Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Gifts (51)    كتاب الهبة

1234

Chapter No: 21

باب إِذَا وَهَبَ دَيْنًا عَلَى رَجُلٍ

If a creditor gives the debt, due to him, as a gift.

باب : اگر کوئی اپنا قرض کسی کو ہبہ کردے

وقَالَ شُعْبَةُ عَنِ الْحَكَمِ هُوَ جَائِزٌ‏.‏ وَوَهَبَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ ـ عَلَيْهِمَا السَّلاَمُ ـ لِرَجُلٍ دَيْنَهُ وَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَ لَهُ عَلَيْهِ حَقٌّ فَلْيُعْطِهِ، أَوْ لِيَتَحَلَّلْهُ مِنْهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ جَابِرٌ قُتِلَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ، فَسَأَلَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم غُرَمَاءَهُ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي، وَيُحَلِّلُوا أَبِي‏

According to Al-Hakam, it is permissible. Al-Hasan bin Ali (r.a) gave up the debt due to him to a man as a gift. The Prophet (s.a.w) said, "If somebody owes something, he should either repay it or get it remitted." Jabir said, "When my father was martyred, he was in debt. So, the Prophet (s.a.w) asked his creditors to take the fruits of my garden and forgive my father."

شعبہ نے حکم سے نقل کیا یہ جائز ہے اور امام حسن نے ایک شخص کو (اس کا نام معلوم نہیں ہوا) اپنا قرض معاف کر دیا اور نبیﷺ نے فرمایا جس پر کسی کا حق آتا ہو یا ادا کرے یا اس سے معاف کرائے اور جابرؓ نے کہا میرے باپ (احد کے دن ) مارے گے ان پر قرض تھا نبیﷺ نے قرض خواہوں سے فرمایا میرے باغ کا میوہ لے لیں اور قرض میرے باپ پرمعاف کر دیں۔

حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ،‏.‏ وَقَالَ اللَّيْثُ حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَاهُ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ شَهِيدًا، فَاشْتَدَّ الْغُرَمَاءُ فِي حُقُوقِهِمْ، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَكَلَّمْتُهُ، فَسَأَلَهُمْ أَنْ يَقْبَلُوا ثَمَرَ حَائِطِي، وَيُحَلِّلُوا أَبِي، فَأَبَوْا، فَلَمْ يُعْطِهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم حَائِطِي، وَلَمْ يَكْسِرْهُ لَهُمْ، وَلَكِنْ قَالَ ‏"‏ سَأَغْدُو عَلَيْكَ ‏"‏‏.‏ فَغَدَا عَلَيْنَا حَتَّى أَصْبَحَ، فَطَافَ فِي النَّخْلِ، وَدَعَا فِي ثَمَرِهِ بِالْبَرَكَةِ، فَجَدَدْتُهَا، فَقَضَيْتُهُمْ حُقُوقَهُمْ، وَبَقِيَ لَنَا مِنْ ثَمَرِهَا بَقِيَّةٌ، ثُمَّ جِئْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَهْوَ جَالِسٌ، فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏"‏ اسْمَعْ ـ وَهْوَ جَالِسٌ ـ يَا عُمَرُ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ أَلاَّ يَكُونُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّكَ رَسُولُ اللَّهِ، وَاللَّهِ إِنَّكَ لَرَسُولُ اللَّهِ‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : My father was martyred on the day (of the battle) of Uhud and his creditors demanded the debt back in a harsh manner. So I went to Allah's Apostle and informed him of that, he asked them to accept the fruits of my garden and excuse my father, but they refused. So, Allah's Apostle did not give them the fruits, nor did he cut them and distribute them among them, but said, "I will come to you tomorrow morning." So, he came to us the next morning and walked about in between the date-palms and invoked Allah to bless their fruits. I plucked the fruits and gave back all the rights of the creditors in full, and a lot of fruits were left for us. Then I went to Allah's Apostle, who was sitting, and informed him about what happened. Allah's Apostle told 'Umar, who was sitting there, to listen to the story. 'Umar said, "Don't we know that you are Allah's Apostle? By Allah! you are Allah's Apostle!"

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ احد کی لڑائی میں ان کے والد شہید ہوگئے (اور قرض چھوڑ گئے) قرض خواہوں نے تقاضے میں بڑی شدت کی ، تو میں نبیﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ، اور آپ سے اس سلسلے میں گفتگو کی ، آپﷺنے ان سے فرمایا: کہ وہ میرے باغ کی کھجور لے لیں۔(جو بھی ہوں) اور میرے والد کو(جو باقی رہ جائے وہ قرض) معاف کردیں۔ لیکن انہوں نے انکار کیا۔ پھر آپﷺنے میرا باغ انہیں نہیں دیا ، اور نہ ان کےلیے پھل تڑوائے ۔ بلکہ فرمایا: کل صبح میں تمہارے یہاں آؤں گا۔صبح کے وقت آپ تشریف لائے اور کھجور کے درختوں میں ٹہلتے رہے اور برکت کی دعا فرماتے رہے پھر میں نے پھل توڑ کر قرض خواہوں کے سارے قرض ادا کردئیے اور میرے پاس کھجور بچ بھی گئی ۔ اس کے بعد رسو ل اللہﷺکی خدمت میں حاضر ہوا ۔ میں نے آپﷺکو واقعہ کی اطلاع دی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ بھی وہیں بیٹھے ہوئے تھے ۔ آپﷺنے ان سے فرمایا: اے عمر! سن رہے ہو؟ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا ، ہمیں تو پہلے سے معلوم ہے کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں ۔ قسم اللہ کی ! اس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش ہی نہیں کہ آپ اللہ کے سچے رسول ہیں۔

Chapter No: 22

باب هِبَةِ الْوَاحِدِ لِلْجَمَاعَةِ

The giving of a gift by one person to a group.

باب : ایک چیز کئی آدمیوں کو ہبہ کرے تو کیسا

وَقَالَتْ أَسْمَاءُ لِلْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ وَابْنِ أَبِي عَتِيقٍ وَرِثْتُ عَنْ أُخْتِي عَائِشَةَ بِالْغَابَةِ، وَقَدْ أَعْطَانِي بِهِ مُعَاوِيَةُ مِائَةَ أَلْفٍ، فَهُوَ لَكُمَا‏

Asma said to Al-Qasim bin Muhammad and Ibn Abu Atiq, "I inherited some land in the forest from my sister Aisha and Muawiya offered me 100,000 for it but I gave it to both of you as a gift."

