Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Funerals (23)    كتاب الجنائز

‹ First678910Last ›

Chapter No: 71

باب مَنْ صَلَّى رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ خَارِجًا مِنَ الْمَسْجِدِ

Whoever offered two Raka of Tawaf outside the masjid

باب: طواف کا دوگانہ مسجد سے باہر پڑھنا،

وَصَلَّى عُمَرُ رضى الله عنه خَارِجًا مِنَ الْحَرَمِ‏

Umar offered the prayer outside the Haram.

اور حضرت عمرؓ نے حرم سے بھی باہر طواف کا دوگانہ ادا کیا ۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏.‏ وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مَرْوَانَ يَحْيَى بْنُ أَبِي زَكَرِيَّاءَ الْغَسَّانِيُّ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ وَهْوَ بِمَكَّةَ، وَأَرَادَ الْخُرُوجَ، وَلَمْ تَكُنْ أُمُّ سَلَمَةَ طَافَتْ بِالْبَيْتِ وَأَرَادَتِ الْخُرُوجَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ إِذَا أُقِيمَتْ صَلاَةُ الصُّبْحِ فَطُوفِي عَلَى بَعِيرِكِ، وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ ‏"‏‏.‏ فَفَعَلَتْ ذَلِكَ، فَلَمْ تُصَلِّ حَتَّى خَرَجَتْ‏

Narrated By Um Salama : (The wife of the Prophet) I informed Allah's Apostle (about my illness). (Through other sub-narrators, Um Salama narrated that when Allah's Apostle was at Mecca and had just decided to leave (Mecca) while she had not yet done Tawaf of the Kaba (and after listening to her). The Prophet said, "When the morning prayer is established, perform the Tawaf on your camel while the people are in prayer." So she did the same and did not offer the two Rakat of Tawaf until she came out of the Mosque.

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺسے بیماری کی شکایت کی۔ دوسری سند میں یہ ہے کہ نبی ﷺکی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا اس وقت جب آپﷺمکہ تھے اور روانہ ہونا چاہتے تھے حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا تھا وہ بھی روانہ ہونا چاہتی تھیں۔آپﷺ نے ان سے فرمایا: جب صبح کی نماز کی اقامت ہوجائے تو اپنے اونٹ پر سوار ہوکر طواف کرلے اور لوگ نماز پڑھتے رہیں۔ انہوں نے ایسا ہی کیا، اور انہوں نے باہر نکلنے تک طواف کی نماز نہیں پڑھی۔

Chapter No: 72

باب مَنْ صَلَّى رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ خَلْفَ الْمَقَامِ

Whoever offered the two Raka of Tawaf behind Maqam-Ibrahim

باب: مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھنا۔

حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَقُولُ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّفَا، وَقَدْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏.‏

Narrated By Ibn Umar : The Prophet reached Mecca, circumambulating the Kaba seven times and then offered a two Rakat prayer behind Maqam ibrahim. Then he went towards the Safa. Allah has said, "Verily, in Allah's Apostle you have a good example."

عمرو بن دینار سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا وہ کہتے تھے نبیﷺ مکہّ میں تشریف لائے۔آپﷺنے طواف کے سات پھیرے کئے اور مقام ابراہیم کے پیچھےدو رکعتیں پڑھیں۔ پھر آپﷺ صفا پہاڑی کی طرف نکلےاور اللہ تعالیٰ نے (سورۂ احزاب میں) فرمایا: البتہ تمہارے لیے رسو لﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہیں۔

Chapter No: 73

باب الطَّوَافِ بَعْدَ الصُّبْحِ وَالْعَصْرِ

To perform Tawaf (of the Kabah) after the morning and Asr prayer.

باب:صبح اور عصر کی نماز کے بعد طواف کرنا ۔

وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يُصَلِّي رَكْعَتَىِ الطَّوَافِ مَا لَمْ تَطْلُعِ الشَّمْسُ‏.‏ وَطَافَ عُمَرُ بَعْدَ الصُّبْحِ، فَرَكِبَ حَتَّى صَلَّى الرَّكْعَتَيْنِ بِذِي طُوًى‏

Ibn Umar used to offer the two Raka prayer of Tawaf before sunrise and Umar performed the Tawaf after the morning prayer and then rode till he reached Dhi-Tuwa (one of the districts of Makkah) and then offered the two Raka (of Tawaf)

اور عبداللہ بن عمرؓ طواف کا دوگانہ اس وقت پڑھتے تھے جب تک سورج نہ نکلے اور حضرت عمرؓ نے صبح کی نماز کے بعد طواف کیا ۔پھر سوار ہوئے اور دوگانہ طواف کا ذی طویٰ میں پڑھا۔

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عُمَرَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّ نَاسًا، طَافُوا بِالْبَيْتِ بَعْدَ صَلاَةِ الصُّبْحِ، ثُمَّ قَعَدُوا إِلَى الْمُذَكِّرِ، حَتَّى إِذَا طَلَعَتِ الشَّمْسُ قَامُوا يُصَلُّونَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ قَعَدُوا حَتَّى إِذَا كَانَتِ السَّاعَةُ الَّتِي تُكْرَهُ فِيهَا الصَّلاَةُ قَامُوا يُصَلُّونَ‏

Narrated By Urwa : From 'Aisha: Some people performed Tawaf (of the Kaba) after the morning prayer and then sat to listen to a preacher till sunrise, and then they stood up for the prayer. Then 'Aisha commented, "Those people kept on sitting till it was the time in which the prayer is disliked and after that they stood up for the prayer."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے صبح کی نماز کے بعد خانہ کعبہ کا طواف کیا پھر واعظ کے پاس جا بیٹھے، جب سورج نکلنے لگا تو وہ لوگ نماز (طواف کی دو رکعت) پڑھنے کےلیے کھڑے ہوگئے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے کہا: پہلے تو یہ لوگ بیٹھے رہے ، جب وہ گھڑی آئی جس میں نماز پڑھنا مکروہ ہے تو نماز پڑھنے کےلیے کھڑے ہوگئے۔


حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم يَنْهَى عَنِ الصَّلاَةِ عِنْدَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَعِنْدَ غُرُوبِهَا‏

Narrated By Abdullah : Heard the Prophet forbidding the offering of prayers at the time of sunrise and sunset.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے نبیﷺسے سنا کہ آپﷺ سورج نکلتے اور ڈوبتے وقت نماز سے منع کرتے۔


حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ـ هُوَ الزَّعْفَرَانِيُّ ـ حَدَّثَنَا عَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ رُفَيْعٍ، قَالَ رَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ ـ رضى الله عنهما ـ يَطُوفُ بَعْدَ الْفَجْرِ، وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ‏

Narrated By Abida bin Humaid : Abdul, Aziz bin Rufai Said, "I saw Abdullah bin Az-Zubair performing Tawaf of the Kaba after the morning prayer then offering the two Rakat prayer."

حضرت عبد العزیز بن رفیع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ فجر کی نماز کے بعد طواف کرتے اور طواف کی دو رکعتیں پڑھتے۔


قَالَ عَبْدُ الْعَزِيزِ وَرَأَيْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَيُخْبِرُ أَنَّ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ حَدَّثَتْهُ أَنَّ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم لَمْ يَدْخُلْ بَيْتَهَا إِلاَّ صَلاَّهُمَا‏.

Abdul Aziz added, "I saw Abdullah bin Az-Zubair offering a two Rakat prayer after the Asr prayer." He informed me that 'Aisha told him that the Prophet used to offer those two Rakat whenever he entered her house."

حضرت عبد العزیز بن رفیع سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ کو دیکھا وہ فجر کی نماز کے بعد طواف کرتے اور طواف کی دو رکعتیں پڑھتے۔

Chapter No: 74

باب الْمَرِيضِ يَطُوفُ رَاكِبًا

A sick person may perform Tawaf while riding.

باب: سوار رہ کر طواف کر سکتا ہے۔

حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم طَافَ بِالْبَيْتِ، وَهْوَ عَلَى بَعِيرٍ، كُلَّمَا أَتَى عَلَى الرُّكْنِ أَشَارَ إِلَيْهِ بِشَىْءٍ فِي يَدِهِ وَكَبَّرَ‏

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle performed Tawaf (of the Kaba) ending a camel (at that time the Prophet had foot injury). Whenever he came to the Corner (having the Black Stone) he would point out towards it with a thing in his hand and say, "Allahu-Akbar."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے اونٹ پر سوار ہوکر بیت اللہ کا طواف کیا۔ جب حجر اسود کے برابرآتے تو آپﷺ کے ہاتھ میں ایک چیزتھی اس سے اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ زَيْنَبَ ابْنَةِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ شَكَوْتُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنِّي أَشْتَكِي‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ طُوفِي مِنْ وَرَاءِ النَّاسِ وَأَنْتِ رَاكِبَةٌ ‏"‏‏.‏ فَطُفْتُ وَرَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُصَلِّي إِلَى جَنْبِ الْبَيْتِ، وَهْوَ يَقْرَأُ بِالطُّورِ وَكِتَابٍ مَسْطُورٍ‏.

Narrated By Um Salama : I informed Allah's Apostle that I was sick. He said, "Perform Tawaf (of the Kaba) while riding behind the people." So, I performed the Tawaf while Allah's Apostle was offering the prayer beside the Kaba and was reciting Surat-at-Tur.

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہﷺسے بیماری کا شکوہ کیا آپ ﷺنے فرمایا: تم سوار ہوکر لوگوں کے پیچھے سے طواف کرلے۔ میں نے اسی طرح طواف کیا، اس وقت رسول اللہﷺبیت اللہ کے بازو میں نماز پڑھ رہے تھے۔اور اس میں سورۃ والطوّر و کتاب مسطور پڑھ رہے تھے۔

Chapter No: 75

باب سِقَايَةِ الْحَاجِّ

Providing the pilgrims with water to drink.

باب:حاجیوں کو پانی پلانا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الأَسْوَدِ، حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ اسْتَأْذَنَ الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ ـ رضى الله عنه ـ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم أَنْ يَبِيتَ بِمَكَّةَ لَيَالِيَ مِنًى مِنْ أَجْلِ سِقَايَتِهِ، فَأَذِنَ لَهُ‏.

Narrated By Ibn Umar : Al Abbas bin Abdul-Muttalib asked the permission of Allahs Apostle to let him stay in Mecca during the nights of Mina in order to provide the pilgrims with water to drink, so the Prophet permitted him.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت عباس بن عبد المطلب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسےمنیٰ کی راتوں میں مکہ میں رہنے کی اجازت چاہی، کیونکہ وہ حاجیوں کو پانی پلایا کرتے تھے آپﷺنے ان کو اجازت دی۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم جَاءَ إِلَى السِّقَايَةِ، فَاسْتَسْقَى، فَقَالَ الْعَبَّاسُ يَا فَضْلُ اذْهَبْ إِلَى أُمِّكَ، فَأْتِ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِشَرَابٍ مِنْ عِنْدِهَا‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ اسْقِنِي ‏"‏‏.‏ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ أَيْدِيَهُمْ فِيهِ‏.‏ قَالَ ‏"‏ اسْقِنِي ‏"‏‏.‏ فَشَرِبَ مِنْهُ، ثُمَّ أَتَى زَمْزَمَ، وَهُمْ يَسْقُونَ وَيَعْمَلُونَ فِيهَا، فَقَالَ ‏"‏ اعْمَلُوا، فَإِنَّكُمْ عَلَى عَمَلٍ صَالِحٍ ـ ثُمَّ قَالَ ـ لَوْلاَ أَنْ تُغْلَبُوا لَنَزَلْتُ حَتَّى أَضَعَ الْحَبْلَ عَلَى هَذِهِ ‏"‏‏.‏ ـ يَعْنِي عَاتِقَهُ ـ وَأَشَارَ إِلَى عَاتِقِهِ‏

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle came to the drinking place and asked for water. Al-Abbas said, "O Fadl! Go to your mother and bring water from her for Allah's Apostle." Allah's Apostle said, "Give me water to drink." Al-Abbas said, "O Allahs Apostle! The people put their hands in it." Allah's Apostle again said, 'Give me water to drink. So, he drank from that water and then went to the Zam-zam (well) and there the people were offering water to the others and working at it (drawing water from the well). The Prophet then said to them, "Carry on! You are doing a good deed." Then he said, "Were I not afraid that other people would compete with you (in drawing water from Zam-zam), I would certainly take the rope and put it over this (i.e. his shoulder) (to draw water)." On saying that the Prophet pointed to his shoulder.

