Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Book of Asceticism and Heart-Softening (53)    كتاب الزهد والرقائق

12

باب الدُنْيَا سِجْنٌ لِلْمُؤْمِنِ وَجَنَّةٌ لِلْكَافِرِ

This world is a prison for the believer and paradise for the disbeliever

دنیا مومن کا قید خانہ اور کافر کی جنت ہے

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الدُّنْيَا سِجْنُ الْمُؤْمِنِ وَجَنَّةُ الْكَافِرِ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'This world is a prison for the believer and a paradise for the disbeliever."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: دنیا مومن کا قید خانہ ہے اور کافر کی جنت ہے ۔


حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - يَعْنِى ابْنَ بِلاَلٍ - عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَرَّ بِالسُّوقِ دَاخِلاً مِنْ بَعْضِ الْعَالِيَةِ وَالنَّاسُ كَنَفَتَهُ فَمَرَّ بِجَدْىٍ أَسَكَّ مَيِّتٍ فَتَنَاوَلَهُ فَأَخَذَ بِأُذُنِهِ ثُمَّ قَالَ « أَيُّكُمْ يُحِبُّ أَنَّ هَذَا لَهُ بِدِرْهَمٍ ». فَقَالُوا مَا نُحِبُّ أَنَّهُ لَنَا بِشَىْءٍ وَمَا نَصْنَعُ بِهِ قَالَ « أَتُحِبُّونَ أَنَّهُ لَكُمْ ». قَالُوا وَاللَّهِ لَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ عَيْبًا فِيهِ لأَنَّهُ أَسَكُّ فَكَيْفَ وَهُوَ مَيِّتٌ فَقَالَ « فَوَاللَّهِ لَلدُّنْيَا أَهْوَنُ عَلَى اللَّهِ مِنْ هَذَا عَلَيْكُمْ ».

It was narrated from Jabir bin 'Abdullah that the Messenger of Allah (s.a.w) passed through the marketplace, coming in from part of Al-'Aliyah, and the people were around him. He passed by a dead lamb with very small ears, and he took hold of its ear and said: "Who among you would like to have this for a Dirham?" They said: "We would not like to have it for anything; what would we do with it?" He said: "Would you like to own it?" They said: "By Allah, even if it were alive, it has a defect because its ears are too small, so how about if it is dead?" He said: "By Allah, this world is more insignificant to Allah than this is to you."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ عالیہ کے کسی حصہ سے آتے ہوئے بازار سے گزرے ، آپﷺکے دونوں طرف لوگ تھے ، آپﷺایک چھوٹے کا ن والے مرے ہوئے بکری کے بچے کے پاس سے گزرے ، آپ نے اس کا کان پکڑ کر فرمایا: تم میں سے کوئی اس کو ایک درہم کے بدلے میں لینا پسند کرے گا ، صحابہ نے کہا: ہم اس کو کسی چیز کے بدلے میں لینا پسند نہیں کریں گے ، ہم اس کا کیا کریں گے ، آپﷺنے فرمایا: کیا تم یہ چاہتے ہو کہ یہ تم کو مل جائے ؟ صحابہ نے کہا: اللہ کی قسم ! اگر یہ زندہ ہوتا تب بھی اس میں عیب تھا کیونکہ اس کا ایک کان چھوٹا ہے تو اب تو یہ مردہ ہے ، آپﷺنے فرمایا: جس طرح یہ تمہارے نزدیک حقیر ہے ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک دنیا اس سے بھی زیادہ حقیرہے ۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِىُّ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَرْعَرَةَ السَّامِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ - يَعْنِيَانِ الثَّقَفِىَّ - عَنْ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَابِرٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ الثَّقَفِىِّ فَلَوْ كَانَ حَيًّا كَانَ هَذَا السَّكَكُ بِهِ عَيْبًا.

A similar report (as Hadith no. 7418) was narrated from Jabir, from the Prophet (s.a.w), except that in the Hadith of Ath-Thaqafi (it says): "Even if it were alive, the smallness of its ears is a defect."

حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے اس کی طرح روایت کی ہے ، البتہ ثقفی کی روایت میں یہ ہے کہ اگر یہ زندہ رہوتا تب بھی کان کا چھوٹا ہونا اس میں عیب تھا۔


حَدَّثَنَا هَدَّابُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يَقْرَأُ (أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ) قَالَ « يَقُولُ ابْنُ آدَمَ مَالِى مَالِى - قَالَ - وَهَلْ لَكَ يَا ابْنَ آدَمَ مِنْ مَالِكَ إِلاَّ مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ ».

It was narrated from Muttarrif that his father said: "I came to the Prophet (s.a.w) when he was reciting: "The mutual rivalry (for piling up of worldly things) diverts you", and he said: "The son of Adam says: 'My wealth, my wealth.' He said: 'O son of Adam, do you have anything of your wealth but that which you consume and use up, or you wear and it wears out, or you give it in charity and send it forward?"'

مطرف اپنے والد رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نبیﷺکے پاس آیا، آپ اس وقت "الہکم التکاثر " کی تلاوت فرمارہے تھے ، آپﷺنے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے: میرا مال ، میرا مال ، آپﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : اے ابن آدم ! تیرا مال صرف وہی ہے جو تم نے کھا کر فنا کردیا یا پہن کر بوسیدہ کردیا یا صدقہ کرکے آگے بھیج دیا ۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ وَقَالاَ جَمِيعًا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنْ سَعِيدٍ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ حَدَّثَنَا أَبِى كُلُّهُمْ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُطَرِّفٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ انْتَهَيْتُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ هَمَّامٍ.

It was narrated from Mutarrif that his father said: "I came to the Prophet (s.a.w)...'' and he narrated a Hadith like that of Hammam (no. 7420).

یہ حدیث دو سندوں سے مروی ہے اس میں مطرف اپنے والد سے بیان کرتے ہیں کہ میں نبیﷺتک پہنچا ہوں اس کے بعد حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنِى سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ مَيْسَرَةَ عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَقُولُ الْعَبْدُ مَالِى مَالِى إِنَّمَا لَهُ مِنْ مَالِهِ ثَلاَثٌ مَا أَكَلَ فَأَفْنَى أَوْ لَبِسَ فَأَبْلَى أَوْ أَعْطَى فَاقْتَنَى وَمَا سِوَى ذَلِكَ فَهُوَ ذَاهِبٌ وَتَارِكُهُ لِلنَّاسِ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A man says: 'My wealth, my wealth,' but all he has of his wealth is three things: what he consumes and it is used up, what he wears and it wears out, and what he gives and it is stored up. As for everything else, he will depart and leave it for other people."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: بندہ کہتا ہے کہ میرا مال ،میرا مال ، اس کےلیےاپنے مال سے صرف تین چیزیں ہیں : جو اس نے کھا کر ختم کردیا ، جو پہن کر پرانا کردیا ، یا جو کسی کو دے کر ذخیرہ کرلیا ۔ اس کے سوا جو کچھ بھی ہے وہ جانے والا ہے ، اور وہ اس کو لوگوں کے لیے چھوڑنے والا ہے ۔


وَحَدَّثَنِيهِ أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى الْعَلاَءُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

Al-'Ala' bin 'Abdur-Rahman narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no.7422).

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ كِلاَهُمَا عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ قَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَتْبَعُ الْمَيِّتَ ثَلاَثَةٌ فَيَرْجِعُ اثْنَانِ وَيَبْقَى وَاحِدٌ يَتْبَعُهُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَعَمَلُهُ فَيَرْجِعُ أَهْلُهُ وَمَالُهُ وَيَبْقَى عَمَلُهُ ».

It was narrated that 'Abdullah bin Abi Bakr said: "I heard Anas bin Malik say: 'Three things follow the deceased; two of them return and one remains. He is followed by his family, his wealth and his deeds. Then his family and his wealth return and his deeds remain (with him).'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: میت کے ساتھ تین چیزیں جاتی ہیں : دو واپس لوٹ آتی ہیں ، اور ایک باقی رہ جاتی ہے ، اس کے اہل وعیال ،مال ، اور عمل ساتھ جاتے ہیں ، اہل وعیال اور مال واپس لوٹ آتے ہیں اور عمل باقی رہتا ہے۔


حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ - يَعْنِى ابْنَ حَرْمَلَةَ بْنِ عِمْرَانَ التُّجِيبِىَّ - أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ أَنَّ الْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَمْرَو بْنَ عَوْفٍ وَهُوَ حَلِيفُ بَنِى عَامِرِ بْنِ لُؤَىٍّ وَكَانَ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَعَثَ أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ إِلَى الْبَحْرَيْنِ يَأْتِى بِجِزْيَتِهَا وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- هُوَ صَالَحَ أَهْلَ الْبَحْرَيْنِ وَأَمَّرَ عَلَيْهِمُ الْعَلاَءَ بْنَ الْحَضْرَمِىِّ فَقَدِمَ أَبُو عُبَيْدَةَ بِمَالٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ فَسَمِعَتِ الأَنْصَارُ بِقُدُومِ أَبِى عُبَيْدَةَ فَوَافَوْا صَلاَةَ الْفَجْرِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- انْصَرَفَ فَتَعَرَّضُوا لَهُ فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ رَآهُمْ ثُمَّ قَالَ « أَظُنُّكُمْ سَمِعْتُمْ أَنَّ أَبَا عُبَيْدَةَ قَدِمَ بِشَىْءٍ مِنَ الْبَحْرَيْنِ ». فَقَالُوا أَجَلْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « « فَأَبْشِرُوا وَأَمِّلُوا مَا يَسُرُّكُمْ فَوَاللَّهِ مَا الْفَقْرَ أَخْشَى عَلَيْكُمْ. وَلَكِنِّى أَخْشَى عَلَيْكُمْ أَنْ تُبْسَطَ الدُّنْيَا عَلَيْكُمْ كَمَا بُسِطَتْ عَلَى مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ فَتَنَافَسُوهَا كَمَا تَنَافَسُوهَا وَتُهْلِكَكُمْ كَمَا أَهْلَكَتْهُمْ ».

It was narrated that 'Amr bin 'Awf - who was the ally of Banu 'Amir bin Lu'ayy, and was present at (the battle of) Badr with the Messenger of Allah (s.a.w) - said that the Messenger of Allah (s.a.w) sent Abu 'Ubaidah bin Al-Jarrah to Bahrain to bring the Jizyah, as the Messenger of Allah (s.a.w) had made a peace treaty with the people of Bahrain, and he appointed Al-'Ala' bin Al-Hadrami as their governor. Abu 'Ubaidah brought wealth from Bahrain, and the Ansar heard that Abu 'Ubaidah had arrived. They prayed Fajr with the Messenger of Allah (s.a.w) and when the Messenger (s.a.w) of Allah finished his prayer, they came to him. The Messenger of Allah (s.a.w) smiled when he saw them, then he said: "I think you have heard that Abu 'Ubaidah has brought something from Bahrain." They said: "Yes, O Messenger of Allah." He said: "Be of good cheer, and be hopeful of that which will make you happy. By Allah, it is not poverty that I fear for you, rather what I fear for you is that worldly riches may be given to you as they were given to those who came before you, and you will compete for them with one another as they competed with one another, and you will be destroyed as they were destroyed."

عمرو بن عوف حلیف بنی عامر جو جنگ بدر میں رسول اللہﷺکے ساتھ موجود تھے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسو ل اللہﷺنے حضرت ابو عبیدہ بن الجراح کو بحرین میں وہاں سے جزیہ لینے کے لیے بھیجا ہے ، رسول اللہﷺنے اہل بحرین سے خود صلح کی تھی اور ان پر علاء بن حضرمی کو امیر بنایا تھا ، حضرت ابو عبیدہ بحرین سے مال لے کر آئے ، جب انصار نے حضرت ابو عبیدہ کے آنے کی خبر سنی تو وہ صبح کی نماز میں رسول اللہﷺکے پاس پہنچے ، رسول اللہﷺنے نماز سے فارغ ہونے کے بعد ان کو دیکھا تو آپ مسکرائے ، آپﷺنے فرمایا: میرا خیال ہے کہ تم نے یہ سن لیا ہے کہ ابو عبیدہ بحرین سے کچھ مال لے کر آئے ہیں ، صحابہ نے کہا : ہاں اے اللہ کے رسولﷺ!آپ نے فرمایا: خوش ہوجاؤ اور اس چیز کی امید رکھو جس سے تم خوش ہو، اللہ کی قسم! مجھے تم پر فقر کا ڈر نہیں ہے ، لیکن مجھے تم پر یہ خوف ہے کہ تم پر دنیا اس طرح وسیع ہوجائے گی جس طرح تم سے قبل لوگوں پر دنیا کشادہ ہوگئی تھی ، پھر تم بھی ان کی طرح دنیا میں رغبت کروگے اور یہ دنیا تم کو اس طرح ہلاک کردے گی جس طرح اس نے تم سے قبل لوگوں کو ہلاک کیا تھا۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ جَمِيعًا عَنْ يَعْقُوبَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ حَدَّثَنَا أَبِى عَنْ صَالِحٍ ح وَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ كِلاَهُمَا عَنِ الزُّهْرِىِّ بِإِسْنَادِ يُونُسَ وَمِثْلِ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ صَالِحٍ « وَتُلْهِيَكُمْ كَمَا أَلْهَتْهُمْ ».

A similar Hadith (as no.7425) was narrated from Az-Zuhri with the chain of Yunus, except that in the Hadith of Salih it says: "... and it will destroy you as it destroyed them."

