Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Witnesses (52)    كتاب الشهادات

123

Chapter No: 21

باب إِذَا ادَّعَى أَوْ قَذَفَ فَلَهُ أَنْ يَلْتَمِسَ الْبَيِّنَةَ، وَيَنْطَلِقَ لِطَلَبِ الْبَيِّنَةِ

If someone claims something or accuses somebody of illegal sexual intercourse, he should search for the proof and he is to be given respite to get an evidence.

باب ۔اگر کسی نے کوئی دعویٰ کیا یا (اپنی عورت پر ) زنا کا جرم لگایا اور گواہ لانے کے لیے مہلت چاہی

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ هِشَامٍ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ هِلاَلَ بْنَ أُمَيَّةَ، قَذَفَ امْرَأَتَهُ عِنْدَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بِشَرِيكِ بْنِ سَحْمَاءَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْبَيِّنَةُ أَوْ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِذَا رَأَى أَحَدُنَا عَلَى امْرَأَتِهِ رَجُلاً يَنْطَلِقُ يَلْتَمِسُ الْبَيِّنَةَ فَجَعَلَ يَقُولُ ‏"‏ الْبَيِّنَةَ وَإِلاَّ حَدٌّ فِي ظَهْرِكَ ‏"‏‏.‏ فَذَكَرَ حَدِيثَ اللِّعَانِ‏.‏

Narrated By Ibn Abbas : Hilal bin Umaiya accused his wife before the Prophet of committing illegal sexual intercourse with Sharik bin Sahma.' The Prophet said, "Produce a proof, or else you would get the legal punishment (by being lashed) on your back." Hilal said, "O Allah's Apostle! If anyone of us saw another man over his wife, would he go to search for a proof." The Prophet went on saying, "Produce a proof or else you would get the legal punishment (by being lashed) on your back." The Prophet then mentioned the narration of Lian (as in the Holy Book). (Surat-al-Nur: 24)

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہلال بن امیہ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺکے سامنے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ تہمت لگائی تو آپﷺنے فرمایا: اس پر گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی ۔ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ!کیا ہم میں سے کوئی شخص اگر اپنی عورت پر کسی دوسرے کو دیکھے گا تو گواہ ڈھونڈنے دوڑے گا؟ آپﷺبرابر یہی فرماتے رہے کہ گواہ لاؤ ، ورنہ تمہاری پیٹھ پر حد لگائی جائے گی ۔ پھر لعان کی حدیث کا ذکر کیا۔

Chapter No: 22

باب الْيَمِينِ بَعْدَ الْعَصْرِ

The taking of an oath after the Asr prayer.

باب ۔ عصر کی نماز کے بعد (جھوٹی )قسم کھانا اور زیادہ گناہ ہے

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ثَلاَثَةٌ لاَ يُكَلِّمُهُمُ اللَّهُ، وَلاَ يَنْظُرُ إِلَيْهِمْ وَلاَ يُزَكِّيهِمْ، وَلَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ رَجُلٌ عَلَى فَضْلِ مَاءٍ بِطَرِيقٍ يَمْنَعُ مِنْهُ ابْنَ السَّبِيلِ، وَرَجُلٌ بَايَعَ رَجُلاً لاَ يُبَايِعُهُ إِلاَّ لِلدُّنْيَا، فَإِنْ أَعْطَاهُ مَا يُرِيدُ وَفَى لَهُ، وَإِلاَّ لَمْ يَفِ لَهُ، وَرَجُلٌ سَاوَمَ رَجُلاً بِسِلْعَةٍ بَعْدَ الْعَصْرِ، فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَقَدْ أُعْطِيَ بِهِ كَذَا وَكَذَا، فَأَخَذَهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "There are three persons whom Allah will neither talk to nor look at, nor purify from (the sins), and they will have a painful punishment. They are: 1. A man possessed superfluous water on a way and he withheld it from the travellers. 2. A man who gives a pledge of allegiance to a Muslim ruler and gives it only for worldly gains. If the ruler gives him what he wants, he remains obedient to It, otherwise he does not abide by it. 3. A man bargains with another man after the 'Asr prayer and the latter takes a false oath in the Name of Allah) claiming that he has been offered so much for the thing and the former (believes him and) buys it."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تین طرح کے لوگ ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان سے بات بھی نہیں کرے گا ، اور نہ ان کی طرف نظر اٹھاکر دیکھے گا، اور نہ انہیں پاک کرے گا ، بہکی انہیں سخت دردناک عذاب ہوگا۔ایک وہ شخص جو سفر میں ضرورت سے زیادہ پانی لئے جارہا ہے اور کسی مسافر کو (جسے پانی کی ضرورت ہو) نہ دے۔دوسرا وہ شخص جو کسی (خلیفۃ المسلمین ) سے بیعت کرے اور صرف دنیا کےلیے بیعت کرے کہ جس سے اس نے بیعت کی اگر وہ اس کا مقصد پورا کردے تو یہ بھی وفاداری سے کام لے ، ورنہ اس کے ساتھ بیعت وعہد کے خلاف کرے۔ تیسرا وہ شخص جو کسی سے عصر کے بعد کسی سامان کا بھاؤ کرے اور اللہ تعالیٰ کی قسم کھالے کہ اسے اس کا اتنا اتنا مل رہا تھا اور خریدار اس سامان کو (اس کی قسم کی وجہ سے ) لے لے ، حالانکہ وہ جھوٹا ہے۔

Chapter No: 23

باب يَحْلِفُ الْمُدَّعَى عَلَيْهِ حَيْثُمَا وَجَبَتْ عَلَيْهِ الْيَمِينُ

The defendant has to take an oath wherever it becomes legally compulsory, and it is not imperative to take him from his place to another place (i.e., a sacred place like a masjid) for this purpose.

