Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Bukhari

Book: Funerals (23)    كتاب الجنائز

‹ First23456Last ›

Chapter No: 31

باب كَيْفَ تُهِلُّ الْحَائِضُ وَالنُّفَسَاءُ

How should a menstruating woman and a woman in a puerperal state assume Ihram?

با ب: حیض اور نفا س والی عورت کیونکر احرام با ند ھے؟

And the Statement of Allah, "And that which has been slaughtered as a sacrifice for others than Allah." (V.5:3)

عرب لوگ کہتے ہیں اھلّ یعنی بات منہ سے نکال دی واستہللنا اور اھللنا الہلال ان سب لفظوں کے معنی ظاہر ہونا ہے اور استہل المطر کے معنی پانی ابر میں سے نکلا اور قرآن حکیم میں سورت مائدہ میں جو وما اھلّ لغیر اللہ بہ ہے اس کے معنی جس جانور پر اللہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا جائے اور یہ بچہ کےاستہلال سے نکلا ہے یعنی پیدا ہوتے وقت اس کا آواز کرنا۔

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَأَهْلَلْنَا بِعُمْرَةٍ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ مَنْ كَانَ مَعَهُ هَدْىٌ فَلْيُهِلَّ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَةِ، ثُمَّ لاَ يَحِلَّ حَتَّى يَحِلَّ مِنْهُمَا جَمِيعًا ‏"‏ فَقَدِمْتُ مَكَّةَ وَأَنَا حَائِضٌ، وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَلاَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، فَشَكَوْتُ ذَلِكَ إِلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ ‏"‏ انْقُضِي رَأْسَكِ وَامْتَشِطِي، وَأَهِلِّي بِالْحَجِّ، وَدَعِي الْعُمْرَةَ ‏"‏‏.‏ فَفَعَلْتُ فَلَمَّا قَضَيْنَا الْحَجَّ أَرْسَلَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ إِلَى التَّنْعِيمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ ‏"‏ هَذِهِ مَكَانَ عُمْرَتِكِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَطَافَ الَّذِينَ كَانُوا أَهَلُّوا بِالْعُمْرَةِ بِالْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ حَلُّوا، ثُمَّ طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا بَعْدَ أَنْ رَجَعُوا مِنْ مِنًى، وَأَمَّا الَّذِينَ جَمَعُوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ فَإِنَّمَا طَافُوا طَوَافًا وَاحِدًا‏

Narrated By 'Aisha : (The wife of the Prophet (p.b.u.h) We set out with the Prophet in his last Hajj and we assumed Ihram for Umra. The Prophet then said, "Whoever has the Hadi with him should assume Ihram for Hajj along with 'Umra and should not finish the Ihram till he finishes both." I was menstruating when I reached Mecca, and so I neither did Tawaf round the Ka'ba nor Tawaf between Safa and Marwa. I complained about that to the Prophet on which he replied, "Undo and comb your head hair, and assume Ihram for Hajj (only) and leave the Umra." So, I did so. When we had performed the Hajj, the Prophet sent me with my brother 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr to Tan'im. So I performed the 'Umra. The Prophet said to me, "This 'Umra is instead of your missed one." Those who had assumed Ihram for 'Umra (Hajj-atTamattu) performed Tawaf round the Ka'ba and between Safa and Marwa and then finished their Ihram. After returning from Mina, they performed another Tawaf (between Safa and Marwa). Those who had assumed Ihram for Hajj and 'Umra together (Hajj-al-Qiran) performed only one Tawaf (between Safa and Marwa).

نبیﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہو ں نے کہا: ہم حجۃ الوداع میں نبیﷺ کے ساتھ ( مد ینہ سے مکہ کو ) روانہ ہوئے ۔ہم نے عمرے کا احرام باندھا۔پھر نبیﷺ نے فرمایا: جن لوگوں کے ساتھ قربانی ہے ،وہ تو حج کے ساتھ عمرہ کا بھی احرام باندھیں وہ اس وقت تک احرام نہیں کھول سکتے جب تک دونو ں سے فراغت نہ کرلیں۔خیر جب میں مکہ پہنچی تو حا ئضہ ہوگئی۔ میں نے بیت اللہ کا طواف کیا اورنہ صفا ومروہ کا اور میں نے اپنا یہ شکوہ نبیﷺ سے بیا ن کیا۔آپﷺ نے فرمایا: سر کھو ل ڈال اور کنگھی کر اور حج کا احرام باندھ لے اور عمرے کو رہنے دے میں نے ایسا ہی کیا جب ہم حج پورا کرچکے تو نبیﷺ نے عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ میرے سا تھ دے کر مجھ کو تنعیم بھیجا میں نے وہاں سے عمرہ کیا آپﷺ نے فرمایا: یہ عمرہ اس عمرے کا بدل ہے حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے کہا تو جن لوگوں نے احرام باندھا تھا انہو ں نے بیت اللہ اور صفا ومروہ کا طو اف کرکے احرام کھول ڈالا۔ پھر منیٰ سے لوٹنے کے بعد دوسرا طواف یعنی طواف زیارہ کیا اور جن لوگوں نے حج اور عمرہ دونو ں کی نیت کی تھی، انہوں نے ایک ہی طواف یعنی طواف زیارہ کیا۔

Chapter No: 32

باب مَنْ أَهَلَّ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم

Whoever assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet (s.a.w) in the lifetime of the Prophet (s.a.w) (without being objected by the Prophet (s.a.w)).

باب : جس نے نبیﷺ کے سا منے احرام میں یہ نیت کی کہ جو نیّت نبیﷺ کی ہے،

قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنهما عَنِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏

Narrated by Ibn Umar on the authority of the Prophet (s.a.w).

یہ ابن عمرؓ نے نبی ﷺ سے نقل کیا۔

حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ قَالَ جَابِرٌ ـ رضى الله عنه ـ أَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم عَلِيًّا ـ رضى الله عنه ـ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ، وَذَكَرَ قَوْلَ سُرَاقَةَ‏

Narrated By Ata: Jabir said, "The Prophet ordered Ali to keep on assuming his Ihram." The narrator then informed about the narration of Suraqa.

حضرت عطاء بن ابی رباح نے کہا: جابر رضی اللہ عنہ نے کہا: نبیﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں اور سر اقہ بن ما لک کا قول بیا ن کیا۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلاَّلُ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ سَمِعْتُ مَرْوَانَ الأَصْفَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمَ عَلِيٌّ ـ رضى الله عنه ـ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم مِنَ الْيَمَنِ فَقَالَ ‏"‏ بِمَا أَهْلَلْتَ ‏"‏‏.‏ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَقَالَ ‏"‏ لَوْلاَ أَنَّ مَعِي الْهَدْىَ لأَحْلَلْتُ ‏"‏‏.‏ وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ ‏"‏‏.‏ قَالَ بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ ‏"

Narrated By Anas bin Malik: Ali came to the Prophet (p.b.u.h) from Yemen (to Mecca). The Prophet asked Ali, "With what intention have you assumed Ihram?" Ali replied, "I have assumed Ihram with the same intention as that of the Prophet." The Prophet said, "If I had not the Hadi with me I would have finished the Ihram." Muhammad bin Bakr narrated extra from Ibn Juraij, "The Prophet said to Ali, "With what intention have you assumed the Ihram, O Ali?" He replied, "With the same (intention) as that of the Prophet." The Prophet said, "Have a Hadi, and keep your Ihram as it is."

