Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of the Two Id Prayers (8)    كتاب صلاة العيدين

Chapter No: 1

بَاب صَلَاةِ الْكُسُوفِ

Regarding the prayer of eclipse

نماز کسوف کا بیان

حَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَمَرَنَا - تَعْنِى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- - أَنْ نُخْرِجَ فِى الْعِيدَيْنِ الْعَوَاتِقَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ وَأَمَرَ الْحُيَّضَ أَنْ يَعْتَزِلْنَ مُصَلَّى الْمُسْلِمِينَ.

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "On the two 'Id, the Prophet (s.a.w) commanded us to bring out the girls who had attained puberty and those who were in seclusion, but he told the menstruating women to keep away from the Musalla (prayer-place) of the Muslims."

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ ہمیں نبی کریم ﷺ نے حکم دیا کہ ہم کنواری ،اور پردہ نشین عورتوں کو عیدین کی نماز کے لئے لائیں اور حائضہ عورتوں کو حکم دیا کہ وہ مسلمانوں کی عیدگاہ سے دور رہیں۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ كُنَّا نُؤْمَرُ بِالْخُرُوجِ فِى الْعِيدَيْنِ وَالْمُخَبَّأَةُ وَالْبِكْرُ قَالَتِ الْحُيَّضُ يَخْرُجْنَ فَيَكُنَّ خَلْفَ النَّاسِ يُكَبِّرْنَ مَعَ النَّاسِ.

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "We were commanded to bring out women in seclusion and virgins on the two 'Id. And the menstruating women were to come out but stay behind the people, reciting Takbir with the people."

حضرت ام عطیہ رضی اللہ عنہاسے روایت ہے کہ ہم پردہ نشین عورتوں اور کنواری کو عیدین میں نکلنے کاحکم دیا جاتا اور حیض والی نکلتی تھیں لیکن لوگوں سے پیچھے رہتی تھیں اور لوگوں کے ساتھ تکبیر کہتی تھیں۔


وَحَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ نُخْرِجَهُنَّ فِى الْفِطْرِ وَالأَضْحَى الْعَوَاتِقَ وَالْحُيَّضَ وَذَوَاتِ الْخُدُورِ فَأَمَّا الْحُيَّضُ فَيَعْتَزِلْنَ الصَّلاَةَ وَيَشْهَدْنَ الْخَيْرَ وَدَعْوَةَ الْمُسْلِمِينَ. قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَانَا لاَ يَكُونُ لَهَا جِلْبَابٌ قَالَ « لِتُلْبِسْهَا أُخْتُهَا مِنْ جِلْبَابِهَا ».

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "On Al-Fitr and Al-Adha, the Messenger of Allah (s.a.w) commanded us to bring out the girls who had reached puberty, menstruating women and women in seclusion. The menstruating women were to keep away from the prayer but to witness goodness and the supplications of the Muslims. I said: 'O Messenger of Allah, one of us may not have a Jilbab.' He said: 'Let her sister lend her a Jilbab to wear."'

حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہمیں حکم دیا کہ عیدا لفطر اور عید الاضحی کے دن کنواری، حائضہ ، اور پردہ نشین عورتوں کو (عید گاہ کی طرف ) نکالیں۔حائضہ نماز سے علیحدہ رہ کر بھلائی اور مسلمانوں کی دعا میں حاضر ہوں، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ! ہم میں سے جس کے پاس چادر نہ ہو تو؟ آپ نے فرمایا کہ اس کی بہن کو چاہیےکہ اپنی چادر اس کو پہنا دے۔

Chapter No: 2

بَاب ذِكْرِ عَذَابِ الْقَبْرِ فِي صَلَاةِ الْخُسُوفِ

About mentioning the torment of grave in the prayer of eclipse

نماز خسوف میں عذاب قبر کا بیان

وَحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِىٍّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ يَوْمَ أَضْحَى أَوْ فِطْرٍ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ لَمْ يُصَلِّ قَبْلَهَا وَلاَ بَعْدَهَا ثُمَّ أَتَى النِّسَاءَ وَمَعَهُ بِلاَلٌ فَأَمَرَهُنَّ بِالصَّدَقَةِ فَجَعَلَتِ الْمَرْأَةُ تُلْقِى خُرْصَهَا وَتُلْقِى سِخَابَهَا.

