Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Divorce (68)    كتاب الطلاق

‹ First23456

Chapter No: 31

باب قَوْلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ كُنْتُ رَاجِمًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ ‏"‏

The statement of the Prophet (s.a.w), "If I were to stone any person to death without witnesses."

باب : نبی ﷺ کا یہ فرمانا اگرمیں بغیر گواہوں کے سنگسار کرنیوالا ہوتا تو اس عورت کو سنگسار کراتا۔

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ، قَالَ حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ ذُكِرَ التَّلاَعُنُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلاً، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ يَشْكُو إِلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا إِلاَّ لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي ادَّعَى عَلَيْهِ أَنَّهُ وَجَدَهُ عِنْدَ أَهْلِهِ خَدْلاً آدَمَ كَثِيرَ اللَّحْمِ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ ‏"‏‏.‏ فَجَاءَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَهُ، فَلاَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا‏.‏ قَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ هِيَ الَّتِي قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ رَجَمْتُ هَذِهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ لاَ تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ فِي الإِسْلاَمِ السُّوءَ قَالَ أَبُو صَالِحٍ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ خَدِلاً‏

Narrated By Al-Qasim bin Muhammad : Ibn 'Abbas; said, "Once Lian was mentioned before the Prophet whereupon 'Asim bin Adi said something and went away. Then a man from his tribe came to him, complaining that he had found a man width his wife. 'Asim said, 'I have not been put to task except for my statement (about Lian).' 'Asim took the man to the Prophet and the man told him of the state in which he had found his wife. The man was pale, thin, and of lank hair, while the other man whom he claimed he had seen with his wife, was brown, fat and had much flesh on his calves. The Prophet invoked, saying, 'O Allah! Reveal the truth.' So that lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found her with. The Prophet then made them carry out Lian." Then a man from that gathering asked Ibn 'Abbas, "Was she the same lady regarding which the Prophet had said, 'If I were to stone to death someone without witness, I would have stoned this lady'?" Ibn 'Abbas said, "No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion by her outright misbehaviour."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی ﷺکی مجلس میں لعان کا ذکر ہوا اور عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی ،اور چلے گئے، پھر ان کی قوم كا ایک شخص ان کے پاس آیا اور شکوہ کرنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک مرد کو پایا ہے ۔ حضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: آج یہ آزمائش میری ہی ایک بات کی وجہ سے پیش آئی ہے ۔ چنانچہ وہ اس آدمی کو لیکر نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ کو اس آدمی کے بارے میں بتایا کہ اس نے اپنی بیوی کو مکروہ حالت میں یابا ہے ۔ وہ آدمی خود زرد رنگ ، کم گوشت والا اور سیدھے بالوں والا تھا۔ اور جس کے متعلق اس نے دعویٰ کیا تھا کہ اسے اپنی بیوی کے ساتھ پایا ہے وہ بڑی بڑی پنڈلیوں والا ، گند/ی رنگ اور بھرے گوشت والا تھا۔ نبیﷺنے دعا فرمائی: اے اللہ ! یہ معاملہ واضح فرمادے ، چنانچہ اس عورت نے اس مرد کے مشابہ بچہ جنم دیا جس کے متعلق اس کے شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اسے بیوی کے ساتھ پایا ہے ۔ پھر نبی ﷺنے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ مجلس میں ایک شاگرد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ وہی عورت ہے جس کے بارے میں نبیﷺنے فرمایا تھا : اگر میں کسی کو گواہی کے بغیر سنگسار کرسکتا تو اس عورت کو کرتا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں ، یہ تو اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بدکاری زمانہ اسلام میں کھل گئی تھی۔ ابو صالح اور عبد اللہ بن یوسف نے ایک لفظ خدلا پڑھا ہے۔

Chapter No: 32

باب صَدَاقِ الْمُلاَعَنَةِ

The Mahr in the case of Lian.

