Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Asking Permission to Enter (79)    كتاب الاستئذان

‹ First3456

Chapter No: 41

باب مَنْ زَارَ قَوْمًا فَقَالَ عِنْدَهُمْ

Whoever visited some people and then had a mid-day nap at their home

باب: اگر کوئی شخص کہیں ملاقات کو جائے اور دوپہر کو وہیں آرام کرے۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأَنْصَارِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ ثُمَامَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ، كَانَتْ تَبْسُطُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم نِطَعًا فَيَقِيلُ عِنْدَهَا عَلَى ذَلِكَ النِّطَعِ ـ قَالَ ـ فَإِذَا نَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَخَذَتْ مِنْ عَرَقِهِ وَشَعَرِهِ، فَجَمَعَتْهُ فِي قَارُورَةٍ، ثُمَّ جَمَعَتْهُ فِي سُكٍّ ـ قَالَ ـ فَلَمَّا حَضَرَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ الْوَفَاةُ أَوْصَى أَنْ يُجْعَلَ فِي حَنُوطِهِ مِنْ ذَلِكَ السُّكِّ ـ قَالَ ـ فَجُعِلَ فِي حَنُوطِهِ‏.‏

Narrated By Thumama : Anas said, "Um Sulaim used to spread a leather sheet for the Prophet and he used to take a midday nap on that leather sheet at her home." Anas added, "When the Prophet had slept, she would take some of his sweat and hair and collect it (the sweat) in a bottle and then mix it with Suk (a kind of perfume) while he was still sleeping. "When the death of Anas bin Malik approached, he advised that some of that Suk be mixed with his Hanut (perfume for embalming the dead body), and it was mixed with his Hanut.

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا کہا ہم سے محمد بن عبد اللہ بن انصاری نے کہا مجھ سے میرے والد نے انہوں نے ثمامہ سے انہوں نے انسؓ سے کہ اُم سلیم (ان کی والدہ) نبیﷺکے لئے ایک چمڑا بچھا تیں آپ اسی چمڑے پر ان کے پاس دن کو سو رہتے جب آپ سو جاتے تو اُم سلیمؓ کیا کرتیں آپ کے بدن کا پسینہ اور بال لے کر ایک شیشی میں ڈ التیں اور خوشبو میں ملالیتیں (بر کت کے لئے) آپ سوتے رہتے ثمامہ کہتے ہیں جب انسؓ مرنے لگے تو انہوں نے وصیت کی کہ ان کے کفن پر وہی خوشبو لگائی جائے آخر وہی خوشبو ان کے کفن پر لگائی گئی ۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏"‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ ـ أَوْ قَالَ ‏"‏ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ شَكَّ إِسْحَاقُ ـ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَدَعَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ أَوْ ‏"‏ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ‏"‏‏.‏ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ زَمَانَ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Whenever Allah's Apostle went to Quba, he used to visit Um Haram bint Milhan who would offer him meals; and she was the wife of 'Ubada bin As-samit. One day he went to her house and she offered him a meal, and after that he slept, and then woke up smiling. She (Um Haram) said, "I asked him, 'What makes you laugh, O Allah's Apostle?' He said, 'Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah's Cause and sailing over this sea, kings on thrones,' or said, 'like kings on thrones.' (The narrator, Ishaq is in doubt about it.) I (Um Haram) said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them.' He invoked (Allah) for her and then lay his head and slept again and then woke up smiling. I asked, 'What makes you laugh, O Allah's Apostle?' He said, 'Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah's Cause and sailing over this sea, kings on the thrones,' or said, 'like kings on the thrones.' I (Um Haram) said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them.' He said, You will be amongst the first ones." It is said that Um Haram sailed over the sea at the time of Muawiya, and on coming out of the sea, she fell down from her riding animal and died.