حضر ت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبیﷺ کے پاس آئے۔ آپﷺ نے ان سے پوچھا ۔تم نے کس چیز کا احرام کا باندھا ہے ؟ انہوں نے کہا: اسی کا جس کا نبیﷺ نے باندھا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: میرے سا تھ تو قربا نی ہے ورنہ میں احرام کھول ڈالتا۔ اور محمد بن بکر نے ابن جر یج سے یوں روایت کیا کہ نبیﷺنے فرمایا: اے علی رضی اللہ عنہ! تم نے کیا احرام باندھا؟ انہوں نے کہا: میں نے اس کا احرام باندھا ہے جس کا نبیﷺ نے احرام باندھا ہے۔ آپﷺ نے فرمایا: قربانی دے اور احرام کی حالت میں ہی رہنا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ بَعَثَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم إِلَى قَوْمٍ بِالْيَمَنِ فَجِئْتُ وَهْوَ بِالْبَطْحَاءِ فَقَالَ ‏"‏ بِمَا أَهْلَلْتَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ أَهْلَلْتُ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم قَالَ ‏"‏ هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْىٍ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ فَأَمَرَنِي فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَمَرَنِي فَأَحْلَلْتُ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي، أَوْ غَسَلَتْ رَأْسِي، فَقَدِمَ عُمَرُ ـ رضى الله عنه ـ فَقَالَ إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ قَالَ اللَّهُ ‏{‏وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ‏}‏ وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْىَ‏

Narrated By Abu Musa: The Prophet sent me to some people in Yemen and when I returned, I found him at Al-Batha. He asked me, "With what intention have you assumed Ihram (i.e. for Hajj or for Umra or for both?") I replied, "I have assumed Ihram with an intention like that of the Prophet." He asked, "Have you a Hadi with you?" I replied in the negative. He ordered me to perform Tawaf round the Ka'ba and between Safa and Marwa and then to finish my Ihram. I did so and went to a woman from my tribe who combed my hair or washed my head. Then, when Umar came (i.e. became Caliph) he said, "If we follow Allah's Book, it orders us to complete Hajj and Umra; as Allah says: "Perform the Hajj and Umra for Allah." (2.196). And if we follow the tradition of the Prophet who did not finish his Ihram till he sacrificed his Hadi."

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: نبیﷺ نے مجھ کو یمن میں میری قوم کی طرف بھیجا۔ میں لوٹ کر آیا تو اس وقت آپﷺ بطحا میں تھے ( مکہ کے میدان میں ) آپﷺ نے پو چھا: تم نے کیا احرام باندھا؟ میں نے کہا: وہی جو اللہ کےنبیﷺ نے باندھا۔ آپﷺ نے پوچھا کیا تمہارے ساتھ قربانی کا جانور ہے؟ میں نے کہا نہیں۔ تب آپﷺ نے مجھ کو یہ حکم دیا کہ بیت اللہ ، صفا ومروہ کا طواف کرکے احرام کھول ڈالوں۔ میں نے ایسا ہی کیا۔ پھر میں اپنی قوم کی ایک عورت کے پاس آیا اس نے میرے بالوں میں کنگھی کی، یا میرا سر دھویا۔ جب حضر ت عمر رضی اللہ عنہ کا وقت آیا ( وہ خلیفہ ہو ئے) تو انہوں نے کہا: اگر ہم کتا ب اللہ پر عمل کر یں تو وہ حکم دیتی ہے کہ حج اور عمرہ پورا کرو، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور حج اورعمرہ پورا کرو خدا کی ر ضا مندی کےلئے اور اگر ہم نبیﷺ کی سنت کو لیں تو آپﷺ نے اس وقت تک احرام نہیں کھولا جب تک قربانی نہیں کی۔

Chapter No: 33

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏الْحَجُّ أَشْهُرٌ مَعْلُومَاتٌ فَمَنْ فَرَضَ فِيهِنَّ الْحَجَّ فَلاَ رَفَثَ وَلاَ فُسُوقَ وَلاَ جِدَالَ فِي الْحَجِّ‏}‏ ‏{‏يَسْأَلُونَكَ عَنِ الأَهِلَّةِ قُلْ هِيَ مَوَا

The Statement of Allah, "The Hajj is (in) the well-known months … Hajj" (V.2:197)

باب : اللہ تعا لیٰ کا (سورت بقرہ میں ) یہ فرمانا حج کے مہینے مقرر ہیں جوکوئی ان میں حج کی ٹھان لے تو شہوت کی با تیں نہ کرے، نہ گناہ ، نہ جھگڑا جب حج کر رہا ہو ۔

And also His Statement, "They asked you (O Muhammad (s.a.w)) about the new moons. Say, these are signs to mark fixed periods of time for mankind and for the Hajj" (V.2:189)

اے پیغمبر ! لوگ تجھ سے چاند کو پو چھتے ہیں کہہ دے چا ند سے لو گوں کے کا موں کے اور حج کے وقت معلو م ہو تے ہیں اور ابن عمرؓ نے کہا حج کے مہینے یہ ہیں شوال اور ذی قعدہ اور ذی الحجہ کے دس دن اور ابن عباسؓ نے کہا سنت یہ ہے کہ حج کا احرام نہ با ند ھے مگر حج کے مہینوں میں اور حضرت عثمانؓ نے کہا کو ئی خراسان( یا ہندو ستان ) یا کرمان سے احرام باندھ کر چلے تو یہ مکروہ ہے۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ حُمَيْدٍ، سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ، وَلَيَالِي الْحَجِّ وَحُرُمِ الْحَجِّ، فَنَزَلْنَا بِسَرِفَ قَالَتْ فَخَرَجَ إِلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ ‏"‏ مَنْ لَمْ يَكُنْ مِنْكُمْ مَعَهُ هَدْىٌ فَأَحَبَّ أَنْ يَجْعَلَهَا عُمْرَةً فَلْيَفْعَلْ، وَمَنْ كَانَ مَعَهُ الْهَدْىُ فَلاَ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَالآخِذُ بِهَا وَالتَّارِكُ لَهَا مِنْ أَصْحَابِهِ قَالَتْ فَأَمَّا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَرِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِهِ فَكَانُوا أَهْلَ قُوَّةٍ، وَكَانَ مَعَهُمُ الْهَدْىُ، فَلَمْ يَقْدِرُوا عَلَى الْعُمْرَةِ قَالَتْ فَدَخَلَ عَلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ ‏"‏ مَا يُبْكِيكِ يَا هَنْتَاهْ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ سَمِعْتُ قَوْلَكَ لأَصْحَابِكَ فَمُنِعْتُ الْعُمْرَةَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ وَمَا شَأْنُكِ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ أُصَلِّي‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَلاَ يَضِيرُكِ، إِنَّمَا أَنْتِ امْرَأَةٌ مِنْ بَنَاتِ آدَمَ كَتَبَ اللَّهُ عَلَيْكِ مَا كَتَبَ عَلَيْهِنَّ، فَكُونِي فِي حَجَّتِكِ، فَعَسَى اللَّهُ أَنْ يَرْزُقَكِيهَا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ فَخَرَجْنَا فِي حَجَّتِهِ حَتَّى قَدِمْنَا مِنًى فَطَهَرْتُ، ثُمَّ خَرَجْتُ مِنْ مِنًى فَأَفَضْتُ بِالْبَيْتِ قَالَتْ ثُمَّ خَرَجَتْ مَعَهُ فِي النَّفْرِ الآخِرِ حَتَّى نَزَلَ الْمُحَصَّبَ، وَنَزَلْنَا مَعَهُ فَدَعَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَ ‏"‏ اخْرُجْ بِأُخْتِكَ مِنَ الْحَرَمِ، فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ افْرُغَا، ثُمَّ ائْتِيَا هَا هُنَا، فَإِنِّي أَنْظُرُكُمَا حَتَّى تَأْتِيَانِي ‏"‏‏.‏ ـ قَالَتْ ـ فَخَرَجْنَا حَتَّى إِذَا فَرَغْتُ، وَفَرَغْتُ مِنَ الطَّوَافِ ثُمَّ جِئْتُهُ بِسَحَرَ فَقَالَ ‏"‏ هَلْ فَرَغْتُمْ ‏"‏‏.‏ فَقُلْتُ نَعَمْ‏.‏ فَآذَنَ بِالرَّحِيلِ فِي أَصْحَابِهِ، فَارْتَحَلَ النَّاسُ فَمَرَّ مُتَوَجِّهًا إِلَى الْمَدِينَةِ‏.‏ ضَيْرُ مِنْ ضَارَ يَضِيرُ ضَيْرًا، وَيُقَالُ ضَارَ يَضُورُ ضَوْرًا وَضَرَّ يَضُرُّ ضَرًّا

