Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Attributes of the Hypocrites and the Rulings Conce (50)    كتاب صفات المنافقين وأحكامهم

12

بَابُ صِفَاتِ الْمُنَافِقِينَ وَأَحْكَامُهُمْ

The Attributes of the Hypocrites and the Ruling Concerning Them

منافقین کی صفات اور ان کے احکام

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ أَنَّهُ سَمِعَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ يَقُولُ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى سَفَرٍ أَصَابَ النَّاسَ فِيهِ شِدَّةٌ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ لأَصْحَابِهِ لاَ تُنْفِقُوا عَلَى مَنْ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَتَّى يَنْفَضُّوا مِنْ حَوْلِهِ. قَالَ زُهَيْرٌ وَهِىَ قِرَاءَةُ مَنْ خَفَضَ حَوْلَهُ. وَقَالَ لَئِنْ رَجَعْنَا إِلَى الْمَدِينَةِ لَيُخْرِجَنَّ الأَعَزُّ مِنْهَا الأَذَلَّ - قَالَ - فَأَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَخْبَرْتُهُ بِذَلِكَ فَأَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ فَسَأَلَهُ فَاجْتَهَدَ يَمِينَهُ مَا فَعَلَ فَقَالَ كَذَبَ زَيْدٌ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- - قَالَ - فَوَقَعَ فِى نَفْسِى مِمَّا قَالُوهُ شِدَّةٌ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ تَصْدِيقِى (إِذَا جَاءَكَ الْمُنَافِقُونَ) قَالَ ثُمَّ دَعَاهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- لِيَسْتَغْفِرَ لَهُمْ - قَالَ - فَلَوَّوْا رُءُوسَهُمْ. وَقَوْلُهُ (كَأَنَّهُمْ خُشُبٌ مُسَنَّدَةٌ) وَقَالَ كَانُوا رِجَالاً أَجْمَلَ شَىْءٍ.

Zaid bin Arqam said: "We set out on a journey with the Messenger of Allah (s.a.w), and the people encountered hardship. 'Abdullah bin Ubayy said to his companions: 'Spend not on those who are with Allah's Messenger, until they desert him.' And he ('Abdullah bin Ubayy) said: 'If we return to Al-Madinah, indeed the more honorable will expel therefrom the meaner.' "I went to the Messenger of Allah (s.a.w) and told him about that, and he sent for 'Abdullah bin Ubayy and asked him about that. 'Abdullah swore a vehement oath saying that he had not said that, and he said: 'Zaid is lying to the Messenger of Allah (s.a.w).' I was very upset about what they said, until Allah revealed confirming what I had said: 'When the hypocrites come to you...' "Then the Messenger of Allah (s.a.w) summoned them so that he could pray for forgiveness for them, but they turned their heads away. And His Words: '... They are as blocks of wood propped up...' And they were rather good-looking men."

حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ ایک سفر میں نکلے ،جس میں لوگوں کو بہت تکلیف پہنچی ، عبد اللہ بن ابی نے اپنےساتھیوں سے کہا: جو لوگ رسول اللہﷺکے ساتھ ہیں جب تک وہ ان سے الگ نہ ہوجائیں ان پر کوئی چیز خرچ مت کرو، زہیر کہتے ہیں کہ یہ اس کی قرأت ہے جس نے "من حولہ" پڑھا ، اور ابن ابی نے کہا: اگر ہم مدینہ کولوٹ گئے تو عزت والے مدینہ سے ذلت والوں کو نکال دیں گے ، حضرت زید بن ارقم نے کہا: میں نے رسول اللہﷺکو اس بات کی خبر دی ، آپﷺنے عبداللہ بن ابی کو بلواکر اس سے پوچھا ، تو اس نے پکی قسم کھائی کہ اس نے ایسا نہیں کہا، اور حضرت زید نے رسول اللہﷺسے جھوٹ بولا ہے حضرت زید نے کہا: مجھے ان لوگوں کی اس بات سے بہت رنج ہوا یہا ں تک کہ اللہ تعالیٰ نے میری تصدیق میں یہ آیت نازل کی: " جب آپ کے پاس منافقین آتے ہیں" پھر نبی ﷺنے ان کی مغفرت طلب کرنے کے لیے ان کو بلوایا تو انہوں نے (تمسخر سے) اپنےسر لٹکائے اور اللہ تعالیٰ کایہ ارشاد " گویا کہ وہ دیوار کے سہارے کھڑے ہوئے شہتیر ہیں" حضرت زید نے کہا: ظاہر میں یہ لوگ بہت اچھے تھے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّىُّ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ أَبِى شَيْبَةَ - قَالَ ابْنُ عَبْدَةَ أَخْبَرَنَا وَقَالَ الآخَرَانِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ عَمْرٍو أَنَّهُ سَمِعَ جَابِرًا يَقُولُ أَتَى النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- قَبْرَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ فَأَخْرَجَهُ مِنْ قَبْرِهِ فَوَضَعَهُ عَلَى رُكْبَتَيْهِ وَنَفَثَ عَلَيْهِ مِنْ رِيقِهِ وَأَلْبَسَهُ قَمِيصَهُ فَاللَّهُ أَعْلَمُ.

It was narrated from 'Amr that he heard Jabir say: "The Prophet (s.a.w) came to the grave of 'Abdullah bin Ubayy and brought him out of his grave and placed him on his knees and blew on him, and dressed him in his own shirt. And Allah knows best."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺعبد اللہ بن ابی (منافقوں کے سردار) کی قبر پر تشریف لائے ، اس کو قبر سے نکال کر اپنے گھٹنوں پر رکھا ، اس پر اپنا لعاب مبارک ڈالا اور اس کواپنی قمیض پہنائی ، پس اللہ تعالیٰ زیادہ جاننے والا ہے۔


حَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ يُوسُفَ الأَزْدِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ قَالَ سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ جَاءَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَىٍّ بَعْدَ مَا أُدْخِلَ حُفْرَتَهُ. فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ سُفْيَانَ.

Jabir bin 'Abdullah said: "The Prophet (s.a.w) came to 'Abdullah bin 'Ubayy after he had been placed in his grave..." and he narrated a Hadith like that of Sufyan (no. 7025).

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عبد اللہ بن ابی کے دفن کیے جانے کے بعد نبی ﷺاس کی قبر پر تشریف لائے ۔ اس کے بعد حدیث سفیان کی حدیث کی طرح ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا تُوُفِّىَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أُبَىٍّ ابْنُ سَلُولَ جَاءَ ابْنُهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَسَأَلَهُ أَنْ يُعْطِيَهُ قَمِيصَهُ يُكَفِّنُ فِيهِ أَبَاهُ فَأَعْطَاهُ ثُمَّ سَأَلَهُ أَنْ يُصَلِّىَ عَلَيْهِ فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لِيُصَلِّىَ عَلَيْهِ فَقَامَ عُمَرُ فَأَخَذَ بِثَوْبِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُصَلِّى عَلَيْهِ وَقَدْ نَهَاكَ اللَّهُ أَنْ تُصَلِّىَ عَلَيْهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّمَا خَيَّرَنِى اللَّهُ فَقَالَ اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً وَسَأَزِيدُهُ عَلَى سَبْعِينَ ». قَالَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ. فَصَلَّى عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ)

It was narrated that Ibn 'Umar said: "When 'Abdullah bin Ubayy (bin Salul) died, his son 'Abdullah bin 'Abdullah came to the Messenger of Allah (s.a.w) and asked him to give him his shirt so that he could shroud his father in it, and he gave it to him. Then he asked him to offer the funeral prayer for him, and the Messenger of Allah (s.a.w) stood up to pray for him. 'Umar stood up and took hold of the garment of the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, will you offer the funeral prayer for him when Allah has forbidden you to pray for him?' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Rather Allah has given me the choice, as He said: "Whether you ask for forgiveness for them or do not ask for forgiveness for them, if you ask for forgiveness for them seventy times..." - and I will do more than that.' He said: 'But he is a hypocrite.' Then Allah, Glorified and Exalted is He, revealed: "And never pray (funeral prayer) for any of them (hypocrites) who dies, nor stand at his grave..."

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب عبد اللہ بن ابی سلول مرگیا تو اس کے بیٹے عبد اللہ بن عبد اللہ بن ابی رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺکےپاس آئے اورآپﷺسے سوال کیا کہ آپ اپنی قمیض اس کو عطا فرمائیں ، جس میں وہ اپنے باپ کو کفن دیں ، آپﷺنے ان کو وہ قمیض عطا کی ، پھر یہ سوال کیا کہ آپ اس پر نماز جنازہ پڑھیں ، تو رسول اللہﷺاس پر نماز جنازہ پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کھڑے ہوکر رسول اللہﷺکا دامن پکڑا اور کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیاآپ اس کی نماز جنازہ پڑھ رہے ہیں حالانکہ اللہ تعالیٰ نے آپﷺکواس کی نماز جنازہ پڑھنے سے منع فرمایا ہے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: مجھے اللہ تعالیٰ نے اختیار دیا ہے ، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: "تم ان کے لیے استغفار کرو، یا نہ کرو، اگر تم نے ان کے لیے ستر مرتبہ استغفار کیا " اور میں ستر مرتبہ سے زیادہ استغفار کروں گا ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: وہ منافق ہے ، رسول اللہﷺنے اس کی نماز جنازہ پڑھادی ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : " ان میں سے جو آدمی بھی مرجائے آپ اس کی نمازجنازہ کبھی نہ پڑھائیں ، اور نہ اس کی قبر پر کھڑے ہوں "۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يَحْيَى - وَهُوَ الْقَطَّانُ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَزَادَ قَالَ فَتَرَكَ الصَّلاَةَ عَلَيْهِمْ.

A similar report (as Hadith no. 7027) was narrated from 'Ubaidullah with this chain of narrators and he added: "So he (s.a.w) stopped praying for them."

یہ حدیث ایک اور سند سے مروی ہے اس میں یہ اضافہ ہے کہ پھر آپﷺنے منافقین پر نماز (جنازہ) پڑھنا چھوڑ دیا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِى عُمَرَ الْمَكِّىُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ اجْتَمَعَ عِنْدَ الْبَيْتِ ثَلاَثَةُ نَفَرٍ قُرَشِيَّانِ وَثَقَفِىٌّ أَوْ ثَقَفِيَّانِ وَقُرَشِىٌّ قَلِيلٌ فِقْهُ قُلُوبِهِمْ كَثِيرٌ شَحْمُ بُطُونِهِمْ فَقَالَ أَحَدُهُمْ أَتَرَوْنَ اللَّهَ يَسْمَعُ مَا نَقُولُ وَقَالَ الآخَرُ يَسْمَعُ إِنْ جَهَرْنَا وَلاَ يَسْمَعُ إِنْ أَخْفَيْنَا وَقَالَ الآخَرُ إِنْ كَانَ يَسْمَعُ إِذَا جَهَرْنَا فَهُوَ يَسْمَعُ إِذَا أَخْفَيْنَا. فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ ( وَمَا كُنْتُمْ تَسْتَتِرُونَ أَنْ يَشْهَدَ عَلَيْكُمْ سَمْعُكُمْ وَلاَ أَبْصَارُكُمْ وَلاَ جُلُودُكُمْ) الآيَةَ.

It was narrated that Ibn Mas'ud said: "Three people gathered at the Ka'bah - two Qurashis and a Thaqafi, or two Thaqafis and a Qurashi. They were lacking in understanding and had large bellies. One of them said: 'Do you think that Allah can hear what we are saying?' Another said: 'He can hear if we speak loudly, but He cannot hear if we whisper.' The last one said: 'If He can hear us when we speak loudly, then He can hear us when we whisper.' Then Allah, Glorified and Exalted is He revealed: "And you have not been hiding yourselves (in the world), lest your ears and your eyes and your skins should testify against you; but you thought that Allah knew not much of what you were doing.'"

حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیت اللہ کے پاس تین آدمی جمع ہوئے ، ان میں سے دو قرشی تھے اور ایک ثقفی تھا ، یا دو ثقفی تھےاور ایک قرشی تھا، قرشیوں کے دلوں میں دین کی سمجھ کم تھی ، اور ان کے پیٹوں میں چربی زیادہ تھی، ان میں سے ایک آدمی نے کہا: تمہارا کیا خیال ہے ، اللہ ہماری بات سنتا ہے ، دوسرے نے کہا: اگر ہم زور سے بولیں توسنتا ہے اور اگر آہستہ بولیں تو نہیں سنتا ، تیسرے نے کہا: جب وہ ہمارے زور سےبولنےکو سنتا ہے تو وہ ہمارے آہستہ بولنے کو بھی سنتا ہے ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل کی : " اورتم اپنے گناہ اس لیے نہیں چھپاتے کہ تمہارے خلاف تمہارے کان ، تمہاری آنکھیں ، اور تمہاری کھالیں گواہی دیں گے لیکن تم یہ خیال کرتے تھے کہ اللہ تمہارے بہت سے کاموں کونہیں جانتا اور تمہارے اپنے رب کے ساتھ تمہارے اسی گمان نےتمہیں ہلاک کردیا اور تم نقصان اٹھانے والوں میں سے ہوگئے "۔


وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلاَّدٍ الْبَاهِلِىُّ حَدَّثَنَا يَحْيَى - يَعْنِى ابْنَ سَعِيدٍ - حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى سُلَيْمَانُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ رَبِيعَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ح وَقَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنِى مَنْصُورٌ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بِنَحْوِهِ.

