Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Al-Maghazi (Military Expeditions) (64)    كتاب المغازي

‹ First56789

Chapter No: 61

باب بَعْثُ أَبِي مُوسَى وَمُعَاذٍ إِلَى الْيَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ

The sending of Abu Musa and Muadh to Yemen before the Hajjat-al-Wada

باب: ابو موسٰی اشعری اور معاذ بن جبل کو حج وداع سے پہلے یمن کی طرف بھیجنے کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَا مُوسَى وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ وَبَعَثَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى مِخْلاَفٍ قَالَ وَالْيَمَنُ مِخْلاَفَانِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَمَلِهِ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِذَا سَارَ فِي أَرْضِهِ كَانَ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَحْدَثَ بِهِ عَهْدًا، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَسَارَ مُعَاذٌ فِي أَرْضِهِ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَبِي مُوسَى، فَجَاءَ يَسِيرُ عَلَى بَغْلَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ، وَإِذَا هُوَ جَالِسٌ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ قَدْ جُمِعَتْ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَيَّمَ هَذَا قَالَ هَذَا رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلاَمِهِ‏.‏ قَالَ لاَ أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ‏.‏ قَالَ إِنَّمَا جِيءَ بِهِ لِذَلِكَ فَانْزِلْ‏.‏ قَالَ مَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ أَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا‏.‏ قَالَ فَكَيْفَ تَقْرَأُ أَنْتَ يَا مُعَاذُ قَالَ أَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَأَقُومُ وَقَدْ قَضَيْتُ جُزْئِي مِنَ النَّوْمِ، فَأَقْرَأُ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي‏.‏

Narrated By Abu Burda : Allah's Apostle sent Abu Musa and Muadh bin Jabal to Yemen. He sent each of them to administer a province as Yemen consisted of two provinces. The Prophet said (to them), "Facilitate things for the people and do not make things difficult for them (Be kind and lenient (both of you) with the people, and do not be hard on them) and give the people good tidings and do not repulse them. So each of them went to carry on his job. So when any one of them toured his province and happened to come near (the border of the province of) his companion, he would visit him and greet him. Once Mu'adh toured that part of his state which was near (the border of the province of) his companion Abu Musa. Mu'adh came riding his mule till he reached Abu Musa and saw him sitting, and the people had gathered around him. Behold! There was a man tied with his hands behind his neck. Mu'adh said to Abu Musa, "O 'Abdullah bin Qais! What is this?" Abu Musa replied. "This man has reverted to Heathenism after embracing Islam." Mu'adh said, "I will not dismount till he is killed." Abu Musa replied, "He has been brought for this purpose, so come down." Mu'adh said, "I will not dismount till he is killed." So Abu Musa ordered that he be killed, and he was killed. Then Mu'adh dismounted and said, "O Abdullah (bin Qais)! How do you recite the Qur'an ?" Abu Musa said, "I recite the Qur'an regularly at intervals and piecemeal. How do you recite it O Mu'adh?" Mu'adh said, "I sleep in the first part of the night and then get up after having slept for the time devoted for my sleep and then recite as much as Allah has written for me. So I seek Allah's Reward for both my sleep as well as my prayer (at night)."

حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دو صوبے تھے۔ پھر نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ دیکھو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، دشواریاں نہ پیدا کرنا، انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا، دین سے نفرت نہ دلانا۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو گئے۔ دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے قریب آجاتا تو اس سے ضرور ملاقات کرتا اور اسے سلام کرکے مزاج پرسی کرتا۔ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں وہاں انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے تھے۔حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے عبداللہ بن قیس! یہ کیا واقعہ ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروں گا۔حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔ آپ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروں گا۔ آخر حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا، عبداللہ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ! آپ قرآن مجید کس طرح پڑھتے ہیں؟ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں تو اول شب میں سوجاتا ہوں اور پھر اٹھ بیٹھتا ہوں ، اس کے بعد جتنا اللہ کو منظور ہوتا ہے پڑھ لیتا ہوں۔میں تو سوتا بھی ثواب کی نیت سے ہوں جیسے اٹھتا بھی ثواب کی نیت سے ہوں۔


حَدَّثَنَا مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَبَا مُوسَى وَمُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ وَبَعَثَ كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا عَلَى مِخْلاَفٍ قَالَ وَالْيَمَنُ مِخْلاَفَانِ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِلَى عَمَلِهِ، وَكَانَ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا إِذَا سَارَ فِي أَرْضِهِ كَانَ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَحْدَثَ بِهِ عَهْدًا، فَسَلَّمَ عَلَيْهِ، فَسَارَ مُعَاذٌ فِي أَرْضِهِ قَرِيبًا مِنْ صَاحِبِهِ أَبِي مُوسَى، فَجَاءَ يَسِيرُ عَلَى بَغْلَتِهِ حَتَّى انْتَهَى إِلَيْهِ، وَإِذَا هُوَ جَالِسٌ، وَقَدِ اجْتَمَعَ إِلَيْهِ النَّاسُ، وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ قَدْ جُمِعَتْ يَدَاهُ إِلَى عُنُقِهِ فَقَالَ لَهُ مُعَاذٌ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، أَيَّمَ هَذَا قَالَ هَذَا رَجُلٌ كَفَرَ بَعْدَ إِسْلاَمِهِ‏.‏ قَالَ لاَ أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ‏.‏ قَالَ إِنَّمَا جِيءَ بِهِ لِذَلِكَ فَانْزِلْ‏.‏ قَالَ مَا أَنْزِلُ حَتَّى يُقْتَلَ فَأَمَرَ بِهِ فَقُتِلَ ثُمَّ نَزَلَ فَقَالَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ أَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا‏.‏ قَالَ فَكَيْفَ تَقْرَأُ أَنْتَ يَا مُعَاذُ قَالَ أَنَامُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَأَقُومُ وَقَدْ قَضَيْتُ جُزْئِي مِنَ النَّوْمِ، فَأَقْرَأُ مَا كَتَبَ اللَّهُ لِي، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي‏.‏

Narrated By Abu Burda : Allah's Apostle sent Abu Musa and Muadh bin Jabal to Yemen. He sent each of them to administer a province as Yemen consisted of two provinces. The Prophet said (to them), "Facilitate things for the people and do not make things difficult for them (Be kind and lenient (both of you) with the people, and do not be hard on them) and give the people good tidings and do not repulse them. So each of them went to carry on his job. So when any one of them toured his province and happened to come near (the border of the province of) his companion, he would visit him and greet him. Once Mu'adh toured that part of his state which was near (the border of the province of) his companion Abu Musa. Mu'adh came riding his mule till he reached Abu Musa and saw him sitting, and the people had gathered around him. Behold! There was a man tied with his hands behind his neck. Mu'adh said to Abu Musa, "O 'Abdullah bin Qais! What is this?" Abu Musa replied. "This man has reverted to Heathenism after embracing Islam." Mu'adh said, "I will not dismount till he is killed." Abu Musa replied, "He has been brought for this purpose, so come down." Mu'adh said, "I will not dismount till he is killed." So Abu Musa ordered that he be killed, and he was killed. Then Mu'adh dismounted and said, "O Abdullah (bin Qais)! How do you recite the Qur'an ?" Abu Musa said, "I recite the Qur'an regularly at intervals and piecemeal. How do you recite it O Mu'adh?" Mu'adh said, "I sleep in the first part of the night and then get up after having slept for the time devoted for my sleep and then recite as much as Allah has written for me. So I seek Allah's Reward for both my sleep as well as my prayer (at night)."

حضرت ابوبردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوموسیٰ اشعری اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہما کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ دونوں صحابیوں کو اس کے ایک ایک صوبے میں بھیجا۔ راوی نے بیان کیا کہ یمن کے دو صوبے تھے۔ پھر نبی ﷺ نے ان سے فرمایا کہ دیکھو لوگوں کے لیے آسانیاں پیدا کرنا، دشواریاں نہ پیدا کرنا، انہیں خوش کرنے کی کوشش کرنا، دین سے نفرت نہ دلانا۔ یہ دونوں بزرگ اپنے اپنے کاموں پر روانہ ہو گئے۔ دونوں میں سے جب کوئی اپنے علاقے کا دورہ کرتے کرتے اپنے دوسرے ساتھی کے قریب آجاتا تو اس سے ضرور ملاقات کرتا اور اسے سلام کرکے مزاج پرسی کرتا۔ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ اپنے علاقہ میں اپنے صاحب ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے قریب پہنچ گئے اور اپنے خچر پر ان سے ملاقات کے لیے چلے۔ جب ان کے قریب پہنچے تو دیکھا کہ وہ بیٹھے ہوئے ہیں اور ان کے پاس کچھ لوگ جمع ہیں وہاں انہوں نے ایک آدمی کو دیکھا جس کے دونوں ہاتھ گردن سے بندھے ہوئے تھے۔حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے ان سے پوچھا: اے عبداللہ بن قیس! یہ کیا واقعہ ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ شخص اسلام لانے کے بعد مرتد ہو گیا ہے۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا کہ پھر جب تک اسے قتل نہ کر دیا جائے میں اپنی سواری سے نہیں اتروں گا۔حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قتل کرنے ہی کے لیے اسے یہاں لایا گیا ہے۔ آپ اتر جائیں لیکن انہوں نے اب بھی یہی کہا کہ جب تک اسے قتل نہ کیا جائے گا میں نہ اتروں گا۔ آخر حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے حکم دیا اور اسے قتل کر دیا گیا۔ تب وہ اپنی سواری سے اترے اور پوچھا، عبداللہ! آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے کہا میں تو تھوڑا تھوڑا ہر وقت پڑھتا رہتا ہوں پھر انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ معاذ! آپ قرآن مجید کس طرح پڑھتے ہیں؟ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا : میں تو اول شب میں سوجاتا ہوں اور پھر اٹھ بیٹھتا ہوں ، اس کے بعد جتنا اللہ کو منظور ہوتا ہے پڑھ لیتا ہوں۔میں تو سوتا بھی ثواب کی نیت سے ہوں جیسے اٹھتا بھی ثواب کی نیت سے ہوں۔


حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنِ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ، فَسَأَلَهُ عَنْ أَشْرِبَةٍ تُصْنَعُ بِهَا، فَقَالَ ‏"‏ وَمَا هِيَ ‏"‏‏.‏ قَالَ الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ‏.‏ فَقُلْتُ لأَبِي بُرْدَةَ مَا الْبِتْعُ قَالَ نَبِيذُ الْعَسَلِ، وَالْمِزْرُ نَبِيذُ الشَّعِيرِ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ‏"‏‏.‏ رَوَاهُ جَرِيرٌ وَعَبْدُ الْوَاحِدِ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ‏.‏

Narrated By Abi Burda : That Abu Musa Al-Ash'ari said that the Prophet had sent him to Yemen and he asked the Prophet about certain (alcoholic) drink which used to be prepared there The Prophet said, "What are they?" Abu Musa said, "Al-Bit' and Al-Mizr?" He said, "Al-Bit is an alcoholic drink made from honey; and Al-Mizr is an alcoholic drink made from barley." The Prophet said, "All intoxicants are prohibited."

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺنے انہیں یمن بھیجا۔ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے ان شربتوں کا مسئلہ پوچھا جو یمن میں بنائے جاتے تھے۔ نبی ﷺ نے دریافت فرمایا کہ وہ کیا ہیں؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ بتع اور مزر (سعید بن ابی بردہ نے کہا کہ) میں نے ابوبردہ (اپنے والد) سے پوچھا بتع کیا چیز ہے؟ انہوں نے بتایا کہ شہد سے تیار کی ہوئی شراب اور مزر جَو سے تیار کی ہوئی شراب۔ نبی ﷺ نے جواب میں فرمایا کہ ہر نشہ آور چیز پینا حرام ہے۔ اس کی روایت جریر اور عبدالواحد نے شیبانی سے کی ہے اور انہوں نے ابوبردہ سے کی ہے۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَدَّهُ أَبَا مُوسَى، وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو مُوسَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا بِهَا شَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ الْمِزْرُ، وَشَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ الْبِتْعُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَا فَقَالَ مُعَاذٌ لأَبِي مُوسَى كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَعَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا‏.‏ قَالَ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي، وَضَرَبَ فُسْطَاطًا، فَجَعَلاَ يَتَزَاوَرَانِ، فَزَارَ مُعَاذٌ أَبَا مُوسَى، فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ، فَقَالَ مَا هَذَا فَقَالَ أَبُو مُوسَى يَهُودِيٌّ أَسْلَمَ ثُمَّ ارْتَدَّ‏.‏ فَقَالَ مُعَاذٌ لأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ‏.‏ تَابَعَهُ الْعَقَدِيُّ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ‏.وَقَالَ وَكِيعٌ وَالنَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ رَوَاهُ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ‏.‏

Narrated By Abu Burda : That the Prophet sent his (i.e. Abu Burda's) grandfather, Abu Musa and Mu'adh to Yemen and said to both of them "Facilitate things for the people (Be kind and lenient) and do not make things difficult (for people), and give them good tidings, and do not repulse them and both of you should obey each other." Abu Musa said, "O Allah's Prophet! In our land there is an alcoholic drink (prepared) from barley called Al-Mizr, and another (prepared) from honey, called Al-Bit"' The Prophet said, "All intoxicants are prohibited." Then both of them proceeded and Mu'adh asked Abu Musa, "How do you recite the Qur'an?" Abu Musa replied, "I recite it while I am standing, sitting or riding my riding animals, at intervals and piecemeal." Muadh said, "But I sleep and then get up. I sleep and hope for Allah's Reward for my sleep as I seek His Reward for my night prayer." Then he (i.e. Muadh) pitched a tent and they started visiting each other. Once Muadh paid a visit to Abu Musa and saw a chained man. Muadh asked, "What is this?" Abu Musa said, "(He was) a Jew who embraced Islam and has now turned apostate." Muadh said, "I will surely chop off his neck!"

حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے ان کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبیﷺ! ہمارے ملک میں جَو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جس کا نام مزر ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو بتع کہلاتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہو کر بھی، بیٹھ کر بھی اور اپنی سواری پر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں، میں سو جاتا ہوں اور پھر بیدار ہو جاتا ہوں۔ اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر (عبادت کرنے پر) ثواب کی مجھے امید ہے اور انہوں نے ایک خیمہ لگا لیا اور ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے، دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے۔ پوچھا یہ کیا بات ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ ایک یہودی ہے، پہلے خود اسلام لایا اب یہ مرتد ہو گیا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے قتل کئے بغیر ہرگز نہ رہوں گا۔ مسلم بن ابراہیم کے ساتھ اس حدیث کو عبدالملک بن عمرو عقدی اور وہب بن جریر نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور وکیع، نضر اور ابوداؤد نے اس کو شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں اپنے باپ بردہ سے، انہوں نے سعید کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا اور جریر بن عبد الحمید نے اس کو شیبانی سے روایت کیا، انہوں نے ابوبردہ سے۔


حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَدَّهُ أَبَا مُوسَى، وَمُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ يَسِّرَا وَلاَ تُعَسِّرَا، وَبَشِّرَا وَلاَ تُنَفِّرَا، وَتَطَاوَعَا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَبُو مُوسَى يَا نَبِيَّ اللَّهِ، إِنَّ أَرْضَنَا بِهَا شَرَابٌ مِنَ الشَّعِيرِ الْمِزْرُ، وَشَرَابٌ مِنَ الْعَسَلِ الْبِتْعُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَا فَقَالَ مُعَاذٌ لأَبِي مُوسَى كَيْفَ تَقْرَأُ الْقُرْآنَ قَالَ قَائِمًا وَقَاعِدًا وَعَلَى رَاحِلَتِهِ وَأَتَفَوَّقُهُ تَفَوُّقًا‏.‏ قَالَ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ، فَأَحْتَسِبُ نَوْمَتِي كَمَا أَحْتَسِبُ قَوْمَتِي، وَضَرَبَ فُسْطَاطًا، فَجَعَلاَ يَتَزَاوَرَانِ، فَزَارَ مُعَاذٌ أَبَا مُوسَى، فَإِذَا رَجُلٌ مُوثَقٌ، فَقَالَ مَا هَذَا فَقَالَ أَبُو مُوسَى يَهُودِيٌّ أَسْلَمَ ثُمَّ ارْتَدَّ‏.‏ فَقَالَ مُعَاذٌ لأَضْرِبَنَّ عُنُقَهُ‏.‏ تَابَعَهُ الْعَقَدِيُّ وَوَهْبٌ عَنْ شُعْبَةَ‏.وَقَالَ وَكِيعٌ وَالنَّضْرُ وَأَبُو دَاوُدَ عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَعِيدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ رَوَاهُ جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ عَنِ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ أَبِي بُرْدَةَ‏.‏

Narrated By Abu Burda : That the Prophet sent his (i.e. Abu Burda's) grandfather, Abu Musa and Mu'adh to Yemen and said to both of them "Facilitate things for the people (Be kind and lenient) and do not make things difficult (for people), and give them good tidings, and do not repulse them and both of you should obey each other." Abu Musa said, "O Allah's Prophet! In our land there is an alcoholic drink (prepared) from barley called Al-Mizr, and another (prepared) from honey, called Al-Bit"' The Prophet said, "All intoxicants are prohibited." Then both of them proceeded and Mu'adh asked Abu Musa, "How do you recite the Qur'an?" Abu Musa replied, "I recite it while I am standing, sitting or riding my riding animals, at intervals and piecemeal." Muadh said, "But I sleep and then get up. I sleep and hope for Allah's Reward for my sleep as I seek His Reward for my night prayer." Then he (i.e. Muadh) pitched a tent and they started visiting each other. Once Muadh paid a visit to Abu Musa and saw a chained man. Muadh asked, "What is this?" Abu Musa said, "(He was) a Jew who embraced Islam and has now turned apostate." Muadh said, "I will surely chop off his neck!"

حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے ان کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ لوگوں کے لیے آسانی پیدا کرنا، ان کو دشواریوں میں نہ ڈالنا۔ لوگوں کو خوش خبریاں دینا دین سے نفرت نہ دلانا اور تم دونوں آپس میں موافقت رکھنا۔ اس پر ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اے اللہ کے نبیﷺ! ہمارے ملک میں جَو سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جس کا نام مزر ہے اور شہد سے ایک شراب تیار ہوتی ہے جو بتع کہلاتی ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ پھر دونوں بزرگ روانہ ہوئے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے پوچھا آپ قرآن کس طرح پڑھتے ہیں؟ انہوں نے بتایا کہ کھڑے ہو کر بھی، بیٹھ کر بھی اور اپنی سواری پر بھی اور میں تھوڑے تھوڑے عرصہ بعد پڑھتا ہی رہتا ہوں۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا لیکن میرا معمول یہ ہے کہ شروع رات میں، میں سو جاتا ہوں اور پھر بیدار ہو جاتا ہوں۔ اس طرح میں اپنی نیند پر بھی ثواب کا امیدوار ہوں جس طرح بیدار ہو کر (عبادت کرنے پر) ثواب کی مجھے امید ہے اور انہوں نے ایک خیمہ لگا لیا اور ایک دوسرے سے ملاقات برابر ہوتی رہتی۔ ایک مرتبہ معاذ رضی اللہ عنہ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے ملنے کے لیے آئے، دیکھا ایک شخص بندھا ہوا ہے۔ پوچھا یہ کیا بات ہے؟ ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ یہ ایک یہودی ہے، پہلے خود اسلام لایا اب یہ مرتد ہو گیا ہے۔ معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں اسے قتل کئے بغیر ہرگز نہ رہوں گا۔ مسلم بن ابراہیم کے ساتھ اس حدیث کو عبدالملک بن عمرو عقدی اور وہب بن جریر نے شعبہ سے روایت کیا ہے اور وکیع، نضر اور ابوداؤد نے اس کو شعبہ سے، انہوں نے سعید سے، انہوں اپنے باپ بردہ سے، انہوں نے سعید کے دادا ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا اور جریر بن عبد الحمید نے اس کو شیبانی سے روایت کیا، انہوں نے ابوبردہ سے۔


حَدَّثَنِي عَبَّاسُ بْنُ الْوَلِيدِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ أَيُّوبَ بْنِ عَائِذٍ، حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ، يَقُولُ حَدَّثَنِي أَبُو مُوسَى الأَشْعَرِيُّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِلَى أَرْضِ قَوْمِي، فَجِئْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مُنِيخٌ بِالأَبْطَحِ فَقَالَ ‏"‏ أَحَجَجْتَ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ كَيْفَ قُلْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ قُلْتُ لَبَّيْكَ إِهْلاَلاً كَإِهْلاَلِكَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَهَلْ سُقْتَ مَعَكَ هَدْيًا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لَمْ أَسُقْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَاسْعَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ حِلَّ ‏"‏‏.‏ فَفَعَلْتُ حَتَّى مَشَطَتْ لِي امْرَأَةٌ مِنْ نِسَاءِ بَنِي قَيْسٍ، وَمَكُثْنَا بِذَلِكَ حَتَّى اسْتُخْلِفَ عُمَرُ‏

Narrated By Abu Musa Al-Ashari : Allah's Apostle sent me (as a governor) to the land of my people, and I came while Allah's Apostle was encamping at a place called Al-Abtah. The Prophet said, "Have you made the intention to perform the Hajj, O Abdullah bin Qais?" I replied, "Yes, O Allah's Apostle!" He said, "What did you say?" I replied, "I said, 'Labbaik' and expressed the same intention as yours." He said, "Have you driven the Hadi along with you?" I replied, "No, I did not drive the Hadi." He said, "So perform the Tawaf of the Ka'ba and then the Sai, between Safa and Marwa and then finish the state of Ihram." So I did the same, and one of the women of (the tribe of) Banu-Qais combed my hair. We continued follow in that tradition till the caliphate of Umar.

حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا : کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے میری قوم کے وطن (یمن) میں بھیجا۔ پھر میں آیا تو نبی کریم ﷺ (مکہ کی) وادی ابطح میں پڑاؤ کئے ہوئے تھے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم نے حج کا احرام باندھ لیا؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں یا رسول اللہ! آپ نے دریافت فرمایا کہ کلمات احرام کس طرح کہے؟ بیان کیا کہ میں نے عرض کیا (کہ یوں کلمات ادا کئے ہیں) اے اللہ میں حاضر ہوں جس طرح آپ ﷺ نے احرام باندھا ہے، میں نے بھی اسی طرح باندھا ہے۔ فرمایا تم اپنے ساتھ قربانی کا جانور بھی لائے ہو؟ میں نے کہا کہ کوئی جانور میں اپنے ساتھ نہیں لایا۔ فرمایا تم پھر پہلے بیت اللہ کا طواف اور صفا اور مروہ کی سعی کر لو۔ ان رکنوں کی ادائیگی کے بعد حلال ہو جانا۔ میں نے اسی طرح کیا اور بنو قیس کی خاتون نے میرے سر میں کنگھا کیا اور اسی قاعدے پر ہم اس وقت تک چلتے رہے جب تک عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے۔


حَدَّثَنِي حِبَّانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ زَكَرِيَّاءَ بْنِ إِسْحَاقَ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِمُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ حِينَ بَعَثَهُ إِلَى الْيَمَنِ ‏"‏ إِنَّكَ سَتَأْتِي قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ، فَإِذَا جِئْتَهُمْ فَادْعُهُمْ إِلَى أَنْ يَشْهَدُوا أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ، فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي كُلِّ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ، فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَأَخْبِرْهُمْ أَنَّ اللَّهَ قَدْ فَرَضَ عَلَيْكُمْ صَدَقَةً، تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ، فَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، فَإِنْ هُمْ طَاعُوا لَكَ بِذَلِكَ، فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ فَإِنَّهُ لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ‏{‏طَوَّعَتْ‏}‏ طَاعَتْ وَأَطَاعَتْ لُغَةٌ، طِعْتُ وَطُعْتُ وَأَطَعْتُ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle said to Muadh bin Jabal when he sent him to Yemen. "You will come to the people of Scripture, and when you reach them, invite them to testify that none has the right to be worshipped except Allah and that Muhammad is His Apostle. And if they obey you in that, then tell them that Allah has enjoined on them five prayers to be performed every day and night. And if they obey you in that, then tell them that Allah has enjoined on them Sadaqa (i.e. Rakat) to be taken from the rich amongst them and given to the poor amongst them. And if they obey you in that, then be cautious! Don't take their best properties (as Zakat) and be afraid of the curse of an oppressed person as there is no screen between his invocation and Allah.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو یمن کا (حاکم بنا کر بھیجتے وقت انہیں) ہدایت فرمائی تھی کہ تم ایک ایسی قوم کی طرف جا رہے ہو جو اہل کتاب (یہودی اور نصرانی ) میں سے ہیں۔ اس لیے جب تم وہاں پہنچو تو پہلے انہیں اس کی دعوت دو کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں۔ اگر اس میں وہ تمہاری بات مان لیں تو پھر انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے روزانہ ان پر پانچ وقت کی نمازیں فرض کی ہیں، جب یہ بھی مان لیں تو انہیں بتاؤ کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر زکوٰۃ کو بھی فرض کیا ہے، جو ان کے مالدار لوگوں سے لی جائے گی اور انہیں کے غریبوں میں تقسیم کر دی جائے گی۔ جب یہ بھی مان جائیں تو (پھر زکوٰۃ وصول کرتے وقت) ان کا سب سے عمدہ مال لینے سے پرہیز کرنا اور مظلوم کی آہ سے ہر وقت ڈرتے رہنا کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی رکاوٹ نہیں ہوتی ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ سورۃ المائدہ میں جو «طوعت‏» کا لفظ آیا ہے اس کا وہی معنی ہے جو«طاعت» اور «أطاعت» کا ہے جیسے کہتے ہیں «طعت وطعت وأطعت‏.‏» سب کا معنی ایک ہی ہے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ، أَنَّ مُعَاذًا ـ رضى الله عنه ـ لَمَّا قَدِمَ الْيَمَنَ صَلَّى بِهِمِ الصُّبْحَ فَقَرَأَ ‏{‏وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً‏}‏ فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ لَقَدْ قَرَّتْ عَيْنُ أُمِّ إِبْرَاهِيمَ‏.‏ زَادَ مُعَاذٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ حَبِيبٍ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ عَمْرٍو أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، فَقَرَأَ مُعَاذٌ فِي صَلاَةِ الصُّبْحِ سُورَةَ النِّسَاءِ فَلَمَّا قَالَ ‏{‏وَاتَّخَذَ اللَّهُ إِبْرَاهِيمَ خَلِيلاً‏}‏ قَالَ رَجُلٌ خَلْفَهُ قَرَّتْ عَيْنُ أُمِّ إِبْرَاهِيمَ‏.‏