باب : مدعی علیہ پر جہاں قسم کھانے کا حکم دیا جائے وہیں قسم کھا لے یہ ضرور نہیں کہ دوسری جگہ پر جا کر قسم کھائے

وَلاَ يُصْرَفُ مِنْ مَوْضِعٍ إِلَى غَيْرِهِ‏.‏ قَضَى مَرْوَانُ بِالْيَمِينِ عَلَى زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ عَلَى الْمِنْبَرِ فَقَالَ أَحْلِفُ لَهُ مَكَانِي‏.‏ فَجَعَلَ زَيْدٌ يَحْلِفُ، وَأَبَى أَنْ يَحْلِفَ عَلَى الْمِنْبَرِ، فَجَعَلَ مَرْوَانُ يَعْجَبُ مِنْهُ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ شَاهِدَاكَ أَوْ يَمِينُهُ ‏"‏‏.‏ فَلَمْ يَخُصَّ مَكَانًا دُونَ مَكَانٍ‏.‏

Marwan ordered Zaid bin Thabit to take an oath on the pulpit, but the latter said, "I will take an oath at my place," and started taking the oath and refused to take it on pulpit. Marwan was surprised at his refusal. The Prophet (s.a.w) said to the plaintiff, "Produce your two witnesses, or else the defendant has to take an oath." But he did not specify (the place of oath).

اور مروان نے زید بن ثابت کو منبر شریف پر قسم کھانے کا حکم دیا زید نے کہا میں یہیں قسم کھاؤں گا اور قسم کھانے لگے اور منبر پر قسم کھانے سے انکار کر دیا مروان زید پر تعجب کرنے لگے اور نبیﷺ نے اشعث سے فرمایا یا تو گواہ لا نہیں تو اس سے قسم لے اور آپ نے یہ نہیں تخصیص کی کہ فلاں جگہ یا فلاں جگہ۔

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ لِيَقْتَطِعَ بِهَا مَالاً لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Mas'ud : The Prophet said, "Whoever takes a (false) oath in order to grab (others) property, then Allah will be angry with him when he will meet Him."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: جو شخص قسم اس لیے کھاتا ہے تاکہ اس کے ذریعہ کسی کا مال ہضم کرجائے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ اللہ تعالیٰ اس پر غضبناک ہوگا۔

Chapter No: 24

باب إِذَا تَسَارَعَ قَوْمٌ فِي الْيَمِينِ

If (some people have to take an oath) and each of them wants to take it first.

باب : جب چند آدمی ہوں اور ایک قسم کھانے میں جلدی کرے تو پہلے کس سے قسم لی جائے

حَدَّثَنى إِسْحَاقُ بْنُ نَصْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم عَرَضَ عَلَى قَوْمٍ الْيَمِينَ فَأَسْرَعُوا، فَأَمَرَ أَنْ يُسْهَمَ بَيْنَهُمْ فِي الْيَمِينِ أَيُّهُمْ يَحْلِفُ‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet asked some people to take an oath, and they hurried for it. The Prophet ordered that lots should be drawn amongst them as to who would take an oath first.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے چند آدمیوں سے قسم کھانے کےلیے کہا (ایک ایسے مقدمہ میں جس کے یہ لوگ مدعیٰ علیہ تھے ) قسم کےلیے سب ایک ساتھ آگے بڑھے ۔ تو آپﷺنے حکم دیا کہ قسم کھانے کےلیے ان کے درمیان قرعہ ڈالا جائے کہ پہلے کون قسم کھائے۔

Chapter No: 25

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى

The Statement of Allah, "Verily, those who purchase a small gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths, they shall have no portion in the Hereafter. Neither will Allah speak to them, nor look at them on the Day of Resurrection nor will He purify them, And they shall have a painful torment." (V.3:77)

باب ۔اللہ تعالٰی نے (سورت آل عمران میں) فرمایا ،

‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً‏}‏

جو لوگ اللہ کو درمیان دے اور جھوٹی قسمیں کھا کر تھوڑا مول لیتے ہیں ۔ایسے لوگوں کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہے اور اللہ تعالٰی ان سے بات نہیں کرنے کا نہ ان کو دیکھے گا نہ ان کو ( گندگی سے) پاک کرے گا اور ان کو دکھ کی مارپڑے گی ۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا الْعَوَّامُ، قَالَ حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ أَبُو إِسْمَاعِيلَ السَّكْسَكِيُّ، سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ أَقَامَ رَجُلٌ سِلْعَتَهُ

0

0


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبًا لِيَقْتَطِعَ مَالَ رَجُلٍ ـ أَوْ قَالَ أَخِيهِ ـ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي الْقُرْآنِ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً‏}‏ الآيَةَ‏.‏ فَلَقِيَنِي الأَشْعَثُ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ عَبْدُ اللَّهِ الْيَوْمَ، قُلْتُ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ‏.‏

Narrated By Abu Wail from Abdullah : The Prophet said, "Whoever takes a false oath in order to grab another man's (or his brother's) property, then Allah will be angry with him when he will meet him." Then Allah confirmed this by revealing the Divine Verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths... Will get painful punishment." (3.77) Al-Ash'ath met me and asked, "What did 'Abdullah tell you today?" I said, "So and so." He said, "The Verse was revealed regarding my case."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعے کسی کا مال لے سکے ، یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ اپنے بھائی کا مال لے سکے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضبناک ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی کی تصدیق میں قرآن میں یہ آیت نازل فرمائی کہ "جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ معمولی پونجی حاصل کرتے ہیں " آخر تک۔ پھر مجھ سے اشعث رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آج تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی تھی۔ میں نے ان سے بیان کردی تو آپ نے فرمایا کہ یہ آیت میرے ہی واقعے کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔


حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ حَلَفَ عَلَى يَمِينٍ كَاذِبًا لِيَقْتَطِعَ مَالَ رَجُلٍ ـ أَوْ قَالَ أَخِيهِ ـ لَقِيَ اللَّهَ وَهْوَ عَلَيْهِ غَضْبَانُ ‏"‏‏.‏ وَأَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقَ ذَلِكَ فِي الْقُرْآنِ ‏{‏إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلاً‏}‏ الآيَةَ‏.‏ فَلَقِيَنِي الأَشْعَثُ فَقَالَ مَا حَدَّثَكُمْ عَبْدُ اللَّهِ الْيَوْمَ، قُلْتُ كَذَا وَكَذَا‏.‏ قَالَ فِيَّ أُنْزِلَتْ‏.‏