A similar report (as Hadith no. 7029) was narrated from 'Abdullah.

یہ حدیث دو اور سندوں سے بھی حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَدِىٍّ - وَهُوَ ابْنُ ثَابِتٍ - قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ يُحَدِّثُ عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- خَرَجَ إِلَى أُحُدٍ فَرَجَعَ نَاسٌ مِمَّنْ كَانَ مَعَهُ فَكَانَ أَصْحَابُ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِيهِمْ فِرْقَتَيْنِ قَالَ بَعْضُهُمْ نَقْتُلُهُمْ. وَقَالَ بَعْضُهُمْ لاَ. فَنَزَلَتْ (فَمَا لَكُمْ فِى الْمُنَافِقِينَ فِئَتَيْنِ)

It was narrated from Zaid bin Thabit that the Prophet (s.a.w) went out to Uhud, and some of those who were with him came back. Among the Companions of the Prophet (s.a.w) there were two groups, One of whom said: 'We will kill them,' and the other group said 'No.' Then it was revealed: Then what is the matter with you that you are divided into two parties about the hypocrites...?"'

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺاحد پہاڑ کی طرف نکلے آپﷺکے ساتھ جانے والوں میں سے چند لوگ واپس آئے ، آپﷺکے اصحاب میں ان واپس آنے والوں کے متعلق دو گروہ ہوگئے ، بعض نے کہا: ہم ان کو قتل کردیں گے اور بعض نے کہا: نہیں ، تب یہ آیت نازل ہوئی : "تمہیں کیا ہوا کہ منافقوں کے متعلق تمہارے دو گروہ ہوگئے "۔


وَحَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ.

A similar report (as Hadith no. 7031) was narrated from Shu'bah with this chain of narrators.

یہ حدیث دو سندوں سے حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِىٍّ الْحُلْوَانِىُّ وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى مَرْيَمَ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنِى زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ أَنَّ رِجَالاً مِنَ الْمُنَافِقِينَ فِى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- كَانُوا إِذَا خَرَجَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- إِلَى الْغَزْوِ تَخَلَّفُوا عَنْهُ وَفَرِحُوا بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَإِذَا قَدِمَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- اعْتَذَرُوا إِلَيْهِ وَحَلَفُوا وَأَحَبُّوا أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَنَزَلَتْ (لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا فَلاَ تَحْسَبَنَّهُمْ بِمَفَازَةٍ مِنَ الْعَذَابِ)

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri that at the time of the Messenger of Allah (s.a.w), when the Messenger of Allah (s.a.w) went out on a campaign, the hypocrites would stay behind, and they would be happy that they were staying behind, against (the order of) the Messenger of Allah (s.a.w) When the Messenger of Allah (s.a.w) came back, they would make excuses and swear oaths, and they would like to be praised for what they had not done. Then it was revealed: "Think not that those who rejoice in what they have done (or brought about), and love to be praised for what they have not done, - think not you that they are rescued from the torment, and for them is a painful torment."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے زمانے میں کچھ منافقین ایسے تھے کہ جب نبی ﷺکسی جگہ جہاد کے لیے جاتے تو وہ پیچھےرہ جاتے اور رسول اللہﷺسے پیچھے رہ جانے پر خوش ہوتے اور جب نبی ﷺواپس آتے تو آپ کے پاس آکر بہانے بناتے اور قسمیں کھاتے اور یہ خواہش کرتے کہ لوگ ان کی ان کاموں پر تعریف کریں جوانہوں نے نہیں کیے تھے ، تب یہ آیت نازل ہوئی : "ان لوگوں کے متعلق خیال نہ کرو جو یہ خواہش کرتے ہیں کہ ان کی ان کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیے سوان کے متعلق عذاب سے نجات کا خیال نہ کرو۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ - وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ - قَالاَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى ابْنُ أَبِى مُلَيْكَةَ أَنَّ حُمَيْدَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ أَخْبَرَهُ أَنَّ مَرْوَانَ قَالَ اذْهَبْ يَا رَافِعُ - لِبَوَّابِهِ - إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْ لَئِنْ كَانَ كُلُّ امْرِئٍ مِنَّا فَرِحَ بِمَا أَتَى وَأَحَبَّ أَنْ يُحْمَدَ بِمَا لَمْ يَفْعَلْ مُعَذَّبًا لَنُعَذَّبَنَّ أَجْمَعُونَ. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ مَا لَكُمْ وَلِهَذِهِ الآيَةِ إِنَّمَا أُنْزِلَتْ هَذِهِ الآيَةُ فِى أَهْلِ الْكِتَابِ. ثُمَّ تَلاَ ابْنُ عَبَّاسٍ (وَإِذْ أَخَذَ اللَّهُ مِيثَاقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ لَتُبَيِّنُنَّهُ لِلنَّاسِ وَلاَ تَكْتُمُونَهُ) هَذِهِ الآيَةَ وَتَلاَ ابْنُ عَبَّاسٍ (لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ يَفْرَحُونَ بِمَا أَتَوْا وَيُحِبُّونَ أَنْ يُحْمَدُوا بِمَا لَمْ يَفْعَلُوا) وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ سَأَلَهُمُ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ شَىْءٍ فَكَتَمُوهُ إِيَّاهُ وَأَخْبَرُوهُ بِغَيْرِهِ فَخَرَجُوا قَدْ أَرَوْهُ أَنْ قَدْ أَخْبَرُوهُ بِمَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ وَاسْتَحْمَدُوا بِذَلِكَ إِلَيْهِ وَفَرِحُوا بِمَا أَتَوْا مِنْ كِتْمَانِهِمْ إِيَّاهُ مَا سَأَلَهُمْ عَنْهُ.

Humaid bin 'Abdur-Rahman bin 'Awf narrated that Marwan said to his gatekeeper: "Go - O Rafi' - to Ibn 'Abbas, and say: 'If every man among us who rejoices in what he has done, and loves to be praised for what he has not done is to be punished, then we will all be punished."' Ibn 'Abbas said: "What does this Verse have to do with you? This Verse was revealed concerning the People of the Book." Then Ibn 'Abbas recited: '(And remember) when Allah took a covenant from those who were given the Scripture (Jews and Christians) to make it known and clear to mankind, and not to hide it...' And Ibn 'Abbas recited: 'Think not that those who rejoice in what they have done (or brought about), and love to be praised for what they have not done..."' Then Ibn 'Abbas said: "The Prophet (s.a.w) asked them about something, and they concealed it, and told him something else, and they went out thinking that he thought they had told him what he had asked them about. So they praised themselves, and rejoiced over what they had done, by concealing from him what he had asked them about."

حمید بن عبد الرحمن بن عوف بیان کرتے ہیں کہ مروان نے اپنے دربان سے کہا: اے رافع! حضرت ابن عباس کے پاس جاکر کہو کہ ہم میں سے ہر آدمی اپنے کیے ہوئے کاموں پر خوش ہوتا ہے اور اس کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کی ان کاموں پر تعریف کی جائے جو اس نے نہیں کیے ، اگر ایسے آدمی کو عذاب دیا جائے تو پھر ہم سب کو عذاب ہوگا ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا: تمہارا اس آیت سے کیا تعلق ہے ؟ یہ آیت تو اہل کتاب کے متعلق نازل کی گئی ، پھر حضر ت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے یہ آیات تلاوت کیں : " اور جب اللہ نے اہل کتاب سے یہ وعدہ لیا کہ تم اس کو لوگوں سے ضرور بیان کروگے اور اس کو نہیں چھپاؤگے تو انہوں نے معمولی معاوضہ کے بدلہ اس عہد کو اپنے پس پشت ڈال دیا ، تو جس چیز کو وہ خرید رہے ہیں وہ کیسی بری ہے ، ان کو ہرگز نہ سمجھنا جو اپنے کاموں پر خوش ہوتے ہیں اور یہ خواہش رکھتے ہیں کہ ان کی ان کاموں پر تعریف کی جائے جو انہوں نے نہیں کیے توایسے لوگوں کے بارے میں ہرگز یہ گمان نہ کرنا کہ وہ عذاب سے نجات پاگئے ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ نبی ﷺنے اہل کتاب سے کسی چیز کے بارے میں سوال کیا تو انہوں نے اس چیز کو نبی ﷺسے چھپایا اور اس کےبجائے کسی اور چیز کی خبر دی اور آپ پر یہ ظاہر کرتے ہوئے نکلے کہ انہوں نے آپ کو وہ چیز بتادی ہے جس کا آپ نے ان سے سوال کیا تھا اور اس بتانے پر آپ سے تعریف کے طالب ہوئے اور رسول اللہﷺکی سوال کی ہوئی چیز کے چھپانے پر خوش ہوئے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ قُلْتُ لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتُمْ صَنِيعَكُمْ هَذَا الَّذِى صَنَعْتُمْ فِى أَمْرِ عَلِيّ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ أَوْ شَيْئًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً وَلَكِنْ حُذَيْفَةُ أَخْبَرَنِى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « فِى أَصْحَابِى اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا فِيهِمْ ثَمَانِيَةٌ لاَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِى سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ وَأَرْبَعَةٌ ». لَمْ أَحْفَظْ مَا قَالَ شُعْبَةُ فِيهِمْ.

It was narrated that Qais said: "I said to 'Ammar: 'What do you think about what you did with regard to 'Ali; was it your own opinion, or was it something that the Messenger of Allah(s.a.w) enjoined upon you?' He said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) did not enjoin upon us something that he did not enjoin upon all the people. But Hudhaifah told me that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Among my Companions (followers) there are twelve hypocrites, among whom are eight who will not enter Paradise until a camel passes through the eye of a needle. A flame of fire will be enough for them, and (the other) four." I do not remember what Shu'bah (a narrator) said about them.

قیس نے کہا: میں نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ بتائیں کہ آپ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے معرکہ میں جو کاروائی کی ،آیا یہ آپ کا اپنا اجتہاد تھا ، یا آپ سے رسول اللہﷺنے اس کاعہد لیا تھا؟ انہوں نے کہا: رسولﷺ نے ہم سے کوئی ایسا عہد نہیں لیا جس کا آپﷺنے تمام لوگوں سے عہد نہ لیا ہو ، لیکن حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہﷺسے یہ روایت کیا کہ نبی ﷺنے فرمایا: جو لوگ میرے اصحاب کی طرف منسوب ہیں ان میں بارہ منافق ہیں ، ان میں سے آٹھ جنت میں داخل نہیں ہوں گے یہاں تک کہ اونٹ سوئی کے ناکے میں داخل ہوجائے اور ان میں سے آٹھ کو دبیلہ کافی ہوگا، راوی کہتے ہیں کہ اور چار کے متعلق مجھے یا د نہیں رہا کہ راوی نے کیا کہا تھا : (دبیلہ سے مراد ایک قسم کا پھوڑا ہے)۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ - وَاللَّفْظُ لاِبْنِ الْمُثَنَّى - قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِى نَضْرَةَ عَنْ قَيْسِ بْنِ عُبَادٍ قَالَ قُلْنَا لِعَمَّارٍ أَرَأَيْتَ قِتَالَكُمْ أَرَأْيًا رَأَيْتُمُوهُ فَإِنَّ الرَّأْىَ يُخْطِئُ وَيُصِيبُ أَوْ عَهْدًا عَهِدَهُ إِلَيْكُمْ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ مَا عَهِدَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- شَيْئًا لَمْ يَعْهَدْهُ إِلَى النَّاسِ كَافَّةً. وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ فِى أُمَّتِى ». قَالَ شُعْبَةُ وَأَحْسِبُهُ قَالَ حَدَّثَنِى حُذَيْفَةُ. وَقَالَ غُنْدَرٌ أُرَاهُ قَالَ « فِى أُمَّتِى اثْنَا عَشَرَ مُنَافِقًا لاَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلاَ يَجِدُونَ رِيحَهَا حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِى سَمِّ الْخِيَاطِ ثَمَانِيَةٌ مِنْهُمْ تَكْفِيكَهُمُ الدُّبَيْلَةُ سِرَاجٌ مِنَ النَّارِ يَظْهَرُ فِى أَكْتَافِهِمْ حَتَّى يَنْجُمَ مِنْ صُدُورِهِمْ ».

It was narrated that Qais bin 'Ubad said: "We said to 'Ammar: 'Was your fighting based on your opinion? For one's opinion may be right or wrong, or was it something that the Messenger of Allah (s.a.w) enjoined upon you?' He said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) did not enjoin upon us anything that he did not enjoin upon all the people.' And he said: 'The Messenger of Allah (s.a.w) said: "Among my nation..." Shu'bah (one of the narrators) said: "I think he said: 'Hudhaifah told me."' Ghundar (one of the narrators) said: "I think he said: 'Among my nation there will be twelve hypocrites who will not enter Paradise, or even smell its fragrance, until a camel passes through the eye of a needle. A flame of fire will be sufficient for eight of them, a flame of fire that will appear at their backs and protrude through their chests."'