اور اسماءبنت ابی بکرؓ نت قاسم بن محمد اور عبداللہ بن ابی عتیق سے کہا مجھے اپنی بہن عائشہ صدیقہؓ کے ترکہ میں سے غایہ میں کچھ جائداد ہاتھ آئی معاویہؓ اس کے بدل ایک لاکھ روپیہ دیتے تھے(میں نے نہیں بیچی ) یہ جائداد دونوں لے لو ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ فَشَرِبَ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ الأَشْيَاخُ فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏"‏ إِنْ أَذِنْتَ لِي أَعْطَيْتُ هَؤُلاَءِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ مَا كُنْتُ لأُوثِرَ بِنَصِيبِي مِنْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدًا‏.‏ فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ‏.‏

Narrated By Sahl bin Sad : A drink (milk mixed with water) was brought to the Prophet who drank some of it while a boy was sitting on his right and old men on his left. The Prophet said to the boy, "If you permit me, I'll give (the rest of the drink to) these old men first." The boy said, "I will not give preference to any one over me as regards my share from you, O Allah's Apostle!" The Prophet then put that container in the boy's hand.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺکی خدمت میں پینے کو کچھ لایا (دودھ یا پانی) آپﷺنے اسے نوش فرمایا، آپﷺکے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے ،آپﷺنے اس بچے سے فر مایا: اگر تو اجازت دے ( تو بچا ہوا پانی ) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں ؟ لیکن اس نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ کے جوٹھے میں سے ملنے والے کسی حصہ کا میں ایثار نہیں کرسکتا۔تو آپﷺنے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھادیا۔

Chapter No: 23

باب الْهِبَةِ الْمَقْبُوضَةِ وَغَيْرِ الْمَقْبُوضَةِ وَالْمَقْسُومَةِ وَغَيْرِ الْمَقْسُومَةِ‏.‏

The received and unreceived gifts, and the divided and undivided gifts.

باب : جو چیز قبضہ میں ہویا نہ ہو اور جو چیز بٹ گئ ہو اور جو نہ بٹی ہو اس کے ہبہ کا بیان

وَقَدْ وَهَبَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ لِهَوَازِنَ مَا غَنِمُوا مِنْهُمْ، وَهْوَ غَيْرُ مَقْسُومٍ‏

The Prophet (s.a.w) and his companions gave to the people of Hawazin what they had got from them as war booty, although it had not been divided yet.

اور نبیﷺ اور آپ کے اصحاب نے ہوازن کے لوگوں سے جو لوٹ حاصل کی تھی وہ ان کو ہبہ کردی حالانکہ وہ بٹی نہ تھی

حَدَّثَنِى ثَابِتٌ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ، عَنْ مُحَارِبٍ، عَنْ جَابِرٍ ـ رضى الله عنه ـ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فِي الْمَسْجِدِ فَقَضَانِي وَزَادَنِي‏.‏

Narrated By Jabir: "I went to the Prophet (s.a.w.) in the Mosque and he paid me my right and gave me more than he owned me.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبیﷺکی خدمت میں (سفر سے واپسی پر ) مسجد میں حاضر ہوا تو آپﷺنے (میرے اونٹ کی قیمت) ادا کی اور کچھ زیادہ بھی دیا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ مُحَارِبٍ، سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ بِعْتُ مِنَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَعِيرًا فِي سَفَرٍ، فَلَمَّا أَتَيْنَا الْمَدِينَةَ قَالَ ‏"‏ ائْتِ الْمَسْجِدَ فَصَلِّ رَكْعَتَيْنِ ‏"‏‏.‏ فَوَزَنَ ـ قَالَ شُعْبَةُ أُرَاهُ فَوَزَنَ لِي فَأَرْجَحَ، فَمَا زَالَ مِنْهَا شَىْءٌ حَتَّى أَصَابَهَا أَهْلُ الشَّأْمِ يَوْمَ الْحَرَّةِ‏.‏

Narrated By Jabir bin 'Abdullah : I sold a camel to the Prophet on one of the journeys. When we reached Medina, he ordered me to go to the Mosque and offer two Rakat. Then he weighed for me (the price of the camel in gold) and gave an extra amount over it. A part of it remained with me till it was taken by the army of Sham on the day of Harra."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے نبیﷺکو سفر میں ایک اونٹ بیچا تھا ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو آپﷺنے فرمایا: مسجد میں جاکر دو رکعت نماز پڑھ لو ، پھر آپ ﷺنے وزن کیا ۔شعبہ نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ (حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے کہا) میرے لیے وزن کیا ، (آپ کے حکم سے حضرت بلال رضی اللہ عنہ نے) اور (اس پلڑے کو جس میں سکہ تھا) جھکا دیا۔ (تاکہ مجھے زیادہ ملے ) اس میں سے کچھ تھوڑا سا میرے پاس تب سے محفوظ تھا۔ لیکن شام والے یوم حرہ کے موقع پر مجھ سے چھین کر لے گئے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أُتِيَ بِشَرَابٍ، وَعَنْ يَمِينِهِ غُلاَمٌ وَعَنْ يَسَارِهِ أَشْيَاخٌ، فَقَالَ لِلْغُلاَمِ ‏"‏ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَ هَؤُلاَءِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ الْغُلاَمُ لاَ، وَاللَّهِ لاَ أُوثِرُ بِنَصِيبِي مِنْكَ أَحَدًا‏.‏ فَتَلَّهُ فِي يَدِهِ‏.‏