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺپانی پلانے کی جگہ (زمزم کے پاس) تشریف لائے اور پانی مانگا تو حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے کہا اے فضل ! اپنی ماں کے پاس جاؤ اور ان کے یہاں سے کھجور کا شربت لاؤ، لیکن رسو ل اللہ نے فرمایا: مجھے پانی پلاؤ ۔ حضرت عباس رضی اللہ عنہ نے عرض کیا یا رسو ل اللہ ﷺ! ہر شخص اپنا ہاتھ اس میں ڈال دیتا ہے۔اس کے باوجود رسو ل اللہﷺیہی کہتے رہے کہ مجھے یہی پانی پلاؤ۔ چنانچہ آپﷺ نے پانی پیا پھر زمزم کے قریب آئے اس وقت لوگ کنویں سے پانی کھینچ رہے تھے اور کام کررہے تھے۔آپﷺنے فرمایا: کام کرتے جاؤ کہ ایک اچھے کام پر لگے ہوئے ہو۔ پھر فرمایا(اگر یہ خیال نہ ہوتا کہ آئندہ لوگ) تمہیں پریشان کردیں گے تو میں بھی اترتا اور رسی اس پر رکھ لیتا یعنی اپنے کندھے پر، آپﷺنے کندھے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا۔

Chapter No: 76

باب مَا جَاءَ فِي زَمْزَمَ

What is said about Zamzam?

باب:زمزم کا بیان

وَقَالَ عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كَانَ أَبُو ذَرٍّ ـ رضى الله عنه ـ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فُرِجَ سَقْفِي وَأَنَا بِمَكَّةَ، فَنَزَلَ جِبْرِيلُ ـ عَلَيْهِ السَّلاَمُ ـ فَفَرَجَ صَدْرِي، ثُمَّ غَسَلَهُ بِمَاءِ زَمْزَمَ، ثُمَّ جَاءَ بِطَسْتٍ مِنْ ذَهَبٍ مُمْتَلِئٍ حِكْمَةً وَإِيمَانًا، فَأَفْرَغَهَا فِي صَدْرِي، ثُمَّ أَطْبَقَهُ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي فَعَرَجَ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا‏.‏ قَالَ جِبْرِيلُ لِخَازِنِ السَّمَاءِ الدُّنْيَا افْتَحْ‏.‏ قَالَ مَنْ هَذَا قَالَ جِبْرِيلُ ‏"

Narrated By Anas bin Malik(R.A.) that Abu Dhar(R.A.) said: Allah's Messenger (s.a.w.) said, "The roof of my house was made open while I was at Makkah(on the night of Miraj) and the Jibril(A.S.) descended.He opened up my chest and washed it with the water of Zamzam.Then he brought a golden tray full of wisdom and belief and poured it in my chest and then closed it.Then he took hold of my hand and ascended to the nearest heaven.Jibril told the gatekeeper of the nearest heaven to open the gate.The gatekeeper asked,"who is it?" Jibril replied,"I am Jibril."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ یہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: جب میں مکہ میں تھا تو (میرے گھر کی) چھت کھلی تو حضرت جبریل علیہ السلام نازل ہوئے تو انہوں نے میرا سینہ چاک کیا پھر زمزم کے پانی سے اس کو دھویا ،اس کے بعد ایک سونے کا طشت لائے جو علم اور ایمان سے بھرا ہوا تھا ، وہ میرے سینے میں ڈال دیا،پھر سینہ جوڑ دیا ،پھر میرا ہاتھ پکڑ کر مجھے پہلےآسمان کی طرف لے گئے۔جبرائیل علیہ السلام نے وہاں کے داروغہ کو کہا کہ دروازہ کھولو ، انہوں نے پوچھا کون؟ تو انہوں نے کہا: جبریل ہوں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ـ هُوَ ابْنُ سَلاَمٍ ـ أَخْبَرَنَا الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ حَدَّثَهُ قَالَ سَقَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم مِنْ زَمْزَمَ فَشَرِبَ وَهُوَ قَائِمٌ‏.‏ قَالَ عَاصِمٌ فَحَلَفَ عِكْرِمَةُ مَا كَانَ يَوْمَئِذٍ إِلاَّ عَلَى بَعِيرٍ‏

Narrated By Ibn Abbas : I gave Zam-zam water to Allah's Apostle and he drank it while standing. 'Asia (a sub-narrator) said that 'Ikrima took the oath that on that day the Prophet had not been standing but riding a camel.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے رسول اللہﷺ کو زمزم کا پانی پلایا،آپﷺنے کھڑے کھڑے پیا ۔ راوی عاصم نے کہا: میں نے عکرمہ سے اس کا ذکر کیا تو انہوں نے قسم کھاکر کہا: اس دن تو آپﷺ اونٹ پر سوار تھے۔

Chapter No: 77

باب طَوَافِ الْقَارِنِ

The Tawaf of an Al-Qarin (one who performs Hajj-al-Qiran).