باب: جس عورت سے لعان کرے اسکو مہر ملے گا۔

حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ زُرَارَةَ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ رَجُلٌ قَذَفَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ فَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَخَوَىْ بَنِي الْعَجْلاَنِ، وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ‏"‏‏.‏ فَأَبَيَا‏.‏ وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبُ ‏"‏‏.‏ فَأَبَيَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ يَعْلَمُ أَنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ، فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ‏"‏ فَأَبَيَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا‏.‏ قَالَ أَيُّوبُ فَقَالَ لِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ إِنَّ فِي الْحَدِيثِ شَيْئًا لاَ أَرَاكَ تُحَدِّثُهُ قَالَ قَالَ الرَّجُلُ مَالِي قَالَ قِيلَ لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَادِقًا فَقَدْ دَخَلْتَ بِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَهْوَ أَبْعَدُ مِنْكَ‏

Narrated By Said bin Jubair : I asked Ibn 'Umar, "(What is the verdict if) a man accuses his wife of illegal sexual intercourse?" Ibn 'Umar said, "The Prophet separated (by divorce) the couple of Bani Al-Ajlan, and said, (to them), 'Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent?' But both of them refused. He again said, 'Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent?' But both of them refused. So he separated them by divorce." (Aiyub, a sub-narrator said: 'Amr bin Dinar said to me, "There is something else in this Hadith which you have not mentioned. It goes thus: The man said, 'What about my money (i.e. the Mahr that I have given to my wife)?' It was said, 'You have no right to restore any money, for if you have spoken the truth (as regards the accusation), you have also consummated your marriage with her; and if you have told a lie, you are less rightful to have your money back.'")

حضرت سعید بن جبیر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایسے شخص کا حکم پوچھا جس نے اپنی بیوی پر تہمت لگائی ہو تو انہوں نے کہا کہ نبی ﷺنے بنی عجلان کے میاں بیوی کے درمیان ایسی صورت میں جدائی کرا دی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ ایسے حالات میں کیا تم میں سے کوئی تائب ہوتا ہے ؟ لیکن ان دونوں نے انکار کردیا تو آپﷺنے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے ۔ کیا تم دونوں میں سے کوئی تائب ہوتا ہے ۔ انہوں نے پھر انکار کردیا تو آپﷺنے فرمایا: اللہ خوب جانتا ہے کہ تم دونوں میں سے ایک تو ضرور جھوٹا ہے کیا تم میں سے کوئی تائب ہوتا ہے ؟ انہوں نے پھر انکار کردیا تو آپﷺنے ان دونوں کے درمیان علیٰحدگی کردی۔ راوی حدیث ایوب نے کہا: مجھے عمرو بن دینار نے کہا: اس حدیث میں کچھ باتیں ایسی ہیں کہ جنہیں تم بیان کرتے نظر نہیں آتے ۔ اس مرد نے کہا: میرے مال کا کیا ہوگا ؟ اسے کہا گیا : وہ مال اب تمہارا نہیں رہا ۔ اگر تو سچا ہے تو اس سے دخول کرچکا ہے اور اگر تو جھوٹا ہے تو وہ مال اب تجھ سے بہت دور ہوچکا ہے۔

Chapter No: 33

باب قَوْلِ الإِمَامِ لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ؟

The saying of the Imam to those who are involved in a case of Lian, "Surely one of you two is a liar so will one of you repent (to Allah)?"

باب : حاکم کا لعان کرنے والوں سے یہ کہنا تم میں سے ایک ضرور جھوٹا ہے تو تو وہ توبہ کرتا ہے۔