Narrated By Amr bin Maimuin : When Mu'adh arrived at Yemen, he led them (i.e. the people of Yemen) in the Fajr prayer wherein he recited: 'Allah took Abraham as a Khalil.' A man amongst the people said, "(How) glad the mother of Abraham is!" (In another narration) 'Amr said, "The Prophet sent Mu'adh to Yemen and he (led the people) in the Fajr prayer and recited: 'Allah took Abraham as a Khalil. A man behind him said, "(How) glad the mother of Abraham is!"

عمرو بن میمون سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت معاذ رضی اللہ عنہ جب یمن پہنچے تو یمن والوں کو صبح کی نماز پڑھائی اور نماز میں آیت «واتخذ الله إبراهيم خليلا‏» کی قرآت کی تو لوگوں میں ایک شخص بول پڑا کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی والدہ ماجدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہوگئی ہوگی۔ دوسری سند میں اس اضافہ کے ساتھ کہ نبی ﷺ نے معاذ کو یمن بھیجا وہاں انہوں نے صبح کی نماز میں سورۃ نساء پڑھی جب اس آیت پر پہنچے «واتخذ الله إبراهيم خليلا‏» تو ایک صاحب جو ان کے پیچھے کھڑے ہوئے تھے کہا کہ ابراہیم کی والدہ کی آنکھ ٹھنڈی ہو گئی ہو گی۔

Chapter No: 62

باب بَعْثُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَخَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ رضى الله عنه إِلَى الْيَمَنِ قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ

The sending of Ali bin Abi Talib and Khalid bin Al-Walid to Yemen before Hajjat-al-Wada

باب: حضرت علیؓ اور خالد ابن ولیدؓ کو یمن کی طرف حج وداع سے پہلے بھیجنا۔

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا شُرَيْحُ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ يُوسُفَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، سَمِعْتُ الْبَرَاءَ ـ رضى الله عنه ـ‏.‏ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مَعَ خَالِدِ بْنِ الْوَلِيدِ إِلَى الْيَمَنِ، قَالَ ثُمَّ بَعَثَ عَلِيًّا بَعْدَ ذَلِكَ مَكَانَهُ فَقَالَ مُرْ أَصْحَابَ خَالِدٍ، مَنْ شَاءَ مِنْهُمْ أَنْ يُعَقِّبَ مَعَكَ فَلْيُعَقِّبْ، وَمَنْ شَاءَ فَلْيُقْبِلْ‏.‏ فَكُنْتُ فِيمَنْ عَقَّبَ مَعَهُ، قَالَ فَغَنِمْتُ أَوَاقٍ ذَوَاتِ عَدَدٍ‏.‏

Narrated By Al-Bara : Allah's Apostle sent us to Yemen along with Khalid bin Al-Walid. Later on he sent Ali bin Abi Talib in his place. The Prophet said to 'Ali, "Give Khalid's companions the choice of either staying with you (in Yemen) or returning to Medina." I was one of those who stayed with him (i.e. Ali) and got several Awaq (of gold from the war booty.

ابواسحاق نے کہا کہ میں نے حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن بھیجا۔ پھر حضرت خالد رضی اللہ عنہ کی جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو تعینات فرمایا۔ پھر آپﷺ نے انہیں ہدایت کی کہ حضرت خالد رضی اللہ عنہ کے ساتھیوں سے کہہ دو کہ جو ان میں سے تمہارے ساتھ یمن میں رہنا چاہے وہ تمہارے ساتھ پھر یمن لوٹ جائے اور جو وہاں سے واپس(مدینہ) آنا چاہے وہ چلا آئے۔حضرت براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ان لوگوں میں سے تھا جو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ یمن کو لوٹ گئے۔ انہوں نے بیان کیا کہ مجھے غنیمت میں کئی اوقیہ چاندی کے ملے تھے۔


حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سُوَيْدِ بْنِ مَنْجُوفٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا إِلَى خَالِدٍ لِيَقْبِضَ الْخُمُسَ وَكُنْتُ أُبْغِضُ عَلِيًّا، وَقَدِ اغْتَسَلَ، فَقُلْتُ لِخَالِدٍ أَلاَ تَرَى إِلَى هَذَا فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ ‏"‏ يَا بُرَيْدَةُ أَتُبْغِضُ عَلِيًّا ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ تُبْغِضْهُ فَإِنَّ لَهُ فِي الْخُمُسِ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Buraida : The Prophet sent 'Ali to Khalid to bring the Khumus (of the booty) and I hated Ali, and 'Ali had taken a bath (after a sexual act with a slave-girl from the Khumus). I said to Khalid, "Don't you see this (i.e. Ali)?" When we reached the Prophet I mentioned that to him. He said, "O Buraida! Do you hate Ali?" I said, "Yes." He said, "Do you hate him, for he deserves more than that from the Khumus."

حضرت عبداللہ بن بریدہ اپنے والد (بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ ) سے بیان کرتے ہیں کہ نبیﷺ نے حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جگہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کو (یمن) بھیجا تاکہ غنیمت کے خمس (پانچواں حصہ) کو ان سے لے آئیں۔ راوی کہتا ہے کہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ناراض رہتا تھا اور میں نے انہیں غسل کرتے دیکھا تھا۔ میں نے حضرت خالد رضی اللہ عنہ سے کہا تم دیکھتے ہو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کیا کیا (ایک لونڈی سے صحبت کی) پھر جب ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو میں نے آپ سے بھی اس کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا (بریدہ) کیا تمہیں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ناراضگی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ جی ہاں، آپ ﷺنے فرمایا :علی سے ناراض نہ ہونا کیونکہ خمس میں اس سے بھی زیادہ ان کا حق ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بْنِ شُبْرُمَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي نُعْمٍ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، يَقُولُ بَعَثَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ ـ رضى الله عنه ـ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْيَمَنِ بِذُهَيْبَةٍ فِي أَدِيمٍ مَقْرُوظٍ لَمْ تُحَصَّلْ مِنْ تُرَابِهَا، قَالَ فَقَسَمَهَا بَيْنَ أَرْبَعَةِ نَفَرٍ بَيْنَ عُيَيْنَةَ بْنِ بَدْرٍ، وَأَقْرَعَ بْنِ حَابِسٍ وَزَيْدِ الْخَيْلِ، وَالرَّابِعُ إِمَّا عَلْقَمَةُ وَإِمَّا عَامِرُ بْنُ الطُّفَيْلِ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِهِ كُنَّا نَحْنُ أَحَقَّ بِهَذَا مِنْ هَؤُلاَءِ‏.‏ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ أَلاَ تَأْمَنُونِي وَأَنَا أَمِينُ مَنْ فِي السَّمَاءِ، يَأْتِينِي خَبَرُ السَّمَاءِ صَبَاحًا وَمَسَاءً ‏"‏‏.‏ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ غَائِرُ الْعَيْنَيْنِ، مُشْرِفُ الْوَجْنَتَيْنِ، نَاشِزُ الْجَبْهَةِ، كَثُّ اللِّحْيَةِ، مَحْلُوقُ الرَّأْسِ، مُشَمَّرُ الإِزَارِ، فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، اتَّقِ اللَّهَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَيْلَكَ أَوَلَسْتُ أَحَقَّ أَهْلِ الأَرْضِ أَنْ يَتَّقِيَ اللَّهَ ‏"‏‏.‏ قَالَ ثُمَّ وَلَّى الرَّجُلُ، قَالَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلاَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ قَالَ ‏"‏ لاَ، لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ يُصَلِّي ‏"‏‏.‏ فَقَالَ خَالِدٌ وَكَمْ مِنْ مُصَلٍّ يَقُولُ بِلِسَانِهِ مَا لَيْسَ فِي قَلْبِهِ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِنِّي لَمْ أُومَرْ أَنْ أَنْقُبَ قُلُوبَ النَّاسِ، وَلاَ أَشُقَّ بُطُونَهُمْ ‏"‏ قَالَ ثُمَّ نَظَرَ إِلَيْهِ وَهْوَ مُقَفٍّ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّهُ يَخْرُجُ مِنْ ضِئْضِئِ هَذَا قَوْمٌ يَتْلُونَ كِتَابَ اللَّهِ رَطْبًا، لاَ يُجَاوِزُ حَنَاجِرَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ ‏"‏‏.‏ وَأَظُنُّهُ قَالَ ‏"‏ لَئِنْ أَدْرَكْتُهُمْ لأَقْتُلَنَّهُمْ قَتْلَ ثَمُودَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Said Al-Khudri : 'Ali bin Abi Talib sent a piece of gold not yet taken out of its ore, in a tanned leather container to Allah's Apostle. Allah's Apostle distributed that amongst four Persons: 'Uyaina bin Badr, Aqra bin Habis, Zaid Al-Khail and the fourth was either Alqama or Amir bin At Tufail. On that, one of his companions said, "We are more deserving of this (gold) than these (persons)." When that news reached the Prophet , he said, "Don't you trust me though I am the truth worthy man of the One in the Heavens, and I receive the news of Heaven (i.e. Divine Inspiration) both in the morning and in the evening?" There got up a man with sunken eyes, raised cheek bones, raised forehead, a thick beard, a shaven head and a waist sheet that was tucked up and he said, "O Allah's Apostle! Be afraid of Allah." The Prophet said, "Woe to you! Am I not of all the people of the earth the most entitled to fear Allah?" Then that man went away. Khalid bin Al-Wahd said, "O Allah's Apostle! Shall I chop his neck off?" The Prophet said, "No, for he may offer prayers." Khalid said, "Numerous are those who offer prayers and say by their tongues (i.e. mouths) what is not in their hearts." Allah's Apostle said, "I have not been ordered (by Allah) to search the hearts of the people or cut open their bellies." Then the Prophet looked at him (i.e. that man) while the latter was going away and said, "From the offspring of this (man there will come out (people) who will recite the Qur'an continuously and elegantly but it will not exceed their throats. (They will neither understand it nor act upon it). They would go out of the religion (i.e. Islam) as an arrow goes through a game's body." I think he also said, "If I should be present at their time I would kill them as the nations a Thamud were killed."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے وہ فرماتے ہیں کہ یمن سے حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺ کی خدمت میں صاف کردہ چمڑے کے ایک تھیلے میں سونے کے چند ڈلے بھیجے۔ ان سے (کان کی) مٹی بھی ابھی صاف نہیں کی گئی تھی۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر نبیﷺ نے وہ سونا چار آدمیوں میں تقسیم کر دیا۔ عیینہ بن بدر، اقرع بن حابس، زید بن خیل اور چوتھے علقمہ رضی اللہ عنہم تھے یا عامر بن طفیل رضی اللہ عنہ تھے۔ آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے کہا کہ ان لوگوں سے زیادہ ہم اس سونے کے مستحق تھے۔ راوی نے بیان کیا کہ جب نبیﷺ کو معلوم ہوا تو آپ ﷺنے فرمایا کہ تم مجھ پر اعتبار نہیں کرتے حالانکہ اس اللہ کو مجھ پر اعتبار ہے جو آسمانوں پر ہے اورصبح و شام میرے پاس آسمانوں سے خبریں آتی ہیں۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر ایک شخص جس کی آنکھیں دھنسی ہوئی تھیں، دونوں رخسار پھولے ہوئے تھے، پیشانی بھی ابھری ہوئی تھی، گھنی داڑھی اور سر منڈا ہوا، تہبند اٹھائے ہوئے تھا، کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یا رسول اللہ! اللہ سے ڈرئیے۔ آپﷺ نے فرمایا کہ افسوس تجھ پر، کیا میں اس روئے زمین پر اللہ سے ڈرنے کا سب سے زیادہ مستحق نہیں ہوں؟ راوی نے بیان کیا پھر وہ شخص چلا گیا۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! کیوں نہ اس شخص کی گردن مار دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ نہیں شاید وہ نماز پڑھتا ہو اس پر حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بہت سے نماز ی ایسے ہوتے ہیں کہ وہ منہ سے ایسی باتیں کہتے ہیں جو ان کے دل میں نہیں ہوتی ۔ آپﷺ نے فرمایا : مجھے کسی کا دل ٹٹولنے ، یا پیٹ چیرنے کا حکم نہیں دیا گیا۔راوی نے کہا پھر نبیﷺ نے اس شخص کی طرف دیکھا تو وہ پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس کی نسل سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو کتاب اللہ کی تلاوت بڑی خوش الحانی کے ساتھ کرے گی لیکن وہ ان کے حلق سے نیچے نہیں اترے گا۔ دین سے وہ لوگ اس طرح نکل چکے ہوں گے جیسے تیر جانور کے پار نکل جاتا ہے اور میرا خیال ہے کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ اگر میں ان کو پاؤں تو انہیں قوم ثمود کی طرح قتل کر ڈالوں گا۔