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا ہم مجھ سے امام مالکؒ نے بیا ن کیا کہا انہوں نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ جب قبا میں تشریف لے جاتے (جو ایک مقام ہے مدینہ سے دو میل پر) تواُم حرام بنت ملحان (انسؓ کی خالہ )پاس جاتے وہ آپ کو کھانا کھلاتیں اُم حرام عبادہ بن صَامت کے نکاح میں تھیں ایک بار جو آپ ان کے پاس گئے انہوں نے آپ کوکھانا کھلایاآپ ( کھانا کھا کر) وہیں سو رہے (دوپہر کا وقت تھا )پھر جاگے تو ہنس رہے تھے ام احرام نے پوچھا یا رسول اللہ آپ ہنسے کیوں آپ نے فر مایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے اس سمندر کے بیچابیچ اس شان سے سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر سوار ہوتے ہیں ام احرام نے کہا یا رسول اللہ ،اللہ سے دعا فر مایئے مجھ کو بھی ان لوگوں میں شامل کر دے آپ نے دعا فر مائی پھر آپ (تکیہ پر ) سر رکھ کر سو گئے تو ہنس رہے تھے میں نے پو چھا یا رسول اللہ آپ کیوں ہنسے آپؐ نے فر مایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کیلئے اس سمندر کے بیچا بیچ اس شان سے سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت روان پر سوار ہوتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ، اللہ سے دعا فرمایئے مجھ کو بھی ان لوگوں میں شریک کر دے آپ نے فر مایا تو پہلے لوگوں میں شریک ہو چکی ایسا ہوا ام احرام (مجاہدین کے ساتھ ) سمندر پر سوار ہویئں جب سمندر پار ہوئیں تو اپنی سواری کے جانور سے گر کر مر گئیں۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا ذَهَبَ إِلَى قُبَاءٍ يَدْخُلُ عَلَى أُمِّ حَرَامٍ بِنْتِ مِلْحَانَ فَتُطْعِمُهُ، وَكَانَتْ تَحْتَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، فَدَخَلَ يَوْمًا فَأَطْعَمَتْهُ، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ‏.‏ قَالَتْ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ‏"‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ ـ أَوْ قَالَ ‏"‏ مِثْلُ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ شَكَّ إِسْحَاقُ ـ قُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ فَدَعَا ثُمَّ وَضَعَ رَأْسَهُ فَنَامَ، ثُمَّ اسْتَيْقَظَ يَضْحَكُ فَقُلْتُ مَا يُضْحِكُكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ‏"‏ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي عُرِضُوا عَلَىَّ، غُزَاةً فِي سَبِيلِ اللَّهِ، يَرْكَبُونَ ثَبَجَ هَذَا الْبَحْرِ، مُلُوكًا عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ أَوْ ‏"‏ مِثْلَ الْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ ‏"‏‏.‏ فَرَكِبَتِ الْبَحْرَ زَمَانَ مُعَاوِيَةَ، فَصُرِعَتْ عَنْ دَابَّتِهَا حِينَ خَرَجَتْ مِنَ الْبَحْرِ، فَهَلَكَتْ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : Whenever Allah's Apostle went to Quba, he used to visit Um Haram bint Milhan who would offer him meals; and she was the wife of 'Ubada bin As-samit. One day he went to her house and she offered him a meal, and after that he slept, and then woke up smiling. She (Um Haram) said, "I asked him, 'What makes you laugh, O Allah's Apostle?' He said, 'Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah's Cause and sailing over this sea, kings on thrones,' or said, 'like kings on thrones.' (The narrator, Ishaq is in doubt about it.) I (Um Haram) said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them.' He invoked (Allah) for her and then lay his head and slept again and then woke up smiling. I asked, 'What makes you laugh, O Allah's Apostle?' He said, 'Some people of my followers were displayed before me as warriors fighting for Allah's Cause and sailing over this sea, kings on the thrones,' or said, 'like kings on the thrones.' I (Um Haram) said, 'O Allah's Apostle! Invoke Allah that He may make me one of them.' He said, You will be amongst the first ones." It is said that Um Haram sailed over the sea at the time of Muawiya, and on coming out of the sea, she fell down from her riding animal and died.

ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا ہم مجھ سے امام مالکؒ نے بیا ن کیا کہا انہوں نے اسحاق بن عبد اللہ بن ابی طلحہ سے انہوں نے انس بن مالک سے وہ کہتے تھے رسول اللہﷺ جب قبا میں تشریف لے جاتے (جو ایک مقام ہے مدینہ سے دو میل پر) تواُم حرام بنت ملحان (انسؓ کی خالہ )پاس جاتے وہ آپ کو کھانا کھلاتیں اُم حرام عبادہ بن صَامت کے نکاح میں تھیں ایک بار جو آپ ان کے پاس گئے انہوں نے آپ کوکھانا کھلایاآپ ( کھانا کھا کر) وہیں سو رہے (دوپہر کا وقت تھا )پھر جاگے تو ہنس رہے تھے ام احرام نے پوچھا یا رسول اللہ آپ ہنسے کیوں آپ نے فر مایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کے لئے اس سمندر کے بیچابیچ اس شان سے سوار ہو رہے ہیں جیسے بادشاہ تختوں پر سوار ہوتے ہیں ام احرام نے کہا یا رسول اللہ ،اللہ سے دعا فر مایئے مجھ کو بھی ان لوگوں میں شامل کر دے آپ نے دعا فر مائی پھر آپ (تکیہ پر ) سر رکھ کر سو گئے تو ہنس رہے تھے میں نے پو چھا یا رسول اللہ آپ کیوں ہنسے آپؐ نے فر مایا میری امت کے کچھ لوگ میرے سامنے لائے گئے جو اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کیلئے اس سمندر کے بیچا بیچ اس شان سے سوار ہو رہے تھے جیسے بادشاہ تخت روان پر سوار ہوتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ، اللہ سے دعا فرمایئے مجھ کو بھی ان لوگوں میں شریک کر دے آپ نے فر مایا تو پہلے لوگوں میں شریک ہو چکی ایسا ہوا ام احرام (مجاہدین کے ساتھ ) سمندر پر سوار ہویئں جب سمندر پار ہوئیں تو اپنی سواری کے جانور سے گر کر مر گئیں۔

