Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Book of Nikkah (67)    كتاب النكاح

1234Last ›

Chapter No: 11

باب تَزْوِيجِ الصِّغَارِ مِنَ الْكِبَارِ

The marrying of a young lady to an elderly man.

باب : کم سن لڑکی کا نکا ح بڑے بو ڑھے سے کرنا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يَزِيدَ، عَنْ عِرَاكٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم خَطَبَ عَائِشَةَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ إِنَّمَا أَنَا أَخُوكَ، فَقَالَ ‏"‏ أَنْتَ أَخِي فِي دِينِ اللَّهِ وَكِتَابِهِ وَهْىَ لِي حَلاَلٌ ‏"

Narrated By 'Urwa : The Prophet asked Abu Bakr for 'Aisha's hand in marriage. Abu Bakr said "But I am your brother." The Prophet said, "You are my brother in Allah's religion and His Book, but she ('Aisha) is lawful for me to marry."

حضرت عروہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے شادی کے لیے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف پیغام بھیجا۔تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کی کہ میں آپ کا بھائی ہوں۔ (تو حضرت عائشہ سے کیسے نکاح کریں گے) نبی ﷺنے فرمایا : "تم دینِ اسلام میں میرے بھائی ہو اور اللہ کی کتاب کی رو سے بھی (انما المومنو ن اخوۃ) ، اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا میرے لیے حلال ہے۔

Chapter No: 12

باب إِلَى مَنْ يَنْكِحُ‏.‏ وَأَىُّ النِّسَاءِ خَيْرٌ، وَمَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يَتَخَيَّرَ لِنُطَفِهِ،مِنْ غَيْرِ إِيجَابٍ‏

What type of a woman should one seek in marriage? And what type of women is better? And what type of women one is recommended to select so as to beget good offspring, without there being any compulsion to do so.

باب : کن عورتوں سے نکا ح کرے اور کون سی عورتیں عمد ہ ہیں اور اپنے نطفے کے لیے اچھی عورت چننا مستحب ہے گو یہ وا جب نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ خَيْرُ نِسَاءٍ رَكِبْنَ الإِبِلَ صَالِحُو نِسَاءِ قُرَيْشٍ، أَحْنَاهُ عَلَى وَلَدٍ فِي صِغَرِهِ وَأَرْعَاهُ عَلَى زَوْجٍ فِي ذَاتِ يَدِهِ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "The best women are the riders of the camels and the righteous among the women of Quraish. They are the kindest women to their children in their childhood and the more careful women of the property of their husbands."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: اونٹ پر سوار ہونے والی عورتوں میں(یعنی عر ب کی عورتو ں میں) بہترین عورت قریش کی صالح عورت ہے جو اپنے بچے سے بہت زیادہ محبت کرنے والی اور اپنے شوہر کے مال اسباب میں اس کی بہت اچھی نگہبانی کرنے والی ثابت ہوتی ہے۔

Chapter No: 13

باب اتِّخَاذِ السَّرَارِيِّ، وَمَنْ أَعْتَقَ جَارِيَتَهُ ثُمَّ تَزَوَّجَهَا‏.

Having female captives and marrying and manumitting one's own slave-girl.

باب : لو نڈیوں کا ر کھنا کیسا ہے اور جو لونڈی آزاد کر کے اس سے نکاح کر لے اس کی فضیلت۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ صَالِحٍ الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا الشَّعْبِيُّ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَيُّمَا رَجُلٍ كَانَتْ عِنْدَهُ وَلِيدَةٌ فَعَلَّمَهَا فَأَحْسَنَ تَعْلِيمَهَا، وَأَدَّبَهَا فَأَحْسَنَ تَأْدِيبَهَا، ثُمَّ أَعْتَقَهَا وَتَزَوَّجَهَا فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمَنَ بِنَبِيِّهِ وَآمَنَ بِي فَلَهُ أَجْرَانِ، وَأَيُّمَا مَمْلُوكٍ أَدَّى حَقَّ مَوَالِيهِ وَحَقَّ رَبِّهِ فَلَهُ أَجْرَانِ ‏"‏‏.‏ قَالَ الشَّعْبِيُّ خُذْهَا بِغَيْرِ شَىْءٍ قَدْ كَانَ الرَّجُلُ يَرْحَلُ فِيمَا دُونَهُ إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ وَقَالَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ أَبِي حَصِينٍ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَعْتَقَهَا ثُمَّ أَصْدَقَهَا ‏"‏‏

Narrated By Abu Burda's father : Allah's Apostle said, any man who has a slave girl whom he educates properly, teaches good manners, manumits and marries her, will get a double reward And if any man of the people of the Scriptures believes in his own prophet and then believes in me too, he will (also) get a double reward And any slave who fulfils his duty to his master and to his Lord, will (also) get a double reward."

حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ اپنے والد گرامی (حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ) سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺنے فرمایا: جس شخص کے پاس لونڈی ہو وہ اس کو اچھی تعلیم سے راستہ کرے ، پھر اسے اچھے آداب سکھائے ، اس کے بعد اسے آزاد کرکے اس سے نکاح کرے تو اس کے لیے دو گنا اجر ہے۔ اور جو کوئی اہل کتاب سے اپنے نبی پر ایمان لائے اور میری تصدیق کرتے ہوئے مجھ پر ایمان لے آئے تو اس کےلیے بھی دو گنا اجر ہے۔ او رجو غلام اپنے آقاؤں کا حق ادا کرے اور اپنے رب کا بھی حق ادا کرے تو اسے بھی دوگنا ثواب ملے گا۔ شعبی نے کہا: یہ حدیث کسی معاوضے کے بغیر لے جاؤ، جبکہ پہلے اس سے کم مسائل (معلوم کرنے ) کےلیے آدمی کو مدینہ منورہ کا سفر کرنا پڑتا تھا۔ایک دوسری روایت میں ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اس شخص نے لونڈی کو آزاد کردیا اور اسے حق مہر بھی ادا کیا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ تَلِيدٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ‏{‏قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏}‏ ‏"‏ لَمْ يَكْذِبْ إِبْرَاهِيمُ إِلاَّ ثَلاَثَ كَذَبَاتٍ بَيْنَمَا إِبْرَاهِيمُ مَرَّ بِجَبَّارٍ وَمَعَهُ سَارَةُ ـ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ ـ فَأَعْطَاهَا هَاجَرَ قَالَتْ كَفَّ اللَّهُ يَدَ الْكَافِرِ وَأَخْدَمَنِي آجَرَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ فَتِلْكَ أُمُّكُمْ يَا بَنِي مَاءِ السَّمَاءِ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said: Abraham did not tell lies except three. (One of them was) when Abraham passed by a tyrant and (his wife) Sara was accompanying him (Abu Huraira then mentioned the whole narration and said:) (The tyrant) gave her Hajar. Sara said, "Allah saved me from the hands of the Kafir (i.e. infidel) and gave me Hajar to serve me." (Abu Huraira added:) That (Hajar) is your mother, O Banu Ma'-As-Sama' (i.e., the Arabs).

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بظاہر تین خلاف واقعہ باتیں کی ہیں: ایک تو یہ کہ آپ کا گزر ایک ظالم بادشاہ کے پاس سے ہوا جبکہ آپ کے ہمراہ آپ کی بیوی جضرت سارہ تھیں۔ اس کے بعد مکمل حدیث بیان کی ، (اس میں ہے کہ ) اس بادشاہ نے بی بی ہاجرہ دے کر ان کو رخصت کیا ۔ حضرت سارہ فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے کافر کا ہاتھ مجھ سے روکے رکھا اور مجھے خدمت کےلیے ہاجرہ بھی عنایت کردی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے آسمان کے پانی سے گزر اوقات کرنے والو! یہی ہاجرہ تمہاری والدہ ہیں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَقَامَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْنَ خَيْبَرَ وَالْمَدِينَةِ ثَلاَثًا يُبْنَى عَلَيْهِ بِصَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَىٍّ فَدَعَوْتُ الْمُسْلِمِينَ إِلَى وَلِيمَتِهِ فَمَا كَانَ فِيهَا مِنْ خُبْزٍ وَلاَ لَحْمٍ، أُمِرَ بِالأَنْطَاعِ فَأَلْقَى فِيهَا مِنَ التَّمْرِ وَالأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَكَانَتْ وَلِيمَتَهُ، فَقَالَ الْمُسْلِمُونَ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ أَوْ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ، فَقَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهْىَ مِنْ أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ، وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهْىَ مِمَّا مَلَكَتْ يَمِينُهُ، فَلَمَّا ارْتَحَلَ وَطَّى لَهَا خَلْفَهُ وَمَدَّ الْحِجَابَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ النَّاسِ‏

Narrated By Anas : The Prophet stayed for three days between Khaibar and Medina, and there he consummated his marriage to Safiyya bint Huyai. I invited the Muslims to the wedding banquet in which neither meat nor bread was offered. He ordered for leather dining-sheets to be spread, and dates, dried yoghurt and butter were laid on it, and that was the Prophet's wedding banquet. The Muslims wondered, "Is she (Saffiyya) considered as his wife or his slave girl?" Then they said, "If he orders her to veil herself, she will be one of the mothers of the Believers; but if he does not order her to veil herself, she will be a slave girl. So when the Prophet proceeded from there, he spared her a space behind him (on his she-camel) and put a screening veil between her and the people.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺنے خیبر اور مدینہ کے درمیان تین دن تک قیام فرمایا اور یہیں حضرت ام المؤمنین صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا کے ساتھ خلوت کی۔ پھر میں نے نبی ﷺکے ولیمہ کی مسلمانوں کو دعوت دی۔ اس دعوت ولیمہ میں نہ تو روٹی تھی اور نہ گوشت تھا۔ دستر خوان بچھانے کا حکم ہوا اور اس پر کھجور، پنیر اور گھی رکھ دیا گیا اور یہی نبی ﷺکا ولیمہ تھا۔ بعض مسلمانوں نے پوچھا کہ حضرت صفیہ امہات المؤمنین سے ہیں یا آپ کی لونڈی۔ اس پر کچھ لوگوں نے کہا کہ اگر نبی ﷺان کے لیے پردہ کا انتظام فرمائیں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ امہات المؤمنین میں سے ہیں اور اگر ان کے لیے پردہ کا اہتمام نہ کریں تو اس سے ثابت ہو گا کہ وہ لونڈی کی حیثیت سے آپ کے ساتھ ہیں۔ پھر جب کوچ کرنے کا وقت ہوا تو نبی ﷺنے ان کے لیے اپنی سواری پر بیٹھنے کے لیے جگہ بنائی اور ان کے اور لوگوں کے درمیان پردہ ڈال دیا۔

Chapter No: 14

باب مَنْ جَعَلَ عِتْقَ الأَمَةِ صَدَاقَهَا

Whoever regarded the manumission of a slave-girl as her Mahr.