قیس بن عباد سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت عمار رضی اللہ عنہ سے پوچھا: یہ بتائیے کہ آیا آپ نے اس جنگ میں اپنی رائے سے حصہ لیاتھا کیونکہ رائے کبھی غلط ہوتی ہے اور کبھی صحیح ،یا اس معاملہ میں آپ سے رسول اللہﷺنے کوئی عہد لیا تھا ؟ انہوں نے کہا: ہم سے رسول اللہﷺنے کوئی ایساعہد نہیں لیا جو آپﷺنے تمام لوگوں سے نہ لیا ہو ، اور یہ کہا: کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: (شعبہ نے کہا: میرا خیال ہے کہ حضرت حذیفہ نے بیان کیا تھا کہ) میری امت میں بارہ منافق ہیں،وہ اس وقت تک جنت میں نہیں جائیں گے ، نہ جنت کی خوشبو پائیں گے جب تک کہ اونٹ سوئی کے سوراخ میں داخل نہ ہوجائے ، ان میں سے آٹھ کو دبیلہ (ایک قسم کا پھوڑا) کافی ہوگا یعنی ان کے کندھوں میں آگ کا ایک چراغ پیدا ہوگا جو ان کے سینوں کو توڑتا ہوا نکل جائے گا۔


حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الْكُوفِىُّ حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ جُمَيْعٍ حَدَّثَنَا أَبُو الطُّفَيْلِ قَالَ كَانَ بَيْنَ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْعَقَبَةِ وَبَيْنَ حُذَيْفَةَ بَعْضُ مَا يَكُونُ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ أَنْشُدُكَ بِاللَّهِ كَمْ كَانَ أَصْحَابُ الْعَقَبَةِ قَالَ فَقَالَ لَهُ الْقَوْمُ أَخْبِرْهُ إِذْ سَأَلَكَ قَالَ كُنَّا نُخْبَرُ أَنَّهُمْ أَرْبَعَةَ عَشَرَ فَإِنْ كُنْتَ مِنْهُمْ فَقَدْ كَانَ الْقَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ وَأَشْهَدُ بِاللَّهِ أَنَّ اثْنَىْ عَشَرَ مِنْهُمْ حَرْبٌ لِلَّهِ وَلِرَسُولِهِ فِى الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيَوْمَ يَقُومُ الأَشْهَادُ وَعَذَرَ ثَلاَثَةً قَالُوا مَا سَمِعْنَا مُنَادِىَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَلاَ عَلِمْنَا بِمَا أَرَادَ الْقَوْمُ. وَقَدْ كَانَ فِى حَرَّةٍ فَمَشَى فَقَالَ « إِنَّ الْمَاءَ قَلِيلٌ فَلاَ يَسْبِقُنِى إِلَيْهِ أَحَدٌ ». فَوَجَدَ قَوْمًا قَدْ سَبَقُوهُ فَلَعَنَهُمْ يَوْمَئِذٍ.

Abu At-Tufail said: "There was some dispute between a man among the people of Al-'Aqabah and Hudhaifah. He said: 'I adjure you by Allah, how many were the people of Al' Aqabah?' The people said to him: 'Tell him, because he is asking you.' He said: 'We were told that there were fourteen, and if you were one of them then there were fifteen. I bear witness by Allah that twelve of them were enemies of Allah and His Messenger in this life, and on the Day when the witnesses will stand forth, and three were excused. They will say: "We did not hear the caller of the Messenger of Allah (s.a.w)and we did not know what the people intended." He (s.a.w) was in a lava field (Harrah) and he walked and said: "There is little water; no one should go to it before me." But he found that some people had gone to it before him, and he cursed them on that day."'

حضرت ابو الطفیل رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل عقبہ میں سے ایک آدمی کا حضرت حذیفہ کےساتھ جھگڑا ہوگیا جیسا کہ عام طور پر لوگوں میں ہوتا ہے، اس نے کہا: میں تم کو اللہ کی قسم دیتا ہوں ، بتاؤ اہل عقبہ کتنے تھے؟ لوگوں نے حضرت حذیفہ سے کہا: جب یہ آپ سے پوچھ رہا ہے تو اس کو بتائیے انہوں نے کہا: ہم کو یہ خبر دی گئی تھی کہ وہ چودہ ہیں ، اگر تم بھی ان میں سے ہوتو وہ پندرہ ہیں ،اور میں اللہ کو گواہ کرکے کہتا ہوں کہ ان میں سے بارہ وہ ہیں جو دنیا اور آخرت میں اللہ اور اس کے رسول ﷺکے دشمن ہیں ، ان میں تین آدمیوں نے یہ کہا: کہ ہم نے رسول اللہﷺکے منادی کی کوئی آواز نہیں سنی اور نہ ہم کو قوم کے ارادہ کی خبر ہے ، اس وقت آپﷺحرہ میں جارہے تھے ، آپﷺنے فرمایا: پانی بہت کم ہے ، مجھ سے پہلے کوئی پانی پر نہ پہنچے ، آپﷺنے دیکھا کچھ لوگ(منافق) آپﷺسے پہلے پانی پر پہنچ گئے ، آپ ﷺنے ان پر لعنت فرمائی۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ أَبِى الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَصْعَدُ الثَّنِيَّةَ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ فَإِنَّهُ يُحَطُّ عَنْهُ مَا حُطَّ عَنْ بَنِى إِسْرَائِيلَ ». قَالَ فَكَانَ أَوَّلَ مَنْ صَعِدَهَا خَيْلُنَا خَيْلُ بَنِى الْخَزْرَجِ ثُمَّ تَتَامَّ النَّاسُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « وَكُلُّكُمْ مَغْفُورٌ لَهُ إِلاَّ صَاحِبَ الْجَمَلِ الأَحْمَرِ ». فَأَتَيْنَاهُ فَقُلْنَا لَهُ تَعَالَ يَسْتَغْفِرْ لَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ وَاللَّهِ لأَنْ أَجِدَ ضَالَّتِى أَحَبُّ إِلَىَّ مِنْ أَنْ يَسْتَغْفِرَ لِى صَاحِبُكُمْ. قَالَ وَكَانَ رَجُلٌ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Whoever climbs the mountain pass, the pass of Al-Murar, his sins will be erased as they were erased from the Children of Israel.' "The first ones to climb it were our horsemen, the horsemen of Banu Al-Khazraj, then the rest of the people came. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'All of you are forgiven, except the owner of the red camel.' We came to him and said: 'Come, the Messenger of Allah (s.a.w) will pray for forgiveness for you.' He said: 'By Allah, finding my lost camel is dearer to me than your companion praying for forgiveness for me."' He said: "He was a man who was looking for his lost camel."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مرار کی گھاٹی پر کون چڑھےگا ؟ کیونکہ اس کے گناہ اس طرح جھڑ جائیں گے جس طرح بنو اسرائیل کے گناہ جھڑگئے تھے ، حضرت جابر نے کہا: تو سب سے پہلے اس گھاٹی پر ہمارے یعنی بنو خزرج کے گھوڑے چڑھے ، پھر لوگوں کا تانتا بندھ گیا ، پھر رسول اللہﷺنے فرمایا: سرخ اونٹ والے کے سوا تم میں سے ہر آدمی کی مغفرت ہوجائے گی ، ہم اس کے پاس گئے اور اس سے کہا: چلو! رسول اللہﷺتمہارے لیے استغفار کریں گے، اس بدبخت نے کہا: اللہ کی قسم! اگر مجھے اپنی گم شدہ چیز مل جائے تو وہ مجھے اس سے زیادہ محبوب ہے کہ تمہارا ساتھی میرے لیے استغفار کرے ، وہ آدمی اس وقت اپنی چیز تلاش کررہا تھا۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَصْعَدُ ثَنِيَّةَ الْمُرَارِ أَوِ الْمَرَارِ ». بِمِثْلِ حَدِيثِ مُعَاذٍ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ وَإِذَا هُوَ أَعْرَابِىٌّ جَاءَ يَنْشُدُ ضَالَّةً لَهُ.

It was narrated that Jabir bin 'Abdullah said: (the Messenger of Allah (s.a.w) said:) "Whoever climbs the pass of Al-Murar - or Al-Murar..." a Hadith like that of Mu'adh (no. 7039), except that he said: "He was a Bedouin who had come looking for his lost camel."

حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: مُرار یا مَرار کی گھاٹی پر کون چڑھے گا ؟ یہ روایت حضرت معاذ کی حدیث کی طرح ہے ، البتہ اس میں یہ ہے کہ وہ ایک دیہاتی تھا ، جواپنی گم شدہ چیز تلاش کررہا تھا۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ - وَهُوَ ابْنُ الْمُغِيرَةِ - عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ مِنَّا رَجُلٌ مِنْ بَنِى النَّجَّارِ قَدْ قَرَأَ الْبَقَرَةَ وَآلَ عِمْرَانَ وَكَانَ يَكْتُبُ لِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَانْطَلَقَ هَارِبًا حَتَّى لَحِقَ بِأَهْلِ الْكِتَابِ - قَالَ - فَرَفَعُوهُ قَالُوا هَذَا قَدْ كَانَ يَكْتُبُ لِمُحَمَّدٍ فَأُعْجِبُوا بِهِ فَمَا لَبِثَ أَنْ قَصَمَ اللَّهُ عُنُقَهُ فِيهِمْ فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا ثُمَّ عَادُوا فَحَفَرُوا لَهُ فَوَارَوْهُ فَأَصْبَحَتِ الأَرْضُ قَدْ نَبَذَتْهُ عَلَى وَجْهِهَا فَتَرَكُوهُ مَنْبُوذًا.

It was narrated that Anas bin Malik said: "Among us there was a man from Banu Al-Najjar who had read Al-Baqarah and Al 'Imran, and he used to write for the Messenger of Allah (s.a.w). He ran away and joined the people of the Book, and they held him in high regard, and they said: 'This man used to write for Muhammad, and they liked him.' Before long, Allah caused him to die among them, and they dug a grave for him and buried him. The next morning the earth had thrown him out, so they dug a grave and buried him again. The next day the earth had thrown him out, so they dug a grave and buried him again. The next day the earth had thrown him out. So they left him unburied."

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہمارے قبیلہ بنو النجار میں سے ایک آدمی تھا ، اس نے سورۂ بقرہ اور سورۂ آل عمران پڑھی تھی اور وہ رسول اللہﷺکے لیے کتابت کرتا تھا ، وہ بھاگ گیا اور اہل کتاب کے ساتھ مل گیا ، انہوں نے اس چیز کو اٹھالیا اور کہا: یہ محمد ﷺکے لیے کتابت کرتا تھا ، وہ اس سے بہت خوش ہوئے ، تھوڑے دنوں میں اللہ تعالیٰ نے اس کی گردن توڑدی ، انہوں نے گڑھا کھود کر اس کو دفن کردیا ، صبح کے وقت زمین نے اس کو نکال کر باہر پھینک دیا ، انہوں نے اس کو دوبارہ گڑھا کھود کر دفن کیا ، صبح کو اسے زمین نے نکال کر پھر باہر پھینک دیا ، انہوں نے تین مرتبہ گڑھا کھود کر ا س کو دفن کیا ، صبح کے وقت زمین نے اس کو پھر باہر نکال پھینکا ، پھر انہوں نے اس کو اسی طرح باہر پڑا ہوا چھوڑ دیا ۔


حَدَّثَنِى أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلاَءِ حَدَّثَنَا حَفْصٌ - يَعْنِى ابْنَ غِيَاثٍ - عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى سُفْيَانَ عَنْ جَابِرٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَدِمَ مِنْ سَفَرٍ فَلَمَّا كَانَ قُرْبَ الْمَدِينَةِ هَاجَتْ رِيحٌ شَدِيدَةٌ تَكَادُ أَنْ تَدْفِنَ الرَّاكِبَ فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « بُعِثَتْ هَذِهِ الرِّيحُ لِمَوْتِ مُنَافِقٍ ». فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ فَإِذَا مُنَافِقٌ عَظِيمٌ مِنَ الْمُنَافِقِينَ قَدْ مَاتَ.

It was narrated from Jabir that the Messenger of Allah (s.a.w) came from a journey, and when he was close to Al-Madinah there came a wind that was so strong that a rider could almost be buried in the sand. He said that the Messenger of Allah (s.a.w)said: "This wind has been sent because of the death of a hypocrite.'' When he came to Al-Madinah, they found out that one of the greatest of hypocrites had died.

حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺایک سفر سے تشریف لائے ، جب مدینہ منورہ کےقریب پہنچے تو بہت زور سے آندھی چلی کہ سوار زمین میں دھنسنے کے قریب ہوگیا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: یہ آندھی کسی منافق کی موت کے لیے بھیجی گئی ہے ، جب آپ مدینہ منورہ پہنچے تو منافقوں میں سے ایک بہت بڑا منافق مرچکا تھا۔


حَدَّثَنِى عَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ النَّضْرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ مُوسَى الْيَمَامِىُّ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ حَدَّثَنَا إِيَاسٌ حَدَّثَنِى أَبِى قَالَ عُدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلاً مَوْعُوكًا - قَالَ - فَوَضَعْتُ يَدِى عَلَيْهِ فَقُلْتُ وَاللَّهِ مَا رَأَيْتُ كَالْيَوْمِ رَجُلاً أَشَدَّ حَرًّا. فَقَالَ نَبِىُّ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلاَ أُخْبِرُكُمْ بِأَشَدَّ حَرًّا مِنْهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَذَيْنِكَ الرَّجُلَيْنِ الرَّاكِبَيْنِ الْمُقَفِّيَيْنِ ». لِرَجُلَيْنِ حِينَئِذٍ مِنْ أَصْحَابِهِ.