باب: قران کرنے والا ایک طواف کرے یا دو۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ، ثُمَّ قَالَ ‏"‏ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ ثُمَّ لاَ يَحِلُّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا ‏"‏‏.‏ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ، وَأَنَا حَائِضٌ، فَلَمَّا قَضَيْنَا حَجَّنَا أَرْسَلَنِي مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَاعْتَمَرْتُ، فَقَالَ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ‏"‏‏.‏ فَطَافَ الَّذِينَ أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا آخَرَ، بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا‏

Narrated By 'Aisha : We set out with Allah's Apostle in the year of his Last Hajj and we mended (the Ihram) for 'Umra. Then the Prophet said, "Whoever has a Hadi with him should assume Ihram for both Hajj and 'Umra, and should not finish it till he performs both of the them (Hajj and 'Umra)." When we reached Mecca, I had my menses. When we had performed our Hajj, the Prophet sent me with 'Abdur-Rahman to Tan'im and I performed the 'Umra. The Prophet said, "This is in lieu of your missed 'Umra." Those who had assumed Ihram for 'Umra performed Tawaf (between Safa and Marwa) and then finished their Ihram. And then they performed another Tawaf (between Safa and Marwa) after returning from Mina. And those who had assumed Ihram for Hajj and 'Umra to get her (Hajj-Qiran) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم حجۃ الوداع میں رسول اللہﷺکے ساتھ (مدینہ سے) نکلے اور عمرے کا احرام باندھا پھر آپﷺنے فرمایا: جس کے ساتھ قربانی کا جانور ہو، وہ حج اورعمرہ دونوں کا احرام باندھے اور جب تک دونوں سے فارغ نہ ہو احرام نہ کھولے۔ خیر میں جب مکہّ میں پہنچی تو (اتفاق سے ) حائضہ تھی۔ جب ہم لوگ حج پورا کر چکے تو آپﷺ نے مجھے عبدالرحمن کے ساتھ تنعیم تک بھیجا میں نے وہاں سے عمرہ کیا آپ ﷺ نے فرمایا: تمہارے عمرے کے بدلے یہ عُمرہ ہے۔خیرجن لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا انہوں نے طواف (اور سعی )کرکے احرام کھول ڈالا۔ پھر جب منیٰ سے لوٹ کر آئے تو دوسرا طواف یعنی طواف زیارہ کیا اور جنہوں نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا انہوں نے ایک ہی طواف کیا۔


حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ دَخَلَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، وَظَهْرُهُ فِي الدَّارِ، فَقَالَ إِنِّي لاَ آمَنُ أَنْ يَكُونَ الْعَامَ بَيْنَ النَّاسِ قِتَالٌ، فَيَصُدُّوكَ عَنِ الْبَيْتِ، فَلَوْ أَقَمْتَ‏.‏ فَقَالَ قَدْ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَحَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْبَيْتِ، فَإِنْ حِيلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ أَفْعَلُ كَمَا فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ ثُمَّ قَالَ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ مَعَ عُمْرَتِي حَجًّا‏.‏ قَالَ ثُمَّ قَدِمَ فَطَافَ لَهُمَا طَوَافًا وَاحِدًا‏

Narrated By Nafi' : 'Abdullah bin 'Abdullah bin 'Umar and his riding animal entered the house of Ibn 'Umar. He (the son of Ibn 'Umar) said, "I fear that this year a battle might take place between the people and you might be prevented from going to the Ka'ba. I suggest that you should stay here." Ibn Umar said, "Once Allah's Apostle set out for the pilgrimage, and the pagans of Quraish intervened between him and the Ka'ba. So, if the people intervened between me and the Ka'ba, I would do the same as Allah's Apostle had done... "Verily, in Allah's Apostle you have a good example." Then he added, "I make you a witness that I have intended to perform Hajj along with 'Umra." After arriving at Mecca, Ibn 'Umar performed one Tawaf only (between Safa and Marwa).

نافع سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے بیٹے عبد اللہ بن عبد اللہ ان کے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی سوار ی (حج کو جانے کےلئے) تیار تھی۔ تو حضرت عبد اللہ بن عبد اللہ نے (اپنے والد ابن عمر رضی اللہ عنہ سے) کہا: مجھے ڈر ہے کہ اس سال کہیں لوگوں میں لڑائی نہ ہوجا ئے اور آپ کو کعبہ جانے سے روک دیں گے اس لیے بہتر یہ ہے کہ اس سال گھر میں ہی رہیں۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ رسول اللہﷺ بھی( حدیبیہ کے سال) عمرے کی نیت سے نکلے لیکن قریش کے کافروں نے آپﷺ کو کعبہ نہ جانے دیا اگر مجھ کو بھی لوگ روکیں گے تو میں بھی وہی کروں گا جیسے رسول اللہﷺنے کیا تھا کیونکہ تمہارے لیے رسول اللہﷺکی زندگی بہترین نمونہ ہے۔پھر کہنے لگے: تم گواہ رہو میں نے عمرے کے ساتھ حج کی نیّت بھی کرلی تھی، خیر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ مکہ پہنچے تو حج اورعمرہ دونوں کےلیے ایک ہی طواف کیا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ‏.‏ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ النَّاسَ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ، وَإِنَّا نَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ‏.‏ فَقَالَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏ إِذًا أَصْنَعَ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم، إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً‏.‏ ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ قَالَ مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلاَّ وَاحِدٌ، أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي‏.‏ وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، فَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَىْءٍ حَرُمَ مِنْهُ، وَلَمْ يَحْلِقْ وَلَمْ يُقَصِّرْ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ، فَنَحَرَ وَحَلَقَ، وَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ، وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الأَوَّلِ‏.‏ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated By Nafi' : Ibn 'Umar intended to perform Hajj in the year when Al-Hajjaj attacked Ibn Az-Zubair. Somebody said to Ibn 'Umar, "There is a danger of an impending war between them." Ibn 'Umar said, "Verily, in Allah's Apostle you have a good example. (And if it happened as you say) then I would do the same as Allah's Apostle had done. I make you witness that I have decided to perform 'Umra." Then he set out and when he reached Al-Baida', he said, "The ceremonies of both Hajj and 'Umra are similar. I make you witness that I have made Hajj compulsory for me along with 'Umra." He drove (to Mecca) a Hadi which he had bought from (a place called) Qudaid and did not do more than that. He did not slaughter the Hadi or finish his Ihram, or shave or cut short his hair till the day of slaughtering the sacrifices (10th Dhul-Hijja). Then he slaughtered his Hadi and shaved his head and considered the first Tawaf (of Safa and Marwa) as sufficient for Hajj and 'Umra. Ibn 'Umar said, "Allah's Apostle did the same."