باب: لونڈی کی آزا دی ہی اس کا مہر مقرر کرنا

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ ثَابِتٍ، وَشُعَيْبِ بْنِ الْحَبْحَابِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَعْتَقَ صَفِيَّةَ، وَجَعَلَ عِتْقَهَا صَدَاقَهَا‏

Narrated By Anas bin Malik : Allah's Apostle manumitted Safiyya and regarded her manumission as her Mahr.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو آزاد کیا اور ان کی آزادی کو ان کا مہر قرار دیا۔

Chapter No: 15

باب تَزْوِيجِ الْمُعْسِرِ، لِقَوْلِهِ تَعَالَى: ‏

The marrying of the poor by virtue of the Statement of Allah.

باب : مفلس شخص کا نکاح درست ہے

{‏إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ‏}‏

"If they be poor, Allah will enrich them out of His Bounty." (V.24:32)

کیو نکہ اللہ تعالٰی نے (سورہء نور میں)فرمایا اگر وہ نا دار ہو ں گے تو اللہ تعا لٰی اپنے فضل سے ان کو مالدار کر دے گا۔

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، قَالَ جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ جِئْتُ أَهَبُ لَكَ نَفْسِي قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَصَعَّدَ النَّظَرَ فِيهَا وَصَوَّبَهُ ثُمَّ طَأْطَأَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم رَأْسَهُ فَلَمَّا رَأَتِ الْمَرْأَةُ أَنَّهُ لَمْ يَقْضِ فِيهَا شَيْئًا جَلَسَتْ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ لَمْ يَكُنْ لَكَ بِهَا حَاجَةٌ فَزَوِّجْنِيهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ وَهَلْ عِنْدَكَ مِنْ شَىْءٍ ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اذْهَبْ إِلَى أَهْلِكَ فَانْظُرْ هَلْ تَجِدُ شَيْئًا ‏"‏‏.‏ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ شَيْئًا‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ انْظُرْ وَلَوْ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ ‏"‏‏.‏ فَذَهَبَ ثُمَّ رَجَعَ فَقَالَ لاَ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَلاَ خَاتَمًا مِنْ حَدِيدٍ وَلَكِنْ هَذَا إِزَارِي ـ قَالَ سَهْلٌ مَا لَهُ رِدَاءٌ فَلَهَا نِصْفُهُ ـ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَا تَصْنَعُ بِإِزَارِكَ إِنْ لَبِسْتَهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهَا مِنْهُ شَىْءٌ وَإِنْ لَبِسَتْهُ لَمْ يَكُنْ عَلَيْكَ شَىْءٌ ‏"‏‏.‏ فَجَلَسَ الرَّجُلُ حَتَّى إِذَا طَالَ مَجْلِسُهُ قَامَ فَرَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُوَلِّيًا فَأَمَرَ بِهِ فَدُعِيَ فَلَمَّا جَاءَ قَالَ ‏"‏ مَاذَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏"‏‏.‏ قَالَ مَعِي سُورَةُ كَذَا وَسُورَةُ كَذَا عَدَّدَهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ تَقْرَؤُهُنَّ عَنْ ظَهْرِ قَلْبِكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اذْهَبْ فَقَدْ مَلَّكْتُكَهَا بِمَا مَعَكَ مِنَ الْقُرْآنِ ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sad As-Sa'idi : A woman came to Allah's Apostle and said, "O Allah's Apostle! I have come to give you myself in marriage (without Mahr)." Allah's Apostle looked at her. He looked at her carefully and fixed his glance on her and then lowered his head. When the lady saw that he did not say anything, she sat down. A man from his companions got up and said, "O Allah's Apostle! If you are not in need of her, then marry her to me." The Prophet said, "Have you got anything to offer?" The man said, "No, by Allah, O Allah's Apostle!" The Prophet said (to him), "Go to your family and see if you have something." The man went and returned, saying, "No, by Allah, I have not found anything." Allah's Apostle said, "(Go again) and look for something, even if it is an iron ring." He went again and returned, saying, "No, by Allah, O Allah's Apostle! I could not find even an iron ring, but this is my Izar (waist sheet)." He had no rida. He added, "I give half of it to her." Allah's Apostle said, "What will she do with your Izar? If you wear it, she will be naked, and if she wears it, you will be naked." So that man sat down for a long while and then got up (to depart). When Allah's Apostle saw him going, he ordered that he be called back. When he came, the Prophet said, "How much of the Qur'an do you know?" He said, "I know such Sura and such Sura," counting them. The Prophet said, "Do you know them by heart?" He replied, "Yes." The Prophet said, "Go, I marry her to you for that much of the Qur'an which you have."