Narrated By Shal bin Sad : A drink (of milk and water) was brought to Allah's Apostle while a boy was sitting on his right side and old men were sitting on his left side. He asked the boy, "Will you allow me to give it to these (people)?" The boy said, "No, by Allah, I will not allow anyone to take my right from you." Then the Prophet put the bowl in the boy's hand.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں پینے کو کچھ لایا (دودھ یا پانی) ، آپﷺکے دائیں طرف ایک بچہ بیٹھا تھا اور بڑے بوڑھے لوگ بائیں طرف بیٹھے ہوئے تھے ،آپﷺنے اس بچے سے فر مایا: اگر تو اجازت دے ( تو بچا ہوا پانی ) میں ان بڑے لوگوں کو دے دوں ؟ لیکن اس نے کہا: اللہ کی قسم! نہیں، میں آپ سے ملنے والے اپنے حصہ کا ہرگزایثار نہیں کرسکتا۔ پھر آپﷺنے پیالہ جھٹکے کے ساتھ اسی کی طرف بڑھادیا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ جَبَلَةَ، قَالَ أَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ كَانَ لِرَجُلٍ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم دَيْنٌ فَهَمَّ بِهِ أَصْحَابُهُ، فَقَالَ ‏"‏ دَعُوهُ فَإِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً‏.‏ وَقَالَ اشْتَرُوا لَهُ سِنًّا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا إِنَّا لاَ نَجِدُ سِنًّا إِلاَّ سِنًّا هِيَ أَفْضَلُ مِنْ سِنِّهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاشْتَرُوهَا فَأَعْطُوهَا إِيَّاهُ، فَإِنَّ مِنْ خَيْرِكُمْ أَحْسَنَكُمْ قَضَاءً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : Allah's Apostle owed a man some debt (and that man demanded it very harshly). The companions of the Prophet wanted to harm him, but the Prophet said to them, "Leave him, as the creditor has the right to speak harshly." He then added, "Buy (a camel) of the same age and give it to him." They said, "We cannot get except a camel of an older age than that of his." He said, "Buy it and give it to him, as the best amongst you is he who pays back his debt in the most handsome way.'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی کا رسول اللہﷺپر قرض تھا(اس نے سختی کے ساتھ تقاضا کیا) تو صحابہ رضی اللہ عنہم اس کی طرف بڑھے ۔ لیکن آپﷺنے فرمایا: اسے چھوڑ دو، حق والے کو کچھ نہ کچھ کہنے کی گنجائش ہوتی ہی ہے۔ پھر آپﷺنے فرمایا: اس کےلیے ایک اونٹ اسی کے اونٹ کی عمر کا خرید کر اسے دے دو۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کہ اس سے اچھی عمر کا ہی اونٹ مل رہا ہے ۔ آپﷺنے فرمایا: اسی کو خرید کردے دو کہ تم میں سب سے اچھا آدمی وہ ہے جو قرض کے ادا کرنے میں سب سے اچھا ہو۔

Chapter No: 24

باب إِذَا وَهَبَ جَمَاعَةٌ لِقَوْمٍ

If a group of people gives a gift to some people.

باب: اگر کئ شخصوں کو ہبہ کریں ۔

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْىَ وَإِمَّا الْمَالَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ هَؤُلاَءِ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ‏.‏ فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِيهِ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.‏ وَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا مِنْ سَبْىِ هَوَازِنَ هَذَا آخِرُ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ، يَعْنِي فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا‏.‏

Narrated By Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama : When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet they requested him to return their property and their captives. He said to them, "This concerns also other people along with me as you see, and the best statement to me is the true one, so you may choose one of two alternatives; either the captives or the property and (I have not distributed the booty for) I have been waiting for you." When the Prophet had returned from Ta'if, he waited for them for more than ten nights. When they came to know that the Prophet would not return except one of the two, they chose their captives. The Prophet then stood up amongst the Muslims, Glorified and Praised Allah as He deserved, and then said, "Then after: These brothers of yours have come to you with repentance and I see it proper to return their captives, so whoever amongst you likes to do that as a favour, then he can do it, and whoever of you wants to stick to his share till we pay him from the very first Fai (i.e. war booty) which Allah will give us, then he can do so." The people said, "We return (the captives) to them willingly as a favour, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "I do not know who of you has given his consent and who has not; so go back and your leaders may present your decision to me." The people went away, and their leaders discussed the matter with them, and then came to the Prophet to tell him that all of them had given their consent (to return the captives) willingly. (Az-Zuhn, the sub-narrator said, "This is what we know about the captives, of Hawazin.")

حضرت مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں جب ہوازن کا وفد مسلمان ہوکر حاضر ہوا اور آپﷺسے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی انہیں واپس کردئیے جائیں تو آپﷺنے ان سے فرمایا: میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے تم لوگ ان دو چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو ، یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال۔ میں نے تو تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا، اور نبیﷺطائف سے واپسی پر تقریبا دس دن تک (مقام جعرانہ میں) ان لوگوں کا انتظار فرماتے رہے۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی کہ آپﷺان کی صرف ایک ہی چیز واپس فرماسکتے ہیں تو انہوں نے کہا: ہم اپنے قیدیوں ہی کو (واپس لینا ) پسند کرتے ہیں ۔ پھر آپﷺنے کھڑے ہوکر مسلمانوں کو خطاب کیا ، آپﷺنے اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا: اما بعد: یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کرکے آئے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کردوں ۔اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا کرلیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے بدلے میں سب سے پہلی غنیمت کے مال میں سے معاوضہ دیں ، تو وہ بھی واپس کردیں۔سب صحابہ نے اس پر کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: لیکن واضح طور پر اس وقت یہ معلوم نہ ہوسکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کےلیے تیار ہے اور کون نہیں ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں واپس جائیں) اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ لاکر پیش کریں۔ چنانچہ سب لوگ واپس ہوگئے ۔اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہوکر آپﷺکو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے ، یہ آخری قول زہری کا تھا۔یعنی یہ کہ "قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے"۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ مَرْوَانَ بْنَ الْحَكَمِ، وَالْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ، أَخْبَرَاهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم قَالَ حِينَ جَاءَهُ وَفْدُ هَوَازِنَ مُسْلِمِينَ، فَسَأَلُوهُ أَنْ يَرُدَّ إِلَيْهِمْ أَمْوَالَهُمْ وَسَبْيَهُمْ فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ مَعِي مَنْ تَرَوْنَ، وَأَحَبُّ الْحَدِيثِ إِلَىَّ أَصْدَقُهُ، فَاخْتَارُوا إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ إِمَّا السَّبْىَ وَإِمَّا الْمَالَ، وَقَدْ كُنْتُ اسْتَأْنَيْتُ ‏"‏‏.‏ وَكَانَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم انْتَظَرَهُمْ بِضْعَ عَشْرَةَ لَيْلَةً حِينَ قَفَلَ مِنَ الطَّائِفِ، فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم غَيْرُ رَادٍّ إِلَيْهِمْ إِلاَّ إِحْدَى الطَّائِفَتَيْنِ قَالُوا فَإِنَّا نَخْتَارُ سَبْيَنَا‏.‏ فَقَامَ فِي الْمُسْلِمِينَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ إِخْوَانَكُمْ هَؤُلاَءِ جَاءُونَا تَائِبِينَ، وَإِنِّي رَأَيْتُ أَنْ أَرُدَّ إِلَيْهِمْ سَبْيَهُمْ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يُطَيِّبَ ذَلِكَ فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ أَحَبَّ أَنْ يَكُونَ عَلَى حَظِّهِ حَتَّى نُعْطِيَهُ إِيَّاهُ مِنْ أَوَّلِ مَا يُفِيءُ اللَّهُ عَلَيْنَا فَلْيَفْعَلْ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ النَّاسُ طَيَّبْنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ لَهُمْ‏.‏ فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ إِنَّا لاَ نَدْرِي مَنْ أَذِنَ مِنْكُمْ فِيهِ مِمَّنْ لَمْ يَأْذَنْ، فَارْجِعُوا حَتَّى يَرْفَعَ إِلَيْنَا عُرَفَاؤُكُمْ أَمْرَكُمْ ‏"‏‏.‏ فَرَجَعَ النَّاسُ فَكَلَّمَهُمْ عُرَفَاؤُهُمْ، ثُمَّ رَجَعُوا إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرُوهُ أَنَّهُمْ طَيَّبُوا وَأَذِنُوا‏.‏ وَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا مِنْ سَبْىِ هَوَازِنَ هَذَا آخِرُ قَوْلِ الزُّهْرِيِّ، يَعْنِي فَهَذَا الَّذِي بَلَغَنَا‏.‏