Narrated By Abu Wail from Abdullah : The Prophet said, "Whoever takes a false oath in order to grab another man's (or his brother's) property, then Allah will be angry with him when he will meet him." Then Allah confirmed this by revealing the Divine Verse: "Verily! Those who purchase a little gain at the cost of Allah's Covenant and their oaths... Will get painful punishment." (3.77) Al-Ash'ath met me and asked, "What did 'Abdullah tell you today?" I said, "So and so." He said, "The Verse was revealed regarding my case."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو شخص جھوٹی قسم اس لیے کھائے کہ اس کے ذریعے کسی کا مال لے سکے ، یا انہوں نے یوں بیان کیا کہ اپنے بھائی کا مال لے سکے تو وہ اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملے گا کہ وہ اس پر غضبناک ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے اسی کی تصدیق میں قرآن میں یہ آیت نازل فرمائی کہ "جو لوگ اللہ کے عہد اور اپنی قسموں کے ذریعہ معمولی پونجی حاصل کرتے ہیں " آخر تک۔ پھر مجھ سے اشعث رضی اللہ عنہ کی ملاقات ہوئی تو انہوں نے پوچھا کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آج تم لوگوں سے کیا حدیث بیان کی تھی۔ میں نے ان سے بیان کردی تو آپ نے فرمایا کہ یہ آیت میرے ہی واقعے کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی۔

Chapter No: 26

باب كَيْفَ يُسْتَحْلَفُ

How to swear?

باب: قسم کیونکر لی جائے

قَالَ تَعَالَى ‏{‏يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَكُمْ‏}‏وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ ‏{‏ثُمَّ جَاءُوكَ يَحْلِفُونَ بِاللَّهِ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ إِحْسَانًا وَتَوْفِيقًا‏}‏ يُقَالُ بِاللَّهِ وَتَاللَّهِ وَوَاللَّهِ‏.‏ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَرَجُلٌ حَلَفَ بِاللَّهِ كَاذِبًا بَعْدَ الْعَصْرِ ‏"‏‏.‏ وَلاَ يُحْلَفُ بِغَيْرِ اللَّهِ‏.‏

Allah said, "They swear by Allah ..." (V.9:56, 62, 74, 95) And Allah said, "... They come to you swearing by Allah, 'We meant no more than goodwill and conciliation'." (V.4:62) The expressions used in Arabic for 'By Allah' are: Bil-lahi, Tal-lahi, Wal-lahi. The Prophet (s.a.w) said, "And a man who takes a false oath in the Name of Allah after the Asr prayer." The Prophet (s.a.w) said, "One should not swear except by Allah."

اور اللہ تعالٰی نے (سورت توبہ میں ) فرمایا اللہ کی قسمیں کھاتے ہیں تم کو راضی کرنے کے لئے اور (سورت نساء میں ) فرمایا پھر تیرے پاس اللہ کی قسم کھاتے آتے ہیں ہماری نیت تو بھلائی اور ملاپ کی تھی قسم میں یوں کہا جائے یا اللہ وتا اللہ و واللہ اور نبی ﷺ نے فرمایا ایک وہ شخص جس نے عصر کے بعد اللہ کی جھوٹی قسم کھائی اور اللہ کے سوا دوسرے کسی کی قسم نہ کھا ئیں ۔

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ عَمِّهِ أَبِي سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ سَمِعَ طَلْحَةَ بْنَ عُبَيْدِ اللَّهِ، يَقُولُ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَإِذَا هُوَ يَسْأَلُهُ عَنِ الإِسْلاَمِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ خَمْسُ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَصِيَامُ رَمَضَانَ ‏"‏‏.‏ قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهُ قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ ‏"‏‏.‏ قَالَ وَذَكَرَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الزَّكَاةَ‏.‏ قَالَ هَلْ عَلَىَّ غَيْرُهَا قَالَ ‏"‏ لاَ، إِلاَّ أَنْ تَطَّوَّعَ ‏"‏‏.‏ فَأَدْبَرَ الرَّجُلُ وَهْوَ يَقُولُ وَاللَّهِ لاَ أَزِيدُ عَلَى هَذَا وَلاَ أَنْقُصُ‏.‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَفْلَحَ إِنْ صَدَقَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Talha bin 'Ubaidullah : A man came to Allah's Apostle asking him about Islam, Allah's Apostle said, "You have to offer five compulsory prayers in a day and a night (24 hours)." The man asked, "Is there any more compulsory prayers for me?" Allah's Apostle said, "No, unless you like to offer Nawafil (i.e. optional prayers)." Allah's Apostle then added, "You have to observe fasts during the month of Ramadan." The man said, "Am I to fast any other days?' Allah's Apostle said, "No, unless you wish to observe the optional fast voluntarily." Then Allah's Apostle told him about the compulsory Zakat. The man asked, "Do I have to give anything besides?" Allah's Apostle said, "No, unless you wish to give in charity voluntarily." So, the man departed saying, "By Allah I will neither do more nor less than that." Allah's Apostle said, "If he has said the truth he will be successful."

حضرت طلحہ بن عبید اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ایک آدمی نبیﷺکی خدمت میں آئے اور اسلام کے بارے میں پوچھنے لگے۔آپ ﷺنے فرمایا: دن اور رات میں پانچ نمازیں ادا کرنا ۔ اس نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر کوئی اور نماز واجب ہے ؟ آپﷺنے فرمایا: نہیں، مگر نفل پڑھو تو اور بات ہے۔ پھر رسول اللہﷺنے فرمایا: رمضان کے روزے ہیں ۔ اس نے پوچھا کہ اس کے علاوہ بھی مجھ پر اور کوئی روزہ واجب ہے؟ آپﷺنے فرمایا: نہیں ، مگر تم نفل روزہ رکھو تو یہ اور بات ہے۔حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ان کے سامنے رسول اللہﷺنے زکاۃ کا بھی ذکر کیا تو انہوں نے پوچھا کیا اس کے علاوہ بھی مجھ پر اور کوئی زکاۃ واجب ہے؟ آپﷺنے فرمایا : نہیں ، مگر یہ کہ جو تم خود اپنی طرف سے نفلی صدقہ دو۔اس کے بعدوہ آدمی یہ کہتے ہوئے جانے لگے کہ اللہ کی قسم! نہ میں ان میں کوئی زیادتی کروں گا اور نہ کمی۔ رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر اس نے سچ کہا تو کامیاب ہوا ۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا جُوَيْرِيَةُ، قَالَ ذَكَرَ نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ أَوْ لِيَصْمُتْ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abdullah : The Prophet said, "Whoever has to take an oath should swear by Allah or remain silent." (i.e. He should not swear by other than Allah.)

