Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Monotheism (97)    كتاب التوحيد

‹ First456

Chapter No: 51

باب مَا يَجُوزُ مِنْ تَفْسِيرِ التَّوْرَاةِ وَغَيْرِهَا مِنْ كُتُبِ اللَّهِ بِالْعَرَبِيَّةِ وَغَيْرِهَا لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ‏}‏

What is allowed as regards the interpretation of the Taurat (Torah) and other Holy Books (revealed by Allah) in Arabic and in other languages as Allah says, "... Bring here the Taurat (Torah) and recite it if you are truthful." (V.3:93)

باب: توراۃ شریف یا دوسری آسمانی کتابوں مثلاً قرآن شریف کی تفسیر(اور ترجمہ)عربی زبان یا دوسری کسی زبان میں کرنا۔ اس کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا ہے اے پیغمبر کہہ دے توراۃ لاؤ اس کو پڑھو اگر سچے ہو۔

وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ بْنُ حَرْبٍ، أَنَّ هِرَقْلَ، دَعَا تَرْجُمَانَهُ، ثُمَّ دَعَا بِكِتَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَرَأَهُ ‏"‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ عَبْدِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ إِلَى هِرَقْلَ، وَ‏{‏يَا أَهْلَ الْكِتَابِ تَعَالَوْا إِلَى كَلِمَةٍ سَوَاءٍ بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ ‏}‏‏"‏ الآيَةَ‏

And Ibn Abbas narrated: Abu Sufyan bin Harb told me that Heraculius called for his translator and then asked for the letter of the Prophet(s.a.w.) , and the former read it(thus): "In the Name of Allah, the Most Gracious, The Merciful.(This letter is) from Muhammad bin Abdullah, Allah's Messenger, to Heraclius."....O people of the Scripture(Jews and Christians): Come to a word that is just between us and you that we worship none but Allah..." (V.3:64)

اور ابن عباس نے کہا مجھ سے ابوسفیان صخر بن حرب نے بیان کیا کہ ہرقل بادشاہ روم نے اپنے ترجمان کو بلایا اور نبیﷺ کا خط منگوایا اس کو پڑھا اس میں یہ لکھا تھا بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ﷺ کی طرف سے ہرقل کو معلوم ہو ( آگے خط کا مضمون تھا) اور یہ آیت لکھی تھی کتاب والو اس بات پر آجاؤ جو ہم میں تم میں یکساں مانی جاتی ہیں اخیر تک ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ كَانَ أَهْلُ الْكِتَابِ يَقْرَءُونَ التَّوْرَاةَ بِالْعِبْرَانِيَّةِ، وَيُفَسِّرُونَهَا بِالْعَرَبِيَّةِ لأَهْلِ الإِسْلاَمِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ، وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ وَ‏{‏قُولُوا آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ‏}‏ الآيَةَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The people of the Scripture used to read the Torah in Hebrew and explain it to the Muslims in Arabic. Then Allah's Apostle said, "Do not believe the people of the Scripture, and do not disbelieve them, but say, 'We believe in Allah and whatever has been revealed...' (3.84)

ہم سے محمّد بن بشار نے بیا ن کیا کہا ہم سے عثمان بن عمرنے کہا ہم کو علی بن مبارک نے خبر دی انہوں نے یحییٰ ابن کثیر سے انہوں نے ابو سلمہ سےانہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا یہودی لو گ کیا کر تے تھے توراۃ عبرانی زبان میں پڑھتے اور اس کا تر جمہ عربی زبان میں کر کے مسلما نوں کو سمجھاتے رسول اللہﷺنے یہ حال دیکھ کر فرمایا اہل کتا ب کو نہ سچا کہو نہ جھوٹا بلکہ یوں کہو ہم اللہ پر ایمان لائے اور اس کی کتا ب پر جو ہماری طر ف اُتری اخیر آیت تک ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِرَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنَ الْيَهُودِ قَدْ زَنَيَا فَقَالَ لِلْيَهُودِ ‏"‏ مَا تَصْنَعُونَ بِهِمَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا نُسَخِّمُ وُجُوهَهُمَا وَنُخْزِيهِمَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ ‏{‏فَأْتُوا بِالتَّوْرَاةِ فَاتْلُوهَا إِنْ كُنْتُمْ صَادِقِينَ‏}‏ ‏"‏‏.‏ فَجَاءُوا فَقَالُوا لِرَجُلٍ مِمَّنْ يَرْضَوْنَ يَا أَعْوَرُ اقْرَأْ‏.‏ فَقَرَأَ حَتَّى انْتَهَى عَلَى مَوْضِعٍ مِنْهَا فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ ارْفَعْ يَدَكَ ‏"‏‏.‏ فَرَفَعَ يَدَهُ فَإِذَا فِيهِ آيَةُ الرَّجْمِ تَلُوحُ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّ عَلَيْهِمَا الرَّجْمَ‏.‏ وَلَكِنَّا نُكَاتِمُهُ بَيْنَنَا‏.‏ فَأَمَرَ بِهِمَا فَرُجِمَا، فَرَأَيْتُهُ يُجَانِئُ عَلَيْهَا الْحِجَارَةَ‏

Narrated By Ibn 'Umar : A Jew and Jewess were brought to the Prophet on a charge of committing an illegal sexual intercourse. The Prophet asked the Jews, "What do you (usually) do with them?" They said, "We blacken their faces and disgrace them." He said, "Bring here the Torah and recite it, if you are truthful." They (fetched it and) came and asked a one-eyed man to recite. He went on reciting till he reached a portion on which he put his hand. The Prophet said, "Lift up your hand!" He lifted his hand up and behold, there appeared the verse of Ar-Rajm (stoning of the adulterers to death). Then he said, "O Muhammad! They should be stoned to death but we conceal this Divine Law among ourselves." Then the Prophet ordered that the two sinners be stoned to death and, and they were stoned to death, and I saw the man protecting the woman from the stones.

ہم سے مسدّد نے بیان کیا کہا ہم سے اسمعیل بن علیّہ نے انہوں نے ایوب سے انہوں نے نا فع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ کے پاس ایک یہودی مرد اور عورت لائے گئے انہوں نے زنا کیا تھا آپ ﷺ نے یہودیوں سے پو چھا تم لوگ زنا میں کیا سزا دیتے ہو انہوں نے کہا ہم دو نوں کا منہ کالا کرتے ہیں( اور گدھے پر الٹا سوار کرکے ) ان کو ذلیل کرتے ہیں آپؐ نے فرمایا اگر سچے ہو تو تو راۃ لا کر سناؤ توراۃ لے کر آئے اور اپنے میں سے ایک شخص (عبد اللہ بن صوریا )سے جس کو پسند کرتے تھے کہنے لگے ارے کانے پڑھ کر سُنا (وہ کانا تھا )اس نے کیا کیا توراۃ پڑھنی شروع کی اور ایک مقام پر اپنا ہاتھ رکھ لیا (لگا آگے پیچھے کی آیتیں پڑھنے )اس وقت عبد اللہ بن سلام نے کہا ذرا اپنا ہاتھ تو اٹھا ہاتھ جو اٹھایا تو نیچے رجم کی آیت چمکتی ہوئی نکلی اب کیا کہنے لگا محمد توراۃ میں تو بے شک رجم ہے لیکن ہم اس کو چھپاتے رہے آخر آپؐ نے حکم دیا وہ یہودی مرد اور عورت دونوں سنگسار کئےگئے ابن عمرؓ نے کہا رجم کرتے وقت میں نے دیکھا مرد اس عورت کو پتھروں کی مار سے بچا رہا تھا ۔

Chapter No: 52

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْمَاهِرُ بِالْقُرْآنِ مَعَ الْكِرَامِ الْبَرَرَةِ ‏"‏ وَزَيِّنُوا الْقُرْآنَ بِأَصْوَاتِكُمْ‏.‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "A person who is perfect in reciting and memorizing the Quran will be with the Honourable, pious and just scribes (in heaven)" and "Adorn the Quran by reciting it with your (pleasant) voices."

