Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Judgments (93)    كتاب الأحكام

12345Last ›

Chapter No: 21

باب الشَّهَادَةِ تَكُونُ عِنْدَ الْحَاكِمِ فِي وِلاَيَتِهِ الْقَضَاءِ أَوْ قَبْلَ ذَلِكَ لِلْخَصْمِ

If the judge has to witness in favour of a litigant when he is a judge or he had it before he became a judge

باب : اگر قاضی خود عہدہ قضا حاصل ہونے کے بعد یا اس سے پہلے ایک امر کا گواہ ہو تو کیا اس کی بناء پر فیصلہ کر سکتا ہے۔

وَقَالَ شُرَيْحٌ الْقَاضِي، وَسَأَلَهُ إِنْسَانٌ الشَّهَادَةَ فَقَالَ ائْتِ الأَمِيرَ حَتَّى أَشْهَدَ لَكَ‏.‏ وَقَالَ عِكْرِمَةُ قَالَ عُمَرُ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ لَوْ رَأَيْتَ رَجُلاً عَلَى حَدٍّ زِنًا أَوْ سَرِقَةٍ وَأَنْتَ أَمِيرٌ فَقَالَ شَهَادَتُكَ شَهَادَةُ رَجُلٍ مِنَ الْمُسْلِمِينَ‏.‏ قَالَ صَدَقْتَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ لَوْلاَ أَنْ يَقُولَ النَّاسُ زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ‏.‏ لَكَتَبْتُ آيَةَ الرَّجْمِ بِيَدِي‏.‏ وَأَقَرَّ مَاعِزٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِالزِّنَا أَرْبَعًا، فَأَمَرَ بِرَجْمِهِ، وَلَمْ يُذْكَرْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَشْهَدَ مَنْ حَضَرَهُ‏.‏ وَقَالَ حَمَّادٌ إِذَا أَقَرَّ مَرَّةً عِنْدَ الْحَاكِمِ رُجِمَ‏.‏ وَقَالَ الْحَكَمُ أَرْبَعًا‏.‏

And the Judge Shuraih said to a person who sought his witness, "Go to the ruler so that I may bear witness (before him) for you." And Ikrima said, "Umar said to Abdur Rehman bin Auf, 'If I saw a man committing illegal sexual intercourse or theft, and you were the ruler (what would you do?)' Abdur Rehman said, 'I would regard your witness as equal to the witness of any other man among the Muslims.' Umar added, 'If I were not afraid of the fact that people may say that Umar has added to the Quran extra, I would have written the Ayat of Ar-Rajm (stoning to death of married adulterers) with my own hands.'" And Maaiz confessed before the Prophet (s.a.w) that he had committed illegal sexual intercourse, whereupon the Prophet (s.a.w) ordered him to be stoned to death. It is not mentioned that the Prophet (s.a.w) sought witness of those who were present there. Hammad said, "If an adulterer confesses before a ruler once only, he should be stoned to death." But Al-Hakam said, "He must confess four times."