Iyas said: "My father said: 'We went with the Messenger of Allah (s.a.w) to visit a man who had a fever. I put my hand on him and said: 'By Allah, I have never seen a man who is hotter than this.' The Prophet of Allah (s.a.w) said: 'Shall I not tell you of one who will be hotter than him on the Day of Resurrection?' These two men who were riding with their backs towards the Prophet (s.a.w) (heading away from him)" - referring to two men who were among his companions at that time.

ایاس کہتے ہیں کہ میرے والد نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہﷺکے ساتھ ایک آدمی کی عیادت کےلیے گئے جس کو بخار تھا ، میں نے اس پر اپنا ہاتھ رکھا ، میں نے کہا: اللہ کی قسم ! میں نے آج کی طرح کسی آدمی کا بدن گرم نہیں دیکھا ، نبیﷺنے فرمایا: کیا میں تم کو اس آدمی کے بارے میں نہ بتاؤں جو قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ گرم ہوگا ، پھر آپﷺنے اپنے ہمراہیوں میں سے دو آدمیوں کی طرف سے اشارہ کیا جو گھوڑوں پر سوار تھے اور منہ پھیرے کھڑے تھے۔


حَدَّثَنِى مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالاَ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ - يَعْنِى الثَّقَفِىَّ - حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ الشَّاةِ الْعَائِرَةِ بَيْنَ الْغَنَمَيْنِ تَعِيرُ إِلَى هَذِهِ مَرَّةً وَإِلَى هَذِهِ مَرَّةً ».

It was narrated from Ibn 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "The likeness of the hypocrite is that of a sheep that is confused and roams between two flocks, going to one and then to the other."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: منافق کی مثال اس بکری کی طرح ہے جو بکریوں کے دو ریوڑوں کےدرمیان ماری ماری پھرتی رہتی ہے ، کبھی اس ریوڑ میں جاتی ہے اورکبھی اس ریوڑ میں ۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِىَّ - عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِهِ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « تَكِرُّ فِى هَذِهِ مَرَّةً وَفِى هَذِهِ مَرَّةً ».

A similar report (as Hadith no. 7043) was narrated from Ibn 'Umar, from the Prophet (s.a.w), except that he said: "It joins one, and then the other."

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: یہ حدیث بھی پہلی حدیث کی طرح ہے ، البتہ اس حدیث میں یہ ہے کہ کبھی وہ اس ریوڑ میں گھس جاتی ہے اور کبھی اس ریوڑ میں۔

Chapter No: 1

باب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ

The features of; the day of resurrection, Paradise and Hell

قیامت اور جنت اورجہنم کے احوال

حَدَّثَنِى أَبُو بَكْرِ بْنُ إِسْحَاقَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِى الْمُغِيرَةُ - يَعْنِى الْحِزَامِىَّ - عَنْ أَبِى الزِّنَادِ عَنِ الأَعْرَجِ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّهُ لَيَأْتِى الرَّجُلُ الْعَظِيمُ السَّمِينُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لاَ يَزِنُ عِنْدَ اللَّهِ جَنَاحَ بَعُوضَةٍ اقْرَءُوا (فَلاَ نُقِيمُ لَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَزْنًا) ».

It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "A huge fat man will come on the. Day of Resurrection, but he will weigh no more than a gnat's wing before Allah. Recite: '... And on the Day of Resurrection, We shall assign no weight for them."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت کے دن ایک بہت موٹا آدمی آئےگا ، اللہ تعالیٰ کے نزدیک وہ مچھر کے پر کے برابر بھی نہیں ہوگا ،" فلا نقیم لہم یوم القیامۃ وزنا" ترجمہ: پس تم قیامت کے دن ان کے لیے کوئی وزن قائم نہیں کریں گے۔


حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا فُضَيْلٌ - يَعْنِى ابْنَ عِيَاضٍ - عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ السَّلْمَانِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ أَوْ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْجِبَالَ وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالْمَاءَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَسَائِرَ الْخَلْقِ عَلَى إِصْبَعٍ ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ فَيَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ. فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- تَعَجُّبًا مِمَّا قَالَ الْحَبْرُ تَصْدِيقًا لَهُ ثُمَّ قَرَأَ (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ وَالأَرْضُ جَمِيعًا قَبْضَتُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَالسَّمَوَاتُ مَطْوِيَّاتٌ بِيَمِينِهِ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِكُونَ)

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "A Jewish scholar came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: 'O Muhammad, or O Abul-Qasim - on the Day of Resurrection Allah will carry the heavens on one finger, the earths on one finger, the mountains and trees on one finger, the water and soil on one finger, and the rest of creation on one finger, then He will shake them and will say: "I am the Sovereign, I am the Sovereign." The Messenger of Allah (s.a.w) smiled, liking what the Jewish scholar said and confirming it. Then he recited: 'They made not a just estimate of Allah such as is due to Him. And on the Day of Resurrection the whole of the earth will be grasped by His Hand and the heavens will be rolled up in His Right Hand. Glorified is He, and Exalted is He above all that they associate as partners with Him!'"

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک یہودی عالم نبی ﷺکے پاس آیا اور کہا: اے محمدﷺ! یا کہا: اے ابا القاسم ! بے شک اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور زمینوں کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور پہاڑوں اور درختوں کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور پانی اور گیلی زمین کو ایک انگلی پر اٹھالے گا اور تمام مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھالے گا ، پھر ان کو ہلائے گا ، اور فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں ، میں بادشاہ ہوں، رسول اللہﷺاس یہودی عالم کی بات پر تعجب اور ا س کی تصدیق کرتے ہوئے ہنسے ، پھر آپﷺنے یہ آیت پڑھی : " انہوں نے اللہ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح قدر کرنی چاہیے ، تمام زمینیں قیامت کے دن اس کی مٹھی میں ہوں گی اور تمام آسمان اس کے دائیں ہاتھ میں لپٹے ہوئے ہوں گے اور لوگ جس چیز کو اللہ کے ساتھ شریک کرتے ہیں وہ اس سے پاک ہے"۔


حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كِلاَهُمَا عَنْ جَرِيرٍ عَنْ مَنْصُورٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ قَالَ جَاءَ حَبْرٌ مِنَ الْيَهُودِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِثْلِ حَدِيثِ فُضَيْلٍ وَلَمْ يَذْكُرْ ثُمَّ يَهُزُّهُنَّ. وَقَالَ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ تَعَجُّبًا لِمَا قَالَ تَصْدِيقًا لَهُ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ) ». وَتَلاَ الآيَةَ.

It was narrated from Mansur with this chain of narrators. He said: "A Jewish scholar came to the Messenger of Allah (s.a.w)..." a Hadith like that of Fudail (no. 7046), but he did not mention (the words) "Then He will shake them." He said: "And I saw the Messenger of Allah (s.a.w) smiling so broadly that his molars could be seen, liking what he said and confirming it. Then the Messenger of Allah (s.a.w) said "They made not a just estimate of Allah such as is due to Him" and recited the Verse.

اسی سند کے ساتھ منصور سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے پاس ایک یہودی عالم آیا ، یہ روایت مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے ، لیکن اس میں ہلانے کاذکر نہیں ہے ، راوی کہتے ہیں : میں نے رسول اللہﷺکو اس بات پر تعجب اور تصدیق کرکے ہنستے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ آپ ﷺکی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں ، پھر رسول اللہﷺنے یہ آیت تلاوت فرمائی : " ان لوگوں نے اس طرح اللہ کی قدر نہیں کی جس طرح اس کی قدر کرنی چاہیے تھی"۔


حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ يَقُولُ سَمِعْتُ عَلْقَمَةَ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ جَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَقَالَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ إِنَّ اللَّهَ يُمْسِكُ السَّمَوَاتِ عَلَى إِصْبَعٍ وَالأَرَضِينَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالشَّجَرَ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَالْخَلاَئِقَ عَلَى إِصْبَعٍ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَنَا الْمَلِكُ. قَالَ فَرَأَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَرَأَ (وَمَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ)

'Abdullah said: A man from among the people of the Book came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: "O Abul-Qasim, Allah will take hold of the heavens on one finger, and the earths on one finger, and the trees and soil on one finger, and the creation on one finger, then He will say: "I am the Sovereign, I am the Sovereign." He said: "And I saw the Prophet (s.a.w) smiling so broadly that his molars could be seen, then he (s.a.w) said: 'They made not a just estimate of Allah such as is due to Him."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اہل کتاب سے ایک آدمی رسول اللہﷺکی خدمت میں آیا اور اس نے کہا: اے ابو القاسم ! بے شک اللہ تعالیٰ تمام آسمانوں کو ایک انگلی سے ،اور زمینوں کو ایک انگلی سے اور درخت اور گیلی زمین کو ایک انگلی سے اور تمام مخلوق کو ایک انگلی سےاٹھائے گا ، پھر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں ، میں بادشاہ ہوں ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : کہ میں نے رسول اللہﷺکو ہنستے ہوئے دیکھا یہاں تک کہ آپﷺکی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں ، پھر آپﷺنے اس آیت کی تلاوت کی : "انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اس طرح قدر نہیں کی جس طرح قدر کرنی چاہیے تھی"۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِهِمْ جَمِيعًا وَالشَّجَرَ عَلَى إِصْبَعٍ وَالثَّرَى عَلَى إِصْبَعٍ وَلَيْسَ فِى حَدِيثِ جَرِيرٍ وَالْخَلاَئِقَ عَلَى إِصْبَعٍ. وَلَكِنْ فِى حَدِيثِهِ وَالْجِبَالَ عَلَى إِصْبَعٍ. وَزَادَ فِى حَدِيثِ جَرِيرٍ تَصْدِيقًا لَهُ تَعَجُّبًا لِمَا قَالَ.

It was narrated from Al-A'mash with this chain of narrators in (a narration similar to no. 7048), except that their Hadith it says: "The trees on one finger, the soil on one finger." In the Hadith of Jarir it does not say: "And the creation on one finger," but in his Hadith it says: "The mountains on one finger." In the Hadith of Jarir it adds: "Confirming it and liking what he said."

یہ حدیث تین سندوں سے مروی ہے ، ان سب کی روایتوں میں ہے : اور درختوں کو ایک انگلی پر اور گیلی زمین کو ایک انگلی پر اٹھائے گا اور جریر کی روایت میں یہ نہیں ہے : اور مخلوق کو ایک انگلی پر اٹھائے گا ، البتہ جریر کی روایت میں یہ اضافہ ہے ، آپﷺنے اس کی بات کی تصدیق کی اور اس پر تعجب کیا۔


حَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى يُونُسُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ حَدَّثَنِى ابْنُ الْمُسَيَّبِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ كَانَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَقْبِضُ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى الأَرْضَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَيَطْوِى السَّمَاءَ بِيَمِينِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ مُلُوكُ الأَرْضِ ».

Abu Hurairah used to say: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'On the Day of Resurrection, Allah, Blessed and Exalted is He, will roll up the heavens in His Right Hand, then He will say: 'I am the Sovereign, where are the kings of the earth?"'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنےفرمایا: قیامت کے دن اللہ تعالیٰ زمین کواپنی مٹھی میں لے لے گا اور آسمانوں کو اپنے داہنے ہاتھ میں لپیٹ لے گا ، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں ، زمین کے بادشاہ کہاں ہیں؟


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ عُمَرَ بْنِ حَمْزَةَ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَطْوِى اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ السَّمَوَاتِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ثُمَّ يَأْخُذُهُنَّ بِيَدِهِ الْيُمْنَى ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ ثُمَّ يَطْوِى الأَرَضِينَ بِشِمَالِهِ ثُمَّ يَقُولُ أَنَا الْمَلِكُ أَيْنَ الْجَبَّارُونَ؟ أَيْنَ الْمُتَكَبِّرُونَ؟ ».

'Abdullah bin 'Umar said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'On the Day of Resurrection, Allah, Glorified and Exalted is He, will roll up the heavens and hold them in His Right Hand, then He will say: 'I am the Sovereign, where are the tyrants? Where are the arrogant?' Then He will roll up the earth in His Left Hand and he will say: 'I am the Sovereign, where are the tyrants? Where are the arrogant?"'