یہ حدیث دو سندوں کے ساتھ مروی ہے ، البتہ ایک روایت میں یہ ہے کہ دنیا تم کو بھی اس طرح غافل کردے گی جس طرح تم سے پہلے لوگوں کوغافل کیا تھا۔


حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِىُّ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ أَنَّ بَكْرَ بْنَ سَوَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّ يَزِيدَ بْنَ رَبَاحٍ - هُوَ أَبُو فِرَاسٍ مَوْلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ - حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنَّهُ قَالَ « إِذَا فُتِحَتْ عَلَيْكُمْ فَارِسُ وَالرُّومُ أَىُّ قَوْمٍ أَنْتُمْ ». قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ نَقُولُ كَمَا أَمَرَنَا اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَوْ غَيْرَ ذَلِكَ تَتَنَافَسُونَ ثُمَّ تَتَحَاسَدُونَ ثُمَّ تَتَدَابَرُونَ ثُمَّ تَتَبَاغَضُونَ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ ثُمَّ تَنْطَلِقُونَ فِى مَسَاكِينِ الْمُهَاجِرِينَ فَتَجْعَلُونَ بَعْضَهُمْ عَلَى رِقَابِ بَعْضٍ ».

It was narrated from 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "When you prevail over the Persians and Byzantines, how will you be, O people?" 'Abdur-Rahman bin 'Amr said: "We will say what Allah has commanded us." The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Or will you say something other than that. You will compete with one another, then feel jealous of one another, then forsake one another, then bear enmity against one another, and the like, then you will go to the poor among the Muhajirin and appoint some of them as leaders of others."

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس وقت تمہارا کیا حال ہوگا جب روم اور فارس فتح ہوجائیں گے ، حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اللہ کے حکم کے مطابق کہیں گے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: بلکہ اس کے سوا ہوگا ، تم رغبت کروگے ، پھر حسد کروگے ،پھر دشمنی کروگے ، پھر بغض رکھوگے یا اس کی طرح ، پھر تم مہاجرین کے گھروں میں جاؤگے ، اور بعض کو بعض کی گردنوں پر سوار کردوگے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا وَقَالَ يَحْيَى أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحِزَامِىُّ عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا نَظَرَ أَحَدُكُمْ إِلَى مَنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ فِى الْمَالِ وَالْخَلْقِ فَلْيَنْظُرْ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلَ مِنْهُ مِمَّنْ فُضِّلَ عَلَيْهِ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "If one of you looks at someone who has been given more wealth and physical beauty than he has, let him then look at one who has been given less."

حضرت ابو ہریرہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کوئی آدمی اس کی طرف دیکھتا ہے جس کو اس پر مال اور شکل میں فضیلت حاصل ہو اس کو چاہیے کہ وہ اپنے سے کم تر کی طرف دیکھے جس پر اس کو فضیلت حاصل ہو۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِى الزِّنَادِ سَوَاءً.

A Hadith like that of Abu Az-Zinnad (no. 7428) was narrated from Abu Hurairah from the Prophet (s.a.w).

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے حسب سابق روایت کی ہے ۔


وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « انْظُرُوا إِلَى مَنْ أَسْفَلَ مِنْكُمْ وَلاَ تَنْظُرُوا إِلَى مَنْ هُوَ فَوْقَكُمْ فَهُوَ أَجْدَرُ أَنْ لاَ تَزْدَرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ ». قَالَ أَبُو مُعَاوِيَةَ « عَلَيْكُمْ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Look at the one who is at a lower level than you, and do not look at the one who is above you, for that may keep you from scorning the blessing of Allah."'

حضرت ابو ہریرہرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اپنے سے کم تر کی طرف دیکھو اور جو تم سے زیادہ حیثیت والا ہو اس کی طرف مت دیکھو ، کیونکہ یہ عمل اس کے زیادہ قریب ہے کہ تم اللہ کی نعمتوں کو حقیر نہ جانو ، ابو معاویہ نے "تم پر نعمتوں " کہا۔


حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا هَمَّامٌ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى طَلْحَةَ حَدَّثَنِى عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِى عَمْرَةَ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ ثَلاَثَةً فِى بَنِى إِسْرَائِيلَ أَبْرَصَ وَأَقْرَعَ وَأَعْمَى فَأَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَبْتَلِيَهُمْ فَبَعَثَ إِلَيْهِمْ مَلَكًا فَأَتَى الأَبْرَصَ فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ لَوْنٌ حَسَنٌ وَجِلْدٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّى الَّذِى قَدْ قَذِرَنِى النَّاسُ. قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ قَذَرُهُ وَأُعْطِىَ لَوْنًا حَسَنًا وَجِلْدًا حَسَنًا قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الإِبِلُ - أَوْ قَالَ الْبَقَرُ شَكَّ إِسْحَاقُ - إِلاَّ أَنَّ الأَبْرَصَ أَوِ الأَقْرَعَ قَالَ أَحَدُهُمَا الإِبِلُ وَقَالَ الآخَرُ الْبَقَرُ - قَالَ فَأُعْطِىَ نَاقَةً عُشَرَاءَ فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا - قَالَ - فَأَتَى الأَقْرَعَ فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ شَعَرٌ حَسَنٌ وَيَذْهَبُ عَنِّى هَذَا الَّذِى قَذِرَنِى النَّاسُ. قَالَ فَمَسَحَهُ فَذَهَبَ عَنْهُ وَأُعْطِىَ شَعَرًا حَسَنًا - قَالَ - فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْبَقَرُ. فَأُعْطِىَ بَقَرَةً حَامِلاً فَقَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِيهَا - قَالَ - فَأَتَى الأَعْمَى فَقَالَ أَىُّ شَىْءٍ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ أَنْ يَرُدَّ اللَّهُ إِلَىَّ بَصَرِى فَأُبْصِرَ بِهِ النَّاسَ - قَالَ - فَمَسَحَهُ فَرَدَّ اللَّهُ إِلَيْهِ بَصَرَهُ. قَالَ فَأَىُّ الْمَالِ أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ الْغَنَمُ. فَأُعْطِىَ شَاةً وَالِدًا فَأُنْتِجَ هَذَانِ وَوَلَّدَ هَذَا - قَالَ - فَكَانَ لِهَذَا وَادٍ مِنَ الإِبِلِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْبَقَرِ وَلِهَذَا وَادٍ مِنَ الْغَنَمِ. قَالَ ثُمَّ إِنَّهُ أَتَى الأَبْرَصَ فِى صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ قَدِ انْقَطَعَتْ بِىَ الْحِبَالُ فِى سَفَرِى فَلاَ بَلاَغَ لِىَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِى أَعْطَاكَ اللَّوْنَ الْحَسَنَ وَالْجِلْدَ الْحَسَنَ وَالْمَالَ بَعِيرًا أَتَبَلَّغُ عَلَيْهِ فِى سَفَرِى. فَقَالَ الْحُقُوقُ كَثِيرَةٌ. فَقَالَ لَهُ كَأَنِّى أَعْرِفُكَ أَلَمْ تَكُنْ أَبْرَصَ يَقْذَرُكَ النَّاسُ فَقِيرًا فَأَعْطَاكَ اللَّهُ فَقَالَ إِنَّمَا وَرِثْتُ هَذَا الْمَالَ كَابِرًا عَنْ كَابِرٍ. فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ. قَالَ وَأَتَى الأَقْرَعَ فِى صُورَتِهِ فَقَالَ لَهُ مِثْلَ مَا قَالَ لِهَذَا وَرَدَّ عَلَيْهِ مِثْلَ مَا رَدَّ عَلَى هَذَا فَقَالَ إِنْ كُنْتَ كَاذِبًا فَصَيَّرَكَ اللَّهُ إِلَى مَا كُنْتَ. قَالَ وَأَتَى الأَعْمَى فِى صُورَتِهِ وَهَيْئَتِهِ فَقَالَ رَجُلٌ مِسْكِينٌ وَابْنُ سَبِيلٍ انْقَطَعَتْ بِىَ الْحِبَالُ فِى سَفَرِى فَلاَ بَلاَغَ لِىَ الْيَوْمَ إِلاَّ بِاللَّهِ ثُمَّ بِكَ أَسْأَلُكَ بِالَّذِى رَدَّ عَلَيْكَ بَصَرَكَ شَاةً أَتَبَلَّغُ بِهَا فِى سَفَرِى فَقَالَ قَدْ كُنْتُ أَعْمَى فَرَدَّ اللَّهُ إِلَىَّ بَصَرِى فَخُذْ مَا شِئْتَ وَدَعْ مَا شِئْتَ فَوَاللَّهِ لاَ أَجْهَدُكَ الْيَوْمَ شَيْئًا أَخَذْتَهُ لِلَّهِ فَقَالَ أَمْسِكْ مَالَكَ فَإِنَّمَا ابْتُلِيتُمْ فَقَدْ رُضِىَ عَنْكَ وَسُخِطَ عَلَى صَاحِبَيْكَ.

Abu Hurairah narrated that he heard the Prophet (s.a.w) say: "There were three men of the Children of Israel, a leper, a bald man and a blind man. Allah wanted to test them so He sent an angel to them. He came to the leper and said: 'What thing is dearest to you?' He said: 'A beautiful color and beautiful skin, and to be rid of that which makes me detestable in people's eyes.' He touched him, and that which repelled people was cured, and he was given a beautiful color and beautiful skin. Then he said: 'What kind of wealth is dearest to you?' He said: 'Camels' - or 'cows.'" - Ishaq (a sub narrator) was not sure, but either the leper or the bald man said camels, and the other said cows - "He was given a bulging pregnant she-camel, and he said: 'May Allah bless it for you.' Then he went to the bald man and said: 'What thing is dearest to you?' He said: 'Beautiful hair, and to be rid of that which makes me detestable in people's eyes.' He touched him and it was cured, and he was given beautiful hair. He said: 'What kind of wealth is dearest to you?' He said: 'Cattle.' So he was given a pregnant cow. He said: 'May Allah bless it for you.' Then he came to the blind man and said: 'What thing is dearest to you?' He said: 'For Allah to restore my sight so that I may see the people.' He touched him, and Allah restored his sight. He said: 'What kind of wealth is dearest to you?' He said: 'Sheep.' So he was given a pregnant sheep. (Time passed and) the animals produced plenty of offspring, and one had a valley full of camels, one had a valley full of cattle and one had a valley full of sheep. "Then he (the angel) came to the leper in his previous form and said: 'I am a poor man and I have lost my provisions and lost my way, and there is no one to help me reach my destination today except Allah, and then you. I am asking you, by the One Who gave you this beautiful color, beautiful skin, and wealth - for a camel to carry me on my journey.' He said: 'I have many duties.' He said: 'It is as if I know you. Were you not the leper whom people regarded as detestable, a poor man to whom Allah gave wealth?' He said: 'No; I inherited this wealth from my great forefathers.' He said: 'If you are lying, then may Allah put you back as you were.' "Then he came to the bald man in his previous form, and said to him what he had said to the leper, and he replied as the leper had replied. He said: 'If you are lying, then may Allah put you back as you were.' "Then he came to the blind man in his previous form, and said: 'I am a poor man, and a wayfarer. I have lost my provisions and lost my way, and there is no one to help me reach my destination today except Allah, and then you. I am asking you, by the One Who restored to you your sight, for a sheep that will help me on my journey.' He said: 'I was blind, then Allah restored to me my sight. Take whatever you want, and leave whatever you want, for by Allah, I will not expect you to pay back anything that you take in the Name of Allah.' He said: 'Keep your wealth, for you were being tested, and Allah is pleased with you, and angry with your two companions."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بنو اسرائیل میں تین آدمی تھے : برص والا ، گنجا اور اندھا ، پس اللہ تعالیٰ نے ان کی آزمائش کا ارادہ کیا تو ان کی طرف ایک فرشتہ بھیجا ، وہ برص والے کے پاس گیا اور اس سے کہا: تم کو کون سی چیز زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا: حسین رنگ اورحسین جلد اور مجھ سے برص کے یہ داغ دور ہوجائیں جن کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ، پھر فرشتے نے اس پر ہاتھ پھیرا اور اس سے وہ داغ دور کردئیے اور اس کو حسین رنگ اور حسین جلد دے دی گئی ، پھر اس سے پوچھا : تم کو کون سامال زیادہ پسند ہے ؟اس نے کہا: اونٹ یا اس نے کہا: گائے ، اس میں راوی اسحاق کو شک ہے ، مگر یہ کہ برص والے اور گنجے میں سے ایک نے اونٹ کہا تھا ، اور دوسرے نے کہاتھا: گائے ، راوی نےکہا: پھر اس کو دس ماہ کی گابھن دے دی گئی اور دعا دی کہ اللہ تعالیٰ تم کو ان اونٹنیوں میں برکت دے ، پھر وہ فرشتہ گنجے کے پاس گیا اور اس سے پوچھا: تم کو کون سی چیز سب سے زیادہ پسند ہے ، اس نے کہا: حسین بال اور اللہ تعالیٰ مجھ سے یہ گنج دور کردے جس کی وجہ سے لوگ مجھ سے نفرت کرتے ہیں ، پھر فرشتہ نے اس پر ہاتھ پھیرا اور اس سے گنج دور کردیا اور اس کو حسین بال دے دے ، پھر اس سے پوچھا کہ کون سا مال تم کو زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا: گائے ، سو اس کو گابھن گائے دے دی گئی ، پھر وہ فرشتہ اندھے کے پاس گیا اور اس سے پوچھا کہ تم کو کون سی چیز زیادہ پسند ہے ، اس نے کہا: یہ کہ اللہ تعالیٰ میری بینائی لوٹادے ، جس سے میں لوگوں کو دیکھوں ، پھر فرشتہ نے اس پر ہاتھ پھیرا تو اللہ تعالیٰ نے اس کی بینائی لوٹادی ، پھر اس سے پوچھا کہ کون سا مال تم کو زیادہ پسند ہے ؟ اس نے کہا: بکریاں تو اس کو بچہ دینے والی بکری دے دی گئی ، پھر ان دونوں نے اور ا س نے بچے دیے تو ایک کے لیے اونٹوں کی وادی ہوگئی اور دوسرے کے لیے گایوں کی وادی ہوگئی اور تیسرے کے لیے بکریوں کی وادی ہوگئی ، پھر وہ فرشتہ برص والے آدمی کے پاس اسی کی شکل و صورت میں گیا اور کہا: وہ ایک مسکین آدمی ہے ، اور کہا: اس سفر میں تمام مال اسباب ختم ہوگیا اور اب اللہ کی مدد کے سوال میرا گھر پہنچنا مشکل ہے ، جس ذات نے تجھ کو حسین رنگ اور حسین جلد دی اور اونٹوں پر مشتمل مال دیا ، میں اسی کے نام سے تجھ سے ایک اونٹ کا سوال کرتا ہوں جو اس سفر میں میرے کام آئے ، برص والے نے کہا: میرے حقوق بہت زیادہ ہیں ، فرشتے نے کہا: میں تو تم کو جانتا ہوں کیا تم وہ برص والے فقیر نہیں تھے جس سے لوگ نفرت کرتے تھے ، پھر اللہ تعالیٰ نے تم کو یہ مال دیا ، اس آدمی نے کہا: یہ مال تو مجھے اپنے بڑوں سے پشت در پشت ملا ہے ، فرشتے نے کہا: اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تم کو پھر پہلی حالت کی طرف لوٹادے ، پھر وہ فرشتہ اسی کی شکل میں اس گنجے کے پاس گیا ، پھر اس سے اسی طرح سوال کیا جس طرح برص والے آدمی سے سوال کیا گیا تھا ، گنجے نے بھی اسی طرح جواب دیا جس طرح برص والے نے جواب دیا تھا ، فرشتے نے کہا: اگر تم جھوٹے ہو تو اللہ تعالیٰ تجھ کو اسی پہلے حال کی طرف لوٹادے ،پھر فرشتہ اسی کی شکل میں اندھے کے پاس گیا اور اس سے کہا:میں ایک مسکین آدمی ہوں اور مسافر ہوں ، اس سفر میں میرے تمام مالی وسائل ختم ہوگئے ، اللہ تعالیٰ کی اور تیری مدد کے بغیر میں اب گھر نہیں پہنچ سکتا ، جس ذات نے تیری بینائی لوٹائی ہے میں اس ذات کے نام سے تجھ سے ایک بکری کا سوال کرتا ہوں جس کی وجہ سے میں اس سفر میں پہنچ سکوں ، اندھے آدمی نے کہا: میں ایک اندھا آدمی تھا ، اللہ تعالیٰ نے میری بصارت لوٹادی ، تم جو چاہو لے لو اور جو چاہو چھوڑ دو، اللہ کی قسم ! آج تم اللہ کے نام پر جس چیز کو بھی لو گے میں تم کو اس سے نہیں روکوں گا ، اس نے کہا: تم اپنا مال اپنے پاس رکھو، تم لوگوں کی صرف آزمائش کی گئی تھی ، اللہ تعالیٰ تم سے راضی ہوگیا اور تمہارے دو ساتھیوں سے ناراض ہوگیا۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ - وَاللَّفْظُ لإِسْحَاقَ - قَالَ عَبَّاسٌ حَدَّثَنَا وَقَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا - أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِىُّ حَدَّثَنَا بُكَيْرُ بْنُ مِسْمَارٍ حَدَّثَنِى عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ كَانَ سَعْدُ بْنُ أَبِى وَقَّاصٍ فِى إِبِلِهِ فَجَاءَهُ ابْنُهُ عُمَرُ فَلَمَّا رَآهُ سَعْدٌ قَالَ أَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شَرِّ هَذَا الرَّاكِبِ فَنَزَلَ فَقَالَ لَهُ أَنَزَلْتَ فِى إِبِلِكَ وَغَنَمِكَ وَتَرَكْتَ النَّاسَ يَتَنَازَعُونَ الْمُلْكَ بَيْنَهُمْ فَضَرَبَ سَعْدٌ فِى صَدْرِهِ فَقَالَ اسْكُتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْعَبْدَ التَّقِىَّ الْغَنِىَّ الْخَفِىَّ ».

