Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Good manners (78)    كتاب الأدب

‹ First34567Last ›

Chapter No: 41

باب الْمِقَةِ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى

Love is from Allah.

باب: نیک آدمی کی محبت اللہ تعالٰی لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا نَادَى جِبْرِيلَ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا، فَأَحِبَّهُ‏.‏ فَيُحِبُّهُ جِبْرِيلُ، فَيُنَادِي جِبْرِيلُ فِي أَهْلِ السَّمَاءِ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ فُلاَنًا، فَأَحِبُّوهُ‏.‏ فَيُحِبُّهُ أَهْلُ السَّمَاءِ، ثُمَّ يُوضَعُ لَهُ الْقَبُولُ فِي أَهْلِ الأَرْضِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "If Allah loves a person, He calls Gabriel saying: 'Allah loves so and so; O Gabriel, love him.' Gabriel would love him, and then Gabriel would make an announcement among the residents of the Heaven, 'Allah loves so-and-so, therefore, you should love him also.' So, all the residents of the Heavens would love him and then he is granted the pleasure of the people of the earth."

ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا کہا ہم سے ابو عاصم نے انہوں نے ابن جریج سے کہا مجھ کو موسٰی بن عقبہ نے خبر دی انہوں نے نافع سے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نے نبی ﷺسے آپ نے فر مایا جب اللہ تعالٰی کسی بندے سے محبت کرتا ہے تو جبریلؑ کو پکارتا ہے اللہ فلانے شخص سے محبت کرتا ہے تو بھی اس سے محبت رکھ یہ سُن کر جبریلؑ بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں پھر جبریل سارے آسمان والے فرشتوں کو پکار دیتے ہیں کہ فلاں شخص سے اللہ محبت رکھتا ہے۔ تم سب بھی اس سے محبت رکھو اب سارے آسمان والے فرشتے بھی اس سے محبت کرنے لگتے ہیں۔ اس کے بعد وہ زمین میں بھی (بندگان خدا کا )مقبول (اور محبوب )ہو جاتا ہے ۔

Chapter No: 42

باب الْحُبِّ فِي اللَّهِ

To love for Allah's sake

باب: اللہ کے لئے(نہ دنیا کی غرض سے)محبت رکھنے کی فضیلت

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ يَجِدُ أَحَدٌ حَلاَوَةَ الإِيمَانِ حَتَّى يُحِبَّ الْمَرْءَ، لاَ يُحِبُّهُ إِلاَّ لِلَّهِ، وَحَتَّى أَنْ يُقْذَفَ فِي النَّارِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الْكُفْرِ، بَعْدَ إِذْ أَنْقَذَهُ اللَّهُ، وَحَتَّى يَكُونَ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : The Prophet said, "None will have the sweetness (delight) of Faith (a) till he loves a person and loves him only for Allah's sake, (b) and till it becomes dearer to him to be thrown in the fire than to revert to disbelief (Heathenism) after Allah has brought him out of it, (c) and till Allah and His Apostle become dearer to him than anything else."

ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے انس بن مالک سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے فر مایا تم میں سے کوئی ایمان کی حلاوت (شیرینی )اس وقت تک نہ پائے گا جب تک خاص اللہ تعالٰی کے لئے کسی آدمی سے محبت نہ رکھے اور اس کو آگ میں جانا اچھا لگے پر ایمان کے بعد جب اللہ نے اس کو کفر سے چھڑا دیا پھر کافر ہوجانا پسند نہ ہو اور اللہ اس کے رسول سے اس کو سب سے بڑھ کر زیادہ محبت ہو ۔

Chapter No: 43

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ }الآية‏

The Statement of Allah, "O you who believe! Let not a group scoff at another group ..." (V.49:11)

باب: اللہ تعالٰی کا (سورٔہ حجرات میں) یہ فرمانا مسلمانوں کوئی لوگ دوسرے لوگوں سے ٹھٹھا نہ کریں۔ان کو حقیر نہ جانیں کیا معلوم شاید وہ ان سے (اللہ کے نزدیک)اچھے ہوں۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَمْعَةَ، قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَضْحَكَ الرَّجُلُ مِمَّا يَخْرُجُ مِنَ الأَنْفُسِ وَقَالَ ‏"‏ بِمَ يَضْرِبُ أَحَدُكُمُ امْرَأَتَهُ ضَرْبَ الْفَحْلِ، ثُمَّ لَعَلَّهُ يُعَانِقُهَا ‏"‏‏.‏ وَقَالَ الثَّوْرِيُّ وَوُهَيْبٌ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ ‏"‏ جَلْدَ الْعَبْدِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Zam'a : The Prophet forbade laughing at a person who passes wind, and said, "How does anyone of you beat his wife as he beats the stallion camel and then he may embrace (sleep with) her?" And Hisham said, "As he beats his slave."

ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے انہوں نے ہشام بن عروہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبد اللہ بن زمعہ سے انہوں نے کہا نبیﷺنے کسی کے گوز لگانے پر ہنسنے پر منع فر مایا۔ آپ نےیہ بھی فر مایا کوئی تم میں سے (صبح کو) اپنی جورو کو ایسے زور سے مارتا ہے ۔جیسے نر اونٹ کو (جو شریر ہو )پھر (شام کو) اسےگلے لگاتا ہے۔ اور سفیان ثوری اور وہیب ابو معاویہ نے بھی اس حدیث کو ہشام سے روایت کیا ان کی روایتوں میں ہے جیسے غلام کو مارتا ہے ۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا عَاصِمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، رضى الله عنهما قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِمِنًى ‏"‏ أَتَدْرُونَ أَىُّ يَوْمٍ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ هَذَا يَوْمٌ حَرَامٌ، أَفَتَدْرُونَ أَىُّ بَلَدٍ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ بَلَدٌ حَرَامٌ، أَتَدْرُونَ أَىُّ شَهْرٍ هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ‏.‏ قَالَ ‏"‏ شَهْرٌ حَرَامٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَإِنَّ اللَّهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ دِمَاءَكُمْ وَأَمْوَالَكُمْ وَأَعْرَاضَكُمْ، كَحُرْمَةِ يَوْمِكُمْ هَذَا فِي شَهْرِكُمْ هَذَا فِي بَلَدِكُمْ هَذَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet said at Mina, "Do you know what day is today?" They (the people) replied, "Allah and His Apostle know better," He said "Today is 10th of Dhul-Hijja, the sacred (forbidden) day. Do you know what town is this town?" They (the people) replied, "Allah and His Apostle know better." He said, "This is the (forbidden) Sacred town (Mecca a sanctuary)." And do you know which month is this month?" They (the People) replied, "Allah and His Apostle know better." He said, ''This is the Sacred (forbidden) month." He added, "Allah has made your blood, your properties and your honour Sacred to one another (i.e. Muslims) like the sanctity of this day of yours in this month of yours, in this town of yours."

ہم سے محمد بن مثنٰی نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن ہارون نے کہا ہم کو عاصم بن محمد بن زید نے خبر دی انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عبد اللہ بن عمرؓ سے کہ نبی ﷺنے منٰی میں فر مایا (حجتہ الوادع میں )تم جانتے ہو کہ یہ کون سا دن ہے انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے آپ نے فر مایا یہ حرمت والا دن ہے پھر پوچھا تم جانتے ہو یہ کون سا شہر ہے انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے ۔فر مایا یہ حرمت وا لا شہر (مکہ)ہے پھر پوچھا تم جانتے ہو یہ مہنیہ کونسا ہے انہوں نے کہا اللہ اور اس کا رسول خوب جانتا ہے۔ آپ نے فر مایا یہ حرمت کا مہنیہ ہے (ذی الحجہ کا )پھر فر مایا اللہ نے تم پر مسلمانوں کے خون اور آبروئیں (عزّتیں) اسی طرح ایک دوسرے پر حرام کر دی ہیں جیسے اس دن کی حرمت اس مہنیے اس شہر میں ۔

Chapter No: 44

باب مَا يُنْهَى مِنَ السِّبَابِ وَاللَّعْنِ

What is forbidden as regards calling bad names and cursing.

باب: گالی دینے اور لعنت کرنے کی ممانعت۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مَنْصُورٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ ‏"‏‏.‏ تَابَعَهُ غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ‏.‏

Narrated By 'Abdullah : Allah's Apostle said, "Abusing a Muslim is Fusuq (i.e., an evil-doing), and killing him is Kufr (disbelief)."

ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا کہا ہم سے شعبہ نے انہوں نے منصور سے کہا میں نے ابو وائل (شقیق )سے سنا وہ عبد اللہ بن مسعودؓ سے نقل کرتے تھے کہ رسول اللہ ﷺنے فر مایا مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے ( اس سے آدمی فاسق ہو جاتا ہے ) اور مسلمان سے لڑنا کفر ہے۔ غندر نے شعبہ سے روایت کرنے میں سلیمان کی متابعت کی ۔


حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَعْمَرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ، حَدَّثَهُ عَنْ أَبِي ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلاَ يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلاَّ ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Dhar : That he heard the Prophet saying, "If somebody accuses another of Fusuq (by calling him 'Fasiq' i.e. a wicked person) or accuses him of Kufr, such an accusation will revert to him (i.e. the accuser) if his companion (the accused) is innocent."