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ‏.‏ زَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ فَقَدِمَ عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ رضى الله عنه بِسِعَايَتِهِ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِمَ أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ ‏"‏‏.‏ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَأَهْدَى لَهُ عَلِيٌّ هَدْيًا‏.‏

Narrated By 'Ata : Jabir said, "The Prophet ordered 'Ali to keep the state of Ihram." Jabir added, "Ali bin Abi Talib returned (from Yemen) when he was a governor (of Yemen). The Prophet said to him, 'With what intention have you assumed the state of Ihram?' 'Ali said, "I have assumed Ihram with an intention as that of the Prophet." Then the Prophet said (to him), 'Offer a Hadi and keep the state of Ihram in which you are now.' 'Ali slaughtered a Hadi on his behalf."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ نبیﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ سے (جب وہ یمن سے مکہ آئے) فرمایا تھا کہ وہ اپنے احرام پر باقی رہیں۔ دوسری روایت میں اس اضافے کے ساتھ کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا : حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی ولایت (یمن) سے آئے تو آپ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا : اے علی! تم نے احرام کس طرح باندھا ہے؟ عرض کیا کہ جس طرح احرام آپ ﷺنے باندھا ہو۔ فرمایا :پھر قربانی کا جانور بھیج دو اور جس طرح احرام باندھا ہے، اسی کے مطابق عمل کرو۔ بیان کیا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نبی ﷺ کے لیے قربانی کے جانور لائے تھے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لاِبْنِ عُمَرَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْحَجِّ، وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً ‏"‏‏.‏ وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَدْىٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنَ الْيَمَنِ حَاجًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِمَ أَهْلَلْتَ فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : The Prophet assumed the state of Ihram for Umra and Hajj, and we to assumed it for Hajj with him. When we arrived at Mecca, the Prophet said, "Whoever does not possess a Hadi should regard his Ihram for Umra only." The Prophet had a Hadi with him. 'Ali bin Abi Talib came to us from Yemen with the intention of performing Hajj. The Prophet said (to him), "With what intention have you assumed the Ihram, for your wife is with us?" 'Ali said, "I assumed the Ihram with the same intention as that of the Prophet." The Prophet said, "Keep on the state of ihram, as we have got the Hadi."

بکر بن عبد اللہ بصری سے مروی ہے انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا تھا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر لے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) جبکہ نبی ﷺ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے حج کا احرام باندھ کر تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ محترمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ ﷺ نے باندھا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، حَدَّثَنَا بَكْرٌ، أَنَّهُ ذَكَرَ لاِبْنِ عُمَرَ أَنَّ أَنَسًا حَدَّثَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ، فَقَالَ أَهَلَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِالْحَجِّ، وَأَهْلَلْنَا بِهِ مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيَجْعَلْهَا عُمْرَةً ‏"‏‏.‏ وَكَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم هَدْىٌ، فَقَدِمَ عَلَيْنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ مِنَ الْيَمَنِ حَاجًّا فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِمَ أَهْلَلْتَ فَإِنَّ مَعَنَا أَهْلَكَ ‏"‏‏.‏ قَالَ أَهْلَلْتُ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَأَمْسِكْ، فَإِنَّ مَعَنَا هَدْيًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : The Prophet assumed the state of Ihram for Umra and Hajj, and we to assumed it for Hajj with him. When we arrived at Mecca, the Prophet said, "Whoever does not possess a Hadi should regard his Ihram for Umra only." The Prophet had a Hadi with him. 'Ali bin Abi Talib came to us from Yemen with the intention of performing Hajj. The Prophet said (to him), "With what intention have you assumed the Ihram, for your wife is with us?" 'Ali said, "I assumed the Ihram with the same intention as that of the Prophet." The Prophet said, "Keep on the state of ihram, as we have got the Hadi."

بکر بن عبد اللہ بصری سے مروی ہے انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے ذکر کیا تھا کہ حضرت انس رضی اللہ عنہ نے ہم سے بیان کیا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے حج وعمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نبی ﷺ نے صرف حج کا احرام باندھا تھا اور پھر ہم جب مکہ آئے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ جس کے ساتھ قربانی کا جانور نہ ہو وہ اپنے حج کے احرام کو عمرہ کا احرام کر لے (اور طواف اور سعی کر کے احرام کھول دے) جبکہ نبی ﷺ کے ساتھ قربانی کا جانور تھا۔ پھر حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ یمن سے حج کا احرام باندھ کر تشریف لائے۔ آپ ﷺ نے ان سے دریافت فرمایا کہ تم نے کس طرح احرام باندھا ہے؟ ہمارے ساتھ تمہاری زوجہ محترمہ بھی ہیں۔ انہوں نے عرض کیا کہ میں نے اسی طرح کا احرام باندھا ہے جس طرح آپ ﷺ نے باندھا ہو۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پھر اپنے احرام پر قائم رہو، کیونکہ ہمارے ساتھ قربانی کا جانور ہے۔

Chapter No: 63

باب غَزْوَةُ ذِي الْخَلَصَةِ

Ghazwa Dhul-Khalasa.

باب: ذی الخلصہ کے غزوہ کا بیان۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، حَدَّثَنَا بَيَانٌ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ كَانَ بَيْتٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ يُقَالُ لَهُ ذُو الْخَلَصَةِ وَالْكَعْبَةُ الْيَمَانِيَةُ وَالْكَعْبَةُ الشَّأْمِيَّةُ، فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ فَنَفَرْتُ فِي مِائَةٍ وَخَمْسِينَ رَاكِبًا، فَكَسَرْنَاهُ وَقَتَلْنَا مَنْ وَجَدْنَا عِنْدَهُ، فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ، فَدَعَا لَنَا وَلأَحْمَسَ‏.‏

Narrated By Jarir : In the Pre-Islamic Period of Ignorance there was a house called Dhu-l-Khalasa or Al-Ka'ba Al-Yamaniya or Al-Ka'ba Ash-Shamiya. The Prophet said to me, "Won't you relieve me from Dhu-l-Khalasa?" So I set out with one-hundred-and-fifty riders, and we dismantled it and killed whoever was present there. Then I came to the Prophet and informed him, and he invoked good upon us and Al-Ahmas (tribe).

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ زمانہ جاہلیت میں ایک گھر تھا جسے ذو الخلصہ ، کعبہ یمانیہ ، کعبہ شامیہ کہا جاتا ہے رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کیا تم مجھے ذو الخلصہ سے آرام نہیں پہنچاؤگے ۔میں ڈیڑھ سو سوار لے کر گیا اور اسے ہم نے ٹوڑ پھوڑ دیا۔اور وہاں جس کو پایا اس کو قتل کردیا۔ا س کے بعد میں نے نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوکر سارا واقعہ بیان کیا تو آپﷺنے ہمارے لیے اور احمس قبیلہ کےلیے دعا فرمائی۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا يَحْيَى، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ قَالَ لِي جَرِيرٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ بَيْتًا فِي خَثْعَمَ يُسَمَّى الْكَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ، فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ، وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ، وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَضَرَبَ فِي صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ أَصَابِعِهِ فِي صَدْرِي، وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ فَانْطَلَقَ إِلَيْهَا فَكَسَرَهَا وَحَرَّقَهَا، ثُمَّ بَعَثَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ رَسُولُ جَرِيرٍ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ، مَا جِئْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ‏.‏ قَالَ فَبَارَكَ فِي خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ‏.‏

Narrated By Qais : Jarir said to me, The Prophet said to me, "Won't you relieve me from Dhu-l-Khalasa?" And that was a house (in Yemem belonging to the tribe of) Khatham called Al-Kaba Al Yamaniya. I proceeded with one-hundred and-fifty cavalry from Ahmas (tribe) who were horse riders. I used not to sit firm on horses, so the Prophet stroke me over my chest till I saw the mark of his fingers over my chest, and then he said, 'O Allah! Make him (i.e. Jarir) firm and one who guides others and is guided on the right path." So Jarir proceeded to it dismantled and burnt it, and then sent a messenger to Allah's Apostle. The messenger of Jarir said (to the Prophet), "By Him Who sent you with the Truth, I did not leave that place till it was like a scabby camel." The Prophet blessed the horses of Ahmas and their men five times.

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ تم مجھے ذوالخلصہ سے کیوں نہیں آرام پہنچاتے؟ یہ قبیلہ خثعم کا ایک بت خانہ تھا۔ اسے کعبہ یمانیہ بھی کہتے تھے۔ چنانچہ میں ڈیڑھ سو قبیلہ احمس کے سواروں کو لے کر روانہ ہوا۔ یہ سب اچھے شہسوا ر تھے۔ مگر میں گھوڑے کی سواری اچھی طرح نہیں کر سکتا تھا۔ نبی ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ مارا یہاں تک کہ میں نے آپ کی انگلیوں کا اثر اپنے سینے میں پایا۔ پھر آپﷺ نے دعا کی کہ اے اللہ! اسے گھوڑے پر ثابت قدم رکھ ، اور اسے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنادے۔ چنانچہ انہوں نے وہاں جاکر ذو الخلصہ کو توڑ کر اس کو آگ لگادی۔ پھر نبی ﷺ کی خدمت میں اطلاع بھیجی۔ جریر کے ایلچی نے آ کر عرض کیا: اس ذات کی قسم! جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا، میں اس وقت تک آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے نہیں چلا جب تک کہ وہ خارش زدہ اونٹ کی طرح جل کر (سیاہ) نہیں ہو گیا۔ بیان کیا کہ پھر نبی ﷺ نے قبیلہ احمس کے گھوڑوں اور لوگوں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔


حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَلاَ تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ بَلَى‏.‏ فَانْطَلَقْتُ فِي خَمْسِينَ وَمِائَةِ فَارِسٍ مِنْ أَحْمَسَ وَكَانُوا أَصْحَابَ خَيْلٍ وَكُنْتُ لاَ أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَضَرَبَ يَدَهُ عَلَى صَدْرِي حَتَّى رَأَيْتُ أَثَرَ يَدِهِ فِي صَدْرِي وَقَالَ ‏"‏ اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا ‏"‏‏.‏ قَالَ فَمَا وَقَعْتُ عَنْ فَرَسٍ بَعْدُ‏.‏ قَالَ وَكَانَ ذُو الْخَلَصَةِ بَيْتًا بِالْيَمَنِ لِخَثْعَمَ وَبَجِيلَةَ، فِيهِ نُصُبٌ تُعْبَدُ، يُقَالُ لَهُ الْكَعْبَةُ‏.‏ قَالَ فَأَتَاهَا فَحَرَّقَهَا بِالنَّارِ وَكَسَرَهَا‏.‏ قَالَ وَلَمَّا قَدِمَ جَرِيرٌ الْيَمَنَ كَانَ بِهَا رَجُلٌ يَسْتَقْسِمُ بِالأَزْلاَمِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم هَا هُنَا فَإِنْ قَدَرَ عَلَيْكَ ضَرَبَ عُنُقَكَ‏.‏ قَالَ فَبَيْنَمَا هُوَ يَضْرِبُ بِهَا إِذْ وَقَفَ عَلَيْهِ جَرِيرٌ فَقَالَ لَتَكْسِرَنَّهَا وَلَتَشْهَدَنَّ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ أَوْ لأَضْرِبَنَّ عُنُقَكَ‏.‏ قَالَ فَكَسَرَهَا وَشَهِدَ، ثُمَّ بَعَثَ جَرِيرٌ رَجُلاً مِنْ أَحْمَسَ يُكْنَى أَبَا أَرْطَاةَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يُبَشِّرُهُ بِذَلِكَ، فَلَمَّا أَتَى النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا جِئْتُ حَتَّى تَرَكْتُهَا كَأَنَّهَا جَمَلٌ أَجْرَبُ‏.‏ قَالَ فَبَرَّكَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى خَيْلِ أَحْمَسَ وَرِجَالِهَا خَمْسَ مَرَّاتٍ‏.