'Amir bin Sa'd said: "Sa'd bin Abi Waqqas was with his camels, when his son 'Umar came to him. When Sa'd saw him, he said: 'I seek refuge with Allah from the evil of this rider.' Then he dismounted, and said to him: 'You are busy with your camels and sheep, and you have left the people contending with one another for kingship?' Sa'd struck him on the chest, and said: 'Be quiet! I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: Allah loves the slave who is pious, independent of means and hidden from the people."'

عامر بن سعد بیان کرتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اپنے اونٹوں کے پاس تھے کہ ان کے بیٹے عمر آئے ، جب حضرت سعد نے عمر کو دیکھا تو کہا: میں اس سوار کے شرسے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں ، جب وہ اترے تو انہوں نے حضرت سعد سے کہا: آپ اپنے اونٹوں اور بکریوں کے پاس رہتے ہیں ، اور آپ نے لوگوں کو سلطنت میں جھگڑے کے لیے چھوڑ دیا ہے ، حضرت سعد نے ان کے سینہ پر ہاتھ مار کر کہا: خاموش رہو، میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے محبت رکھتا ہے جو متقی ہو ، مستغنیٰ ہو اور گوشہ نشین ہو۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ قَالَ سَمِعْتُ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ عَنْ سَعْدٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى وَابْنُ بِشْرٍ قَالاَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِى وَقَّاصٍ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّى لأَوَّلُ رَجُلٍ مِنَ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِى سَبِيلِ اللَّهِ وَلَقَدْ كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَا لَنَا طَعَامٌ نَأْكُلُهُ إِلاَّ وَرَقُ الْحُبْلَةِ وَهَذَا السَّمُرُ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِى عَلَى الدِّينِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِى وَلَمْ يَقُلِ ابْنُ نُمَيْرٍ إِذًا.

Sa'd bin Abi Waqqas said: "By Allah, I was the first man among the Arabs to shoot an arrow in the cause of Allah. We were on a campaign with the Messenger of Allah (s.a.w), and we had no food to eat but the leaves of Al-Hublah and this As-Samur (desert trees), and one of us would excrete stool like a sheep. And now Banu Asad are teaching me about my religion, in which case I must have been doomed and misguided. "

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں عرب میں وہ سب سے پہلا آدمی ہوں جس نے اللہ کی راہ میں تیر چلایا ، ہم رسو ل اللہ ﷺکے ساتھ جہاد کرتے تھے، اور انگور کی بیل کے پتوں اور اس ببول کے درخت کے سوا ہمارے لیے اور کوئی کھانے کی چیز نہیں تھی ، یہاں تک کہ ہم میں سے ایک آدمی بکری کی مینگنیوں کی طرح قضا حاجت کرتا تھا ، اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھے دین سکھاتے ہیں ، اگر فی الواقع ایسا ہے تو میں ناکام رہا ، اور میرے اعمال برباد ہوگئے ، ابن نمیر نے "اذا" کا لفظ نہیں کہا۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِى خَالِدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ حَتَّى إِنْ كَانَ أَحَدُنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الْعَنْزُ مَا يَخْلِطُهُ بِشَىْءٍ.

It was narrated from Isma'il bin Abi Khalid with this chain (a Hadith similar to no. 7433). He said: "... Until one of us would excrete stool like a goat, with nothing mixed in it..."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں ہے کہ ہم سے ایک آدمی بکرے کی مینگنی کی طرح قضاء حاجت کرتاتھا ، اس میں کوئی چیز ملی ہوئی نہیں ہوتی تھی۔


حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ الْعَدَوِىِّ قَالَ خَطَبَنَا عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الدُّنْيَا قَدْ آذَنَتْ بِصُرْمٍ وَوَلَّتْ حَذَّاءَ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهَا إِلاَّ صُبَابَةٌ كَصُبَابَةِ الإِنَاءِ يَتَصَابُّهَا صَاحِبُهَا وَإِنَّكُمْ مُنْتَقِلُونَ مِنْهَا إِلَى دَارٍ لاَ زَوَالَ لَهَا فَانْتَقِلُوا بِخَيْرِ مَا بِحَضْرَتِكُمْ فَإِنَّهُ قَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ الْحَجَرَ يُلْقَى مِنْ شَفَةِ جَهَنَّمَ فَيَهْوِى فِيهَا سَبْعِينَ عَامًا لاَ يُدْرِكُ لَهَا قَعْرًا وَوَاللَّهِ لَتُمْلأَنَّ أَفَعَجِبْتُمْ وَلَقَدْ ذُكِرَ لَنَا أَنَّ مَا بَيْنَ مِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ أَرْبَعِينَ سَنَةً وَلَيَأْتِيَنَّ عَلَيْهَا يَوْمٌ وَهُوَ كَظِيظٌ مِنَ الزِّحَامِ وَلَقَدْ رَأَيْتُنِى سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَا لَنَا طَعَامٌ إِلاَّ وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا فَالْتَقَطْتُ بُرْدَةً فَشَقَقْتُهَا بَيْنِى وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ فَاتَّزَرْتُ بِنِصْفِهَا وَاتَّزَرَ سَعْدٌ بِنِصْفِهَا فَمَا أَصْبَحَ الْيَوْمَ مِنَّا أَحَدٌ إِلاَّ أَصْبَحَ أَمِيرًا عَلَى مِصْرٍ مِنَ الأَمْصَارِ وَإِنِّى أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَكُونَ فِى نَفْسِى عَظِيمًا وَعِنْدَ اللَّهِ صَغِيرًا وَإِنَّهَا لَمْ تَكُنْ نُبُوَّةٌ قَطُّ إِلاَّ تَنَاسَخَتْ حَتَّى يَكُونَ آخِرُ عَاقِبَتِهَا مُلْكًا فَسَتَخْبُرُونَ وَتُجَرِّبُونَ الأُمَرَاءَ بَعْدَنَا.

It was narrated that Khalid bin 'Umair Al-'Adawi said: "Utbah bin Ghazwan addressed us. He praised and glorified Allah, then he said: 'Soon this world will come to an end, and there is nothing left of it but a little, like leftover water in a vessel. You will move from it to a realm that has no end, so you should move with the best that you have. We were told that if a stone is thrown from the edge of Hell, it will fly through it for seventy years without reaching the bottom of it, but by Allah, it will be filled. Do you find it strange? And we were told that between two of the gateposts of Paradise is a distance of forty years, and there will come a time when that gate will be crowded with people. I remember when I was the seventh of seven with the Messenger of Allah (s.a.w), And we had no food but the leaves of trees, and the corners of our mouths were covered with ulcers. I found a Burdah and tore it in two between myself and Sa'd bin Malik. I wrapped half of it around my waist, and Sa'd wrapped the other half around his waist. And today there is no one among us who has not become the governor of a city. I seek refuge with Allah lest I consider myself to be great but insignificant before Allah. Prophet-hood does not remain forever; rather its impact fades, and eventually changes into kingship. You will soon come to know and experience those rulers who come after us."'

خالد بن عمیر عدوی بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ہمیں حضرت عتبہ بن غزوان رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کرنے کے بعد کہا: دنیا نے اپنے ختم ہونے کی خبر دے دی ہے اور بہت جلد پیٹھ موڑنے والی ہے اور اب دنیا صرف اتنی رہ گئی ہے جتنا برتن میں کچھ بچا ہوا پانی رہ جاتا ہے ، اور تم دنیا سے اس جہاں کی طرف منتقل ہونے والے ہو جو لازوال ہوگا ، سو تم اپنے ساتھ بہترین ماحضر لے کر منتقل ہو ، کیونکہ ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ ایک پتھر کو جہنم کے کنارے سے گرایا جائے گا ، وہ ستر سال تک اس کی گہرائی میں گرتا رہے گا ، پھر بھی اس کی تہہ کو نہیں پاسکے گا اور اللہ کی قسم! جہنم بھر جائے گی اور بے شک ہم سے یہ بیان کیا گیا ہے کہ جنت کے دروازے کے ایک پٹ سے لے کر دوسرے پٹ تک چالیس سال کی مسافت ہے اور جنت میں ضرور ایک ایسا دن آئے گا جب وہ لوگوں کے رش سے بھری ہوئی ہوگی ، اور تم کو معلوم ہے کہ میں ان سات صحابہ میں سے ساتواں تھا جو رسو ل اللہ ﷺکے ساتھ تھے ، اورہمارے پاس درخت کے پتوں کے سوا اور کوئی کھانے کی چیز نہیں تھی یہاں تک کہ ہماری باچھیں چھل گئیں ، مجھے ایک چادر مل گئی تو میں نے اپنے اور حضرت سعد بن مالک کے درمیان اس کے دو حصے کیے ، نصف چادر کا میں نے تہبند بنایا اور نصف کا حضرت سعد بن مالک نے اور آج ہم میں سے ہر آدمی کسی نہ کسی شہر کا امیر ہے، اور میں اس چیز سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں کہ میں خود کو بڑا سمجھوں حالانکہ میں اللہ کے نزدیک چھوٹا ہوں ، اور بے شک خلافت نبوت ختم ہوگئی اور آخر میں ہر خلافت ملوکیت سے بدل گئی اور تم ہمارے بعد آنے والے حاکموں کا حال بھی دیکھ لو گے اور تم کو ان کا تجربہ بھی ہوجائے گا۔


وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ عُمَرَ بْنِ سَلِيطٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلاَلٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ وَقَدْ أَدْرَكَ الْجَاهِلِيَّةَ قَالَ خَطَبَ عُتْبَةُ بْنُ غَزْوَانَ وَكَانَ أَمِيرًا عَلَى الْبَصْرَةِ. فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ شَيْبَانَ.