ہم سے ابو معمر (عبد اللہ بن عمرو)نے بیان کیا کہا ہم سے عبد الوارث نے انہوں نے حسین بن ذکوان معلم سے انہوں نے عبد اللہ بن سے انہوں نے کہا مجھ سے یحییٰ بن یعمر نے بیان کیا ان سے ابو الاسود دیلی نے انہوں نے ابو ذرغفاری سے انہوں نے نبی ﷺسے سنا فر ماتے تھے جو کوئی کسی مسلمان کو فاسق یا کافر کہے اور وہ درحقیقت فاسق یا کافر نہ ہو خود کہنے والا فاسق اور کافر ہو جائے گا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَاحِشًا وَلاَ لَعَّانًا وَلاَ سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ ‏"‏ مَا لَهُ، تَرِبَ جَبِينُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : Allah's Apostle was neither a Fahish (one who had a bad tongue) nor a Sabbaba (one who abuses others) and he used to say while admonishing somebody, "What is wrong with him? May dust be on his forehead!"

ہم سے محمد بن سنان نے بیان کیا کہا ہم سے فلیح بن سلیمان نے کہا ہم سے ہلال بن علی نے انسؓ بن مالک سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺنہ فحش گو تھے نہ لعنت کرنے والے نہ گالیاں بکنے والے آپ کو بہت غصہ آتا تو اتنا فر ماتے ارے اس کو کیا ہو گیا اس کی پیشانی میں خاک لگے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي قِلاَبَةَ، أَنَّ ثَابِتَ بْنَ الضَّحَّاكِ، وَكَانَ، مِنْ أَصْحَابِ الشَّجَرَةِ حَدَّثَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى مِلَّةٍ غَيْرِ الإِسْلاَمِ فَهْوَ كَمَا قَالَ، وَلَيْسَ عَلَى ابْنِ آدَمَ نَذْرٌ فِيمَا لاَ يَمْلِكُ، وَمَنْ قَتَلَ نَفْسَهُ بِشَىْءٍ فِي الدُّنْيَا عُذِّبَ بِهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَمَنْ لَعَنَ مُؤْمِنًا فَهْوَ كَقَتْلِهِ، وَمَنْ قَذَفَ مُؤْمِنًا بِكُفْرٍ فَهْوَ كَقَتْلِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Thabit bin Ad-Dahhak : (Who was one of the companions who gave the pledge of allegiance to the Prophet underneath the tree (Al-Hudaibiya)) Allah's Apostle said, "Whoever swears by a religion other than Islam (i.e. if somebody swears by saying that he is a non-Muslim e.g., a Jew or a Christian, etc.) in case he is telling a lie, he is really so if his oath is false, and a person is not bound to fulfil a vow about a thing which he does not possess. And if somebody commits suicide with anything in this world, he will be tortured with that very thing on the Day of Resurrection; And if somebody curses a believer, then his sin will be as if he murdered him; And whoever accuses a believer of Kufr (disbelief), then it is as if he killed him."

ہم سے محمّد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے عثمان بن عمر نے کہا ہم کو علی بن مبارک نے انہوں نے یحیٰی بن ابی کثیر سے انہوں نے ابو قلابہ سے کہ ثابت بن ضحاک جوان صحابہ میں تھے جنہوں شجرہ رضوان کے تلے رسول اللہﷺسے بیعت کی تھی۔ وہ بیان کرتے تھے رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص کافر ہو جانے کی قسم کھائے تو وہ ویسا ہی ہو جائے گا (یعنی کافر )اور آدمی کی و ہی نذر صحیح ہو تی ہے۔ اس کا پورا کرنا لازم ہوتا ہے۔ جو اس کے اختیار میں ہو۔ اور وہ شخص دنیا میں کسی چیز سے اپنے تئیں مارلے اس کو قیامت کے دن اسی چیز سے عذاب ہو تا رہے گا۔ اور جو شخص کسی مسلمان پر لعنت کرے تو ایسا ہے جیسے اُس کا خون کیا اور جو شخص کسی مسلمان کو کافر کہے (وہ کافر نہ ہو )تو ایسا ہے جیسے اُس کا خون کیا ۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ، قَالَ سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَقَالَ تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ‏.‏ فَقَالَ أَتُرَى بِي بَأْسٌ أَمَجْنُونٌ أَنَا اذْهَبْ‏.‏

Narrated By Sulaiman bin Surad : A man from the companions of the Prophet said, "Two men abused each other in front of the Prophet and one of them became angry and his anger became so intense that his face became swollen and changed. The Prophet said, "I know a word the saying of which will cause him to relax if he does say it." Then a man went to him and informed him of the statement of the Prophet and said, "Seek refuge with Allah from Satan." On that, angry man said, 'Do you find anything wrong with me? Am I insane? Go away!"