Narrated By Qais : Jarir said "Allah's Apostle said to me, "Won't you relieve me from Dhul-Khalasa?" I replied, "Yes, (I will relieve you)." So I proceeded along with one-hundred and fifty cavalry from Ahmas tribe who were skilful in riding horses. I used not to sit firm over horses, so I informed the Prophet of that, and he stroke my chest with his hand till I saw the marks of his hand over my chest and he said, O Allah! Make him firm and one who guides others and is guided (on the right path).' Since then I have never fallen from a horse. Dhul-l-Khulasa was a house in Yemen belonging to the tribe of Khatham and Bajaila, and in it there were idols which were worshipped, and it was called Al-Ka'ba." Jarir went there, burnt it with fire and dismantled it. When Jarir reached Yemen, there was a man who used to foretell and give good omens by casting arrows of divination. Someone said to him. "The messenger of Allah's Apostle is present here and if he should get hold of you, he would chop off your neck." One day while he was using them (i.e. arrows of divination), Jarir stopped there and said to him, "Break them (i.e. the arrows) and testify that None has the right to be worshipped except Allah, or else I will chop off your neck." So the man broke those arrows and testified that none has the right to be worshipped except Allah. Then Jarir sent a man called Abu Artata from the tribe of Ahmas to the Prophet to convey the good news (of destroying Dhu-l-Khalasa). So when the messenger reached the Prophet, he said, "O Allah's Apostle! By Him Who sent you with the Truth, I did not leave it till it was like a scabby camel." Then the Prophet blessed the horses of Ahmas and their men five times.

حضرت جریر بن عبداللہ بجلی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ مجھ سے رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ ذوالخلصہ سے مجھے راحت کیوں نہیں دلاتے! میں نے عرض کیا میں حکم کی تعمیل کروں گا۔ چنانچہ قبیلہ احمس کے ڈیڑھ سو سواروں کو ساتھ لے کر میں روانہ ہوا۔ یہ سب اچھے سوار تھے، لیکن میں سواری اچھی طرح نہیں کر پاتا تھا۔ میں نے اس کے متعلق نبی ﷺ سے ذکر کیا تو آپﷺ نے اپنا ہاتھ میرے سینے پر مارا جس کا اثر میں نے اپنے سینہ میں دیکھا اور نبی ﷺ نے دعا فرمائی اے اللہ! اسے گھوڑے پر ثابت قدم رکھ ، اور اسے ہدایت یافتہ اور ہدایت دینے والا بنادے۔ راوی نے بیان کیا کہ پھر اس کے بعد میں کبھی کسی گھوڑے سے نہیں گرا۔ راوی نے بیان کیا کہ ذوالخلصہ ایک (بت خانہ) تھا، یمن میں قبیلہ خثعم اور بجیلہ کا، اس میں بت تھے جن کی پوجا کی جاتی تھی اور اسے کعبہ بھی کہتے تھے۔ بیان کیا کہ پھر جریر وہاں پہنچے اور اسے آگ لگا دی اور منہدم کر دیا۔ بیان کیا کہ جب جریر رضی اللہ عنہ یمن پہنچے تو وہاں ایک شخص تھا جو تیروں سے فال نکالا کرتا تھا۔ اس سے کسی نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ کے قاصد یہاں آ گئے ہیں۔ اگر انہوں نے تمہیں پا لیا تو تمہاری گردن مار دیں گے۔ بیان کیا کہ ابھی وہ فال نکال ہی رہے تھے کہ جریر رضی اللہ عنہ وہاں پہنچ گئے۔ آپ نے اس سے فرمایا کہ یہ فال کے تیر توڑ کر کلمہ لا الٰہ الا اللہ پڑھ لے ورنہ میں تیری گردن مار دوں گا۔ راوی نے بیان کیا اس شخص نے تیر وغیرہ توڑ ڈالے اور کلمہ ایمان کی گواہی دی۔ اس کے بعد جریر رضی اللہ عنہ نے قبیلہ احمس کے ایک صحابی ابو ارطاط رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺ کی خدمت میں بھیجا جب وہ خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث کیا ہے۔ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہونے کے لیے اس وقت تک نہیں چلا جب تک اس بت کدہ کو خارش زدہ اونٹ کی طرح جلا کر سیاہ نہیں کر دیا۔ بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ نے قبیلہ احمس کے گھوڑوں اور سواروں کے لیے پانچ مرتبہ برکت کی دعا فرمائی۔

Chapter No: 64

باب غَزْوَةُ ذَاتِ السَّلاَسِلِ وَهْىَ غَزْوَةُ لَخْمٍ وَجُذَامَ

The Ghazwa of Dhat-us-Salasil, which is the Ghazwa of Lakhm and Judham.

باب: غزوہ ذات السلاسل کا بیان۔اس کو غزوۂ لخم اور جذام بھی کہتے ہیں۔

قَالَهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ عَنْ يَزِيدَ عَنْ عُرْوَةَ هِيَ بِلاَدُ بَلِيٍّ وَعُذْرَةَ وَبَنِي الْقَيْنِ

Urwa said, "It is the land of the tribe of Bala, Udhra and Banu Al-Qain."

یہ اسمٰعیل بن ابی خالد نے کہا اور محمد بن اسحٰق نے یزید بن رومان سے نقل کیا۔انہوں نے عروہ بن زبیر سے کہ ذات السلاسل کا غزوہ بلی اور عذرہ اور بنی قین کی بستیوں میں ہوا۔

حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعَثَ عَمْرَو بْنَ الْعَاصِ عَلَى جَيْشِ ذَاتِ السَّلاَسِلِ قَالَ فَأَتَيْتُهُ فَقُلْتُ أَىُّ النَّاسِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ ‏"‏ عَائِشَةُ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ مِنَ الرِّجَالِ قَالَ ‏"‏ أَبُوهَا ‏"‏‏.‏ قُلْتُ ثُمَّ مَنْ قَالَ ‏"‏ عُمَرُ ‏"‏‏.‏ فَعَدَّ رِجَالاً فَسَكَتُّ مَخَافَةَ أَنْ يَجْعَلَنِي فِي آخِرِهِمْ‏

Narrated By Abu Uthman : Allah's Apostle sent 'Amr-bin-Al-As as the commander of the troops of Dhat-us-Salasil. 'Amr bin Al-'As said, "(On my return) I came to the Prophet and said, 'Which people do you love most?' He replied, 'Aisha.' I said, 'From amongst the men?' He replied, 'Her father (Abu Bakr)'. I said, 'Whom (do you love) next?' He replied, "Umar.' Then he counted the names of many men, and I became silent for fear that he might regard me as the last of them."

حضرت ابو عثمان نہدی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ نے حضرت عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ کو غزوۂ ذات السلاسل کے لیے امیر لشکر بنا کر بھیجا۔ عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (غزوہ سے واپس آ کر) میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے پوچھا کہ آپ کو سب سے زیادہ عزیز کون شخص ہے؟ آپﷺفرمایا کہ عائشہ، میں نے پوچھا اور مردوں میں؟ فرمایا کہ اس کے والد، میں نے پوچھا، اس کے بعد کون؟ فرمایا کہ حضرت عمر۔ اس طرح آپ ﷺنے کئی آدمیوں کے نام لیے بس میں خاموش ہو گیا کہ کہیں آپ مجھے سب سے بعد میں نہ کر دیں۔

Chapter No: 65

باب ذَهَابُ جَرِيرٍ إِلَى الْيَمَنِ

The departure of Jarir to Yemen.

باب: جریر بن عبداللہ بجلی کا یمن کی طرف جانا۔

حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ الْعَبْسِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ قَيْسٍ، عَنْ جَرِيرٍ، قَالَ كُنْتُ بِالْبَحْرِ فَلَقِيتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَهْلِ الْيَمَنِ ذَا كَلاَعٍ وَذَا عَمْرٍو، فَجَعَلْتُ أُحَدِّثُهُمْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لَهُ ذُو عَمْرٍو لَئِنْ كَانَ الَّذِي تَذْكُرُ مِنْ أَمْرِ صَاحِبِكَ، لَقَدْ مَرَّ عَلَى أَجَلِهِ مُنْذُ ثَلاَثٍ‏.‏ وَأَقْبَلاَ مَعِي حَتَّى إِذَا كُنَّا فِي بَعْضِ الطَّرِيقِ رُفِعَ لَنَا رَكْبٌ مِنْ قِبَلِ الْمَدِينَةِ فَسَأَلْنَاهُمْ فَقَالُوا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ وَالنَّاسُ صَالِحُونَ‏.‏ فَقَالاَ أَخْبِرْ صَاحِبَكَ أَنَّا قَدْ جِئْنَا وَلَعَلَّنَا سَنَعُودُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، وَرَجَعَا إِلَى الْيَمَنِ فَأَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرٍ بِحَدِيثِهِمْ قَالَ أَفَلاَ جِئْتَ بِهِمْ‏.‏ فَلَمَّا كَانَ بَعْدُ قَالَ لِي ذُو عَمْرٍو يَا جَرِيرُ إِنَّ بِكَ عَلَىَّ كَرَامَةً، وَإِنِّي مُخْبِرُكَ خَبَرًا، إِنَّكُمْ مَعْشَرَ الْعَرَبِ لَنْ تَزَالُوا بِخَيْرٍ مَا كُنْتُمْ إِذَا هَلَكَ أَمِيرٌ تَأَمَّرْتُمْ فِي آخَرَ، فَإِذَا كَانَتْ بِالسَّيْفِ كَانُوا مُلُوكًا يَغْضَبُونَ غَضَبَ الْمُلُوكِ وَيَرْضَوْنَ رِضَا الْمُلُوكِ‏.‏

Narrated By Jarir : While I was at Yemen, I met two men from Yemen called Dhu Kala and Dhu Amr, and I started telling them about Allah's Apostle. Dhu Amr said to me, "If what you are saying about your friend (i.e. the Prophet) is true, then he has died three days ago." Then both of them accompanied me to Medina, and when we had covered some distance on the way to Medina, we saw some riders coming from Medina. We asked them and they said, "Allah's Apostle has died and Abu Bakr has been appointed as the Caliph and the people are in a good state.' Then they said, "Tell your friend (Abu Bakr) that we have come (to visit him), and if Allah will, we will come again." So they both returned to Yemen. When I told Abu Bakr their statement, he said to me, "I wish you had brought them (to me)." Afterwards I met Dhu Amr, and he said to me, "O Jarir! You have done a favour to me and I am going to tell you something, i.e. you, the nation of 'Arabs, will remain prosperous as long as you choose and appoint another chief whenever a former one is dead. But if authority is obtained by the power of the sword, then the rulers will become kings who will get angry, as kings get angry, and will be delighted as kings get delighted."