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ عَمْرٌو سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ، قَالَ سَأَلْتُ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الْ مُتَلاَعِنَيْنِ،، فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِلْمُتَلاَعِنَيْنِ ‏"‏ حِسَابُكُمَا عَلَى اللَّهِ أَحَدُكُمَا كَاذِبٌ، لاَ سَبِيلَ لَكَ عَلَيْهَا ‏"‏‏.‏ قَالَ مَالِي قَالَ ‏"‏ لاَ مَالَ لَكَ، إِنْ كُنْتَ صَدَقْتَ عَلَيْهَا، فَهْوَ بِمَا اسْتَحْلَلْتَ مِنْ فَرْجِهَا، وَإِنْ كُنْتَ كَذَبْتَ عَلَيْهَا، فَذَاكَ أَبْعَدُ لَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو‏.‏ وَقَالَ أَيُّوبُ سَمِعْتُ سَعِيدَ بْنَ جُبَيْرٍ قَالَ قُلْتُ لاِبْنِ عُمَرَ رَجُلٌ لاَعَنَ امْرَأَتَهُ فَقَالَ بِإِصْبَعَيْهِ ـ وَفَرَّقَ سُفْيَانُ بَيْنَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى ـ فَرَّقَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ أَخَوَىْ بَنِي الْعَجْلاَنِ، وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّ أَحَدَكُمَا كَاذِبٌ فَهَلْ مِنْكُمَا تَائِبٌ ‏"‏‏.‏ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ‏.‏ قَالَ سُفْيَانُ حَفِظْتُهُ مِنْ عَمْرٍو وَأَيُّوبَ كَمَا أَخْبَرْتُكَ‏

Narrated By Said bin Jubair : I asked Ibn 'Umar about those who were involved in a case of Lien. He said, "The Prophet said to those who were involved in a case of Lien, 'Your accounts are with Allah. One of you two is a liar, and you (the husband) have no right over her (she is divorced)." The man said, 'What about my property (Mahr) ?' The Prophet said, 'You have no right to get back your property. If you have told the truth about her then your property was for the consummation of your marriage with her; and if you told a lie about her, then you are less rightful to get your property back.' " Sufyan, a sub-narrator said: I learned the Hadith from 'Amr. Narrated Aiyub: I heard Sa'id bin Jubair saying, "I asked Ibn 'Umar, 'If a man (accuses his wife for an illegal sexual intercourse and) carries out the process of Lian (what will happen)?' Ibn 'Umar set two of his fingers apart. (Sufyan set his index finger and middle finger apart.) Ibn 'Umar said, 'The Prophet separated the couple of Bani Al-Ajlan by divorce and said thrice, "Allah knows that one of you two is a liar; so will one of you repent (to Allah)?'"

حضرت سعید بن جبیر سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے لعان کرنے والوں کا حکم پوچھا تو انہوں نے بیان کیا کہ ان کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا : تمہارا حساب تو اللہ تعالیٰ کے ذمے ہے ۔ تم میں سے ایک جھوٹا ہے۔ اب تمہاری بیوی پر تمہیں کوئی اختیار نہیں رہا۔ اس نے عرض کی میرے مال کے بارے میں کیا حکم ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: اب وہ تمہارا مال نہیں رہا۔ اگر تم اس معاملہ میں سچے ہو تو تمہارا یہ مال، اس کے بدلہ میں ختم ہو چکا ہے کہ تم نے اس کی شرمگاہ کو حلال کیا تھا اور اگر تم نے اس پر جھوٹی تہمت لگائی تھی تو یہ مال تجھ سے اور زیادہ دور ہوگیا ہے ۔ سفیان نے بیان کیا کہ یہ حدیث میں نے عمرو سے یاد کی ۔اور ایوب نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے سنا، کہا کہ میں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایسے شخص کے متعلق پوچھا جس نے اپنی بیوی سے لعان کیا ہو تو آپ نے اپنی دو انگلیوں سے اشارہ کیا۔ سفیان نے اس اشارہ کو اپنی دو شہادت اور بیچ کی انگلیوں کو جدا کر کے بتایا کہ نبی کریم ﷺنے قبیلہ بنو عجلان کے میاں بیوی کے درمیان جدائی کرائی تھی اور فرمایا تھا کہ اللہ جانتا ہے کہ تم میں سے ایک جھوٹا ہے، کیا تم میں سے کوئی تائب ہوتا ہے ؟ آپ نے تین مرتبہ یہ فرمایا۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا کہ سفیان بن عیینہ نے مجھ سے کہا، میں نے یہ حدیث جیسے عمرو بن دینار اور ایوب سختیانی سے سن کر یاد رکھی تھی ویسی ہی تجھ سے بیان کر دی۔

Chapter No: 34

باب التَّفْرِيقِ بَيْنَ الْمُتَلاَعِنَيْنِ

The separation (divorce) between those who are in a case of Lian.