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا مجھ سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے کہا مجھ سے عدی بن ثابت نے کہا میں نے سلیمان بن صرد سے سنا جو نبیﷺ کے صحابی تھے وہ کہتے تھے ایسا ہوا دو شخصوں نے (ان کے نام معلوم نہیں ہوئے )آپ ﷺکے سامنے گالی گلو چ کی اور ایک کو اتنا غصّہ آیا کہ اس کا منہ پھول کر رنگ بدل گیا۔ نبی ﷺنے فر مایا مجھ کو ایک کلمہ معلو م ہے اگر غصہ کرنے والا شخص اس کو کہے تو (ابھی )اس کا غصّہ جاتا رہتا ہے ایک دوسرا شخص اس کے پاس گیا اور نبیﷺنے جو فر مایا تھا اس کی خبر اس کوکردی اور کہا شیطان سے اللہ کی پناہ مانگ وہ کیا کہنے لگا کیا مجھ کو دیوانہ بنایا ہے کیا مجھ کو کوئی روگ ہو گیا ہے ۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ قَالَ أَنَسٌ حَدَّثَنِي عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، قَالَ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِيُخْبِرَ النَّاسَ بِلَيْلَةِ الْقَدْرِ، فَتَلاَحَى رَجُلاَنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ، قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَرَجْتُ لأُخْبِرَكُمْ، فَتَلاَحَى فُلاَنٌ وَفُلاَنٌ وَإِنَّهَا رُفِعَتْ، وَعَسَى أَنْ يَكُونَ خَيْرًا لَكُمْ، فَالْتَمِسُوهَا فِي التَّاسِعَةِ وَالسَّابِعَةِ وَالْخَامِسَةِ ‏"‏‏

Narrated By 'Ubada bin As-Samit : Allah's Apostle went out to inform the people about the (date of the Night of decree (Al-Qadr). There happened a quarrel between two Muslim men. The Prophet said, "I came out to inform you about the Night of Al-Qadr, but as so-and-so and so-and-so quarrelled, so the news about it had been taken away; and may be it was better for you. So look for it in the ninth, the seventh, or the fifth (of the last ten days of Ramadan)."

ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا کہا ہم کو بشر بن مفضل نے انہوں نے حمید سے کہ انس نے کہا مجھ کو عبادہ بن صامتؓ نے خبر دی رسول اللہﷺ(حجرےسے )باہر نکلے لوگوں کو شب قدر بتلانے کے لئے اتنے میں دو مسلمان شخص(عبد اللہ بن ابی حدرد اور کعب بن مالک)لڑ پڑے (غل مچانے لگے )نبی ﷺنے فر مایا میں تو (شب قدر )بتلانے کے لئے نکلا مگر فلاں کے لڑنے سے میں بھول گیا شاید اللہ نے اسی میں تمہارے لئے بہتری رکھی ہے اب ایسا کرو شب قدر (رمضان کے اخیر عشرے کی )نویں اور سَاتویں اور پانچویں رات میں ڈھونڈو۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنِ الْمَعْرُورِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، قَالَ رَأَيْتُ عَلَيْهِ بُرْدًا وَعَلَى غُلاَمِهِ بُرْدًا فَقُلْتُ لَوْ أَخَذْتَ هَذَا فَلَبِسْتَهُ كَانَتْ حُلَّةً، وَأَعْطَيْتَهُ ثَوْبًا آخَرَ‏.‏ فَقَالَ كَانَ بَيْنِي وَبَيْنَ رَجُلٍ كَلاَمٌ، وَكَانَتْ أُمُّهُ أَعْجَمِيَّةً، فَنِلْتُ مِنْهَا فَذَكَرَنِي إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي ‏"‏ أَسَابَبْتَ فُلاَنًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ أَفَنِلْتَ مِنْ أُمِّهِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ إِنَّكَ امْرُؤٌ فِيكَ جَاهِلِيَّةٌ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ عَلَى حِينِ سَاعَتِي هَذِهِ مِنْ كِبَرِ السِّنِّ قَالَ ‏"‏ نَعَمْ، هُمْ إِخْوَانُكُمْ، جَعَلَهُمُ اللَّهُ تَحْتَ أَيْدِيكُمْ، فَمَنْ جَعَلَ اللَّهُ أَخَاهُ تَحْتَ يَدِهِ فَلْيُطْعِمْهُ مِمَّا يَأْكُلُ، وَلْيُلْبِسْهُ مِمَّا يَلْبَسُ، وَلاَ يُكَلِّفُهُ مِنَ الْعَمَلِ مَا يَغْلِبُهُ، فَإِنْ كَلَّفَهُ مَا يَغْلِبُهُ فَلْيُعِنْهُ عَلَيْهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ma'rur : I saw Abu Dhar wearing a Burd (garment) and his slave too was wearing a Burd, so I said (to Abu Dhar), "If you take this (Burda of your slave) and wear it (along with yours), you will have a nice suit (costume) and you may give him another garment." Abu Dhar said, "There was a quarrel between me and another man whose mother was a non-Arab and I called her bad names. The man mentioned (complained about) me to the Prophet. The Prophet said, "Did you abuse so-and-so?" I said, "Yes" He said, "Did you call his mother bad names?" I said, "Yes". He said, "You still have the traits of (the Pre-Islamic period of) ignorance." I said. "(Do I still have ignorance) even now in my old age?" He said, "Yes, they (slaves or servants) are your brothers, and Allah has put them under your command. So the one under whose hand Allah has put his brother, should feed him of what he eats, and give him dresses of what he wears, and should not ask him to do a thing beyond his capacity. And if at all he asks him to do a hard task, he should help him therein."

