ.

It was narrated from Al-Amash with this chain (a Hadith similar to No. 2648), and they (the narrators) said: “When Ramadan was enjoined, he abandoned it.”

حضرت اعمش سے اس سند کے ساتھ یہ حدیث اسی طرح نقل کی گئی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ وَيَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ سُفْيَانَ ح وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى زُبَيْدٌ الْيَامِىُّ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ سَكَنٍ أَنَّ الأَشْعَثَ بْنَ قَيْسٍ دَخَلَ عَلَى عَبْدِ اللَّهِ يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَهُوَ يَأْكُلُ فَقَالَ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ ادْنُ فَكُلْ. قَالَ إِنِّى صَائِمٌ. قَالَ كُنَّا نَصُومُهُ ثُمَّ تُرِكَ.

It was narrated from Qais bin Sakan that Al-Ashath bin Qais entered upon Abdullah on the day of Ashura and he was eating. He said: “O Abu Muhammad, come and eat.” He said: “I am fasting,” He said: “We used to fast (this day), then it was abandoned.”

حضرت قیس بن سکن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس عاشورہ کے دن حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں اس حال میں آئے کہ آپ کھا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا اے ابومحمد! قریب ہو جاؤ اور کھاؤ انہوں نے کہا کہ میں روزے سے ہوں حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ ہم بھی اس دن روزہ رکھتے تھے پھر چھوڑ دیا۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ قَالَ دَخَلَ الأَشْعَثُ بْنُ قَيْسٍ عَلَى ابْنِ مَسْعُودٍ وَهُوَ يَأْكُلُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ قَدْ كَانَ يُصَامُ قَبْلَ أَنْ يَنْزِلَ رَمَضَانُ فَلَمَّا نَزَلَ رَمَضَانُ تُرِكَ فَإِنْ كُنْتَ مُفْطِرًا فَاطْعَمْ.

It was narrated that Alqamah said: “Al-Ashath bin Qais entered upon Ibn Masud when he was eating on the day of Ashura. He said: “O Abu Adur Rahman, today is the day of Ashura.” He said: ‘It was fasted before (fasting during) Ramadan was enjoined, and when Ramadan was enjoined it was abandoned, so if you are not fasting, come and eat.”

حضرت علقمہ سے روایت ہے کہ اشعث بن قیس رضی اللہ تعالیٰ عنہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس عاشورہ کے دن اس حال میں آئے کہ وہ کھانا کھا رہے تھے تو انہوں نے فرمایا اے ابوعبدالرحمن! آج تو عاشورہ ہے؟ تو ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رمضان کے روزے فرض ہونے سے پہلے روزہ رکھا جاتا تھا تو جب رمضان کے روزے فرض ہو گئے یہ روزہ چھوڑ دیا گیا کہ اگر تیرا روزہ نہیں تو تو بھی کھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا شَيْبَانُ عَنْ أَشْعَثَ بْنِ أَبِى الشَّعْثَاءِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ أَبِى ثَوْرٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَأْمُرُنَا بِصِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَيَحُثُّنَا عَلَيْهِ وَيَتَعَاهَدُنَا عِنْدَهُ فَلَمَّا فُرِضَ رَمَضَانُ لَمْ يَأْمُرْنَا وَلَمْ يَنْهَنَا وَلَمْ يَتَعَاهَدْنَا عِنْدَهُ.

It was narrated that Jabir bin Samurah [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah used to enjoin us, and encourage us, to fast on the day of Ashura, and he used to check on us when that day came, When (fasting during) Ramadan was enjoined, he neither commanded us nor forbade us, and he did not check on us.”

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کا حکم فرماتے تھے اور ہمیں اس پر آمادہ کرتے تھے اور اسکا اہتمام کرتے تھے تو جب رمضان کے روزے فرض کردئیے گئے تو پھر آپ نہ ہمیں اس کا حکم فرماتے اور نہ اس سے منع فرماتے اور نہ ہی اسکا اہتمام فرماتے۔


حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِى حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهُ سَمِعَ مُعَاوِيَةَ بْنَ أَبِى سُفْيَانَ خَطِيبًا بِالْمَدِينَةِ - يَعْنِى فِى قَدْمَةٍ قَدِمَهَا - خَطَبَهُمْ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ أَيْنَ عُلَمَاؤُكُمْ يَا أَهْلَ الْمَدِينَةِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ لِهَذَا الْيَوْمِ « هَذَا يَوْمُ عَاشُورَاءَ وَلَمْ يَكْتُبِ اللَّهُ عَلَيْكُمْ صِيَامَهُ وَأَنَا صَائِمٌ فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يُفْطِرَ فَلْيُفْطِرْ ».