Chapter No: 42

باب الْجُلُوسِ كَيْفَمَا تَيَسَّرَ

Sitting in any convenient position

باب: آسانی کے ساتھ آدمی جس طرح بیٹھ سکے بیٹھ سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ اللَّيْثِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَنْ لِبْسَتَيْنِ، وَعَنْ بَيْعَتَيْنِ اشْتِمَالِ الصَّمَّاءِ، وَالاِحْتِبَاءِ فِي ثَوْبٍ وَاحِدٍ، لَيْسَ عَلَى فَرْجِ الإِنْسَانِ مِنْهُ شَىْءٌ، وَالْمُلاَمَسَةِ، وَالْمُنَابَذَةِ‏.‏ تَابَعَهُ مَعْمَرٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي حَفْصَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُدَيْلٍ عَنِ الزُّهْرِيِّ‏.

Narrated By Abu Sa'id Al-Khudri : The Prophet forbade two kinds of dresses and two kinds of bargains; Ishtimal As-Samma and Al-Ihtiba in one garment with no part of it covering one's private parts. (The two kinds of bargains were:) Al-Mulamasa and Al-Munabadha.

ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے انہوں نے عطا بن یزید لیثی سے انہوں نے ابو سعید خدریؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے دو لباسوں سے منع فرمایا ایک تو اشتمال صمّاء سےدوسرے ایک کپڑے میں گوٹ مار کر بیٹھنے سے جب اس کی شرمگاہ پر کچھ نہ ہو اور دو بیعوں سے منع فرمایا ایک بیع ملامسہ سے دوسرے بیع منابذہ سے(ان دونوں کی تفسیر بھی اوپر گزر چکی سفیان بن عیینہ کے سَاتھ اس حدیث کو معمر اور محمد بن ابی حفصہ اور عبداللہ بن بدیل نے بھی زہری سے روایت کیا۔

Chapter No: 43

باب مَنْ نَاجَى بَيْنَ يَدَىِ النَّاسِ وَمَنْ لَمْ يُخْبِرْ بِسِرِّ صَاحِبِهِ، فَإِذَا مَاتَ أَخْبَرَ بِهِ

Whoever has a confidential talk with somebody in front of the people and the latter does not disclose his companion's secret, but when his companion dies, he discloses it.

باب: لوگوں کے سامنے کانا پھوسی کرنا اور کسی شخص کا راز اس کی موت کے بعد معلوم کرنا۔

حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ إِنَّا كُنَّا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهُ جَمِيعًا، لَمْ تُغَادَرْ مِنَّا وَاحِدَةٌ، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَمْشِي، لاَ وَاللَّهِ مَا تَخْفَى مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ قَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى حُزْنَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ إِذَا هِيَ تَضْحَكُ‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا أَنَا مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ خَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالسِّرِّ مِنْ بَيْنِنَا، ثُمَّ أَنْتِ تَبْكِينَ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلْتُهَا عَمَّا سَارَّكِ قَالَتْ مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِرَّهُ‏.‏ فَلَمَّا تُوُفِّيَ قُلْتُ لَهَا عَزَمْتُ عَلَيْكِ بِمَا لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ لَمَّا أَخْبَرْتِنِي‏.‏ قَالَتْ أَمَّا الآنَ فَنَعَمْ‏.‏ فَأَخْبَرَتْنِي قَالَتْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الأَمْرِ الأَوَّلِ، فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً ‏"‏ وَإِنَّهُ قَدْ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أَرَى الأَجَلَ إِلاَّ قَدِ اقْتَرَبَ، فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي، فَإِنِّي نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَبَكَيْتُ بُكَائِي الَّذِي رَأَيْتِ، فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ قَالَ ‏"‏ يَا فَاطِمَةُ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ـ أَوْ ـ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : He added, 'But this year he reviewed it with me twice, and therefore I think that my time of death has approached. So, be afraid of Allah, and be patient, for I am the best predecessor for you (in the Hereafter).' " Fatima added, "So I wept as you ('Aisha) witnessed. And when the Prophet saw me in this sorrowful state, he confided the second secret to me saying, 'O Fatima! Will you not be pleased that you will be chief of all the believing women (or chief of the women of this nation i.e. my followers?")