اور شریح (کوفہ کے) قاضی سے ایک آدمی (نام نامعلوم) نے کہا تم اس مقدمہ میں گواہی دو انہوں نے کہا تو بادشاہ کے پاس جا کر فریاد کر وہاں میں گواہی دونگا اور عکرمہ کہتے ہیں حضرت عمرؓ نے عبدالرحمٰن بن عوف سے پوچھا اگر تو خود اپنی آنکھ سے کسی کو زنا یا چوری کا جرم کرتے دیکھے اور تو امیر ہو (تو کیا اس کو حد لگا دیگا عبدالرحمٰن نے کہا نہیں) حضرت عمرؓ نے کہا (آخر) تیری گواہی ایک مسلمان کی گواہی کی طرح ہوگی یا نہیں عبدالرحمٰن نے کہا اگر لوگ یوں نہ کہیں کہ عمرؓ نے اللہ کی کتاب میں اپنی طرف سے بڑھا دیا تو میں رجم کی آیت مصحف میں اپنے ہاتھ سے لکھ دیتا اور ماعز اسلمی نے نبیﷺ کے سامنے چار بار زنا کا اقرارا کیا آپؐ نے اس کو سنگسار کرنے کا حکم دیا اور یہ منقول نہیں ہوا کہ نبیﷺ نے اس اقرار پر حاضرین کو گواہ کیا ہو اور حماد بن ابی سلیمان (امام ابو حنیفہ کے استاد) نے کہا اگر زنا کرنے والا حاکم کے سامنے ایک بار بھی اقرار کر لے تو وہ سنگسار کیا جائےگا اور حکم بن عتیبہ نے کہا جب تک چار بار اقرار نہ کرے سنگسار نہیں ہو سکتا (اس کو بھی ابن ابی شیبہ نے وصل کیا) ۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي مُحَمَّدٍ، مَوْلَى أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ أَبَا قَتَادَةَ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ حُنَيْنٍ ‏"‏ مَنْ لَهُ بَيِّنَةٌ عَلَى قَتِيلٍ قَتَلَهُ، فَلَهُ سَلَبُهُ ‏"‏‏.‏ فَقُمْتُ لأَلْتَمِسَ بَيِّنَةً عَلَى قَتِيلٍ، فَلَمْ أَرَ أَحَدًا يَشْهَدُ لِي، فَجَلَسْتُ، ثُمَّ بَدَا لِي فَذَكَرْتُ أَمْرَهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ جُلَسَائِهِ سِلاَحُ هَذَا الْقَتِيلِ الَّذِي يَذْكُرُ عِنْدِي‏.‏ قَالَ فَأَرْضِهِ مِنْهُ‏.‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ كَلاَّ لاَ يُعْطِهِ أُصَيْبِغَ مِنْ قُرَيْشٍ وَيَدَعَ أَسَدًا مِنْ أُسْدِ اللَّهِ يُقَاتِلُ عَنِ اللَّهِ وَرَسُولِهِ‏.‏ قَالَ فَأَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَدَّاهُ إِلَىَّ فَاشْتَرَيْتُ مِنْهُ خِرَافًا فَكَانَ أَوَّلَ مَالٍ تَأَثَّلْتُهُ‏.‏ قَالَ لِي عَبْدُ اللَّهِ عَنِ اللَّيْثِ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَدَّاهُ إِلَىَّ‏.‏ وَقَالَ أَهْلُ الْحِجَازِ الْحَاكِمُ لاَ يَقْضِي بِعِلْمِهِ، شَهِدَ بِذَلِكَ فِي وِلاَيَتِهِ أَوْ قَبْلَهَا‏.‏ وَلَوْ أَقَرَّ خَصْمٌ عِنْدَهُ لآخَرَ بِحَقٍّ فِي مَجْلِسِ الْقَضَاءِ، فَإِنَّهُ لاَ يَقْضِي عَلَيْهِ فِي قَوْلِ بَعْضِهِمْ، حَتَّى يَدْعُوَ بِشَاهِدَيْنِ فَيُحْضِرَهُمَا إِقْرَارَهُ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِرَاقِ مَا سَمِعَ أَوْ رَآهُ فِي مَجْلِسِ الْقَضَاءِ قَضَى بِهِ، وَمَا كَانَ فِي غَيْرِهِ لَمْ يَقْضِ إِلاَّ بِشَاهِدَيْنِ‏.‏ وَقَالَ آخَرُونَ مِنْهُمْ بَلْ يَقْضِي بِهِ، لأَنَّهُ مُؤْتَمَنٌ، وَإِنَّمَا يُرَادُ مِنَ الشَّهَادَةِ مَعْرِفَةُ الْحَقِّ، فَعِلْمُهُ أَكْثَرُ مِنَ الشَّهَادَةِ‏.‏ وَقَالَ بَعْضُهُمْ يَقْضِي بِعِلْمِهِ فِي الأَمْوَالِ، وَلاَ يَقْضِي فِي غَيْرِهَا‏.‏ وَقَالَ الْقَاسِمُ لاَ يَنْبَغِي لِلْحَاكِمِ أَنْ يُمْضِيَ قَضَاءً بِعِلْمِهِ دُونَ عِلْمِ غَيْرِهِ، مَعَ أَنَّ عِلْمَهُ أَكْثَرُ مِنْ شَهَادَةِ غَيْرِهِ، وَلَكِنَّ فِيهِ تَعَرُّضًا لِتُهَمَةِ نَفْسِهِ عِنْدَ الْمُسْلِمِينَ، وَإِيقَاعًا لَهُمْ فِي الظُّنُونِ، وَقَدْ كَرِهَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظَّنَّ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا هَذِهِ صَفِيَّةُ ‏"‏‏