Narrated By Marwan bin Al-Hakam and Al-Miswar bin Makhrama : When the delegates of the tribe of Hawazin came to the Prophet they requested him to return their property and their captives. He said to them, "This concerns also other people along with me as you see, and the best statement to me is the true one, so you may choose one of two alternatives; either the captives or the property and (I have not distributed the booty for) I have been waiting for you." When the Prophet had returned from Ta'if, he waited for them for more than ten nights. When they came to know that the Prophet would not return except one of the two, they chose their captives. The Prophet then stood up amongst the Muslims, Glorified and Praised Allah as He deserved, and then said, "Then after: These brothers of yours have come to you with repentance and I see it proper to return their captives, so whoever amongst you likes to do that as a favour, then he can do it, and whoever of you wants to stick to his share till we pay him from the very first Fai (i.e. war booty) which Allah will give us, then he can do so." The people said, "We return (the captives) to them willingly as a favour, O Allah's Apostle!" The Prophet said, "I do not know who of you has given his consent and who has not; so go back and your leaders may present your decision to me." The people went away, and their leaders discussed the matter with them, and then came to the Prophet to tell him that all of them had given their consent (to return the captives) willingly. (Az-Zuhn, the sub-narrator said, "This is what we know about the captives, of Hawazin.")

حضرت مروان بن حکم اور مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہما دونوں سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکی خدمت میں جب ہوازن کا وفد مسلمان ہوکر حاضر ہوا اور آپﷺسے درخواست کی کہ ان کے اموال اور قیدی انہیں واپس کردئیے جائیں تو آپﷺنے ان سے فرمایا: میرے ساتھ جتنی بڑی جماعت ہے اسے بھی تم دیکھ رہے ہو اور سب سے زیادہ سچی بات ہی مجھے سب سے زیادہ پسند ہے اس لیے تم لوگ ان دو چیزوں میں سے ایک ہی لے سکتے ہو ، یا اپنے قیدی لے لو یا اپنا مال۔ میں نے تو تمہارا پہلے ہی انتظار کیا تھا، اور نبیﷺطائف سے واپسی پر تقریبا دس دن تک (مقام جعرانہ میں) ان لوگوں کا انتظار فرماتے رہے۔ پھر جب ان لوگوں کے سامنے یہ بات پوری طرح واضح ہوگئی کہ آپﷺان کی صرف ایک ہی چیز واپس فرماسکتے ہیں تو انہوں نے کہا: ہم اپنے قیدیوں ہی کو (واپس لینا ) پسند کرتے ہیں ۔ پھر آپﷺنے کھڑے ہوکر مسلمانوں کو خطاب کیا ، آپﷺنے اللہ کی اس کی شان کے مطابق تعریف بیان کی اور فرمایا: اما بعد: یہ تمہارے بھائی ہمارے پاس اب توبہ کرکے آئے ہیں۔ میرا خیال یہ ہے کہ انہیں ان کے قیدی واپس کردوں ۔اس لیے جو صاحب اپنی خوشی سے واپس کرنا چاہیں وہ ایسا کرلیں اور جو لوگ یہ چاہتے ہوں کہ اپنے حصے کو نہ چھوڑیں بلکہ ہم انہیں اس کے بدلے میں سب سے پہلی غنیمت کے مال میں سے معاوضہ دیں ، تو وہ بھی واپس کردیں۔سب صحابہ نے اس پر کہا: اے اللہ کے رسولﷺ!ہم اپنی خوشی سے انہیں واپس کرتے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: لیکن واضح طور پر اس وقت یہ معلوم نہ ہوسکا کہ کون اپنی خوشی سے دینے کےلیے تیار ہے اور کون نہیں ۔ اس لیے سب لوگ (اپنے خیموں میں واپس جائیں) اور تمہارے چودھری لوگ تمہارا معاملہ لاکر پیش کریں۔ چنانچہ سب لوگ واپس ہوگئے ۔اور نمائندوں نے ان سے گفتگو کی اور واپس ہوکر آپﷺکو بتایا کہ تمام لوگوں نے خوشی سے اجازت دے دی ہے ۔ قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے ۔ یہ زہری کا آخری قول تھا۔ یعنی یہ کہ "قبیلہ ہوازن کے قیدیوں کے متعلق ہمیں یہی بات معلوم ہوئی ہے"۔

Chapter No: 25

باب مَنْ أُهْدِيَ لَهُ هَدِيَّةٌ وَعِنْدَهُ جُلَسَاؤُهُ فَهْوَ أَحَقُّ بِهَا

Whosoever is given a gift while some people are sitting with him, only he has the right to take it.

باب : اگر کسی کو کچھ ہدیہ دیا جائے اور اس کے پاس اور لوگ بھی بیٹھے ہوں تو جس کو دیا جائے وہ زیادہ حق دار ہے ۔

وَيُذْكَرُ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ جُلَسَاءَهُ شُرَكَاءُ‏.‏ وَلَمْ يَصِحَّ‏

Ibn Abbas (r.a) is reported to have said that the people sitting with that person will be his co-owners. But this report is not confirmed by an authentic narration.