باب : لعان کرنیوالوں (جورو مرد) میں جدائی کردینا۔

حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَرَّقَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ قَذَفَهَا، وَأَحْلَفَهُمَا‏

Narrated By Ibn 'Umar : Allah's Apostle separated (divorced) the wife from her husband who accused her for an illegal sexual intercourse, and made them take the oath of Lian.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بتایا ہے کہ رسول اللہﷺنے مرد اور عورت کے درمیان تفریق کی ۔ مرد نے عورت کو زنا کی تہمت لگائی تھی تو آپﷺنے ان دونوں سے قسمیں لیں۔


حَدَّثَنِى مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ لاَعَنَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ، وَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet made an Ansari man and his wife carry out Lian, and then separated them by divorce.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے انصار کے ایک صاحب اور ان کی بیوی کے درمیان نے لعان کرایا تھا اور ان میں تفریق کردی۔

Chapter No: 35

باب يَلْحَقُ الْوَلَدُ بِالْمُلاَعِنَةِ

The child is to be given to the lady.

باب : لعان کے بعد عورت کا بچہ (جس کو مرد کہے میرا بچہ نہیں ہے) ماں سے ملایا جائے گا(اسی کا بچہ کہلائے گا)۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لاَعَنَ بَيْنَ رَجُلٍ وَامْرَأَتِهِ، فَانْتَفَى مِنْ وَلَدِهَا فَفَرَّقَ بَيْنَهُمَا، وَأَلْحَقَ الْوَلَدَ بِالْمَرْأَةِ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : The Prophet made a man and his wife carry out Lian, and the husband repudiated her child. So the Prophet got them separated (by divorce) and decided that the child belonged to the mother only.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے ایک مرد اور اس کی بیوی کے درمیان لعان کرایا ۔ پھر مرد نے اس کے بچے سے انکار کردیا(کہ یہ میرا بچہ نہیں ہے )۔ پھر آپﷺنے ان دونوں میں تفریق کرادی اور بچے کو عورت کےسپرد کردیا(یعنی بچے کو عورت کی طرف منسوب کردیا)

Chapter No: 36

باب قَوْلِ الإِمَامِ اللَّهُمَّ بَيِّنْ

The statement of Imam, "O Allah! Reveal the truth."

باب : امام یا حاکم لعان کے وقت یوں دعاکرے یا اللہ جو اصل حقیقت ہے وہ کھول دے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ ذُكِرَ الْمُتَلاَعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلاً، ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلاً، فَقَالَ عَاصِمٌ مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الأَمْرِ إِلاَّ لِقَوْلِي‏.‏ فَذَهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ، وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا قَلِيلَ اللَّحْمِ سَبْطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ خَدْلاً كَثِيرَ اللَّحْمِ جَعْدًا قَطَطًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللَّهُمَّ بَيِّنْ ‏"‏‏.‏ فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَهَا، فَلاَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ لاِبْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُ هَذِهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ لاَ تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ السُّوءَ فِي الإِسْلاَمِ‏