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺکے پاس ایک عورت آئی اور کہنے لگی : یارسول اللہﷺ!میں آپﷺکےپاس اپنا نفس ہبہ کرنے کے لیے آئی ہوں ، رسول اللہﷺنے نظر اٹھاکر اسے نیچے سے اوپر تک دیکھا، پھر آپﷺنے اپنا سر مبارک جھکالیا ،جب اس عورت نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺنے کوئی فیصلہ نہیں کیا تو وہ بیٹھ گئی ۔ پھر صحابہ میں سے ایک آدمی کھڑے ہوکر کہنے لگا یارسول اللہ! اگر آپ کو اس کی ضرورت نہیں تو میرا نکاح اس سے کرادیں۔آپﷺنے فرمایا: کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے ؟ اس نے کہا : اللہ کی قسم ! کچھ بھی نہیں۔آپﷺنے فرمایا: جاؤ گھر جاکر دیکھو شاید تمہیں کوئی چیز مل جائے۔ وہ گھر گئے اور واپس آکر اس نے کہا : اللہ کی قسم ! کچھ بھی نہیں۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: جاؤ تلاش کرو،خواہ لوہے کی انگوٹھی ہی ہو، وہ گئے اور واپس آکر کہا: اللہ کی قسم ! یارسول اللہ ﷺ کچھ بھی نہیں۔میرے پاس صرف یہ تہبند ہے ، آدھا تہبند میں اس کو دوں گا۔راوی سہل کہتے ہیں کہ اس کے پاس اوپر والی چادر نہیں تھی،آپﷺنے فرمایا: تمہارا یہ تہبند کیا کرے گا؟اگر تم نے اس کو پہن لیا تو اس کے پاس کچھ نہیں رہے گا اور وہ پہن لے گی تو تمہارے پاس کچھ نہیں رہے گا۔ وہ آدمی بیٹھ گیا اورجب کافی دیر ہوگئی تو وہ آدمی اٹھا اور جانے لگا تو رسول اللہﷺنے دیکھ کر انہیں واپس بلالیا ، جب وہ آئے تو آپﷺنے فرمایا: تمہیں قرآن کتنا یاد ہے ؟ اس نے کہا: مجھے فلاں فلاں سورتیں یاد ہیں اور وہ سورتیں گن گن کر بتلائیں۔ آپﷺنے پوچھا : تم یہ سورتیں زبانی پڑھ سکتے ہو؟ اس نے کہا: جی ہاں ۔ آپﷺنے فرمایا: جاؤ تجھے قرآن مجید کی جو سورتیں یاد ہیں ان کے بدلے میں نے اسے تمہاری نکاح میں دے دیا ہے۔

Chapter No: 16

باب الأَكْفَاءِ فِي الدِّينِ،

(Both husband and wife) should have the same religion.

باب : کفاءت میں دینداری کا لحا ظ ہو نا

وَقَوْلُهُ ‏{‏وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ مِنَ الْمَاءِ بَشَرًا فَجَعَلَهُ نَسَبًا وَصِهْرًا وَكَانَ رَبُّكَ قَدِيرًا‏}‏

And the Statement of Allah, "And it is He Who has created man from water and has appointed for him kindred by blood and kindred by marriage." (V.25:54)

اور اللہ تعا لٰی نے سورہء فرقا ن میں فر ما یا اسی خدا نے پانی(نطفے ) سے آدمی کو پیدا کیا پھر اس کو کسی کا بیٹا بیٹی کسی کا داماد بہو بنا یا (یعنی خاندا نی اور سسرا لی دونو ں رشتے رکھے) اور اے پیغمبر تیرا ما لک بڑی قدرت وا لا ہے۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ أَبَا حُذَيْفَةَ بْنَ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ بْنِ عَبْدِ شَمْسٍ،، وَكَانَ، مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم تَبَنَّى سَالِمًا، وَأَنْكَحَهُ بِنْتَ أَخِيهِ هِنْدَ بِنْتَ الْوَلِيدِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ وَهْوَ مَوْلًى لاِمْرَأَةٍ مِنَ الأَنْصَارِ، كَمَا تَبَنَّى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم زَيْدًا، وَكَانَ مَنْ تَبَنَّى رَجُلاً فِي الْجَاهِلِيَّةِ دَعَاهُ النَّاسُ إِلَيْهِ وَوَرِثَ مِنْ مِيرَاثِهِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏ادْعُوهُمْ لآبَائِهِمْ‏}‏ إِلَى قَوْلِهِ ‏{‏وَمَوَالِيكُمْ‏}‏ فَرُدُّوا إِلَى آبَائِهِمْ، فَمَنْ لَمْ يُعْلَمْ لَهُ أَبٌ كَانَ مَوْلًى وَأَخًا فِي الدِّينِ، فَجَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلِ بْنِ عَمْرٍو الْقُرَشِيِّ ثُمَّ الْعَامِرِيِّ ـ وَهْىَ امْرَأَةُ أَبِي حُذَيْفَةَ ـ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا نَرَى سَالِمًا وَلَدًا وَقَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ فِيهِ مَا قَدْ عَلِمْتَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ‏