ہم سے عمر بن حفص بن غیاث نے بیان کیا کہا ہم سے والد نے کہا ہم سے اعمش نے انہوں نے معروربن سوید سے انہوں نے ابو ذر غفاری کو دیکھا وہ چادر اوڑھے ہوئے تھے ان کا غلام بھی ویسے ہی چادر اوڑھے تھا۔ میں نے کہا اگر تم غلام کی چادر لے کر پہن لو تو تمہارا جوڑا ایک رنگ ہو جائے گا غلام کو دوسرا کپڑا دے سکتے ہو انہوں نے کہا بھائی ایسا ہوا نبی ﷺ کے عہد میں مجھ میں اور ایک شخص(بلالؓ) میں سخت گفتگو ہوئی اس کی ماں عربی نہ تھی دوسرے ملک کی تھی میں نے اس کو ماں کی گالی دی (یہ کہا تیری ماں شریف ہو تی تو تو ایسا کیوں نکلتا )اس نے جا کر نبی ﷺسے عرض کیا آپ ﷺنے مجھ سے پوچھا کیا تو نے فلاں شخص سے گالی گلوچ کی میں نے عرض کیا جی ہاں آپ نے فر مایا اس کی ماں کو تو نے بُرا کیا میں نے عرض کیا جی ہاں آپ نے فر مایا تجھ میں (اب تک )جہالت باقی ہے میں نے عرض کیا یا رسول ﷺ اب تک باقی ہے اور میں بوڑھا ہو گیا ہوں آپ نے فر مایا ہاں اب تک دیکھو غلام لونڈی (آدم کی اولاداصل میں )تمھارے بھائی ہیں اللہ تعالٰی نے ان کو تمہارا تابعدار کر دیا ہے ،بس جو تم کھاؤ وہی ان کو بھی کھلاؤ جو تم پہنو وہی ان کو بھی پہناؤ اور ان سے ایسا کام مت لو جو ان سے نہ ہو سکے(تھک جایئں) اگر ایسا کام کرانے لگو تو تم بھی خود ان کی مدد کرو(ان میں شریک ہو جاؤ) ۔

Chapter No: 45

باب مَا يَجُوزُ مِنْ ذِكْرِ النَّاسِ نَحْوَ قَوْلِهِمُ الطَّوِيلُ وَالْقَصِيرُ

What is allowed of mentioning other people, for example, describing somebody as tall or short

باب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ وہ لنبا ہے ٹھنگنا ہے(بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو) غیبت نہیں ہے،

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ ‏"‏‏.‏ وَمَا لاَ يُرَادُ بِهِ شَيْنُ الرَّجُلِ‏.‏

And the Prophet (s.a.w) said, "What is Dhul-Yadain (the long-armed person) saying?" And the nickname which is not intended for degrading somebody.