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیا ن کیا انہوں نے ابو عوانہ وضاح یشکری سے کہا ہم سے فراس بن یحیٰی نے بیا ن کیا انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے مسروق سے کہا مجھ سے ام المو منین عائشہ صدیقہؓ نے بیا ن کیا انہوں نے کہا نبیﷺکے پاس (بیماری ) ہم سب بی بیاں اکٹھاتھیں کوئی ایسی نہ تھی جو وہاں مو جود نہ ہو اتنے میں حضرت فاطمہؓ پاؤں سے چلتی ہو ئی تشریف لایئں خدا کی قسم ان کی چال با لکل رسول اللہ ﷺکی چال سے ملتی تھی جب آپ نے ان کو دیکھا تو فر مایا مرحبا میری بیٹی پھر ان کو اپنے داہنے یا بایئں طرف بٹھا لیا اُس کے بعد اُن کے کان میں کچھ بات کہی وہ زور سے رونے لگیں۔ جب آپ نے ان کو رنجیدہ دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں ایک بات کہی اس وقت وہ ہنس دیں اب آپ کی بییوں میں صرف میں نے ان سے کہا رسول اللہﷺنے تو تم (پر اتنی عنایت فر مائی کہ اپنی راز کی بات تم سے کہہ دی )اور تم اس پر بھی رو رہی ہو خیر جب رسول اللہﷺکھڑے ہو گئے تو میں ان سے پوچھا بتلاؤتو رسول اللہ ﷺنے تم سے چپکے سے کیا فر مایا انہوں نے کہا میں آپ ﷺکا راز ظاہر کرنے کی نہیں پھر جب آپکی وفات ہوگئی اس وقت میں نے ان سے کہا اب میں تم کواپنے حق کی قسم دیتی ہوں جو میرا تم پر ہے (آخر میں تمہاری ماں ہوں ) مجھ کو بتلاؤ۔آپ ﷺنے تم سے اس روز کیا فر مایا تھا انہوں نے کہا اب اس کے بیان کرنے میں کوئی تامل نہیں پھر انہوں نے کہا جب آپ ﷺنے پہلی بار مجھ سے کان میں بات کی تھی تو یہ فر مایا تھا کہ حضرت جبریلؑ ہر سال قرآن کا دور مجھ سے ایک بار کیا کرتے تھے اس سال انہوں نے دو بار دور کیامیں سمجھتا ہوں میری موت قریب ہے تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کرمیں تیرے لئے آخرت میں اچھا پیش خیمہ ہوں گا اس وقت میں ایسا (زور سے )رودی جیسا تم نے دیکھا تھا جب آپ نے میری بیقراری دیکھی تو دوبارہ مجھ سے سر گوشی کی اور فر مایا اے فاطمہؓ کیا تو اس سے خوش نہیں کہ تو سب مسلمانوں کی عورتوں کی یا یوں فر مایا اس امت کی عورتوں کی (بہشت میں )سردار بنے ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، عَنْ أَبِي عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا فِرَاسٌ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ إِنَّا كُنَّا أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم عِنْدَهُ جَمِيعًا، لَمْ تُغَادَرْ مِنَّا وَاحِدَةٌ، فَأَقْبَلَتْ فَاطِمَةُ ـ عَلَيْهَا السَّلاَمُ ـ تَمْشِي، لاَ وَاللَّهِ مَا تَخْفَى مِشْيَتُهَا مِنْ مِشْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَلَمَّا رَآهَا رَحَّبَ قَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِابْنَتِي ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَجْلَسَهَا عَنْ يَمِينِهِ أَوْ عَنْ شِمَالِهِ، ثُمَّ سَارَّهَا فَبَكَتْ بُكَاءً شَدِيدًا، فَلَمَّا رَأَى حُزْنَهَا سَارَّهَا الثَّانِيَةَ إِذَا هِيَ تَضْحَكُ‏.‏ فَقُلْتُ لَهَا أَنَا مِنْ بَيْنِ نِسَائِهِ خَصَّكِ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالسِّرِّ مِنْ بَيْنِنَا، ثُمَّ أَنْتِ تَبْكِينَ، فَلَمَّا قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سَأَلْتُهَا عَمَّا سَارَّكِ قَالَتْ مَا كُنْتُ لأُفْشِيَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم سِرَّهُ‏.‏ فَلَمَّا تُوُفِّيَ قُلْتُ لَهَا عَزَمْتُ عَلَيْكِ بِمَا لِي عَلَيْكِ مِنَ الْحَقِّ لَمَّا أَخْبَرْتِنِي‏.‏ قَالَتْ أَمَّا الآنَ فَنَعَمْ‏.‏ فَأَخْبَرَتْنِي قَالَتْ أَمَّا حِينَ سَارَّنِي فِي الأَمْرِ الأَوَّلِ، فَإِنَّهُ أَخْبَرَنِي أَنَّ جِبْرِيلَ كَانَ يُعَارِضُهُ بِالْقُرْآنِ كُلَّ سَنَةٍ مَرَّةً ‏"‏ وَإِنَّهُ قَدْ عَارَضَنِي بِهِ الْعَامَ مَرَّتَيْنِ، وَلاَ أَرَى الأَجَلَ إِلاَّ قَدِ اقْتَرَبَ، فَاتَّقِي اللَّهَ وَاصْبِرِي، فَإِنِّي نِعْمَ السَّلَفُ أَنَا لَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَبَكَيْتُ بُكَائِي الَّذِي رَأَيْتِ، فَلَمَّا رَأَى جَزَعِي سَارَّنِي الثَّانِيَةَ قَالَ ‏"‏ يَا فَاطِمَةُ أَلاَ تَرْضَيْنَ أَنْ تَكُونِي سَيِّدَةَ نِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ ـ أَوْ ـ سَيِّدَةَ نِسَاءِ هَذِهِ الأُمَّةِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : He added, 'But this year he reviewed it with me twice, and therefore I think that my time of death has approached. So, be afraid of Allah, and be patient, for I am the best predecessor for you (in the Hereafter).' " Fatima added, "So I wept as you ('Aisha) witnessed. And when the Prophet saw me in this sorrowful state, he confided the second secret to me saying, 'O Fatima! Will you not be pleased that you will be chief of all the believing women (or chief of the women of this nation i.e. my followers?")