نافع سے روایت ہے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے اُس سال حج کرنے کا ارادہ کیا جس سال حجاج ،حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے لڑنے گیا۔لوگوں نے ان سے کہا کہ اس سال جنگ کا احتمال ہے، ایسا نہ ہوکہ آپ کو کعبہ میں نہ جانے دیا جائے۔ انہوں نے جواب دیا: تمہارے لیے رسول اللہﷺکا زندگی بہترین نمونہ ہے۔اگر ایسا ہوا تو میں ویسا ہی کروں گا جیسے رسول اللہﷺنے کیا تھا۔ دیکھو تم گواہ رہنا میں نے اپنے اوپرعمرہ واجب کرلیا۔پھر وہ نکلے ،جب بیداءکے مقام پر پہنچے تو کہنے لگے: حج اور عمرہ دونوں کا حال یکساں ہے تم گواہ رہنا میں نے عمرے کے ساتھ حج کو بھی اپنے اوپر واجب کرلیا اور وہ قدید سے قربانی کا جانور بھی خریدکرکے اپنے ساتھ لے گئے، اورکوئی کام نہیں کیا،انہوں نے قربانی کا نحر نہیں کیا نہ اور کوئی کام جو احرام میں منع ہے نہ سر منڈایا نہ بال کترائے جب یوم النحر (دسویں ذو الحجہ) تھا تو قربانی کی، سر منڈایااور پہلا طواف جو کرچکے تھے حج اور عمرہ دونوں کی طرف سے اسی کو کافی سمجھا اور کہنے لگے کہ رسول اللہﷺنے بھی ایسا ہی کیا تھا۔

Chapter No: 78

باب الطَّوَافِ عَلَى وُضُوءٍ

Tawaf with ablution.

باب: باوضو طواف کرنا ۔

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ الْقُرَشِيِّ، أَنَّهُ سَأَلَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ فَقَالَ قَدْ حَجَّ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ حِينَ قَدِمَ أَنَّهُ تَوَضَّأَ ثُمَّ طَافَ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً، ثُمَّ حَجَّ أَبُو بَكْرٍ ـ رضى الله عنه ـ فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةً‏.‏ ثُمَّ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ مِثْلُ ذَلِكَ‏.‏ ثُمَّ حَجَّ عُثْمَانُ ـ رضى الله عنه ـ فَرَأَيْتُهُ أَوَّلُ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ مُعَاوِيَةُ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ثُمَّ حَجَجْتُ مَعَ أَبِي الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، فَكَانَ أَوَّلَ شَىْءٍ بَدَأَ بِهِ الطَّوَافُ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ رَأَيْتُ الْمُهَاجِرِينَ وَالأَنْصَارَ يَفْعَلُونَ ذَلِكَ، ثُمَّ لَمْ تَكُنْ عُمْرَةٌ، ثُمَّ آخِرُ مَنْ رَأَيْتُ فَعَلَ ذَلِكَ ابْنُ عُمَرَ ثُمَّ لَمْ يَنْقُضْهَا عُمْرَةً، وَهَذَا ابْنُ عُمَرَ عِنْدَهُمْ فَلاَ يَسْأَلُونَهُ، وَلاَ أَحَدٌ مِمَّنْ مَضَى، مَا كَانُوا يَبْدَءُونَ بِشَىْءٍ حَتَّى يَضَعُوا أَقْدَامَهُمْ مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ لاَ يَحِلُّونَ، وَقَدْ رَأَيْتُ أُمِّي وَخَالَتِي، حِينَ تَقْدَمَانِ لاَ تَبْتَدِئَانِ بِشَىْءٍ أَوَّلَ مِنَ الْبَيْتِ، تَطُوفَانِ بِهِ، ثُمَّ لاَ تَحِلاَّنِ‏

Narrated By Muhammad bin 'AbdurRahman bin Nawfal Al-Qurashi : I asked 'Urwa bin Az-Zubair (regarding the Hajj of the Prophet). 'Urwa replied, "'Aisha narrated, 'When the Prophet reached Mecca, the first thing he started with was the ablution, then he performed Tawaf of the Ka'ba and his intention was not 'Umra alone (but Hajj and 'Umra together).' " Later Abu Bakr I performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka'ba and it was not 'Umra alone (but Hajj and 'Umra together). And then 'Umar did the same. Then 'Uthman performed the Hajj and the first thing he started with was Tawaf of the Ka'ba and it was not 'Umra alone. And then Muawiya and 'Abdullah bin 'Umar did the same. I performed Hajj with Ibn Az-Zubair and the first thing he started with was Tawaf of the Ka'ba and it was not 'Umra alone, (but Hajj and 'Umra together). Then I saw the Muhajirin (Emigrants) and Ansar doing the same and it was not 'Umra alone. And the last person I saw doing the same was Ibn 'Umar, and he did not do another 'Umra after finishing the first. Now here is Ibn 'Umar present amongst the people! They neither ask him nor anyone of the previous ones. And all these people, on entering Mecca, would not start with anything unless they had performed Tawaf of the Ka'ba, and would not finish their Ihram. And no doubt, I saw my mother and my aunt, on entering Mecca doing nothing before performing Tawaf of the Ka'ba, and they would not finish their Ihram.