باب:نبیﷺ کا یہ فرمانا جو قرآن کا مجید حافظ ہو(یا بے تکلف تلاوت کرتا ہو) وہ (قیامت کے دن) لکھنے والے فرشتوں کے ساتھ ہو گا جو عزت دار اور خدا کے تابعدار ہیں اور یہ فرمایا کہ قرآن کو اپنی آواز سے زینت دو۔

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ مَا أَذِنَ اللَّهُ لِشَىْءٍ مَا أَذِنَ لِنَبِيٍّ حَسَنِ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ يَجْهَرُ بِهِ ‏"

Narrated By Abu Huraira : That he heard the Prophet saying, "Allah does not listen to anything as He listens to the recitation of the Qur'an by a Prophet who recites it in attractive audible sweet sounding voice."

ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیا ن کیا کہا مجھ سے ابن ابی حازم نے انہوں نے یزید بن عبد اللہ بن اسامہ بن ہاد سے انہوں نے محمّدبن ابراہیم تیمی سے انہوں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے ابو ہر یرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺسے آپﷺ نے فرما یا اللہ اتنا متوجہ ہو کر کسی چیز کو نہیں سنتا جتنا اس پیغمبر کا قرآن پڑھنا سنتا ہے جو خوش آواز ہو اور پکار کر پڑھ رہا ہو ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، وَسَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ، وَعَلْقَمَةُ بْنُ وَقَّاصٍ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ حَدِيثِ، عَائِشَةَ حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الإِفْكِ مَا قَالُوا ـ وَكُلٌّ حَدَّثَنِي طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ ـ قَالَتْ فَاضْطَجَعْتُ عَلَى فِرَاشِي، وَأَنَا حِينَئِذٍ أَعْلَمُ أَنِّي بَرِيئَةٌ وَأَنَّ اللَّهَ يُبَرِّئُنِي، وَلَكِنْ وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي شَأْنِي وَحْيًا يُتْلَى، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى، وَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ‏}‏ الْعَشْرَ الآيَاتِ كُلَّهَا‏

Narrated By 'Aisha : (When the slanderers said what they said about her): I went to my bed knowing at that time that I was innocent and that Allah would reveal my innocence, but by Allah, I never thought that Allah would reveal in my favour a revelation which would be recited, for I considered myself too unimportant to be talked about by Allah in the Divine Revelation that was to be recited. So Allah revealed the ten Verses (of Surat-an-Nur). "Those who brought a false charge..." (24.11-20)

ہم سے یحیےٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یونس بن یزید ایلی سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو عروہ بن زبیر اور سعید بن مسیب اور علقمہ بن وقاص لیثی اور عبید اللہ بن عبد اللہ نے حضرت عائشہؓ پر جو طوفان لگایا تھا اس کا قصّہ سُنایا اور ان میں سے ہر ایک نے اس حدیث کا ایک ایک ٹکڑا بیا ن کیا (خیر یہ قصّہ اوپر مذکور ہو چکا ہے ) حضرت عائشہؓ کہتی ہیں میں (روتے روتے )اپنے بچھونے پر پڑرہی مجھ کو اس کا یقین تھا چونکہ میں بے گناہ ہوں اللہ تعالےٰ میری پاک دامنی ضرور ظاہر کرے گا پر میں یہ نہیں سمجھتی تھی کہ (اتنی دھوم دھام سے) قرآن کی آیتیں میرے باب میں اتریں گی جو قیامت تک پڑھی جائیں گی میں اپنی حیثیت اتنی نہیں جا نتی تھی کہ اللہ جل شانہ میرے باب میں قرآن اتارے جسکی تلاوت کی جائے گی مگر اللہ تعالیٰ نے (سورۃتنور کی )یہ آیتیں اتاریں ان الذین جاءوابا لا فک اخیر تک (قربان اس کے کر م و رحم کے )۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ، أُرَاهُ عَنِ الْبَرَاءِ، قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ فِي الْعِشَاءِ ‏{‏وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ‏}‏ فَمَا سَمِعْتُ أَحَدًا أَحْسَنَ صَوْتًا أَوْ قِرَاءَةً مِنْهُ‏

Narrated By Al-Bara' : I heard the Prophet reciting Surat at-Tin waz Zaitun (By the Fig and the Olive) in the 'Isha prayer and I have never heard anybody with a better voice or recitation than his.

ہم سے ابو نعیم نے بیا ن کیا کہا ہم سے مسعر بن کدام نے انہوں نے عدی بن ثابت سے کہا میں نے براء بن عازبؓ سے سُنا وہ کہتے تھے میں نے نبی ﷺ سے سُنا آپ عشاء کی نماز میں سورت والتین پڑھ رہے تھے میں نے کوئی شخص آپ سے بڑھ کر خوش آواز یا عمدہ قرأت کرنے وا لا نہیں دیکھا۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مُتَوَارِيًا بِمَكَّةَ، وَكَانَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ، فَإِذَا سَمِعَ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏وَلاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِكَ وَلاَ تُخَافِتْ بِهَا‏}‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet was hiding himself in Mecca and used to recite the (Qur'an) in a loud voice. When the pagans heard him they would abuse the Qur'an and the one who brought it, so Allah said to His Prophet: 'Neither say your prayer aloud, nor say it in a low tone.' (17.110)

ہم سے حجاج بن منہال نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہشیم نے انہوں نے ابو بشر سے انہوں نے سعید بن جبیر سے انہوں نے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ (مشرکوں کے ڈر سے ) مکہ میں چھپے رہتے اور جب قرآن بلند آواز سے پڑھتے تو مشرک لوگ قرآن کو اور اس کے لانے والے دونوں کو بُرا کہتے آخر اللہ تعا لیٰ نے اپنے پیغمبر کو یہ حکم دیا ولا تجھر بصلا تک ولا تخا فت بھا ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لَهُ ‏"‏ إِنِّي أَرَاكَ تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ، فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ أَوْ بَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ لِلصَّلاَةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ، فَإِنَّهُ لاَ يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ وَلاَ إِنْسٌ وَلاَ شَىْءٌ، إِلاَّ شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By 'Abdullah bin 'Abdur-Rahman : That Abu Sa'id Al-Khudri said to him, "I see that you like sheep and the desert, so when you are looking after your sheep or when you are in the desert and want to pronounce the Adhan, raise your voice, for no Jinn, human being or any other things hear the Mu'adh-dhin's voice but will be a witness for him on the Day of Resurrection." Abu Sa'id added, "I heard this from Allah's Apostle."