Narrated By Al-Qasim bin Muhammad: 'Aisha said, "We set out with Allah's Apostles in the months of Hajj, and (in) the nights of Hajj, and at the time and places of Hajj and in a state of Hajj. We dismounted at Sarif (a village six miles from Mecca). The Prophet then addressed his companions and said, "Anyone who has not got the Hadi and likes to do Umrah instead of Hajj may do so (i.e. Hajj-al-Tamattu) and anyone who has got the Hadi should not finish the Ihram after performing Umrah). (i.e. Hajj-al-Qiran). Aisha added, "The companions of the Prophet obeyed the above (order) and some of them (i.e. who did not have Hadi) finished their Ihram after Umrah." Allah's Apostle and some of his companions were resourceful and had the Hadi with them, they could not perform Umrah (alone) (but had to perform both Hajj and Umra with one Ihram). 'Aisha added, "Allah's Apostle came to me and saw me weeping and said, "What makes you weep, O Hantah?" I replied, "I have heard your conversation with your companions and I cannot perform the Umrah." He asked, "What is wrong with you?' I replied, 'I do not offer the prayers (i.e. I have my menses).' He said, 'It will not harm you for you are one of the daughters of Adam, and Allah has written for you (this state), as He has written it for them. Keep on with your intentions for Hajj and Allah may reward you that." 'Aisha further added, "Then we proceeded for Hajj till we reached Mina and I became clean from my menses. Then I went out from Mina and performed Tawaf round the Kaaba." Aisha added, "I went along with the Prophet in his final departure (from Hajj) till he dismounted at Al-Muhassab (a valley outside Mecca), and we too, dismounted with him." He called 'Abdur-Rahman bin Abu Bakr and said to him, 'Take your sister outside the sanctuary of Mecca and let her assume Ihram for Umrah, and when you had finished Umrah, return to this place and I will wait for you both till you both return to me.'" Aisha added, 'So we went out of the sanctuary of Mecca and after finishing from the Umrah and the Tawaf we returned to the Prophet at dawn. He said, Have you performed the Umrah? We replied in the affirmative. So he announced the departure amongst his companions and the people set out for the journey, and the Prophet: too left for Medina.'"

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج کے مہینوں میں اور حج کی راتوں میں اور حج کے موسم میں نکلے پھر سَرِف میں جاکر اُترے آپﷺ اپنےاصحاب کی طرف تشریف لائے تو فرمانے لگے: جس کے ساتھ قربا نی کا جانور نہ ہو تو میں چاہتا ہوں وہ حج کو عمرہ کر ڈالے اور جس کے ساتھ قربانی ہو وہ ایسا نہ کرے ۔حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں پھر کسی نے آپﷺ کے اس ارشاد پر عمل کیا اور کسی نے عمل نہیں کیا لیکن رسول اللہ ﷺ اور چند صحابہ رضی اللہ عنہم جو زور قوت رکھتے تھے اپنے ساتھ قربانی لا ئے تھے وہ عمرہ نہیں کر سکتے تھے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں پھر رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور میں رو رہی تھی، آپﷺ نے فرمایا: روتی کیوں ہو بھولی بھالی عورت؟ میں نے عرض کیا آپﷺ نے جو اپنے اصحاب سے فرمایا: وہ میں نے سنا لیکن میں تو عمرہ ہی نہیں کرسکتی آپﷺ نے پوچھا کیوں؟ میں نے کہا: میں نماز نہیں پڑھتی آپﷺ نے فرمایا ( اس کا غم نہ کرو ) آخر تم بھی حضرت آدم علیہ السلام کی ایک بیٹی ہو، اور اللہ تعالیٰ نے جو ان کی قسمت میں لکھا ہے تیرے بھی لکھا ہے، تم حج کرتی رہو ،اللہ سے اُمید ہے کہ وہ عمرہ بھی تجھ کو نصیب کرے۔حضرت عا ئشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر ہم حج کرنے کےلیے نکلے ۔ جب میں (عرفات سے ) منیٰ کو آئی اس وقت پاک ہوئی پھر میں منیٰ سے نکلی اور مکہ جاکر طواف زیارہ کیا۔ حضرت عائشہ نے بیان کیا کہ آخر میں آپﷺکے ساتھ جب واپس ہونے لگی تو آپﷺوادی محصب میں آ کر اترے۔ ہم بھی آپﷺکے ساتھ ٹھہرے۔ آپﷺنے عبد الرحمن بن ابی بکر رضی اللہ عنہ کو بلاکر کہا: اپنی بہن کو لے کر حرم سے باہر جاؤ اور وہاں سے عمرہ کا احرام باندھ پھر عمرہ سے فارغ ہوکر تم لوگ یہیں واپس آجاؤ۔ میں تمہارا انتظار کرتا رہوں گا۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ہم چلے اور جب میں اور میرا بھائی طواف سے فارغ ہوئے تو میں سحری کے وقت آپﷺکی خدمت میں پہنچی۔ آپﷺنے پوچھا: فارغ ہوچکی؟ میں نے کہا: ہاں۔تب آپﷺنے اپنے ساتھیوں سے سفر شر وع کردینے کےلیے کہا۔ سفر شروع ہوگیا، اور آپﷺمدینہ منورہ واپس ہورہے تھے۔ ابو عبد اللہ (امام بخاری) نے کہا: جو لایضیرک ہے وہ ضار یضیر ضیرا سے مشتق ہے ضار یضور ضورا بھی استعمال ہوتا ہے۔ اور جس روایت میں لایضرک ہے وہ ضریضر ضرا سے نکلا ہے۔

Chapter No: 34

باب التَّمَتُّعِ وَالإِقْرَانِ وَالإِفْرَادِ بِالْحَجِّ وَفَسْخِ الْحَجِّ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ مَعَهُ هَدْىٌ

What is said regarding Hajj-at-Tamattu’, Hajj-al-Qiran, and Hajj-al-Ifrad. And whoever has not brought the Hady with him, he should finish the Ihram of Hajj, and make it as Umra, (and then assume another Ihram for Hajj from Makkah, etc.).