Narrated By Abu Qatada : Allah's Apostle said on the Day of (the battle of) Hunain, "Whoever has killed an infidel and has a proof or a witness for it, then the salb (arms and belongings of that deceased) will be for him." I stood up to seek a witness to testify that I had killed an infidel but I could not find any witness and then sat down. Then I thought that I should mention the case to Allah's Apostle I (and when I did so) a man from those who were sitting with him said, "The arms of the killed person he has mentioned, are with me, so please satisfy him on my behalf." Abu Bakr said, "No, he will not give the arms to a bird of Quraish and deprive one of Allah's lions of it who fights for the cause of Allah and His Apostle." Allah's Apostle I stood up and gave it to me, and I bought a garden with its price, and that was my first property which I owned through the war booty. The people of Hijaz said, "A judge should not pass a judgment according to his knowledge, whether he was a witness at the time he was the judge or before that" And if a litigant gives a confession in favour of his opponent in the court, in the opinion of some scholars, the judge should not pass a judgment against him till the latter calls two witnesses to witness his confession. And some people of Iraq said, "A judge can pass a judgement according to what he hears or witnesses (the litigant's confession) in the court itself, but if the confession takes place outside the court, he should not pass the judgment unless two witnesses witness the confession." Some of them said, "A judge can pass a judgement depending on his knowledge of the case as he is trust-worthy, and that a witness is Required just to reveal the truth. The judge's knowledge is more than the witness." Some said, "A judge can judge according to his knowledge only in cases involving property, but in other cases he cannot." Al-Qasim said, "A judge ought not to pass a judgment depending on his knowledge if other people do not know what he knows, although his knowledge is more than the witness of somebody else because he might expose himself to suspicion by the Muslims and cause the Muslims to have unreasonable doubt."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ۔کہا ہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یحیٰی بن سعید انصاری سے انہوں نے عمر بن کثیر سے انہوں نے ابو محمد نافع سے جو ابو قتادہ کے غلام تھے۔ انہوں نے ابو قتادہ سے کہ حنین کے دن رسول اللہﷺ نے یہ حکم دیا جو شخص کسی کافر کے مار ڈالنے پر گواہ رکھتا ہو اس کا سامان اسی کو ملے گا یہ سن کر میں اٹھا کہ میں نے جس کافر کو مارا تھا اس کے مار ڈالنے پر کوئی گواہ تلاش کروں لیکن کوئی گواہ نہ ملا پھر میرے دل میں آیا لاؤ رسول اللہﷺ سے اس کا ذکر تو کروں اور میں نے آپؐ سے اس کا مار ڈالنا بیان کر دیا ایک شخص جو رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہنے لگا اس کا سامان میرے پاس ہے رسول اللہﷺنے فرمایا اچھا تو جا ابو قتادہ کو راضی کرلے یہ سن کر حضرت ابو بکر صدیقؓ نے فرمایا ایسا کبھی نہیں ہو سکتا کہ آپ قریش کی ایک چڑیا(ایک چھوٹے بجّو) کو سامان دلا دیں اور اللہ کے ایک شیر کو محروم کر دیں جو اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے لڑتا ہے ابو قتادہؓ کہتے ہیں آخر رسول اللہﷺ نے اس شخص کو حکم دیا اس نے سامان مجھ کو دے دیا میں نے اس کے بدل ایک باغ خریدا یہ پہلی جائیداد تھی جو میں نے حاصل کی امام بخاری نے کہا عبد اللہ بن صالح نے کہا انہوں نے لیث بن سعد سے روایت کی یہی حدیث اس میں یوں ہے پھر نبیﷺکھڑے ہوئے اور وہ سامان مجھ کو دلا دیا اور اہل حجاز (امام مالک وغیرہ) نے کہا قاضی کو اپنے علم پر فیصلہ کرنا درست نہیں خواہ اس معاملہ پر عہدہ قضا حاصل ہو ئے معد گواہ ہوا ہو یا اس سے پہلے اور اگر مدعی علیہ اس کے سامنے اقرار کرے مجلس قضاء میں جب بھی بعضے لوگ کہتے ہیں قاضی کو اس اقرار کی بناء پر فیصلہ کرنا درست نہیں یہاں تک کہ دو گواہ بلائے اور انکو اس کے اقرار پر گواہ کر دے اور بعض عراق والوں (امام حنیفہؓ) نے کہا اگر قاضی مجلس قضا میں کوئی بات سنے یا دیکھے تو اس کی بناء پر فیصلہ کر سکتا ہے لیکن اگر غیر مجلس قضاء میں کسی فریق سے کوئی بات دیکھے تو اس کی بنا پر فیصلہ نہیں کر سکتا جب تک دو گواہ یہ گواہی نہ دیں کہ اس فریق نے ایسا کہا تھا اور بعضے عراق والے (امام ابو یوسف وغیرہ) کہتے ہیں نہیں قاضی جو بیان سنے اس کی بنا پر حکم دے سکتا ہے کیوں کہ قاضی کی ایمانداری پر بھروسہ کیا گیا ہے آخر گواہی لینے سے کیا غرض ہے یہی نا کہ جو امر حق ہے وہ کھل جائے پھر قاضی کا علم تو گواہی سے بھی بڑھ کر ہے اور بعض عراق والوں (امام ابو حنیفہ اور امام ابو یوسف)نے کہا قاضی کو دیوانی مقدمات میں اپنے علم پر فیصلہ کرنا درست ہے دوسرے(فوجدار ی) مقدمات میں درست نہیں اور قاسم بن محمد بن ابی بکر نے کہا حاکم کو اپنے علم پر فیصلہ نہیں کرنا چاہئیے جیسے دوسرے کسی شخص کے علم پر اگر چہ قاضی کا ذاتی علم قوت میں دوسر ے کی شہادت سے زیادہ ہے لیکن اس میں لوگوں کی تہمت کا موقع ملتا ہے اور مسلمانوں کو بد گمانی پیدا ہوتی ہے (کہ قاضی صاحب نے ایک فریق کی رعایت کر کے ناجائز فیصلہ کر دیا) اور نبیﷺ نے بد گمانی کو برا جانا جیسے ایک حدیث میں ہے کہ آپؐ نے فرمایا یہ صفیہ(میری بی بی ہے)۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَتَتْهُ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَىٍّ فَلَمَّا رَجَعَتِ انْطَلَقَ مَعَهَا، فَمَرَّ بِهِ رَجُلاَنِ مِنَ الأَنْصَارِ فَدَعَاهُمَا فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ ‏"‏‏.‏ قَالاَ سُبْحَانَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَجْرِي مِنِ ابْنِ آدَمَ مَجْرَى الدَّمِ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ شُعَيْبٌ وَابْنُ مُسَافِرٍ وَابْنُ أَبِي عَتِيقٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيٍّ ـ يَعْنِي ابْنَ حُسَيْنٍ ـ عَنْ صَفِيَّةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.

Narrated By 'Ali bin Husain : Safiya bint (daughter of) Huyai came to the Prophet (in the mosque), and when she returned (home), the Prophet accompanied her. It happened that two men from the Ansar passed by them and the Prophet called them saying, "She is Safiya!" those two men said, "Subhan Allah!" The Prophet said, "Satan circulates in the human body as blood does."

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ۔انہوں نے ابن شہاب سے۔انہوں نے امام زین العابدین علیہ السلام سے کہ ام المومنین صفیہ بنت حیّی (رات کو) نبیﷺ کے پاس( ملنے کو) آئیں ۔(اس وقت آپؐ مسجد میں اعتکاف میں تھے) جب وہ لوٹ کر جانے لگیں تو آپ (گھر تک ان کو پہنچا دینے کو) ان کے ساتھ گئے رستے میں دو انصاری آدمی ( نام نا معلوم) ملے آپؐ نے ان کو بلایا اور فرمایا یہ صفیہ بنت حییؓ ہے( میری بی بی ) وہ کہنے لگے سبحان اللہ آپؐ نے فرمایا کہ شیطان آدمی کے بدن میں خون کی طرح دوڑتا پھرتا ہے اس حدیث کو شعیب اور عبد الرحمٰن بن خالد بن مسافر اور ابن ابی عتیق اور اسحاق بن یحیٰی نے بھی زہری سے روایت کیا انہوں نے امام زین العابدین سے انہوں نے ام المومنین صفیہ سے انہوں نے نبیﷺ سے۔