ہم سے اسمعٰیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا مُجھ سے امام ما لکؒ نے انہوں نے عبد الرحمٰن بن عبد اللہ بن عبد الرحمن بن ابی صعصعہ سے انہوں نے اپنے والد سے کہ ابو سعید خدریؓ صحابی نےاُ ن سے کہا میں دیکھتا ہوں تم کو جنگل میں رہنا بکریاں پا لنا بُہت پسند ہے تو ایسا کرو جب تم اپنی بکریوں یا جنگل میں ہو اور نماز کی اذان دو تو خوب بلند آواز سے دو اس لئے کہ مؤذن کی آواز جہاں تک کوئی سنے گا جِن ہو یا آدمی یا اور کوئی وہ قیامت کے دن اس کا گواہ بنے گا ابو سعید نے کہا میں نے یہ رسول اللہﷺ سے سُنا ۔


حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَقْرَأُ الْقُرْآنَ وَرَأْسُهُ فِي حَجْرِي وَأَنَا حَائِضٌ‏

Narrated By 'Aisha : The Prophet used to recite the Qur'an with his head in my lap while I used to be in my periods (having menses).

ہم سے قبیصہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان نے انہوں نے منصور سے انہوں نے ان کے والدہ سے انہوں نے حضرت عا ئشہؓ صدیقہ سے انہوں نے کہا نبی ﷺ قرآن پڑھا کرتے اور آپؐ کا (مبارک )سر میری گود میں ہوتا حالانکہ میں حائضہ ہوتی ۔

Chapter No: 53

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏}

The Statement of Allah, "... So, recite as much of the Quran as may be easy for you ..." (V.73:20)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ مزمل میں) یوں فرمانا جتنا تم سے آسانی کے ساتھ ہو سکے اتنا قرآن پڑھو (یعنی نماز میں)

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، حَدَّثَنِي عُرْوَةُ، أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ عَبْدٍ الْقَارِيَّ، حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا، سَمِعَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، يَقُولُ سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمٍ، يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَمَعْتُ لِقِرَاءَتِهِ، فَإِذَا هُوَ يَقْرَأُ عَلَى حُرُوفٍ كَثِيرَةٍ لَمْ يُقْرِئْنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَكِدْتُ أُسَاوِرُهُ فِي الصَّلاَةِ، فَتَصَبَّرْتُ حَتَّى سَلَّمَ، فَلَبَبْتُهُ بِرِدَائِهِ فَقُلْتُ مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ السُّورَةَ الَّتِي سَمِعْتُكَ تَقْرَأُ قَالَ أَقْرَأَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ كَذَبْتَ، أَقْرَأَنِيهَا عَلَى غَيْرِ مَا قَرَأْتَ‏.‏ فَانْطَلَقْتُ بِهِ أَقُودُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ إِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ عَلَى حُرُوفٍ لَمْ تُقْرِئْنِيهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ أَرْسِلْهُ، اقْرَأْ يَا هِشَامُ ‏"‏‏.‏ فَقَرَأَ الْقِرَاءَةَ الَّتِي سَمِعْتُهُ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اقْرَأْ يَا عُمَرُ ‏"‏‏.‏ فَقَرَأْتُ الَّتِي أَقْرَأَنِي فَقَالَ ‏"‏ كَذَلِكَ أُنْزِلَتْ، إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ أُنْزِلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ فَاقْرَءُوا مَا تَيَسَّرَ مِنْهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Umar bin Al-Khattab : I heard Hisham bin Hakim reciting Surat-al-Furqan during the lifetime of Allah's Apostle, I listened to his recitation and noticed that he was reciting in a way that Allah's Apostle had not taught me. I was about to jump over him while He was still in prayer, but I waited patiently and when he finished his prayer, I put my sheet round his neck (and pulled him) and said, "Who has taught you this Sura which I have heard you reciting?" Hisham said, "Allah's Apostle taught it to me." I said, "You are telling a lie, for he taught it to me in a way different from the way you have recited it!" Then I started leading (dragged) him to Allah's Apostle and said (to the Prophet), " I have heard this man reciting Surat-al-Furqan in a way that you have not taught me." The Prophet said: "(O 'Umar) release him! Recite, O Hisham." Hisham recited in the way I heard him reciting. Allah's Apostle said, "It was revealed like this." Then Allah's Apostle said, "Recite, O 'Umar!" I recited in the way he had taught me, whereupon he said, "It was revealed like this," and added, "The Qur'an has been revealed to be recited in seven different ways, so recite of it whichever is easy for you."

ہم سے یحیےٰ بن بکیر نے بیان کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے عقیل سے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیا ن کیا ان سے مسور بن مخر مہ اور عبد الرحمٰن بن عبد القاری نے ان دونوں نے حضرت عمرؓ سے سُنا وہ کہتے تھے میں نے ہشام بن حکیم کو سورت فرقان پڑھتے سنا رسول اللہ ﷺ کی زندگی میں کان لگا کر جو سُنتا ہوں کیا دیکھتا ہوں وہ ایسی قراٗتیں اس میں پڑھ رہے ہیں جو رسول اللہﷺ نے مجھ کو نہیں پڑھائی تھیں میں قریب تھا نمازہی میں ان پر حملہ کر بیٹھوں لیکن میں صبر کئے رہا جب انہوں نے سلام پھیرا تو میں نے چادر ان کے گلے میں ڈالی (ایسا نہ ہو چل دیں ) اور پوچھا تم کو یہ سورۃت کس نے پڑھائی جو میں نے ابھی تم کو پڑھتے ہوئے سُنی انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺ نے (اور کس نے ) میں کہا (واہ واہ ) کیا جھوٹا ہے رسول اللہﷺ نے تو خود مجھ کو یہ سورت دوسری طرز پر پڑھائی ہے تم جیسا پڑھتے ہو اس طرز پر نہیں آخر میں ان کو کھیچنتا ہوا رسول اللہ ﷺکے پاس لے گیا اور میں نےعرض کیا یا رسول اللہ ﷺ یہ سورت فرقان اور طرح پڑھتے ہیں آپ نے مجھ کو اس طرح نہیں پڑھائی آپؐ نے فرمایا اس کو چھوڑ دے پھر ان سے فر مایا ہشام پڑھو انہوں نے قرأت سے پڑھی جس طرح میں نے سن چکا تھا آپ نے فر مایا (صحیح ہے ) یہ سورت اسی طرح اتری پھر مجھ سے فر مایا عمرؓ اب تو پڑھ میں نے وہ قرأت سنائی جو رسول اللہ ﷺ نے مجھ کو سکھائی تھی آپ نے فر مایا (صحیح ہے ) یہ سورت اسی طرح اتری ہے دیکھو یہ قرآن عرب کی سات بولیوں پر اتارا گیا ہے جو تم سے آسانی کے ساتھ ہو سکے اس طرح پڑھو ۔

Chapter No: 54

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ‏}‏

The Statement of Allah, "And We have indeed made the Quran easy to understand and remember ..." (V.54:17)

باب اللہ تعالیٰ کا (سورہ قمر میں) فرمانا ہم نے تو قرآن کو (سمجھنے یا یاد کرنے کے لئے) آسان کر دیا ہے۔لیکن کوئی نصیحت لینے والا بھی ہو،

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ‏"‏‏.‏ يُقَالُ مُيَسَّرٌ مُهَيَّأٌ‏.‏ وَقَالَ مَطَرٌ الْوَرَّاقُ ‏{‏وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ‏}‏ قَالَ هَلْ مِنْ طَالِبِ عِلْمٍ فَيُعَانَ عَلَيْهِ

The Prophet (s.a.w) said, "Everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created." Al-Warraq said, "The statement of Allah, 'And We have indeed made the Quran easy to understand and remember then is there any that will remember.' (V.54:17) means 'Is there any knowledge-seeker who would benefit by it?'"