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ لے گا ، پھر ان کو دائیں ہاتھ سے پکڑ کر فرمائے گا: میں بادشاہ ہوں ، جبر کرنے والے کہاں ہیں ؟ ، تکبر کرنے والے کہاں ؟ ، پھر بائیں ہاتھ سے زمین کو لپیٹ لے گا ، پھر فرمائے گا : میں بادشاہ ہوں ، جبر کرنے والے کہاں ہیں ؟ تکبر کرنے والے کہاں ہیں ؟


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ - يَعْنِى ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ - حَدَّثَنِى أَبُو حَازِمٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ أَنَّهُ نَظَرَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ كَيْفَ يَحْكِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « يَأْخُذُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ بِيَدَيْهِ فَيَقُولُ أَنَا اللَّهُ - وَيَقْبِضُ أَصَابِعَهُ وَيَبْسُطُهَا - أَنَا الْمَلِكُ » حَتَّى نَظَرْتُ إِلَى الْمِنْبَرِ يَتَحَرَّكُ مِنْ أَسْفَلِ شَىْءٍ مِنْهُ حَتَّى إِنِّى لأَقُولُ أَسَاقِطٌ هُوَ بِرَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated from 'Ubaidullah bin Miqsam that he watched 'Abdullah bin 'Umar to see how he narrated that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Allah, Glorified and Exalted is He, will take His heavens and His earths in His Hands and will say: 'I am Allah' - clenching and unclenching his fist - 'I am the Sovereign,"' and I looked at the Minbar and saw it shaking at the bottom, and I thought that it would fall with the Messenger of Allah (s.a.w).

حضرت عبید اللہ بن مقسم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کی طرف دیکھا کہ وہ کس طرح رسول اللہﷺسے روایت کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ آسمانوں اور زمینوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑے گا، اور فرمائے گا: میں اللہ ہوں -آپ اپنی انگلیوں کو بند کرتے تھے اور کھولتے تھے - میں بادشاہ ہوں ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے دیکھا : منبر نیچے سے کچھ ہل رہا تھا ، یہاں تک کہ میں نےدل میں کہا: کیا وہ رسول اللہﷺکو لےکر گر جائے گا۔


حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِى حَازِمٍ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى الْمِنْبَرِ وَهُوَ يَقُولُ « يَأْخُذُ الْجَبَّارُ عَزَّ وَجَلَّ سَمَاوَاتِهِ وَأَرَضِيهِ بِيَدَيْهِ ». ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ يَعْقُوبَ.

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "I saw the Messenger of Allah (s.a.w)on the Minbar, saying: 'Al-Jabbar, Glorified and Exalted is He, will take His heavens and His earths in His Hands,"' then he mentioned a Hadith like that of Ya'qub (no. 7052).

حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے دیکھا کہ رسول اللہ ﷺمنبر پر فرمارہے تھے : جبار عزوجل آسمانوں اور زمینوں کو اپنے ہاتھوں سے پکڑ لے گا۔

Chapter No: 2

باب ابْتِدَاءِ الْخَلْقِ وَخَلْقِ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ

About the beginning of the creation and the creation of Adam, peace be upon him

تخلیق کی ابتداء اور حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کا بیان

حَدَّثَنِى سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالاَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ بْنِ خَالِدٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَافِعٍ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ أَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِيَدِى فَقَالَ « خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ التُّرْبَةَ يَوْمَ السَّبْتِ وَخَلَقَ فِيهَا الْجِبَالَ يَوْمَ الأَحَدِ وَخَلَقَ الشَّجَرَ يَوْمَ الاِثْنَيْنِ وَخَلَقَ الْمَكْرُوهَ يَوْمَ الثُّلاَثَاءِ وَخَلَقَ النُّورَ يَوْمَ الأَرْبِعَاءِ وَبَثَّ فِيهَا الدَّوَابَّ يَوْمَ الْخَمِيسِ وَخَلَقَ آدَمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ بَعْدَ الْعَصْرِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فِى آخِرِ الْخَلْقِ وَفِى آخِرِ سَاعَةٍ مِنْ سَاعَاتِ الْجُمُعَةِ فِيمَا بَيْنَ الْعَصْرِ إِلَى اللَّيْلِ ». حَدَّثَنَا الْجُلُودِيُّ:حدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ صَاحِبُ مُسْلِم: حَدَّثَنَا الْبِسْطَامِىُّ - وَهُوَ الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى - وَسَهْلُ بْنُ عَمَّارٍ وَإِبْرَاهِيمُ ابْنُ بِنْتِ حَفْصٍ وَغَيْرُهُمْ عَنْ حَجَّاجٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) on took my hand and said: 'Allah, (Glorified and Exalted is He,) created the earth on Saturday, and over it He created the mountains on Sunday. He created the trees on Monday, He created things entailing labor on Tuesday, He created light on Wednesday, He scattered the animals in it on Thursday, and He created Adam, peace be upon him, after 'Asr on Friday, the last of creation in the last hour of Friday, between 'Asr and nightfall."'

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے میرے ہاتھ کو پکڑ کر فرمایا: اللہ عزوجل نے مٹی کوہفتہ کے دن پیدا کیا اور پہاڑوں کو اتوار کے دن پیدا کیا ، اوردرختوں کو پیر کے دن پیدا کیا ، اور ناپسندیدہ چیزوں کو منگل کے دن پیدا کیا اور نور کو بدھ کے دن پیدا کیا ، اور جمعرات کے دن چوپایوں کوپھیلادیا اور جمعہ کے دن تمام مخلوق کے آخر میں عصر کے بعد جمعہ کی آخری لمحات میں سے کسی لمحہ میں حضرت آدم علیہ السلام کو عصر سے لے کر رات تک پیدا کیا۔

Chapter No: 3

باب فِي الْبَعْثِ وَالنُّشُورِ وَصِفَةِ الأَرْضِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ

Concerning the resurrection, assembling and feature of earth on the day of resurrection

مردوں کے قبروں سے زندہ ہوکر اٹھنے اور قیامت کے دن زمین کی حالت کیا ہوگی اس کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرِ بْنِ أَبِى كَثِيرٍ حَدَّثَنِى أَبُو حَازِمِ بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى أَرْضٍ بَيْضَاءَ عَفْرَاءَ كَقُرْصَةِ النَّقِىِّ لَيْسَ فِيهَا عَلَمٌ لأَحَدٍ ».

It was narrated that Sahl bin Sa'd said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'On the Day of Resurrection, the people will be gathered on an earth that is white with a reddish tinge, like a loaf of pure-wheat flat-bread, on which there is no landmark for anyone."'

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت کے دن لوگوں کو سفید زمین پر جمع کیا جائے گا جو سرخی مائل ہوگی ، جیسے میدے کی روٹی ہوتی ہے اس زمین میں کسی آدمی کےلیے کوئی علامت نہیں ہوگی۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ دَاوُدَ عَنِ الشَّعْبِىِّ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَنْ قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ (يَوْمَ تُبَدَّلُ الأَرْضُ غَيْرَ الأَرْضِ وَالسَّمَوَاتُ) فَأَيْنَ يَكُونُ النَّاسُ يَوْمَئِذٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ « عَلَى الصِّرَاطِ ».

It was narrated that 'Aishah said: "I asked the Messenger of Allah (s.a.w) about the Verse: 'On the Day when the earth will be changed to another earth and so will be the heavens...' - where will the people be on that Day, O Messenger of Allah?" He said: "On the Sirat."

حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہﷺسے اللہ عزوجل کے اس قول کے متعلق سوال کیا : جس دن یہ زمین دوسری زمین سے بدل دی جائے گی اور آسمان بھی ، تو اے اللہ کے رسول ﷺ! اس وقت لوگ کہاں ہوں گے ، آپﷺنے فرمایا: (پل) صراط پر ۔

Chapter No: 4

بابُ نُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّة

About the welcoming feast of the people of paradise

جنت والوں کی مہمان نوازی

حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ حَدَّثَنِى أَبِى عَنْ جَدِّى حَدَّثَنِى خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِى هِلاَلٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِى سَعِيدٍ الْخُدْرِىِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « تَكُونُ الأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَكْفَؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَكْفَأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِى السَّفَرِ نُزُلاً لأَهْلِ الْجَنَّةِ ». قَالَ فَأَتَى رَجُلٌ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ أَبَا الْقَاسِمِ أَلاَ أُخْبِرُكَ بِنُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ « بَلَى ». قَالَ تَكُونُ الأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً - كَمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- - قَالَ فَنَظَرَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ قَالَ أَلاَ أُخْبِرُكَ بِإِدَامِهِمْ قَالَ « بَلَى ». قَالَ إِدَامُهُمْ بَالاَمُ وَنُونٌ. قَالُوا وَمَا هَذَا قَالَ ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ أَلْفًا.

It was narrated from Abu Sa'eed Al-Khudri' that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "On the Day of Resurrection the earth will be like a single loaf of flatbread, which Al-Jabbar will turn in His Hand as one of you turns his bread when he is traveling, a welcoming feast for the people of Paradise." A Jewish man came and said: "May the Most Merciful bless you, Abul-Qasim. Shall I not tell you of the welcoming feast for the people of Paradise on the Day of Resurrection?" He said: "Yes." He said: "The earth will be like a single loaf of flatbread" – as the Messenger of Allah (s.a.w) said. The Messenger of Allah (s.a.w) looked at us and smiled so broadly that his molars could be seen. (The Jewish man) said: "Shall I not tell you of their seasoning?" He said: "Yes." He said: "Their seasoning will be Balam and fish." They said: "What is this?" He said: "An ox and fish; seventy thousand will eat from the caudate lobe of their livers."

حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: قیامت کے دن یہ زمین روٹی کی طرح ہوجائے گی ، جبار (اللہ) اہل جنت کی مہمانی کے لیے اپنے ہاتھ سے اس زمین کو الٹ پلٹ دے گا،جس طرح تم میں کوئی آدمی سفر میں روٹی کو الٹ پلٹ کرتا ہے ، حضرت ابوسعید کہتے ہیں کہ پھر ایک یہودی آیا اور کہنے لگا: اے ابوالقاسم ! رحمن آپ پر برکتیں نازل فرمائے گا ، کیا میں آپ کو نہ بتاؤں کہ قیامت کے دن اہل جنت کی کس چیز سے مہمانی ہوگی ، آپﷺنے فرمایا: کیوں نہیں ، اس نے کہا: زمین تو ایک روٹی کی طرح ہوجائےگی - جس طرح رسول اللہﷺنے فرمایا - حضرت ابو سعید کہتے ہیں کہ رسو ل اللہﷺ نے ہماری طرف دیکھا پھر آپ ہنسے ، یہاں تک کہ آپﷺکی ڈاڑھیں ظاہر ہوگئیں ، اس نے کہا: کیا میں آپ کو ان کے سالن کی خبر نہ دوں ،آپﷺنے فرمایا: کیوں نہیں ، اس نے کہا: بالام اور نون ، صحابہ نے پوچھا : وہ کیا ہیں ؟ اس نے کہا: بیل اور مچھلی جن کی کلیجی کے ایک ٹکڑے سے ستر ہزار آدمی کھاسکیں گے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ حَدَّثَنَا قُرَّةُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ تَابَعَنِى عَشْرَةٌ مِنَ الْيَهُودِ لَمْ يَبْقَ عَلَى ظَهْرِهَا يَهُودِىٌّ إِلاَّ أَسْلَمَ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Prophet (s.a.w) said: "If ten of the Jews follow me, there will be no Jew left but he will become Muslim."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺنے فرمایا: اگر دس یہودی(عالم) میری پیروی کرلیتے تو روئے زمین پر کوئی یہودی اسلام قبول کئے بغیر نہ رہتا۔

Chapter No: 5

باب سُؤَالِ الْيَهُودِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّوحِ وَقَوْلِهِ تَعَالَى:{يَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ} الآيَةَ

Concerning the Jew’s question from the Prophet ﷺ about soul and the words of Allah, The Exalted: “they ask you about the soul…”

یہودیوں کا نبی ﷺ سے روح کے متعلق سوال کرنا اور آپ ﷺکا ان کو وحی الٰہی کے مطابق جواب

حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنِى إِبْرَاهِيمُ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا أَمْشِى مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَرْثٍ وَهُوَ مُتَّكِئٌ عَلَى عَسِيبٍ إِذْ مَرَّ بِنَفَرٍ مِنَ الْيَهُودِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ سَلُوهُ عَنِ الرُّوحِ فَقَالُوا مَا رَابَكُمْ إِلَيْهِ لاَ يَسْتَقْبِلُكُمْ بِشَىْءٍ تَكْرَهُونَهُ. فَقَالُوا سَلُوهُ فَقَامَ إِلَيْهِ بَعْضُهُمْ فَسَأَلَهُ عَنِ الرُّوحِ - قَالَ - فَأَسْكَتَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمْ يَرُدَّ عَلَيْهِ شَيْئًا فَعَلِمْتُ أَنَّهُ يُوحَى إِلَيْهِ - قَالَ - فَقُمْتُ مَكَانِى فَلَمَّا نَزَلَ الْوَحْىُ قَالَ (وَيَسْأَلُونَكَ عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّى وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً)