باب : تمتّع اور قِران اور حج مفرد کا بیان اور حج کو فسخ کر کے عمرہ بنا دینا جس کے سا تھ قر با نی نہ ہو۔

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ الأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم وَلاَ نُرَى إِلاَّ أَنَّهُ الْحَجُّ، فَلَمَّا قَدِمْنَا تَطَوَّفْنَا بِالْبَيْتِ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ أَنْ يَحِلَّ، فَحَلَّ مَنْ لَمْ يَكُنْ سَاقَ الْهَدْىَ، وَنِسَاؤُهُ لَمْ يَسُقْنَ فَأَحْلَلْنَ، قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَحِضْتُ فَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ، فَلَمَّا كَانَتْ لَيْلَةُ الْحَصْبَةِ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، يَرْجِعُ النَّاسُ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ وَأَرْجِعُ أَنَا بِحَجَّةٍ قَالَ ‏"‏ وَمَا طُفْتِ لَيَالِيَ قَدِمْنَا مَكَّةَ ‏"‏‏.‏ قُلْتُ لاَ‏.‏ قَالَ ‏"‏ فَاذْهَبِي مَعَ أَخِيكِ إِلَى التَّنْعِيمِ، فَأَهِلِّي بِعُمْرَةٍ ثُمَّ مَوْعِدُكِ كَذَا وَكَذَا ‏"‏‏.‏ قَالَتْ صَفِيَّةُ مَا أُرَانِي إِلاَّ حَابِسَتَهُمْ‏.‏ قَالَ ‏"‏ عَقْرَى حَلْقَى، أَوَمَا طُفْتِ يَوْمَ النَّحْرِ ‏"‏‏.‏ قَالَتْ قُلْتُ بَلَى‏.‏ قَالَ ‏"‏ لاَ بَأْسَ، انْفِرِي ‏"‏‏.‏ قَالَتْ عَائِشَةُ ـ رضى الله عنها ـ فَلَقِيَنِي النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَهُوَ مُصْعِدٌ مِنْ مَكَّةَ، وَأَنَا مُنْهَبِطَةٌ عَلَيْهَا، أَوْ أَنَا مُصْعِدَةٌ وَهْوَ مُنْهَبِطٌ مِنْهَا‏

Narrated By Al-Aswad: 'Aisha said, We went out with the Prophet (from Medina) with the intention of performing Hajj only and when we reached Mecca we performed Tawaf round the Kaaba and then the Prophet ordered those who had not driven the Hadi along with them to finish their Ihram. So the people who had not driven the Hadi along with them finished their Ihram. The Prophet's wives, too, had not driven the Hadi with them, so they too finished their Ihram." Aisha added, "I got my menses and could not perform Tawaf round the Kaaba." So when it was the night of Hasba (i.e. when we stopped at Al-Muhassab), I said, 'O Allah's Apostle! Everyone is returning after performing Hajj and Umrah but I am returning after performing Hajj only. He said, Didn't you perform Tawaf round the Kaaba the night we reached Mecca? I replied in the negative. He said, Go with your brother to Tanim and assume the Ihram for Umrah, (and after performing it) come back to such and such a place.' On that Safiya said, 'I feel that I will detain you all.' The Prophet said, 'O 'Aqra Halqa! Didn't you perform Tawaf of the Kaaba on the day of sacrifice? (i.e. Tawaf-al-ifada) Safiya replied in the affirmative. He said, (to Safiya). 'There is no harm for you to proceed on with us.'" Aisha added, "(after returning from Umrah), the Prophet met me while he was ascending (from Mecca) and I was descending to it, or I was ascending and he was descending."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نبیﷺ کے ساتھ نکلے اور ہماری نیت حج ہی کی تھی، جب مکہ پہنچے تو بیت اللہ کا طواف کیا ( یعنی اور لوگوں نے ) پھر نبیﷺنے ان لوگوں کو جو قربانی ساتھ نہیں لائے تھے یہ حکم دیا کہ احرام کھول ڈالیں، انہوں نے کھول ڈالا ،آپﷺ کی ازواج مطہرات نے بھی احرام کھول ڈالا کیونکہ وہ قربانی ساتھ نہیں لائی تھیں ،مجھ کو حیض آگیا تھا، اس لئے میں نے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا ( حج کر تی چلی گئی) جب محصب کی رات آئی تو میں نے کہا: یارسول اللہﷺ! لوگ تو حج اورعمرہ دونوں کرکےلوٹیں گے اور میں صرف حج کرکے۔آپﷺنے فرمایا: جب تم مکہ میں آئی تھی تو طواف نہیں کیا تھا؟ میں نے کہا: نہیں ۔آپﷺ نے فرمایا: اچھا تم اپنے بھا ئی کے سا تھ تنعیم تک جاؤ وہاں سے عمرے کا احرام با ندھ لے پھر ( عمرے سے فارغ ہوکر ) فلاں جگہ پر ملاقات ہوگی ۔ ام المومنین حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کہنے لگیں: شاید میں بھی آپ کو روکنے کا سبب بن جاؤں گی۔ آپﷺنے فرمایا: مردار سر منڈی کیا تو نے یوم نحر کا طواف نہیں کیا ؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، آپﷺنے فرمایا: پھر کوئی حرج نہیں، چل کوچ کرلے،حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: پھر نبیﷺ مجھ کو اس وقت ملے جب آپﷺ مکہ سے اوپر چڑھ رہے تھے اور میں مکہ پر اتر رہی تھی یا میں چڑھ رہی تھی آپﷺ اُتر رہے تھے۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الأَسْوَدِ، مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ نَوْفَلٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَائِشَةَ ـ رضى الله عنها ـ أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ، فَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِحَجَّةٍ وَعُمْرَةٍ، وَمِنَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ وَأَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم بِالْحَجِّ، فَأَمَّا مَنْ أَهَلَّ بِالْحَجِّ أَوْ جَمَعَ الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لَمْ يَحِلُّوا حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ‏

Narrated By Aisha: We set out with Allah's Apostles (to Mecca) in the year of the Prophet's Last Hajj. Some of us had assumed Ihram for Umrah only, some for both Hajj and Umrah, and others for Hajj only. Allah's Apostle assumed Ihram for Hajj. So whoever had assumed Ihram for Hajj or for both Hajj and Umrah did not finish the Ihram till the day of sacrifice.

