Sayings of the Messenger احادیثِ رسول اللہ

 
Donation Request

Sahih Al-Muslim

Book: Funerals (11)    كتاب الجنائز

123Last ›

Chapter No: 1

باب فَضْلِ شَهْرِ رَمَضَانَ

About the merits of the month of Ramadan

رمضان کے مہینے کی فضیلت

وَحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ كِلاَهُمَا عَنْ بِشْرٍ - قَالَ أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ - حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُمَارَةَ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِىَّ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ».

Abu Sa'eed Al-Khudri said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Prompt your dying ones to say La Ilaha Illallah."'

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مر نے والوں کو ( لا الہ الا اللہ ) کی تلقین کیا کرو۔


وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ جَمِيعًا بِهَذَا الإِسْنَادِ.

Abu Bakr bin Abi Shaibah narrated: "Khalid bin Mukhallad narrated: 'Sulaiman bin Bilal narrated"' - all of them with this chain (a similar Hadith as no. 2123).

ایک اور سند سے بھی یہ روایت منقول ہے۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ وَعُثْمَانُ ابْنَا أَبِى شَيْبَةَ ح وَحَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ أَبِى حَازِمٍ عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « لَقِّنُوا مَوْتَاكُمْ لاَ إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ ».

It was narrated that Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Prompt your dying ones to say La Ilaha Illallah."'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ اپنے قریب المرگ لوگوں کو ( لا الہ الا اللہ) کی تلقین کیا کرو۔

Chapter No: 2

باب وُجُوبِ صَوْمِ رَمَضَانَ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ وَالْفِطْرِ لِرُؤْيَةِ الْهِلاَلِ وَأَنَّهُ إِذَا غُمَّ فِي أَوَّلِهِ أَوْ آخِرِهِ أُكْمِلَتْ عِدَّةُ الشَّهْرِ ثَلاَثِينَ يَوْمًا

About the obligation to fast Ramdan with the sight of the new moon and to break the fast when the new moon (of Shawal) is sighted and if the weather is cloudy at the beginning or end of the month then the number of days are thirty for month

چاند دیکھ کر رمضان المبارک کے روزے رکھنا اور چاند دیکھ کر عید الفطر کرنا اور اگر بادل ہوں تو تیس دن کے روزے پورے کرنا

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - أَخْبَرَنِى سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِى فِى مُصِيبَتِى وَأَخْلِفْ لِى خَيْرًا مِنْهَا. إِلاَّ أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ». قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ أَىُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِى سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. ثُمَّ إِنِّى قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَتْ أَرْسَلَ إِلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَاطِبَ بْنَ أَبِى بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِى لَهُ فَقُلْتُ إِنَّ لِى بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ. فَقَالَ « أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ ».

It was narrated that Umm Salamah said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'There is no Muslim who is stricken with a calamity and says what Allah has enjoined - 'Innalillahi wainna ilaihi raji'un. Allahummajurni fi musibati wa akhlif Ii khairan minha (Verily to Allah we belong and unto Him is our return. O Allah, reward me for my affliction and compensate me with something better) - but Allah will compensate him with something better."' She said: "When Abu Salamah died, I said: 'Who among the Muslims is better than Abu Salamah, the first household to emigrate to join the Messenger of Allah (s.a.w)?' Then I said it, and Allah compensated me with the Messenger of Allah (s.a.w)." She said: "The Messenger of Allah (s.a.w) sent Hatib bin Abi Balta'ah to me with his proposal of marriage, but I said: 'I have a daughter and I am of a jealous nature.' He said: 'As for her daughter, we will pray to Allah to make her independent of her, and I pray that Allah will take away her jealousy."'

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ کے حکم کے مطابق(انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ کر کہے (اللہم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منہا )اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور میرے لئے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ اس کو اس سے بہتر عطا فرماتے ہیں، جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا ابوسلمہ سے افضل کون سا مسلمان ہوگا پہلا گھرا نہ تھا جس نے رسول اللہ ﷺکی طرف ہجرت فرمائی پھر میں نے اسی قول کو پختہ یقین سے دہرایا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ کے بدلے رسول اللہ ﷺعطا فرمائے، رسول اللہ ﷺنے میرے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کو اپنے لئے پیغام نکاح دینے کے لئے بھیجا تو میں نے کہا میری ایک لڑکی ہے اور میں غیرت مند ہوں تو آپ ﷺنے فرمایا اس کی بیٹی کے لئے تو ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اس سے بے نیاز کر دے اور ان کی شرمندگی کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے ختم کر دے۔


حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ وَقُتَيْبَةُ وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ - قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - أَخْبَرَنِى سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ أَفْلَحَ عَنِ ابْنِ سَفِينَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّهَا قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِيبُهُ مُصِيبَةٌ فَيَقُولُ مَا أَمَرَهُ اللَّهُ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ اللَّهُمَّ أْجُرْنِى فِى مُصِيبَتِى وَأَخْلِفْ لِى خَيْرًا مِنْهَا. إِلاَّ أَخْلَفَ اللَّهُ لَهُ خَيْرًا مِنْهَا ». قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ أَىُّ الْمُسْلِمِينَ خَيْرٌ مِنْ أَبِى سَلَمَةَ أَوَّلُ بَيْتٍ هَاجَرَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. ثُمَّ إِنِّى قُلْتُهَا فَأَخْلَفَ اللَّهُ لِى رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. قَالَتْ أَرْسَلَ إِلَىَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- حَاطِبَ بْنَ أَبِى بَلْتَعَةَ يَخْطُبُنِى لَهُ فَقُلْتُ إِنَّ لِى بِنْتًا وَأَنَا غَيُورٌ. فَقَالَ « أَمَّا ابْنَتُهَا فَنَدْعُو اللَّهَ أَنْ يُغْنِيَهَا عَنْهَا وَأَدْعُو اللَّهَ أَنْ يَذْهَبَ بِالْغَيْرَةِ ».

Umm Salamah, the wife of the Prophet (s.a.w), said: "I heard the Prophet (s.a.w) say: 'There is no person who is afflicted with a calamity and says: 'Innalillahi wainna ilaihi raji'un. Allahummajuni fi musibati wa akhlif If khairan minha (Verily to Allah we belong and unto Him is our return. O Allah, reward me for my affliction and compensate me with something better) - but Allah will reward him for his affliction and compensate him with something better."' She said: "When Abu Salamah died, I said what the Messenger of Allah (s.a.w) enjoined me to say, and Allah compensated me with someone better than him, the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا اگر مسلمان پر کوئی مصیبت آئے اور وہ اللہ کے حکم کے مطابق(انا للہ وانا الیہ راجعون) پڑھ کر کہے (اللہم اجرنی فی مصیبتی واخلف لی خیرا منہا )اے اللہ مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور میرے لئے اس کا نعم البدل عطا فرما تو اللہ اس کو اس سے بہتر عطا فرماتے ہیں، جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو میں نے کہا ابوسلمہ سے افضل کون سا مسلمان ہوگا پہلا گھرا نہ تھا جس نے رسول اللہ ﷺکی طرف ہجرت فرمائی پھر میں نے اسی قول کو پختہ یقین سے دہرایا تو اللہ نے میرے لئے ابوسلمہ کے بدلے رسول اللہ ﷺعطا فرمائے، رسول اللہ ﷺنے میرے پاس حاطب بن ابی بلتعہ کو اپنے لئے پیغام نکاح دینے کے لئے بھیجا تو میں نے کہا میری ایک لڑکی ہے اور میں غیرت مند ہوں تو آپ ﷺنے فرمایا اس کی بیٹی کے لئے تو ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ اس سے بے نیاز کر دے اور ان کی شرمندگی کے لئے بھی دعا کرتا ہوں کہ اللہ اسے ختم کر دے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا سَعْدُ بْنُ سَعِيدٍ أَخْبَرَنِى عُمَرُ - يَعْنِى ابْنَ كَثِيرٍ - عَنِ ابْنِ سَفِينَةَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ بِمِثْلِ حَدِيثِ أَبِى أُسَامَةَ وَزَادَ قَالَتْ فَلَمَّا تُوُفِّىَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ مَنْ خَيْرٌ مِنْ أَبِى سَلَمَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- ثُمَّ عَزَمَ اللَّهُ لِى فَقُلْتُهَا. قَالَتْ فَتَزَوَّجْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated that Umm Salamah, the wife of the Prophet (s.a.w), said: "I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say..." a Hadith similar to that of Abu Usamah. And he added: "She said: 'When Abu Salamah died, I said: "Who is better than Abu Salamah, the Companion of the Messenger of Allah (s.a.w)?" Then Allah caused me to say it, and I said it."' She said: "Then I married the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت ام المومنین ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺسے ویسی ہی حدیث سنی جیسے ابو اسامہ والی حدیث ہے۔ اس میں فرمایا جب ابوسلمہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا صحابی رسول اللہ ﷺابوسلمہ سے بہتر کون ہوگا ؟پھر اللہ نے میرے دل میں ڈال دیا ، تو میں نے اس دعا کو پڑھ لیا ۔فرماتی ہیں پھر میرا نکاح رسول اللہ ﷺسے ہوگیا۔