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اگر کسی کو قسم کھانی ہی ہے تو اللہ تعالیٰ ہی کی قسم کھائے، ورنہ خاموش رہے۔

Chapter No: 27

باب مَنْ أَقَامَ الْبَيِّنَةَ بَعْدَ الْيَمِينِ

Whoever produces the proof after the oath was taken.

باب : جو شخص مدعیٰ علیہ کے قسم کھا لینے کے بعد پھر گواہ پیش کرے

وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ ‏"‏‏.‏ وَقَالَ طَاوُسٌ وَإِبْرَاهِيمُ وَشُرَيْحٌ الْبَيِّنَةُ الْعَادِلَةُ أَحَقُّ مِنَ الْيَمِينِ الْفَاجِرَةِ‏.‏

The Prophet (s.a.w) said, "Perhaps some of you are more eloquent and persuasive in presenting their arguments than their opponents." Tawus, Ibrahim and Shuraih said, "A clear, just evidence is more valid than a false oath."

اور نبیﷺ نے فرمایا کبھی تم میں کوئی دلیل بیان کرنے میں دوسرے سے بڑھ کر ہوتا ہے اور طاؤس اور ابراہیم نخعی اور شریح نے کہا معتبر گواہ جھوٹی قسم کی نسبت زیادہ قابل قبول ہیں ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنَّكُمْ تَخْتَصِمُونَ إِلَىَّ، وَلَعَلَّ بَعْضَكُمْ أَلْحَنُ بِحُجَّتِهِ مِنْ بَعْضٍ، فَمَنْ قَضَيْتُ لَهُ بِحَقِّ أَخِيهِ شَيْئًا بِقَوْلِهِ، فَإِنَّمَا أَقْطَعُ لَهُ قِطْعَةً مِنَ النَّارِ فَلاَ يَأْخُذْهَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Um Salama : Once Allah's Apostle said, "You people present your cases to me and some of you may be more eloquent and persuasive in presenting their argument. So, if I give some one's right to another (wrongly) because of the latter's (tricky) presentation of the case, I am really giving him a piece of fire; so he should not take it."

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا: تم لوگ میرے یہاں اپنے مقدمات لاتے ہو اور کبھی ایسا ہوتا ہے کہ ایک تم میں دوسرے سے دلیل بیان کرنے میں بڑھ کر ہوتا ہے ، پھر میں اس کو اگر اس کے بھائی کا حق (غلطی سے) دلادوں، تو وہ (حلال نہ سمجھے) اس کو نہ لے ، میں اس کو دوزخ کا ایک ٹکڑا دلا رہا ہوں۔

Chapter No: 28

باب مَنْ أَمَرَ بِإِنْجَازِ الْوَعْدِ

Whoever sees that promises should be fulfilled.

باب : وعدے کا پورا کرنا ضرور

وَفَعَلَهُ الْحَسَنُ، وَذَكَرَ إِسْمَاعِيلَ إِنَّهُ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ‏.‏ وَقَضَى ابْنُ الأَشْوَعِ بِالْوَعْدِ‏.‏ وَذَكَرَ ذَلِكَ عَنْ سَمُرَةَ‏.‏ وَقَالَ الْمِسْوَرُ بْنُ مَخْرَمَةَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم، وَذَكَرَ صِهْرًا لَهُ قَالَ ‏"‏ وَعَدَنِي فَوَفَى لِي ‏"‏‏.‏ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ وَرَأَيْتُ إِسْحَاقَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ يَحْتَجُّ بِحَدِيثِ ابْنِ أَشْوَعَ‏.‏

Al-Hasan supported this judgement. (Allah says), "And mention in the Book Ismail. Verily! He was true to what he promised." (V.19:54) Ibn Al-Ashwa judged that promises should be fulfilled, and he mentioned that Samura adopted the same opinion. Narrated by Al-Miswar bin Makhrama (r.a), "I heard the Prophet (s.a.w) saying (about one of his sons-in-law), 'He promised me and fulfilled his promise.'" Narrated by Abu Abdullah (Al-Bukhari), "I saw Ishaq bin Ibrahim depending on Ibn Ashwa's narration in giving verdicts."

اور امام حسن بصری نے اس کو پورا کرایا او راللہ تعالٰی نے (سورت مریم میں حضرت اسمٰعیل کا ذکر کیا کہ ان کا وعدہ سچا ہوتا اور سعید بن اشوع نے وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا اور سمرہ بن جندبؓ صحابی سے ایسا ہی نقل کیا اور مسور بن مخرمہ (صحابیؓ) نے کہا میں نےنبیﷺ سے سنا آپ اپنےایک داماد (ابو العاص ) کا ذکر کرتے تھےاس نے جو وعدہ مجھ سے کیا وہ پورا کیا امام بخاری نے کہا میں نے اسحاق بن راہویہ (مجتہد مشہور) کو دیکھا وہ وعدے کو پورا کرنے کے وجوب پر ابن اشوع کی حدیث سے دلیل لیتے

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ صَالِحٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو سُفْيَانَ، أَنَّ هِرَقْلَ، قَالَ لَهُ سَأَلْتُكَ مَاذَا يَأْمُرُكُمْ فَزَعَمْتَ أَنَّهُ أَمَرَكُمْ بِالصَّلاَةِ وَالصِّدْقِ وَالْعَفَافِ وَالْوَفَاءِ بِالْعَهْدِ وَأَدَاءِ الأَمَانَةِ‏.‏ قَالَ وَهَذِهِ صِفَةُ نَبِيٍّ‏.‏