حضرت جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ (یمن سے واپسی پر مدینہ آنے کے لیے) میں دریا کے راستے سے سفر کر رہا تھا۔ اس وقت یمن کے دو آدمیوں ذوکلاع اور ذوعمرو سے میری ملاقات ہوئی میں ان سے نبیﷺ کی باتیں کرنے لگا اس پر ذوعمرو نے کہا: اگر تمہارے صاحب (یعنی نبی ﷺ ) وہی ہیں جن کا ذکر تم کر رہے ہو تو ان کی وفات کو تین دن گزر چکے۔ یہ دونوں میرے ساتھ ہی (مدینہ) کی طرف چل رہے تھے۔ راستے میں ہمیں مدینہ کی طرف سے آتے ہوئے کچھ سوار دکھائی دئیے، ہم نے ان سے پوچھا تو انہوں نے اس کی تصدیق کی کہ نبی ﷺ وفات پا گئے ہیں۔ آپ کے خلیفہ ابوبکر رضی اللہ عنہ منتخب ہوئے ہیں اور لوگ اب بھی سب خیریت سے ہیں۔ ان دونوں نے مجھ سے کہا کہ اپنے صاحب (ابوبکر رضی اللہ عنہ) سے کہنا کہ ہم آئے تھے اور ان شاءاللہ پھر مدینہ آئیں گے یہ کہہ کر دونوں یمن کی طرف واپس چلے گئے۔ پھر میں نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو ان کی باتوں کی اطلاع دی تو آپ نے فرمایا کہ پھر انہیں اپنے ساتھ لائے کیوں نہیں؟ بہت دنوں بعد خلافت عمری میں ذوعمرو نے ایک مرتبہ مجھ سے کہا کہ جریر! تمہارا مجھ پر احسان ہے اور تمہیں میں ایک بات بتاؤں گا کہ تم اہل عرب اس وقت تک خیر و بھلائی کے ساتھ رہو گے جب تک تمہارا طرز عمل یہ ہو گا کہ جب تمہارا کوئی امیر وفات پا جائے گا تو تم اپنا کوئی دوسرا امیر منتخب کر لیا کرو گے۔ لیکن جب (امارت کے لیے) تلوار تک بات پہنچ جائے تو تمہارے امیر بادشاہ بن جائیں گے۔ بادشاہوں کی طرح غصہ ہوا کریں گے اور انہیں کی طرح خوش ہوا کریں گے۔

Chapter No: 66

باب غَزْوَةُ سِيفِ الْبَحْرِ وَهُمْ يَتَلَقَّوْنَ عِيرًا لِقُرَيْشٍ وَأَمِيرُهُمْ أَبُو عُبَيْدَةَ

The Ghazwa of the sea-coast. (It took place) when they (Muslims) were waiting for the caravan of Quresh. The commander of the troops being Abu Ubaida bin Al-Jarrah

باب: غزوۂ سیف البحر کا بیان۔اس لڑائی کا مقصد یہ تھا کہ قریش کا قافلہ لُوٹیں۔اس کے سردار ابو عبیدہ بن جراح تھے۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بَعْثًا قِبَلَ السَّاحِلِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمْ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ وَهُمْ ثَلاَثُمِائَةٍ، فَخَرَجْنَا وَكُنَّا بِبَعْضِ الطَّرِيقِ فَنِيَ الزَّادُ فَأَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِأَزْوَادِ الْجَيْشِ، فَجُمِعَ فَكَانَ مِزْوَدَىْ تَمْرٍ، فَكَانَ يَقُوتُنَا كُلَّ يَوْمٍ قَلِيلٌ قَلِيلٌ حَتَّى فَنِيَ، فَلَمْ يَكُنْ يُصِيبُنَا إِلاَّ تَمْرَةٌ تَمْرَةٌ فَقُلْتُ مَا تُغْنِي عَنْكُمْ تَمْرَةٌ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَنِيَتْ‏.‏ ثُمَّ انْتَهَيْنَا إِلَى الْبَحْرِ، فَإِذَا حُوتٌ مِثْلُ الظَّرِبِ فَأَكَلَ مِنْهَا الْقَوْمُ ثَمَانَ عَشْرَةَ لَيْلَةً، ثُمَّ أَمَرَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِضِلَعَيْنِ مِنْ أَضْلاَعِهِ فَنُصِبَا، ثُمَّ أَمَرَ بِرَاحِلَةٍ فَرُحِلَتْ ثُمَّ مَرَّتْ تَحْتَهُمَا فَلَمْ تُصِبْهُمَا‏.

Narrated By Wahab bin Kaisan : Jabir bin Abdullah said, "Allah's Apostle sent troops to the sea coast and appointed Abu 'Ubaida bin Al-Jarrah as their commander, and they were 300 (men). We set out, and we had covered some distance on the way, when our journey food ran short. So Abu 'Ubaida ordered that all the food present with the troops be collected, and it was collected. Our journey food was dates, and Abu Ubaida kept on giving us our daily ration from it little by little (piecemeal) till it decreased to such an extent that we did not receive except a date each." I asked (Jabir), "How could one date benefit you?" He said, "We came to know its value when even that finished." Jabir added, "Then we reached the sea (coast) where we found a fish like a small mountain. The people (i.e. troops) ate of it for 18 nights (i.e. days). Then Abu 'Ubaida ordered that two of its ribs be fixed on the ground (in the form of an arch) and that a she-camel be ridden and passed under them. So it passed under them without touching them."

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺ نے ساحل سمندر کی طرف ایک لشکر بھیجا اور اس کا امیر ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ اس میں تین سو آدمی شریک تھے۔ خیر ہم مدینہ سے روانہ ہوئے اور ابھی راستے ہی میں تھے کہ راشن ختم ہو گیا، جو کچھ بچ رہا تھا وہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں روزانہ تھوڑا تھوڑا اسی میں سے کھانے کو دیتے رہے۔ آخر جب یہ بھی ختم کے قریب پہنچ گیا تو ہمارے حصے میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی۔ وہب نے کہا میں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ ایک کھجور سے کیا ہوتا رہا ہو گا؟ جابر رضی اللہ عنہ نے کہا وہ ایک کھجور ہی غنیمت تھی۔ جب وہ بھی نہ رہی تو ہم کو اس کی قدر معلوم ہوئی تھی، آخر ہم سمندر کے کنارے پہنچ گئے۔ وہاں کیا دیکھتے ہیں بڑے ٹیلے کی طرح ایک مچھلی نکل کر پڑی ہے۔ اس مچھلی کو سارا لشکر اٹھارہ راتوں تک کھاتا رہا۔ بعد میں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ کے حکم سے اس کی پسلی کی دو ہڈیاں کھڑی کی گئیں وہ اتنی اونچی تھیں کہ اونٹ پر کجاوہ کسا گیا وہ ان کے تلے سے نکل گیا اور ہڈیوں کو بالکل نہیں لگا۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ الَّذِي حَفِظْنَاهُ مِنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثَمِائَةِ رَاكِبٍ أَمِيرُنَا أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ نَرْصُدُ عِيرَ قُرَيْشٍ، فَأَقَمْنَا بِالسَّاحِلِ نِصْفَ شَهْرٍ فَأَصَابَنَا جُوعٌ شَدِيدٌ حَتَّى أَكَلْنَا الْخَبَطَ، فَسُمِّيَ ذَلِكَ الْجَيْشُ جَيْشَ الْخَبَطِ، فَأَلْقَى لَنَا الْبَحْرُ دَابَّةً يُقَالُ لَهَا الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ وَادَّهَنَّا مِنْ وَدَكِهِ حَتَّى ثَابَتْ إِلَيْنَا أَجْسَامُنَا، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ ضِلَعًا مِنْ أَضْلاَعِهِ فَنَصَبَهُ فَعَمَدَ إِلَى أَطْوَلِ رَجُلٍ مَعَهُ ـ قَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً ضِلَعًا مِنْ أَعْضَائِهِ فَنَصَبَهُ وَأَخَذَ رَجُلاً وَبَعِيرًا ـ فَمَرَّ تَحْتَهُ قَالَ جَابِرٌ وَكَانَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ نَحَرَ ثَلاَثَ جَزَائِرَ، ثُمَّ إِنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ نَهَاهُ‏.‏ وَكَانَ عَمْرٌو يَقُولُ أَخْبَرَنَا أَبُو صَالِحٍ أَنَّ قَيْسَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ لأَبِيهِ كُنْتُ فِي الْجَيْشِ فَجَاعُوا‏.‏ قَالَ انْحَرْ‏.‏ قَالَ نَحَرْتُ‏.‏ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ‏.‏ قَالَ نَحَرْتُ‏.‏ قَالَ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ‏.‏ قَالَ نَحَرْتُ ثُمَّ جَاعُوا قَالَ انْحَرْ‏.‏ قَالَ نُهِيتُ‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : Allah's Apostle sent us who were three-hundred riders under the command of Abu Ubaida bin Al-Jarrah in order to watch the caravan of the Quraish pagans. We stayed at the seashore for half a month and were struck with such severe hunger that we ate even the Khabt (i.e. the leaves of the Salam, a thorny desert tree), and because of that, the army was known as Jaish-ul-Khabt. Then the sea threw out, an animal (i.e. a fish) called Al-'Anbar and we ate of that for half a month, and rubbed its fat on our bodies till our bodies returned to their original state (i.e. became strong and healthy). Abu Ubaida took one of its ribs, fixed it on the ground; then he went to the tallest man of his companions (to let him pass under the rib). Once Sufyan said, "He took a rib from its parts and fixed it, and then took a man and camel and they passed from underneath it (without touching it). " Jabir added: There was a man amongst the people who slaughtered three camels and then slaughtered another three camels and then slaughtered other three camels, and then Abu 'Ubaida forbade him to do so. Narrated Abu Salih: Qais bin Sad said to his father. "I was present in the army and the people were struck with severe hunger." He said, "You should have slaughtered (camels) (for them)." Qais said, "I did slaughter camels but they were hungry again. He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "I did slaughter (camels) again but the people felt hungry again." He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "I did slaughter (camels) again, but the people again felt hungry." He said, "You should have slaughtered (camels) again." Qais said, "But I was forbidden (by Abu 'Ubaida this time)."

حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہمیں رسول اللہ ﷺ نے تین سو سواروں کے ساتھ بھیجا اور ہمارا امیر حضرت ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو بنایا۔ تاکہ ہم قریش کے قافلہ تجارت کی تلاش میں رہیں۔ ساحل سمندر پر ہم پندرہ دن تک پڑاؤ ڈالے رہے۔ ہمیں (اس سفر میں) بڑی سخت بھوک اور فاقے کا سامنا کرنا پڑا، یہاں تک نوبت پہنچی کہ ہم نے ببول کے پتے کھا کر وقت گذارا۔ اسی لیے اس فوج کا لقب پتوں کی فوج ہو گیا۔ پھر اتفاق سے سمندر نے ہمارے لیے ایک مچھلی جیسا جانور ساحل پر پھینک دیا، اس کا نام عنبر تھا، ہم نے اس کو پندرہ دن تک کھایا اور اس کی چربی کو تیل کے طور پر (اپنے جسموں پر) ملا۔ اس سے ہمارے بدن کی طاقت و قوت پھر لوٹ آئی۔ بعد میں حضرت ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ایک پسلی نکال کر کھڑی کروائی اور جو لشکر میں سب سے لمبے آدمی تھے، انہیں اس کے نیچے سے گزارا۔ سفیان بن عیینہ نے ایک مرتبہ اس طرح بیان کیا کہ ایک پسلی نکال کر کھڑی کر دی اور ایک شخص کو اونٹ پر سوار کرایا وہ اس کے نیچے سے نکل گیا۔ جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ لشکر کے ایک آدمی نے پہلے تین اونٹ ذبح کئے پھر تین اونٹ ذبح کئے اور جب تیسری مرتبہ تین اونٹ ذبح کئے تو ابوعبیدہ نے انہیں روک دیا کیونکہ اگر سب اونٹ ذبح کر دیتے تو سفر کیسے ہوتا اور عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ ہم کو ابوصالح ذکوان نے خبر دی کہ قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے (واپس آ کر) اپنے والد (سعد بن عبادہ رضی اللہ عنہ) سے کہا کہ میں بھی لشکر میں تھا جب لوگوں کو بھوک لگی تو ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو، قیس بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نے ذبح کر دیا کہا کہ پھر بھوکے ہوئے تو انہوں نے کہا کہ اونٹ ذبح کرو، میں نے ذبح کیا، بیان کیا کہ جب پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو، میں نے ذبح کیا، پھر بھوکے ہوئے تو کہا کہ اونٹ ذبح کرو، پھر قیس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس مرتبہ مجھے امیر لشکر کی طرف سے منع کر دیا گیا۔


حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا ـ رضى الله عنه ـ يَقُولُ غَزَوْنَا جَيْشَ الْخَبَطِ وَأُمِّرَ أَبُو عُبَيْدَةَ، فَجُعْنَا جُوعًا شَدِيدًا فَأَلْقَى الْبَحْرُ حُوتًا مَيِّتًا، لَمْ نَرَ مِثْلَهُ، يُقَالُ لَهُ الْعَنْبَرُ، فَأَكَلْنَا مِنْهُ نِصْفَ شَهْرٍ، فَأَخَذَ أَبُو عُبَيْدَةَ عَظْمًا مِنْ عِظَامِهِ فَمَرَّ الرَّاكِبُ تَحْتَهُ‏.‏ فَأَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ كُلُوا‏.‏ فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ كُلُوا رِزْقًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ، أَطْعِمُونَا إِنْ كَانَ مَعَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَأَتَاهُ بَعْضُهُمْ ‏{‏بِعُضْوٍ‏}‏ فَأَكَلَهُ‏.‏

Narrated By Jabir : We set out in the army of Al-Khabt and Abu Ubaida was the commander of the troops. We were struck with severe hunger and the sea threw out a dead fish the like of which we had never seen, and it was called Al-'Anbar. We ate of it for half a month. Abu Ubaida took (and fixed) one of its bones and a rider passed underneath it (without touching it). (Jabir added:) Abu 'Ubaida said (to us), "Eat (of that fish)." When we arrived at Medina, we informed the Prophet about that, and he said, "Eat, for it is food Allah has brought out for you, and feed us if you have some of it." So some of them gave him (of that fish) and he ate it.