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺکے ساتھ حجۃ الوداع کے سال نکلے ، تو ہم میں کسی نے عمرہ کا احرام باندھا، اور کسی نے ہم میں حج و عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا، اور اور کسی نے ہم میں سے صرف حج کا احرام باندھا تھا، اور رسول اللہﷺنے حج کا احرام باندھا تھا، پھر جن لوگوں نے حج کا احرام باندھا تھا یا حج اور عمرہ دونوں کا، ان کا احرام یوم النحر تک نہ کھل سکا۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْحَكَمِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ شَهِدْتُ عُثْمَانَ وَعَلِيًّا ـ رضى الله عنهما ـ وَعُثْمَانُ يَنْهَى عَنِ الْمُتْعَةِ وَأَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُمَا‏.‏ فَلَمَّا رَأَى عَلِيٌّ، أَهَلَّ بِهِمَا لَبَّيْكَ بِعُمْرَةٍ وَحَجَّةٍ قَالَ مَا كُنْتُ لأَدَعَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم لِقَوْلِ أَحَدٍ‏

Narrated By Marwan bin Al-Hakam: I saw Uthman and Ali. Uthman used to forbid people to perform Hajj-at-Tamattu' and Hajj-al-Qiran (Hajj and Umrah together), and when 'Ali saw (this act of 'Uthman), he assumed Ihram for Hajj and Umrah together saying, "Lubbaik for Umrah and Hajj," and said, "I will not leave the tradition of the Prophet on the saying of somebody."

حضرت علی بن حسین (اما م زین العابدین) سے مروی ہے انہو ں نے کہا: مروان بن حکم نے کہا: میں نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا۔ حضرت عثمان حج تمتع اور قران سے منع کرتے تھے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھ کر دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا اور کہا: لبیک بعمرۃ و حجۃ ، پھر کہنے لگے: میں کسی ایک شخص کی بات پر رسول اللہ ﷺکی سنت نہیں چھوڑ سکتا ہوں۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانُوا يَرَوْنَ أَنَّ الْعُمْرَةَ فِي أَشْهُرِ الْحَجِّ مِنْ أَفْجَرِ الْفُجُورِ فِي الأَرْضِ، وَيَجْعَلُونَ الْمُحَرَّمَ صَفَرًا وَيَقُولُونَ إِذَا بَرَأَ الدَّبَرْ، وَعَفَا الأَثَرْ، وَانْسَلَخَ صَفَرْ، حَلَّتِ الْعُمْرَةُ لِمَنِ اعْتَمَرْ‏.‏ قَدِمَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم وَأَصْحَابُهُ صَبِيحَةَ رَابِعَةٍ مُهِلِّينَ بِالْحَجِّ، فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَجْعَلُوهَا عُمْرَةً فَتَعَاظَمَ ذَلِكَ عِنْدَهُمْ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ أَىُّ الْحِلِّ قَالَ ‏"‏ حِلٌّ كُلُّهُ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn Abbas: The people (of the Pre-Islamic Period) used to think that to perform Umrah during the months of Hajj was one of the major sins on earth. And also used to consider the month of Safar as a forbidden (i.e. sacred) month and they used to say, "When the wounds of the camel's back heal up (after they return from Hajj) and the signs of those wounds vanish and the month of Safar passes away then (at that time) Umrah is permissible for the one who wishes to perform it." In the morning of the 4th of Dhul-Hijja, the Prophet and his companions reached Mecca, assuming Ihram for Hajj and he ordered his companions to make their intentions of the Ihram for Umrah only (instead of Hajj) so they considered his order as something great and were puzzled, and said, "O Allah's Apostle! What kind (of finishing) of Ihram is allowed?" The Prophet replied, "Finish the Ihram completely like a non-Muhrim (you are allowed everything)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: عرب ( جاہلیت کے زمانہ میں) حج کے مہینوں میں عمرہ کرنا بڑا گناہ تصور کرتے تھے اور محرم کو صفر کرلیتے اور کہتے جب اونٹ کی پیٹھ اچھی ہوجائےاور اس پر خوب بال اُگ آئیں اور صفر گزر جائے تو عمرہ کرنے والے کو عمرہ درست ہوا۔ نبیﷺ اور آپﷺ کے اصحاب رضی اللہ عنہم چوتھی تاریخ ذی الحجہ کی صبح کو مکہ میں تشریف لائے، لوگ حج کا احرام باندھے ہوئے تھے ۔ آپﷺ نے یہ حکم دیا کہ حج کو عمرہ کر ڈالو ۔یہ امر ان پرگراں گزرا، انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ ! عمرہ کرکے ہم کو کیا چیز حلال ہوگی ؟ آپﷺ نے فرمایا سب چیز یں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى ـ رضى الله عنه ـ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَأَمَرَهُ بِالْحِلِّ‏

Narrated By Abu Musa: I came to the Prophet (from Yemen and was assuming Ihram for Hajj) and he ordered me to finish the Ihram (after performing the Umrah).

حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں نبیﷺ کے پاس (حجۃ الوداع میں) آیا۔ تو راوی کہتا ہے کہ آپﷺنے انہیں عمرہ کرکےاحرام کھول ڈالنےکاحکم دیا۔


حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ،‏.‏ وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ حَفْصَةَ ـ رضى الله عنهم ـ زَوْجِ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا شَأْنُ النَّاسِ حَلُّوا بِعُمْرَةٍ وَلَمْ تَحْلِلْ أَنْتَ مِنْ عُمْرَتِكَ قَالَ ‏"‏ إِنِّي لَبَّدْتُ رَأْسِي، وَقَلَّدْتُ هَدْيِي فَلاَ أَحِلُّ حَتَّى أَنْحَرَ ‏"‏‏.

Narrated By Ibn Umar: Hafsa the wife of the Prophet said, "O Allah's Apostle! Why have the people finished their Ihram after performing Umrah but you have not finished your Ihram after performing Umrah?" He replied, "I have matted my hair and garlanded my Hadi. So I will not finish my Ihram till I have slaughtered (my Hadi)."

حضرت ام المؤمنین حفصہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے انہوں نے کہا:یا رسولﷺ! لوگوں کو کیا ہوا ہے کہ انہوں نے عمرہ کرکے احرام کھو ل ڈالا حالانکہ آپﷺ نے عمرہ کا احرام نہیں کھو لا، آپﷺ نے فرمایا: میں نے اپنے بال جمالئے تھے اور قربا نی کے گلے میں ہار ڈالا تھا تو جب تک میں قربا نی نحر نہ کروں احرام نہیں کھول سکتا۔


حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنَا أَبُو جَمْرَةَ، نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ الضُّبَعِيُّ قَالَ تَمَتَّعْتُ فَنَهَانِي نَاسٌ، فَسَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ فَأَمَرَنِي، فَرَأَيْتُ فِي الْمَنَامِ كَأَنَّ رَجُلاً يَقُولُ لِي حَجٌّ مَبْرُورٌ وَعُمْرَةٌ مُتَقَبَّلَةٌ، فَأَخْبَرْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ فَقَالَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فَقَالَ لِي أَقِمْ عِنْدِي، فَأَجْعَلَ لَكَ سَهْمًا مِنْ مَالِي‏.‏ قَالَ شُعْبَةُ فَقُلْتُ لِمَ فَقَالَ لِلرُّؤْيَا الَّتِي رَأَيْتُ‏

Narrated By Shuba: Abu Jamra Nasr bin 'Imran Ad-Dubai said, "I intended to perform Hajj-at-Tamattu' and the people advised me not to do so. I asked Ibn Abbas regarding it and he ordered me to perform Hajj-at-Tammatu'. Later I saw in a dream someone saying to me, 'Hajj-Mabrur (Hajj performed in accordance with the Prophet's tradition without committing sins and accepted by Allah) and an accepted Umrah. So I told that dream to Ibn Abbas. He said This is the tradition of Abul Qasim. Then he said to me, Stay with me and I shall give you a portion of my property.'" I (Shuba) asked, "Why (did he invite you)?" He (Abu Jamra) said, "Because of the dream which I had seen."