It was narrated from Khalid bin 'Umair who had lived during the time of Jahiliyyah. He said: "Utbah bin Ghazwan, who was the governor of Al-Basrah, addressed us," and he mentioned a Hadith like that of Shaiban (no.7435).

خالد بن عمیر نے زمانہ جاہلیت پایا تھا ، وہ کہتے ہیں کہ حضرت عتبہ بن غزوان نے خطبہ دیا ، وہ اس وقت بصرہ کے امیر تھے ، اس کے بعد حسب سابق مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ قُرَّةَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلاَلٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ سَمِعْتُ عُتْبَةَ بْنَ غَزْوَانَ يَقُولُ لَقَدْ رَأَيْتُنِى سَابِعَ سَبْعَةٍ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَا طَعَامُنَا إِلاَّ وَرَقُ الْحُبْلَةِ حَتَّى قَرِحَتْ أَشْدَاقُنَا.

It was narrated that Khalid bin 'Umair said: "I heard 'Utbah bin Ghazwan say: 'I remember when I was the seventh of seven with the Messenger of Allah (s.a.w), and we had no food but the leaves of Al-Hublah, until the corners of our mouths became covered with ulcers."'

حضرت عتبہ بن غزوان سے روایت ہے کہ مجھے معلوم ہے کہ میں رسول اللہﷺکے ساتھ سات میں سے ساتواں تھا اور انگور کی بیل کے پتوں کے سوا ہمارے پاس کھانے کی اور کوئی چیز نہیں تھی یہاں تک کہ اس سے ہماری باچھیں چھل گئی تھیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ نَرَى رَبَّنَا يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ « هَلْ تُضَارُّونَ فِى رُؤْيَةِ الشَّمْسِ فِى الظَّهِيرَةِ لَيْسَتْ فِى سَحَابَةٍ ». قَالُوا لاَ. قَالَ « فَهَلْ تُضَارُّونَ فِى رُؤْيَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَيْسَ فِى سَحَابَةٍ ». قَالُوا لاَ. قَالَ « فَوَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ لاَ تُضَارُّونَ فِى رُؤْيَةِ رَبِّكُمْ إِلاَّ كَمَا تُضَارُّونَ فِى رُؤْيَةِ أَحَدِهِمَا - قَالَ - فَيَلْقَى الْعَبْدَ فَيَقُولُ أَىْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى. قَالَ فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلاَقِىَّ فَيَقُولُ لاَ. فَيَقُولُ فَإِنِّى أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِى. ثُمَّ يَلْقَى الثَّانِىَ فَيَقُولُ أَىْ فُلْ أَلَمْ أُكْرِمْكَ وَأُسَوِّدْكَ وَأُزَوِّجْكَ وَأُسَخِّرْ لَكَ الْخَيْلَ وَالإِبِلَ وَأَذَرْكَ تَرْأَسُ وَتَرْبَعُ فَيَقُولُ بَلَى أَىْ رَبِّ. فَيَقُولُ أَفَظَنَنْتَ أَنَّكَ مُلاَقِىَّ فَيَقُولُ لاَ. فَيَقُولُ فَإِنِّى أَنْسَاكَ كَمَا نَسِيتَنِى. ثُمَّ يَلْقَى الثَّالِثَ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ يَا رَبِّ آمَنْتُ بِكَ وَبِكِتَابِكَ وَبِرُسُلِكَ وَصَلَّيْتُ وَصُمْتُ وَتَصَدَّقْتُ. وَيُثْنِى بِخَيْرٍ مَا اسْتَطَاعَ فَيَقُولُ هَا هُنَا إِذًا - قَالَ - ثُمَّ يُقَالُ لَهُ الآنَ نَبْعَثُ شَاهِدَنَا عَلَيْكَ. وَيَتَفَكَّرُ فِى نَفْسِهِ مَنْ ذَا الَّذِى يَشْهَدُ عَلَىَّ فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ وَيُقَالُ لِفَخِذِهِ وَلَحْمِهِ وَعِظَامِهِ انْطِقِى فَتَنْطِقُ فَخِذُهُ وَلَحْمُهُ وَعِظَامُهُ بِعَمَلِهِ وَذَلِكَ لِيُعْذِرَ مِنْ نَفْسِهِ. وَذَلِكَ الْمُنَافِقُ وَذَلِكَ الَّذِى يَسْخَطُ اللَّهُ عَلَيْهِ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "They said: 'O Messenger of Allah, will we see our Lord on the Day of Resurrection?' He said: 'Do you have any problem in seeing the sun at noon when there are no clouds?' They said: 'No.' He said: 'Do you have any problem in seeing the moon on the night when it is full, when there are no clouds?' They said: 'No.' He said: 'By the One in Whose Hand is my soul, you will not have any greater problem in seeing your Lord than you do in seeing either of them. "'Allah will meet His slave and will say: "O so-and-so, did I not honor you, make you a chief, give you a spouse, and subjugate horses and camels to you, and give you the opportunity to be a leader?" He will say: "Yes." He will say: "Did you think that you would meet Me?" He will say: "No.'' He will say: "Then I will forget you, as you forgot Me." "'Then He will meet a second person and will say: "O so-and-so, did I not honor you, make you a chief, give you a spouse, and subjugate horses and camels to you, and give you the opportunity to be a leader?" He will say: "Yes, O Lord.'' He will say: "Did you think that you would meet Me?"He will say: "No." He will say: "Then I will forget you, as you forgot Me." "'Then He will meet a third person and will say something similar to him, and he will say: "O Lord, I believed in You and in Your Book, and Your Messengers, and I prayed, and fasted, and gave charity," and he will mention as many good things as he can. He will say: "Stop here.'' Then it will be said to him: "Now We will send Our witnesses against you," and he will think to himself: "Who can bear witness against me?" Then a seal will be placed on his mouth, and it will be said to his thigh, his flesh and his bones: "Speak." His thigh, and his flesh, and his bones, will speak of his deeds, so as to establish proof from himself. "'That is the hypocrite, that is the one with whom Allah will be angry."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ صحابہ کرام نے عرض کیا : اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا ہم اپنے رب کو قیامت کے دن دیکھیں گے ؟ آپﷺنے فرمایا: کیا تمہیں سورج کو دیکھنے میں کوئی تکلیف ہوتی ہے جب دوپہر کا وقت ہو اور بادل نہ ہوں ، صحابہ نے عرض کیا : نہیں ،آپﷺنے فرمایا: چودھویں رات کو جب بادل نہ ہوں تو کیا چاند دیکھنے میں تمہیں کوئی تکلیف ہوتی ہے؟ صحابہ نے عرض کیا : نہیں ، آپ ﷺنے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، تمہیں اپنے رب کو دیکھنے میں صرف اتنی تکلیف ہوگی جتنی تمہیں سورج اور چاند کو دیکھنے میں ہوتی ہے آپﷺنے فرمایا: پھر اللہ تعالیٰ بندے سے ملاقات کرے گا اور اس سے فرمائے گا: اے فلاں ! کیا میں نے تجھ کو عزت اور سرداری نہیں دی ، کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی اور کیا میں نے تیرے لیے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کیے اور کیا میں نے تجھ کو ریاست اور آرام کی حالت میں نہیں چھوڑا ؟ وہ بندہ کہے گا : کیوں نہیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ خیال کرتاتھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے؟ وہ کہے گا : نہیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: میں نے بھی تجھ کو اسی طرح بھلا دیا ہے جس طرح تو نے مجھے بھلا دیا تھا ، پھر اللہ تعالیٰ دوسرے بندے سے ملاقات کرے گا ، اور فرمائے گا : کیا میں نے تجھ عزت اور سیادت نہیں دی ، کیا میں نے تجھے بیوی نہیں دی ، کیا میں نے تیرے لیے گھوڑے اور اونٹ مسخر نہیں کیے اور کیا میں نے تجھ کو ریاست اورآرام کی حالت میں نہیں چھوڑا ؟ وہ آدمی کہے گا: کیوں نہیں ، اے میرے رب ! اللہ تعالیٰ فرمائے گا: کیا تو یہ خیال کرتا تھا کہ تو مجھ سے ملنے والا ہے ؟ وہ کہے گا : نہیں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا : میں نے بھی تجھ کو اسی طرح بھلا دیا ہے جس طرح تو نے مجھے بھلا دیا تھا ، پھر اللہ تعالیٰ تیسرے بندے کو بلاکر اس سے اسی طرح فرمائے گا : وہ کہے گا: اے میرے رب میں تجھ پر تیری کتاب پر ، اور تیرے رسولوں پر ایمان لا یا ، میں نے نماز پڑھی ، روزہ رکھا ، اور صدقہ دیا ، اور اپنی طاقت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا: ابھی پتا چل جائے گا، پھر اس سے کہا جائے گا : ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا: میرے خلاف کون گواہی دے گا ؟ پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی اور اس کی ران ، اس کے گوشت اور اس کی ہڈیوں سے کہا جائے گا: تم بولو، پھر اس کی ران ، اس کا گوشت ، اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال کا بیان کریں گی ، اور یہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات میں اس کے خلاف حجت ہو ، یہ وہ منافق ہوگا جس پر اللہ تعالیٰ ناراض ہوگا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ النَّضْرِ بْنِ أَبِى النَّضْرِ حَدَّثَنِى أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ الأَشْجَعِىُّ عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِىِّ عَنْ عُبَيْدٍ الْمُكْتِبِ عَنْ فُضَيْلٍ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَضَحِكَ فَقَالَ « هَلْ تَدْرُونَ مِمَّ أَضْحَكُ ». قَالَ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ. قَالَ « مِنْ مُخَاطَبَةِ الْعَبْدِ رَبَّهُ يَقُولُ يَا رَبِّ أَلَمْ تُجِرْنِى مِنَ الظُّلْمِ قَالَ يَقُولُ بَلَى. قَالَ فَيَقُولُ فَإِنِّى لاَ أُجِيزُ عَلَى نَفْسِى إِلاَّ شَاهِدًا مِنِّى قَالَ فَيَقُولُ كَفَى بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ شَهِيدًا وَبِالْكِرَامِ الْكَاتِبِينَ شُهُودًا - قَالَ - فَيُخْتَمُ عَلَى فِيهِ فَيُقَالُ لأَرْكَانِهِ انْطِقِى. قَالَ فَتَنْطِقُ بِأَعْمَالِهِ - قَالَ - ثُمَّ يُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَلاَمِ - قَالَ - فَيَقُولُ بُعْدًا لَكُنَّ وَسُحْقًا. فَعَنْكُنَّ كُنْتُ أُنَاضِلُ ».

It was narrated that Anas bin Malik said: "We were with the Messenger of Allah (s.a.w) and he smiled. He said: 'Do you know why I am smiling?' We said: 'Allah and His Messenger know best.' He said: 'Because of the conversation that a slave will have with his Lord. He will say: "O Lord, did You not guarantee me protection from injustice?" He will say: "Yes." He will say: "I do not deem valid any witness against me but my own self." He will say: "Your own self will be sufficient as a witness against you this Day, and the witness of the two recording angels." Then a seal will be placed on his mouth, and it will be said to his limbs: "Speak." And they will speak of his deeds. Then he will be allowed to speak, and he will say (to his limbs): "Away with you and may the curse of Allah be upon you! It was on your behalf that I contended."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسو ل اللہﷺکے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، آپ ہنس پڑے ، آپﷺنے پوچھا: کیا تمہیں معلوم ہے کہ میں کیوں ہنسا ہوں ؟ ہم نے عرض کیا : اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتا ہے ، آپﷺنے فرمایا: مجھے بندے کی اپنے رب سے بات پر ہنسی آئی ہے ،بندہ کہے گا: اے میرے رب ! کیا تو نے مجھے ظلم سے پناہ نہیں دی ، وہ فرمائے گا : کیوں نہیں ، بندہ کہے گا: میں اپنے خلاف اپنے سوا اور کسی کی گواہی جائز قرار نہیں دیتا ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا:آج تمہارے خلاف تمہاری اپنی گواہی کافی ہے ، یا کراما کاتبین کی گواہی کافی ہوگی ، آپﷺنے فرمایا: پھر اس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی ، اور اس کے اعضاء سے کہا جائے گا: بولو! پھر اس کے اعضاء اس کے اعمال کا بیان کریں گے ، پھر اس کے اور اس کے کلام کے درمیان تخلیہ کیا جائے گا ، پھر وہ کہے گا: دور ہو ، دفع ہو ، میں تمہاری طرف سے ہی جھگڑرہا تھا ۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Allah, make the provision of the family of Muhammad that which is just sufficient."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اے اللہ ! آل محمد کا رزق بہ قدر کفایت کردے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالُوا حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ عَنْ أَبِى زُرْعَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُمَّ اجْعَلْ رِزْقَ آلِ مُحَمَّدٍ قُوتًا ». وَفِى رِوَايَةِ عَمْرٍو « اللَّهُمَّ ارْزُقْ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Allah, make the provision of the family of Muhammad that which is just sufficient."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اے اللہ ! آل محمد کا رزق بہ قدر کفایت کردے، اور عمرو کی روایت میں ہے : اے اللہ رزق دے۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ ذَكَرَ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَقَالَ « كَفَافًا ».

It was narrated from 'Umarah bin Al-Qa'qa' with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7441), and he said: "... that which is just adequate."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں "کفافا" کا لفظ ہے۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- مُنْذُ قَدِمَ الْمَدِينَةَ مِنْ طَعَامِ بُرٍّ ثَلاَثَ لَيَالٍ تِبَاعًا حَتَّى قُبِضَ.