اور ابن عباسؓ سے منقول ہے کہ اس کے پاس بیٹھنے والے بھی اس میں شریک ہوں گے مگر یہ روایت صحیح نہیں ہے۔

حَدَّثَنَا ابْنُ مُقَاتِلٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ـ رضى الله عنه ـ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهُ أَخَذَ سِنًّا فَجَاءَ صَاحِبُهُ يَتَقَاضَاهُ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّ لِصَاحِبِ الْحَقِّ مَقَالاً ‏"‏‏.‏ ثُمَّ قَضَاهُ أَفْضَلَ مِنْ سِنِّهِ وَقَالَ ‏"‏ أَفْضَلُكُمْ أَحْسَنُكُمْ قَضَاءً ‏"‏‏.‏

Narrated By Abu Huraira : The Prophet took a camel of special age from somebody on credit. Its owner came and demanded it back (harshly). The Prophet said, "No doubt, he who has a right, can demand it." Then the Prophet gave him an older camel than his camel and said, "The best amongst you is he who repays his debts in the most handsome way."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ایک خاص عمر کا اونٹ بطور قرض لیا ، قرض خواہ تقاضا کرنے آیا ، تو آپﷺنے فرمایا: حق والے کو کہنے کا حق ہوتا ہے ۔ پھر آپﷺنے اس سے اچھی عمر کا اونٹ اسے دلا دیا اور فرمایا: کہ تم میں افضل وہ ہے جو ادا کرنے میں سب سے بہتر ہو۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرٍو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ كَانَ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ فَكَانَ عَلَى بَكْرٍ لِعُمَرَ صَعْبٍ، فَكَانَ يَتَقَدَّمُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم فَيَقُولُ أَبُوهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لاَ يَتَقَدَّمِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم أَحَدٌ‏.‏ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ هُوَ لَكَ‏.‏ فَاشْتَرَاهُ ثُمَّ قَالَ ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ، فَاصْنَعْ بِهِ مَا شِئْتَ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : That he was in the company of the Prophet on a journey, riding a troublesome camel belonging to 'Umar. The camel used to go ahead of the Prophet, so Ibn 'Umar's father would say, "O 'Abdullah! No one should go ahead of the Prophet." The Prophet said to him, "Sell it to me." 'Umar said to the Prophet "It is for you." So, he bought it and said, "O 'Abdullah! It is for you, and you can do with it what you like."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ سفر میں نبیﷺکے ساتھ تھے ، اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ایک سرکش اونٹ پر سوار تھے۔ وہ اونٹ آپﷺسے بھی آگے بڑھ جایا کرتا تھا۔اس لیے ان کے والد (حضرت عمر رضی اللہ عنہ )کو تنبیہ کرنی پڑتی تھی کہ اے عبد اللہ ! نبیﷺسے آگے کسی کو نہیں ہونا چاہیے ۔ پھر نبی ﷺنے فرمایا: اے عمر ! اسے مجھے بیچ دے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یہ تو آپ ہی کا ہے ۔ آپﷺنے اسے خرید لیا ، پھر فرمایا: اے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ! یہ اب تمہارا ہے ، جس طرح تو چاہیے اسے استعمال کرلیں۔

Chapter No: 26

باب إِذَا وَهَبَ بَعِيرًا لِرَجُلٍ وَهْوَ رَاكِبُهُ، فَهُوَ جَائِزٌ

If someone gives a camel as a gift to a man riding it, then the deed is valid.

باب: اگر کوئی شخص اونٹ پر سوار ہو اور دوسرا شخص اس کو وہ اونٹ ہبہ کر دے تو درست ہے

وَقَالَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي سَفَرٍ، وَكُنْتُ عَلَى بَكْرٍ صَعْبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لِعُمَرَ ‏"‏ بِعْنِيهِ ‏"‏‏.‏ فَابْتَاعَهُ فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هُوَ لَكَ يَا عَبْدَ اللَّهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar(R.A.): We were in the company of the Prophet(s.a.w.) on a journy, and I was riding a troublesome camel.The Prophet(s.a.w.) asked 'Umar to sell that camel to him.So 'Umar sold it to him.The Prophet(s.a.w.)then said, "O Abdullah! The camel is for you."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبیﷺکے ساتھ تھے ، اور میں ایک سرکش اونٹ پر سوار تھا۔ نبی ﷺنے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: یہ اونٹ مجھے بیچ دے ۔ چنانچہ آپﷺنے اسے خرید لیا ، پھر فرمایا: اے عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ! یہ اب تمہارا ہے ۔

Chapter No: 27

باب هَدِيَّةِ مَا يُكْرَهُ لُبْسُهَا

The presenting of a gift of clothes, the wearing of which is disliked.

باب : جس کپڑے کا پہننا مکروہ ہے وہ تحفہ کے طور پر دینا

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ حُلَّةً سِيَرَاءَ عِنْدَ باب الْمَسْجِدِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اشْتَرَيْتَهَا فَلَبِسْتَهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَلِلْوَفْدِ قَالَ ‏"‏ إِنَّمَا يَلْبَسُهَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ جَاءَتْ حُلَلٌ فَأَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عُمَرَ مِنْهَا حُلَّةً، وَقَالَ أَكَسَوْتَنِيهَا وَقُلْتَ فِي حُلَّةِ عُطَارِدٍ مَا قُلْتَ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا ‏"‏‏.‏ فَكَسَا عُمَرُ أَخًا لَهُ بِمَكَّةَ مُشْرِكًا‏.‏