Chapter No: 22

باب أَمْرِ الْوَالِي إِذَا وَجَّهَ أَمِيرَيْنِ إِلَى مَوْضِعٍ أَنْ يَتَطَاوَعَا وَلاَ يَتَعَاصَيَا

The order of the Wali (chief ruler) sending two Amir (governors) to one place that they should cooperate and agree with each other and should not differ with one another

باب : اگر بادشاہ دو شخصوں کو ایک ہی ملک کا حاکم کرکے بھیجے اور ان کو نصیحت کرے کہ مل کر رہنا ایک دوسرے سے اختلاف نہ کرنا۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَبِي وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ عَلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لَهُ أَبُو مُوسَى إِنَّهُ يُصْنَعُ بِأَرْضِنَا الْبِتْعُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ النَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَوَكِيعٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Abu Burda : The Prophet sent my father and Mu'adh bin Jabal to Yemen and said (to them), "Make things easy for the people and do not put hurdles in their way, and give them glad tiding, and don't let them have aversion (i.e. to make people to hate good deeds) and you both should work in cooperation and mutual understanding" Abu Musa said to Allah's Apostle, "In our country a special alcoholic drink called Al-Bit', is prepared (for drinking)." The Prophet said, "Every intoxicant is prohibited."

ہم سے محمّد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الملک بن عمرو عقدی نے کہا ہم سے شعبہ نے، انہوں نے سعید بن ابی بردہ سے کہا میں نے اپنے والد سے سُنا انہوں نے کہا نبیﷺ نے ابو موسٰی اشعریؓ اور معاذ بن جبل کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا دیکھو دونوں ،لوگوں پر آسانی کرتے رہنا ۔سختی نہ کرنا۔ خوش رکھنا۔ نفرت نہ دلانا اور دونوں مل کر رہنا۔( اختلاف نہ کرنا) ابو موسٰیؓ نے نبیﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ہمارے ملک میں ایک (شہد کا) شراب بنا کرتا ہے جس کو تبع کہتے ہیں (اس کا کیا حکم ہے) آپؐ نے فرمایا جو شراب نشہ پیدا کرے وہ حرام ہے (شہد کا ہو یا کسی اور چیز کا) اس حدیث کو نضر بن شمیل اور ابو داؤد طیالسی اور یزید بن ہارون اور وکیع نے بھی روایت کیا شعبہ سے انہوں نے سعید سے انہوں نے والد سے انہوں نے سعید سے دادا (ابو موسٰی اشعریؓ) سے انہوں نے نبیﷺ صلعم سے۔

Chapter No: 23

باب إِجَابَةِ الْحَاكِمِ الدَّعْوَةَ

The ruler's acceptance of invitation

باب : حاکم دعوت قبول کر سکتا ہے

وَقَدْ أَجَابَ عُثْمَانُ عَبْدًا لِلْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ‏.‏

Uthman accepted the invitation of a slave of Al-Mughira bin Shuba.

اور حضرت عثمانؓ نے مغیرہ کے غلام ( نام نا معلوم) کی دعوت قبول کی۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي مَنْصُورٌ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فُكُّوا الْعَانِيَ وَأَجِيبُوا الدَّاعِيَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : The Prophet said, "Set free the captives and accept invitations."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم سے یحیٰی بن سعید قطان نے ۔ انہوں نے سفیان ثوری سے کہا مجھ سے منصور بن معتمر نے بیان کیا نہوں نے ابو وائل سے انہوں نے ابو موسیٰ اشعریؓ سے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے فرمایا جو مسلمان قید ہو جائے اس کو قید سے چھڑاؤ اور دعوت کرنے والے کی دعوت قبول کرو۔

Chapter No: 24

باب هَدَايَا الْعُمَّالِ

The gifts taken by the employees

باب : حاکموں کو جو ہدئیے ( تحفے ) دئیے جائیں ان کا بیان

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ عُرْوَةَ، أَخْبَرَنَا أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، قَالَ اسْتَعْمَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم رَجُلاً مِنْ بَنِي أَسَدٍ يُقَالُ لَهُ ابْنُ الأُتَبِيَّةِ عَلَى صَدَقَةٍ فَلَمَّا قَدِمَ قَالَ هَذَا لَكُمْ وَهَذَا أُهْدِيَ لِي‏.‏ فَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى الْمِنْبَرِ ـ قَالَ سُفْيَانُ أَيْضًا فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ ـ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَا بَالُ الْعَامِلِ نَبْعَثُهُ، فَيَأْتِي يَقُولُ هَذَا لَكَ وَهَذَا لِي‏.‏ فَهَلاَّ جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ فَيَنْظُرُ أَيُهْدَى لَهُ أَمْ لاَ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لاَ يَأْتِي بِشَىْءٍ إِلاَّ جَاءَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يَحْمِلُهُ عَلَى رَقَبَتِهِ، إِنْ كَانَ بَعِيرًا لَهُ رُغَاءٌ، أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ، أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى رَأَيْنَا عُفْرَتَىْ إِبْطَيْهِ ‏"‏ أَلاَ هَلْ بَلَّغْتُ ‏"‏ ثَلاَثًا‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ قَصَّهُ عَلَيْنَا الزُّهْرِيُّ‏.‏ وَزَادَ هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ قَالَ سَمِعَ أُذُنَاىَ وَأَبْصَرَتْهُ عَيْنِي، وَسَلُوا زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ فَإِنَّهُ سَمِعَهُ مَعِي‏.‏ وَلَمْ يَقُلِ الزُّهْرِيُّ سَمِعَ أُذُنِي‏.‏ ‏{‏خُوَارٌ‏}‏ صَوْتٌ، وَالْجُؤَارُ مِنْ تَجْأَرُونَ كَصَوْتِ الْبَقَرَةِ‏.