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Messenger of Allah (s.a.w) came out on the day of Adha or Fitr and prayed two Rak'ah, and he did not offer any other prayer before or after that. Then he went to the women, accompanied by Bilal, and commanded them to give charity, so women started giving their earrings and necklaces.

حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺعید الاضحی اور عید الفطر کے دن تشریف لائے اور دو رکعتیں پڑھیں اور آپ ﷺنے نہ ان سے پہلے نماز پڑھی اور نہ بعد میں پھر آپ ﷺعورتوں کے پاس آئے اور آپ ﷺکے ساتھ حضرت بلال تھے آپ ﷺنے ان کو صدقہ کا حکم دیا تو عورتوں نے اپنے چھلے اور ہار ڈالنے شروع کر دئیے۔


وَحَدَّثَنِيهِ عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا ابْنُ إِدْرِيسَ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ جَمِيعًا عَنْ غُنْدَرٍ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

A similar report (as no. 2057) was narrated from Shu'bah with this chain.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔

Chapter No: 3

بَاب مَا عُرِضَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلَاةِ الْكُسُوفِ مِنْ أَمْرِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ

Concerning what was presented to the Prophet ﷺ about the paradise and hell during the eclipse

نماز کسوف کے دوران نبی ﷺپر جنت اور جہنم کے معاملات کا پیش ہونا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ الْمَازِنِىِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ سَأَلَ أَبَا وَاقِدٍ اللَّيْثِىَّ مَا كَانَ يَقْرَأُ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الأَضْحَى وَالْفِطْرِ فَقَالَ كَانَ يَقْرَأُ فِيهِمَا بِ (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ) وَ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَانْشَقَّ الْقَمَرُ)

It was narrated from Ubaidullah bin 'Abdullah that 'Umar bin Al-Khattab asked Abu Waqid Al-Laithi: "What did the Messenger of Allah (s.a.w) recite in Al-Adha and Al-Fitr?" He said: "He used to recite: Surat Qaf. By the Glorious Qur'an" and: "The Hour has drawn near, and the moon has been cleft asunder."

حضرت عبید اللہ بن عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ابوواقد لیثی سے دریافت کیا کہ رسول اللہﷺعیدالاضحی اور عیدالفطر میں کیا پڑھتے تھے؟ تو انہوں نے عرض کیا کہ آپ ﷺان دونوں میں ( ق والقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمر) پڑھتے تھے۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِىُّ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ عَنْ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ عَنْ أَبِى وَاقِدٍ اللَّيْثِىِّ قَالَ سَأَلَنِى عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ عَمَّا قَرَأَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى يَوْمِ الْعِيدِ فَقُلْتُ بِ (اقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ) وَ (ق وَالْقُرْآنِ الْمَجِيدِ)

It was narrated that Abu Waqid Al-Laithi said: "'Umar bin Al-Khattab asked me what the Messenger of Allah (s.a.w) recited on the day of 'Id. I said: "'The Hour has drawn near " and: "Sura Qaf By the Glorious Qur'an."

حضرت ابوواقد لیثی سے روایت ہے کہ مجھ سے عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا رسول اللہ ﷺعید کے دن کیا پڑھا کرتے تھے؟ میں نے کہا ( ق والقرآن المجید اور اقتربت الساعۃ وانشق القمر) پڑھتے تھے۔

Chapter No: 4

بَابُ ذِكْرِ مَنْ قَالَ إِنَّهُ رَكَعَ ثَمَانِ رَكَعَاتٍ فِي أَرْبَعِ سَجَدَاتٍ

Regarding one who says that he (Prophet ﷺ) prayed (eclipse prayer) with eight bowings and four prostrations

نماز کسوف میں آٹھ رکوع اور چار سجدوں کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَىَّ أَبُو بَكْرٍ وَعِنْدِى جَارِيَتَانِ مِنْ جَوَارِى الأَنْصَارِ تُغَنِّيَانِ بِمَا تَقَاوَلَتْ بِهِ الأَنْصَارُ يَوْمَ بُعَاثٍ قَالَتْ وَلَيْسَتَا بِمُغَنِّيَتَيْنِ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَبِمُزْمُورِ الشَّيْطَانِ فِى بَيْتِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَذَلِكَ فِى يَوْمِ عِيدٍ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَبَا بَكْرٍ إِنَّ لِكُلِّ قَوْمٍ عِيدًا وَهَذَا عِيدُنَا ».