Narrated By 'Abdullah bin Umar : Umar bin Al-Khattab saw a silken dress (cloak) being sold at the gate of the Mosque and said, "O Allah's Apostle! Would that you buy it and wear it on Fridays and when the delegates come to you!" Allah's Apostle said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on some silk dresses were brought and Allah's Apostle sent one of them to 'Umar. 'Umar said, "How do you give me this to wear while you said what you said about the dress of 'Utarid?" Allah's Apostle said, "I have not given it to you to wear." So, 'Umar gave it to a pagan brother of his in Mecca.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ مسجد کے دروازے پر ایک ریشمی حلہ (جوڑا) ہے ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے عرض کیا کہ کیا ہی اچھا ہوتا کہ اگر آپ اسے خرید لیتے اور جمعہ کے دن اور وفود کی ملاقات کے مواقع پر اسے زیب تن فرمالیا کرتے۔ آپﷺنے اس کا جواب یہ دیا کہ اسے وہی لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوگا۔ کچھ دنوں بعد آپﷺکے یہاں بہت سے (ریشمی ) حلے آئے اور آپﷺنے ایک جوڑا ان میں سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھی عنایت فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس پر عرض کیا کہ آپ یہ مجھے پہننے کےلیے عنایت فرمارہے ہیں۔ حالانکہ آپ خو عطارد کے جوڑوں کے بارے میں جو کچھ فرمانا تھا ،فرماچکے ہیں آپﷺنے فرمایا: میں نے اسے تمہیں پہننے کےلیے نہیں دیا ہے ۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے اپنے ایک مشرک بھائی کو دے دیا، جو مکے میں رہتا تھا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَبُو جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ أَتَى النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بَيْتَ فَاطِمَةَ فَلَمْ يَدْخُلْ عَلَيْهَا، وَجَاءَ عَلِيٌّ فَذَكَرَتْ لَهُ ذَلِكَ فَذَكَرَهُ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ إِنِّي رَأَيْتُ عَلَى بَابِهَا سِتْرًا مَوْشِيًّا ‏"‏‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ مَا لِي وَلِلدُّنْيَا ‏"‏‏.‏ فَأَتَاهَا عَلِيٌّ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهَا فَقَالَتْ لِيَأْمُرْنِي فِيهِ بِمَا شَاءَ‏.‏ قَالَ تُرْسِلُ بِهِ إِلَى فُلاَنٍ‏.‏ أَهْلِ بَيْتٍ بِهِمْ حَاجَةٌ‏.‏

Narrated By Ibn Umar : Once the Prophet went to the house of Fatima but did not enter it. 'Ali came and she told him about that. When 'All asked the Prophet about it, he said, "I saw a (multi-coloured) decorated curtain on her door. I am not interested in worldly things." 'Ali went to Fatima and told her about it. Fatima said, "I am ready to dispense with it in the way he suggests." The Prophet ordered her to send it to such-and-such needy people."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺحضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لے گئے ، لیکن اندر نہیں گئے۔ اس کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ گھر آئے تو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا (کہ آپﷺگھر میں تشریف نہیں لائے) حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کا ذکر جب نبیﷺسے کیا تو آپﷺنے فرمایا: میں نے اس کے دروازے پر دھاری دار پردہ لٹکا دیکھا تھا ، آپﷺنے فرمایا: مجھے دنیا (کی آرائش و زیبائش) سے کیا سروکار ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے آکر ان سے آپ ﷺکی گفتگو کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: آپ مجھے جس طرح کا چاہیں اس سلسلے میں حکم فرمائیں ۔(نبیﷺکو جب یہ بات پہنچی تو ) آپﷺنے فرمایا: فلاں گھر میں اسے بھجوادیں۔


حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَيْسَرَةَ، قَالَ سَمِعْتُ زَيْدَ بْنَ وَهْبٍ، عَنْ عَلِيٍّ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أَهْدَى إِلَىَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم حُلَّةً سِيَرَاءَ فَلَبِسْتُهَا، فَرَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، فَشَقَقْتُهَا بَيْنَ نِسَائِي‏.‏

Narrated By 'Ali : The Prophet gave me a silken dress as a gift and I wore it. When I saw the signs of anger on his face, I cut it into pieces and distributed it among my wives."

حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے مجھےایک ریشمی جوڑا ہدیہ میں دیا تو میں نے اسے پہن لیا ۔ لیکن جب غصے کے آثار روئے مبارک پر دیکھے تو اسے اپنی عورتوں میں پھاڑ کر تقسیم کردیا۔

Chapter No: 28

باب قَبُولِ الْهَدِيَّةِ مِنَ الْمُشْرِكِينَ

The acceptance of presents from the Pagans

باب : مشرکوں کا تحفہ قبول کرنا ۔

وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَاجَرَ إِبْرَاهِيمُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ بِسَارَةَ فَدَخَلَ قَرْيَةً فِيهَا مَلِكٌ أَوْ جَبَّارٌ فَقَالَ أَعْطُوهَا آجَرَ ‏"‏‏.‏ وَأُهْدِيَتْ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم شَاةٌ فِيهَا سُمٌّ‏.‏ وَقَالَ أَبُو حُمَيْدٍ أَهْدَى مَلِكُ أَيْلَةَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم بَغْلَةً بَيْضَاءَ، وَكَسَاهُ بُرْدًا، وَكَتَبَ لَهُ بِبَحْرِهِمْ‏

Narrated Abu Hurairah (r.a), the Prophet (s.a.w) said, "When Ibrahim migrated along with Sarah, he reached a town ruled by a king or a tyrant, the latter ordered his men to give Sarah, a reward." The Prophet (s.a.w) was given a cooked poisoned sheep as a present. Narrated Abu Humaid (r.a), "The king of Aila sent a white mule to the Prophet (s.a.w) and the Prophet (s.a.w) sent him a garment and wrote to him a confirmation of the treaty concerning his country."

اور ابو ہریرہؓ نےنبیﷺ سے روایت کی کہ ابراہیمؑ سارہ (اپنی بی بی) کو لے کر (نمرود کے ملک سے)ہجرت کر گے ایک بستی میں پہنچے جہاں کا بادشاہ ظالم تھا (اس نے سارہ کو بلا کر دست درازی کرنا چاہی اس کا ہاتھ سوکھ کیا ) تب یوں کہنے لگا ہاجرہ لونڈی اس کو دے کے نکالو اور نبیﷺ کی خدمت میں زہر آمیز بکری تحفہ بھیجی گئی اور ابو حمید نے کہا کہ ایلہ(ایک شہر ہے وہاں)کے حاکم نے نبیﷺ کو ایک نقرہ خچر تحفہ بھیجا اور نبیﷺ نے اس کو ایک چادر بھیجی اور اس کے ملک کی اس کو سند لکھ دی ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسٌ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم جُبَّةُ سُنْدُسٍ، وَكَانَ يَنْهَى عَنِ الْحَرِيرِ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْهَا فَقَالَ ‏"‏ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا ‏"‏‏.‏