Humaid bin Abdur Rahman narrated that he heard Muawiyah bin Abi Sufyan delivering a Khutbah in Al-Madinah - meaning, on jone jof his visits there - on the day of Ashura, in which he said: “Where are your scholars, O people of Al-Madinah? I heard the Messenger of Allah say concerning this day: ‘This is the day of Ashura and Allah has not enjoined you to fast (on this day) and I am fasting. So whoever among you wants to fast, let him do so, and whoever among you does not want to fast, let him not do so.”

حضرت حمید بن عبدالرحمن رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ کا مدینہ میں خطبہ سنا یعنی جب وہ مدینہ آئے تو انہوں نے عاشورہ کے دن خطبہ دیا اور فرمایا اے مدینہ والو! کہاں ہیں تمہارے علماء؟ میں نے رسول اللہ ﷺکو اس دن کے لئے فرماتے ہوئے سنا کہ یہ عاشورہ کا دن ہے اور اللہ تعالی نے تم پر اس دن کا روزہ فرض نہیں کیا اور میں روزے سے ہوں تو جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ روزہ رکھے تو اسے چاہئے کہ وہ روزہ رکھ لے اور جو تم میں سے پسند کرتا ہو کہ وہ افطار کر لے تو اسے چاہیے کہ وہ افطار کر لے۔


حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ فِى هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.

A similar report (as No. 2653) was narrated from Anas from Ibn Shihab with this chain.

ایک اور سند سے بھی اسی طرح حدیث مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ الزُّهْرِىِّ بِهَذَا الإِسْنَادِ سَمِعَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ فِى مِثْلِ هَذَا الْيَوْمِ « إِنِّى صَائِمٌ فَمَنْ شَاءَ أَنْ يَصُومَ فَلْيَصُمْ ». وَلَمْ يَذْكُرْ بَاقِىَ حَدِيثِ مَالِكٍ وَيُونُسَ.

It was narrated from Az-Zuhri with this chain that he heard the Prophet say on this day: “I am fasting, so whoever wants to fast, let him do so.” And he did not mention the rest of the Hadith of Malik and Yunus (No. 2653).

حضرت زہری سے اس سند کے ساتھ روایت ہے کہ انہوں نے نبی کریم ﷺ سے اس دن کے بارے میں فرماتے ہوئے سنا کہ میں روزے سے ہوں تو جو چاہتا ہے کہ روزہ رکھے وہ رکھ لے اور مالک بن انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور یونس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی حدیث کا باقی حصہ ذکر نہیں کیا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ أَبِى بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَسُئِلُوا عَنْ ذَلِكَ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِى أَظْهَرَ اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَبَنِى إِسْرَائِيلَ عَلَى فِرْعَوْنَ فَنَحْنُ نَصُومُهُ تَعْظِيمًا لَهُ. فَقَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ». فَأَمَرَ بِصَوْمِهِ.

It was narrated that Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah came to Al-Madinah, and he found the Jews fasting on the day of Ashura. They were asked about that and they said: ‘This is the day on which Allah granted victory to Musa and the Children of Israel over Firawn (Pharaoh). We fast on this day out of reverence for it. The Prophet said: ‘We are closer to Musa than you, and he enjoined fasting on that day.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺجب مدینہ منورہ تشریف لائے تو دیکھا یہودی عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہیں ، جب ان سے اس کے بارے میں دریافت کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو اور بنی اسرائیل کو فرعون پر غلبہ عطا فرمایا تھا تو ہم اس دن کی عظمت کی وجہ سے روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ہم تم سے زیادہ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے قریب ہیں پھر آپ ﷺ نے اس روزے کا حکم فرمایا۔


وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ بَشَّارٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ جَمِيعًا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ أَبِى بِشْرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ فَسَأَلَهُمْ عَنْ ذَلِكَ.

It was narrated from Abu Bishr with this chain (a Hadith similar to No. 2656), and he said: “And he asked them about that.”

ایک اور سند سے بھی اسی طرح مروی ہے۔


وَحَدَّثَنِى ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَوَجَدَ الْيَهُودَ صِيَامًا يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِى تَصُومُونَهُ ». فَقَالُوا هَذَا يَوْمٌ عَظِيمٌ أَنْجَى اللَّهُ فِيهِ مُوسَى وَقَوْمَهُ وَغَرَّقَ فِرْعَوْنَ وَقَوْمَهُ فَصَامَهُ مُوسَى شُكْرًا فَنَحْنُ نَصُومُهُ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَنَحْنُ أَحَقُّ وَأَوْلَى بِمُوسَى مِنْكُمْ ». فَصَامَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ.