ابو جمرہ نصر بن عمران ضبعی سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں نے تمتع کیا تو کئی لوگوں نے اس سے منع کیا آخر میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پو چھا، انہوں نے مجھے تمتع کرنے کا حکم دیا۔ پھر میں نے خواب دیکھا جیسے ایک شخص مجھ سے کہہ رہا ہے تمہارا حج مبرور ہوا، اور تمہارا عمرہ مقبول ہوا ۔ میں نے یہ خواب حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے بیان کیا انہوں نے کہا: اس میں شک کیا ہے، تمتع ابو القاسمﷺ کی سنت ہے پھر انہوں نے کہا: تم میرے پاس ٹھہرنا اور میں اپنے مال میں تمہارا ایک حصّہ لگا دوں گا۔ شعبہ نے کہا: میں نے ابو جمرہ سے پو چھا اس کی کیا وجہ تھی انہوں نے کہا: وہی خواب جو میں نے دیکھا تھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ، قَالَ قَدِمْتُ مُتَمَتِّعًا مَكَّةَ بِعُمْرَةٍ فَدَخَلْنَا قَبْلَ التَّرْوِيَةِ بِثَلاَثَةِ أَيَّامٍ، فَقَالَ لِي أُنَاسٌ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ تَصِيرُ الآنَ حَجَّتُكَ مَكِّيَّةً‏.‏ فَدَخَلْتُ عَلَى عَطَاءٍ أَسْتَفْتِيهِ فَقَالَ حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ حَجَّ مَعَ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ سَاقَ الْبُدْنَ مَعَهُ، وَقَدْ أَهَلُّوا بِالْحَجِّ مُفْرَدًا، فَقَالَ لَهُمْ ‏"‏ أَحِلُّوا مِنْ إِحْرَامِكُمْ بِطَوَافِ الْبَيْتِ وَبَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَقَصِّرُوا ثُمَّ أَقِيمُوا حَلاَلاً، حَتَّى إِذَا كَانَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَأَهِلُّوا بِالْحَجِّ، وَاجْعَلُوا الَّتِي قَدِمْتُمْ بِهَا مُتْعَةً ‏"‏‏.‏ فَقَالُوا كَيْفَ نَجْعَلُهَا مُتْعَةً وَقَدْ سَمَّيْنَا الْحَجَّ فَقَالَ ‏"‏ افْعَلُوا مَا أَمَرْتُكُمْ، فَلَوْلاَ أَنِّي سُقْتُ الْهَدْىَ لَفَعَلْتُ مِثْلَ الَّذِي أَمَرْتُكُمْ، وَلَكِنْ لاَ يَحِلُّ مِنِّي حَرَامٌ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ ‏"‏‏.‏ فَفَعَلُوا‏ ۔قَالَ اَبُو عَبْدِ اللهِ اَبُو شِهَابٍ لَيْسَ لَه حَدِيْثٌ مُسْنَدٌ اِلاَّ هذَا۔

Narrated By Abu Shihab: I left for Mecca for Hajj-at-Tamattu assuming Ihram for Umrah. I reached Mecca three days before the day of Tarwiya (8th Dhul-Hijja). Some people of Mecca said to me, "Your Hajj will be like the Hajj performed by the people of Mecca (i.e. you will lose the superiority of assuming Ihram from the Miqat). So I went to Ata asking him his view about it. He said, "Jabir bin Abdullah narrated to me, I performed Hajj with Allah's Apostle on the day when he drove camels with him. The people had assumed Ihram for Hajj-al-Ifrad. The Prophet ordered them to finish their Ihram after Tawaf around the Kaaba, and between Safa and Marwa and to cut short their hair and then to stay there (in Mecca) as non Muhrims till the day of Tarwiya (i.e. 8th of Dhul-Hijja) when they would assume Ihram for Hajj and they were ordered to make the Ihram with which they had come as for Umrah only. They asked, How can we make it Umrah (Tamattu) as we have intended to perform Hajj? The Prophet said, Do what I have ordered you. Had I not brought the Hadi with me, I would have done the same, but I cannot finish my Ihram till the Hadi reaches its destination (i.e. is slaughtered). So, they did (what he ordered them to do)."

ابو شہاب سے مروی ہے انہوں نے کہا: میں تمتع کی نیت سے عمرے کا احرام باندھ کر مکہ میں آیا آٹھویں ذی الحجہ سے تین دن پہلے، تو مکہ کے چند لوگ مجھ سے کہنے لگے اب تمہارا حج مکی ہوجائے گا( یعنی اس کا ثواب کم ملے گا) یہ سن کر میں عطاء بن ابی رباح کے پاس گیا ان سے مسئلہ پوچھا ۔انہوں نے کہا مجھ سے جا بر بن عبد اللہ نے بیان کیا انہوں نے نبی ﷺ کے ساتھ وہ حج کیا تھا جس میں آپﷺ اپنے ساتھ قربانی کے اونٹ ساتھ لائے تھے،صحابہ نے صرف مفرد حج کا احرام باندھا تھا۔تو آپﷺ نے فرمایا: تم طواف اور صفا مروہ کی سعی کرکے اپنا احرام کھول ڈالو اور بال کترادو۔پھر اسی طرح بے احرام ٹھہرے رہو جب یوم الترویہ ( آٹھویں تاریخ)ہوجائے تو( مکہ ہی سے)حج کااحرام باندھو اور اس طرح اپنے حج مفرد کو جس کی تم نے پہلے نیت کی تھی تمتع کردو۔ انہوں نے کہا: ہم اس کو تمتع کیسے کردیں، ہم نے تو احرام با ندھتے وقت حج کا نام لیا تھا؟آپﷺ نے فرمایا: میں جیسے کہتا ہوں ویسا کرو۔ اگر میں قربا نی نہ لایا ہوتا تو میں بھی ایسا ہی کرتا۔ لیکن میں کیا کروں، اب میرے لیے کوئی چیز اس وقت تک حلال نہیں ہوسکتی جب تک کہ میرے قربانی کے جانوروں کی قربانی نہ ہوجائے۔ پھر صحابہ رضی اللہ عنہم نے ایسا ہی کیا۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ الأَعْوَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، قَالَ اخْتَلَفَ عَلِيٌّ وَعُثْمَانُ ـ رضى الله عنهما ـ وَهُمَا بِعُسْفَانَ فِي الْمُتْعَةِ، فَقَالَ عَلِيٌّ مَا تُرِيدُ إِلاَّ أَنْ تَنْهَى عَنْ أَمْرٍ فَعَلَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم‏.‏ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَلِيٌّ أَهَلَّ بِهِمَا جَمِيعًا‏

Narrated By Said bin Al-Musaiyab: Ali and Uthman differed regarding Hajj-at-Tamattu while they were at Usfan (a familiar place near Mecca). Ali said, "I see you want to forbid people to do a thing that the Prophet did?" When Ali saw that, he assumed Ihram for both Hajj and Umrah.