It was narrated that 'Aishah said: "From the day he came to Al-Madinah, the family of Muhammad (s.a.w) never ate their fill of wheat for three days in a row, until he died."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ جب سے محمدﷺکی آل مدینہ میں آئی انہوں نے کبھی تین دن متواتر سیر ہوکر گندم کا کھانا نہیں کھایا یہاں تک کہ آپﷺکی (روح) قبض ہوگئی۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ بُرٍّ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ.

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) never ate his fill of wheat bread for three days in a row, until he passed away."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے کبھی متواتر تین دن سیر ہوکر گندم کی روٹی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپﷺاللہ تعالیٰ کے پاس چلے گئے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِى إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنِ الأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ خُبْزِ شَعِيرٍ يَوْمَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated that 'Aishah said: "The family of Muhammad (s.a.w) never ate their fill of barley bread two days in a row, until the Messenger of Allah (s.a.w) died."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ محمد ﷺکی آل نے کبھی دو دن متواتر جوکی روٹی نہیں کھائی یہاں تک کہ رسول اللہﷺوفات پاگئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَابِسٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ خُبْزِ بُرٍّ فَوْقَ ثَلاَثٍ.

It was narrated that 'Aishah said: "The family of Muhammad (s.a.w) never ate their fill of wheat bread for more than three days."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے کبھی تین دن سے زیادہ گندم کی روٹی نہیں کھائی۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ خُبْزِ الْبُرِّ ثَلاَثًا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ.

'Aishah said: "The family of Muhammad (s.a.w) never ate their fill of wheat bread for three (days) until he passed away."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے کبھی تین دن کی روٹی نہیں کھائی یہاں تک کہ آپﷺاللہ کے پاس چلے گئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ مِسْعَرٍ عَنْ هِلاَلِ بْنِ حُمَيْدٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا شَبِعَ آلُ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- يَوْمَيْنِ مِنْ خُبْزِ بُرٍّ إِلاَّ وَأَحَدُهُمَا تَمْرٌ.

It was narrated that 'Aishah said: "The family of Muhammad (s.a.w) never ate their fill of wheat bread for two days, but on one of them they only had dates."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ محمدﷺنے کبھی دو دن گندم کی روٹی سیر ہوکر نہیں کھائی ، دو دنوں میں سے ایک دن کھجور کھاتے تھے۔


حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ وَيَحْيَى بْنُ يَمَانٍ حَدَّثَنَا عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ إِنْ كُنَّا آلَ مُحَمَّدٍ -صلى الله عليه وسلم- لَنَمْكُثُ شَهْرًا مَا نَسْتَوْقِدُ بِنَارٍ إِنْ هُوَ إِلاَّ التَّمْرُ وَالْمَاءُ.

It was narrated that 'Aishah said: "We, the family of Muhammad (s.a.w), would stay for a month with no fire being lit; it (our food) was only dates and water."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ہمارا محمد ﷺکی آل کا یہ حال تھا کہ ہم ایک ماہ تک ٹھہرے رہتے تھے اور آگ نہیں جلاتے تھے ، ہم صرف کھجور اور پانی پر گزارہ کرتے تھے ۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ إِنْ كُنَّا لَنَمْكُثُ. وَلَمْ يَذْكُرْ آلَ مُحَمَّدٍ. وَزَادَ أَبُو كُرَيْبٍ فِى حَدِيثِهِ عَنِ ابْنِ نُمَيْرٍ إِلاَّ أَنْ يَأْتِيَنَا اللُّحَيْمُ.

It was narrated from Hisham bin 'Urwah with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7449): "We would stay..." and he did not mention the family of Muhammad. Abu Kuraib added in his Hadith from Ibn Numair: "... but some meat was brought to us."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں ہے کہ کبھی گوشت آجاتاتھا۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ بْنِ كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا فِى رَفِّى مِنْ شَىْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ إِلاَّ شَطْرُ شَعِيرٍ فِى رَفٍّ لِى فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَىَّ فَكِلْتُهُ فَفَنِىَ.

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) died when there was nothing on my shelf that a living being could eat except a handful of barley on a shelf of mine. I ate from it for a long time, then I measured it and it ran out."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہﷺفوت ہوگئے اور میرے برتن میں کسی ذی روح کے کھانے کے لیے صرف تھوڑے سے جَو تھے ، میں کافی دن تک وہ جَو کھاتی رہی ، ایک دن میں نے ان کو ماپ لیا تو وہ ختم ہوگئے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا كَانَتْ تَقُولُ وَاللَّهِ يَا ابْنَ أُخْتِى إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الْهِلاَلِ ثُمَّ الْهِلاَلِ ثُمَّ الْهِلاَلِ ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِى شَهْرَيْنِ وَمَا أُوقِدَ فِى أَبْيَاتِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- نَارٌ - قَالَ - قُلْتُ يَا خَالَةُ فَمَا كَانَ يُعَيِّشُكُمْ قَالَتِ الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالْمَاءُ إِلاَّ أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ وَكَانَتْ لَهُمْ مَنَائِحُ فَكَانُوا يُرْسِلُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنْ أَلْبَانِهَا فَيَسْقِينَاهُ.

It was narrated from 'Urwah that 'Aishah used to say: "By Allah, O son of my sister, we used to look at the crescent moon, then the crescent moon, then the crescent moon, three crescent moons in two months. And no fire would be lit in the houses of the Messenger of Allah (s.a.w)." I said: "O aunt, what did you live on?" She said: "The two black ones, dates and water, but the Messenger of Allah (s.a.w) had some neighbors from among the Ansar, and they had milch-animals, and they would send some of their milk to the Messenger of Allah (s.a.w), and he would give it to us to drink."

عروہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عائشہ ر ضی اللہ عنہا نے فرمایا: اللہ کی قسم! اے میرے بھانجے ! اللہ کی قسم! ہم چاند دیکھتے ، پھر دوسرے مہینے چاند دیکھتے ، پھر تیسرے مہینے چاند دیکھتے ، اور ان دو مہینوں میں رسول اللہﷺکے گھروں میں آگ نہیں جلتی تھی ، میں نے کہا: اے خالہ جان ! پھر آپ کیا کھاتی تھیں؟ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کھجور اور پانی، البتہ ایک انصاری رسول اللہﷺکا پڑوسی تھا ، ان کے پاس دودھ دینے والے جانور تھے ، وہ رسول اللہﷺکے پاس ان کا دودھ بھیجتا اور آپ ہمیں دودھ پلادیتے تھے۔


حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أَبُو صَخْرٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قُسَيْطٍ ح وَحَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أَبُو صَخْرٍ عَنِ ابْنِ قُسَيْطٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ لَقَدْ مَاتَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا شَبِعَ مِنْ خُبْزٍ وَزَيْتٍ فِى يَوْمٍ وَاحِدٍ مَرَّتَيْنِ.

It was narrated from 'Urwah bin Az-Zubair that 'Aishah, the wife of the Prophet (s.a.w) said: "When the Messenger of Allah (s.a.w) died, he had not eaten his fill of bread and oil twice in one day."

نبی ﷺکی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺفوت ہوگئے اور آپ ﷺکبھی ایک دن میں دوبار روٹی اور تیل سے سیر نہیں ہوئے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَكِّىُّ الْعَطَّارُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ ح وَحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ حَدَّثَنِى مَنْصُورُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحَجَبِىُّ عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حِينَ شَبِعَ النَّاسُ مِنَ الأَسْوَدَيْنِ التَّمْرِ وَالْمَاءِ.

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) died, the people were starting to have their fill of the two black ones, dates and water."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺفوت ہوگئے اور صحابہ اس وقت تک پانی اور کھجور سے ہی سیر ہوتے تھے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ مَنْصُورِ بْنِ صَفِيَّةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تُوُفِّىَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَدْ شَبِعْنَا مِنَ الأَسْوَدَيْنِ الْمَاءِ وَالتَّمْرِ.

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) died when we started to have our fill of the two black ones: water and dates."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہﷺفوت ہوگئے اور ہم پانی اور کھجور سے سیر ہوتے تھے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا الأَشْجَعِىُّ ح وَحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِىٍّ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ كِلاَهُمَا عَنْ سُفْيَانَ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِهِمَا عَنْ سُفْيَانَ وَمَا شَبِعْنَا مِنَ الأَسْوَدَيْنِ.

It was narrated from Sufyan with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7455, and the sub narrators Abu Kuraib and others narrated:) "We did not have our fill of the two black ones."

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں ہے : ہم پانی اور کھجور سے بھی پیٹ بھر کر سیر نہیں ہوتے تھے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَّادٍ وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالاَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ - يَعْنِيَانِ الْفَزَارِىَّ - عَنْ يَزِيدَ - وَهُوَ ابْنُ كَيْسَانَ - عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ وَالَّذِى نَفْسِى بِيَدِهِ - وَقَالَ ابْنُ عَبَّادٍ وَالَّذِى نَفْسُ أَبِى هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ - مَا أَشْبَعَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَهْلَهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا.

It was narrated that Abu Hurairah said: "By the One in Whose Hand is my soul" - Ibn 'Abbad said: "By the One in Whose Hand is the soul of Abu Hurairah" - "the Messenger of Allah (s.a.w) did not give his family their fill of wheat bread for three days in a row, until he departed from this world."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ، ابن عباد نے کہا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابو ہریرہ کی جان ہے ، رسو ل اللہﷺنے کبھی اپنے اہل وعیال کو مسلسل تین دن گندم کی روٹی نہیں کھلائی یہاں تک کہ آپ دنیا سے رخصت ہوگئے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ حَدَّثَنِى أَبُو حَازِمٍ قَالَ رَأَيْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يُشِيرُ بِإِصْبَعِهِ مِرَارًا يَقُولُ وَالَّذِى نَفْسُ أَبِى هُرَيْرَةَ بِيَدِهِ مَا شَبِعَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَهْلُهُ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ تِبَاعًا مِنْ خُبْزِ حِنْطَةٍ حَتَّى فَارَقَ الدُّنْيَا.

Abu Hazim said: "I saw Abu Hurairah pointing with his finger several times and saying: 'By the One in Whose Hand is the soul of Abu Hurairah, the Prophet of Allah (s.a.w) and his family did not eat their fill of wheat bread three days in a row, until he departed from this world."'

حضرت ابو حازم کہتے ہیں کہ میں نے کئی مرتبہ دیکھا کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ انگلی سے اشارہ کرکے کہتے تھے کہ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں ابوہریرہ کی جان ہے ، نبی ﷺاور ان کا اہل مسلسل تین دن گندم کی روٹی سے سیر نہیں ہوئے ،یہاں تک کہ آپﷺدنیا سے کوچ کرگئے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ عَنْ سِمَاكٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ يَقُولُ أَلَسْتُمْ فِى طَعَامٍ وَشَرَابٍ مَا شِئْتُمْ لَقَدْ رَأَيْتُ نَبِيَّكُمْ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا يَجِدُ مِنَ الدَّقَلِ مَا يَمْلأُ بِهِ بَطْنَهُ. وَقُتَيْبَةُ لَمْ يَذْكُرْ بِهِ.

It was narrated that Simak said:" I heard An-Nu'man bin Bashir say: 'Do you not eat and drink whatever you want? I saw your Prophet (s.a.w) when he could not even find enough Daqal to fill his stomach."'

حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کیا تم اپنی خواہش کے مطابق کھاتے اور پیتے نہیں ہو؟ اور بے شک میں نے تمہارے نبی ﷺکو اس حال میں دیکھا ہے کہ آپ کو پیٹ بھر نے کےلیے ردی اور ادنیٰ قسم کی کھجوریں بھی نہیں ملتی تھیں۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا الْمُلاَئِىُّ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ كِلاَهُمَا عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ وَزَادَ فِى حَدِيثِ زُهَيْرٍ وَمَا تَرْضَوْنَ دُونَ أَلْوَانِ التَّمْرِ وَالزُّبْدِ.

A similar report (as Hadith no. 7459) was narrated from Simak with this chain of narrators, and in the Hadith of Zuhair it adds: "And you are not satisfied unless you have a variety of dates and butter."

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں ہے کہ تم طرح طرح کی کھجوریں اور مکھن کے بغیر راضی نہیں ہوتے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ يَخْطُبُ قَالَ ذَكَرَ عُمَرُ مَا أَصَابَ النَّاسُ مِنَ الدُّنْيَا فَقَالَ لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَظَلُّ الْيَوْمَ يَلْتَوِى مَا يَجِدُ دَقَلاً يَمْلأُ بِهِ بَطْنَهُ.

It was narrated that Simak bin Harb said: "I heard An-Nu'man delivering a Khutbah and he said: ''Umar mentioned what people had got of worldly gains and he said: I saw the Messenger of Allah (s.a.w) spending the whole day suffering because of hunger, and he could not even find inferior quality dates with which to fill his stomach."'

حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے یہ ذکر کیا کہ لوگوں نے کس قدر دنیا حاصل کرلی ہے اور میں نے دیکھا کہ رسول اللہﷺسارا دن بھوکے رہتے تھے اور آپﷺکو پیٹ بھر کر کھانے کے لیے ردی اور ادنیٰ درجے کی کھجوریں بھی نہیں ملتی تھیں۔


حَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ سَرْحٍ أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى أَبُو هَانِئٍ سَمِعَ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْحُبُلِىَّ يَقُولُ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَسَأَلَهُ رَجُلٌ فَقَالَ أَلَسْنَا مِنْ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ فَقَالَ لَهُ عَبْدُ اللَّهِ أَلَكَ امْرَأَةٌ تَأْوِى إِلَيْهَا قَالَ نَعَمْ. قَالَ أَلَكَ مَسْكَنٌ تَسْكُنُهُ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْتَ مِنَ الأَغْنِيَاءِ قَالَ فَإِنَّ لِى خَادِمًا قَالَ فَأَنْتَ مِنَ الْمُلُوكِ.