اور نبیﷺ نے فرمایا(اور یہ حدیث آگے آتی ہے)ہر شخص کے لئے وہی امر آسان کیا جائے گا جس کے لئے وہ پیدا کیا گیا۔میسرّ یعنی تیار کیا گیا(آسان کیا گیا)مجاہد نے کہا(اس کو فریابی نے وصل کیا) ولقد یسّرنا القرآن للذکر کا مطلب یہ ہے کہ ہم نے قرآن کو تیری زبان میں آسان کر دیا ہے یعنی اس کا پڑھنا تجھ پو آسان کر دیا اور مطروراق نے کہا (اور اس کو فریابی نے وصل کیا)۔ ولقد یسّرنا القرآن للذکر فہل منّ مدّکر کا مطلب یہ ہے کوئی شخص ہے جو علم کی خواہش رکھتا ہو پھر اللہ اس کی مدد کرے۔

حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، قَالَ يَزِيدُ حَدَّثَنِي مُطَرِّفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ عِمْرَانَ، قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فِيمَا يَعْمَلُ الْعَامِلُونَ قَالَ ‏"‏ كُلٌّ مُيَسَّرٌ لِمَا خُلِقَ لَهُ ‏"‏‏

Narrated By 'Imran : I said, "O Allah's Apostle! Why should a doer (people) try to do good deeds?' The Prophet said, "Everybody will find easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created."

ہم سے ابو معمر نے بیا ن کیا کہا ہم سے عبد الوارث بن سعید نے کہا یزید ابن یزید نے کہا مجھ سے مطرف بن عبد اللہ نے انہوں نے عمران بن حصینؓ سے میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ پھر عمل کرنے والوں کو عمل کرنے سے فائدہ ہی کیا آپ نے فرمایا نہیں آدمی جس امر کیلئے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسے ہی کام آسان کر دئے جائیں گے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشِ، سَمِعَا سَعْدَ بْنَ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ كَانَ فِي جِنَازَةٍ فَأَخَذَ عُودًا فَجَعَلَ يَنْكُتُ فِي الأَرْضِ فَقَالَ ‏"‏ مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلاَّ كُتِبَ مَقْعَدُهُ مِنَ النَّارِ أَوْ مِنَ الْجَنَّةِ ‏"‏‏.‏ قَالُوا أَلاَ نَتَّكِلُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ ‏{‏فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‏}‏ ‏"‏‏.‏ الآيَةَ‏.

Narrated By 'Ali : While the Prophet was in a funeral procession, he took a stick and started scraping the earth with it and said, "There is none of you but has his place assigned either in Hell or in Paradise." They (the people) said, "Shall we not depend upon that (and give up doing any deeds)?' He said, " Carry on doing (good deeds) for everybody will find it easy to do such deeds as will lead him to his destined place for which he has been created." (And then the Prophet recited the Verse): 'As for him who gives (in charity) and keeps his duty to Allah...' (92.5)

ہم سے محمد بن بشار نے بیا ن کیا کہا ہم سے غندر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے منصور اور اعمش سے ان دونوں نے سعد بن عبیدہ سے سُنا انہوں نے ابو عبد الرحمن سلمی سے انہوں نے حضرت علیؓ سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ ایک جنازے میں تشریف رکھتے تھے آپؑ نے ایک چھڑی لی اس سے زمین کریدنے لگے فرمایا دیکھو تم میں سے ہر شخص کا ٹھکانا (پہلے ہی) لکھ دیا گیا ہے دوزخ یا بہشت میں لوگوں نے کہا پھر تقدیر کے لکھے پر ہم بھروسہ کر لیں (عمل کرنا چھوڑ دیں ) آپ نے فرمایا نہیں (نیک) عمل کئے جاؤ بات یہ ہے ہر شخص کو وہی آسان معلوم ہوگا (جس کے لئے پیدا کیا گیا ہے) پھر سورت واللّیل کی یہ آیت پڑھی فا ماّ اعطی واتقی آخر تک ۔

Chapter No: 55

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ * فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ‏}‏ ‏

The Statement of Allah, "Nay! This is a Glorious Quran. (Inscribed) in Al-Lauh Al-Mahfuz (The preserved Tablet)." (V.85:21,22)

باب: اللہ تعالیٰ کا( (سورہ بروج میں) فرمانا یہ قرآن بزرگی والا ہے جو لوح محفوظ میں لکھا ہوا ہے۔اللہ تعالی نے فرمایا قسم ہے طور پہاڑ کی اور اس کتاب کی جو مسطور ہے

{‏وَالطُّورِ * وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ‏}‏‏ قَالَ قَتَادَةُ مَكْتُوبٌ، يَسْطُرُونَ يَخُطُّونَ فِي ‏{‏أُمِّ الْكِتَابِ‏}‏ جُمْلَةِ الْكِتَابِ وَأَصْلِهِ ‏{‏مَا يَلْفِظُ‏}‏ مَا يَتَكَلَّمُ مِنْ شَىْءٍ إِلاَّ كُتِبَ عَلَيْهِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يُكْتَبُ الْخَيْرُ وَالشَّرُّ، ‏{‏يُحَرِّفُونَ‏}‏ يُزِيلُونَ، وَلَيْسَ أَحَدٌ يُزِيلُ لَفْظَ كِتَابٍ مِنْ كُتُبِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَلَكِنَّهُمْ يُحَرِّفُونَهُ يَتَأَوَّلُونَهُ عَلَى غَيْرِ تَأْوِيلِهِ، دِرَاسَتُهُمْ تِلاَوَتُهُمْ، ‏{‏وَاعِيَةٌ‏}‏ حَافِظَةٌ ‏{‏وَتَعِيَهَا‏}‏ تَحْفَظُهَا‏.‏ ‏{‏وَأُوحِيَ إِلَىَّ هَذَا الْقُرْآنُ لأُنْذِرَكُمْ بِهِ‏}‏ يَعْنِي أَهْلَ مَكَّةَ وَمَنْ بَلَغَ هَذَا الْقُرْآنُ فَهْوَ لَهُ نَذِيرٌ.