Narrated By Ibn 'Abbas : Those involved in a case of Lian were mentioned before Allah's Apostle Asim bin Adi said something about that and then left. Later on a man from his tribe came to him and told him that he had found another man with his wife. On that 'Asim said, "I have not been put to task except for what I have said (about Lian)." 'Asim took the man to Allah's Apostle and he told him of the state in which he found his wife. The man was pale, thin and lank-haired, while the other man whom he had found with his wife was brown, fat with thick calves and curly hair. Allah's Apostle said, "O Allah! Reveal the truth." Then the lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found with her. So Allah's Apostle ordered them to carry out Lien. A man from that gathering said to Ibn 'Abbas, "Was she the same lady regarding whom Allah's Apostle said, 'If I were to stone to death someone without witnesses, I would have stoned this lady'?" Ibn 'Abbas said, "No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion because of her outright misbehaviour."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺکی مجلس میں لعان کرنے والوں کا ذکر ہوا اور عاصم رضی اللہ عنہ نے اس سلسلہ میں کوئی بات کہی ،اور چلے گئے، پھر ان کی قوم كا ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہےحضرت عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا: آج یہ آزمائش میری ہی ایک بات کی وجہ سے پیش آئی ہے ۔ چنانچہ وہ اس آدمی کو لیکر رسول اللہ ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپﷺکو اس صورت سے مطلع کیا جس میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا تھا۔ یہ صاحب زرد رنگ، کم گوشت اور سیدھے بالوں والے تھے اور وہ جسے انہوں نے اپنی بیوی کے پاس پایا تھا اس کا گندمی رنگ، پنڈلیاں موٹی موٹی ، جسم بھاری بھرکم اور با ل سخت گھنگریالے تھے۔ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اے اللہ ! یہ معاملہ واضح فرمادے ، چنانچہ اس عورت نے اس مرد کے مشابہ بچہ جنم دیا جس کے متعلق اس کے شوہر نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے اسے بیوی کے ساتھ پایا ہے ۔ پھر رسول اللہ ﷺنے ان دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ مجلس میں ایک شاگرد نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ وہی عورت ہے جس کے بارے میں نبیﷺنے فرمایا تھا: اگر میں کسی کو گواہی کے بغیر سنگسار کرسکتا تو اس عورت کو کرتا۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہیں ، یہ تو اس عورت کے متعلق فرمایا تھا جس کی بدکاری زمانہ اسلام میں کھل گئی تھی۔

Chapter No: 37

باب إِذَا طَلَّقَهَا ثَلاَثًا ثُمَّ تَزَوَّجَتْ بَعْدَ الْعِدَّةِ زَوْجًا غَيْرَهُ فَلَمْ يَمَسَّهَا

If a person divorces his wife thrice and she marries another man after the completion of her Idda but the second husband does not consummate his marriage with her.

باب : اگر تین طلاق ہونے پر عورت عدت کرکے دوسرے مرد سے نکاح کر لے لیکن دوسرےمرد نے اس سے صحبت نہ کی ہو تو کیا پہلے خاوند کے لیے حلال ہو سکتی ہے ۔

حَدَّثَنى عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رِفَاعَةَ، الْقُرَظِيَّ تَزَوَّجَ امْرَأَةً، ثُمَّ طَلَّقَهَا فَتَزَوَّجَتْ آخَرَ فَأَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَذَكَرَتْ لَهُ أَنَّهُ لاَ يَأْتِيهَا، وَإِنَّهُ لَيْسَ مَعَهُ إِلاَّ مِثْلُ هُدْبَةٍ فَقَالَ ‏"‏ لاَ حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ، وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ ‏"

Narrated By 'Aisha : Rifa'a Al-Qurazi married a lady and then divorced her whereupon she married another man. She came to the Prophet and said that her new husband did not approach her, and that he was completely impotent. The Prophet said (to her), "No (you cannot remarry your first husband) till you taste the second husband and he tastes you (i.e. till he consummates his marriage with you)."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضرت رفاعہ قرظی رضی اللہ عنہ نے ایک خاتون سے نکاح کیا، پھر انہیں طلاق دے دی، اس کے بعد اس نے دوسرے شخص سے شادی کرلی۔پھر وہ خاتون نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور اپنے دوسرے شوہر کا ذکر کیا اور کہا کہ وہ تو ان کے پاس آتے ہی نہیں اور اس کے پاس کپڑے کے پلو جیسا ہے (انہوں نے پہلے شوہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کی خواہش ظاہر کی )۔ نبیﷺنے فرمایا : نہیں ایسا نہیں ہوسکتا حتیٰ کہ تو اس کا مزا چکھ لے اور وہ تجھ سے لطف اندوز ہو۔

Chapter No: 38

باب ‏{‏وَاللاَّئِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ‏}

"And those of your women as have passed the age of monthly courses, for them the Iddah, if you doubt, ..." (V.65:4)

باب : والائی یئسن من المحیض من نسائکم ان ارتبتم کی تفسیر

قَالَ مُجَاهِدٌ إِنْ لَمْ تَعْلَمُوا يَحِضْنَ أَوْ لاَ يَحِضْنَ وَاللاَّئِي قَعَدْنَ عَنِ الْحَيْضِ، وَاللاَّئِي لَمْ يَحِضْنَ، فَعِدَّتُهُنَّ ثَلاَثَةُ أَشْهُرٍ‏

Mujahid said, "If you have any doubt whether they still have monthly courses or not. The period of Idda for those ladies who have reached the menopause, or have never menstruated, is three months.