Narrated By Abu Humaid Al-Sa'idi : The Prophet appointed a man from the tribe of Bani Asad, called Ibn Al-Utabiyya to collect the Zakat. When he returned (with the money) he said (to the Prophet), "This is for you and this has been given to me as a gift." The Prophet stood up on the pulpit (Sufyan said he ascended the pulpit), and after glorifying and praising Allah, he said, "What is wrong with the employee whom we send (to collect Zakat from the public) that he returns to say, 'This is for you and that is for me?' Why didn't he stay at his father's and mother's house to see whether he will be given gifts or not? By Him in Whose Hand my life is, whoever takes anything illegally will bring it on the Day of Resurrection by carrying it over his neck: if it is a camel, it will be grunting: if it is a cow, it will be mooing: and if it is a sheep it will be bleating!" The Prophet then raised both his hands till we saw the whiteness of his armpits (and he said), "No doubt! Haven't I conveyed Allah's Message?" And he repeated it three times.

ہم سے علی بن عبد اللہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے سُنا کہ ہم کو ابو حمید ساعدی نے خبر دی انہوں نے کہا ایسا ہوا کہ نبیﷺ نے بنی اسد کے ایک شخص ( عبد اللہ ) ابن اتبیہ کو زکٰوۃ کا تحصیلدار بنا کر بھیجا جب وہ لوٹ کر آیا تو نبیﷺ سے کہنے لگا یہ مال تو( زکٰوۃ کا) آپؐ کا اور مسلمانوں کا ہے اور یہ مال مجھ کو تحفہ میں ملا ہے یہ سن کر نبیﷺ منبر پر کھڑے ہوئے سفیان نے یوں کہا منبر پر چڑھے اللہ کی حمد و ثناء بیان کی پھر فرمایا یہ تحصیلداروں کا کیا حال ہے ہم ان کو زکٰو ۃ کو تحصیلنے کے لیے بھیجتے ہیں جب وہ لوٹ کر آتے ہیں تو کہتے ہیں یہ مال آپؐ کا ہے یہ مال ہمارا ہے (ہم کو تحفہ میں ملا ہے) بھلا اپنے ماں باپ کے گھر بیٹھے رہتے تو معلم ہوتا کوئی اُن کو تحفہ لاکر دیتا ہے یا نہیں ۔قسم اس پروردگار کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے جو شخص زکوٰ ۃ کے مال میں سے تحفہ کے طور پر کچھ لے گا تو قیامت کے دن اس کو اپنی گردن پر لادے ہوئے لائے گا اگر اونٹ لیا ہے تو وہ بڑ بڑ کر رہا ہو گا ۔ گائے لی ہے تو وہ بھیں بھیں کر رہی ہو گی ۔ بکری لی ہے تو وہ میں میں کر رہی ہو گی۔ اس کے بعد آپؐ نے (دعا کے لئے ) دونوں ہاتھ اتنے اٹھائے کہ ہم نے آپؐ کے بغلوں کی سفیدی دیکھی فرمایا سن لو میں نے خدا کاحکم تم کو پہنچا دیا تین بار یہی فرمایا سفیان بن عیینہ نے کہا اس حدیث کو زہری نے ہمیں سنایا اور ہشام کی روایت میں اپنے والد سے انہوں نے ابو حمید ساعدی سے اتنا زیادہ کیا ، ابو حمید نے کہا میرے کانوں نے نبی کا یہ فرمانا سُنا اور آنکھوں نے دیکھا اور تم لوگ زید بن ثابتؓ صحابی سے پوچھ لو انہوں نے بھی یہ حدیث میرے ساتھ سنی ہے سفیان نے کہا زہری نے یہ لفظ نہیں کہا میرے کان نے سنا امام بخاری نے کہا حدیث میں خوار کا لفظ ہے یعنی گائے کی آواز یا جوار کا لفظ ہے جو تجارون سے نکلا ہے (سورہ مو منون میں ہے) یعنی گائے کی طرح آواز نکالتے ہوں گے۔

Chapter No: 25

باب اسْتِقْضَاءِ الْمَوَالِي وَاسْتِعْمَالِهِمْ

To appoint the Maula (freed slaves) as judges and officials

باب : آزاد شدہ غلام کو قاضی یا حاکم بنانا

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، أَنَّ نَافِعًا، أَخْبَرَهُ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ كَانَ سَالِمٌ مَوْلَى أَبِي حُذَيْفَةَ يَؤُمُّ الْمُهَاجِرِينَ الأَوَّلِينَ وَأَصْحَابَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ قُبَاءٍ، فِيهِمْ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَأَبُو سَلَمَةَ وَزَيْدٌ وَعَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ‏

Narrated By Ibn 'Umar : Salim, the freed salve of Abu Hudhaifa used to lead in prayer the early Muhajirin (emigrants) and the companions of the Prophet in the Quba mosque. Among those (who used to pray behind him) were Abu Bakr, 'Umar, Abu Salama, and Amir bin Rabi'a.