قتادہ نے کہا مسطور کا معنی لکھی ہوئی اور اسی سے ہے۔یسطرون یعنی لکھتے ہیں۔فی امّ الکتاب یعنی مجموعی اصلی کتاب میں ۔یہ جو (سورۃ قٓ میں) فرمایا ما یلفظ من قول اسکا معنی یہ ہے کہ جو بات وہ منہ سے نکالتا ہےاسکے نامہ اعمال میں لکھ دی جاتی ہے۔اور ابن عباسؓ نے کہا نیکی اور بدی یہ فرشتہ لکھتا ہےیحرفون الکلم عن مواضعہ لفظوں کو اپنے ٹھکانوں سے ہٹا دیتے ہیں کیونکہ اللہ کی کتاب میں سے کوئی لفظ بالکل نکال ڈالنا یہ کسی سے نہیں ہو سکتا ۔مگر اس میں تحریف کرتے ہیں یعنی ایسے معنی بیان کرتے ہیں جو اس کے اصلی معنی نہیں ہیں۔و ان کنا عن دراستہم میں دراست میں تلاوت مراد ہے واعیہ(جو سورۃ حاقہ میں ہے)یاد رکھنے والا تَعِیَھَا یعنی یاد رکھے اور یہ جو (سورۃ یونس میں) ہے واوحی الی ہٰذا القرآن لا نذرکم۔ تو کم سے مراد خطاب مکہ والوں کو ہے و من بلغ سے دوسرے تمام جہان کے لوگ اُن سب کو یہ قران ڈرانے والا ہے۔

وَقَالَ لِي خَلِيفَةُ بْنُ خَيَّاطٍ حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ كِتَابًا عِنْدَهُ غَلَبَتْ ـ أَوْ قَالَ سَبَقَتْ ـ رَحْمَتِي غَضَبِي‏.‏ فَهْوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ ‏"‏‏

Narrated Abu Hurairah (R.A.) : The Prophet (s.a.w.) said, "When Allah had created the creation, He wrote a Book (kept) with Him (and in the Book it was also written):"My Mercy has overcome..."or the Prophet(s.a.w) said, "...has preceded My Anger." And that Book is with Him on the Throne."

امام بخاری نے کہا مجھ سے خلیفہ بن خیاط نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا کہا میں نے اپنے والد( سلیمان ) سے سنا انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابو رافع سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ جب خلقت کا پیدا کرنا ٹھہرا چکا ( یا جب خلقت پیدا کر چکا) تو اس نے اپنے پاس ایک کتاب لکھ کر رکھی اس میں یوں ہے میری رحمت میرے غصے پر غالب ہے یا میرے غصے سے آگے بڑھ گئی ہے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي غَالِبٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ، سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، أَنَّ أَبَا رَافِعٍ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ كِتَابًا قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْخَلْقَ إِنَّ رَحْمَتِي سَبَقَتْ غَضَبِي‏.‏ فَهْوَ مَكْتُوبٌ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ ‏"‏‏.

Narrated By Abu Huraira : I heard Allah's Apostle saying, "Before Allah created the creations, He wrote a Book (wherein He has written): My Mercy has preceded my Anger." and that (Book) is written with Him over the Throne."

مُجھ سےمحمّد بن ابی غالب نے بیا ن کیا کہا ہم سے محمّد بن اسمعیل بصری نے کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے اپنے باپ سے سُنا وہ کہتے تھے ہم سے قتادہ نے بیا ن کیا ان سے ابو رافع نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے سُنا وہ کہتے تھے میں نے رسول اللہ ﷺسے آپ فر ماتے تھے اللہ نے خلقت پیدا کرنے سے پہلے ایک کتاب لکھی اور اس میں یہ لکھا کہ میری رحمت میرے غصّہ سے بڑھ گئی اور وہ کتاب پروردگار کے پاس عرش پر ہے ۔

Chapter No: 56

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَاللَّهُ خَلَقَكُمْ وَمَا تَعْمَلُونَ‏}‏

The Statement of Allah, "While Allah has created you and what you make!" (V.37:96) "Verily, We have created all things with Qadar." ( V.54:49) It will be said to the painters of pictures, "Make alive what you have created."

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ والصافات میں) فرمانا اللہ نے تم کو پیدا کیا اور تمہارے کاموں کو۔

{‏إِنَّا كُلَّ شَىْءٍ خَلَقْنَاهُ بِقَدَرٍ‏}‏‏.‏ وَيُقَالُ لِلْمُصَوِّرِينَ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ‏.‏ ‏{‏إِنَّ رَبَّكُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُغْشِي اللَّيْلَ النَّهَارَ يَطْلُبُهُ حَثِيثًا وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ وَالنُّجُومَ مُسَخَّرَاتٍ بِأَمْرِهِ أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ تَبَارَكَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ‏}‏‏.‏ قَالَ ابْنُ عُيَيْنَةَ بَيَّنَ اللَّهُ الْخَلْقَ مِنَ الأَمْرِ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏أَلاَ لَهُ الْخَلْقُ وَالأَمْرُ‏}‏‏.‏ وَسَمَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الإِيمَانَ عَمَلاً‏.‏ قَالَ أَبُو ذَرٍّ وَأَبُو هُرَيْرَةَ سُئِلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَىُّ الأَعْمَالِ أَفْضَلُ قَالَ ‏"‏ إِيمَانٌ بِاللَّهِ وَجِهَادٌ فِي سَبِيلِهِ‏.‏ وَقَالَ ‏{‏جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ‏}‏ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مُرْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الأَمْرِ إِنْ عَمِلْنَا بِهَا دَخَلْنَا الْجَنَّةَ‏.‏ فَأَمَرَهُمْ بِالإِيمَانِ وَالشَّهَادَةِ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، فَجَعَلَ ذَلِكَ كُلَّهُ عَمَلاً‏.

"Indeed your Lord is Allah, Who created the heavens and the earth in Six days and then he rose over the Throne. He brings the night as a cover over the day, seeking it rapidly, and (He created) the sun, the moon, and the stars subjected to His command. Surely, His is the creation and commandment. Blessed be Allah, the Lord of the Alamin." (V.7:54) Ibn Uyaina said, "Allah shows the difference between creating and commanding when He said, 'Surely! His is the creation and the commandment.'" (V.7:54) The Prophet (s.a.w) called 'Belief' as action (deeds). Abu Dhar And Abu Hurairah said, "The Prophet (s.a.w) was asked, 'What deeds are the best?' He said, 'To believe in Allah and to fight in His cause (Jihad)' and recited, 'A reward for what they used to do.' (V.56:24)." The delegates of Abdul Qais said to the Prophet (s.a.w), "Order us to do religious deeds by which we may enter Pradise." So he ordered them to have faith and to testify that 'La ilaha illallah (none has the right to be worshipped but Allah and that Muhammad SAW is His Messenger)', to offer Salat and to pay Zakat." Thus he regarded all these things as deeds.