It was narrated that 'Aishah said: "Abu Bakr entered upon me and there were two of the young girls of the Ansar with me who were singing the verses that the Ansar had recited on the day of Bu'ath." She said: "But they were known to be singers. Abu Bakr said: 'Wind instruments of the Shaitan in the house of the Messenger of Allah (s.a.w)?' That was on the day of 'Id. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Abu Bakr, every people has its 'Id and this is our 'Id."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ میرےہاں تشریف لائے اس وقت میرے پاس دو انصاری لڑکیاں وہ نظم گارہی تھیں جس میں انصار کی جنگ بعاث کے واقعہ کا بیان تھا ، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتایا کہ وہ (باقاعدہ) گانے والی نہیں تھیں ۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا رسول اللہ ﷺکے گھر میں یہ کیا شیطان کے ساز ہیں؟ اور یہ عید کا دن تھا ۔ رسو ل اللہ ﷺنے فرمایا :اے ابو بکر ! ہر قوم کی عید ہوتی ہے۔ اور یہ ہماری عید ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو كُرَيْبٍ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. وَفِيهِ جَارِيَتَانِ تَلْعَبَانِ بِدُفٍّ.

It was narrated from Hisham with this chain (a similar Hadith as no. 2061) and he said: "Two young girls playing a Duff."

ایک اور سند سے بھی یہ روایت منقول ہے اس میں ہے کہ وہ دونوں بچیاں دف بجارہی تھیں۔


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِى أَيَّامِ مِنًى تُغَنِّيَانِ وَتَضْرِبَانِ وَرَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مُسَجًّى بِثَوْبِهِ فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ فَكَشَفَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْهُ وَقَالَ « دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ ». وَقَالَتْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَسْتُرُنِى بِرِدَائِهِ وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَى الْحَبَشَةِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ وَأَنَا جَارِيَةٌ فَاقْدِرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْعَرِبَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ.

It was narrated from 'Aishah that Abu Bakr As-Siddiq entered upon her, and there were two young girls with her during the days of Mina, who were singing and beating (the Duff), and the Messenger of Allah (s.a.w) was covering himself with his garment. Abu Bakr rebuked them, and the Messenger of Allah (s.a.w) uncovered his face and said: "Let them be, O Abu Bakr, for these are the days of 'Id." She said: "I remember the Messenger of Allah (s.a.w) screening me with his Rida' while I was watching the Ethiopians who were playing, and I was a young girl. So you should understand the fondness that young girls have for amusement."

حضرت عائشہ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کے پاس تشریف لائے اور ان کے پاس ایام منی میں دو لڑکیاں گا رہی تھیں اور دف بجاتی تھیں اور رسول اللہ ﷺنے اپنے سر مبارک کو ڈھانپ رکھا تھا، ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ان دونوں کو جھڑکا تو رسول اللہ ﷺ نے اپنا کپڑا ہٹا کر فرمایا: اے ابوبکر ان کو چھوڑ دے یہ عید کے دن ہیں، اور فرماتی ہیں کہ مجھے یاد ہے کہ رسول اللہ ﷺنے مجھے چھپایا ہوا تھا اور میں حبشیوں کا کھیل دیکھ رہی تھی اور میں لڑکی تھی تم اندازہ لگاؤ جو کم سن لڑکی کھیل تماشے کی طلبگار ہو وہ کتنی دیر تک تماشا دیکھے گی۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنِى ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ وَاللَّهِ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُومُ عَلَى بَابِ حُجْرَتِى - وَالْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ بِحِرَابِهِمْ فِى مَسْجِدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- - يَسْتُرُنِى بِرِدَائِهِ لِكَىْ أَنْظُرَ إِلَى لَعِبِهِمْ ثُمَّ يَقُومُ مِنْ أَجْلِى حَتَّى أَكُونَ أَنَا الَّتِى أَنْصَرِفُ. فَاقْدُرُوا قَدْرَ الْجَارِيَةِ الْحَدِيثَةِ السِّنِّ حَرِيصَةً عَلَى اللَّهْوِ.