حضرت جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ ہم پتوں کی فوج میں شریک تھے۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمارے امیر تھے۔ پھر ہمیں شدید بھوک لگی، آخر سمندر نے ایک ایسی مردہ مچھلی باہر پھینکی کہ ہم نے ویسی مچھلی پہلے کبھی نہیں دیکھی تھی۔ اسے عنبر کہتے تھے۔ وہ مچھلی ہم نے پندرہ دن تک کھائی۔ پھر ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے اس کی ہڈی کھڑی کروا دی تو اونٹ کا سوار اس کے نیچے سے گزر گیا۔ (ابن جریر نے بیان کیا کہ) پھر مجھے ابو الزبیر نے خبر دی اور انہوں نے جابر رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیا کہ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا اس مچھلی کو کھاؤ پھر جب ہم مدینہ لوٹ کر آئے تو ہم نے اس کا ذکر نبیﷺ سے کیا، آپ ﷺ نے فرمایا : اللہ نے جو روزی تمہارے لئے نکالی اس کو کھاؤ ۔ اگر تمہارے پاس اس میں سے کچھ بچا ہو تو مجھے بھی کھلاؤ۔ چنانچہ ایک آدمی نے اس کا گوشت لا کر آپﷺ کی خدمت میں پیش کیا اور آپ نے بھی اسے تناول فرمایا۔

Chapter No: 67

باب حَجُّ أَبِي بَكْرٍ بِالنَّاسِ فِي سَنَةِ تِسْعٍ

The Hajj in which Abu Bakr led the people in the 9th year

باب: ؁۹ھ میں ابوبکرؓ صدیق کا لوگوں کے ساتھ حج کرنا۔

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ أَبُو الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ ـ رضى الله عنه ـ بَعَثَهُ فِي الْحَجَّةِ الَّتِي أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَبْلَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَوْمَ النَّحْرِ فِي رَهْطٍ يُؤَذِّنُ فِي النَّاسِ لاَ يَحُجُّ بَعْدَ الْعَامِ مُشْرِكٌ وَلاَ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : That during the Hajj in which the Prophet had made Abu Bakr As Siddiq as chief of the, Hajj before the Hajj-ul-Wida,' on the day of Nahr, Abu Bakr sent him along with a group of persons to announce to the people. "No pagan is permitted to perform Hajj after this year, and nobody is permitted to perform the Tawaf of the Ka'ba naked."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ ے مروی ہے نبی ﷺ نےحضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کو حجۃ الوداع سے پہلے جس حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، اس میں حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھے کئی آدمیوں کے ساتھ قربانی کے دن (منیٰ) میں اعلان کرنے کے لیے بھیجا تھا کہ اس سال کے بعد کوئی مشرک (بیت اللہ) کا حج کرنے نہ آئے اور نہ کوئی شخص بیت اللہ کا طواف ننگے ہو کر کرے۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْبَرَاءِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ آخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ كَامِلَةً بَرَاءَةٌ، وَآخِرُ سُورَةٍ نَزَلَتْ خَاتِمَةُ سُورَةِ النِّسَاءِ ‏{‏يَسْتَفْتُونَكَ قُلِ اللَّهُ يُفْتِيكُمْ فِي الْكَلاَلَةِ‏}‏

Narrated By Al-Bara : The last Sura which was revealed in full was Baraa (i.e. Sura-at-Tauba), and the last Sura (i.e. part of a Sura) which was revealed was the last Verses of Sura-an-Nisa': "They ask you for a legal decision. Say: Allah directs (thus) About those who have No descendants or ascendants As heirs." (4.177)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے بیان کیا کہ سب سے آخری سورۃ جو پوری اتری وہ سورۃ برات (توبہ) تھی اور آخری آیت جو اتری وہ سورۃ نساء کی یہ آیت ہے «يستفتونك قل الله يفتيكم في الكلالة‏» ۔

Chapter No: 68

باب وَفْدُ بَنِي تَمِيمٍ

The delegation of Bani Tamim.

باب: بنی تمیم کے ایلچیوں کا قِصّہ۔

حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ أَبِي صَخْرَةَ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ الْمَازِنِيِّ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى نَفَرٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ اقْبَلُوا الْبُشْرَى يَا بَنِي تَمِيمٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ بَشَّرْتَنَا فَأَعْطِنَا‏.‏ فَرِيءَ ذَلِكَ فِي وَجْهِهِ فَجَاءَ نَفَرٌ مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ اقْبَلُوا الْبُشْرَى إِذْ لَمْ يَقْبَلْهَا بَنُو تَمِيمٍ ‏"‏‏.‏ قَالُوا قَدْ قَبِلْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏

Narrated By 'Imran bin Hussein : A delegation from Banu Tamim came to the Prophet. The Prophet said, "Accept the good tidings, O Banu Tamim!" They said, "O Allah's Apostle! You have given us good tidings, so give us (something)." Signs of displeasure appeared on his face. Then another delegation from Yemen came and he said (to them), "Accept the good tidings, for Banu Tamim refuses to accept them." They replied, "We have accepted them, O Allah's Apostle!"

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ بنو تمیم کے چند لوگوں کا (ایک وفد) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا اے بنو تمیم! بشارت قبول کرو۔ وہ کہنے لگے کہ بشارت تو آپ ہمیں دے چکے، کچھ مال بھی دیجئے۔ ان کے اس جواب پر نبی ﷺ کے چہرہ مبارک پر ناگواری کا اثر دیکھا گیا، پھر یمن کے چند لوگوں کا ایک (وفد) نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ بنو تمیم نے بشارت نہیں قبول کی، تم قبول کر لو۔ انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہم کو بشارت قبول ہے۔

Chapter No: 69

باب

Chapter

باب:

قَالَ ابْنُ إِسْحَاقَ غَزْوَةُ عُيَيْنَةَ بْنِ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ بَنِي الْعَنْبَرِ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ بَعَثَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَيْهِمْ فَأَغَارَ وَأَصَابَ مِنْهُمْ نَاسًا وَسَبَى مِنْهُمْ نِسَاءً‏

Narrated by Ibn Ishaq, the Ghazwa of Uyaina bin Hisn bin Hudhaifa bin Badr waged against Banu Al-Anbar, a branch of Banu Tamim. The Prophet (s.a.w) sent Uyaina to raid them. He raided them and killed some of them and took some others as captives.

محمد بن اسحاق نے کہا عیینہ بن حصن ابن حذیفہ بن بدر کو نبیﷺ نے بنی عنبر پر بھیجا جو بنی تمیم کی شاخ ہیں اسی نے ان کو لوٹا اور کئی آدمی مار ڈالے اور کئی عورتیں پکڑ لی۔

حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ لاَ أَزَالُ أُحِبُّ بَنِي تَمِيمٍ بَعْدَ ثَلاَثٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَقُولُهَا فِيهِمْ ‏"‏ هُمْ أَشَدُّ أُمَّتِي عَلَى الدَّجَّالِ ‏"‏‏.‏ وَكَانَتْ فِيهِمْ سَبِيَّةٌ عِنْدَ عَائِشَةَ فَقَالَ ‏"‏ أَعْتِقِيهَا فَإِنَّهَا مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيلَ ‏"‏‏.‏ وَجَاءَتْ صَدَقَاتُهُمْ فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ صَدَقَاتُ قَوْمٍ، أَوْ قَوْمِي ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : I have not ceased to like Banu Tamim ever since I heard of three qualities attributed to them by Allah's Apostle (He said): They, out of all my followers, will be the strongest opponent of Ad-Dajjal; 'Aisha had a slave-girl from them, and the Prophet told her to manumit her as she was from the descendants of (the Prophet) Ishmael; and, when their Zakat was brought, the Prophet said, "This is the Zakat of my people."

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ میں اس وقت سے ہمیشہ بنو تمیم سے محبت رکھتا ہوں جب سے نبی ﷺ کی زبانی ان کی تین خوبیاں میں نے سنی ہیں۔ نبی ﷺ نے ان کے متعلق فرمایا تھا کہ بنو تمیم دجال کے حق میں میری امت کے سب سے زیادہ سخت لوگ ثابت ہوں گے اور بنو تمیم کی ایک قیدی خاتون حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اسے آزاد کر دو کیونکہ یہ اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ہے ۔ بنو تمیم کی زکوٰۃ آئی تو آپﷺ نے فرمایا یہ میری قوم کی زکوٰۃ ہے ۔


حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، أَنَّ ابْنَ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَهُمْ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُمْ أَنَّهُ، قَدِمَ رَكْبٌ مِنْ بَنِي تَمِيمٍ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَمِّرِ الْقَعْقَاعَ بْنَ مَعْبَدِ بْنِ زُرَارَةَ‏.‏ قَالَ عُمَرُ بَلْ أَمِّرِ الأَقْرَعَ بْنَ حَابِسٍ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ مَا أَرَدْتَ إِلاَّ خِلاَفِي‏.‏ قَالَ عُمَرُ مَا أَرَدْتُ خِلاَفَكَ‏.‏ فَتَمَارَيَا حَتَّى ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَنَزَلَ فِي ذَلِكَ ‏{‏يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُقَدِّمُوا‏}‏ حَتَّى انْقَضَتْ‏.‏

Narrated By Ibn Abi Mulaika : 'Abdullah bin Az-Zubair said that a group of riders belonging to Banu Tamim came to the Prophet, Abu Bakr said (to the Prophet), "Appoint Al-Qa'qa bin Mabad bin Zurara as (their) ruler." 'Umar said (to the Prophet). "No! But appoint Al-Aqra bin Habis." Thereupon Abu Bakr said (to 'Umar). "You just wanted to oppose me." 'Umar replied. "I did not want to oppose you." So both of them argued so much that their voices became louder, and then the following Divine Verses were revealed in that connection: "O you who believe ! Do not be forward in the presence of Allah and His Apostle..." (till the end of Verse)...(49.1)

حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سےمروی ہے انہوں نے خبر دی کہ بنو تمیم کے چند سوار نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہوں نے عرض کیا کہ آپ ہمارا کوئی امیر منتخب کر دیجئے۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ قعقاع بن معبد بن زرارہ رضی اللہ عنہ کو امیر منتخب کر دیجئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہﷺ! بلکہ آپ اقرع بن حابس رضی اللہ عنہ کو ان کا امیر منتخب فرما دیجئے۔ اس پر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عمر رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تمہارا مقصد صرف مجھ سے اختلاف کرنا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نہیں میری غرض مخالفت کی نہیں ہے۔ دونوں اتنا جھگڑے کہ آواز بلند ہو گئی۔ اسی پر سورۃ الحجرات کی یہ آیت نازل ہوئی «يا أيها الذين آمنوا لا تقدموا‏» آخر آیت تک۔

Chapter No: 70

باب وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ

The delegation of Abdul-Qais.

باب: عبدالقیس کے ایلچیوں کا بیان۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا قُرَّةُ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قُلْتُ لاِبْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ إِنَّ لِي جَرَّةً يُنْتَبَذُ لِي نَبِيذٌ، فَأَشْرَبُهُ حُلْوًا فِي جَرٍّ إِنْ أَكْثَرْتُ مِنْهُ، فَجَالَسْتُ الْقَوْمَ، فَأَطَلْتُ الْجُلُوسَ خَشِيتُ أَنْ أَفْتَضِحَ فَقَالَ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ مَرْحَبًا بِالْقَوْمِ غَيْرَ خَزَايَا وَلاَ النَّدَامَى ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ الْمُشْرِكِينَ مِنْ مُضَرَ، وَإِنَّا لاَ نَصِلُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي أَشْهُرِ الْحُرُمِ، حَدِّثْنَا بِجُمَلٍ مِنَ الأَمْرِ، إِنْ عَمِلْنَا بِهِ دَخَلْنَا الْجَنَّةَ، وَنَدْعُو بِهِ مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ، هَلْ تَدْرُونَ مَا الإِيمَانُ بِاللَّهِ شَهَادَةُ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ، وَإِقَامُ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءُ الزَّكَاةِ وَصَوْمُ رَمَضَانَ، وَأَنْ تُعْطُوا مِنَ الْمَغَانِمِ الْخُمُسَ، وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ مَا انْتُبِذَ فِي الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ، وَالْحَنْتَمِ، وَالْمُزَفَّتِ ‏

Narrated By Abu Jamra : I said to Ibn 'Abbas, "I have an earthenware pot containing Nabidh (i.e. water and dates or grapes) for me, and I drink of it while it is sweet. If I drink much of it and stay with the people for a long time, I get afraid that they may discover it (for I will appear as if I were drunk). Ibn 'Abbas said, "A delegation of Abdul Qais came to Allah's Apostle and he said, "Welcome, O people! Neither will you have disgrace nor will you regret." They said, "O Allah's Apostle! There are the Mudar pagans between you and us, so we cannot come to you except in the sacred Months. So please teach us some orders on acting upon which we will enter Paradise. Besides, we will preach that to our people who are behind us." The Prophet said, "I order you to do four things and forbid you from four things (I order you): To believe in Allah... Do you know what is to believe in Allah? That is to testify that None has the right to be worshipped except Allah: (I order you also to offer prayers perfectly to pay Zakat; and to fast the month of Ramadan and to give the Khumus (i.e. one-fifth of the booty) (for Allah's Sake). I forbid you from four other things (i.e. the wine that is prepared in) Ad-Dubba, An-Naquir, Az-Hantam and Al-Muzaffat.