اور (سورۃ قمر میں) فرمایا ہم نے ہر چیز کو اندازے سے پیدا کیا اور مورت بنانے والوں سے قیامت کے دن(اور ٹھٹھے کے طور پر) یہ کہا جائے گا تم نے جو پیدا کیااب اس میں جان بھی ڈالو اور (سورۃ اعراف میں) فرمایا بے شک تمہارا مالک اللہ ہےجس نے آسمان اور زمین چھ دن میں بنائے پھر آسمان زمین بنا کر وہ تخت پر چڑھا رات کو دن سے ڈھانپتا ہے اور دن کو رات سے ،رات دن کے پیچھے لگی دوڑی آرہی ہےاور سورج اور چانداور تاروں کو بھی اسی نے بنایاہے سب اس کے حکم کے تابعدار ہیں سن لو اسی نے سب کچھ بنایا اسی کا حکم چلتا ہےبڑی برکت والا ہےاللہ جو سارے جہان کا مالک ہے سفیان بن عیینہؓ نے کہا۔اللہ تعالیٰ نےامر کو خلق سے جدا کیا تب تو یوں فرمایا الا لہ الخلق و الامر۔تو امر اس کا کلام ہے(وہ مخلوق نہیں ہے) اور نبیﷺ نے ایمان کو بھی عمل فرمایا ابو ذر اور ابو ہریرہؓ نے کہا نبیﷺسے پوچھا گیا کون سا عمل افضل ہے۔آپؐ نے فرمایا ایمان باللہ اور جہاد فی سبیل اللہ اور اللہ تعالیٰ نے(بہشتیوں کے حق میں) فرمایا۔جزاء بما کانوا یعملون(عمل میں ایمان بھی ہے) اور عبد القیس کے ایلچیوں نےنبیﷺ سے عرض کیا ہم کو دین کے چند جامع اور کلی باتیں بتلائیے اگر ہم اس پر عمل کریں تو بہشت میں جائیں پھر نبیﷺ نے ان کو ایمان اور توحید کی شہادت اور نماز اور زکوۃ کا حکم فرمایا اور حکم دیا تو نبیﷺ نے ان سب چیزوں کو عمل میں داخل کیا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، وَالْقَاسِمِ التَّمِيمِيِّ، عَنْ زَهْدَمٍ، قَالَ كَانَ بَيْنَ هَذَا الْحَىِّ مِنْ جُرْمٍ وَبَيْنَ الأَشْعَرِيِّينَ وُدٌّ وَإِخَاءٌ، فَكُنَّا عِنْدَ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ الطَّعَامُ فِيهِ لَحْمُ دَجَاجٍ، وَعِنْدَهُ رَجُلٌ مِنْ بَنِي تَيْمِ اللَّهِ كَأَنَّهُ مِنَ الْمَوَالِي، فَدَعَاهُ إِلَيْهِ فَقَالَ إِنِّي رَأَيْتُهُ يَأْكُلُ شَيْئًا فَقَذِرْتُهُ، فَحَلَفْتُ لاَ آكُلُهُ‏.‏ فَقَالَ هَلُمَّ فَلأُحَدِّثْكَ عَنْ ذَاكَ، إِنِّي أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي نَفَرٍ مِنَ الأَشْعَرِيِّينَ نَسْتَحْمِلُهُ قَالَ ‏"‏ وَاللَّهِ لاَ أَحْمِلُكُمْ وَمَا عِنْدِي مَا أَحْمِلُكُمْ ‏"‏‏.‏ فَأُتِيَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِنَهْبِ إِبِلٍ فَسَأَلَ عَنَّا فَقَالَ ‏"‏ أَيْنَ النَّفَرُ الأَشْعَرِيُّونَ ‏"‏‏.‏ فَأَمَرَ لَنَا بِخَمْسِ ذَوْدٍ غُرِّ الذُّرَى، ثُمَّ انْطَلَقْنَا قُلْنَا مَا صَنَعْنَا حَلَفَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لاَ يَحْمِلُنَا، وَمَا عِنْدَهُ مَا يَحْمِلُنَا، ثُمَّ حَمَلَنَا، تَغَفَّلْنَا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَمِينَهُ، وَاللَّهِ لاَ نُفْلِحُ أَبَدًا، فَرَجَعْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا لَهُ فَقَالَ ‏"‏ لَسْتُ أَنَا أَحْمِلُكُمْ، وَلَكِنَّ اللَّهَ حَمَلَكُمْ، إِنِّي وَاللَّهِ لاَ أَحْلِفُ عَلَى يَمِينٍ فَأَرَى غَيْرَهَا خَيْرًا مِنْهَا، إِلاَّ أَتَيْتُ الَّذِي هُوَ خَيْرٌ مِنْهُ، وَتَحَلَّلْتُهَا ‏"

Narrated By Zahdam : There were good relations and brotherhood between this tribe of Jurm and the Ash'ariyyin. Once, while we were sitting with Abu Musa Al-Ash'ari, there was brought to him a meal which contained chicken meat, and there was sitting beside him, a man from the tribe of Bani Taimul-lah who looked like one of the Mawali. Abu Musa invited the man to eat but the man said, "I have seen chicken eating some dirty things, and I have taken an oath not to eat chicken." Abu Musa said to him, "Come along, let me tell you something in this regard. Once I went to the Prophet with a few men from Ash'ariyyin and we asked him for mounts. The Prophet said, By Allah, I will not mount you on anything; besides I do not have anything to mount you on.' Then a few camels from the war booty were brought to the Prophet, and he asked about us, saying, 'Where are the group of Ash'ariyyin?' So he ordered for five fat camels to be given to us and then we set out. We said, 'What have we done? Allah's Apostle took an oath that he would not give us anything to ride and that he had nothing for us to ride, yet he provided us with mounts. We made Allah's Apostle forget his oath! By Allah, we will never be successful.' So we returned to him and reminded him of his oath. He said, 'I have not provided you with the mount, but Allah has done so. By Allah, I may take an oath to do something, but on finding something else which is better, I do that which is better and make the expiation for my oath.'"

ہم سے عبد اللہ بن عبد الوہاب نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوہاب نے کہا ہم سے ایوب سختیانی نے انہوں نے ابو قلابہ اور قاسم تیمی سے انہوں نے زہدم سے (جو جرم قبیلے کے ہیں) انہوں نے کہا جرم اور اشعر قبیلے والوں میں دوستی اور برادری تھی تو ہم ابو موسیٰ اشعریؓ کے پاس بیٹھے تھے اتنے میں کھانا ان کے سامنے لایا گیا جس میں مرغ کا گوشت تھا اتفاق سے وہاں ایک شخص بنی تیم اللہ قبیلے کا بھی بیٹھا تھا وہ عرب کے غلام لوگوں سے معلوم ہوتا تھا خیر ابو موسیٰ اشعریؓ نے اس کو بھی کھانے کے لئے بلایا وہ کیا کہنے لگا میں نے مرغی کو نجاست کھاتے دیکھا اس لئے مجھ کو نفرت پیدا ہوئی میں نےقسم کھا لی اب مرٖغی نہیں کھاؤں گا ابو موسی ٰاشعریؓ نے کہا( ارے آ کھانے میں شریک ہو)میں تجھ سے قسم کا علاج بھی ذکرکرتا ہوں ہوایہ کہ میں چند اشعری لوگوں کے ساتھ نبی ﷺ کے پاس آیا ہم لوگ آپ سے سواری مانگتے تھے آپ نے فر ما یا اللہ کی قسم میں تم کو سواری نہیں دو ں گا میرے پاس سواری واری نہیں ہے ( ہم لوگ خاموش ہو کر لوٹ گئے )پھر ایسا ہوا کہ آپ کے پاس لوٹ کے اونٹ آئے آپ نے پو چھا ارے اشعری لوگ کہاں گئے (جو ابھی سواری مانگتے تھے ) پس پانچ سفید کو ہان والے عمدہ اونٹ ہم کو عنایت فر مائے ہم اونٹ لے کر چلتے ہوئے رستے میں ہم لوگوں نے آپس میں کہا ارے بھائی غضب یہ ہم لوگوں نے کیا کیا رسول اللہﷺ نے قسم کھائی تھی ہم کو سواری نہیں دیں گے فر مایا تھا میرے پاس سواری نہیں ہے پھر ہم نے غفلت میں آپ سے اونٹ لے لئے آپ کو قسم یاد نہیں دلائی خدا کی قسم ہماری کبھی بھلائی نہیں ہو گی یہ گفتگو کر کے ہم پھر آپ کے پاس لوٹ کر آئے ہم نے عرض کیا آپؑ نے فر مایا میں نے تم کو سواری نہیں دی (تو میری قسم نہیں ٹوٹی ) بلکہ اللہ تعالیٰ نے تم کو سواری عنایت فر مائی اور میرا تو خدا کی قسم یہ حال ہے اگر کسی بات کی قسم کھا لیتا ہوں پھر اس کے خلاف کرنا بہتر سمجھتا ہوں تو جو کام بہتر معلوم ہوتا ہے وہ کرتا ہوں اور قسم کا کفارہ دے دیتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ الضُّبَعِيُّ، قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي أَشْهُرٍ حُرُمٍ، فَمُرْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الأَمْرِ، إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو إِلَيْهَا مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، آمُرُكُمْ بِالإِيمَانِ بِاللَّهِ، وَهَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ، وَتُعْطُوا مِنَ الْمَغْنَمِ الْخُمُسَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ لاَ تَشْرَبُوا فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالظُّرُوفِ الْمُزَفَّتَةِ، وَالْحَنْتَمَةِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The delegates of 'Abdul Qais came to Allah's Apostle and said, "The pagans of the tribe of Mudar intervene between you and us therefore we cannot come to you except in the Holy months. So please order us to do something good (Religious deeds) by which we may enter Paradise (by acting on them) and we may inform our people whom we have left behind to observe it." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you from four things: I order you to believe in Allah. Do you know what is meant by belief in Allah? It is to testify that none has the right to be worshipped except Allah, to offer prayers perfectly, to give Zakat, and to give Al-Khumus (one-fifth of the war booty) (in Allah's Cause). And I forbid you four things, (i.e., Do not drink alcoholic drinks) Ad-Dubba, An-Naqir, (pitched water skins), Az-Zuruf, Al-Muzaffat and Al-Hantam (names of utensils used for the preparation of alcoholic drinks)."