ہم سے عثمان بن صالح مصری نے بیان کیا کہا ہم سے عبد اللہ بن وہب نے کہا مجھ کو ابن جریج نے خبر دی ۔ان کو نافع نے ۔ان کو عبد اللہ بن عمرؓ نے کہ سالم جو ابو حذیفہ کے آزاد شدہ غلام تھے ۔مہاجرین اوّلین کی اور دوسرے اصحاب کی مسجد قبا میں (نماز میں) امامت کیا کرتے تھے ان اصحاب میں ابو بکرؓ اور عمرؓ اور ابو سلمہؓ اور زید بن حارثہؓ اور عامر بن ربیع رضی اللہ عنہم بھی تھے

Chapter No: 26

باب الْعُرَفَاءِ لِلنَّاسِ

The Urafa (a rank below Amir) appointed to look after the people's affairs

باب : چودہری یا نقیب بنانا

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَمِّهِ، مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ أَذِنَ لَهُمُ الْمُسْلِمُونَ فِي عِتْقِ سَبْىِ هَوَازِنَ ‏"‏ إِنِّي لاَ أَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.

Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama told him that when the Muslims were permitted to set free the captives of Hawazin, Allah's Apostle said, "I do not know who amongst you has agreed (to it) and who has not. Go back so that your 'Urafa' may submit your decision to us." So the people returned and their 'Urafa' talked to them and then came back to Allah's Apostle and told him that the people had given their consent happily and permitted (their captives to be freed).

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے اسمٰعیل بن ابراہیم نے ۔ انہوں نے اپنے چچا موسٰی بن عقبہ سے کہ ابن شہاب نے کہا۔ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ۔اُن کو مروان اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی جب مسلمانوں نے (جنگ حنین کے بعد) ہوازن کے قیدی آزاد کرانے کی اجازت دے دی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا میں کیسے جانوں کس نے اجازت دی ہے کس نے نہیں دی (کیونکہ ہزاروں مسلمان وہاں موجود تھےٌ) تم لوگ ایسا کرو اس وقت لوٹ جاؤ اور تمہارے نقیب یا چو دہری ہم سے بیان کریں گے تم لوگ راضی ہو یا نہیں ۔ یہ سن کر سب لوگ لوٹ گئے اور ان کے چودہریوں اور نقیبوں نے ان سے گفتگو کی ۔ بعد اس کے رسول اللہﷺ کے پاس گئے اور آپؐ کو خبر دی کہ لوگوں نے خوشی سے اجازت دی۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَمِّهِ، مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ أَذِنَ لَهُمُ الْمُسْلِمُونَ فِي عِتْقِ سَبْىِ هَوَازِنَ ‏"‏ إِنِّي لاَ أَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، فَرَجَعُوا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ النَّاسَ قَدْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.

Narrated By 'Urwa bin Az-Zubair : Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama told him that when the Muslims were permitted to set free the captives of Hawazin, Allah's Apostle said, "I do not know who amongst you has agreed (to it) and who has not. Go back so that your 'Urafa' may submit your decision to us." So the people returned and their 'Urafa' talked to them and then came back to Allah's Apostle and told him that the people had given their consent happily and permitted (their captives to be freed).

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا کہا مجھ سے اسمٰعیل بن ابراہیم نے ۔ انہوں نے اپنے چچا موسٰی بن عقبہ سے کہ ابن شہاب نے کہا۔ مجھ سے عروہ بن زبیر نے بیان کیا ۔اُن کو مروان اور مسور بن مخرمہ نے خبر دی جب مسلمانوں نے (جنگ حنین کے بعد) ہوازن کے قیدی آزاد کرانے کی اجازت دے دی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا میں کیسے جانوں کس نے اجازت دی ہے کس نے نہیں دی (کیونکہ ہزاروں مسلمان وہاں موجود تھےٌ) تم لوگ ایسا کرو اس وقت لوٹ جاؤ اور تمہارے نقیب یا چو دہری ہم سے بیان کریں گے تم لوگ راضی ہو یا نہیں ۔ یہ سن کر سب لوگ لوٹ گئے اور ان کے چودہریوں اور نقیبوں نے ان سے گفتگو کی ۔ بعد اس کے رسول اللہﷺ کے پاس گئے اور آپؐ کو خبر دی کہ لوگوں نے خوشی سے اجازت دی۔

Chapter No: 27

باب مَا يُكْرَهُ مِنْ ثَنَاءِ السُّلْطَانِ، وَإِذَا خَرَجَ قَالَ غَيْرَ ذَلِكَ

What is disliked as regards praising the Sultan (ruler) (in his presence) and saying something different after leaving him

باب : بادشاہ کے سامنے (منہ در منہ) خوشامد کرنا پیٹھ پیچھے اس کو برا کہنا یہ منع ہے ( کیونکہ یہ دغا بازی اور نفاق ہے)

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ أُنَاسٌ لاِبْنِ عُمَرَ إِنَّا نَدْخُلُ عَلَى سُلْطَانِنَا فَنَقُولُ لَهُمْ خِلاَفَ مَا نَتَكَلَّمُ إِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِهِمْ قَالَ كُنَّا نَعُدُّهَا نِفَاقًا‏.‏

Narrated By Muhammad bin Zaid bin Abdullah bin 'Umar : Some people said to Ibn 'Umar, "When we enter upon our ruler(s) we say in their praise what is contrary to what we say when we leave them." Ibn 'Umar said, "We used to consider this as hypocrisy."