It was narrated from Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] that the Messenger of Allah came to Al-Madinah and found the Jews fasting on the day of Ashura. The Messenger of Allah said to them: “What is this day that you are fasting?” They said: “This is a great day, on which Allah saved Musa and his people, and drowned Firawn (Pharaoh) and his people. Musa fasted on this day out of gratitude and we fast it too,” The Messenger of Allah said: “We are more entitled to be closer to Musa than you,” and the Messenger of Allah fasted (on this day) and enjoined fasting on it.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺجب مدینہ منورہ تشریف لائے تو آپ ﷺنے یہودیوں کو عاشورہ کے دن روزہ رکھتے ہوئے پایا تو رسول اللہ ﷺنے ان سے فرمایا کہ اس دن کی کیا وجہ ہے؟ تو وہ کہنے لگے کہ یہ وہ عظیم دن ہے کہ جس میں اللہ تعالی نے موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو نجات عطا فرمائی اور فرعون اور اس کی قوم کو غرق فرمایا چنانچہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے شکرانے کا روزہ رکھا اس لئے ہم بھی روزہ رکھتے ہیں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ ہم زیادہ حقدار ہیں اور تم سے زیادہ موسیٰ علیہ السلام کے قریب ہیں تو رسول اللہ ﷺنے بھی عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اپنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم کو بھی روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ أَيُّوبَ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِلاَّ أَنَّهُ قَالَ عَنِ ابْنِ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ لَمْ يُسَمِّهِ.

It was narrated from Ayyub with this chain.

ایک دیگر سند سے بھی یہ حدیث مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ أَبِى عُمَيْسٍ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى مُوسَى - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ يَوْمُ عَاشُورَاءَ يَوْمًا تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَتَتَّخِذُهُ عِيدًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « صُومُوهُ أَنْتُمْ ».

It was narrated that Abu Musa [may Allah be pleased with them] said: “The day of Ashura was a day that was venerated by the Jews, who used to take it as a festival. The Messenger of Allah said: ‘You (Muslims) should fast (on this day).”’

حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرمایا کہ یہودی لوگ عاشورہ کے دن کی تعظیم کرتے تھے اور اسے عید سمجھتے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم بھی اس دن کو روزہ رکھو۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَحْمَدُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ أُسَامَةَ حَدَّثَنَا أَبُو الْعُمَيْسِ أَخْبَرَنِى قَيْسٌ فَذَكَرَ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ وَزَادَ قَالَ أَبُو أُسَامَةَ فَحَدَّثَنِى صَدَقَةُ بْنُ أَبِى عِمْرَانَ عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ عَنْ أَبِى مُوسَى - رضى الله عنه - قَالَ كَانَ أَهْلُ خَيْبَرَ يَصُومُونَ يَوْمَ عَاشُورَاءَ يَتَّخِذُونَهُ عِيدًا وَيُلْبِسُونَ نِسَاءَهُمْ فِيهِ حُلِيَّهُمْ وَشَارَتَهُمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَصُومُوهُ أَنْتُمْ ».

It was narrated that Abu Musa [may Allah be pleased with them] said: “The people of Khaibar used to fast on the day of Ashura, and they took it as a festival and dressed their women in their jewelry and finery on that day. The Messenger of Allah said: ‘Then you (Muslims) should fast (on that day).”

حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ خیبر کے یہودی عاشورہ کے دن روزہ رکھتے تھے اور اسے عید سمجھتے تھے اور اپنی عورتوں کو زیور پہناتے اور بناؤ سنگھار کرتے تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ تم بھی اس دن کو روزہ رکھو۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ جَمِيعًا عَنْ سُفْيَانَ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى يَزِيدَ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - وَسُئِلَ عَنْ صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ مَا عَلِمْتُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- صَامَ يَوْمًا يَطْلُبُ فَضْلَهُ عَلَى الأَيَّامِ إِلاَّ هَذَا الْيَوْمَ وَلاَ شَهْرًا إِلاَّ هَذَا الشَّهْرَ يَعْنِى رَمَضَانَ.

It was narrated from Ubaidullah bin Abi Yazid that he heard Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] being asked about fasing on the day of Ashura. He said: “I do not know that the Messenger of Allah singled out any day for fasting, regarding it as superior to other days, apart from this day, or any month apart from this month” - meaning Ramadan.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے عاشورہ کے دن روزہ رکھنے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ ﷺنے اس عاشورہ کے دن کے علاوہ کسی اور دن فضیلت کی وجہ سے روزہ رکھا ہو اور نہ کسی مہینے میں سوائے اس مہینے یعنی رمضان کے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى يَزِيدَ فِى هَذَا الإِسْنَادِ بِمِثْلِهِ.