Narrated By Abdullah bin Abbas : Abu Sufyan told me that Heraclius said to him, "When I enquired you what he (i.e. Muhammad) ordered you, you replied that he ordered you to establish the prayer, to speak the truth, to be chaste, to keep promises and to pay back trusts." Then Heraclius added, "These are really the qualities of a prophet."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ انہیں ابو سفیان رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ ہرقل نے ان سے کہا تھا کہ میں نے تم سے پوچھا تھا کہ وہ (محمدﷺ) تمہیں کس بات کا حکم دیتے ہیں تو تم نے بتایا کہ وہ تمہیں نماز ، سچائی ، عفت ، عہد کے پورا کرنے اور امانت کے ادا کرنے کا حکم دیتے ہی۔ اور یہ نبی کی صفات ہیں۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي سُهَيْلٍ، نَافِعِ بْنِ مَالِكِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ آيَةُ الْمُنَافِقِ ثَلاَثٌ إِذَا حَدَّثَ كَذَبَ، وَإِذَا اؤْتُمِنَ خَانَ، وَإِذَا وَعَدَ أَخَلَفَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "The signs of a hypocrite are three: 1. Whenever he speaks, he tells a lie. 2. Whenever he is entrusted, he proves to be dishonest. 3. Whenever he promises, he breaks his promise.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں۔ جب بات کہے تو جھوٹ بولے۔ جب امانت دی جائے تو خیانت کرے۔ اور جب وعدہ کرے تو اس کو پورا نہ کرے۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، رضى الله عنهم قَالَ لَمَّا مَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم جَاءَ أَبَا بَكْرٍ مَالٌ مِنْ قِبَلِ الْعَلاَءِ بْنِ الْحَضْرَمِيِّ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ مَنْ كَانَ لَهُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم دَيْنٌ، أَوْ كَانَتْ لَهُ قِبَلَهُ عِدَةٌ، فَلْيَأْتِنَا‏.‏ قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ وَعَدَنِي رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يُعْطِيَنِي هَكَذَا وَهَكَذَا وَهَكَذَا، فَبَسَطَ يَدَيْهِ ثَلاَثَ مَرَّاتٍ، قَالَ جَابِرٌ فَعَدَّ فِي يَدِي خَمْسَمِائَةٍ، ثُمَّ خَمْسَمِائَةٍ، ثُمَّ خَمْسَمِائَةٍ‏.‏

Narrated By Muhammad bin Ali : Jabir bin Abdullah said, "When the Prophet died, Abu Bakr received some property from Al-Ala bin Al-Hadrami. Abu Bakr said to the people, "Whoever has a money claim on the Prophet, or was promised something by him, should come to us (so that we may pay him his right)." Jabir added, "I said (to Abu Bakr), Allah's Apostle promised me that he would give me this much, and this much, and this much (spreading his hands three times)." Jabir added, "Abu Bakr counted for me and handed me five-hundred (gold pieces), and then five-hundred, and then five-hundred."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی ﷺکی وفات کے بعد حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ کے پاس (بحرین کے عامل ) علاء بن حضرمی رضی اللہ عنہ کی طرف سے مال آیا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے اعلان کرادیا کہ جس کسی کا بھی نبیﷺپر کوئی قرض ہو ، یا آپﷺکا اس سے وعدہ ہو تو وہ ہمارے پاس آئے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ اس پر میں نے ان سے کہا کہ مجھ سے رسول اللہﷺنے وعدہ فرمایا تھا کہ آپﷺاتنا اتنا مال مجھے عطا فرمائیں گے ۔ چنانچہ حضرت ابو بکرر ضی اللہ عنہ نے تین مرتبہ اپنے ہاتھ بڑھائے اور میرے ہاتھ پر پانچ سو ، پھر پانچ سو ، اور پھر پانچ سو گن دئیے ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، أَخْبَرَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ، عَنْ سَالِمٍ الأَفْطَسِ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ سَأَلَنِي يَهُودِيٌّ مِنْ أَهْلِ الْحِيرَةِ أَىَّ الأَجَلَيْنِ قَضَى مُوسَى قُلْتُ لاَ أَدْرِي حَتَّى أَقْدَمَ عَلَى حَبْرِ الْعَرَبِ فَأَسْأَلَهُ‏.‏ فَقَدِمْتُ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ قَضَى أَكْثَرَهُمَا وَأَطْيَبَهُمَا، إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا قَالَ فَعَلَ‏.‏

Narrated By Said bin Jubair : A Jew from Hira asked me which one of the two periods Musa (i.e. Prophet Moses) completed. I said, "I don't know, (but wait) till I see the most learned 'Arab and enquire him about it." So, I went to Ibn 'Abbas and asked him. He replied, "Moses completed the longer and better period." Ibn 'Abbas added, "No doubt, an apostle of Allah always does what he says."

حضرت سعید بن جبیر نے بیان کیا کہ حیرہ کے یہودی نے مجھ سے پوچھا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام نے (اپنے مہر کے ادا کرنے میں ) کون سی مدت پوری کی تھی ؟ (آیا دس سال یا آٹھ سال) میں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں ، ہاں عرب کے بڑے عالم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھ لوں (پھر تمہیں بتادوں گا) چنانچہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ آپﷺنے بڑی مدت پوری کی (دس سال کی) جو دونوں مدتوں میں بہتر تھی۔رسول اللہﷺبھی جب کسی سے وعدہ کرتے تو پورا کرتے تھے۔

Chapter No: 29

باب لاَ يُسْأَلُ أَهْلُ الشِّرْكِ عَنِ الشَّهَادَةِ، وَغَيْرِهَا

The Pagans should not be asked to give witness or the like.

باب: مشرکوں کی گواہی قبول نہ ہو گی

وَقَالَ الشَّعْبِيُّ لاَ تَجُوزُ شَهَادَةُ أَهْلِ الْمِلَلِ بَعْضِهِمْ عَلَى بَعْضٍ لِقَوْلِهِ تَعَالَى ‏{‏فَأَغْرَيْنَا بَيْنَهُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ‏}‏‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لاَ تُصَدِّقُوا أَهْلَ الْكِتَابِ، وَلاَ تُكَذِّبُوهُمْ ‏"‏‏.‏ وَقُولُوا ‏{‏آمَنَّا بِاللَّهِ وَمَا أُنْزِلَ‏}‏ الآيَةَ‏.‏

Ash-Shabi said, "The witnesses of the people of the different religions against one another is not valid, as Allah says, 'So, We planted amongst them enmity and hatred ...' (V.5:14)" Abu Hurairah (r.a) said, "The Prophet (s.a.w) said, 'Neither believe the people of the Scriptures, nor disbelieve them, but say we believe in Allah and whatever was revealed by Him.'"