It was narrated that 'Abdullah said: "While I was walking with the Prophet (s.a.w) in a field, and he was leaning on a palm branch, he passed by a group of Jews. They said to one another: 'Ask him about the soul.' They said: 'Why do you want to ask him about it? He may give an answer that you dislike.' They said: 'Ask him.' So one of them stood up and asked him about the soul. The Prophet (s.a.w) remained silent and did not give any answer, and I knew that Revelation was coming to him. I stayed where I was, and when the Revelation ended, he (s.a.w) said: "And they ask you concerning the Ruh (the spirit). Say: 'The Ruh is one of the things, the knowledge of which is only with my Lord. And of knowledge, you (mankind) have been given only a little."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک مرتبہ میں رسول اللہ کے ساتھ ایک کھیت میں جارہا تھا ، نبیﷺنے ایک شاخ سے ٹیک لگائی تھی ، اتنے میں کچھ یہودی گزرے ، ان میں سے بعض نے بعض سے کہا: ان سے روح کے متعلق سوال کرو، ان میں سے ایک نے کہا: تم کو اس میں کیا شبہ ہے ؟ کہیں وہ ایسا جواب نہ دیں جس کو تم ناپسند کرتے ہو ، انہوں نے کہا: ان سے سوال کرو، پھر ان میں سے بعض نے کھڑے ہوکر آپ سے روح کے بارے میں سوال کیا، نبی ﷺخاموش ہوگئے اور اس کو کوئی جواب نہیں دیا ، پس مجھے معلوم ہوگیا کہ آپﷺکی طرف وحی کی جارہی ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنی جگہ کھڑا ہوگیا ، تب آپﷺپر یہ وحی نازل ہوئی: "یہ لوگ آپس سے روح کے متعلق سوال کرتے ہیں آپ فرمادیجئے کہ روح میرے رب کے امر سے ہے اور تم کو صرف کم علم دیا گیا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِىُّ وَعَلِىُّ بْنُ خَشْرَمٍ قَالاَ أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كُنْتُ أَمْشِى مَعَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فِى حَرْثٍ بِالْمَدِينَةِ. بِنَحْوِ حَدِيثِ حَفْصٍ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ وَكِيعٍ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً. وَفِى حَدِيثِ عِيسَى بْنِ يُونُسَ وَمَا أُوتُوا. مِنْ رِوَايَةِ ابْنِ خَشْرَمٍ.

It was narrated that 'Abdullah said: "I was walking with the Prophet (s.a.w) in a field in Al-Madinah..." a Hadith like that of Hafs (no. 7059).

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبیﷺکے ساتھ مدینہ کے ایک کھیت میں جارہا تھا ، اس کے بعد مذکورہ بالا حدیث کی طرح ہے ، لیکن وکیع کی روایت میں ہے "ومااوتیتم من العلم الا قلیلا " ہے اور عیسیٰ بن یونس کی روایت میں " وما اوتوا " ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ إِدْرِيسَ يَقُولُ سَمِعْتُ الأَعْمَشَ يَرْوِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ كَانَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- فِى نَخْلٍ يَتَوَكَّأُ عَلَى عَسِيبٍ. ثُمَّ ذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمْ عَنِ الأَعْمَشِ وَقَالَ فِى رِوَايَتِهِ وَمَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً.

It was narrated that 'Abdullah said: "The Prophet (s.a.w) was among the date palms, leaning on a palm branch..." then he mentioned a Hadith like the Hadith narrated from Al-A'mash (no. 7059).

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺکھجوروں کے ایک باغ میں ایک تنے سے ٹیک لگائے ہوئے تھے ، اس کے بعد مذکورہ با لا حدیث کی طرح ہے ، اور اس میں "وما اوتیتم من العلم الا قلیلا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ الأَشَجُّ - وَاللَّفْظُ لِعَبْدِ اللَّهِ - قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ عَنْ أَبِى الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ خَبَّابٍ قَالَ كَانَ لِى عَلَى الْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ دَيْنٌ فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ فَقَالَ لِى لَنْ أَقْضِيَكَ حَتَّى تَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ - قَالَ - فَقُلْتُ لَهُ إِنِّى لَنْ أَكْفُرَ بِمُحَمَّدٍ حَتَّى تَمُوتَ ثُمَّ تُبْعَثَ. قَالَ وَإِنِّى لَمَبْعُوثٌ مِنْ بَعْدِ الْمَوْتِ فَسَوْفَ أَقْضِيكَ إِذَا رَجَعْتُ إِلَى مَالٍ وَوَلَدٍ. قَالَ وَكِيعٌ كَذَا قَالَ الأَعْمَشُ قَالَ فَنَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ ( أَفَرَأَيْتَ الَّذِى كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَدًا) إِلَى قَوْلِهِ (وَيَأْتِينَا فَرْدًا)

It was narrated that Khabbab said: "I was owed a debt by Al-'As bin Wa'il, so I went to him and asked for it. He said to me: 'I will never repay you until you disbelieve in Muhammad.' I said to him: 'I will never disbelieve in Muhammad until you die and are resurrected.' He said: 'Will I be resurrected after I die? I will repay you after I am resurrected, if I get wealth and children."' Waki' said: "This is how Al-A'mash said it. And these Verses were revealed: 'Have you seen him who disbelieved in Our Ayat and said: I shall certainly be given wealth and children [if I will be alive (again)]' up to His saying: '... and he shall come to Us alone."'

حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عاص بن وائل سے قرض لینا تھا ، میں نے اس کے پاس جاکر تقاضا کیا ، اس نے مجھ سے کہا: میں تمہیں اس وقت تک قرض واپس نہیں کروں گا ، جب تک کہ تم محمد ﷺکےساتھ کفر نہ کرو، میں نے اس سے کہا: میں اس وقت تک محمدﷺکے ساتھ کفر نہیں کروں گا جب تک کہ تو مر کر دوبارہ اٹھایا نہ جائے ، اس نے کہا: جب میں مرکر دوبارہ اٹھایا جاؤں گا تو میرے پاس مال اور اولاد ہوگی ، اس وقت میں تمہارا قرض ادا کردوں گا ، اس وقت یہ آیت نازل ہوئی: "تو کیا آپ نے اس آدمی کو دیکھا جس نے ہماری آیتوں کے ساتھ کفر کیا اور کہا: مجھے ضرور مال اور اولاد ملے گی ، کیا وہ غیب پر مطلع ہوگیا ہے یا اس نے رحمن سے کوئی عہد لے لیا ہے ، ہرگز نہیں ! جو کچھ وہ کہتاہے ہم اس کو لکھ لیں گے ، ہم اس کے قول کے وارث ہیں اور وہ ہمارے پاس تنہا آئے گا۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى ح وَحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَ حَدِيثِ وَكِيعٍ وَفِى حَدِيثِ جَرِيرٍ قَالَ كُنْتُ قَيْنًا فِى الْجَاهِلِيَّةِ فَعَمِلْتُ لِلْعَاصِ بْنِ وَائِلٍ عَمَلاً فَأَتَيْتُهُ أَتَقَاضَاهُ.

A Hadith like that of Waki' (no. 7062) was narrated from Al-A'mash with this chain of narrators, and in the Hadith of Jarir it says: "I was a blacksmith during the Jahiliyyah, and I did some work for Al-'As bin Wa'il, and I came to him to ask him to pay me."

حضرت خباب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں زمانہ جاہلیت میں لوہار تھا ، میں نے عاص بن وائل کے لیے کام کیا ، پھر میں نے آکر اس سے تقاضا کیا۔

Chapter No: 6

باب فِي قَوْلِهِ تَعَالَى:{وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ} الآيَةَ

Concerning the words of Allah, The Exalted: “And Allah will not punish them while you are amongst them”

اللہ تعالی کا ارشاد: وما کان اللہ لیعذبہم وانت فیہم کی تفسیر

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ الزِّيَادِىِّ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ أَبُو جَهْلٍ اللَّهُمَّ إِنْ كَانَ هَذَا هُوَ الْحَقَّ مِنْ عِنْدِكَ فَأَمْطِرْ عَلَيْنَا حِجَارَةً مِنَ السَّمَاءِ أَوِ ائْتِنَا بِعَذَابٍ أَلِيمٍ. فَنَزَلَتْ (وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُعَذِّبَهُمْ وَأَنْتَ فِيهِمْ وَمَا كَانَ اللَّهُ مُعَذِّبَهُمْ وَهُمْ يَسْتَغْفِرُونَ وَمَا لَهُمْ أَلَّا يُعَذِّبَهُمُ اللَّهُ وَهُمْ يَصُدُّونَ عَنِ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ) إِلَى آخِرِ الآيَةِ.

Anas bin Malik said: Abu Jahl said: "O Allah, if this is Truth from You, rain down stones upon us from heaven, or inflict upon us a painful torment." Then this was revealed: "And Allah would not punish them while you are amongst them, nor will He punish them while they seek (Allah's) forgiveness. And why should not Allah punish them while they hinder (men) from Al-Masjid Al-Haram."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو جہل نے کہا: اے اللہ! اگر یہ قرآن تیری طرف سے حق ہے تو تو آسمان سے ہم پر پتھر برسا یا کوئی دردناک عذاب بھیج ، تب یہ آیت نازل ہوئی : " جب تک آپ ان میں موجود ہیں اللہ تعالیٰ ان پر عذاب بھیجنے والا نہیں ہے اور جب تک یہ استغفار کرتے رہیں گے اللہ تعالیٰ ان پر عذاب بھیجنے والا نہیں ہے ، اور کیا وجہ سے کہ اللہ تعالیٰ ان کو عذاب نہ دے حالانکہ یہ (مسلمانوں کو) مسجد حرام سے روکتے ہیں " آخر آیت تک۔

Chapter No: 7

باب قَوْلِهِ: {إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى}

Concerning the words of Allah: “Indeed, the man does transgress as he considers himself self- sufficient”

اللہ کا ارشاد: ان الانسان لیطغی ان رآه استغنی کی تفسیر کا بیان

حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الْقَيْسِىُّ قَالاَ حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ عَنْ أَبِيهِ حَدَّثَنِى نُعَيْمُ بْنُ أَبِى هِنْدٍ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ أَبُو جَهْلٍ هَلْ يُعَفِّرُ مُحَمَّدٌ وَجْهَهُ بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ قَالَ فَقِيلَ نَعَمْ. فَقَالَ وَاللاَّتِ وَالْعُزَّى لَئِنْ رَأَيْتُهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ لأَطَأَنَّ عَلَى رَقَبَتِهِ أَوْ لأُعَفِّرَنَّ وَجْهَهُ فِى التُّرَابِ - قَالَ - فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَهُوَ يُصَلِّى زَعَمَ لِيَطَأَ عَلَى رَقَبَتِهِ - قَالَ - فَمَا فَجِئَهُمْ مِنْهُ إِلاَّ وَهُوَ يَنْكِصُ عَلَى عَقِبَيْهِ وَيَتَّقِى بِيَدَيْهِ - قَالَ - فَقِيلَ لَهُ مَا لَكَ فَقَالَ إِنَّ بَيْنِى وَبَيْنَهُ لَخَنْدَقًا مِنْ نَارٍ وَهَوْلاً وَأَجْنِحَةً. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَوْ دَنَا مِنِّى لاَخْتَطَفَتْهُ الْمَلاَئِكَةُ عُضْوًا عُضْوًا ». قَالَ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لاَ نَدْرِى فِى حَدِيثِ أَبِى هُرَيْرَةَ أَوْ شَىْءٌ بَلَغَهُ (كَلاَّ إِنَّ الإِنْسَانَ لَيَطْغَى أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى إِنَّ إِلَى رَبِّكَ الرُّجْعَى أَرَأَيْتَ الَّذِى يَنْهَى عَبْدًا إِذَا صَلَّى أَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ عَلَى الْهُدَى أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى أَرَأَيْتَ إِنْ كَذَّبَ وَتَوَلَّى) - يَعْنِى أَبَا جَهْلٍ - (أَلَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى كَلاَّ لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعًا بِالنَّاصِيَةِ نَاصِيَةٍ كَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ كَلاَّ لاَ تُطِعْهُ) زَادَ عُبَيْدُ اللَّهِ فِى حَدِيثِهِ قَالَ وَأَمَرَهُ بِمَا أَمَرَهُ بِهِ. وَزَادَ ابْنُ عَبْدِ الأَعْلَى فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ يَعْنِى قَوْمَهُ.

It was narrated that Abu Hurairah said: "Abu Jahl said: 'Does Muhammad put his face on the ground (i.e., prostrate) among you?' It was said: 'Yes.' He said: 'By Al-Lat and Al-'Uzza, if I see him doing that, I will stomp on his neck or smear his face with dust.' He came to the Messenger of Allah (s.a.w) when he was praying, and he wanted to stomp on his neck, but suddenly they saw him turning upon his heels, trying to shield himself with his hands. It was said to him: 'What is the matter with you?' He said: 'Between him and I there is a ditch filled with fire, terror and wings.' "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If he had come near me, the angels would have torn him limb from limb."' Then Allah, Glorified and Exalted is He, revealed- and we do not know if this is the Hadith of Abu Hurairah or something that he conveyed: "'Nay! Verily, man does transgress. Because he considers himself self-sufficient. Surely, to your Lord is the return. Have you seen him who prevents. A slave when he prays? Have you seen if he (Muhammad (s.a.w)) is on the guidance (of Allah). Or enjoins piety? Have you seen if he denies and turns away?" - meaning Abu Jahl - "Knows he not, that Allah does see (what he does)? Nay! If he ceases not, We will catch him by the forelock - A lying, sinful forelock! Then let him call upon his council (of helpers). We will call out the guards of Hell (to deal with him)! Nay! (O Muhammad) Do not obey him."