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو عاصم نبیل نے کہا ہم سے قرّہ بن خالد نے کہا ہم سے ابو جمرہ ضبعی نے انہوں نے کہا میں نے ابن عباسؓ سے کہا ( کوئی حدیث ہم سے بیا ن کرو )انہوں نے کہا ایسا ہوا عبد القیس قبیلے کے ایلچی (چو دہ نفر) رسول اللہﷺ کے پاس آئے (جس سال مکہّ فتح ہوا) اور کہنے لگے یا رسول اللہ ﷺ ہم میں اور آپ میں مضر قبیلے کے کافر حائل ہیں ہم آپ کے پاس صرف مہینوں میں آسکتے ہیں تو ہم کو کچھ ایسی دین کی جامع اور مختصر باتیں بتلا دیجئے اگر ان پر عمل کریں تو بہشت میں جائیں اور جو لوگ ہمارے پر ے (اپنے ملک میں ہیں ان کو بھی عمل کرنے کے لئے کہیں آپ نے فر مایا میں تم کو چار باتوں کا حکم کرتا ہوں ایمان باللہ کو تم جانتے ہو ایما ن با اللہ کیا ہے وہ اس بات کی گواہی دینا ہے کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور نماز کا اور زکوۃ کا اور لوٹ کے مال میں سے پا نچواں حصّہ (امام کے پاس ) داخل کرنے کا اور چار باتوں سے منع کرتا ہوں کدّو کی بنی اور لکڑی کے کریدے برتن اور روغنی رانی برتنوں میں اور سبز لاکھی برتن میں مت پیا کرو ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle said, "The painter of these pictures will be punished on the Day of Resurrection, and it will be said to them, Make alive what you have created.'"

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے لیث نے انہوں نے نافع سے انہوں نے قاسم بن محمدؓ سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا یہ تصویریں بنانے والے قیامت کے دن عذاب دئیے جائیں گے ان سے کہا جائے گا جن کو تم نے بنایا تھا اب اُن میں جان بھی ڈالو ۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يُعَذَّبُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said, "The painters of these pictures will be punished on the Day of Resurrection, and it will be said to them, 'Make alive what you have created."

ہم سے ابو النعمان محمّد بن فضل سدوسی نے بیان کیا کہا ہم سے حماد بن زید نے انہوں نے ایُوب سختیانی سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمرؓ سے کہا نبی ﷺنے فر مایا یہ تصویر بنانے وا لے قیامت کے دن عذاب دئیے جا ئیں گے ان سے کہا جایئگا جن کو تم نے بنایا تھا اب ان میں جان بھی ڈالو۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي، فَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً، أَوْ لِيَخْلُقُوا حَبَّةً أَوْ شَعِيرَةً ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : I heard the Prophet saying, "Allah said, 'Who are most unjust than those who try to create something like My creation? I challenge them to create even a smallest ant, a wheat grain or a barley grain.'"

ہم سے محمّد بن علاء نے بیا ن کیا کہا ہم سے محمّد بن فضیل نے انہوں نے عمارہ بن قعقاع سے انہوں نے ابو زرعہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺ سے سُنا آپ فر ماتے تھے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اس سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری طرح کسی کو پیدا کرنا چاہے (اس کی مورت بنائے )اچھاتو پھر پیدا کریں نا ایک چیونٹی تو بنائیں یا ایک دانہ (گہیوں ) یا جَو وغیرہ ۔

Chapter No: 57

باب قِرَاءَةِ الْفَاجِرِ وَالْمُنَافِقِ، وَأَصْوَاتُهُمْ وَتِلاَوَتُهُمْ لاَ تُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ

The recitation of the Quran by an impious person or a hypocrite and the fact that their voices and recitation do not exceed their throats.

باب: فاجر اور منافق کی تلاوت کا بیان ٗ اور اس کا بیان کہ ان کی آواز حلق کے نیچے نہیں اترتی(دل پر کچھ اثر نہیں کرتی)

حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَثَلُ الْمُؤْمِنِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَالأُتْرُجَّةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَرِيحُهَا طَيِّبٌ، وَالَّذِي لاَ يَقْرَأُ كَالتَّمْرَةِ، طَعْمُهَا طَيِّبٌ وَلاَ رِيحَ لَهَا، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الرَّيْحَانَةِ، رِيحُهَا طَيِّبٌ وَطَعْمُهَا مُرٌّ، وَمَثَلُ الْفَاجِرِ الَّذِي لاَ يَقْرَأُ الْقُرْآنَ كَمَثَلِ الْحَنْظَلَةِ، طَعْمُهَا مُرٌّ وَلاَ رِيحَ لَهَا ‏"‏‏.

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, 'The example of a believer who recites the Qur'an is that of a citron (a citrus fruit) which is good in taste and good in smell. And the believer who does not recite the Qur'an is like a date which has a good taste but no smell. And the example of an impious person who recites the Qur'an is that of Ar-Rihana (an aromatic plant) which smells good but is bitter in taste. And the example of an impious person who does not recite the Qur'an is that of a colocynth which is bitter in taste and has no smell."