ابو جمرہ نے کہا: میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا کہ میرے پاس ایک گھڑا ہے جس میں میرے لیے نبیذ یعنی کھجور کا شربت بنایا جاتا ہے۔ میں اسے میٹھا کرکے پیتا رہتا ہوں ۔کبھی اگر میں اسے زیادہ پی لوں اور قوم کے پاس زیادہ دیر تک بیٹھا رہوں تو مجھے ڈر رہتا ہے کہ کہیں میں رسوا نہ ہوجاؤں۔حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبیﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپﷺ نے فرمایا : قوم کا آنا مبارک ہو۔رسوا اور شرمندہ ہوکر نہیں آئے۔انہوں نے عرض کیا: یا رسول اللہﷺ! ہمارے اور آپ کے درمیان میں مشرکین کے قبائل پڑتے ہیں۔ اس لیے ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینے ہی میں حاضر ہو سکتے ہیں۔ آپ ﷺ ہمیں دین کے بارے میں جامع احکامات بتائیں اگر ہم ان پر عمل کرتے رہیں تو جنت میں داخل ہوں۔ اور پیچھے رہنے والوں کو بھی ان کی دعوت دیں۔نبی ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں۔ میں تمہیں حکم دیتا ہوں اللہ پر ایمان لانے کا، تمہیں معلوم ہے اللہ پر ایمان لانا کیا ہے ؟ اس کی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، نماز قائم کرنے کا، زکاۃدینے کا، رمضان کے روزے رکھنے اور مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ (بیت المال کو) ادا کرنے کا حکم دیتا ہوں اور میں تمہیں چار چیزوں سے روکتا ہوں یعنی کدو کےبرتن،لکڑی کے بنائے ہوئے برتن،سبز روغن کردہ مٹکے،تارکول سے روغن شدہ برتنوں میں نبیذ نہ بنایا جائے۔


حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ قَدِمَ وَفْدُ عَبْدِ الْقَيْسِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا هَذَا الْحَىَّ مِنْ رَبِيعَةَ، وَقَدْ حَالَتْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ كُفَّارُ مُضَرَ، فَلَسْنَا نَخْلُصُ إِلَيْكَ إِلاَّ فِي شَهْرٍ حَرَامٍ، فَمُرْنَا بِأَشْيَاءَ نَأْخُذُ بِهَا وَنَدْعُو إِلَيْهَا مَنْ وَرَاءَنَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ آمُرُكُمْ بِأَرْبَعٍ وَأَنْهَاكُمْ عَنْ أَرْبَعٍ، الإِيمَانِ بِاللَّهِ شَهَادَةِ أَنْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ـ وَعَقَدَ وَاحِدَةً ـ وَإِقَامِ الصَّلاَةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، وَأَنْ تُؤَدُّوا لِلَّهِ خُمْسَ مَا غَنِمْتُمْ، وَأَنْهَاكُمْ عَنِ الدُّبَّاءِ، وَالنَّقِيرِ وَالْحَنْتَمِ وَالْمُزَفَّتِ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn 'Abbas : The delegation of 'Abdul Qais came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle We belong to the tribe of Rabia. The infidels of Mudar tribe intervened between us and you so that we cannot come to you except in the Sacred Months, so please order us some things we may act on and invite those left behind to act on. The Prophet said, "I order you to observe four things and forbid you from four things: (I order you) to believe in Allah, i.e. to testify that None has the right to be worshipped except Allah." The Prophet pointed with finger indicating one and added, "To offer prayers perfectly: to give Zakat, and to give one-fifth of the booty you win (for Allah's Sake). I forbid you to use Ad-Dubba', An-Naquir, Al-Hantam and Al-Muzaffat, (Utensils used for preparing alcoholic liquors and drinks)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ جب قبیلہ عبدالقیس کا وفد نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہﷺ! ہم قبیلہ ربیعہ کی ایک شاخ ہیں اور ہمارے اور آپ کے درمیان کفار مضر کے قبائل پڑتے ہیں۔ ہم آپ کی خدمت میں صرف حرمت والے مہینوں میں ہی حاضر ہو سکتے ہیں۔ اس لیے آپ چند ایسی باتیں بتلا دیجئے کہ ہم بھی ان پر عمل کریں اور جو لوگ ہمارے ساتھ نہیں آ سکے ہیں، انہیں بھی اس کی دعوت دیں۔ نبیﷺ نے فرمایا: میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں (میں تمہیں حکم دیتا ہوں) اللہ پر ایمان لانے کا یعنی اس کی گواہی دینے کا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، پھر آپﷺ نے (اپنی انگلی سے) ایک اشارہ کیا، اور نماز قائم کرنے کا، زکاۃ دینے کا اور اس کا کہ مال غنیمت میں سے پانچواں حصہ ادا کرتے رہنا اور میں تمہیں کدو کےبرتن،لکڑی کے بنائے ہوئے برتن،سبز روغن کردہ مٹکے،تارکول سے روغن شدہ برتنوں کے استعمال سے روکتا ہوں ۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو،‏.‏ وَقَالَ بَكْرُ بْنُ مُضَرَ عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ بُكَيْرٍ، أَنَّ كُرَيْبًا، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ حَدَّثَهُ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ وَعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوا إِلَى عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقَالُوا اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلاَمَ مِنَّا جَمِيعًا، وَسَلْهَا عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَإِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّيهَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم نَهَى عَنْهَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ وَكُنْتُ أَضْرِبُ مَعَ عُمَرَ النَّاسَ عَنْهُمَا‏.‏ قَالَ كُرَيْبٌ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا، وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي، فَقَالَتْ سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ‏.‏ فَأَخْبَرْتُهُمْ، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنْهُمَا، وَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَىَّ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنَ الأَنْصَارِ، فَصَلاَّهُمَا، فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْخَادِمَ فَقُلْتُ قُومِي إِلَى جَنْبِهِ فَقُولِي تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَمْ أَسْمَعْكَ تَنْهَى عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ فَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا‏.‏ فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي‏.‏ فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ، فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ ‏"‏ يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ، سَأَلْتِ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِنَّهُ أَتَانِي أُنَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالإِسْلاَمِ مِنْ قَوْمِهِمْ، فَشَغَلُونِي عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ، فَهُمَا هَاتَانِ ‏"‏‏.

Narrated By Bukair : That Kuraib, the freed slave of Ibn Abbas told him that Ibn Abbas, 'Abdur-Rahman bin Azhar and Al-Miswar bin Makhrama sent him to 'Aisha saying, "Pay her our greetings and ask her about our offering of the two-Rak'at after 'Asr Prayer, and tell her that we have been informed that you offer these two Rakat while we have heard that the Prophet had forbidden their offering." Ibn 'Abbas said, "I and 'Umar used to beat the people for their offering them." Kuraib added, "I entered upon her and delivered their message to her.' She said, 'Ask Um Salama.' So, I informed them (of 'Aisha's answer) and they sent me to Um Salama for the same purpose as they sent me to 'Aisha. Um Salama replied, 'I heard the Prophet forbidding the offering of these two Rakat. Once the Prophet offered the 'Asr prayer, and then came to me. And at that time some Ansari women from the Tribe of Banu Haram were with me. Then (the Prophet) offered those two Rakat, and I sent my (lady) servant to him, saying, 'Stand beside him and say (to him): Um Salama says, 'O Allah's Apostle! Didn't I hear you forbidding the offering of these two Rakat (after the Asr prayer yet I see you offering them?' And if he beckons to you with his hand, then wait behind.' So the lady slave did that and the Prophet beckoned her with his hand, and she stayed behind, and when the Prophet finished his prayer, he said, 'O the daughter of Abu Umaiya (i.e. Um Salama), You were asking me about these two Rakat after the 'Asr prayer. In fact, some people from the tribe of 'Abdul Qais came to me to embrace Islam and busied me so much that I did not offer the two Rakat which were offered after Zuhr compulsory prayer, and these two Rakat (you have seen me offering) make up for those."

حضرت کریب مولیٰ ابن عباس سے مروی ہے انہوں نے بیان کیا کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، عبد الرحمن بن ازہر ، اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہم نے انہیں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیجا ، اور کہا کہ ہماری طرف سے انہیں سلام کہیے گا اور ان سے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے بارے میں سوال کریں کیونکہ ہمیں معلوم ہوا کہ آپ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتی ہیں اور ہمیں یہ بھی معلوم ہوا کہ نبی ﷺنے ان کے پڑھنے سے منع فرمایا ہے ۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ہمراہ لوگوں کو ان دو رکعتوں کے پڑھنے پر مارتا تھا ۔ راوی کریب کہتے ہیں کہ میں ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں پیغام پہنچایا جو ان حضرات نے مجھے دیا تھا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: اس کے بارے میں حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو ، چنانچہ میں نے ان حضرات کو ام المومنین کے فرمان کی اطلاع دیا تو انہوں نے مجھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس وہی پیغام دے کر بھیجا جو ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو دیا تھا۔ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: میں نے نبی ﷺکو ان دو رکعتوں سے منع کرتے ہوئے سنا ۔ حقیقت میں واقعہ یوں ہے کہ آپﷺنے نماز عصر پڑھی ، پھر میرے پاس تشریف لائے اسوقت میرے پاس انصار کے قبیلہ بنو حرام کی چند عورتیں بیٹھی ہوئی تھیں۔ آپﷺنے دو رکعتیں پڑھیں ۔ میں نے آپ کے پاس خادمہ بھیجی اور اس سے کہا : آپ ﷺکے پہلو میں کھڑے ہوکر عرض کرو: اللہ کے رسول ﷺ! ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : کیا میں نےآپ کو ان دو رکعتوں سے منع کرتے نہیں سنا ہے جبکہ اب میں آپ کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھ رہی ہوں ؟ پھر اگر آپ ﷺہاتھ سے اشارہ فرمائیں تو پیچھے ہٹ جانا ، چنانچہ خادمہ نے اسی طرح کیا آپﷺنے ہاتھ سے اشارہ کیا تو وہ پیچھے ہٹ گئی۔ جب آپﷺنماز سے فارغ ہوئے تو فرمایا: "اے ابو امیہ کی بیٹی ! تم نے عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھنے کے بارے میں پوچھا ہے ۔ در اصل میرے پاس قبیلہ عبد القیس کے لوگ اپنی قوم کی جانب سے بغرض اسلام آئے تھے ۔ جنہوں نے مجھے ظہر کی نماز کے بعد دو رکعتوں سے غافل کردیا۔ یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔


حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْجُعْفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ عَبْدُ الْمَلِكِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ ـ هُوَ ابْنُ طَهْمَانَ ـ عَنْ أَبِي جَمْرَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رضى الله عنهما قَالَ أَوَّلُ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ بَعْدَ جُمُعَةٍ جُمِّعَتْ فِي مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي مَسْجِدِ عَبْدِ الْقَيْسِ بِجُوَاثَى‏.‏ يَعْنِي قَرْيَةً مِنَ الْبَحْرَيْنِ‏.

Narrated By Ibn Abbas : The first Friday (i.e. Jumua) prayer offered after the Friday Prayer offered at the Mosque of Allah's Apostle was offered at the mosque of Abdul Qais situated at Jawathi, that is a village at Al Bahrain.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی مسجد یعنی مسجد نبوی کے بعد سب سے پہلا جمعہ جواثی کی مسجد عبدالقیس میں قائم ہوا۔ جواثی بحرین کا ایک گاؤں تھا۔

‹ First56789