حضرت عروہ بن زبیر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے انہوں نے کہا: مجھے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ سب سے پہلے جو کام آپﷺنے مکہّ میں آکر کیا وہ یہ تھا کہ آپﷺنے وضو کیا پھر بیت اللہ کا طواف کیا، یہ آپﷺ کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے (اپنی خلافت میں) حج کیا ، انہوں نے بھی سب سے پہلے طواف کیا، یہ بھی آپ کا عمرہ نہیں تھا۔پھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے بھی ایسا ہی کیا۔ پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنی خلافت میں حج کیا اور پہلے جو کام کیا وہ طواف ہی تھا، یہ بھی ان کا عمرہ نہیں تھا۔پھر حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ اور حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے حج کیا پھر میں نے اپنے والد زبیربن عوام رضی اللہ عنہ کے ساتھ حج کیا ، انہوں نے بھی پہلے جو کام کیا وہ یہی بیت اللہ کا طواف تھا یہ بھی ان کا عمرہ نہیں تھا۔ اس کے بعد میں نے مہاجرین اور انصار کو ایساہی کرتے دیکھا۔ان میں سے کسی کا حج عمرہ نہیں تھا۔ پھر سب کے آخر میں، میں نے حضرت عبد اللہ بن عمررضی اللہ عنہ کو ایسا کرتے دیکھا، انہوں نے حج کو توڑ کر عمرہ نہیں قرار دیا اور (افسوس تو یہ کہ ) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس موجود ہیں ان سے نہیں پوچھتے اور جتنے اگلے لوگ گزرے ہیں انہوں نے بھی حج کو توڑ کر عمرہ نہیں قرار دیا ۔ وہ جہاں اپنا قدم بیت اللہ میں رکھتے تو طواف کرتے۔پھر ان کا احرام نہیں کھلتا ۔اور میں نے اپنی ماں(اسماء اور خالہ)(حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ) کو دیکھا وہ جب مکہّ میں آتیں تو پہلے بیت اللہ کے پاس آکر طواف کرتیں اور ان کا احرام نہ کھلتا (حج کا احرام قائم رہتا)۔


وَقَدْ أَخْبَرَتْنِي أُمِّي، أَنَّهَا أَهَلَّتْ هِيَ وَأُخْتُهَا وَالزُّبَيْرُ وَفُلاَنٌ وَفُلاَنٌ بِعُمْرَةٍ، فَلَمَّا مَسَحُوا الرُّكْنَ حَلُّوا‏

And my mother informed me that she, her sister, Az-Zubair and such and such persons had assumed Ihram for 'Umra and after passing their hands over the Corner (the Black Stone) (i.e. finishing their Umra) they finished their Ihram."

اور میر ی ماں نے مجھ سے بیان کیا کہ انہوں نے اور اُن کی بہن (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا) اور زبیر رضی اللہ عنہ اور فلاں فلاں نے عمرے کا احرام باندھا یہ سب لوگ حجر اسود کا بوسہ لے لیتے اور عمرہ کا احرام کھول دیتے۔

Chapter No: 79

باب وُجُوبِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَجُعِلَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ

The Say between As-Safa and Al-Marwa is compulsory and is one of the Symbols of Allah.

باب: صفاو مروہ کے مابین دوڑنا واجب ہے وہ اللہ کی نشانیاں ہیں۔

حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ عُرْوَةُ سَأَلْتُ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ فَقُلْتُ لَهَا أَرَأَيْتِ قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا‏}‏ فَوَاللَّهِ مَا عَلَى أَحَدٍ جُنَاحٌ أَنْ لاَ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏ قَالَتْ بِئْسَ مَا قُلْتَ يَا ابْنَ أُخْتِي إِنَّ هَذِهِ لَوْ كَانَتْ كَمَا أَوَّلْتَهَا عَلَيْهِ كَانَتْ لاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ لاَ يَتَطَوَّفَ بِهِمَا، وَلَكِنَّهَا أُنْزِلَتْ فِي الأَنْصَارِ، كَانُوا قَبْلَ أَنْ يُسْلِمُوا يُهِلُّونَ لِمَنَاةَ الطَّاغِيَةِ الَّتِي كَانُوا يَعْبُدُونَهَا عِنْدَ الْمُشَلَّلِ، فَكَانَ مَنْ أَهَلَّ يَتَحَرَّجُ أَنْ يَطُوفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا أَسْلَمُوا سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَنْ ذَلِكَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا كُنَّا نَتَحَرَّجُ أَنْ نَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ وَقَدْ سَنَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا، فَلَيْسَ لأَحَدٍ أَنْ يَتْرُكَ الطَّوَافَ بَيْنَهُمَا‏.‏ ثُمَّ أَخْبَرْتُ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، فَقَالَ إِنَّ هَذَا لَعِلْمٌ مَا كُنْتُ سَمِعْتُهُ، وَلَقَدْ سَمِعْتُ رِجَالاً مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَذْكُرُونَ أَنَّ النَّاسَ إِلاَّ مَنْ ذَكَرَتْ عَائِشَةُ مِمَّنْ كَانَ يُهِلُّ بِمَنَاةَ، كَانُوا يَطُوفُونَ كُلُّهُمْ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَلَمَّا ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ فِي الْقُرْآنِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كُنَّا نَطُوفُ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَإِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ، فَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا فَهَلْ عَلَيْنَا مِنْ حَرَجٍ أَنْ نَطَّوَّفَ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ‏}‏ الآيَةَ‏.‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ فَأَسْمَعُ هَذِهِ الآيَةَ نَزَلَتْ فِي الْفَرِيقَيْنِ كِلَيْهِمَا فِي الَّذِينَ كَانُوا يَتَحَرَّجُونَ أَنْ يَطُوفُوا بِالْجَاهِلِيَّةِ بِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَالَّذِينَ يَطُوفُونَ ثُمَّ تَحَرَّجُوا أَنْ يَطُوفُوا بِهِمَا فِي الإِسْلاَمِ مِنْ أَجْلِ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَرَ بِالطَّوَافِ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَذْكُرِ الصَّفَا حَتَّى ذَكَرَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا ذَكَرَ الطَّوَافَ بِالْبَيْتِ‏.