ہم سے ابو نعیم (فضل بن دکین ) نے بیان کیا کہا ہم سے عاصم بن محمّد بن زید بن عبد اللہ بن عمرؓ نے انہوں نے اپنے والد سے ۔انہوں نے کہا چند لوگوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہا ہم لوگ اپنے بادشاہ وقت کے پاس جاتے تو ان سے ایسی باتیں کرتے ہیں جو وہاں سے نکلنے کے بعد نہیں کرتے عبد اللہ بن عمرؓ نے کہا ہم تو اس کو نفاق سمجھتے ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ إِنْ شَرَّ النَّاسِ ذُو الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‏"

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostles said, "The worst of all mankind is the double-faced one, who comes to some people with one countenance and to others, with another countenance."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہاہم سے لیث بن سعد نے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے انہوں نے عراک بن مالک سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے رسول اللہﷺ سے سُنا آپؐ فرماتے تھے سب میں بُرا وہ آدمی ہے جو دو غلا دو رخہ ہو ان کے پاس جائے تو ایک منہ لے کر ان کے پاس آئے جائے تو دوسرا منہ لے کر۔

Chapter No: 28

باب الْقَضَاءِ عَلَى الْغَائِبِ

Passing a judgement against an absent person

باب : یک طرفہ فیصلہ کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ هِنْدَ، قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ شَحِيحٌ، فَأَحْتَاجُ أَنْ آخُذَ مِنْ مَالِهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ خُذِي مَا يَكْفِيكِ وَوَلَدَكِ بِالْمَعْرُوفِ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Hind (bint 'Utba) said to the Prophet "Abu Sufyan is a miserly man and I need to take some money of his wealth." The Prophet said, "Take reasonably what is sufficient for you and your children."

ہم سے محمّد بن کثیر نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے حضرت عائشہؓ سے کہ ہندہ نے نبیﷺ سے عرض کیا ابو سفیان ایک بخیل آدمی ہے اور مجھے اس کا روپیہ خرچ کرنے کی ضرورت پڑتی ہے آپؐ نے فرمایا تو اتنا روپیہ لے سکتی ہے جتنا دستور کے موافق تجھ کو اور تیری اولاد کو کافی ہو۔

Chapter No: 29

باب مَنْ قُضِيَ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ فَلاَ يَأْخُذْهُ، فَإِنَّ قَضَاءَ الْحَاكِمِ لاَ يُحِلُّ حَرَامًا وَلاَ يُحَرِّمُ حَلاَلاً

Whoever is given the right of his brother (by error) through a judicial decision, then he should not take it as the judge's judgement cannot render what is illegal, legal or what is legal, illegal

باب : اگر کسی شخص کو حاکم دوسرے مسلمان کا مال ( ناحق) دلا دے اس کو نہ لے حاکم کے فیصلہ سے نہ حرام حلال ہو سکتا ہے نہ حلال حرام۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ سَمِعَ خُصُومَةً بِبَابِ حُجْرَتِهِ فَخَرَجَ إِلَيْهِمْ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا أَنَا بَشَرٌ، وَإِنَّهُ يَأْتِينِي الْخَصْمُ، فَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَنْ يَكُونَ أَبْلَغَ مِنْ بَعْضٍ، فَأَحْسِبُ أَنَّهُ صَادِقٌ فَأَقْضِي لَهُ بِذَلِكَ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ مُسْلِمٍ، فَإِنَّمَا هِيَ قِطْعَةٌ مِنَ النَّارِ، فَلْيَأْخُذْهَا أَوْ لِيَتْرُكْهَا ‏"‏‏

Narrated By Um Salama : (The wife of the Prophet) Allah's Apostle heard some people quarrelling at the door of his dwelling, so he went out to them and said, "I am only a human being, and litigants with cases of dispute come to me, and someone of you may happen to be more eloquent (in presenting his case) than the other, whereby I may consider that he is truthful and pass a judgment in his favour. If ever I pass a judgment in favour of somebody whereby he takes a Muslim's right unjustly, then whatever he takes is nothing but a piece of Fire, and it is up to him to take or leave."

ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا ۔ کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ، انہوں نے صالح بن کیسان سے۔انہوں نے ابن شہا ب سے کہا مجھ کو عر وہ بن زبیر نے خبر دی ان کو زینب بنت ابی سلمہؓ نے ان کو بی بی ام سلمہؓ نے انہوں نے نبیﷺ سے آپؐ نے اپنے دروازے پر کچھ جھگڑے کی آواز سنی تو باہر تشریف لے گئے اور فرمایا میں بھی آدمی ہوں میرے پاس ایک مقدمہ آتا ہے اور کبھی ایسا ہو تا ہے تم میں سے کسی کی تقریر دوسرے سے عمدہ ہو تی ہے میں سمجھتا ہوں وہ سچّا ہے اس کے موافق فیصلہ کر دیتا ہوں پھر جس کسی کو میں ظاہری روئداد پر بھروسہ کر کے (دوسرے مسلمان کا) حق دلا دوں ۔وہ اس کو لے یا چھوڑ دے (اختیار ہے) میں اس کو درحقیقت دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ إِلَيْكَ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ عَامُ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدٌ فَقَالَ ابْنُ أَخِي، قَدْ كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ، فَقَامَ إِلَيْهِ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَتَسَاوَقَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي، كَانَ عَهِدَ إِلَىَّ فِيهِ‏.‏ وَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي، وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ، وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ ‏"‏ احْتَجِبِي مِنْهُ ‏"‏، لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ، فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَى‏.‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet) 'Utba bin Abi Waqqas said to his brother Sa'd bin Abi Waqqas, "The son of the slave girl of Zam'a is from me, so take him into your custody." So in the year of Conquest of Mecca, Sa'd took him and said. (This is) my brother's son whom my brother has asked me to take into my custody." 'Abd bin Zam'a got up before him and said, (He is) my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on my father's bed." So they both submitted their case before Allah's Apostle. Sa'd said, "O Allah's Apostle! This boy is the son of my brother and he entrusted him to me." 'Abd bin Zam'a said, "This boy is my brother and the son of the slave girl of my father, and was born on the bed of my father." Allah's Apostle said, "The boy is for you, O 'Abd bin Zam'a!" Then Allah's Apostle further said, "The child is for the owner of the bed, and the stone is for the adulterer," He then said to Sauda bint Zam'a, "Veil (screen) yourself before him," when he saw the child's resemblance to 'Utba. The boy did not see her again till he met Allah.