اور نبیﷺ نے خود فرمایا ذوالیدین یعنی لنبے ہاتھ والا کیا کہتا ہے۔اسی طرح ہر بات جس سے عیب بیان کرنا مقصود نہ ہو۔

حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ، وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا، وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ، فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَقَالُوا قَصُرَتِ الصَّلاَةُ‏.‏ وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ فَقَالَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ ‏"‏‏.‏ قَالُوا بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ ‏"‏‏.‏ فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ، ثُمَّ كَبَّرَ، فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet led us in the Zuhr prayer, offering only two Rakat and then (finished it) with Taslim, and went to a piece of wood in front of the mosque and put his hand over it. Abu Bakr and 'Umar were also present among the people on that day but dared not talk to him (about his unfinished prayer). And the hasty people went away, wondering. "Has the prayer been shortened" Among the people there was a man whom the Prophet used to call Dhul-Yadain (the long-armed). He said, "O Allah's Prophet! Have you forgotten or has the prayer been shortened?" The Prophet said, "Neither have I forgotten, nor has it been shortened." They (the people) said, "Surely, you have forgotten, O Allah's Apostle!" The Prophet said, Dhul-Yadain has told the truth." So the Prophet got up and offered other two Rakat and finished his prayer with Taslim. Then he said Takbir, performed a prostration of ordinary duration or longer, then he raised his head and said Takbir and performed another prostration of ordinary duration or longer and then raised his head and said Takbir (i.e. he performed the two prostrations of Sahu, i.e., forgetfulness)."

ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے کہا ہم سے محمد بن سیرین نے انہوں نے ابو ہریرہؓ سے انہوں نےکہا کہ نبی ﷺنے ہم کو ظہر کی دو رکعتیں پڑھایئں پھر (بھولے سے ) آپ ﷺنے سلام پھیر دیا اور مسجد کے سامنے ایک لکڑی (آڑی )لگی تھی اس پر ہاتھ ٹیک کر آپ کھڑے ہو رہے اس وقت لوگوں میں ابوبکرؓ اور عمرؓ بھی موجود تھے لیکن ان کو بھی کچھ عرض کرنے کی جرأت نہ ہوئی۔ اور جلد باز لوگ مسجدکے باہر نکل گئے کہنے لگے شاید نماز میں (پروردگار کی طرف سے )تخفیف ہو گی اس وقت لوگوں میں ایک شخص تھا جس کو لنبے ہاتھ ہونے کی وجہ سے نبی ﷺذوالیدین کہا کرتے تھے۔ اس نے ( جرأت کرکے ) عرض کیا یا رسول اللہ کیا آپ بھول گئے یا حقیقت میں نماز کم ہوگی آپ نے فر مایا نہ میں بھولا نہ نماز میں کمی ہوئی اس نے کہا نہیں یا رسولاللہ آپ بھول گئے تب آپ نے فر مایا ذوالید ین سچ کہتا ہے (دوسرے صحابہ نے تصدیق کی ،آپ نے (باقی کی )دو رکعتیں پڑہیں پھر سلام پھیرا پھر اللہ اکبر کہہ کے ایک سجدہ معولی سجدہ کی طرح یا اس سے لمبا ادا کیا پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا پھر دوسرا سجدہ معولی سجدہ کی طرح یا اس سے لمبا کیا پھر سر اٹھایا اور اللہ اکبر کہا ۔

Chapter No: 46

باب الْغِيبَةِ

Backbiting.

باب: غیبت کے بیان میں ۔

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَلاَ يَغْتَبْ بَعْضُكُمْ بَعْضًا}‏

And the Statement of Allah, "... And spy not, neither backbite one another ..." (V.49:12)

اور اللہ تعالٰی نے (سورۂ حجرات میں) فرمایا تم میں کوئی دوسرے کی غیبت نہ کرے تم میں کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مرے ہوۓ بھائی کا گوشت کھاۓ اس کو تم اچھا نہ سمجھو گے اللہ سے ڈرو بیشک اللہ تعالٰی توبہ قبول کرنے والا ہے رحم والا۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يُحَدِّثُ عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَبْرَيْنِ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُمَا لَيُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرٍ، أَمَّا هَذَا فَكَانَ لاَ يَسْتَتِرُ مِنْ بَوْلِهِ، وَأَمَّا هَذَا فَكَانَ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ دَعَا بِعَسِيبٍ رَطْبٍ، فَشَقَّهُ بِاثْنَيْنِ، فَغَرَسَ عَلَى هَذَا وَاحِدًا وَعَلَى هَذَا وَاحِدًا ثُمَّ قَالَ ‏"‏ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا، مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : Allah's Apostle passed by two graves and said, "Both of them (persons in the grave) are being tortured, and they are not being tortured for a major sin. This one used not to save himself from being soiled with his urine, and the other used to go about with calumnies (among the people to rouse hostilities, e.g., one goes to a person and tells him that so-and-so says about him such-and-such evil things). The Prophet then asked for a green leaf of a date-palm tree, split it into two pieces and planted one on each grave and said, "It is hoped that their punishment may be abated till those two pieces of the leaf get dried."