It was narrated that 'Urwah bin Az-Zubair said: '"Aishah said: 'By Allah, I remember the Messenger of Allah (s.a.w) standing at the door to my apartment when the Ethiopians were playing with their spears in the Masjid of the Messenger of Allah (s.a.w), so that I could watch their games, and he was only standing there for my sake until I was the one who left. So you should understand the fondness that young girls have for amusement."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺکو دیکھا کہ میرے حجرے کے دروازہ پر کھڑے ہیں اور حبشی اپنے نیزوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کی مسجد میں جنگی مشقیں کررہے تھے اور آپ ﷺنے مجھے اپنی چادر میں چھپالیا تاکہ میں ان کی کھیل کود دیکھوں، پھر آپ ﷺمیری وجہ سے کھڑے رہے یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا اور میں خودوہاں سے چلی گئی اب تم خود اندازہ لگاؤ کہ جو لڑکی کم سن ہو او رکھیل کی شائق ہو وہ کب تک دیکھے گی؟


حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى - وَاللَّفْظُ لِهَارُونَ - قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَعِنْدِى جَارِيَتَانِ تُغَنِّيَانِ بِغِنَاءِ بُعَاثٍ فَاضْطَجَعَ عَلَى الْفِرَاشِ وَحَوَّلَ وَجْهَهُ فَدَخَلَ أَبُو بَكْرٍ فَانْتَهَرَنِى وَقَالَ مِزْمَارُ الشَّيْطَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ « دَعْهُمَا » فَلَمَّا غَفَلَ غَمَزْتُهُمَا فَخَرَجَتَا وَكَانَ يَوْمَ عِيدٍ يَلْعَبُ السُّودَانُ بِالدَّرَقِ وَالْحِرَابِ فَإِمَّا سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَإِمَّا قَالَ « تَشْتَهِينَ تَنْظُرِينَ ». فَقُلْتُ نَعَمْ فَأَقَامَنِى وَرَاءَهُ خَدِّى عَلَى خَدِّهِ وَهُوَ يَقُولُ « دُونَكُمْ يَا بَنِى أَرْفَدَةَ ». حَتَّى إِذَا مَلِلْتُ قَالَ « حَسْبُكِ ». قُلْتُ نَعَمْ. قَالَ « فَاذْهَبِى ».

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) came in and there were with me two young girls who were singing the songs of Bu'ath. He lay down on the bed and turned his face away. Then Abu Bakr came in and rebuked me, saying: 'The wind instruments of the Shaitan in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w)?' The Messenger of Allah (s.a.w) turned to him and said: 'Let them be.' When he turned away I signaled to them and they left. And on the day of 'Id, the black men were playing with shields and spears. Either I asked the Messenger of Allah (s.a.w) (to let me watch) or he said: 'Do you want to watch?' and I said: 'Yes.' So he made me stand behind him, with my cheek against his, and he was saying: 'Carry on, O Banu Arfidah!' until I had had enough, then he said: 'Have you had enough?' and I said yes, so he said, 'Go then."'

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺتشریف لائے اور میرے پاس دو لڑکیاں جنگ بعاث کے اشعار گا رہی تھیں، آپ ﷺبستر پر لیٹ گئے اور اپنا چہرہ پھیر لیا، حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ تشریف لائے تو انہوں نے ان کو جھڑک دیا اور فرمایا شیطان کا باجا رسول اللہ ﷺکے ہاں؟ رسول اللہ ﷺ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا:ان کو چھوڑ دو! حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جب ابوبکر غافل ہوئے تو میں نے ان کو آنکھ سے اشارہ کیا تو وہ چلی گئیں اور عید کا دن تھا اور حبشی ڈھالوں اور نیزوں سے کھیل رہے تھے۔ میں نے رسول اللہ ﷺسے پوچھا یا آپ ﷺنے خود ہی فرمایا تم ان کو دیکھنا چاہتی ہو؟ فرماتی ہیں جی ہاں، پس آپ ﷺنے مجھے اپنے پیچھے کھڑا کیا اور میرا رخسار آپ ﷺکے رخسار پر تھا اور آپ ﷺفرما رہے تھے اے بنو ارفدہ! کھیل میں مشغول رہو یہاں تک کہ میرا جی بھر گیا آپ ﷺنے فرمایا کافی ہے تیرے لئے؟ میں نے عرض کیا جی ہاں فرمایا چلی جاؤ۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَ حَبَشٌ يَزْفِنُونَ فِى يَوْمِ عِيدٍ فِى الْمَسْجِدِ فَدَعَانِى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَوَضَعْتُ رَأْسِى عَلَى مَنْكِبِهِ فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَى لَعِبِهِمْ حَتَّى كُنْتُ أَنَا الَّتِى أَنْصَرِفُ عَنِ النَّظَرِ إِلَيْهِمْ.