سعید بن مسیب سے مروی ہے انہوں نے کہا: حضرت علی رضی اللہ عنہ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے عسفان نامی جگہ میں تمتع کے بارے میں اختلاف کیا ۔حضرت علی رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارا مطلب کیا ہے،تم اس کام سے منع کرتے ہو جس کو نبیﷺ نے کیا۔حضرت عثمان نے (لاجواب ہو کر کہا یہ بحث جانے دو ) جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے یہ دیکھا تو حج اور عمرہ دونوں کا ایک ساتھ احرام باندھا۔

Chapter No: 35

باب مَنْ لَبَّى بِالْحَجِّ وَسَمَّاهُ

The Talbiya for Hajj and the mention of the intention of performing Hajj along with Talbiya.

با ب: اگر کو ئی لیبک میں حج کا نام لے

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا، يَقُولُ حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ـ رضى الله عنهما ـ قَدِمْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم وَنَحْنُ نَقُولُ لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ بِالْحَجِّ‏.‏ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَجَعَلْنَاهَا عُمْرَةً

Narrated By Jabir bin Abdullah: We came with Allah's Apostle (to Mecca) and we were saying: Labbaika Allahumma Labbaik for Hajj. Allah's Apostle ordered us to perform Umrah with that Ihram (instead of Hajj).

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہم رسول اللہﷺ کے ساتھ تھے اور حج کےلیے لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے پھر (جب مکہ میں پہنچے) تو آپﷺ نے حکم دیا ہم نے حج کو عمرہ کر دیا۔

Chapter No: 36

باب التَّمَتُّعِ

Hajj-ut-Tamattu’ during the lifetime of Allah’s Messenger (s.a.w).

باب : رسول اللہ ﷺ کے زما نے میں تمتع جاری ہو نا

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ حَدَّثَنِي مُطَرِّفٌ، عَنْ عِمْرَانَ ـ رضى الله عنه ـ قَالَ تَمَتَّعْنَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم فَنَزَلَ الْقُرْآنُ قَالَ رَجُلٌ بِرَأْيِهِ مَا شَاءَ‏.

Narrated By Imran: We performed Hajj-at-Tamattu in the lifetime of Allah's Apostle and then the Quran was revealed (regarding Hajj-at-Tamattu) and somebody said what he wished (regarding Hajj-at-Tamattu) according to his own opinion.

حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا: ہم نے رسول اللہﷺکے زمانے میں تمتع کیا اور خود قرآن میں تمتع کا حکم اترا، اب ایک شخص نے اپنی رائے سے جو چاہا کہہ دیا۔

Chapter No: 37

باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏}‏

The Statement of Allah, "This is for him whose family is not present at Al-Masjid-al-Haram (i.e. non-resident of Makkah)." (V.2:196)

باب: اللہ تعا لیٰ کا ( سورت بقرہ میں )یہ فر مانا تمتع (یا قر با نی کا حکم )ان لوگوں کے لئے ہے جن کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ ر ہتے ہوں ۔

وَقَالَ أَبُو كَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ـ رضى الله عنهما ـ أَنَّهُ سُئِلَ عَنْ مُتْعَةِ الْحَجِّ، فَقَالَ أَهَلَّ الْمُهَاجِرُونَ وَالأَنْصَارُ وَأَزْوَاجُ النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَأَهْلَلْنَا، فَلَمَّا قَدِمْنَا مَكَّةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اجْعَلُوا إِهْلاَلَكُمْ بِالْحَجِّ عُمْرَةً إِلاَّ مَنْ قَلَّدَ الْهَدْىَ ‏"‏‏.‏ فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَأَتَيْنَا النِّسَاءَ، وَلَبِسْنَا الثِّيَابَ وَقَالَ ‏"‏ مَنْ قَلَّدَ الْهَدْىَ فَإِنَّهُ لاَ يَحِلُّ لَهُ حَتَّى يَبْلُغَ الْهَدْىُ مَحِلَّهُ ‏"‏‏.‏ ثُمَّ أَمَرَنَا عَشِيَّةَ التَّرْوِيَةِ أَنْ نُهِلَّ بِالْحَجِّ، فَإِذَا فَرَغْنَا مِنَ الْمَنَاسِكِ جِئْنَا فَطُفْنَا بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَقَدْ تَمَّ حَجُّنَا، وَعَلَيْنَا الْهَدْىُ كَمَا قَالَ اللَّهُ تَعَالَى ‏{‏فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْىِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلاَثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعْتُمْ‏}‏ إِلَى أَمْصَارِكُمْ‏.‏ الشَّاةُ تَجْزِي، فَجَمَعُوا نُسُكَيْنِ فِي عَامٍ بَيْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ، فَإِنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَنْزَلَهُ فِي كِتَابِهِ وَسَنَّهُ نَبِيُّهُ صلى الله عليه وسلم وَأَبَاحَهُ لِلنَّاسِ غَيْرَ أَهْلِ مَكَّةَ، قَالَ اللَّهُ ‏{‏ذَلِكَ لِمَنْ لَمْ يَكُنْ أَهْلُهُ حَاضِرِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏}‏ وَأَشْهُرُ الْحَجِّ الَّتِي ذَكَرَ اللَّهُ تَعَالَى شَوَّالٌ وَذُو الْقَعْدَةِ وَذُو الْحَجَّةِ، فَمَنْ تَمَتَّعَ فِي هَذِهِ الأَشْهُرِ فَعَلَيْهِ دَمٌ أَوْ صَوْمٌ، وَالرَّفَثُ الْجِمَاعُ، وَالْفُسُوقُ الْمَعَاصِي، وَالْجِدَالُ الْمِرَاءُ‏.‏