اور عامر شعبی نے کہا کافروں میں ایک مذہب والوں کی گواہی دوسرے مذہب والوں پر قبول نہ ہو گی کیونکہ اللہ تعالٰی نے (سورت مائدہ میں) فرمایا ہم نے ان میں دشمنی اور عداوت ڈال دی اور ابوہریرہؓ نےنبیﷺ سے روایت کی آپ نے فرمایا اہل کتاب کو نہ سچا کہو نہ جھوٹا اور یوں کہو ہم اللہ پر ایمان لائے اور جو ہم پر اترا اخیر آیت تک

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ يَا مَعْشَرَ الْمُسْلِمِينَ، كَيْفَ تَسْأَلُونَ أَهْلَ الْكِتَابِ، وَكِتَابُكُمُ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَى نَبِيِّهِ صلى الله عليه وسلم أَحْدَثُ الأَخْبَارِ بِاللَّهِ، تَقْرَءُونَهُ لَمْ يُشَبْ، وَقَدْ حَدَّثَكُمُ اللَّهُ أَنَّ أَهْلَ الْكِتَابِ بَدَّلُوا مَا كَتَبَ اللَّهُ وَغَيَّرُوا بِأَيْدِيهِمُ الْكِتَابَ، فَقَالُوا هُوَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ، لِيَشْتَرُوا بِهِ ثَمَنًا قَلِيلاً أَفَلاَ يَنْهَاكُمْ مَا جَاءَكُمْ مِنَ الْعِلْمِ عَنْ مُسَاءَلَتِهِمْ، وَلاَ وَاللَّهِ مَا رَأَيْنَا مِنْهُمْ رَجُلاً قَطُّ يَسْأَلُكُمْ عَنِ الَّذِي أُنْزِلَ عَلَيْكُمْ‏.‏

Narrated By Ubaidullah bin Abdullah bin Utba : Ibn Abbas said, "O Muslims? How do you ask the people of the Scriptures, though your Book (i.e. the Qur'an) which was revealed to His Prophet is the most recent information from Allah and you recite it, the Book that has not been distorted? Allah has revealed to you that the people of the scriptures have changed with their own hands what was revealed to them and they have said (as regards their changed Scriptures): This is from Allah, in order to get some worldly benefit thereby." Ibn Abbas added: "Isn't the knowledge revealed to you sufficient to prevent you from asking them? By Allah I have never seen any one of them asking (Muslims) about what has been revealed to you."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اے مسلمانوں کی جماعت! اہل کتاب سے تم کیوں سوالات کرتے ہو ، حالانکہ تمہاری کتاب جو تمہارے نبی ﷺپر نازل ہوئی ہے ، اللہ تعالیٰ کی طرف سے سب سے بعد میں نازل ہوئی ہے۔ تم اسے پڑھتے ہو اور اس میں کسی قسم کی آمیزش بھی نہیں ہوئی ہے ۔ اللہ تعالیٰ تو تمہیں پہلے ہی بتاچکا ہے کہ اہل کتاب نے اس کتاب کو بدل دیا، جو اللہ تعالیٰ نے انہیں دی تھی اور خود ہی اس میں تغیر کردیا اور پھر کہنے لگے یہ کتاب اللہ کی طرف سے ہے۔ ان کا مقصد اس سے صرف یہ تھا کہ اس طرح تھوڑی پونجی حاصل کرسکیں۔ پس کیا جو علم تمہارے پاس آیا ہے وہ تم کوان (اہل کتاب) سے پوچھنے کو نہیں روکتا ۔ اللہ کی قسم! ہم نے ان کے کسی آدمی کو کبھی نہیں دیکھا کہ وہ ان آیات کے متعلق تم سے پوچھتا ہو جو تم پر (تمہارے نبی کے ذریعہ) نازل کی گئی ہیں۔

Chapter No: 30

باب الْقُرْعَةِ فِي الْمُشْكِلاَتِ

Drawing lots to solve problems.

باب :مشکل کے وقت قرعہ ڈالنا،

وَقَوْلِهِ ‏{‏إِذْ يُلْقُونَ أَقْلاَمَهُمْ أَيُّهُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ‏}‏وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ اقْتَرَعُوا فَجَرَتِ الأَقْلاَمُ مَعَ الْجِرْيَةِ، وَعَالَى قَلَمُ زَكَرِيَّاءَ الْجِرْيَةَ، فَكَفَلَهَا زَكَرِيَّاءُ‏.‏ وَقَوْلِهِ ‏{‏فَسَاهَمَ‏}‏ أَقْرَعَ ‏{‏فَكَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ‏}‏ مِنَ الْمَسْهُومِينَ‏.‏ وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَرَضَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلَى قَوْمٍ الْيَمِينَ، فَأَسْرَعُوا، فَأَمَرَ أَنْ يُسْهِمَ بَيْنَهُمْ أَيُّهُمْ يَحْلِفُ‏.‏

And the Statement of Allah, "... When they cast lots with their pens as to which of them should be charged with the care of Maryam ..." (V.3:44) Ibn Abbas said, "They drew lots. The pens went along the stream except Zakaria's pen which stood stationary against the flow of the stream, and so Zakariya was charged with the care of Maryam." Allah also said, "Fasahama! He (Prophet Jonah (e.s)) (agreed to) cast lots, and he was among the losers" means the lot fell on him. (V.37:141) Narrated by Abu Hurairah (r.a), "The Prophet (s.a.w) ordered some people to take an oath, and all of them hurried to take it, but he ordered that lots be cast as to which of them should take the oath (first)."