Abu 'Abdur-Rahman Al-Hubuli said: "I heard 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As, when a man asked him: 'Are we not among the poor of the Muhajirin?' 'Abdullah said to him: 'Do you not have a wife with whom you find comfort?' He said: 'Yes.' He said: 'Do you not have a house in which you live?' He said: 'Yes.' He said: 'Then you are among the rich (independent of means).' He said: 'I have a servant.' He said: 'Then you are among the kings.'"

حضرت عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ سے کسی نے پوچھا: کیا ہم فقراء مہاجرین میں سے نہیں ہیں؟ حضرت عبد اللہ بن عمرو نے کہا: کیا تمہاری بیوی ہے جس کے ساتھ تم رہتے ہو؟ اس نے کہا: ہاں ، اس نے پوچھا: کیا تمہارے پاس مکان ہے ؟ اس نے کہا: ہاں ، اس نے کہا: پھر تم مالداروں میں سے ہو، اس نے کہا: میرے پاس تو خادم بھی ہے ، انہوں نے کہا: پھر تو تم بادشاہوں میں سے ہو۔


قَالَ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَجَاءَ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالُوا يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّا وَاللَّهِ مَا نَقْدِرُ عَلَى شَىْءٍ لاَ نَفَقَةٍ وَلاَ دَابَّةٍ وَلاَ مَتَاعٍ. فَقَالَ لَهُمْ مَا شِئْتُمْ إِنْ شِئْتُمْ رَجَعْتُمْ إِلَيْنَا فَأَعْطَيْنَاكُمْ مَا يَسَّرَ اللَّهُ لَكُمْ وَإِنْ شِئْتُمْ ذَكَرْنَا أَمْرَكُمْ لِلسُّلْطَانِ وَإِنْ شِئْتُمْ صَبَرْتُمْ فَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ فُقَرَاءَ الْمُهَاجِرِينَ يَسْبِقُونَ الأَغْنِيَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِلَى الْجَنَّةِ بِأَرْبَعِينَ خَرِيفًا ». قَالُوا فَإِنَّا نَصْبِرُ لاَ نَسْأَلُ شَيْئًا.

Abu 'Abdur-Rahman said: "Three people came to 'Abdullah bin 'Amr bin Al-'As then I was with him, and they said: 'O Abu Muhammad, by Allah we do not have anything, no provisions, no riding beasts and no wealth.' He said to them: 'Whatever you wish. If you wish, you can come back to us and we will give you whatever Allah makes available for you, or if you wish we can refer your matter to the ruler, or if you wish you can be patient, for I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "On the Day of Resurrection, the poor of the Muhajirin will precede the rich into Paradise by forty years.'" They said: 'We will be patient and will not ask for anything.'"

ابو عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کے پاس تھا ، ان کے پاس تین آدمی آئے ، انہوں نے کہا: اے ابو محمد! اللہ کی قسم!ہمارے پاس کوئی چیز نہیں ہے نہ خرچ، نہ سواری ،اور نہ سامان،حضرت عبد اللہ نے ان سے کہا: تم کیا چاہتے ہو؟ اگر تم پسند کرو تو ہمارے پاس آجاؤ ہم تمہیں وہ سب دیں گے جو اللہ تم کو میسر کرے گا ، اور اگر تم چاہو تو ہم تمہارا معاملہ بادشاہ کے پاس رکھتے ہیں ، اور اگر تم چاہو تو صبر کرلو ، کیونکہ میں نے رسول اللہﷺسے یہ سنا ہے کہ فقراء مہاجرین قیامت کے دن جنت میں مالداروں سے چالیس سال پہلے جائیں گے ، تو انہوں نے کہا: ہم صبر کرتے ہیں اور کسی چیز کا سوال نہیں کرتے۔

Chapter No: 1

باب لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ

The command to not to enter the habitations of those who wronged themselves, but weeping

ظالموں کے اجڑے ہوئے دیار میں روتے ہوئے داخل ہونا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دِينَارٍ أَنَّهُ سَمِعَ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لأَصْحَابِ الْحِجْرِ « لاَ تَدْخُلُوا عَلَى هَؤُلاَءِ الْقَوْمِ الْمُعَذَّبِينَ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُونُوا بَاكِينَ فَلاَ تَدْخُلُوا عَلَيْهِمْ أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ».

'Abdullah bin Dinar narrated that he heard 'Abdullah bin 'Umar say: "The Messenger of Allah (s.a.w) said concerning the people of Al Hijr (the rocky tract): 'Do not enter upon these people who are being punished, unless you are weeping. If you are not weeping then do not enter upon them, lest there befall you the like of what befell them."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے اصحاب حجر کے متعلق فرمایا: ان عذاب دیئے ہوئے لوگوں پر روئے بغیر داخل نہ ہونا ، اگر تم رو نہ سکو تو پھر ان پر داخل نہ ہونا کہیں تم کوبھی ان کی طرح عذاب نہ پہنچے۔


حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ - وَهُوَ يَذْكُرُ الْحِجْرَ مَسَاكِنَ ثَمُودَ - قَالَ سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ مَرَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْحِجْرِ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ تَدْخُلُوا مَسَاكِنَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَنْفُسَهُمْ إِلاَّ أَنْ تَكُونُوا بَاكِينَ حَذَرًا أَنْ يُصِيبَكُمْ مِثْلُ مَا أَصَابَهُمْ ». ثُمَّ زَجَرَ فَأَسْرَعَ حَتَّى خَلَّفَهَا.

It was narrated from Ibn Shihab, when he was speaking of Al-Hijr, the habitation of the Thamud: "Salim bin 'Abdullah said that 'Abdullah bin 'Umar said: 'We passed by Al-Hijr with the Messenger of Allah (s.a.w), and the Messenger of Allah (s.a.w) said to us: "Do not enter the dwellings of those who wronged themselves unless you are weeping, lest there befall you something like that which befell them." Then he urged his mount to move on quickly until he left the place behind."'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ حجر(قوم ثمود) کے گھروں کے پاس سے گزرے تو رسول اللہﷺنے ہم سے فرمایا: جن لوگوں نے اپنے نفسوں پر ظلم کیا ہے ان کے پاس سے روئے بغیر نہ گزرنا ، کہیں تم پر بھی وہ عذاب نہ آئے جو انہیں آیا تھا ، پھر آپ نے اپنی سواری کو ڈانٹ کر جلدی بھگایا یہاں تک کہ حجر پیچھے رہ گیا۔


حَدَّثَنِى الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى أَبُو صَالِحٍ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ إِسْحَاقَ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ أَخْبَرَهُ أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْحِجْرِ أَرْضِ ثَمُودَ فَاسْتَقَوْا مِنْ آبَارِهَا وَعَجَنُوا بِهِ الْعَجِينَ فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا وَيَعْلِفُوا الإِبِلَ الْعَجِينَ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِى كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ.

It was narrated from Nafi' that 'Abdullah bin 'Umar told him that the people stopped at Al-Hijr, the land of Thamud, with the Messenger of Allah (s.a.w), and they drew water from its wells and made dough with it. The Messenger of Allah (s.a.w) told them to throw away the water they had drawn, and to feed the dough to the camels, and he told them to draw water from the well to which the she-camel used to come.

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ لوگوں نے رسول اللہﷺکے ساتھ حجر قوم ثمود کی سرزمین پر پڑاؤ ڈالا ، اور وہاں کے کنوؤں سے پینے کے لیے پانی لیا اور اس پانی سے آٹا گوندھا ، رسو ل اللہﷺنے انہیں اس پانی کو پھینکنے کا حکم دیا ، اور یہ حکم دیا کہ وہ آٹا اونٹوں کو کھلا دیا جائے اور ان کو یہ حکم دیا کہ وہ اس کنوئیں سے پانی لیں جس پر حضرت صالح علیہ السلام کی اونٹنی آتی تھی۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَنْصَارِىُّ حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ حَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.مِثْلَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ فَاسْتَقَوْا مِنْ بِئَارِهَا وَاعْتَجَنُوا بِهِ.

'Ubaidullah narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7466), except that he said: "Draw water from its well and make dough with it."

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے اس میں ہے کہ انہوں نے وہاں سے پانی لیا اور اس پانی سے آٹا گوندھا۔

Chapter No: 2

باب الإِحْسَانِ إِلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ وَالْيَتِيمِ

The merit of being generous towards the widows, the poor and the orphans

بیوہ ، مسکین اور یتیم کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی فضیلت

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ بْنِ قَعْنَبٍ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِى الْغَيْثِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « السَّاعِى عَلَى الأَرْمَلَةِ وَالْمِسْكِينِ كَالْمُجَاهِدِ فِى سَبِيلِ اللَّهِ - وَأَحْسِبُهُ قَالَ - وَكَالْقَائِمِ لاَ يَفْتُرُ وَكَالصَّائِمِ لاَ يُفْطِرُ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "The one who strives to help widows and the poor is like the one who strives in Jihad in the cause of Allah" - and I think he said - "like the one who prays at night without ceasing and the one who fasts without breaking his fast."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: بیوہ اور مسکین کے لیے محنت کرنے والا مجاہد فی سبیل اللہ کی طرح ہے ، اور میرا خیال ہے کہ آپﷺنے یہ بھی فرمایا: وہ نماز میں اس قیام کرنے والے کی طرح ہے جو تھکتا نہ ہو اور اس روزہ دار کی طرح ہے جو افطار نہ کرے (یعنی مسلسل روزے رکھے)۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ثَوْرِ بْنِ زَيْدٍ الدِّيلِىِّ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا الْغَيْثِ يُحَدِّثُ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « كَافِلُ الْيَتِيمِ لَهُ أَوْ لِغَيْرِهِ أَنَا وَهُوَ كَهَاتَيْنِ فِى الْجَنَّةِ ». وَأَشَارَ مَالِكٌ بِالسَّبَّابَةِ وَالْوُسْطَى.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The one who sponsors an orphan, whether it is a relative of his or not, he and I will be like these two in Paradise,"' and Malik (a sub narrator) pointed with his forefinger and middle finger.

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا:یتیم کی پرورش کرنے والا ، چاہیے وہ اس کا رشتہ دار ہو یا نہ ہو ، میں اور وہ جنت میں اس طرح ہوں گے ، راوی نے درمیانی انگلی اور شہادت کی انگلی کو ملاکر اشارہ کیا۔

Chapter No: 3

باب فَضْلِ بِنَاءِ الْمَسَاجِدِ

The merit of building the Masajid

مسجد بنانے کی فضیلت

حَدَّثَنِى هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الأَيْلِىُّ وَأَحْمَدُ بْنُ عِيسَى قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرٌو - وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ - أَنَّ بُكَيْرًا حَدَّثَهُ أَنَّ عَاصِمَ بْنَ عُمَرَ بْنِ قَتَادَةَ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ عُبَيْدَ اللَّهِ الْخَوْلاَنِىَّ يَذْكُرُ أَنَّهُ سَمِعَ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ عِنْدَ قَوْلِ النَّاسِ فِيهِ حِينَ بَنَى مَسْجِدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِنَّكُمْ قَدْ أَكْثَرْتُمْ وَإِنِّى سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ بَنَى مَسْجِدًا - قَالَ بُكَيْرٌ حَسِبْتُ أَنَّهُ قَالَ - يَبْتَغِى بِهِ وَجْهَ اللَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ مِثْلَهُ فِى الْجَنَّةِ ». وَفِى رِوَايَةِ هَارُونَ « بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِى الْجَنَّةِ ».

'Ubaidullah Al-Khawlani said that he heard 'Uthman bin 'Affan say - when the people spoke about him when he rebuilt the Masjid of the Messenger (s.a.w): "You speak about it a great deal, but I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever builds a Masjid"' - Bukair said: "I think he said: 'seeking thereby the Face of Allah" - "Allah will build something similar for him in Paradise.'" According to the report of Harun: "Allah will build for him a house in Paradise.''

عبید اللہ خولانی بیان کرتے ہیں کہ جب حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺکی مسجد کو بنایا تو لوگوں نے اس پر طرح طرح کی باتیں کیں ، اس وقت حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے کہا: تم لوگوں نے بہت باتیں بنائی ہیں اور بات یہ ہے کہ میں نے رسول اللہﷺسے یہ سنا ہے کہ جس آدمی نے اللہ کی رضا کے لیے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے اس کی طرح جنت میں گھر بنائے گا ، اور ہارون کی روایت میں ہے ، اللہ تعالیٰ ا س کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى كِلاَهُمَا عَنِ الضَّحَّاكِ - قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا الضَّحَّاكُ بْنُ مَخْلَدٍ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ مَحْمُودِ بْنِ لَبِيدٍ أَنَّ عُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ أَرَادَ بِنَاءَ الْمَسْجِدِ فَكَرِهَ النَّاسُ ذَلِكَ وَأَحَبُّوا أَنْ يَدَعَهُ عَلَى هَيْئَتِهِ فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ بَنَى مَسْجِدًا لِلَّهِ بَنَى اللَّهُ لَهُ فِى الْجَنَّةِ مِثْلَهُ ».

It was narrated from Mahmud bin Labid that 'Uthman bin 'Affan wanted to rebuild the Masjid but the people disliked that, and they wanted to leave it as it was. He said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'Whoever builds a Masjid for the sake of Allah, Allah will build something similar for him in Paradise.'"