Narrated By 'Aisha : Abu Hudhaifa bin 'Utba bin Rabi'a bin Abdi Shams who had witnessed the battle of Badr along with the Prophet adopted Salim as his son, to whom he married his niece, Hind bint Al-Walid bin 'Utba bin Rabi'a; and Salim was the freed slave of an Ansar woman, just as the Prophet had adopted Zaid as his son. It was the custom in the Pre-Islamic Period that if somebody adopted a boy, the people would call him the son of the adoptive father and he would be the latter's heir. But when Allah revealed the Divine Verses: 'Call them by (the names of) their fathers... your freed-slaves,' (33.5) the adopted persons were called by their fathers' names. The one whose father was not known, would be regarded as a Maula and your brother in religion. Later on Sahla bint Suhail bin 'Amr Al-Quraishi Al-'Amiri and she was the wife of Abu- Hudhaifa bin 'Utba came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! We used to consider Salim as our (adopted) son, and now Allah has revealed what you know (regarding adopted sons)." The sub-narrator then mentioned the rest of the narration.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابوحذیفہ بن عتبہ بن ربیعہ بن عبدشمس نے جو ان صحابہ میں سے تھے جنہوں نے نبیﷺکے ساتھ غزوۂ بدر میں شرکت کی تھی۔ سالم بن معقل رضی اللہ عنہ کو لے پالک بیٹا بنایا، اور پھر ان کا نکاح اپنے بھائی کی لڑکی ہند بنت الولید بن عتبہ بن ربیعہ سے کر دیا۔ پہلے سالم رضی اللہ عنہ ایک انصاری خاتون کے آزاد کردہ غلام تھے لیکن حذیفہ نے ان کو اپنا منہ بولا بیٹا بنایا تھا جیسا کہ نبیﷺنے حضرت زید کو (جو آپ ہی کے آزاد کردہ غلام تھے) اپنا لے پالک بیٹا بنایا تھا جاہلیت کے زمانے میں یہ دستور تھا کہ اگر کوئی شخص کسی کو لے پالک بیٹا بنا لیتا تو لوگ اسے اسی کی طرف نسبت کر کے پکارا کرتے تھے اور لے پالک بیٹا اس کی میراث میں سے بھی حصہ پاتا آخر جب سورۃ الحجرات میں یہ آیت اتری «ادعوهم لآبائهم‏» کہ انہیں ان کے حقیقی باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارو اللہ تعالیٰ کے فرمان «ومواليكم‏» تک تو لوگ انہیں ان کے باپوں کی طرف منسوب کر کے پکارنے لگے جس کے باپ کا علم نہ ہوتا تو اسے «مولى» اور دینی بھائی کہا جاتا۔ پھر سہلہ بنت سہیل بن عمرو القرشی ثم العامدی رضی اللہ عنہا جو ابوحذیفہ رضی اللہ عنہ کی بیوی ہیں نبی ﷺکی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کی: یا رسول اللہ! ہم تو سالم کو اپنا حقیقی جیسا بیٹا سمجھتے تھے اب اللہ نے جو حکم اتارا وہ آپ کو معلوم ہے پھر آخر تک حدیث بیان کی۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَلَى ضُبَاعَةَ بِنْتِ الزُّبَيْرِ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ لَعَلَّكِ أَرَدْتِ الْحَجَّ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ وَاللَّهِ لاَ أَجِدُنِي إِلاَّ وَجِعَةً‏.‏ فَقَالَ لَهَا ‏"‏ حُجِّي وَاشْتَرِطِي، قُولِي اللَّهُمَّ مَحِلِّي حَيْثُ حَبَسْتَنِي ‏"‏‏.‏ وَكَانَتْ تَحْتَ الْمِقْدَادِ بْنِ الأَسْوَدِ‏

Narrated By 'Aisha : Allah's Apostle entered upon Dubaa bint Az-Zubair and said to her, "Do you have a desire to perform the Hajj?" She replied, "By Allah, I feel sick." He said to her, "Intend to perform Hajj and stipulate something by saying, 'O Allah, I will finish my Ihram at any place where You stop me (i.e. I am unable to go further)." She was the wife of Al-Miqdad bin Al-Aswad.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺضباعہ بنت زبیر رضی اللہ عنہما کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے فرمایا شاید تمہارا ارادہ حج کا ہے؟ انہوں نے عرض کی: اللہ کی قسم! میں تو اپنے آپ کو بیمار پاتی ہوں نبی ﷺنے ان سے فرمایا کہ پھر بھی حج کا احرام باندھ لے۔ البتہ شرط لگا لینا اور یہ کہہ لینا کہ اے اللہ! میں اس وقت حلال ہو جاؤں گی جب تو مجھے (مرض کی وجہ سے) روک لے گا۔ اور (ضباعہ بنت زبیر قریشی رضی اللہ عنہا) حضرت مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کے نکاح میں تھیں۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لأَرْبَعٍ لِمَالِهَا وَلِحَسَبِهَا وَجَمَالِهَا وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ‏"‏‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet said, "A woman is married for four things, i.e., her wealth, her family status, her beauty and her religion. So you should marry the religious woman (otherwise) you will be a losers.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا نبی ﷺنے فرمایا: عورت سے چار چیزوں کی بنیاد پر نکاح کیا جاتا ہے : مال کی وجہ سے ، حسب و نسب کی وجہ سے ، خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کی دینداری کی وجہ سے ۔ تمہارے دونوں ہاتھ خاک آلود ہوں ! تم دیندار عورت سے شادی کرکے کامیابی حاصل کرو۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلٍ، قَالَ مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ يُسْتَمَعَ‏.‏ قَالَ ثُمَّ سَكَتَ فَمَرَّ رَجُلٌ مِنَ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ فَقَالَ ‏"‏ مَا تَقُولُونَ فِي هَذَا ‏"‏‏.‏ قَالُوا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لاَ يُنْكَحَ وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لاَ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لاَ يُسْتَمَعَ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الأَرْضِ مِثْلَ هَذَا ‏"‏‏

Narrated By Sahl : A man passed by Allah's Apostle and Allah s Apostle asked (his companions) "What do you say about this (man)?" They replied "If he asks for a lady's hand, he ought to be given her in marriage; and if he intercedes (for someone) his intercessor should be accepted; and if he speaks, he should be listened to." Allah's Apostle kept silent, and then a man from among the poor Muslims passed by, an Allah's Apostle asked (them) "What do you say about this man?" They replied, "If he asks for a lady's hand in marriage he does not deserve to be married, and he intercedes (for someone), his intercession should not be accepted; And if he speaks, he should not be listened to.' Allah's Apostle said, "This poor man is better than so many of the first as filling the earth."