Narrated By 'Urwa : I asked 'Aisha: "How do you interpret the statement of Allah: Verily! (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah, and whoever performs the Hajj to the Ka'ba or performs 'Umra, it is not harmful for him to perform Tawaf between them (Safa and Marwa.) (2.158). By Allah! (it is evident from this revelation) there is no harm if one does not perform Tawaf between Safa and Marwa." 'Aisha said, "O, my nephew! Your interpretation is not true. Had this interpretation of yours been correct, the statement of Allah should have been, 'It is not harmful for him if he does not perform Tawaf between them.' But in fact, this divine inspiration was revealed concerning the Ansar who used to assume Ihram for worship ping an idol called "Manat" which they used to worship at a place called Al-Mushallal before they embraced Islam, and whoever assumed Ihram (for the idol), would consider it not right to perform Tawaf between Safa and Marwa. When they embraced Islam, they asked Allah's Apostle (p.b.u.h) regarding it, saying, "O Allah's Apostle! We used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa." So Allah revealed: 'Verily; (the mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah.'" 'Aisha added, "Surely, Allah's Apostle set the tradition of Tawaf between Safa and Marwa, so nobody is allowed to omit the Tawaf between them." Later on I ('Urwa) told Abu Bakr bin 'Abdur-Rahman (of 'Aisha's narration) and he said, 'I have not heard of such information, but I heard learned men saying that all the people, except those whom 'Aisha mentioned and who used to assume Ihram for the sake of Manat, used to perform Tawaf between Safa and Marwa. When Allah referred to the Tawaf of the Ka'ba and did not mention Safa and Marwa in the Qur'an, the people asked, 'O Allah's Apostle! We used to perform Tawaf between Safa and Marwa and Allah has revealed (the verses concerning) Tawaf of the Ka'ba and has not mentioned Safa and Marwa. Is there any harm if we perform Tawaf between Safa and Marwa?' So Allah revealed: "Verily As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah." Abu Bakr said, "It seems that this verse was revealed concerning the two groups, those who used to refrain from Tawaf between Safa and Marwa in the Pre-Islamic Period of ignorance and those who used to perform the Tawaf then, and after embracing Islam they refrained from the Tawaf between them as Allah had enjoined Tawaf of the Ka'ba and did not mention Tawaf (of Safa and Marwa) till later after mentioning the Tawaf of the Ka'ba.'

عروہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کے بارے میں آپ کی کیا رائے ہے ؟ "بیشک صفا و مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں پھر کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کے طواف کرنے میں کوئی گناہ نہیں"۔ اس کا مطلب تو اللہ کی قسم یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر کوئی صفا مروہ کا طواف نہ کرے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: اے میرے بھانجے! تم نےیہ بُری بات کہی۔اگر اللہ کا یہ مطلب ہوتا تو قرآن میں یوں اترتا کہ ان کا طوا ف نہ کرنے میں کوئی گناہ نہیں۔ بات یہ ہے کہ یہ آیت انصار کے بارے میں اتری، وہ اسلام لانے سے پہلے منات بت کےلئے احرام باندھا کرتے تھے ، اسی کو پوجتے تھے وہ مشلل پر رکھا تھا، انصار جب حج یا عمرہ کا احرام باندھتے تو صفا و مروہ کی سعی کو اچھا نہیں سمجھتے تھے۔ جب اسلام لائے تو انہوں نے رسول اللہﷺ سے اس بارے میں پوچھا ، یارسول اللہﷺ! ہم صفا مروہ کے طواف کو برا سمجھتے تھے۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری کہ صفا و مروہ دونوں اللہ کی نشانیاں ہیں آخر آیت تک۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا: رسول اللہﷺنے صفا اور مروہ کے طواف کو جاری فرمایا اب ان کا طواف کوئی نہیں چھوڑ سکتا۔زہری نے کہا: پھر میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا یہ قول ابوبکر بن عبد الرحمٰن سے بیان کیا انہوں نے کہا میں نے تو یہ علم کی بات اب تک نہیں سنی تھی۔ میں نے تو کئی علم والوں سے سنا وہ یوں کہتے تھے کہ عرب کے لوگ (ان لوگوں کے سوا جن کا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے ذکر کیا جو منات کےلئے احرام باندھتے تھے) سب صفامروہ کا طواف کیا کرتے تھے جب اللہ تعالیٰ نےقرآن شریف میں بیت اللہ کا طواف بیان فرمایا اور صفا مروہ کا ذکر نہیں کیا تو وہ لوگ کہنے لگے:یا رسول اللہﷺ! ہم تو (جاہلیت کے زمانے میں) صفا مروہ کا پھیرا کیا کرتے تھے اور اب اللہ نے بیت اللہ کا ذکر فرمایا لیکن صفا (مروے) کا ذکر نہیں کیا تو کیا صفا مروے کا پھیرا کرنے میں ہم پر کچھ گناہ ہوگا؟ تب یہ آیت اتاری صفا مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں آخر تک۔ حضرت ابوبکر بن عبد الرحمن رضی اللہ عنہ نے کہا میں سنتا ہوں کہ یہ آیت دونوں فرقوں کے بارے میں اتری ہےیعنی اس فرقے کے بارے میں جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف بُرا جانتا تھا اور اس بارے میں بھی جو جاہلیت کے زمانے میں صفا مروہ کا طواف کیا کرتے تھے پھر مسلمان ہونے کے بعد اس کا کرنا اس وجہ سے کہ اللہ نے بیت اللہ کے طواف کا ذکر کیا اور صفا مروے کا ذکر نہیں کیا، بُرا سمجھے۔یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے بیت اللہ کے طواف کے بعدان کے طواف کا بھی ذکر فرما دیا۔

Chapter No: 80

باب مَا جَاءَ فِي السَّعْىِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

What is said about Say between As-Safa and Al-Marwa?