Ibn Abbas r.a said that he had been asked regarding Hajj-at-Tamattu on which he said, "The Muhajirin (emigrants) and the Ansar and the wives of the Prophet s.a.w.s and we did the same. When we reached Makkah, Allah's Messenger(s.a.w) said, "Give up your intention of doing the Hajj (at this moment) and perform Umra, except the one who has garlanded the Hadi. "So, we performed Tawaf round the Kabbah and [Say (going) ] between As-Safa and Al-Marwa, slept with our wives, and wore ordinary (stitched) clothes. The prophet s.a.w.s added, "Whoever has garlanded his Hadi is not allowed to finish the Ihram till the Hadi the has reached its destination (has been sacrificed)". Then on the night of Tarwiya (8th Dhul-Hijjah, in the afternoon) he ordered us to assume Ihram for Hajj and when we have performed all the ceremonies of Hajj, we came and performed Tawaf round the Kaaba and (Say) between As-Safa and Al-Marwa, and our Hajj was complete, and we had to sacrifice a Hadi according to the Statement of Allah: "...He must slaughter a Hadi such as he can afford, but if he cannot afford it, he should observe Saum (fasts) three days during the Hajj and seven days after his return (to his home)..."(V.2:196) And the sacrifice of a sheep is sufficient. So, the Prophet s.a.w.s and his Companions joined the two religious deeds,(i.e.Hajj and Umrah) in one year, for Allah revealed (the permissibility) of such practice in His Book and the Sunnah (legal ways) of His Prophet s.a.w.s and rendered it permissible for all the people except those living in Makkah. Allah says: 'This is for him whose family is not present at the Al-Masjid-al-Haram (i.e. non-resident of Makkah). "The month of Hajj which Allah mentioned in His Book are: Shawwal, Dhul Qaada, and Dhul-Hijjah. Whoever performed Hajj-at-Tamattu in those months, then slaughtering or fasting in compulsory for him. The words: 1. Ar-Rafatha means sexual intercourse, 2. Al-Fasuq means all kinds of sin, and 3. Al-Jidal means to dispute.

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے پوچھا گیا حج تمتع کرنا کیسا ہے؟ انہوں نے کہا: مہاجرین اور انصار اور ازواج مطہرات نے حجۃ الوداع میں احرام باندھا، ہم نے بھی احرام باندھا۔جب ہم مکہ پہنچے تو رسول اللہﷺنے فرمایا: تم حج کے احرام کو عمرے کا احرام کردو، مگر جس کے ساتھ قربانی ہو وہ نہ کرے۔یہ سن کر ہم نے بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا ( احرام کھول ڈالا ) عورتوں سے صحبت کی، سلے ہو ئے کپڑے پہنے۔آپﷺ نے فر مایا:جس نےقربانی کے گلے میں ہار ڈالا، وہ اتنی دیر تک احرام نہیں کھول سکتا جب تک کہ قربا نی نہ ہوجائے۔پھر آٹھویں ذی الحجہ شام کو آپﷺ نے یہ حکم دیا کہ ہم حج کا احرام باندھیں۔جب ہم حج کے کاموں سے فارغ ہوئے تو مکہ میں آئے اور بیت اللہ اور صفا و مروہ کا طواف کیا ۔ہمارا حج پورا ہوگیا۔اب ہم پرقربانی لازم ہوئی جیسے اللہ تعالیٰ نے (سورۂ بقرہ میں) فرمایا: جو قربانی میسر ہو وہ کرے ، اورجسے طاقت ہی نہ وہ تین روزے حج کے دنوں میں رکھے۔اور سات روزے جب اپنے شہر کو واپس لوٹے۔قربانی میں ایک بکری بھی کافی ہے تو لوگوں نے دونوں عبادتیں یعنی حج اور عمرہ ایک ہی سال میں ادا کیں۔اللہ تعالیٰ نے یہ حکم اپنی کتاب میں اتارا اور اس کے نبیﷺ نے اس کو جاری کیا اور مکہ والوں کے سوا اور لوگوں کےلئے جائز رکھا۔اللہ تعالیٰ خود فرماتا ہے یہ حکم ان لوگوں کےلئے ہے جن کے گھر والے مسجد حرام کے پاس نہ رہتے ہوں اور حج کے مہینے جن کا قرآن میں ذکر ہے ( الحج اشہر معلومات) یہ ہیں شوال اور ذو القعدہ اور ذو الحجہ جو کوئی ان مہینوں میں تمتع کرے وہ یا تو قربانی دے یا روزے رکھے اور رفث کے معنی جماع اور فسوق گناہ اور جدال لوگوں سے جھگڑنا ہے۔

Chapter No: 38

باب الاِغْتِسَالِ عِنْدَ دُخُولِ مَكَّةَ

Taking a bath on entering Makkah.

باب: مکہ میں گھسنے لگے تو غسل کرنا۔

حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ نَافِعٍ، قَالَ كَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ إِذَا دَخَلَ أَدْنَى الْحَرَمِ أَمْسَكَ عَنِ التَّلْبِيَةِ، ثُمَّ يَبِيتُ بِذِي طُوًى، ثُمَّ يُصَلِّي بِهِ الصُّبْحَ وَيَغْتَسِلُ، وَيُحَدِّثُ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ‏

Narrated By Nafi: On reaching the sanctuary of Mecca, Ibn Umar used to stop, reciting Talbiya, and then he would pass the night at Dhi-Tuwa and then offer the Fajr prayer and take a bath. He used to say that the Prophet used to do the same.

حضرت نافع سے مروی ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ جب حرم کی سرحد کے قریب پہنچتے تو لبیک کہنا موقوف کردیتے پھر رات کو ذی طویٰ میں رہ جاتے، پھر لوگوں کے ساتھ صبح کی نماز پڑھتے اورغسل کرتے اور یہ بیان کرتے کہ نبیﷺ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

Chapter No: 39

باب دُخُولِ مَكَّةَ نَهَارًا أَوْ لَيْلاً

To enter Makkah by day or by night.

باب :مکہ میں دن اور رات کو جانا ۔

بَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ رضى الله عنه يَفْعَلُهُ‏

The Prophet (s.a.w) passed the night at Dhi-Tuwa (nowadays it is part of the Makkah) till it was dawn and then entered Makkah in the morning, and Ibn Umar used to do the same.

نبیﷺ رات کو ذی طویٰ میں رہ گئے صبح تک ،پھر مکہ میں داخل ہوئے اور ابن عمرؓ بھی ایسا ہی کیا کرتے۔

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قَالَ حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ بَاتَ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم بِذِي طُوًى حَتَّى أَصْبَحَ ثُمَّ دَخَلَ مَكَّةَ‏.‏ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ يَفْعَلُهُ‏

Narrated By Nafi: Ibn Umar said, "The Prophet passed the night at Dhi-Tuwa till it was dawn and then he entered Mecca." Ibn Umar used to do the same.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے ذی طویٰ میں رات گزاری صبح تک، پھر مکہّ میں داخل ہوئے۔ نافع کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ بھی ایسا ہی کیا کرتے تھے۔

Chapter No: 40

باب مِنْ أَيْنَ يَدْخُلُ مَكَّةَ

From where to enter Makkah.

باب: مکہ میں کدھر سے داخل ہو؟

حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، قَالَ حَدَّثَنِي مَعْنٌ، قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ ـ رضى الله عنهما ـ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يَدْخُلُ مِنَ الثَّنِيَّةِ الْعُلْيَا، وَيَخْرُجُ مِنَ الثَّنِيَّةِ السُّفْلَى‏

Narrated By Ibn Umar: Allah's Apostle used to enter Mecca from the high Thaniya and used to leave Mecca from the low Thaniya.

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ مکہ میں ثنیہ علیا یعنی بلند گھاٹی کی طرف سے داخل ہوتے اور ثنیہ سفلیٰ کی طرف سے نکلتے تھے یعنی نیچے والی گھاٹی کی طرف سے۔

‹ First23456Last ›