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ ایک (مالدار)آدمی رسول اللہ ﷺکے پاس سے گزرا تو آپﷺنے فرمایا: اس شخص کے متعلق تمہاری کیا رائے ہے ؟ صحابہ نے عرض کیا: یہ اس لائق ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کردیا جائے ، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول کی جائے اور اگر کوئی بات کرے تو اسے غور سے سنا جائے ۔ حضرت سہل نے کہا: نبی ﷺاس پر خاموش ہوگئے ۔ پھر ایک اور شخص وہاں سے گزرا جو مسلمانوں کے محتاج اور غریب لوگوں سے تھا۔آپﷺنے دیافت فرمایا: کہ اس کے متعلق تمہارا کیا خیال ہے؟ صحابہ نے عرض کی: یہ اس قابل ہے کہ اگر کسی کے یہاں نکاح کا پیغام بھیجے تو اس سے نکاح نہ کیا جائے، اگر کسی کی سفارش کرے تو اس کی سفارش قبول نہ کی جائے، اگر کوئی بات کرے تو اس کی بات نہ سنی جائے۔ رسول اللہﷺنے اس پر فرمایا : پہلے شخص جیسے لوگوں سے اگر زمین بھر جائے تو ان سے یہ (فقیر) شخص بہتر ہے۔

Chapter No: 17

باب الأَكْفَاءِ فِي الْمَالِ، وَتَزْوِيجِ الْمُقِلِّ الْمُثْرِيَةَ

Equality in wealth (is not essential for the marriage). And the marriage of the poor man with a well-to-do lady.

باب : مالدا ری کا لحا ظ کفاء ت میں ہونا اور مفلس مرد کا مالدار عورت سے شا دی کرنا

حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ ‏{‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى‏}‏ قَالَتْ يَا ابْنَ أُخْتِي هَذِهِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ فِي حَجْرِ وَلِيِّهَا فَيَرْغَبُ فِي جَمَالِهَا وَمَالِهَا، وَيُرِيدُ أَنْ يَنْتَقِصَ صَدَاقَهَا، فَنُهُوا عَنْ نِكَاحِهِنَّ إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَأُمِرُوا بِنِكَاحِ مَنْ سِوَاهُنَّ، قَالَتْ وَاسْتَفْتَى النَّاسُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْدَ ذَلِكَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏وَيَسْتَفْتُونَكَ فِي النِّسَاءِ‏}‏ إِلَى ‏{‏وَتَرْغَبُونَ أَنْ تَنْكِحُوهُنَّ‏}‏ فَأَنْزَلَ اللَّهُ لَهُمْ أَنَّ الْيَتِيمَةَ إِذَا كَانَتْ ذَاتَ جَمَالٍ وَمَالٍ رَغِبُوا فِي نِكَاحِهَا وَنَسَبِهَا فِي إِكْمَالِ الصَّدَاقِ، وَإِذَا كَانَتْ مَرْغُوبَةً عَنْهَا فِي قِلَّةِ الْمَالِ وَالْجَمَالِ تَرَكُوهَا وَأَخَذُوا غَيْرَهَا مِنَ النِّسَاءِ، قَالَتْ فَكَمَا يَتْرُكُونَهَا حِينَ يَرْغَبُونَ عَنْهَا فَلَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَنْكِحُوهَا إِذَا رَغِبُوا فِيهَا إِلاَّ أَنْ يُقْسِطُوا لَهَا وَيُعْطُوهَا حَقَّهَا الأَوْفَى فِي الصَّدَاقِ‏

Narrated By 'Urwa : That he asked 'Aisha regarding the Verse: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans (4.3) She said, "O my nephew! This Verse refers to the orphan girl who is under the guardianship of her guardian who likes her beauty and wealth and wishes to (marry her and) curtails her Mahr. Such guardians have been forbidden to marry them unless they do justice by giving them their full Mahr, and they have been ordered to marry other than them. The people asked for the verdict of Allah's Apostle after that, so Allah revealed: 'They ask your instruction concerning the women... whom you desire to marry.' (4.127) So Allah revealed to them that if the orphan girl had beauty and wealth, they desired to marry her and for her family status. They can only marry them if they give them their full Mahr. And if they had no desire to marry them because of their lack of wealth and beauty, they would leave them and marry other women. So, as they used to leave them, when they had no interest, in them, they were forbidden to marry them when they had such interest, unless they treated them justly and gave them their full Mahr Apostle said, 'If at all there is evil omen, it is in the horse, the woman and the house." a lady is to be warded off. And the Statement of Allah: 'Truly, among your wives and your children, there are enemies for you (i.e may stop you from the obedience of Allah)' (64.14)