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ابو جہل نے کہا: کیا محمد ﷺتمہارے سامنے اپنا چہرہ زمین پر رکھتے ہیں؟ کہا گیا : ہاں! اس نے کہا: لات و عزی کی قسم! اگر میں نے ان کو ایسا کرتے ہوئےدیکھا تو میں ان کی گردن کو روندوں گا یا ان کے چہرے کو مٹی میں ملاؤں گا، پھر جس وقت رسو ل اللہﷺنماز پڑھ رہے تھے وہ آپ کے پاس گیا اور آپﷺکی گردن روندنے کا ارادہ کیا ، وہ آگے بڑھا ہی تھا کہ اچانک پچھلے پاؤں لوٹا اور اپنے ہاتھوں سے کسی چیز سے بچ رہا تھا ، اس سے پوچھا گیا کہ کیا ہوا ؟اس نے کہا: میرے اور ان کے درمیان آگ کی ایک خندق تھی اور ہول اور بازو تھے ، رسول اللہﷺنے فرمایا: اگر یہ میرے قریب آتا تو فرشتے اس کا ایک عضو نوچ لیتے تب اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی اور حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے یا کسی طریقہ سے انہیں معلوم ہوا : (ترجمہ: ) "حقیقت یہ ہے کہ انسان بلا شبہ ضرور سرکشی کرتا ہے ، کیونکہ اس نے اپنے آپ کو مستغنی سمجھ لیا ہے ، بے شک آپ کے رب کی طرف ہی لوٹنا ہے ، کیا آپ نے اس کو دیکھا ہے جو ہمارے بندے کو نماز پڑھنے سے روکتاہے ، آپ بتائیے کہ اگر وہ ہدایت پر ہوتا یا تقویٰ کا حکم دیتا (تو یہ بہتر نہ تھا ) آپ بتائیے کہ اگر وہ جھٹلائے اور پیٹھ پھیرے (تو وہ اللہ کے عذاب سے کیسے بچے گا) کیا اس نے یہ نہیں جانا کہ اللہ دیکھ رہا ہے ؟ یقینا اگر وہ باز نہ آیا تو ہم یقینا پیشانی کے بال پکڑ کر کھینچیں گے وہ پیشانی جو جھوٹی اور گناہ گار ہے ، اسے چاہیے کہ وہ مجلس میں(اپنی قوم کو) پکارے ، ہم بھی جہنم کے فرشتوں کوبلائیں گے ، ہرگز نہیں ، آپ اس کی اطاعت نہ کریں۔

Chapter No: 8

بابُ الدُّخَانِ

Regarding the smoke

دھوئیں کا بیان

أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِى الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ جُلُوسًا وَهُوَ مُضْطَجِعٌ بَيْنَنَا فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنَّ قَاصًّا عِنْدَ أَبْوَابِ كِنْدَةَ يَقُصُّ وَيَزْعُمُ أَنَّ آيَةَ الدُّخَانِ تَجِىءُ فَتَأْخُذُ بِأَنْفَاسِ الْكُفَّارِ وَيَأْخُذُ الْمُؤْمِنِينَ مِنْهُ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ وَجَلَسَ وَهُوَ غَضْبَانُ يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا اللَّهَ مَنْ عَلِمَ مِنْكُمْ شَيْئًا فَلْيَقُلْ بِمَا يَعْلَمُ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّهُ أَعْلَمُ لأَحَدِكُمْ أَنْ يَقُولَ لِمَا لاَ يَعْلَمُ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ لِنَبِيِّهِ -صلى الله عليه وسلم- (قُلْ مَا أَسْأَلُكُمْ عَلَيْهِ مِنْ أَجْرٍ وَمَا أَنَا مِنَ الْمُتَكَلِّفِينَ) إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- لَمَّا رَأَى مِنَ النَّاسِ إِدْبَارًا فَقَالَ « اللَّهُمَّ سَبْعٌ كَسَبْعِ يُوسُفَ ». قَالَ فَأَخَذَتْهُمْ سَنَةٌ حَصَّتْ كُلَّ شَىْءٍ حَتَّى أَكَلُوا الْجُلُودَ وَالْمَيْتَةَ مِنَ الْجُوعِ وَيَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ أَحَدُهُمْ فَيَرَى كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ فَأَتَاهُ أَبُو سُفْيَانَ فَقَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنَّكَ جِئْتَ تَأْمُرُ بِطَاعَةِ اللَّهِ وَبِصِلَةِ الرَّحِمِ وَإِنَّ قَوْمَكَ قَدْ هَلَكُوا فَادْعُ اللَّهَ لَهُمْ - قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِى السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ) إِلَى قَوْلِهِ (إِنَّكُمْ عَائِدُونَ ). قَالَ أَفَيُكْشَفُ عَذَابُ الآخِرَةِ (يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ) فَالْبَطْشَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَقَدْ مَضَتْ آيَةُ الدُّخَانِ وَالْبَطْشَةُ وَاللِّزَامُ وَآيَةُ الرُّومِ.

It was narrated that Masruq said: "We were sitting with 'Abdullah and he was lying down among us, when a man came to him and said: 'O Abu 'Abdur-Rahman, there is a storyteller by the gates of Kindah who is telling stories. He claims that the sign of Ad-Dukhan (the smoke) is about to appear, and it will take the souls of the disbelievers, and it will afflict the believers with something like a cold.' '"Abdullah sat up angrily and said: 'O people, fear Allah! Whoever among you knows something, let him say what he knows, and whoever does not know, let him say: "Allah knows best," for it is more knowledgeable for one of you to say, when he does not know, "Allah knows best." Allah, Glorified and Exalted is He, said to His Prophet (s.a.w): "Say: No wage do I ask of you for this (the Qur'an), nor am I one of the Mutakallifin (those who pretend and fabricate things which do not exist)." When the Messenger of Allah (s.a.w) saw the people ignoring him, he said: "O Allah, seven like the seven (years of famine) of Yusuf." Then they were afflicted with a famine which forced them to eat anything, even animal skins and dead meat, because of hunger. One of them would look at the sky and see something like smoke. Then Abu Sufyan came to him and said: "O Muhammad, you have come enjoining us to obey Allah and uphold ties of kinship. Your people are dying; pray to Allah for them." Allah, Glorified and Exalted is He, said: "Then wait you for the Day when the sky will bring forth a visible smoke. Covering the people, this is a painful torment." up to His saying: "Verily, you will revert (to disbelief)" "He said: 'Can the punishment of the Hereafter be averted? "On the Day when We shall seize you with the greatest seizure (punishment). Verily, We will exact retribution." The "greatest seizure" was the Day of Badr, so the sign of the smoke has come to pass, as have the greatest seizure, Al-Lizam (the inevitable punishment) and the Verses of Ar-Rum."

مسروق بیان کرتے ہیں کہ ہم حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے اور وہ ہمارے درمیان لیٹے ہوئے تھے ، اسی دوران ایک آدمی نے آکر کہا: اے ابو عبد الرحمن! کندہ کے دروازوں پر ایک قصہ گو بیان کررہاہے اور ان کا خیال ہے کہ قرآن مجید میں جو دخان کی آیت ہے وہ دھواں آنے والا ہے ، اور وہ کفار کے سانسوں کو روک لے گا ، اور مسلمانوں کو اس سے صرف زکام جیسی کیفیت ہوگی ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ غصہ سے اٹھ کر بیٹھ گئے ، انہوں نے کہا: اے لوگو: اللہ سے ڈرو ، تم میں سے جس آدمی کو جس چیز کا علم ہو وہ اس کو بیان کرے اور جس کو علم نہ ہو وہ کہے: اللہ زیادہ جاننے والا ہے ، کیونکہ علم کی یہی دلیل ہے ، جس کو کسی چیز کا علم نہ ہو وہ کہے : اللہ جاننے والا ہے ، کیونکہ اللہ عزوجل نے اپنے نبی ﷺسے فرمایا: آپ کہیے:میں تم سے کسی اجر کا سوال نہیں کرتا اور نہ میں تکلف کرنے والوں سے ہوں اور بلاشبہ جب رسول اللہﷺنے لوگوں کی دین سے روگردانی دیکھی تو آپﷺنے فرمایا: اے اللہ! ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح سات سال قحط نازل فرما۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا: پھر ان پر قحط نازل ہوا جس نے ہر چیز کو ختم کردیا یہاں تک کہ انہوں نے بھوک کی شدت سے کھالوں اور مردار کو کھالیا ، ان میں سے کوئی آدمی آسمان کی طرف دیکھتا اس کو دھوئیں کی شکل نظرآتی ، پھر نبی ﷺکے پاس ابو سفیان آیا اور اس نے کہا: اے محمد ! بلاشبہ آپ اللہ کی اطاعت اور صلہ رحم کا حکم دینے کے لیے آئے ہیں اور آپ کی قوم ہلاک ہوگئی ، آپ ان کے لیے اللہ سے دعا کیجئے ، اللہ عزوجل نے فرمایا: " تم اس دن کاانتظار کرو جب آسمان سے بالکل واضح دھواں اٹھے گا جو لوگوں کو ڈھانپ دے گا ، یہ دردناک عذاب ہے ، آخر آیت انکم عائدون تک۔ انہوں نے کہا: کیا آخرت کا عذاب اٹھ سکتا ہے ؟ جس دن ہم سب بڑی گرفت کے ساتھ پکڑیں گے ا س دن بے شک ہم بدلہ لینے والے ہیں ، اس گرفت سے مراد بدر کا دن ہے اور دھواں ، لزام اور روم کی نشانیاں بیت چکی ہیں۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ح وَحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ كُلُّهُمْ عَنِ الأَعْمَشِ ح وَحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى وَأَبُو كُرَيْبٍ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى - قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمِ بْنِ صُبَيْحٍ عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ جَاءَ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ رَجُلٌ فَقَالَ تَرَكْتُ فِى الْمَسْجِدِ رَجُلاً يُفَسِّرُ الْقُرْآنَ بِرَأْيِهِ يُفَسِّرُ هَذِهِ الآيَةَ (يَوْمَ تَأْتِى السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ) قَالَ يَأْتِى النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ دُخَانٌ فَيَأْخُذُ بِأَنْفَاسِهِمْ حَتَّى يَأْخُذَهُمْ مِنْهُ كَهَيْئَةِ الزُّكَامِ. فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ مَنْ عَلِمَ عِلْمًا فَلْيَقُلْ بِهِ وَمَنْ لَمْ يَعْلَمْ فَلْيَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ فَإِنَّ مِنْ فِقْهِ الرَّجُلِ أَنْ يَقُولَ لِمَا لاَ عِلْمَ لَهُ بِهِ اللَّهُ أَعْلَمُ. إِنَّمَا كَانَ هَذَا أَنَّ قُرَيْشًا لَمَّا اسْتَعْصَتْ عَلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- دَعَا عَلَيْهِمْ بِسِنِينَ كَسِنِى يُوسُفَ فَأَصَابَهُمْ قَحْطٌ وَجَهْدٌ حَتَّى جَعَلَ الرَّجُلُ يَنْظُرُ إِلَى السَّمَاءِ فَيَرَى بَيْنَهُ وَبَيْنَهَا كَهَيْئَةِ الدُّخَانِ مِنَ الْجَهْدِ وَحَتَّى أَكَلُوا الْعِظَامَ فَأَتَى النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ اسْتَغْفِرِ اللَّهَ لِمُضَرَ فَإِنَّهُمْ قَدْ هَلَكُوا فَقَالَ « لِمُضَرَ إِنَّكَ لَجَرِىءٌ ». قَالَ فَدَعَا اللَّهَ لَهُمْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (إِنَّا كَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلاً إِنَّكُمْ عَائِدُونَ) قَالَ فَمُطِرُوا فَلَمَّا أَصَابَتْهُمُ الرَّفَاهِيَةُ - قَالَ - عَادُوا إِلَى مَا كَانُوا عَلَيْهِ - قَالَ - فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ (فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِى السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ يَغْشَى النَّاسَ هَذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ) ( يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْكُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ) قَالَ يَعْنِى يَوْمَ بَدْرٍ.