ہم سے موسٰی بن اسمٰعیل نے بیا ن کیا انہوں نے ابو عوانہ وضاح یشکری سے کہا ہم سے فراس بن یحیٰی نے بیا ن کیا انہوں نے عامر شعبی سے انہوں نے مسروق سے کہا مجھ سے ام المو منین عائشہ صدیقہؓ نے بیا ن کیا انہوں نے کہا نبیﷺکے پاس (بیماری ) ہم سب بی بیاں اکٹھاتھیں کوئی ایسی نہ تھی جو وہاں مو جود نہ ہو اتنے میں حضرت فاطمہؓ پاؤں سے چلتی ہو ئی تشریف لایئں خدا کی قسم ان کی چال با لکل رسول اللہ ﷺکی چال سے ملتی تھی جب آپ نے ان کو دیکھا تو فر مایا مرحبا میری بیٹی پھر ان کو اپنے داہنے یا بایئں طرف بٹھا لیا اُس کے بعد اُن کے کان میں کچھ بات کہی وہ زور سے رونے لگیں۔ جب آپ نے ان کو رنجیدہ دیکھا تو دوبارہ ان کے کان میں ایک بات کہی اس وقت وہ ہنس دیں اب آپ کی بییوں میں صرف میں نے ان سے کہا رسول اللہﷺنے تو تم (پر اتنی عنایت فر مائی کہ اپنی راز کی بات تم سے کہہ دی )اور تم اس پر بھی رو رہی ہو خیر جب رسول اللہﷺکھڑے ہو گئے تو میں ان سے پوچھا بتلاؤتو رسول اللہ ﷺنے تم سے چپکے سے کیا فر مایا انہوں نے کہا میں آپ ﷺکا راز ظاہر کرنے کی نہیں پھر جب آپکی وفات ہوگئی اس وقت میں نے ان سے کہا اب میں تم کواپنے حق کی قسم دیتی ہوں جو میرا تم پر ہے (آخر میں تمہاری ماں ہوں ) مجھ کو بتلاؤ۔آپ ﷺنے تم سے اس روز کیا فر مایا تھا انہوں نے کہا اب اس کے بیان کرنے میں کوئی تامل نہیں پھر انہوں نے کہا جب آپ ﷺنے پہلی بار مجھ سے کان میں بات کی تھی تو یہ فر مایا تھا کہ حضرت جبریلؑ ہر سال قرآن کا دور مجھ سے ایک بار کیا کرتے تھے اس سال انہوں نے دو بار دور کیامیں سمجھتا ہوں میری موت قریب ہے تو اللہ سے ڈرتی رہ اور صبر کرمیں تیرے لئے آخرت میں اچھا پیش خیمہ ہوں گا اس وقت میں ایسا (زور سے )رودی جیسا تم نے دیکھا تھا جب آپ نے میری بیقراری دیکھی تو دوبارہ مجھ سے سر گوشی کی اور فر مایا اے فاطمہؓ کیا تو اس سے خوش نہیں کہ تو سب مسلمانوں کی عورتوں کی یا یوں فر مایا اس امت کی عورتوں کی (بہشت میں )سردار بنے ۔

Chapter No: 44

باب الاِسْتِلْقَاءِ

Al-Istilqa (lying flat on the back)

باب: چت لیٹنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبَّادُ بْنُ تَمِيمٍ، عَنْ عَمِّهِ، قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ مُسْتَلْقِيًا، وَاضِعًا إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الأُخْرَى‏.