محمود بن لبید بیان کرتے ہیں کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد بنانے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے اس کو ناپسندکیا اور انہوں نے اس بات کو پسند کیا کہ مسجد کو اس کی اصل حالت پر رہنے دیا جائے ، تب حضرت عثمان نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے : جس نے اللہ کے لیے مسجد بنائی اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں اس کی طرح بنائے گا۔


وَحَدَّثَنَاهُ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْحَنَفِىُّ وَعَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الصَّبَّاحِ كِلاَهُمَا عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ جَعْفَرٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِهِمَا « بَنَى اللَّهُ لَهُ بَيْتًا فِى الْجَنَّةِ ».

It was narrated from 'Abdul-Hamid bin Ja'far with this chain of narrators (a Hadith similar to no.7471), except that in their Hadith it says: "Allah will build for him a house in Paradise."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے ، اس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں گھر بنائے گا۔

Chapter No: 4

باب الصَّدَقَةِ فِي الْمَسَاكِينِ

Concerning the charity to (be given to) the poor

مسکینوں کو صدقہ دینے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ - وَاللَّفْظُ لأَبِى بَكْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى سَلَمَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ اللَّيْثِىِّ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بَيْنَا رَجُلٌ بِفَلاَةٍ مِنَ الأَرْضِ فَسَمِعَ صَوْتًا فِى سَحَابَةٍ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ. فَتَنَحَّى ذَلِكَ السَّحَابُ فَأَفْرَغَ مَاءَهُ فِى حَرَّةٍ فَإِذَا شَرْجَةٌ مِنْ تِلْكَ الشِّرَاجِ قَدِ اسْتَوْعَبَتْ ذَلِكَ الْمَاءَ كُلَّهُ فَتَتَبَّعَ الْمَاءَ فَإِذَا رَجُلٌ قَائِمٌ فِى حَدِيقَتِهِ يُحَوِّلُ الْمَاءَ بِمِسْحَاتِهِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ مَا اسْمُكَ قَالَ فُلاَنٌ. لِلاِسْمِ الَّذِى سَمِعَ فِى السَّحَابَةِ فَقَالَ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ لِمَ تَسْأَلُنِى عَنِ اسْمِى فَقَالَ إِنِّى سَمِعْتُ صَوْتًا فِى السَّحَابِ الَّذِى هَذَا مَاؤُهُ يَقُولُ اسْقِ حَدِيقَةَ فُلاَنٍ لاِسْمِكَ فَمَا تَصْنَعُ فِيهَا قَالَ أَمَّا إِذَا قُلْتَ هَذَا فَإِنِّى أَنْظُرُ إِلَى مَا يَخْرُجُ مِنْهَا فَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثِهِ وَآكُلُ أَنَا وَعِيَالِى ثُلُثًا وَأَرُدُّ فِيهَا ثُلُثَهُ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Prophet (s.a.w) said: "While a man was in the wilderness, he heard a voice in a cloud (saying): 'Irrigate the garden of so-and-so.' The cloud moved and sent its water onto stony ground, where there was one of these channels that absorbed all of that water. He followed the water, and found a man standing in his garden, and diverting that water with his shovel. He said to him: 'O slave of Allah, what is your name?' He said: 'So-and-so' - the same name that he had heard from the cloud. He said to him: 'O slave of Allah, why did you ask me about my name?' He said: 'I heard a voice in the cloud from which this water came, saying: "Irrigate the garden of so-and-so," and it was your name. What will you do with it?' He said: 'As you have said this, I look at what it produces, and I give one-third in charity, my family and I eat one-third, and I use one-third as seeds for the next crop."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: ایک مرتبہ ایک آدمی نے جنگل میں بادل سے ایک آواز سنی کہ فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کرو، وہ بادل چل پڑا اور اس نے بجری والی زمین پر پانی برسایا، وہاں کے نالوں میں سے ایک نالہ بھر گیا ، وہ آدمی اس پانی کے پیچھے پیچھے گیا ، وہاں ایک آدمی باغ میں کھڑا ہوا اپنے پھاوڑے سے پانی کو ادھر ادھر کررہا تھا ، اس آدمی نے باغ والے سے پوچھا: اے اللہ کے بندے ! تمہارا نام کیا ہے ؟ اس نے اپنا وہی نام بتایا جو اس نے بادل سے سنا تھا ، اس آدمی نے پوچھا: اے اللہ کے بندے ! تم نے میرا نام کیوں پوچھا تھا ؟ اس نے کہا: جس بادل نے اس باغ میں پانی برسایا ہے میں نے اس بادل سے یہ آواز سنی تھی : فلاں آدمی کے باغ کو سیراب کرو، اس نے تمہارا نام لیا تھا ، تم اس باغ میں کیا کرتے ہو؟ ا س نے کہا: اب جب تم نے یہ بتایا ہے تو سنو! میں اس باغ کی پیداوار پر نظر رکھتا ہوں ، میں اس میں سے ایک تہائی کو صدقہ کرتا ہوں ، ایک تہائی میں ، میں اور میرے اہل و عیال کھاتے ہیں اور باقی ایک تہائی کو میں اس باغ میں لگادیتا ہوں۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّىُّ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى سَلَمَةَ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « وَأَجْعَلُ ثُلُثَهُ فِى الْمَسَاكِينِ وَالسَّائِلِينَ وَابْنِ السَّبِيلِ ».

Wahb bin Kaisan narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no.7473), except that he said: "... And I give one-third of it to the poor, beggars and wayfarers."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں ہے: میں ایک تہائی مسکینوں ، سائلوں اور مسافروں پر خرچ کردیتا ہوں ۔

Chapter No: 5

بابُ تَحْرِيْمِ الرِّيَاءِ

Regarding the forbiddance of show off

ریا کاری کی حرمت

حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْقُوبَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « قَالَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى أَنَا أَغْنَى الشُّرَكَاءِ عَنِ الشِّرْكِ مَنْ عَمِلَ عَمَلاً أَشْرَكَ فِيهِ مَعِى غَيْرِى تَرَكْتُهُ وَشِرْكَهُ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Allah, Blessed and Exalted is He, said: "I am the least in need of a partner. Whoever does any deed in which he associates someone else with Me, I will reject him and his deed."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تبارک و تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں شریکوں سے بے نیاز ہوں ، جس آدمی نے کسی عمل میں میرے ساتھ میرے علاوہ کسی کو شریک کیا ، میں اسے اور اس کے شرک کو چھوڑدیتا ہوں۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ سُمَيْعٍ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ رَاءَى رَاءَى اللَّهُ بِهِ ».

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Whoever wants to be heard of, Allah will make him heard of, and whoever wants to be seen, Allah will display him."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺنے فرمایا: جو آدمی لوگوں کوسنانے کے لیے کام کرے گا اللہ تعالیٰ اس کی ذلت لوگوں کو سنائے گا اور جو لوگوں کو دکھانے کے لیے کام کرے گا اللہ تعالیٰ اس کے عیوب لوگوں کو دکھائے گا۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا الْعَلَقِىَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يُسَمِّعْ يُسَمِّعِ اللَّهُ بِهِ وَمَنْ يُرَائِى يُرَائِى اللَّهُ بِهِ ».

Jundab Al' Alaqi said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Whoever wants to be heard of, Allah will make him heard of, and whoever wants to be seen, Allah will display him."

حضرت جندب علقی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جو آدمی لوگوں کو سنانے کے لیے کام کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے عیوب لوگوں کو سنائے گا اور جو لوگوں کو دکھانے کے لیے کام کرتا ہے ، اللہ تعالیٰ اس کے عیوب لوگوں کو دکھائے گا۔


وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا الْمُلاَئِىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الإِسْنَادِ وَزَادَ وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا غَيْرَهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

Sufyan narrated it with this chain of narrators (a Hadith similar to no. 7477) and added: "I did not hear anyone else say: 'The Messenger of Allah (s.a.w) said."'

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ میں نے اس کے علاوہ کسی سے نہیں سنا جو کہتا ہو کہ رسول اللہﷺنے فرمایا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو الأَشْعَثِىُّ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنِ الْوَلِيدِ بْنِ حَرْبٍ - قَالَ سَعِيدٌ أَظُنُّهُ قَالَ ابْنُ الْحَارِثِ بْنِ أَبِى مُوسَى - قَالَ سَمِعْتُ سَلَمَةَ بْنَ كُهَيْلٍ قَالَ سَمِعْتُ جُنْدُبًا - وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- غَيْرَهُ - يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ الثَّوْرِىِّ.

Sa'eed said (regarding the Hadith of Sufyan, no.7478): "I think he said: 'Ibn Al-Harith bin Abi Musa said: "I heard Salamah bin Kuhail say: 'I heard Jundab,' and I did not hear anyone say: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say."' Someone else said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say" - a Hadith like that of Ath-thawri.

سلمہ بن کہیل کہتے ہیں کہ میں نے حضرت جندب رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی سے نہیں سنا کہ جو یہ کہتا ہو کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے ، جیسا کہ ثوری کی حدیث میں ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الصَّدُوقُ الأَمِينُ الْوَلِيدُ بْنُ حَرْبٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ.

Sufyan narrated: "The truthful and trustworthy one, Al-Walid bin Harb, narrated it with this chain (a Hadith similar to no. 7478)."

یہ حدیث ایک اور سند سے حسب سابق مروی ہے۔

Chapter No: 6

بابُ حِفْظِ اللِّسَانِ

About guarding the tongue

زبان کی حفاظت

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا بَكْرٌ - يَعْنِى ابْنَ مُضَرَ - عَنِ ابْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ يَنْزِلُ بِهَا فِى النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ».

It was narrated from Abu Hurairah that he heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "A person may say a word for which he will be sent down into the Fire, further than the distance between the east and the west."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ بندہ کوئی ایسا کلمہ کہہ دیتا ہے ، جس کی وجہ سے جہنم میں اتنی دور چلا جاتا ہے جتنا مشرق اور مغرب کےدرمیان فاصلہ ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عُمَرَ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ الدَّرَاوَرْدِىُّ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ مَا فِيهَا يَهْوِى بِهَا فِى النَّارِ أَبْعَدَ مَا بَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A person may say a word, not realizing its repercussions, for which he will be thrown down into the Fire, further than the distance between the east and the west."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: بندہ ایک ایسا کلمہ(منہ سے) کہہ دیتا ہے ، جس کی سنگینی کا اس کو علم نہیں جس کی وجہ سے وہ جہنم میں اتنی دور جاگرتا ہے جتنا مشرق اور مغرب میں فاصلہ ہے۔

Chapter No: 7

باب عُقُوبَةِ مَنْ يَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ يَفْعَلُهُ وَيَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَيَفْعَلُهُ

Concerning the punishment of a person who enjoins good but does not do it himself and forbids from the evil but does it

دوسروں کو نصیحت کرنے اور خود عمل نہ کرنے کا عذاب

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لأَبِى كُرَيْبٍ - قَالَ يَحْيَى وَإِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرُونَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ قِيلَ لَهُ أَلاَ تَدْخُلُ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فَقَالَ أَتُرَوْنَ أَنِّى لاَ أُكَلِّمُهُ إِلاَّ أُسْمِعُكُمْ وَاللَّهِ لَقَدْ كَلَّمْتُهُ فِيمَا بَيْنِى وَبَيْنَهُ مَا دُونَ أَنْ أَفْتَتِحَ أَمْرًا لاَ أُحِبُّ أَنْ أَكُونَ أَوَّلَ مَنْ فَتَحَهُ وَلاَ أَقُولُ لأَحَدٍ يَكُونُ عَلَىَّ أَمِيرًا إِنَّهُ خَيْرُ النَّاسِ. بَعْدَ مَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « يُؤْتَى بِالرَّجُلِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَيُلْقَى فِى النَّارِ فَتَنْدَلِقُ أَقْتَابُ بَطْنِهِ فَيَدُورُ بِهَا كَمَا يَدُورُ الْحِمَارُ بِالرَّحَى فَيَجْتَمِعُ إِلَيْهِ أَهْلُ النَّارِ فَيَقُولُونَ يَا فُلاَنُ مَا لَكَ أَلَمْ تَكُنْ تَأْمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ فَيَقُولُ بَلَى قَدْ كُنْتُ آمُرُ بِالْمَعْرُوفِ وَلاَ آتِيهِ وَأَنْهَى عَنِ الْمُنْكَرِ وَآتِيهِ».

It was narrated that it was said to Usamah bin Zaid: "Why don't you enter upon 'Uthman and speak to him?" He said: "Do you think that I do not speak to him unless you are there? By Allah, I spoke to him privately, and I will not divulge something that I would not like to be the first one to divulge, and I will not say of one who may be in a position of command over me that he is the best of people, after I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'A man will be brought on the Day of Resurrection and thrown into the Fire; his intestines will spill forth, and he will go around them as a donkey goes around the millstone. The people of the Fire will gather around him and will say: "O so-and-so, what is the matter with you? Did you not enjoin what is good and forbid what is evil?" He will say: "Yes, but I used to enjoin good and not do it, and I used to forbid evil and do it myself."