It was narrated that Masruq said: "A man came to 'Abdullah and said: 'I have left a man in the Masjid who was interpreting the Qur'an according to his own opinion. He interpreted this Verse: "The Day when the sky will bring forth a visible smoke" by saying: "On the Day of Resurrection a smoke will come to the people which they will inhale and they will get something like a cold." 'Abdullah said: 'Whoever knows something, let him speak of it, and whoever does not know, let him say: "Allah knows best." It is a part of a man's understanding of religion when he has no knowledge of it, to say: "Allah knows best." "This (Verse) was revealed because when the Quraish disobeyed the Prophet (s.a.w). He prayed against them, and prayed for a famine like the famine of Yusuf, and they were so afflicted by severe drought and famine that a man would look at the sky and see something like smoke between him and it, because of hunger. They even ate bones. Then a man came to the Messenger of Allah (s.a.w) and said: "O Messenger of Allah, pray to Allah for forgiveness for Mudar, for they are dying." He said: "For Mudar? You are indeed audacious." So he prayed to Allah for them, and Allah, Glorified and Exalted is He, revealed: "Verily, We shall remove the torment for a while. Verily, you will revert (to disbelief)." Then it rained, and when relief reached them, they reverted to their former ways. Then Allah, Glorified and Exalted is He, revealed: "Then wait you for the Day when the sky will bring forth a visible smoke. Covering the people, this is a painful torment." "On the Day when We shall seize you with the greatest seizure (punishment). Verily, We will exact retribution." He said: 'This refers to the Day of Badr."'

مسروق بیان کرتے ہیں کہ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہنے لگا : میں مسجد میں ایک ایسے آدمی کوچھوڑ کر آیا ہوں جو اپنی رائے سے قرآن کی تفسیر کرتا ہے "جب آسمان سےواضح دھواں اٹھے گا " اس کی وہ تفسیر یہ کرتاہے کہ " قیامت کے دن لوگوں کے پاس ایک دھواں آئے گا جو لوگوں کے سانس روک دے گا ، جس سے ان کو زکام کی کیفیت ہوجائے گی حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: جس آدمی کو جو علم ہو وہ اس کو بیان کرے اور جس کا اس سے علم نہ ہو وہ کہے : اللہ زیادہ جاننے والا ہے کیونکہ انسان کی عقلمندی یہ ہے کہ جس چیز کا اسے علم نہ ہو وہ کہے کہ اللہ اس کو زیادہ جاننے والا ہے ، بات یہ ہے کہ جب قریش نے نبیﷺکی نافرمانی کی تو آپﷺنے ان کے خلاف بد دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ان پر حضرت یوسف علیہ السلام کے زمانہ کی طرح قحط مسلط کردے، پھر ان پر قحط اور مصیبت آئی یہاں تک کہ ایک آدمی آسمان کی طرف دیکھتا ہے تو اسے اپنے اور آسمان کے درمیان مصیبت کی وجہ سے دھواں سا دکھائی دیتا ، یہاں تک کہ ان لوگوں نے ہڈیاں کھالیں ، پھر نبی ﷺکے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسولﷺ! آپ مضر کے لیے اللہ تعالیٰ سے استغفار کیجئے کیونکہ وہ ہلاک ہورہے ہیں ، آپﷺنے فرمایا: تم نے مضر کے لیے بڑی ہمت کی ہے ، پھر آپ ﷺنے ان کے لیے اللہ سے دعا کی ، تب اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی : "بےشک ہم تھوڑے عرصہ کے لیے عذاب دور کردیتے ہیں ، بے شک تم پھر (کفر کی طرف) لوٹنے والے ہو " حضر ت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: پھر ان پر بارش ہوئی اور جب وہ خوش حال ہوگئے تو وہ پھر اپنی بد عقیدگی کی طرف لوٹ گئے ، تب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی :"آپ اس دن کا انتظار کریں جب آسمان سے واضح دھواں اٹھے گا جو لوگوں کو ڈھانپ لے گا یہ دردناک عذاب ہے ، جس دن ہم بڑی گرفت کے ساتھ پکڑیں گے ، بے شک ہم انتقام لینے والے ہیں ، اس سے مراد بدر کا دن ہے۔


حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى الضُّحَى عَنْ مَسْرُوقٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ خَمْسٌ قَدْ مَضَيْنَ الدُّخَانُ وَاللِّزَامُ وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ وَالْقَمَرُ.

It was narrated that 'Abdullah said: "There are five signs that have come to pass: The smoke, Al-Lizam (the inevitable punishment), the Verses of Ar-Rum, the greatest seizure, and the moon."

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ پانچ چیزیں گزچکی ہیں : دھواں ، لزام ، روم ، گرفت اور (شق) قمر ۔


حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ.

Al-'Amash narrated a similar report (as no. 7068) with this chain of narrators.

یہ حدیث ایک اور سند سے حسب سابق مروی ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالاَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ - وَاللَّفْظُ لَهُ - حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَزْرَةَ عَنِ الْحَسَنِ الْعُرَنِىِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ الْجَزَّارِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِى لَيْلَى عَنْ أُبَىِّ بْنِ كَعْبٍ فِى قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ (وَلَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الأَكْبَرِ) قَالَ مَصَائِبُ الدُّنْيَا وَالرُّومُ وَالْبَطْشَةُ أَوِ الدُّخَانُ. شُعْبَةُ الشَّاكُّ فِى الْبَطْشَةِ أَوِ الدُّخَانِ.

It was narrated that 'Ubayy bin Ka'b said, concerning the saying of Allah, the Mighty and Sublime: "And verily, We will make them taste of the near torment prior to the supreme torment (in the Hereafter)..." "(The near torment are) the calamities of this world, the Byzantines, the great seizure, or the smoke" - Shu'bah was not sure about the great seizure or the smoke.

حضرت ابی بن کعب نے اس آیت کی تفسیر میں فرمایا: ہم ان کو بڑے عذاب سے کم ہلکا عذاب ضرور چکھائیں گے ، انہوں نے کہا: اس سے مراد دنیا کے مصائب ہیں : روم اور گرفت یا دھواں ، شعبہ کو شک ہے ، دھواں کہا تھا یا گرفت۔

Chapter No: 9

باب انْشِقَاقِ الْقَمَرِ

Regarding moon split

چاند کا پھٹ جانا

حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِشِقَّتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اشْهَدُوا ».

It was narrated that 'Abdullah said: "The moon was split in half during the time of the Messenger of Allah (s.a.w), and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Bear witness."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے زمانے میں چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا ، رسول اللہﷺنے فرمایا: گواہ ہوجاؤ۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ ح وَحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ حَدَّثَنَا أَبِى كِلاَهُمَا عَنِ الأَعْمَشِ ح وَحَدَّثَنَا مِنْجَابُ بْنُ الْحَارِثِ التَّمِيمِىُّ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا ابْنُ مُسْهِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بِمِنًى إِذَا انْفَلَقَ الْقَمَرُ فِلْقَتَيْنِ فَكَانَتْ فِلْقَةٌ وَرَاءَ الْجَبَلِ وَفِلْقَةٌ دُونَهُ فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اشْهَدُوا ».

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "While we were with the Messenger of Allah (s.a.w) in Mina, the moon split in two; one half was behind the mountain, and the other in front of it, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Bear witness."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جس وقت ہم رسول اللہﷺکے ساتھ منیٰ میں بیٹھے ہوئے تھے اس وقت چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا ، ایک ٹکڑا پھٹ کر پہاڑ کے پیچھے چلا گیا اور دوسرا دوسری طرف ، رسول اللہﷺنے ہم سے فرمایا: گواہ ہوجاؤ۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِىُّ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِى مَعْمَرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِلْقَتَيْنِ فَسَتَرَ الْجَبَلُ فِلْقَةً وَكَانَتْ فِلْقَةٌ فَوْقَ الْجَبَلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « اللَّهُمَّ اشْهَدْ ».

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The moon split in half during the time of the Messenger of Allah (s.a.w); the mountain covered one half, and one half was above the mountain, and the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Allah, bear witness."'

حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺکے عہد میں چاند پھٹ کر دو ٹکڑے ہوگیا ، ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے ڈھانپ لیا اور دوسرا اس کے اوپر تھا ، رسول اللہ ﷺنے فرمایا: اے اللہ ! تو گواہ رہنا۔


حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَ ذَلِكَ.

A similar report (as Hadith no. 7073) was narrated from Ibn 'Umar, from the Prophet (s.a.w).

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ نے نبیﷺسے حسب سابق روایت کی ہے۔


وَحَدَّثَنِيهِ بِشْرُ بْنُ خَالِدٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ كِلاَهُمَا عَنْ شُعْبَةَ بِإِسْنَادِ ابْنِ مُعَاذٍ عَنْ شُعْبَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِ غَيْرَ أَنَّ فِى حَدِيثِ ابْنِ أَبِى عَدِىٍّ فَقَالَ « اشْهَدُوا اشْهَدُوا ».

A similar Hadith (as no. 7073) was narrated from Shu'bah, but in the Hadith of Ibn 'Adiyy it says: "And he said: 'Bear witness, bear witness."'

ابن ابی عدی کی روایت میں ہے : گواہ ہوجاؤ ، گواہ ہوجاؤ۔


حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالاَ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا شَيْبَانُ حَدَّثَنَا قَتَادَةُ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَنْ يُرِيَهُمْ آيَةً فَأَرَاهُمُ انْشِقَاقَ الْقَمَرِ مَرَّتَيْنِ.

It was narrated from Anas that the people of Makkah asked the Messenger of Allah (s.a.w) to show them a sign, and he showed them the splitting of the moon, twice.

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺسے اہل مکہ نے یہ سوال کیاکہ آپ انہیں کوئی معجزہ دکھائیں ، آپﷺنے انہیں چاند کا دو ٹکڑے ہونا دو مرتبہ دکھادیا (یعنی ایک ہی واقعہ کو انہوں نے آنکھیں مل مل کر دوبارہ دیکھا)


وَحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ بِمَعْنَى حَدِيثِ شَيْبَانَ.

A Hadith like that of Shaiban (no. 7076) was narrated from Anas.

یہ حدیث ایک اور سند سے بھی مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَأَبُو دَاوُدَ ح وَحَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ وَأَبُو دَاوُدَ كُلُّهُمْ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ انْشَقَّ الْقَمَرُ فِرْقَتَيْنِ. وَفِى حَدِيثِ أَبِى دَاوُدَ انْشَقَّ الْقَمَرُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated that Anas said: "The Moon was split twice." According to the Hadith of Abu Dawud: "The moon was split during the time of the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے ، ابو داود کی روایت میں ہے : رسو ل اللہ ﷺکے زمانے میں چاند کے دو ٹکڑے ہوگئے۔


حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ قُرَيْشٍ التَّمِيمِىُّ حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ بَكْرِ بْنِ مُضَرَ حَدَّثَنِى أَبِى حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ رَبِيعَةَ عَنْ عِرَاكِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ إِنَّ الْقَمَرَ انْشَقَّ عَلَى زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated that Ibn 'Abbas said: "The moon was split during the time of the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہﷺکے زمانے میں چاند ٹوٹ گیا۔

Chapter No: 10

باب فِي الْكُفَّارِ

Regarding disbelievers

کافروں کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ وَأَبُو أُسَامَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لاَ أَحَدَ أَصْبَرُ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّهُ يُشْرَكُ بِهِ وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ثُمَّ هُوَ يُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ ».

It was narrated that Abu Musa said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'No one is more patient in bearing offensive things that he hears than Allah, Glorified and Exalted is He; others are associated with Him, a son is attributed to Him, but He still grants them health and provision."'

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: اللہ تعالیٰ سے زیادہ اذیت ناک باتوں پر کوئی صبر کرنے والا نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کے ساتھ شرک کیاجاتاہے ، اس کے لیے بیٹا بنایا جاتا ہے ، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ ان کو عافیت کے ساتھ رکھتا ہے اوررزق دیتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَأَبُو سَعِيدٍ الأَشَجُّ قَالاَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ عَنْ أَبِى مُوسَى عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم-. بِمِثْلِهِ إِلاَّ قَوْلَهُ « وَيُجْعَلُ لَهُ الْوَلَدُ ». فَإِنَّهُ لَمْ يَذْكُرْهُ.

A similar report (as Hadith no. 7080) was narrated from Abu Musa from the Prophet (s.a.w), except the words, "... a son is attributed to Him," which he did not mention.

حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺنے فرمایا: یہ حدیث بھی حسب سابق مروی ہے ، البتہ اس میں یہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کے لیے بیٹا بنایا جاتا ہے ۔


وَحَدَّثَنِى عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنِ الأَعْمَشِ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ عَنْ أَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِىِّ قَالَ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ قَيْسٍ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَا أَحَدٌ أَصْبَرَ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللَّهِ تَعَالَى إِنَّهُمْ يَجْعَلُونَ لَهُ نِدًّا وَيَجْعَلُونَ لَهُ وَلَدًا وَهُوَ مَعَ ذَلِكَ يَرْزُقُهُمْ وَيُعَافِيهِمْ وَيُعْطِيهِمْ ».

'Abdullah bin Qais said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'There is no one who is more patient in bearing offensive things that he hears than Allah, Exalted is He. They ascribe equals to Him and attribute a son to Him, yet despite that, He grants them provision and health and gives to them."'

حضرت عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: تکلیف دہ باتوں کو سن کر اللہ تعالیٰ سے زیادہ صبر کرنے والا کوئی نہیں ہے ، لوگ اللہ تعالیٰ کےلیے شریک بناتے ہیں ، اور اس کا بیٹا بناتے ہیں ، اور وہ اس کے باوجود ان کو رزق دیتا ہے ، ان کو عافیت کے ساتھ رکھتاہے ، اور ان کوعطا کرتا ہے۔

12