Narrated By Abbad bin Tamim : I saw Allah's Apostle lying on his back in the mosque and putting one of his legs over the other.

ہم سے علی بن عبد اللہ بن مدینی نے بیا ن کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے کہا ہم سے زہری نے کہا ہم کو عباد بن تمیم نے خبر دی انہوں نے اپنے چچا (عبد اللہ بن زید انصاری )سے انہوں نے کہا میں نے رسول اللہ ﷺکو مسجد میں چت لیٹے ہوئے دیکھا پاؤں پر پاؤں رکھے ہوئے ۔

Chapter No: 45

باب لاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ

No two persons should talk secretly excluding a third person (who is present with them)

باب: کہیں صرف تین آدمی ہوں تو ایک کو اکیلا چھوڑ کر دوسرے سرگوشی نہ کریں،

وَقَوْلُهُ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا تَنَاجَيْتُمْ فَلاَ تَتَنَاجَوْا}‏‏.‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏ الْمُؤْمِنُونَ‏}‏ وَقَوْلُهُ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نَاجَيْتُمُ الرَّسُولَ فَقَدِّمُوا بَيْنَ يَدَىْ نَجْوَاكُمْ صَدَقَةً‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَاللَّهُ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ‏}

And the Statement of Allah, "O you who believe! When you hold secret counsel, do it not for sin or wrongdoing, and disobedience towards the Messenger (s.a.w) , but do it for righteousness and Taqwa (virtues and piety). And fear Allah unto whom you shall be gathered. Secret counsels (conspiracies) are only from Satan, in order that he may cause grief to the believers. But he cannot harm them in the least, except as Allah permits, and in Allah let the believers put their trust." (V.58:9,10) "O you who believe! When you (want to) consult the Messenger (s.a.w) in private, spend something in charity before your private consultation. That will be better and purer for you. But if you find not (the means of it), then verily, Allah is Oft-Forgiving, Most Merciful. Are you afraid of spending in charity before your private consultation (with him)? If then you do it not, and Allah has forgiven you, then establish Salat and give Zakat and obey Allah. And Allah is All-Aware of what you do." (V.58:12,13)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ مجادلہ میں) فرمایا مسلمانو! جب تم کانا پھوسی کرو تو گناہ اور ظلم اور پیغمبر کی نافرمانی پر کانا پھوسی نہ کرو بلکہ نیکی اور پرہیزگاری پر اخیر آیت وعلی اللہ فلیتوکل المومنون تک اور اللہ تعالٰی نے (اسی سورت میں) فرمایا مسلمانو! جب تم پیغمبر سے کانا پھوسی کرو تو کانا پھوسی کرنے سے پہلے کچھ خیرات نکالو یہ تمہارے حق میں بہتر اور پاکیزہ ہے اگر تم کو خیرات کرنے کو کچھ نہ ملے تو خیر اللہ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے۔اخیر آیت واللہ خبیر بما تعملُون تک۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنه أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةٌ فَلاَ يَتَنَاجَى اثْنَانِ دُونَ الثَّالِثِ ‏"‏‏.

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said "When three persons are together, then no two of them should hold secret counsel excluding the third person."

ہم سے عبد اللہ بن یوسف تینسی نے بیان کیا کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی دوسری سند امام بخاری نے کہا اور ہم سے اسمٰعیل بن ابی اویس نے بیا ن کیا کہا مجھ سے امَام مالک نے انہوں نے نافع سے انہوں عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ رسول اللہ ﷺ نے فر مایا اگر کہیں صرف تین آدمی ہوں تو ایک کوعلیحدہ چھوڑ کر دو کانا پھوسی نہ کریں (کیوں کہ اس میں تیسرے شخص کو رنج ہو گا ۔)

Chapter No: 46

باب حِفْظِ السِّرِّ

Keeping secrets

باب: اگر کوئی شخص راز کی بات کہے تو اس کا چھپانا واجب ہے۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَبَّاحٍ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ، سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ، أَسَرَّ إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم سِرًّا فَمَا أَخْبَرْتُ بِهِ أَحَدًا بَعْدَهُ، وَلَقَدْ سَأَلَتْنِي أُمُّ سُلَيْمٍ فَمَا أَخْبَرْتُهَا بِهِ‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet confided to me a secret which I did not disclose to anybody after him. And Um Sulaim asked me (about that secret) but I did not tell her.