Chapter No: 3

باب لاَ تَقَدَّمُوا رَمَضَانَ بِصَوْمِ يَوْمٍ وَلاَ يَوْمَيْنِ

The command to not to fast one or two days before Ramadan

رمضان المبا رک سے ایک یا دو دن پہلے روزہ نہ رکھنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَأَبُو كُرَيْبٍ قَالاَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ شَقِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِذَا حَضَرْتُمُ الْمَرِيضَ أَوِ الْمَيِّتَ فَقُولُوا خَيْرًا فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ». قَالَتْ فَلَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ أَتَيْتُ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سَلَمَةَ قَدْ مَاتَ قَالَ « قُولِى اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِى وَلَهُ وَأَعْقِبْنِى مِنْهُ عُقْبَى حَسَنَةً ». قَالَتْ فَقُلْتُ فَأَعْقَبَنِى اللَّهُ مَنْ هُوَ خَيْرٌ لِى مِنْهُ مُحَمَّدًا -صلى الله عليه وسلم-.

It was narrated that Umm Salamah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'If you are in the presence of one who is sick or dying, then say good things, for the Angels say Amin to whatever you say."' She said: "When Abu Salamah died I came to the Prophet (s.a.w) and said: 'O Messenger of Allah, Abu Salamah has died.' He said: 'Say: Allahummaghfili wa lahu, wa a'qibni minhu 'uqba hasanah (O Allah, forgive me and him, and compensate me with something good.) She said: "I said it and Allah compensated me 'with someone who was better than him, Muhammad (s.a.w).''

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جب تم مریض یا میت کے پاس جاؤ تو اچھی بات کہو کیونکہ فرشتے تمہاری بات پر آمین کہیں گے جب ابوسلمہ فوت ہوئے تو نبی ﷺتشریف لائے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺابوسلمہ کا انتقال ہوگیا، آپ ﷺنے فرمایا تو (اللہم اغفرلی ولہ واعقبنی منہ عقبی حسنۃ) اے اللہ مجھے اور اس کو معاف فرما دے اور مجھے اس سے اچھا بدلہ عطا فرما کہہ میں نے کہا تو اللہ نے مجھے اس سے بہتر محمد ﷺعطا فرما دیے۔

Chapter No: 4

بَابُ الشَّهْرُ يَكُونُ تِسْعًا وَعِشْرِينَ

The month may consist of twenty nine days

مہینہ انتیس دنوں کا (بھی ) ہوتا ہے

حَدَّثَنِى زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ الْفَزَارِىُّ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِى قِلاَبَةَ عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى أَبِى سَلَمَةَ وَقَدْ شَقَّ بَصَرُهُ فَأَغْمَضَهُ ثُمَّ قَالَ « إِنَّ الرُّوحَ إِذَا قُبِضَ تَبِعَهُ الْبَصَرُ ». فَضَجَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِهِ فَقَالَ « لاَ تَدْعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ إِلاَّ بِخَيْرٍ فَإِنَّ الْمَلاَئِكَةَ يُؤَمِّنُونَ عَلَى مَا تَقُولُونَ ». ثُمَّ قَالَ « اللَّهُمَّ اغْفِرْ لأَبِى سَلَمَةَ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ فِى الْمَهْدِيِّينَ وَاخْلُفْهُ فِى عَقِبِهِ فِى الْغَابِرِينَ وَاغْفِرْ لَنَا وَلَهُ يَا رَبَّ الْعَالَمِينَ وَافْسَحْ لَهُ فِى قَبْرِهِ. وَنَوِّرْ لَهُ فِيهِ ».

It was narrated that Umm Salamah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) entered upon Abu Salamah and his eyes were fixed open. He closed them then he said: 'When the soul is taken, the sight follows it.' Some of his family wailed and he said: 'Do not pray against yourselves except for good things, for the Angels say Amin to whatever you say.' Then he said: 'O Allah, forgive Abu Salamah and raise him in status among those who are guided, and take care of his family who are left behind. Forgive us and him, O Lord of the Worlds, and make his grave spacious for him, and illuminate it for him.'"

حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺابوسلمہ کے پاس تشریف لائے تو ابوسلمہ کی آنکھیں کھلی ہوئی تھیں آپ ﷺنے ان کو بند کردیا، پھر فرمایاجب روح قبض کی جاتی ہے تو نگاہ بھی اس کے پیچھے جاتی ہے، ان کے گھر کے لوگوں نے رونا شروع کر دیا تو آپ ﷺنے فرمایا اپنے آپ پر خیر ہی کی دعا کیا کرو بے شک فرشتے تمہاری بات پر آمین کہتے ہیں پھر فرمایا :" اللہم اغفر لابی سلمہ وارفع درجتہ فی المہدیین واخلفہ فی عقبہ فی الغابرین ، واغفرلنا ولہ یا رب العالمین ! وافسح لہ فی قبرہ ونور لہ فیہ"اے اللہ ابوسلمہ کو معاف فرما اور ہدایت یافتہ لوگوں میں اس کا درجہ بلند فرما اور اس کے بعد باقی رہنے والوں کی نگہبانی فرما، اور ہماری اور اس کی مغفرت فرما۔اے رب العالمین ! اس کی قبر میں وسعت فرما، اس کی قبر کو روشن کردے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُوسَى الْقَطَّانُ الْوَاسِطِىُّ حَدَّثَنَا الْمُثَنَّى بْنُ مُعَاذِ بْنِ مُعَاذٍ حَدَّثَنَا أَبِى حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ الْحَسَنِ حَدَّثَنَا خَالِدٌ الْحَذَّاءُ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَهُ غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ « وَاخْلُفْهُ فِى تَرِكَتِهِ ». وَقَالَ « اللَّهُمَّ أَوْسِعْ لَهُ فِى قَبْرِهِ ». وَلَمْ يَقُلِ « افْسَحْ لَهُ ». وَزَادَ قَالَ خَالِدٌ الْحَذَّاءُ وَدَعْوَةٌ أُخْرَى سَابِعَةٌ نَسِيتُهَا.

Khalid Al-Hadhdha' narrated a similar report (as no. 213) with this chain, except that he said: "Take care of what he has left behind." And Khalid AI-Hadhdha' said: "And there was a seventh thing which I have forgotten."

ایک اور سند سے یہ روایت ہے اور اس کی دعا میں یہ کلمات ہیں : اے اللہ ! اس کے پسماندگان کی نگہبانی فرما۔ اے اللہ ! اس کی قبر میں وسعت کر۔ خالد حذاء نے ایک ساتویں دعا بھی ذکر کی ہے جس کو راوی بھول گیا۔

Chapter No: 5

باب بَيَانِ أَنَّ لِكُلِّ بَلَدٍ رُؤْيَتَهُمْ وَأَنَّهُمْ إِذَا رَأَوُا الْهِلاَلَ بِبَلَدٍ لاَ يَثْبُتُ حُكْمُهُ لِمَا بَعُدَ عَنْهُمْ

Each town has its own sighting of the moon and if they (people) see the moon in a town its ruling does not apply to areas situated far away from that

ہر شہر کے لئے اس کی اپنی رؤیت معتبر ہے ۔اور کسی شہر میں چاند دیکھنے سے دُور والوں کے لیے رؤیت ثابت نہیں ہوتی

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنِ الْعَلاَءِ بْنِ يَعْقُوبَ قَالَ أَخْبَرَنِى أَبِى أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « أَلَمْ تَرَوُا الإِنْسَانَ إِذَا مَاتَ شَخَصَ بَصَرُهُ ». قَالُوا بَلَى. قَالَ « فَذَلِكَ حِينَ يَتْبَعُ بَصَرُهُ نَفْسَهُ ».

Abu Hurairah said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Do you not see that when a person dies, his eyes look upward?' They said: 'Yes.' He said: 'That is when his sight follows his soul."'

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کیا تم نہیں دیکھتے جب آدمی مر جاتا ہے تو اس کی آنکھیں کھلی رہتی ہیں صحابہ نے عرض کیا کیوں نہیں! فرمایا وجہ یہ ہے کہ اس کی نگاہ جان کے پیچھے جاتی ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى الدَّرَاوَرْدِىَّ - عَنِ الْعَلاَءِ بِهَذَا الإِسْنَادِ.

It was narrated from Al-'Ala' with this chain (a similar Hadith as no. 2132).