ہم سے ہُدبہ بن خالد نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیےٰ نے کہا ہم سے قتادہ نے کہا ہم سے انسؓ نے انہوں نے ابو موسیٰؓ سے انہوں نے نبی ﷺ سے آپ نے فر مایا اس مومن کی مثال جو قرآن پڑھتا ہے تر نج کی طرح جس کا مزہ بھی اچھا خوشبو بھی اچھی اور اس مومن کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتا کھجور کی مثال ہے مزہ تو عمدہ لیکن خو شبو بالکل نہیں اور اس فاسق کی مثال جو قرآن پرھتا ہے (اس کے لفظ رٹ لیتا ہے پر اس پر عمل نہیں کرتا ) ایسی ہے جیسے دو نامر وہ خوشبو تو اچھی پر مزہ کڑوا اور اس فاسق کی مثال جو قرآن نہیں پڑھتاایسے ہے جیسے اندرائن کا پھل ( کم بخت) مزہ بھی کڑوا اور خو شبو بھی ندار د (سب سے بدتر یہ ہے) ۔


حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، ح وَحَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ، حَدَّثَنَا يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ سَأَلَ أُنَاسٌ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَنِ الْكُهَّانِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُمْ لَيْسُوا بِشَىْءٍ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَإِنَّهُمْ يُحَدِّثُونَ بِالشَّىْءِ يَكُونُ حَقًّا‏.‏ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ تِلْكَ الْكَلِمَةُ مِنَ الْحَقِّ يَخْطَفُهَا الْجِنِّيُّ فَيُقَرْقِرُهَا فِي أُذُنِ وَلِيِّهِ كَقَرْقَرَةِ الدَّجَاجَةِ، فَيَخْلِطُونَ فِيهِ أَكْثَرَ مِنْ مِائَةِ كَذْبَةٍ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Some people asked the Prophet regarding the soothsayers. He said, "They are nothing." They said, "O Allah's Apostle! Some of their talks come true." The Prophet said, "That word which happens to be true is what a Jinn snatches away by stealth (from the Heaven) and pours it in the ears of his friend (the foreteller) with a sound like the cackling of a hen. The soothsayers then mix with that word, one hundred lies."

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے کہا ہم کو معمر نے خبر دی انہوں نے زہری سے دوسری سند امام بخاریؒ نے کہا اور مجھ سے احمد بن صالح نے بیا ن کیا کہا ہم سے عنبسہ بن خالد نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے انہوں نے ابن شہاب سے کہا مجھ کو یحییٰ بن عروہ نے خبر دی انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا انہوں نے کہا حضرت عائشہؓ نے کہا چند آدمیوں (ربعہ بن کعب اور ان کی قوم کے لوگوں )نے نبیﷺ سے کاہنوں کا پوچھا آپؑ نے فر مایا وہ کوئی چیز نہیں ہیں( ان کا کچھ اعتبار نہیں ہے )لوگوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ بعضے بات تو ان کی جو وہ کہتے ہیں سچ نکلتی ہے آپؐ نے فرمایا یہ وہ بات ہوتی ہے جس کو جن (شیطان فرشتوں سے سن کر ) اڑا لیتا ہے اور اپنے دوست کے کان میں مرغی کی طرح کڑکڑا کر ڈال جاتا ہے پھر وہ اس میں جھوٹ سے زیادہ (اپنی طرف سے ) ملاتے ہیں اور لوگوں سے بیان کرتے ہیں


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا مَهْدِيُّ بْنُ مَيْمُونٍ، سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ سِيرِينَ، يُحَدِّثُ عَنْ مَعْبَدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ يَخْرُجُ نَاسٌ مِنْ قِبَلِ الْمَشْرِقِ وَيَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لاَ يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لاَ يَعُودُونَ فِيهِ حَتَّى يَعُودَ السَّهْمُ إِلَى فُوقِهِ ‏"‏‏.‏ قِيلَ مَا سِيمَاهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ ‏"‏‏.‏ أَوْ قَالَ ‏"‏ التَّسْبِيدُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet said, "There will emerge from the East some people who will recite the Qur'an but it will not exceed their throats and who will go out of (renounce) the religion (Islam) as an arrow passes through the game, and they will never come back to it unless the arrow, comes back to the middle of the bow (by itself) (i.e., impossible). The people asked, "What will their signs be?" He said, "Their sign will be the habit of shaving (of their beards).

ہم سے ابو نعمان (محمّد بن فضل سدوسی )نے بیان کیا کہا ہم سے مہدی بن میمون آزادی نے کہا میں محمد بن سیرین سے سنا وہ معبد بن سیرین سے روایت کرتے تھے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ نے فرمایا کچھ لوگ میرے بعد مشرق کیطرف نکلیں گے وہ ( بظاہر مسلمان ہوں گے)قرآن پڑھیں گے مگر ان کے گلوں کے نیچے نہیں اترے گا یہ لوگ دین سے اس طرح باہر ہو جایئں گے جیسے تیر شکاری جانور میں سے پار نکل جاتا ہے پھر دین میں داخل نہیں ہوں گے (کفرہی پر ان کا خاتمہ ہو گا) یہاں تک کہ تیراپنے چلہ پر پھر لوٹ آئے لوگوں نے پوچھا یا حضرت ان کی نشانی کیا ہے آپ نے فرمایا سر منڈانا یا یوں فر مایا تسبید ۔

Chapter No: 58

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ‏}‏

The Statement of Allah, "And we shall set up balances of justice on the Day of Resurrection." (V.21:47)

باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ انبیاء میں) فرمانا اور قیامت کے دن ہم ٹھیک ترازو ئیں رکھیں گے اور آدمیوں کے اعمال اور اقوال ان میں تو لے جائیں گے۔

وَأَنَّ أَعْمَالَ بَنِي آدَمَ وَقَوْلَهُمْ يُوزَنُ وَقَالَ مُجَاهِدٌ الْقُسْطَاسُ الْعَدْلُ بِالرُّومِيَّةِ، وَيُقَالُ الْقِسْطُ مَصْدَرُ الْمُقْسِطِ، وَهْوَ الْعَادِلُ، وَأَمَّا الْقَاسِطُ فَهْوَ الْجَائِرُ‏.‏

The deeds and the statement of Adam's offspring will be weighed.

مجاہد نے کہا (اس کو فریابی نے وصل کیا) قسطاس کا لفظ(جو قرآن میں آیا ہے) رومی لفظ ہے اس کا معنی ڈنڈی (طبری نے کہا ترازو)کہتے ہیں قسط بالکسر مقسط کا مصدر ہے،مقسط کے معنی عادل اور منصف اور (سورۃ جن میں)جو قاسطون کا لفظ آیا ہےوہ قاسط کی جمع ہے مراد ظالم اور گنہگار ہیں۔

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِشْكَابٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ كَلِمَتَانِ حَبِيبَتَانِ إِلَى الرَّحْمَنِ، خَفِيفَتَانِ عَلَى اللِّسَانِ، ثَقِيلَتَانِ فِي الْمِيزَانِ سُبْحَانَ اللَّهِ وَبِحَمْدِهِ، سُبْحَانَ اللَّهِ الْعَظِيمِ ‏"‏

Narrated Abu Hurairah (R.A.) : The Prophet(s.a.w.) said, "(There are) two expressions (sayings) which are dear to the Most Gracious (Allah) and very easy for the tongue to say, but very heavy in weight in the balance. They are : "Subhan Allahi wa bihamdihi and Subhan Allahi -Azim."

ہم سے احمد بن اشکاب نے بیان کیا ہم سے محمد بن فضیل نے انہوں نے عمارہ بن قعقاع سے انہوں نے ابو زرعہ سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فرمایا دو کلمے ایسے ہیں جو خداوند کریم کو بہت پسند ہیں زبان پر ہلکے ہیں (قیامت کے دن ) اعمال کے ترازو میں بوجھل اور وزنی ہوں گے وہ کیا ہیں سبحان اللہ و بحمدہ سبحان اللہ العظیم۔

‹ First456