ہم سے عبد اللہ بن صبّاح نے بیا ن کیا کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا کہا میں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا نبیﷺنے مجھ کو ایک راز کی بات بتائی میں نے وہ کسی سے آپ ﷺکی وفات کے بعد بھی نہیں کہی یہاں تک کہ ام سلیم (میری والدہ ) نے مجھ سے پوچھی میں نے ان سے بھی نہیں کہی ۔

Chapter No: 47

باب إِذَا كَانُوا أَكْثَرَ مِنْ ثَلاَثَةٍ فَلاَ بَأْسَ بِالْمُسَارَّةِ وَالْمُنَاجَاةِ

If in a gathering there are more than three persons, then there is no harm if two of them have a secret talk

باب: اگر کہیں تین سے زائد آدمی ہوں تو دو کانا پھوسی کر سکتے ہیں۔

حَدَّثَنى عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏{‏إِذَا كُنْتُمْ ثَلاَثَةً فَلاَ يَتَنَاجَى رَجُلاَنِ دُونَ الآخَرِ، حَتَّى تَخْتَلِطُوا بِالنَّاسِ، أَجْلَ أَنْ يُحْزِنَهُ‏}‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah : The Prophet said, "When you are three persons sitting together, then no two of you should hold secret counsel excluding the third person until you are with some other people too, for that would grieve him."

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیا ن کیا کہا ہم سے جریر بن عبد الحمید نے انہوں نے منصور سے انہوں نے ابو وائل سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺ نے فر مایا جب تم کہیں کل تین آدمی ہو تب تو دو مل کر تیسرے کو الگ رکھ کر کا نا پھوسی نہ کرو اس لئے اس کو رنج ہو گا البتہ اگر دوسرے آدمی بھی ہوں تو مضائقہ نہیں ۔


حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَسَمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَوْمًا قِسْمَةً فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ‏.‏ قُلْتُ أَمَا وَاللَّهِ لآتِيَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَتَيْتُهُ وَهْوَ فِي مَلأٍ، فَسَارَرْتُهُ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَى مُوسَى، أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ ‏"‏‏

Narrated By 'Abdullah : One day the Prophet divided and distributed something amongst the people whereupon an Ansari man said, "In this division Allah's Countenance has not been sought." I said, "By Allah! I will go (and inform) the Prophet." So I went to him while he was with a group of people, and I secretly informed him of that, whereupon he became so angry that his face became red, and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses (for) he was hurt more than that, yet he remained patient."

ہم سے عبدان نے بیا ن کیا کہا انہوں نے ابو حمزہ بن میمون سے انہوں نے اعمش سے انہوں نے شقیق سے انہوں نے عبد اللہ بن مسعودؓ سے انہوں نے کہا نبیﷺنے ایک جنگ میں (یعنی حنین )میں لوٹ کا مال بانٹا تو انصَار میں سے ایک شخص (معتب )بول اٹھا اس تقسیم سے اللہ کی رضا مندی کی غرض نہ تھی میں نے کہا خدا کی قسم میں تو نبیﷺکےپاس جاؤں گا پھر میں گیادیکھا تو آپ بہت سے لوگوں میں بیٹھے ہیں میں نے چپکے سے آپ کے کان میں یہ بات نقل کی آپ غصّے ہوئے یہاں تک کہ آپ کا چہرہ سُرخ ہو گیا پھر فر مایا موسٰی پر خدا کی رحمت ان کو اس سے بھی زیادہ رنج دیا گیا لیکن انہوں نے صبر کیا ۔

Chapter No: 48

باب طُولِ النَّجْوَى

Holding secret counsel for a long while

باب: بڑی دیر تک سرگوشی کرنا ،

‏{‏وَإِذْ هُمْ نَجْوَى‏}‏ مَصْدَرٌ مِنْ نَاجَيْتُ، فَوَصَفَهُمْ بِهَا، وَالْمَعْنَى يَتَنَاجَوْنَ

اور اللہ تعالٰی نے (سورہ بنی اسرائیل میں) جو فرمایا واذ ھم نجوٰی تو نجوٰی مصدر ہے ناجیت سے اور یہاں ان لوگوں کی صفت پڑا ہے یعنی وہ سرگوشی کر رہے ہیں۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَنَس ٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ وَرَجُلٌ يُنَاجِي رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَمَا زَالَ يُنَاجِيهِ حَتَّى نَامَ أَصْحَابُهُ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى‏

Narrated By Anas : The Iqama for the prayer was announced while a man was talking to Allah's Apostle privately. He continued talking in that way till the Prophet's companions slept, and afterwards the Prophet got up and offered the prayer with them.

ہم سے محمد بن بشّار نے بیا ن کیا کہا ہم سے محمد بن جعفر نے کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے عبد العزیز بن صہیب سے انہوں نے انسؓ سے انہوں نے کہا ایک بار ایسا ہوا (عشاء کی )نماز کی تکبیر ہوئی اور ایک شخص (نامعلوم ) رسول اللہ ﷺ سے سر گوشی کرتا رہا برابراسرگوشی کئے گیا یہاں تک کہ آپ کے صحاب سو گئے اس کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور نماز پڑھائی ۔

Chapter No: 49

باب لاَ تُتْرَكُ النَّارُ فِي الْبَيْتِ عِنْدَ النَّوْمِ

Fire should not be kept lit in the house at bed time

باب: سوتے وقت آگ (مثلاً چراغ وغیرہ) گھر میں نہ چھوڑنا۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏{‏لاَ تَتْرُكُوا النَّارَ فِي بُيُوتِكُمْ حِينَ تَنَامُونَ‏}‏‏.