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے کہاگیا کہ آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے گفتگو کیوں نہیں کرتے ؟ حضرت اسامہ نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے کہ میں نےان سے گفتگو نہیں کی ، کیا میں تم کو نہ سناؤں کہ میں ان سے باتیں کرچکا ہوں ، اللہ کی قسم! میں نے اپنے اور ان کے بارے میں جو باتیں کرنی تھیں وہ کرچکا ہوں اور میں نہیں چاہتا کہ وہ بات کھولوں جس کا کھولنے والا میں ہی پہلا آدمی ہوں ، اور میں اپنے کسی حاکم کے بارے میں یہ نہیں کہتا کہ وہ سب لوگوں سے بہتر ہے جب کہ میں نے رسول اللہﷺکویہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ قیامت کےدن ایک آدمی کو لاکر جہنم میں ڈال دیا جائے گا ، اس کے پیٹ کی آنتیں نکل پڑیں گے ، وہ ان آنتوں کے ساتھ اس طرح چکر کاٹے گا جس طرح گدھا چکی کے گرد چکر کاٹتا ہے ، پھر جہنمی اس کے گرد جمع ہوں گے ، اور اس سے کہیں گے : اے فلاں آدمی ! کیا تم ہم کو نیکی کا حکم نہیں دیتے تھے اور برائی سے نہیں روکتے تھے؟ وہ آدمی کہے گا: کیوں نہیں ، میں نیکی کا حکم دیتا تھا اور خود نہیں کرتا تھا اور میں برائی سے روکتا تھا اور خود برے کام کرتا تھا۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى وَائِلٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ فَقَالَ رَجُلٌ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَدْخُلَ عَلَى عُثْمَانَ فَتُكَلِّمَهُ فِيمَا يَصْنَعُ وَسَاقَ الْحَدِيثَ بِمِثْلِهِ.

It was narrated that Abu Wa'il said: "We were with Usamah bin Zaid and a man said: 'What is preventing you from entering upon 'Uthman and speaking to him about what he is doing?..."' and he quoted a similar Hadith (as no. 7483).

ابو وائل کہتے ہیں کہ ہم حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے ، ایک آدمی نے کہا: آپ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے پاس جاکر ان سے بات کیوں نہیں کرتے ، اس کے بعد حسب سابق مروی ہے۔

Chapter No: 8

باب النَّهْيِ عَنْ هَتْكِ الإِنْسَانِ سِتْرَ نَفْسِهِ

The forbiddance of disclosing one’s own sins

اپنے گناہوں کے اظہار کی ممانعت

حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ حَدَّثَنِى وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِى ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ قَالَ قَالَ سَالِمٌ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « كُلُّ أُمَّتِى مُعَافَاةٌ إِلاَّ الْمُجَاهِرِينَ وَإِنَّ مِنَ الإِجْهَارِ أَنْ يَعْمَلَ الْعَبْدُ بِاللَّيْلِ عَمَلاً ثُمَّ يُصْبِحُ قَدْ سَتَرَهُ رَبُّهُ فَيَقُولُ يَا فُلاَنُ قَدْ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ فَيَبِيتُ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ ». قَالَ زُهَيْرٌ « وَإِنَّ مِنَ الْهِجَارِ ».

The nephew of Ibn Shihab narrated that his paternal uncle said: Salim said: I heard Abu Hurairah say: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'All of my Ummah will be fine except those who commit sin openly, and it is part of committing sin openly for a man to do something at night, then in the morning when his Lord has concealed him he says: "O so-and-so, I did such and such last night," when his Lord had concealed him all night, but in the morning he discloses that which Allah had concealed for him."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ اعلانیہ گنا ہ کرنے والوں کے علاوہ میری امت کا ہر فرد بخش دیا جائے گا ، اور علی الاعلان گناہوں میں اس کا بھی شمار ہے کہ ایک آدمی رات کو کوئی گناہ کرے اور صبح اس حال میں کرے کہ اللہ نے اس کا پردہ رکھا ہوا تھا اور وہ کسی سے یہ کہے : اے فلان آدمی ! میں نے گزشتہ رات کو یہ یہ کام کیا ہے ، حالانکہ اس کے رب نے اس پر ستر کیا تھا ، اور اس نے صبح ہوتے ہی اللہ کے رکھے ہوئے پردہ کو چاک کردیا ، زہیر نے وان من الاجہار کی جگہ وان من الہجار کہا ہے۔

Chapter No: 9

باب تَشْمِيتِ الْعَاطِسِ وَكَرَاهَةِ التَّثَاؤُبِ

Concerning the use of the words: “May Allah have mercy on you” for the one who sneezes and disapproval of yawning

چھینک لینے والے کو جواب دینا، اور جمائی کی کراہت

حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ - وَهُوَ ابْنُ غِيَاثٍ - عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ عَطَسَ عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاَنِ فَشَمَّتَ أَحَدَهُمَا وَلَمْ يُشَمِّتِ الآخَرَ فَقَالَ الَّذِى لَمْ يُشَمِّتْهُ عَطَسَ فُلاَنٌ فَشَمَّتَّهُ وَعَطَسْتُ أَنَا فَلَمْ تُشَمِّتْنِى. قَالَ « إِنَّ هَذَا حَمِدَ اللَّهَ وَإِنَّكَ لَمْ تَحْمَدِ اللَّهَ ».

It was narrated that Anas bin Malik said: "Two men sneezed in the presence of the Prophet ~, and he said: 'Yarhamuk Allah' to one of them, and not to the other. The one to whom he did not say it, said: 'So-and-so sneezed and you said: "Yarhamuk Allah" to him, but you did not say it to me.' He said: 'He praised Allah (said Al-Hamdu Lillah) but you did not praise Allah."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے پاس دو آدمیوں کو چھینک آئی ، آپﷺنے ایک آدمی کی چھینک کا جواب دیا ،اور دوسرے آدمی کی چھینک کا جواب نہیں دیا، آپﷺنے جس کی چھینک کا جواب نہیں دیا تھا اس نے کہا: فلاں کو چھینک آئی تو آپﷺنے اس کی چھینک کا جواب دیا اور مجھے چھینک آئی تو آپﷺ نے میری چھینک کا جواب نہیں دیا، آپﷺنے فرمایا: اس نے الحمد للہ کہا تھا ، اور تم نے الحمد للہ نہیں کہا۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ - يَعْنِى الأَحْمَرَ - عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِىِّ عَنْ أَنَسٍ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ.

A similar report (as Hadith no. 7486) was narrated from Anas, from the Prophet (s.a.w).

حضرت انس رضی اللہ عنہ نے نبی ﷺسے حسب سابق روایت کی ہے۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا الْقَاسِمُ بْنُ مَالِكٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى أَبِى مُوسَى وَهْوَ فِى بَيْتِ بِنْتِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ فَعَطَسْتُ فَلَمْ يُشَمِّتْنِى وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَهَا فَرَجَعْتُ إِلَى أُمِّى فَأَخْبَرْتُهَا فَلَمَّا جَاءَهَا قَالَتْ عَطَسَ عِنْدَكَ ابْنِى فَلَمْ تُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَشَمَّتَّهَا. فَقَالَ إِنَّ ابْنَكِ عَطَسَ فَلَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلَمْ أُشَمِّتْهُ وَعَطَسَتْ فَحَمِدَتِ اللَّهَ فَشَمَّتُّهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِذَا عَطَسَ أَحَدُكُمْ فَحَمِدَ اللَّهَ فَشَمِّتُوهُ فَإِنْ لَمْ يَحْمَدِ اللَّهَ فَلاَ تُشَمِّتُوهُ ».

It was narrated that Abu Burdah said: "I entered upon Abu Musa when he was in the house of the daughter of Al-Fadl bin 'Abbas, and I sneezed but he did not say Yarhamuk Allah (may Allah have mercy on you) to me, but she sneezed and he said it to her. I went back to my mother and told her. When he came to her she said: 'My son sneezed in your presence and you did not say Yarhamuk Allah, but she sneezed and you said it to her.' He said: 'Your son sneezed but he did not praise Allah, so I did not say Yarhamuk Allah to him. She sneezed and she did praise Allah, so I said Yarhamuk Allah to her. I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "When one of you sneezes and praises Allah, then say Yarhamuk Allah (may Allah have mercy on you) to him, but if he does not praise Allah, then do not say it to him.''

حضرت ابو بردہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں حضرت ابو موسیٰ کے پاس گیا ، وہ اس وقت حضرت فضل بن عباس کی بیٹی کے گھر تھے ، مجھے چھینک آئی تو انہوں نے جواب نہیں دیا ، اور جب حضرت فضل کی بیٹی کو چھینک آئی تو اس کو انہوں نے جواب دیا ، حضرت ابو بردہ کہتے ہیں کہ میں اپنی والدہ کے پاس گیا اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا ، جب حضرت ابو موسیٰ میری والدہ کے پاس آئے تو انہوں نے ان سے کہا: میرے بیٹے کو تمہارے سامنے چھینک آئی تو تم نے اس کو جواب نہیں دیا اور حضرت فضل کی بیٹی کو چھینک آئی تو تم نے اس کو جواب دیا ، حضرت ابو موسیٰ نے کہا: تمہارے بیٹے کو چھینک آئی تو اس نے الحمد للہ نہیں کہا: تو میں نے اس کو جواب نہیں دیا ، اور حضرت فضل کی بیٹی کو چھینک آئی اور اس نے الحمد للہ کہا تو میں نے اس کی چھینک کا جواب دیا ، اور میں نے رسو ل اللہ ﷺکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب تم میں سے کسی آدمی کو چھینک آئے اور وہ الحمد للہ کہے تو اس کی چھینک کا جواب دو اور اگر وہ الحمد للہ نہ کہے تو اس کی چھینک کا جواب مت دو۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ عَنْ إِيَاسِ بْنِ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ عَنْ أَبِيهِ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ حَدَّثَنِى إِيَاسُ بْنُ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- وَعَطَسَ رَجُلٌ عِنْدَهُ فَقَالَ لَهُ « يَرْحَمُكَ اللَّهُ ». ثُمَّ عَطَسَ أُخْرَى فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الرَّجُلُ مَزْكُومٌ ».

Iyas bin Salamah bin Al-Akwa' narrated that his father told him that he heard the Prophet (s.a.w) say, when a man sneezed in his presence: "Yarhamuk Allah (may Allah have mercy on you)." Then he sneezed again and the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The man has a cold.''

حضرت سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکے پاس ایک آدمی کو چھینک آئی تو انہوں نے نبی ﷺکو یہ کہتے ہوئے سنا: یرحمک اللہ پھر جب دوسری مرتبہ اس کو چھینک آئی تو نبی ﷺنے فرمایا: اس آدمی کو زکام ہے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَعَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ قَالُوا حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - يَعْنُونَ ابْنَ جَعْفَرٍ - عَنِ الْعَلاَءِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « التَّثَاؤُبُ مِنَ الشَّيْطَانِ فَإِذَا تَثَاءَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Yawning comes from the Shaitan, so if one of you feels the urge to yawn, let him suppress it as much as he can.''

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جمائی شیطان کی طرف سے ہے ، تم میں سے جب کسی آدمی کو جمائی آئے تو وہ اس کو جہاں تک روک سکے اس کو روکے۔


حَدَّثَنِى أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِىُّ مَالِكُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ حَدَّثَنَا سُهَيْلُ بْنُ أَبِى صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنًا لأَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ يُحَدِّثُ أَبِى عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ عَلَى فِيهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ ».

Suhail bin Abi Salih said: I heard a son of Abu Sa'eed Al-Khudri telling my father, that his father said: The Messenger of Allah (s.a.w) said: "When one of you yawns, let him put his hand on his mouth, lest the Shaitan enters it.''

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی کو جمائی آئے تو وہ اپنے منہ پر ہاتھ رکھ کر اس کو روکے ، کیونکہ شیطان داخل ہوجاتا ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فَلْيُمْسِكْ بِيَدِهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ ».

It was narrated from 'Abdur-Rahman bin Abi Sa'eed, from his father, that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "When one of you yawns, let him put his hand (over his mouth) lest the Shaitan enter it."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی کو جمائی آئے تو وہ اس کو اپنے ہاتھ سے روکے ، کیونکہ شیطان داخل ہوجاتا ہے۔


حَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِى صَالِحٍ عَنِ ابْنِ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا تَثَاوَبَ أَحَدُكُمْ فِى الصَّلاَةِ فَلْيَكْظِمْ مَا اسْتَطَاعَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ يَدْخُلُ ».

It was narrated from the son of Abu Sa'eed Al-Khudri that his father said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If one of you yawns while he is in Salat (prayers), let him suppress it as much as possible, lest the Shaitan enters.'"

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: جب تم میں سے کسی آدمی کو نماز میں جمائی تو وہ استطاع کے مطابق ا س کو روکے ، کیونکہ شیطان داخل ہوجاتا ہے۔


حَدَّثَنَاهُ عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ سُهَيْلٍ عَنْ أَبِيهِ أَوْ عَنِ ابْنِ أَبِى سَعِيدٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِ حَدِيثِ بِشْرٍ وَعَبْدِ الْعَزِيزِ.

It was narrated that Abu Sa'eed said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said:", a Hadith like that of Bishr and 'Abdul-'Aziz (no. 7491, 7492).

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اس کے بعد حسب سابق مروی ہے۔

Chapter No: 10

باب فِي أَحَادِيثَ مُتَفَرِّقَةٍ

Regarding miscellaneous Ahadith

احادیث متفرقہ

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ عَبْدٌ أَخْبَرَنَا وَقَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « خُلِقَتِ الْمَلاَئِكَةُ مِنْ نُورٍ وَخُلِقَ الْجَانُّ مِنْ مَارِجٍ مِنْ نَارٍ وَخُلِقَ آدَمُ مِمَّا وُصِفَ لَكُمْ ».

It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'The angels were created from light, the jinn were created from smokeless flame, and Adam was created from that which has been described to you."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا ہے، اور جنوں کو آگ کے شعلہ سے، اور آدم کو اس سے پیدا کیا گیا ہے جس کا تم سے بیان کیا گیا ہے (یعنی مٹی سے)

12