باب: صفاو مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے ،

وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ السَّعْىُ مِنْ دَارِ بَنِي عَبَّادٍ إِلَى زُقَاقِ بَنِي أَبِي حُسَيْنِ‏

And Ibn Umar said that Say (is to be observed) from the house of Bani Abbad to the lane of Bani Abu Hussain.

اور عبداللہ بن عمرؓ نے کہا بنی عباد کے گھر سے لے کر بنی ابی الحسین کے کوچے تک دوڑ کر چلے (باقی راہ میں معمولی چال سے )

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الأَوَّلَ خَبَّ ثَلاَثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ‏.‏ فَقُلْتُ لِنَافِعٍ أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَمْشِي إِذَا بَلَغَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ قَالَ لاَ‏.‏ إِلاَّ أَنْ يُزَاحَمَ عَلَى الرُّكْنِ فَإِنَّهُ كَانَ لاَ يَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَلِمَهُ‏

Narrated By Nafi' : Ibn 'Umar said, "When Allah's Apostle performed the first Tawaf he did Ramal in the first three rounds and then walked in the remaining four rounds (of Tawaf of the Ka'ba), where as in performing Tawaf between Safa and Marwa he used to run in the midst of the rain-water passage," I asked Nafi', "Did 'Abdullah (bin 'Umar) use to walk steadily on reaching the Yemenite Corner?" He replied, "No, unless people were crowded at the Corner; otherwise he would not leave it without touching it."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ جب ( مکہّ میں آکر) پہلا طواف کرتے تو تین پھیروں میں دوڑ کر چلتے اور چارپھیروں میں معمولی چال سے اور جب صفا مروہ کا طواف کرتے تو نالے کے نشیب میں دوڑ کر چلتے۔ عبیداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا کیا حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے تو معمولی چال سے چلتے؟ انہوں نے کہا: نہیں، مگر جب ہجوم ہوتا تو حجر اسود کے پاس آکر آہستہ چلنے لگتے کیونکہ وہ بغیر چومے اس کو نہیں چھوڑتے تھے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنه ـ عَنْ رَجُلٍ، طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏

Narrated By 'Amr bin Dinar : We asked Ibn 'Umar whether a man who, while performing 'Umra, had performed Tawaf of the Ka'ba; and had not yet performed Tawaf between Safa and Marwa, could have sexual relation with his wife, Ibn 'Umar replied "The Prophet (p.b.u.h) reached Mecca and performed the seven rounds (of Tawaf) of the Ka'ba and then offered a two-Rakat prayer behind Maqam Ibrahim and then performed the seven rounds (of Tawaf) between Safa and Marwa." He added, "Verily! In Allah's Apostle (p.b.u.h) you have a good example."

عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا ایک شخص نے عمرہ میں بیت اللہ کا طواف کیا لیکن صفا و مروہ کا طواف نہیں کیا، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کرسکتا ہے؟ انہوں نے کہا: نبی ﷺ (مکہ میں) تشریف لائے تو بیت اللہ کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا،اور پھر مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعتیں پڑھیں اور پھر صفا مروہ کی سات مرتبہ سعی کی، تمہارے لیے رسولﷺ کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔


وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ فَقَالَ لاَ يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ

We asked Jabir bin 'Abdullah (the same question) and he said, "He (that man) should not come near (his wife) till he has completed Tawaf between Safa and Marwa."

ہم نے حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے (حسب سابق مسئلہ)پوچھا تو انہوں نے کہا: اپنی عورت سے اس وقت تک صحبت نہ کرے جب تک صفا و مروہ کا طواف نہ کرلے۔


حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلاَ ‏{‏لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ‏}‏‏

Narrated By 'Amr bin Dinar : I heard Ibn 'Umar saying, "The Prophet arrived at Mecca and performed Tawaf of the Ka'ba and then offered a two-Rakat prayer and then performed Tawaf between Safa and Marwa." Ibn 'Umar then recited (the verse): "Verily! In Allah's Apostle (p.b.u.h) you have a good example."

عمرو بن دینار نے خبر دی کہ میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺمکّہ میں تشریف لائے تو بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی، پھر صفا و مروہ کی سعی کی۔ پھر حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے یہ آیت (سورت احزاب کی ) پڑھی، تمہارے لیے رسول اللہﷺکی زندگی بہترین نمونہ ہے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، قَالَ قُلْتُ لأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ أَكُنْتُمْ تَكْرَهُونَ السَّعْىَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ قَالَ نَعَمْ‏.‏ لأَنَّهَا كَانَتْ مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ، حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ ‏{‏إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا‏}‏‏

Narrated By 'Asim : I asked Anas bin Malik: "Did you use to dislike to perform Tawaf between Safa and Marwa?" He said, "Yes, as it was of the ceremonies of the days of the Pre-Islamic period of ignorance, till Allah revealed: 'Verily! (The two mountains) As-Safa and Al-Marwa are among the symbols of Allah. It is therefore no sin for him who performs the pilgrimage to the Ka'ba, or performs 'Umra, to perform Tawaf between them.'" (2.158)

عاصم احول نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کیا آپ لوگ صفا و مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا شعار تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمادی "صفا و مروہ اللہ کی نشانیاں ہیں۔ جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔


حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ إِنَّمَا سَعَى رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ‏ زَادَ الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، سَمِعْتُ عَطَاءً، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، مِثْلَهُ‏

Narrated By Ibn Abbas : Allah's Apostle performed Tawaf of the Ka'ba and the Sa'i of Safa and Marwa so as to show his strength to the pagans.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہﷺ بیت اللہ اور صفا و مروہ کے طواف میں اس لئے دوڑے کہ دشمن آپﷺ کا زور قوت دیکھ لیں۔

‹ First678910Last ›