Ubaidullah bin Abi Yazid narrated a similar report with this chain.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت مروی ہے۔

Chapter No: 20

بابُ مَا جَاءَ أَنَّ عَرَفَةَ كُلَّهَا مَوْقِفٌ

The whole Arafat is a place of staying

اس بارے میں کہ عرفات سارا ہی ٹھہر نے کی جگہ ہے۔

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعُ بْنُ الْجَرَّاحِ عَنْ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ عَنِ الْحَكَمِ بْنِ الأَعْرَجِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ فِى زَمْزَمَ فَقُلْتُ لَهُ أَخْبِرْنِى عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ. فَقَالَ إِذَا رَأَيْتَ هِلاَلَ الْمُحَرَّمِ فَاعْدُدْ وَأَصْبِحْ يَوْمَ التَّاسِعِ صَائِمًا. قُلْتُ هَكَذَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَصُومُهُ قَالَ نَعَمْ.

It was narrated that Al-Hakam bin Al-Araj said: “I came to Ibn Abbas [may Allah be pleased with them] while he was reclining on his Rida at Zamzam and said to him: ‘Tell me about the fast of Ashura.’ He said: ‘When you see the crescent of Muharram, then count, and fast on the ninth day.’ I said: ‘Is this how the Messenger of Allah used to fast it?’ He said: ‘Yes.”

حضرت حکم بن اعرج سے روایت ہے فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس گیا اس حال میں کہ وہ زم زم (کے قریب) اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے تو میں نے ان سے عرض کیا کہ مجھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں خبر دیجئے انہوں نے فرمایا کہ جب تو محرم کا چاند دیکھے تو تو گنتا رہ اور نویں تاریخ کی صبح روزے کی حالت میں کرو۔ میں نے عرض کیا کہ کیا محمد ﷺاسی طرح روزہ رکھتے تھے انہوں نے فرمایا: ہاں!


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِى الْحَكَمُ بْنُ الأَعْرَجِ قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - وَهُوَ مُتَوَسِّدٌ رِدَاءَهُ عِنْدَ زَمْزَمَ عَنْ صَوْمِ عَاشُورَاءَ. بِمِثْلِ حَدِيثِ حَاجِبِ بْنِ عُمَرَ.

Al-Hakam bin Al-Araj said: “I asked Ibn Abbas [may Allah be pleased with them], when he was reclining on his Rida at Zamzam, about fasting on the day of Ashura ...” a Hadith like that Hajib bin Umar (no. 2664).

حضرت حکم بن اعرج کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے اس حال میں پوچھا کہ وہ زم زم کے پاس اپنی چادر سے ٹیک لگائے بیٹھے تھے عاشورہ کے روزے کے بارے میں پوچھا اس کے بعد حسب سابق روایت ہے۔


وَحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا غَطَفَانَ بْنَ طَرِيفٍ الْمُرِّىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - يَقُولُ حِينَ صَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَ عَاشُورَاءَ وَأَمَرَ بِصِيَامِهِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ يَوْمٌ تُعَظِّمُهُ الْيَهُودُ وَالنَّصَارَى. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « فَإِذَا كَانَ الْعَامُ الْمُقْبِلُ - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - صُمْنَا الْيَوْمَ التَّاسِعَ ». قَالَ فَلَمْ يَأْتِ الْعَامُ الْمُقْبِلُ حَتَّى تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

Abu Ghatafan bin Tarif Al-Murri said: “I heard Abdullah bin Abbas [may Allah be pleased with them] say: When the Messenger of Allah fasted on the day of Ashura and enjoined this fast, they said: “O Messenger of Allah, it is a day that is venerated by the Jews and Christians.” The Messenger of Allah said: “Next year - if Allah wills - we will fast on the ninth day.” He said: ‘But the next year the Messenger of Allah had passed away.”’

حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺنے عاشورہ کے دن روزہ رکھا اور اس کے روزے کا حکم فرمایا تو انہوں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس دن تو یہودی اور نصاری تعظیم کرتے ہیں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ جب آئندہ سال آئے گا تو ہم نویں تاریخ کا روزہ رکھیں گے راوی نے کہا کہ ابھی آئندہ سال نہیں آیا تھا کہ رسول اللہ ﷺوفات پا گئے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنِ ابْنِ أَبِى ذِئْبٍ عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَيْرٍ - لَعَلَّهُ قَالَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ - رضى الله عنهما - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَئِنْ بَقِيتُ إِلَى قَابِلٍ لأَصُومَنَّ التَّاسِعَ ». وَفِى رِوَايَةِ أَبِى بَكْرٍ قَالَ يَعْنِى يَوْمَ عَاشُورَاءَ.

It was narrated that Abdullah bin Abbas [may Allah be pleased with them] said: “The Messenger of Allah said: ’If I live until next year, I will certainly fast on the ninth day.’ According to the report of Abu Bakr: “Meaning, ‘Ashura’.”

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر میں آنے والے سال تک زندہ رہا تو میں نویں تاریخ کا ضرور روزہ رکھوں گا اور ابوبکر کی روایت میں ہے کہ آپ ﷺنے فرمایا عاشورہ کے دن کا روزہ۔

1234Last ›