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ۔کہا ہم مجھ سے امام مالکؓ نے ۔انہوں نے ابن شہاب سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے ۔انہوں نے حضرت عائشہؓ سے ۔ انہوں نے کہا عتبہ بن ابی وقاص نے( جو کافر مرا تھا ۔اسی نے آپﷺ کا دندانِ مبارک شہید کیا تھا) اپنے بھائی سعد بن ابی وقاصؓ کو یہ وصیت کی کہ زمعہ کی لونڈی کا جو بیٹا ہے وہ میرے نطفہ سے ہے تو اس کو لے لیجیؤ خیر جس سال مکہ فتح ہوا سعد نے اس بچہ کو لے لیا اور کہنے لگے یہ میرا بھتیجا ہے اور بھائی نے اس کو لے لینے کی مجھ کو وصیت کی تھی عبد بن زمعہ اٹھے اور کہنے لگے (واہ اچھی ٹھہری) یہ میرا بھائی ہے کیو نکہ میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے غرض دونوں ایک کے بعد ایک ( جھگڑتے ہوئے) رسول اللہﷺ کے پاس آئے سعد نے کہا یا رسول اللہ میرا بھتیجا ہے بھائی نے اس کو لینے کی مجھ کو وصیت کی تھی عبد بن زمعہ بولے(حضرت) یہ میرا بھائی ہے میرے باپ کی لونڈی سے پیدا ہوا ہے آپؐ نے فیصلہ کیا عبد یہ بچہ تیرا ہے (تیرا بھائی ہے) پھر فرمایا بچہ اسی کا ہو تا ہے جو عورت کا خاوند یا مالک ہو اور زنا کرنے والے کے لئے پتھروں کی سزا ہے باوجود اس فیصلے کے آپؐ نے ام المومنین سودہ بنت زمعہؓ سے فرمایا تو اس سے پردہ کر (حالانکہ وہ ان کا بھائی ہوا) کیونکہ آپؐ نے دیکھا اس کی صورت عتبہ سے ملتی تھی۔

Chapter No: 30

باب الْحُكْمِ فِي الْبِئْرِ وَنَحْوِهَا

Judgement regarding the cases involving wells etc.

باب : کنویں کا مقدمہ ، فیصلہ کرنا۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، وَالأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَحْلِفُ عَلَى يَمِينِ صَبْرٍ، يَقْتَطِعُ مَالاً وَهْوَ فِيهَا فَاجِرٌ، إِلاَّ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏.

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "If somebody on the demand of a judge takes an oath to grab (a Muslim's) property and he is liar in it, he will meet Allah Who will be angry with him". So Allah revealed: 'Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths...' (3.77)

ہم سے اسحاق بن نصر نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الرزاق بن ہمام نے کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی انہوں نے منصور اور اعمش سے، انہوں نے ابو وائل سے کہ عبد اللہ بن مسعودؓ نے کہا نبیﷺ نے فرمایا جو شخص ایسی قسم کھا لے جس سے اس کا حق ثابت ہو جائے حالانکہ وہ قسم جھوٹی ہو اس کی وجہ سے کسی دوسرے کا مال مار لے تو جب قیامت کے دن اللہ کی بار گاہ میں حا ضر ہو گا اللہ اس پر غصے ہو گا اس کے بعد یہ آیت اتری ۔ اِنَّ الَّذین یَشتَرُونَ بِعَہدَاللہ الآیۃ(جو سورہ آل عمران میں ہے)


فَجَاءَ الأَشْعَثُ وَعَبْدُ اللَّهِ يُحَدِّثُهُمْ فَقَالَ فِيَّ نَزَلَتْ وَفِي رَجُلٍ خَاصَمْتُهُ فِي بِئْرٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلَكَ بَيِّنَةٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلْيَحْلِفْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ إِذًا يَحْلِفُ‏.‏ فَنَزَلَتْ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏

'Al-Ashath came while Abdullah was narrating (this) to the people. Al-Ashath said, "This verse was revealed regarding me and another man with whom I had a quarrel about a well. The Prophet said (to me), "Do you have any evidence?' I replied, 'No.' He said, 'Let your opponent take an oath.' I said: I am sure he would take a (false) oath." Thereupon it was revealed: 'Verily! those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant...' (3.77)

عبداللہ یہ حدیث بیان کر رہے تھے کہ اشعث بن قیس آن پہنچے انہوں نے کہا یہ آیت تو میرے باب میں اتری ہے ہوا یہ تھا کہ مجھ میں اور ایک شخص (جفشیش یا جریر) میں ایک کنویں پر تکرار ہوئی نبیﷺ نے فرمایا اچھا تیرے پاس گواہ ہیں میں نے کہا نہیں آپؐ نے فرمایا پھر تو تیرا مدعی علیہ قسم کھا لے گا میں نے کہا یا رسول اللہ وہ تو قسم کھا کر ( میرا مال اڑا) لے گا۔ اس وقت یہ آیت اتری اِنَّ الَّذین یَشتَرُونَ بِعَہدَاللہ الآیۃ۔

12345Last ›