حضرت عروہ سے مروی ہے، انہوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے آیت«وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى‏» اور اگر تمہیں خوف ہو کہ یتیم لڑکیوں کے بارے میں تم انصاف نہیں کر سکو گے۔ کے متعلق سوال کیا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اے میرے بھانجے! مذکورہ آیت میں اس یتیم لڑکی کا حکم بیان ہوا ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو اور اس کا ولی اس کی خوبصورتی اور مالداری کی وجہ سے اس میں دلچسپی رکھتا ہو کہ وہ اس سے نکاح کرلیے لیکن اس کا حق مہر پورا پورا ادا نہ کرے۔ ایسے ولی کو اپنی زیر کفالت یتیم لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ البتہ اس صورت میں ان سے نکاح کرنے کی اجازت ہے جب وہ ان کا حق مہر انصاف کے ساتھ پورا پورا ادا کریں۔ اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں زیر کفالت بچیوں کے علاوہ دوسری عورتوں سے نکاح کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہﷺسے اس کے بعد سوال کیا تو اللہ تعالیٰ نے سورۃ نساء میں آیت «ويستفتونك في النساء‏» سے «وترغبون أن تنكحوهن‏» تک نازل کی۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے یہ بیان کیا ہے کہ یتیم بچیاں ! اگر خوبصورت اور مالدار ہوں تو ان سے نکاح او ران کے نسب میں دلچسپی رکھتے ہیں اور پورا پورا حق مہر ادا کرکے ان سے نکاح کرلیتے ہیں ، اور اگر ان میں حسن کی کمی اور مال کی قلت ہو تو پھر ان کی طرف رغبت نہیں ہوتی بلکہ انہیں چھوڑ کر دوسری عورتوں سے نکاح کرلیتے ہیں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ آیت کا مطلب یہ ہے: جیسے وہ اس وقت یتیم بچی کو چھوڑ دیتے ہیں جب وہ نادار ہو اور خوبصورت نہ ہو ایسے ہی انہیں اس وقت بھی چھوڑ دینا چاہیے جب وہ مالدار اور خوبصورت ہو ، البتہ اگر اس کے حق میں انصاف کریں اور حق مہر پورا پورا ادا کریں تو اس سے نکاح کرسکتے ہیں۔

Chapter No: 18

باب مَا يُتَّقَى مِنْ شُؤْمِ الْمَرْأَةِ

What evil omen of a lady is to be warded off.

باب : عورت کی نحوست سے پر ہیز کرنا

وَقَوْلِهِ تَعَالَى: ‏{‏إِنَّ مِنْ أَزْوَاجِكُمْ وَأَوْلاَدِكُمْ عَدُوًّا لَكُمْ‏}‏

And the Statement of Allah, "Verily, among your wives and your children, they are enemies for you." (V.64:34)

اور اللہ تعا لٰی نے (سورۃ تغا بن میں ) فر ما یا تمہاری بعض بی بیاں اور بعضے بچے خود تمہارے دشمن ہیں ۔ ان سے بچے رہو۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حَمْزَةَ، وَسَالِمٍ، ابْنَىْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ الشُّؤْمُ فِي الْمَرْأَةِ وَالدَّارِ وَالْفَرَسِ ‏"‏‏

Narrated By Abdullah bin 'Umar : Allah's Apostle said, "Evil omen is in the women, the house and the horse."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : نحوست عورت ، گھر ، اور گھوڑے میں ہو تی ہے۔(مراد یہ ہے کہ اگر نحوست کا وجود ہے تو وہ ان تین چیزوں میں ہوسکتی ہے ؟)


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْعَسْقَلاَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ ذَكَرُوا الشُّؤْمَ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنْ كَانَ الشُّؤْمُ فِي شَىْءٍ فَفِي الدَّارِ وَالْمَرْأَةِ وَالْفَرَسِ ‏"‏‏

Narrated By Ibn 'Umar : Evil omen was mentioned before the Prophet: The Prophet said, "If there is evil omen in anything, it is in the house, the woman and the horse."

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ لوگوں نے رسول اللہ ﷺکے سامنے نحوست کا ذکر کیا تو نبیﷺنے فرمایا : اگر نحوست کسی چیز میں ہو تو گھر، عورت اور گھوڑے میں ہو سکتی ہے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنْ كَانَ فِي شَىْءٍ فَفِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالْمَسْكَنِ ‏"‏‏

Narrated By Sahl bin Sad : Allah's Apostle said, "If at all there is bad omen, it is in the horse, the woman, and the house."

حضرت سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا : اگر (نحوست) کسی چیز میں ہو تو گھوڑے، عورت اور گھر میں ہو سکتی ہے۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا عُثْمَانَ النَّهْدِيَّ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ـ رضى الله عنهما ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَا تَرَكْتُ بَعْدِي فِتْنَةً أَضَرَّ عَلَى الرِّجَالِ مِنَ النِّسَاءِ ‏"‏‏

Narrated By Usama bin Zaid : The Prophet said, "After me I have not left any affliction more harmful to men than women."

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے وہ نبی ﷺسے بیان کرتے ہیں کہ آپﷺنے فرمایا: میں نے اپنے بعد مردوں کے لیے عورتوں سے زیادہ خطرناک کوئی فتنہ نہیں چھوڑا۔

Chapter No: 19

باب الْحُرَّةِ تَحْتَ الْعَبْدِ

(About) a free lady as the wife of a slave.