Narrated By Anas : A Jubba (i.e. cloak) made of thick silken cloth was presented to the Prophet. The Prophet used to forbid people to wear silk. So, the people were pleased to see it. The Prophet said, "By Him in Whose Hands Muhammad's soul is, the handkerchiefs of Sad bin Mu'adh in Paradise are better than this."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کی خدمت میں باریک قسم کے ریشم کا ایک جبہ بطور ہدیہ پیش کیا گیا ۔آپﷺاس کے استعمال سے منع فرماتے تھے۔ صحابہ کرام کو (اس سے دیکھ کر) بڑی حیرت ہوئی (کہ کتنا عمدہ ریشم ہے) آپﷺنے فرمایا: (تمہیں اس پر حیرت ہے) اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ﷺکی جان ہے ، جنت میں سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے رومال اس سے بھی زیادہ خوبصورت ہیں۔


وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، إِنَّ أُكَيْدِرَ دُومَةَ أَهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Anas added, "The present was sent to the Prophet by Ukaidir (a Christian) from Dauma."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ دومہ (تبوک کے قریب ایک مقام) کے بادشاہ اکیدر (نصرانی ) نے نبی ﷺکی خدمت میں ہدیہ بھیجا تھا۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَنَّ يَهُودِيَّةً، أَتَتِ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم بِشَاةٍ مَسْمُومَةٍ، فَأَكَلَ مِنْهَا فَجِيءَ بِهَا فَقِيلَ أَلاَ نَقْتُلُهَا‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ ‏"‏‏.‏ فَمَا زِلْتُ أَعْرِفُهَا فِي لَهَوَاتِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏

Narrated By Anas bin Malik : A Jewess brought a poisoned (cooked) sheep for the Prophet who ate from it. She was brought to the Prophet and he was asked, "Shall we kill her?" He said, "No." I continued to see the effect of the poison on the palate of the mouth of Allah's Apostle.

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عورت نبی ﷺکی خدمت میں زہر ملا ہوا بکری کا گوشت لائی ، آپﷺنے اس میں سے کچھ کھایا (لیکن فورا ہی فرمایا کہ اس میں زہر پڑا ہوا ہے)پھر جب اسے لایا گیا (اور اس نے زہر ڈالنے کا اقرار بھی کرلیا) تو کہا گیا کہ کیوں نہ اسے قتل کردیا جائے ۔ لیکن آپﷺنے فرمایا: نہیں۔ اس زہر کا اثر میں نے ہمیشہ نبیﷺکے تالو میں محسوس کیا۔


حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ثَلاَثِينَ وَمِائَةً فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَلْ مَعَ أَحَدٍ مِنْكُمْ طَعَامٌ ‏"‏‏.‏ فَإِذَا مَعَ رَجُلٍ صَاعٌ مِنْ طَعَامٍ أَوْ نَحْوُهُ، فَعُجِنَ ثُمَّ جَاءَ رَجُلٌ مُشْرِكٌ مُشْعَانٌّ طَوِيلٌ بِغَنَمٍ يَسُوقُهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بَيْعًا أَمْ عَطِيَّةً ـ أَوْ قَالَ ـ أَمْ هِبَةً ‏"‏‏.‏ قَالَ لاَ، بَلْ بَيْعٌ‏.‏ فَاشْتَرَى مِنْهُ شَاةً، فَصُنِعَتْ وَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِسَوَادِ الْبَطْنِ أَنْ يُشْوَى، وَايْمُ اللَّهِ مَا فِي الثَّلاَثِينَ وَالْمِائَةِ إِلاَّ قَدْ حَزَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم لَهُ حُزَّةً مِنْ سَوَادِ بَطْنِهَا، إِنْ كَانَ شَاهِدًا أَعْطَاهَا إِيَّاهُ، وَإِنْ كَانَ غَائِبًا خَبَأَ لَهُ، فَجَعَلَ مِنْهَا قَصْعَتَيْنِ، فَأَكَلُوا أَجْمَعُونَ، وَشَبِعْنَا، فَفَضَلَتِ الْقَصْعَتَانِ، فَحَمَلْنَاهُ عَلَى الْبَعِيرِ‏.‏ أَوْ كَمَا قَالَ‏.‏

Narrated By 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr : We were one-hundred and thirty persons accompanying the Prophet who asked us whether anyone of us had food. There was a man who had about a Sa of wheat which was mixed with water then. A very tall pagan came driving sheep. The Prophet asked him, "Will you sell us (a sheep) or give it as a present?" He said, "I will sell you (a sheep)." The Prophet bought a sheep and it was slaughtered. The Prophet ordered that its liver and other abdominal organs be roasted. By Allah, the Prophet gave every person of the one-hundred-and-thirty a piece of that; he gave all those of them who were present; and kept the shares of those who were absent. The Prophet then put its meat in two huge basins and all of them ate to their fill, and even then more food was left in the two basins which were carried on the camel (or said something like it).

حضرت عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم ایک سو تیس آدمی رسول اللہﷺکے ساتھ (ایک سفر میں) تھے ۔آپﷺنے دریافت فرمایا: کیا کسی کے ساتھ کھانے کی بھی کوئی چیز ہے ؟ ایک صحابی کے ساتھ تقریبا ایک صاع کھانا تھا۔ وہ آٹا گوندھا گیا۔پھر ایک لمبا تڑنگا مشرک پریشان بال بکریاں ہانکتا ہوا آیا۔ تو نبیﷺنے دریافت فرمایا۔یہ بیچنے کےلیے ہیں ۔ یا کسی کا عطیہ ہے یا آپ نے ہبہ فرمایا۔ اس نے کہا: نہیں،بیچنے کےلیے ہیں۔آپﷺنے اس سے ایک بکری خریدی پھر وہ ذبح کی گئی۔ پھر نبیﷺنے اس کی کلیجی بھوننے کےلیے کہا۔ قسم اللہ کی ایک سو تیس اصحاب میں سے ہر ایک کو اس کلیجی میں سے کاٹ کے دیا۔ جو موجود تھے انہیں تو آپﷺنے فورا ہی دے دیا اور جو اس وقت موجود نہیں تھے ان کا حصہ محفوظ رکھ لیا۔ پھر بکری کے گوشت کو دو بڑی قابوں میں رکھا گیا اور سب نے خوب سیر ہوکر کھایا۔ جو کچھ قابوں میں بچ گیا تھا اسے اونٹ پر رکھ کر ہم واپس لائے ۔ اوکما قال۔

Chapter No: 29

باب الْهَدِيَّةِ لِلْمُشْرِكِينَ

Giving presents to the Pagans.