مجاہد نے کہا اس کو فریابی نے وصل کیا ) یعنی جن عورتوں کا حال تم کو معلوم نہ ہوا کہ ان کو حیض آتا ہے کہ نہیں آتا اسی طرح وہ عورتیں جو حیض سے مایوس ہوگئی ہیں (بڑہاپے کی وجہ سے )اسی طرح وہ عورتیں (جو نابالغ ہیں) جن کو ابھی حیض آیا ہی نہیں ان سب عورتوں کی عدت تین مہینے ہیں ۔

 

Chapter No: 39

باب ‏{‏وَأُولاَتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ‏}‏

"For those who are pregnant, their Idda is until they laydown their burdens." (V.65:4)

باب : حاملہ عورتوں کی عدت یہ ہے کہ وہ بچہ جنیں (جنتے ہی ان کی عدت ختم ہو جائے گی)۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ هُرْمُزَ الأَعْرَجِ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ زَيْنَبَ ابْنَةَ أَبِي سَلَمَةَ، أَخْبَرَتْهُ عَنْ أُمِّهَا أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ امْرَأَةً مِنْ أَسْلَمَ يُقَالُ لَهَا سُبَيْعَةُ كَانَتْ تَحْتَ زَوْجِهَا، تُوُفِّيَ عَنْهَا وَهْىَ حُبْلَى، فَخَطَبَهَا أَبُو السَّنَابِلِ بْنُ بَعْكَكٍ، فَأَبَتْ أَنْ تَنْكِحَهُ، فَقَالَ وَاللَّهِ مَا يَصْلُحُ أَنْ تَنْكِحِيهِ حَتَّى تَعْتَدِّي آخِرَ الأَجَلَيْنِ‏.‏ فَمَكُثَتْ قَرِيبًا مِنْ عَشْرِ لَيَالٍ ثُمَّ جَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ انْكِحِي ‏"‏‏

Narrated By Um Salama : (The wife of the Prophet) A lady from Bani Aslam, called Subai'a, become a widow while she was pregnant. Abu As-Sanabil bin Ba'kak demanded her hand in marriage, but she refused to marry him and said, "By Allah, I cannot marry him unless I have completed one of the two prescribed periods." About ten days later (after having delivered her child), she went to the Prophet and he said (to her), "You can marry now."

ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ قبیلہ اسلم کی ایک عورت جسے سبیعہ کہا جاتا تھا ، اس کا خاوند فوت ہوگیا جبکہ وہ حمل سے تھیں ، انہیں حضرت ابو سنابل بن بعکک رضی اللہ عنہ نے پیغام نکاح بھیجا تو اس نے نکاح سے انکار کردیا۔ اور کہا: اللہ کی قسم !وہ نکاح کے قابل نہیں ہوگی جب تک دو عدتوں میں سے لمبی عدت پوری نہ کرے ، چنانچہ وہ چند راتیں ٹھہری کہ وضع حمل ہوگیا۔ پھر وہ نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی تو آپﷺنے فرمایا: تم نکاح کرسکتی ہو۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، عَنِ اللَّيْثِ، عَنْ يَزِيدَ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ، كَتَبَ إِلَيْهِ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، أَخْبَرَهُ عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى ابْنِ الأَرْقَمِ أَنْ يَسْأَلَ، سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةَ كَيْفَ أَفْتَاهَا النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ أَفْتَانِي إِذَا وَضَعْتُ أَنْ أَنْكِحَ‏

Narrated By 'Abaidullah bin 'Abdullah : That his father had written to Ibn Al-Arqam a letter asking him to ask Subai'a Al-Aslamiya how the Prophet had given her the verdict. She said, "The Prophet, gave me his verdict that after I gave birth, I could marry."