باب : آزاد عورت غلام کی جورو ہو سکتی ہے

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلاَثُ سُنَنٍ عَتَقَتْ فَخُيِّرَتْ، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ‏"‏‏.‏ وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَبُرْمَةٌ عَلَى النَّارِ، فَقُرِّبَ إِلَيْهِ خُبْزٌ وَأُدْمٌ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ فَقَالَ ‏"‏ لَمْ أَرَ الْبُرْمَةَ ‏"‏‏.‏ فَقِيلَ لَحْمٌ تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ، وَأَنْتَ لاَ تَأْكُلُ الصَّدَقَةَ قَالَ ‏"‏ هُوَ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ، وَلَنَا هَدِيَّةٌ ‏"‏‏

Narrated By 'Aisha : Three principles were established because of Barira: (i) When Banra was manumitted she was given the option (to remain with her slave husband or not). (ii) Allah's Apostle said "The Wala of the slave) is for the one who manumits (the slave). (iii) When Allah's Apostle entered (the house), he saw a cooking pot on the fire but he was given bread and meat soup from the soup of the home. The Prophet said, "Didn't I see the cooking pot (on the fire)?" It was said, "That is the meat given in charity to Barira, and you do not eat the (things given in) charity." The Prophet said, "It is an object of charity for Barira, and it is a present for us."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ تین سنتیں قائم ہوئی ہیں : انہیں آزاد کیا گیا اور پھر اختیار دیا گیا۔ اس کے علاوہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا: ولاء کا تعلق آزاد کرنے والے کے ساتھ قائم ہوتا ہے ۔ ایک دفعہ رسو ل اللہ ﷺگھر میں تشریف لائے تو ایک ہانڈی چولہے پر تھی ۔ آپ کےلیے روٹی اور گھر کا سالن پیش کیا گیا ۔ آپﷺنے فرمایا: کیا میں نے ہنڈیا نہیں دیکھی؟ عرض کی گئی ۔ وہ تو اس گوشت کی تھی جو حضرت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقے میں ملا تھا اور آپ صدقہ نہیں کھاتے۔ آپﷺنے فرمایا: وہ اس کےلیے صدقہ ہے اور اب ہمارے لیے اس کی طرف سے تحفہ ہے۔

Chapter No: 20

باب لاَ يَتَزَوَّجُ أَكْثَرَ مِنْ أَرْبَعٍ.لِقَوْلِهِ تَعَالَى

Not to marry more than four (at a time) as is decreed in the Statement of Allah.

باب : چار جو رؤں سے زیا دہ آدمی نہیں کر سکتا کیونکہ اللہ تعا لٰی نے فر ما یا مثنٰی و ثلاث و ربا ع واوء ا٘و کے معنی میں ہے (یعنی دو بی بیا ں رکھو یا تین یا چار )

‏{‏مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ‏}‏ وَقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ يَعْنِي مَثْنَى أَوْ ثُلاَثَ أَوْ رُبَاعَ‏.‏ وَقَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏أُولِي أَجْنِحَةٍ مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ‏}‏ يَعْنِي مَثْنَى أَوْ ثُلاَثَ أَوْ رُبَاعَ‏.

"... Two or three or four ..." (V.4:3) Ali bin Hussian said, "It means, two or three or four." And the Statement of Allah, "(Angels) with wings, two or three or four." (V.35:1) namely, two, three or four.

اما م زین العا بدین علی بن حسین علیہم السلام فر ما تے ہیں یعنی دو یا تین یا چار جیسے سورہ فا طر میں اس کی نظیر موجود ہے ا٘ ولی اجنحۃ مثنی و ثلاث وربا ع یعنی دو پنکھ وا لے فرشتے یا تین پنکھ والے یا چار پنکھ وا لے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، ‏{‏وَإِنْ خِفْتُمْ أَنْ لاَ، تُقْسِطُوا فِي الْيَتَامَى‏}‏‏.‏ قَالَتِ الْيَتِيمَةُ تَكُونُ عِنْدَ الرَّجُلِ وَهْوَ وَلِيُّهَا، فَيَتَزَوَّجُهَا عَلَى مَالِهَا، وَيُسِيءُ صُحْبَتَهَا، وَلاَ يَعْدِلُ فِي مَالِهَا، فَلْيَتَزَوَّجْ مَا طَابَ لَهُ مِنَ النِّسَاءِ سِوَاهَا مَثْنَى وَثُلاَثَ وَرُبَاعَ‏

Narrated By 'Aisha : (Regarding) the Verse: 'And if you fear that you shall not be able to deal justly with the orphans...' (4.3) It is about the orphan girl who is in the custody of a man who is her guardian, and he intends to marry her because of her wealth, but he treats her badly and does not manage her property fairly and honestly. Such a man should marry women of his liking other than her, two or three or four.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے اس آیت «وإن خفتم أن لا،‏‏‏‏ تقسطوا في اليتامى‏» کے بارے میں فرماتی ہیں : اگر تمہیں خدشہ ہو کہ تم یتیم بچیوں کے بارے میں انصاف نہ کرسکوگے ۔۔۔ انہوں نے فرمایا: یتیم بچی کسی سرپرست کے زیر کفالت ہوتی ، وہ اس کے مال کی وجہ سے اس کے ساتھ نکاح کرلیتا لیکن اس سے اچھا سلوک نہ کرتا اور نہ اس کے مال کے متعلق عدل و انصاف ہی سے کام لیتا ، اسے حکم دیا گیا کہ ان کے علاوہ جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کرلو ، خواہ دو دو سے یا تین تین سے یا چار چار سے۔

1234Last ›