اور اللہ تعالٰی نے (سورت آل عمران میں) فرمایا جب وہ اپنے اپنے قلم ڈالنے لگے کون مریم کی پرورش کرے ۔ابن عباسؓ نے کہا انہوں نے قرعہ ڈالا تو سب کے قلم پانی کے بہاؤ میں بہ نکلے اور حضرت زکریا کا قلم اوپر آنکلا آخر انہوں نے مریم کی پرورش کی اور (سورت والصافات میں) فرمایا پھر قرعہ ڈالا تو حضرت یونس ہی پر قرعہ پڑا (وہ دریا میں پھینک دیے گیے) اور ابو ہریرہؓ نے کہا نبیﷺ نے چند لوگوں کوحکم دیا قسم کھانے کا وہ جلدی کرنے لگے آپ نے فرمایا قرعہ ڈالو (پہلے ) کون قسم کھائے ۔

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ حَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ، أَنَّهُ سَمِعَ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَثَلُ الْمُدْهِنِ فِي حُدُودِ اللَّهِ وَالْوَاقِعِ فِيهَا مَثَلُ قَوْمٍ اسْتَهَمُوا سَفِينَةً، فَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَسْفَلِهَا وَصَارَ بَعْضُهُمْ فِي أَعْلاَهَا، فَكَانَ الَّذِي فِي أَسْفَلِهَا يَمُرُّونَ بِالْمَاءِ عَلَى الَّذِينَ فِي أَعْلاَهَا، فَتَأَذَّوْا بِهِ، فَأَخَذَ فَأْسًا، فَجَعَلَ يَنْقُرُ أَسْفَلَ السَّفِينَةِ، فَأَتَوْهُ فَقَالُوا مَا لَكَ قَالَ تَأَذَّيْتُمْ بِي، وَلاَ بُدَّ لِي مِنَ الْمَاءِ، فَإِنْ أَخَذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَنْجَوْهُ وَنَجَّوْا أَنْفُسَهُمْ، وَإِنْ تَرَكُوهُ أَهْلَكُوهُ وَأَهْلَكُوا أَنْفُسَهُمْ ‏"‏‏.‏

Narrated By An-Nu'man bin Bashir : The Prophet said, "The example of the person abiding by Allah's orders and limits (or the one who abides by the limits and regulations prescribed by Allah) in comparison to the one who do wrong and violate Allah's limits and orders is like the example of people drawing lots for seats in a boat. Some of them got seats in the upper part while the others in the lower part ; those in the, lower part have to pass by those in the upper one to get water, and that troubled the latter. One of them (i.e. the people in the lower part) took an axe and started making a hole in the bottom of the boat. The people of the upper part came and asked him, (saying), 'What is wrong with you?' He replied, "You have been troubled much by my (coming up to you), and I have to get water.' Now if they prevent him from doing that they will save him and themselves, but if they leave him (to do what he wants), they will destroy him and themselves."

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: اللہ کی حدود میں سستی برتنے والے اور اس میں مبتلا ہوجانے والے کی مثال ایک قوم کی سی ہے جس نے ایک کشتی (پر سفر کرنے کےلیے جگہ کے بارے میں ) قرعہ اندازی کی ۔ پھر نتیجے میں کچھ لوگ نیچے سوار ہوئے اور کچھ اوپر ۔ نیچے کے لوگ پانی لے کر اوپر کی منزل سے گزرتے تھے اور اس سے اوپر والوں کو تکلیف ہوتی تھی۔ اس خیال سے نیچے والا ایک آدمی کلہاڑی سے کشتی کا نیچے کا حصہ کاٹنے لگا۔ (تاکہ نیچے ہی سے سمندر کا پانی لے لیا کرے) اب اوپر والے آئے اور کہنے لگے کہ یہ کیا کررہے ہو؟ اس نے کہا کہ تم لوگوں کو (میرے اوپر آنے جانے سے) تکلیف ہوتی تھی اور میرے لیے بھی پانی ضروری تھا۔ اب اگر انہوں نے نیچے والے کا ہاتھ پکڑ لیا تو انہیں بھی نجات دی اور خود بھی نجات پائی ۔لیکن اگر اسے یوں ہی چھوڑ دیا ، تو انہیں بھی ہلاک کیا اور خود بھی ہلاک ہوگئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ حَدَّثَنِي خَارِجَةُ بْنُ زَيْدٍ الأَنْصَارِيُّ، أَنَّ أُمَّ الْعَلاَءِ، امْرَأَةً مِنْ نِسَائِهِمْ قَدْ بَايَعَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ مَظْعُونٍ طَارَ لَهُ سَهْمُهُ فِي السُّكْنَى حِينَ أَقْرَعَتِ الأَنْصَارُ سُكْنَى الْمُهَاجِرِينَ‏.‏ قَالَتْ أُمُّ الْعَلاَءِ فَسَكَنَ عِنْدَنَا عُثْمَانُ بْنُ مَظْعُونٍ، فَاشْتَكَى، فَمَرَّضْنَاهُ حَتَّى إِذَا تُوُفِّيَ وَجَعَلْنَاهُ فِي ثِيَابِهِ دَخَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَقُلْتُ رَحْمَةُ اللَّهِ عَلَيْكَ أَبَا السَّائِبِ، فَشَهَادَتِي عَلَيْكَ لَقَدْ أَكْرَمَكَ اللَّهُ‏.‏ فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ وَمَا يُدْرِيكِ أَنَّ اللَّهَ أَكْرَمَهُ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ لاَ أَدْرِي بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ‏.‏ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ أَمَّا عُثْمَانُ فَقَدْ جَاءَهُ ـ وَاللَّهِ ـ الْيَقِينُ وَإِنِّي لأَرْجُو لَهُ الْخَيْرَ، وَاللَّهِ مَا أَدْرِي وَأَنَا رَسُولُ اللَّهِ مَا يُفْعَلُ بِي ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَوَاللَّهِ لاَ أُزَكِّي أَحَدًا بَعْدَهُ أَبَدًا، وَأَحْزَنَنِي ذَلِكَ قَالَتْ فَنِمْتُ فَأُرِيتُ لِعُثْمَانَ عَيْنًا تَجْرِي، فَجِئْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ‏"‏ ذَلِكَ عَمَلُهُ ‏"‏‏.‏

Narrated By Um Al-Ala : That when the Ansar drew lots as to which of the emigrants should dwell with which of the Ansar, the name of Uthman bin Mazun came out (to be in their lot). Um Al-Ala further said, "Uthman stayed with us, and we nursed him when he got sick, but he died. We shrouded him in his clothes, and Allah's Apostle came to our house and I said, (addressing the dead 'Uthman), 'O Abu As-Sa'ib! May Allah be merciful to you. I testify that Allah has blessed you.' The Prophet said to me, "How do you know that Allah has blessed him?" I replied, 'I do not know O Allah's Apostle! May my parents be sacrificed for you.' Allah's Apostle said, 'As regards Uthman, by Allah he has died and I really wish him every good, yet, by Allah, although I am Allah's Apostle, I do not know what will be done to him.' Um Al-Ala added, 'By Allah I shall never attest the piety of anybody after him. And what Allah's Apostles said made me sad." Um Al-Ala further said, "Once I slept and saw in a dream, a flowing stream for Uthman. So I went to Allah's Apostle and told him about it, he said, 'That is (the symbol of) his deeds."