ہم سے یحیٰی بن موسٰی بلخی نے بیان کیا کہا ہم سے وکیع نے انہوں نے اعمش سے کہا میں نے مجاہد سے سنا وہ طاؤس سے روایت کرتے تھے۔ وہ ابن عباس سے انہوں نے کہا رسول اللہ ﷺدو قبروں پر سے گزرے فر مانے لگے ان قبر والوں کو عذاب ہو رہا ہے اور کوئی بڑے گناہ میں یہ عذاب نہیں ہو رہا ہےبات یہ ہے کہ ان میں ایک شخص تو پیشاب کرتے وقت آڑ نہیں کرتا تھا۔ دوسرا چغل خور تھا (لوگوں کی غیبت کرتا پھرتا) اس کے بعد آپ نے ایک ہری ٹہنی منگوائی اس کو چیر کے دو کرکے آدھی ایک قبر پر گاڑی آدھی دوسری قبر پر پھر فر مایا جب تک یہ ٹہنیاں نہ سوکھیں شاید ان کا عذاب ہلکارہے ۔

Chapter No: 47

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "The best family among the Ansar."

باب: نبیﷺ کا یہ فرمانا انصار کے گھروں میں فلانا گھرانہ بہتر ہے۔

حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَيْرُ دُورِ الأَنْصَارِ بَنُو النَّجَّارِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Usaid As-Sa'idi : The Prophet said, "The best family among the Ansar is the Banu An-Najjar."

ہم سے قبیصہ بن عقبہ نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عینیہ نے انہوں نے ابو الز ناد سے انہوں نے ابو سلمہ سے انہوں نے ابو اسید سا عدیؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺنے فر ما یا انصار کے گھرانوں میں بنی نجار کا گھرانہ بہتر ہے ۔

Chapter No: 48

باب مَا يَجُوزُ مِنِ اغْتِيَابِ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالرِّيَبِ

What is allowed as regards backbitings wicked and suspicious people

باب: مفسد اور شریر لوگوں کی (یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو ان کی) غیبت درست ہونا۔

حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَخْبَرَتْهُ قَالَتِ، اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ ائْذَنُوا لَهُ بِئْسَ، أَخُو الْعَشِيرَةِ أَوِ ابْنُ الْعَشِيرَةِ ‏"‏‏.‏ فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ الْكَلاَمَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْكَلاَمَ قَالَ ‏"‏ أَىْ عَائِشَةُ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ ـ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ ـ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By 'Aisha : A man asked permission to enter upon Allah's Apostle. The Prophet said, "Admit him. What an evil brother of his people or a son of his people." But when the man entered, the Prophet spoke to him in a very polite manner. (And when that person left) I said, "O Allah's Apostle! You had said what you had said, yet you spoke to him in a very polite manner?" The Prophet said, "O 'Aisha! The worst people are those whom the people desert or leave in order to save themselves from their dirty language or from their transgression."

ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے خبر دی کہا میں نے محمد بن منکدر سے سنا انہوں نے عروہ بن زیبرسے انہوں نے حضرت عائشہؓ نے بیان کیا کہ ایک شخص (عیینہ بن حصن یا مخرمہ بن نوفل نے)رسول اللہ ﷺسے اندر آنے کی اجازت مانگی آپ نے (جب وہ باہرتھا)فر مایا اچھا اس برُے آدمی کو اندر آنے کی اجازت دو جب وہ اندر آیا تو آپ نے بڑی نرمی سے اور اخلاق سےاس سے باتیں کیں (جب وہ چلا گیا تو )میں نے عرض کیا یا رسول آپ نے فر مایا تھا یہ شخص(اپنی قوم میں )بُرا آدمی ہے پھر آپ نے اس سے نرم کلامی کیوں کی آپؐ نے فر ما یا ہاں عائشہ بات یہ ہے کہ جس شخص کو لوگ اس کی سخت کلامی سے (اکل کھرے پن)کی وجہ سے چھوڑدیں وہ برُا آدمی ہے ۔

Chapter No: 49

باب النَّمِيمَةُ مِنَ الْكَبَائِرِ

An-Namima is one of the great sin. (To go about with the conveyance of disagreeable false information from one person to another to create hostility between them)