باب : مشرکوں کو تحفہ بھیجنا

وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى {لاَ يَنْهَاكُمُ اللَّهُ عَنِ الَّذِينَ لَمْ يُقَاتِلُوكُمْ فِي الدِينِ وَلَمْ يُخْرِجُوكُم مِّن دِيَارِكُمْ أَن تَبَرُّوَهُمْ وَتُقْسِطُوا إِلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ المُقْسِطِينَ}

And the Statement of Allah, "Allah does not forbid you to deal justly and kindly with those who fought not against you on account of religion, nor drove you out of your homes. Verily, Allah loves those who deal with equity." (V.60:8)

اور اللہ تعالٰی نے(سورت ممتحنہ میں) فرمایا اللہ تم کو ان کافروں کے ساتھ انصاف اور سلوک کرنے سے منع نہیں کرتا جو دین کے مقدمہ میں تم سے نہیں لڑے (جیسے عورت اور بچے وغیرہ) نہ تم کو انہوں نے تمہارے گھروں سے نکال باہر کیا ۔

حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ رَأَى عُمَرُ حُلَّةً عَلَى رَجُلٍ تُبَاعُ فَقَالَ لِلنَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم ابْتَعْ هَذِهِ الْحُلَّةَ تَلْبَسْهَا يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَإِذَا جَاءَكَ الْوَفْدُ‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ إِنَّمَا يَلْبَسُ هَذَا مَنْ لاَ خَلاَقَ لَهُ فِي الآخِرَةِ ‏"‏‏.‏ فَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْهَا بِحُلَلٍ فَأَرْسَلَ إِلَى عُمَرَ مِنْهَا بِحُلَّةٍ‏.‏ فَقَالَ عُمَرُ كَيْفَ أَلْبَسُهَا وَقَدْ قُلْتَ فِيهَا مَا قُلْتَ قَالَ ‏"‏ إِنِّي لَمْ أَكْسُكَهَا لِتَلْبَسَهَا، تَبِيعُهَا أَوْ تَكْسُوهَا ‏"‏‏.‏ فَأَرْسَلَ بِهَا عُمَرُ إِلَى أَخٍ لَهُ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ قَبْلَ أَنْ يُسْلِمَ‏.‏

Narrated By Ibn 'Umar : Umar saw a silken cloak over a man for sale and requested the Prophet to buy it in order to wear it on Fridays and while meeting delegates. The Prophet said, "This is worn by the one who will have no share in the Hereafter." Later on Allah's Apostle got some silken cloaks similar to that one, and he sent one to 'Umar. 'Umar said to the Prophet "How can I wear it, while you said about it what you said?" The Prophet said, "I have not given it to you to wear, but to sell or to give to someone else." So, 'Umar sent it to his brother at Mecca before he embraced Islam.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ ایک شخص کے یہاں ایک ریشمی جوڑا بک رہا ہے۔تو آپ رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے کہا: کہ آپ یہ جوڑا خرید لیجئے تاکہ جمعہ کے دن اور جب کوئی وفد آئے تو آپ اسے پہنا کریں۔آپﷺنے فرمایا: اسے تو وہ لوگ پہنتے ہیں جن کا آخرت میں کوئی حصہ نہیں ہوتا ۔ پھر نبیﷺکے پاس بہت سے ریشمی جوڑے آئے اور آپﷺنے ان میں سے ایک جوڑا حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بھیجا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اسے کس طرح پہن سکتا ہوں جب کہ آپﷺخود ہی اس کے بارے میں جو کچھ ارشاد فرمانا تھا ، فرما چکے ہیں ۔ آپﷺنے فرمایا: میں نے تمہیں پہننے کےلیے نہیں دیا بلکہ اس لیے دیا کہ تم اسے بیچ دو یا کسی کو پہنادو۔ چنانچہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مکے میں اپنے ایک بھائی کے گھر بھیج دیا جو ابھی اسلام نہیں لایا تھا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَتْ قَدِمَتْ عَلَىَّ أُمِّي وَهْىَ مُشْرِكَةٌ، فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، فَاسْتَفْتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قُلْتُ ‏{‏إِنَّ أُمِّي قَدِمَتْ‏}‏ وَهْىَ رَاغِبَةٌ، أَفَأَصِلُ أُمِّي قَالَ ‏"‏ نَعَمْ صِلِي أُمَّكِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Asma' bint Abu Bakr : My mother came to me during the lifetime of Allah's Apostle and she was a pagan. I said to Allah's Apostle (seeking his verdict), "My mother has come to me and she desires to receive a reward from me, shall I keep good relations with her?" The Prophet said, "Yes, keep good relation with her."

حضرت اسماء بنت ابی بکررضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہﷺکے زمانے میں میری والدہ (قتیلہ بنت عبد العزیٰ) جو مشرکہ تھیں ، میرے یہاں آئیں۔ میں نے آپﷺسے پوچھا ، میں نے یہ بھی کہا کہ وہ (مجھ سے ملاقات کی ) بہت خواہش مند ہیں ، تو کیا میں اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرسکتی ہوں ؟ آپﷺنے فرمایا: ہاں ، اپنی والدہ کے ساتھ صلہ رحمی کرو۔

Chapter No: 30

باب لاَ يَحِلُّ لأَحَدٍ أَنْ يَرْجِعَ فِي هِبَتِهِ وَصَدَقَتِهِ

It is not legal for anyone to take back his presents or Sadaqa

باب : ہبہ اور صدقہ میں رجوع کرنا درست نہیں

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، وَشُعْبَةُ، قَالاَ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ الْعَائِدُ فِي هِبَتِهِ كَالْعَائِدِ فِي قَيْئِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "He who takes back his present is like him who swallows his vomit."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لینے والا ایسا ہے جیسے اپنی کی ہوئی قے کا چاٹنے والا ہے۔


حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لَيْسَ لَنَا مَثَلُ السَّوْءِ، الَّذِي يَعُودُ فِي هِبَتِهِ كَالْكَلْبِ يَرْجِعُ فِي قَيْئِهِ ‏"‏‏.‏

Narrated By Ibn 'Abbas : The Prophet said, "The bad example is not for us. He who takes back his present is like a dog that swallows back its vomit."

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: ہم مسلمانوں کو بری مثال اختیار نہیں کرنی چاہیے ۔ اس شخص کی طرح جو اپنا دیا ہوا ہدیہ واپس لے لے ، وہ اس کتے کی طرح ہے جو اپنی قے خود چاٹتا ہے۔


1234