خارجہ بن زید انصاری نے بیان کیا کہ ان کی رشتہ دار ایک عورت ام علاء نامی جنہوں نے رسول اللہﷺسے بیعت بھی کی تھی ، انہیں خبر دی کہ انصار نے مہاجرین کو اپنے یہاں ٹھہرانے کےلیے قرعے ڈالے تو حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ کا قیام ہمارے حصے میں آیا۔ حضرت ام علاء رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ ہمارے گھر ٹھہرے اور کچھ مدت بعد وہ بیمار پڑگئے ۔ ہم نے ان کی تیماداری کی مگر کچھ دن بعد ان کی وفات ہوگئی ۔ جب ہم انہیں کفن دے چکے تو رسو ل اللہﷺتشریف لائے ۔ میں نے کہا: ابو السائب ! (عثمان رضی اللہ عنہ کی کنیت ) تم پر اللہ کی رحمتیں نازل ہوں ، میری گواہی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے یہاں تمہاری ضرور عزت اور بڑائی کی ہوگی۔ اس پر آپﷺنے فرمایا: یہ بات تمہیں کیسے معلوم ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی عزت اور بڑائی کی ہوگی ۔ میں نے عرض کیا ، میرے ماں اور باپ آپ پر قربان ہوں ، مجھے یہ بات کسی ذریعہ سے معلوم نہیں ہوئی ہے ۔ پھر آپﷺنے فرمایا: حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا جہاں تک معاملہ ہے ، تو اللہ گواہ ہے کہ ان کی وفات ہوچکی ہے ، اور میں ان کے بارے میں اللہ سے خیر ہی کی امید رکھتا ہوں ، لیکن اللہ کی قسم! اللہ کے رسول ﷺہونے کے باوجود مجھے بھی یہ علم نہیں کہ ان کے ساتھ کیا معاملہ ہوگا ۔ حضرت ام علاء رضی اللہ عنہا کہنے لگیں ، اللہ کی قسم ! اب اس کے بعد میں کسی شخص کی پاکی کبھی بیان نہیں کروں گی۔ اس سے مجھے رنج بھی ہوا (کہ آپﷺکے سامنے میں نے ایک ایسی بات کہی جس کا مجھے حقیقی علم نہیں تھا) انہوں نے کہا: (ایک دن) میں سورہی تھی، میں نے خواب میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کےلیے ایک بہتا ہوا چشمہ دیکھا۔ میں رسول اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوئی اور آپﷺسے خواب بیان کیا ۔ آپﷺنے فرمایا: یہ ان کا عمل (نیک ) تھا۔


ـ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا أَرَادَ سَفَرًا أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ، فَأَيَّتُهُنَّ خَرَجَ سَهْمُهَا خَرَجَ بِهَا مَعَهُ، وَكَانَ يَقْسِمُ لِكُلِّ امْرَأَةٍ مِنْهُنَّ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا، غَيْرَ أَنَّ سَوْدَةَ بِنْتَ زَمْعَةَ وَهَبَتْ يَوْمَهَا وَلَيْلَتَهَا لِعَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم، تَبْتَغِي بِذَلِكَ رِضَا رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By 'Aisha : Whenever Allah's Apostle intended to go on a journey, he used to draw lots among his wives and would take with him the one on whom the lot fell. He also used to fix for everyone of his wives a day and a night, but Sauda bint Zam'a gave her day and night to 'Aisha, the wife of the Prophet intending thereby to please Allah's Apostle.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺجب سفر کا ارادہ فرماتے تو اپنی بیویوں میں قرعہ اندازی فرماتے اور جن کا نام نکل آتا ، انہیں اپنے ساتھ لے جاتے ۔ آپﷺکا یہ بھی معمول تھا کہ اپنی ہر بیوی کےلیے ایک دن اور ایک رات مقرر کردی تھی ۔ البتہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا نے (اپنی عمر کے آخری دور میں) اپنی باری آپﷺکی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کو دی تھی تاکہ رسول اللہﷺکی ان کو رضا حاصل ہو۔ (اس سے بھی قرعہ اندازی ثابت ہوئی)۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ سُمَىٍّ، مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ لَوْ يَعْلَمُ النَّاسُ مَا فِي النِّدَاءِ وَالصَّفِّ الأَوَّلِ، ثُمَّ لَمْ يَجِدُوا إِلاَّ أَنْ يَسْتَهِمُوا عَلَيْهِ لاَسْتَهَمُوا، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي التَّهْجِيرِ لاَسْتَبَقُوا إِلَيْهِ، وَلَوْ يَعْلَمُونَ مَا فِي الْعَتَمَةِ وَالصُّبْحِ لأَتَوْهُمَا وَلَوْ حَبْوًا ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle said, "If the people knew what is the reward of making the call (for the prayer) and (of being in) the first row (in the prayer), and if they found no other way to get this privilege except by casting lots, they would certainly cast lots for it. If they knew the reward of the noon prayer, they would race for it, and if they knew the reward of the morning (i.e. Fajr) and 'Isha prayers, they would present themselves for the prayer even if they had to crawl to reach there.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر لوگوں کو معلوم ہوتا کہ اذان اور صف اول میں کتنا ثواب ہے اور پھر (انہیں اس کے حاصل کرنے کےلیے) قرعہ اندازی کرنی پڑتی ، تو وہ قرعہ اندازی بھی کرتے اور اگر انہیں معلوم ہوجائے کہ نماز سویرے پڑھنے میں کتنا ثواب ہے تو لوگ ایک دوسرے سے سبقت کرنے لگیں اور اگر انہیں معلوم ہوجائے کہ عشاء اور صبح کی کتنی فضیلتیں ہیں تو اگر گھٹنوں کے بل آنا پڑتا تو پھر بھی آتے۔

123