حضرت عبد اللہ بن عتبہ سے مروی ہے انہوں نے ابن ارقم کو خط لکھا کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا سے معلوم کریں کہ رسو ل اللہ ﷺنے انہیں کیا فتویٰ دیا تھا ، انہوں نے بتایا کہ جب میں نے بچہ جنم دے دیا تو رسول اللہ ﷺنے مجھے نکاح کرلینے کا فتویٰ دیا۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ، أَنَّ سُبَيْعَةَ الأَسْلَمِيَّةَ، نُفِسَتْ بَعْدَ وَفَاةِ زَوْجِهَا، بِلَيَالٍ فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَاسْتَأْذَنَتْهُ أَنْ تَنْكِحَ، فَأَذِنَ لَهَا، فَنَكَحَتْ‏

Narrated By Al-Miswer bin Makhrama : Subai'a Al-Aslamiya gave birth to a child a few days after the death of her husband. She came to the Prophet and asked permission to remarry, and the Prophet gave her permission, and she got married.

حضرت مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سبیعہ اسلمیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے خاوند کی وفات کے کچھ دن بعد بچہ جنم دیا ۔ پھر وہ نبی ﷺکے پاس آئی اور نکاح کی اجازت مانگی تو آپﷺنے اسے نکاح کی اجازت دے دی ، پھر اس نے نکاح کرلیا۔

Chapter No: 40

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاَثَةَ قُرُوءٍ‏}‏

The Statement of Allah, "And divorced women shall wait for three menstrual periods." (V.2:228)

باب :اللہ تعاٰلی کا یہ فرمانا جن عورتوں کو طلاق دیا جائے (اور وہ حیض والیاں ہوں )تو وہ تین طہر (یا تین حیض تک)عدت کریں ،

وَقَالَ إِبْرَاهِيمُ فِيمَنْ تَزَوَّجَ فِي الْعِدَّةِ فَحَاضَتْ عِنْدَهُ ثَلاَثَ حِيَضٍ بَانَتْ مِنَ الأَوَّلِ، وَلاَ تَحْتَسِبُ بِهِ لِمَنْ بَعْدَهُ‏.‏ وَقَالَ الزُّهْرِيُّ تَحْتَسِبُ‏.‏ وَهَذَا أَحَبُّ إِلَى سُفْيَانَ، يَعْنِي قَوْلَ الزُّهْرِيِّ‏.‏ وَقَالَ مَعْمَرٌ يُقَالُ أَقْرَأَتِ الْمَرْأَةُ إِذَا دَنَا حَيْضُهَا، وَأَقْرَأَتْ إِذَا دَنَا طُهْرُهَا، وَيُقَالُ مَا قَرَأَتْ بِسَلًى قَطُّ، إِذَا لَمْ تَجْمَعْ وَلَدًا فِي بَطْنِهَا‏.

Ibrahim said regarding such a woman as married during the period of Idda and had three monthly courses while with him. She is regarded as divorced her first husband.

اور ابراہیم نخعی نے کہا (اس کو ابن ابی شیبہ نے وصل کیا ) اگر کوئی شخص عدت میں نکاح کر لے پھر اس عورت کو دوسرے خاوند کے پاس تین حیض جائیں تو اب پہلے خاوند سے جدا ہوجائے گی اور یہ حیض دوسرے خاوند کی عدت کے لیے کافی نہ ہو نگے (جس کا نکاح فاسد تھا) بلکہ اسکے لئے پوری عدت علیحدہ کرنا ہوگی اور زہری نے کہا یہ حیض دوسری عدت میں محسوب ہونگے سفیان ثوری (اور ابو حنیفہ نے )زہری کا قول زیادہ پسند کیا ہے اور معمر بن مثنیٰ نے کہا عرب لوگ کہتے ہیں اقرات المراہ جب اس کے حیض کا زمانہ قریب آئے اسی طرح جب اس کے طہر (پاکی )کا زمانہ قریب آئے اور عرب لوگ کہتے ہیں ما قرات بسلًی قط(یعنی اسکو کبھی پیٹ نہیں رہا)۔

 

‹ First23456