Narrated By Salim's father : The Prophet said, "Do not keep the fire burning in your houses when you go to bed."

ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے زہری سے انہوں نے سالم سے انہوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمرؓ )سے انہوں نےنبیﷺسے آپ نے فر مایا جب سونے لگو تو گھروں میں آگ نہ چھوڑو (بلکہ بُجھا دو)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ احْتَرَقَ بَيْتٌ بِالْمَدِينَةِ عَلَى أَهْلِهِ مِنَ اللَّيْلِ، فَحُدِّثَ بِشَأْنِهِمُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّ هَذِهِ النَّارَ إِنَّمَا هِيَ عَدُوٌّ لَكُمْ، فَإِذَا نِمْتُمْ فَأَطْفِئُوهَا عَنْكُمْ ‏"‏‏

Narrated By Abu Musa : One night a house in Medina was burnt with its occupants. The Prophet spoke about them, saying, "This fire is indeed your enemy, so whenever you go to bed, put it out to protect yourselves."

ہم سے محمد بن العلاء نے بیا ن کیا کہا ہم سے ابو اسامہ نے انہوں نے برید بن عبد اللہ سے انہوں نے ابو بر دہ سے انہوں نے ابو موسٰی اشعری سے انہوں نے کہا مدینہ میں رات کو ایک گھر میں آگ لگ گئی وہ جل گیا (ان گھروں کا نام معلوم نہیں ہوا۔ ) نبی ﷺسے بیا ن کیا گیا آپؐ نے فر مایا یہ آگ تو تمہاری دشمن ہے جب تم سونے لگو اس کو بجھا دیا کرو ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ كَثِيرٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَمِّرُوا الآنِيَةَ وَأَجِيفُوا الأَبْوَابَ، وَأَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ، فَإِنَّ الْفُوَيْسِقَةَ رُبَّمَا جَرَّتِ الْفَتِيلَةَ فَأَحْرَقَتْ أَهْلَ الْبَيْتِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle said, "(At bedtime) cover the utensils, close the doors, and put out the lights, lest the evil creature (the rat) should pull away the wick and thus burn the people of the house."

ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیا ن کیا کہا ہم سے حماد بن زید نےانہوں نے کثیر بن شنطیر سے انہوں نے عطاء بن ابی رباح سے انہوں نے جابر بن عبد اللہ سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنے فر مایا(سوتے وقت )بر تنوں کو ڈھانپ دیا کرو ، دروازے بند کر دیا کرو اور چراغ بجھا دیا کرو کیوں کہ چوہیا کمبخت کیا کرتی ہے کھبی بتی (منہ میں )گھیسٹ کر سارے گھر والوں کو جلا دیتی ہے ۔

Chapter No: 50

باب إِغْلاَقِ الأَبْوَابِ بِاللَّيْلِ

To close the doors at night

باب: رات کو (سوتے وقت) دروازہ بند کر دینا۔

حَدَّثَنَا حَسَّانُ بْنُ أَبِي عَبَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَطْفِئُوا الْمَصَابِيحَ بِاللَّيْلِ إِذَا رَقَدْتُمْ، وَغَلِّقُوا الأَبْوَابَ، وَأَوْكُوا الأَسْقِيَةَ، وَخَمِّرُوا الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ ‏"‏‏.‏ ـ قَالَ هَمَّامٌ وَأَحْسِبُهُ قَالَ ـ ‏"‏ وَلَوْ بِعُودٍ ‏يَعْرِضُهُ"‏‏.

Narrated By Jabir : Allah s Apostle said, "When you intend going to bed at night, put out the lights, close the doors, tie the mouths of the water skins, and cover your food and drinks." Hamrnam said, "I think he (the other narrator) added, 'even with piece of wood across the utensil.'"

ہم سے حسان بن ابی عباد نے بیا ن کیا کہا ہم سے ہمام بن یحیٰی نے انہوں نے عطاءبن ابی رباح سے انہوں نے جابر بن عبداللہ انصاری سے انہوں نے کہا رسول اللہﷺنے فر مایا جب تم رات کو سونے لگو تو چراغ کو بجھا دو دروازے بندے کر دو مشکوں کے منہ باندھ دو کھانا پانی ڈھانپ دو ہمّام نے کہا میں یہ سمجھتا ہوں عطاءنے اس حدیث میں یہ بھی کہا اگر کھانا پانی ڈھا نکنے کو برتن نہ ملے تو ایک (اڑی) لکڑی ہی اس پر رکھ دو ۔

‹ First3456