باب: غیبت اور چغل خوری کبیرہ گناہ ہے۔

حَدَّثَنَا ابْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ خَرَجَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مِنْ بَعْضِ حِيطَانِ الْمَدِينَةِ، فَسَمِعَ صَوْتَ إِنْسَانَيْنِ يُعَذَّبَانِ فِي قُبُورِهِمَا فَقَالَ ‏"‏ يُعَذَّبَانِ، وَمَا يُعَذَّبَانِ فِي كَبِيرَةٍ، وَإِنَّهُ لَكَبِيرٌ، كَانَ أَحَدُهُمَا لاَ يَسْتَتِرُ مِنَ الْبَوْلِ، وَكَانَ الآخَرُ يَمْشِي بِالنَّمِيمَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ دَعَا بِجَرِيدَةٍ فَكَسَرَهَا بِكِسْرَتَيْنِ أَوْ ثِنْتَيْنِ، فَجَعَلَ كِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، وَكِسْرَةً فِي قَبْرِ هَذَا، فَقَالَ ‏"‏ لَعَلَّهُ يُخَفَّفُ عَنْهُمَا مَا لَمْ يَيْبَسَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Once the Prophet went through the grave-yards of Medina and heard the voices of two humans who were being tortured in their graves. The Prophet said, "They are being punished, but they are not being punished because of a major sin, yet their sins are great. One of them used not to save himself from (being soiled with) the urine, and the other used to go about with calumnies (Namima)." Then the Prophet asked for a green palm tree leaf and split it into two pieces and placed one piece on each grave, saying, "I hope that their punishment may be abated as long as these pieces of the leaf are not dried."

ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا کہا ہم کو ابو عبد الرّحمٰن عبیدہ بن حمید نے خبر دی انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے مجاہد سے اس سے ابن عباسؓ سے انہوں نے کہا نبی ﷺمدینہ کے ایک باغ سے باہر نکلے اس وقت دو آدمیوں کی آواز سنی جن کو قبر میں عذاب ہو رہا تھا۔ آپ نے فر ما یا ان کو عذاب ہو رہا ہے اور کسی بڑے گناہ میں نہیں ان میں سے ایک تو پیشاب کی احتیاط (یا پیشاب کرتے وقت آڑ)نہیں کرتا تھا۔ دوسرا چغل خوری کرتا پھرتا پھر آپ نے ایک ہری ٹہنی منگوا کر اس کے دو ٹکڑے کر کے ایک ایک قبر پر دوسرا دوسری قبر پر لگا دیا فر مایا شاید جب تک یہ سوکھیں نہیں ان کا عذاب کچھ ہلکا ہو۔

Chapter No: 50

باب مَا يُكْرَهُ مِنَ النَّمِيمَةِ

What is disliked of Namima.

باب: غیبت اور چغل خوری کی برائی

وَقَوْلِهِ ‏{‏هَمَّازٍ مَشَّاءٍ بِنَمِيمٍ‏}‏، ‏{‏وَيْلٌ لِكُلِّ هُمَزَةٍ لُمَزَةٍ‏}‏‏.‏ يَهْمِزُ وَيَلْمِزُ يَعِيبُ‏.:وَاحِدٌ

And the Statment of Allah, "A slanderer, going about with calumnies." (V.68:11) And also the Statement of Allah, "Woe to every slanderer and backbiter" (V.104:1) 'Yahmiz', 'Yalmiz' or 'Yaib', all mean the same (i.e., disgracing the person in his absence)

اور اللہ تعالٰی نے فرمایا (سورۂ نون میں)عیب جو چغل خور (اور سورۂ ھمزہ میں)فرمایا ہر عیب جو آوازے کسنے والے کی خرابی ہےیہمز اور یلمز اور یعیب سب کے معنے ایک ہیں عیب بیان کرتا ہے طعنے مارتا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، قَالَ كُنَّا مَعَ حُذَيْفَةَ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَجُلاً يَرْفَعُ الْحَدِيثَ إِلَى عُثْمَانَ‏.‏ فَقَالَ حُذَيْفَةُ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَقُولُ ‏"‏ لاَ يَدْخُلُ الْجَنَّةَ قَتَّاتٌ ‏"‏‏.‏

Narrated By Hudhaifa : I heard the Prophet saying, "A Qattat will not enter Paradise."

ہم سے ابو نعیم (فضل بن دکین )نے بیان کیا کہا ہم سے سفیان ثوری نے انہوں نے منصور بن معتمر سے انہوں نے ابراہیم نخعی سے انہوں نے ہمّام بن حارث سے انہوں نے کہا ہم حذیفہ بن یمانؓ کے ساتھ تھے ان سے کسی نے کہا ایک شخص یہاں ہے جو یہاں کی باتیں حضرت عثمانؓ سے لگا تا ہے انہوں نے کہا میں نے نبی ﷺسے سنا آپ فر ماتے تھے چغل خور بہشت میں نہیں جائے گا۔

‹ First34567Last ›