It was narrated that 'Aishah said: "Some Ethiopians came to give a display with their weapons in the Masjid on the day of 'Id. The Prophet (s.a.w) called me and I put my head on his shoulder and started watching their display, until I was the one who decided to stop watching them."

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ حبشی عید کے دن مسجد میں آکر کھیلنے لگے تو نبی کریمﷺنے مجھے بلوایا میں نے اپنا سر آپ ﷺکے شانہ مبارک پر رکھا اور میں نے ان کے کھیل کی طرف دیکھنا شروع کیا یہاں تک کہ خود ہی جب ان کو دیکھنے سے میرا جی بھر گیا تو واپس آگئی۔


وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّاءَ بْنِ أَبِى زَائِدَةَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ كِلاَهُمَا عَنْ هِشَامٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَلَمْ يَذْكُرَا فِى الْمَسْجِدِ.

It was narrated from Hisham (a similar Hadith with this chain, but he did not mention: "in the Masjid."

ایک اور سند سے بھی یہ روایت منقول ہے لیکن اس میں مسجد کا ذکر نہیں ہے۔


وَحَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ بْنُ دِينَارٍ وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّىُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ كُلُّهُمْ عَنْ أَبِى عَاصِمٍ - وَاللَّفْظُ لِعُقْبَةَ - قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِى عَطَاءٌ أَخْبَرَنِى عُبَيْدُ بْنُ عُمَيْرٍ أَخْبَرَتْنِى عَائِشَةُ أَنَّهَا قَالَتْ لِلَعَّابِينَ وَدِدْتُ أَنِّى أَرَاهُمْ قَالَتْ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقُمْتُ عَلَى الْبَابِ أَنْظُرُ بَيْنَ أُذُنَيْهِ وَعَاتِقِهِ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِى الْمَسْجِدِ. قَالَ عَطَاءٌ فُرْسٌ أَوْ حَبَشٌ. قَالَ وَقَالَ لِى ابْنُ عَتِيقٍ بَلْ حَبَشٌ.

It was narrated from Ibn Juraij, who said: 'Ata' informed me, he said: "Ubaid bin 'Umair informed me, he said: "Aishah told me that she said concerning those who were playing: I wish I could see them.' She said: The Messenger of Allah (s.a.w) stood up, and I stood at the door, watching between his ears and his shoulder, while they were playing in the Masjid."' 'Ata' said: Persians, or Ethiopians"' He said: "Ibn 'Atiq said to me: 'Rather, they were Ethiopians."'

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ انہوں نے ان مشق کرنے والوں کے متعلق کہا کہ میں ان کی مشقیں دیکھنا چاہتی ہوں ۔ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺاور میں دروازہ پر کھڑے ہوگئے میں آپﷺکے کانوں اور کندھوں کے درمیان سے ان کو مشق کرتے ہوئے دیکھ رہی تھی ۔اور مسجد میں جنگی مشقیں کررہے تھے۔ عطا ء راوی کہتے ہیں کہ وہ فارسی یا حبشی تھے ابن عتیق نے مجھے بتایا کہ وہ حبشی تھے۔


وَحَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا الْحَبَشَةُ يَلْعَبُونَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِحِرَابِهِمْ إِذْ دَخَلَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ فَأَهْوَى إِلَى الْحَصْبَاءِ يَحْصِبُهُمْ بِهَا. فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « دَعْهُمْ يَا عُمَرُ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "While the Ethiopians were playing with their spears in the presence of the Messenger of Allah (s.a.w), 'Umar bin Al-Khattab came in, and he bent down to pick up some pebbles to throw at them, but the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Let them be, O 'Umar!"'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حبشی رسول اللہ ﷺکے سامنے اپنے نیزوں سے کھیل رہے تھے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ حاضر ہوئے تو کنکریوں کی طرف جھکے تاکہ ان کے ساتھ ان کو ماریں تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے عمر! ان کو چھوڑ دے۔