ایک اور سند سے بھی یہی روایت منقول ہے۔

Chapter No: 6

باب بَيَانِ أَنَّهُ لاَ اعْتِبَارَ بِكِبَرِ الْهِلاَلِ وَصِغَرِهِ وَأَنَّ اللَّهَ تَعَالَى أَمَدَّهُ لِلرُّؤْيَةِ فَإِنْ غُمَّ فَلْيُكَمَّلْ ثَلاَثُونَ

It is immaterial whether the moon is large or small, Allah The Most High postpones it to make it suitable for sighting, and if it is cloudy then thirty days should be completed

چاند کے چھوٹے بڑے ہونے کا اعتبار نہیں اور جب بادل ہوں تو تیس دن شمار کرلیا کرو

وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَابْنُ نُمَيْرٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ كُلُّهُمْ عَنِ ابْنِ عُيَيْنَةَ - قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ - عَنِ ابْنِ أَبِى نَجِيحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ قَالَ قَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ لَمَّا مَاتَ أَبُو سَلَمَةَ قُلْتُ غَرِيبٌ وَفِى أَرْضِ غُرْبَةٍ لأَبْكِيَنَّهُ بُكَاءً يُتَحَدَّثُ عَنْهُ. فَكُنْتُ قَدْ تَهَيَّأْتُ لِلْبُكَاءِ عَلَيْهِ إِذْ أَقْبَلَتِ امْرَأَةٌ مِنَ الصَّعِيدِ تُرِيدُ أَنْ تُسْعِدَنِى فَاسْتَقْبَلَهَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَقَالَ « أَتُرِيدِينَ أَنْ تُدْخِلِى الشَّيْطَانَ بَيْتًا أَخْرَجَهُ اللَّهُ مِنْهُ ». مَرَّتَيْنِ فَكَفَفْتُ عَنِ الْبُكَاءِ فَلَمْ أَبْكِ.

Umm Salamah said: "When Abu Salamah died, I said: 'He is a stranger in a strange land. I will cry for him in a manner that will be spoken of.' I had prepared myself to cry for him, and a woman came from the upper part of Al-Madinah to help me. The Messenger of Allah (s.a.w) met her and said: 'Do you want to admit the Shaitan to a house from which Allah has expelled him?' - twice, so I refrained from crying and I did not cry."

حضرت ام سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب ابوسلمہ فوت ہو گئے تو میں نے کہا پردیس میں ایک مسافر فوت ہوگیا میں اس کے لیے اتنا رؤونگی کہ لوگوں میں اس کا چرچا ہوگا میں نے اس پر رونے کی تیاری کی اور مدینہ کے بالائی علاقہ سے میرا ساتھ دینے کے لیے ایک عورت آگئی ، اتنے میں رسول اللہ ﷺتشریف لے آئے آپﷺنے فرمایا : کیا تم چاہتی ہو کہ اس گھر میں پھر شیطان داخل ہو ، حالانکہ اللہ تعالیٰ اس کو دوبار یہاں سے نکال چکا ہے پس میں رک گئی اور نہیں روئی۔


حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ - يَعْنِى ابْنَ زَيْدٍ - عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ عَنْ أَبِى عُثْمَانَ النَّهْدِىِّ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كُنَّا عِنْدَ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ إِحْدَى بَنَاتِهِ تَدْعُوهُ وَتُخْبِرُهُ أَنَّ صَبِيًّا لَهَا - أَوِ ابْنًا لَهَا - فِى الْمَوْتِ فَقَالَ لِلرَّسُولِ « ارْجِعْ إِلَيْهَا فَأَخْبِرْهَا إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلَهُ مَا أَعْطَى وَكُلُّ شَىْءٍ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى فَمُرْهَا فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ » فَعَادَ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّهَا قَدْ أَقْسَمَتْ لَتَأْتِيَنَّهَا. قَالَ فَقَامَ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- وَقَامَ مَعَهُ سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ وَمُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ وَانْطَلَقْتُ مَعَهُمْ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الصَّبِىُّ وَنَفْسُهُ تَقَعْقَعُ كَأَنَّهَا فِى شَنَّةٍ فَفَاضَتْ عَيْنَاهُ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ مَا هَذَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ « هَذِهِ رَحْمَةٌ جَعَلَهَا اللَّهُ فِى قُلُوبِ عِبَادِهِ وَإِنَّمَا يَرْحَمُ اللَّهُ مِنْ عِبَادِهِ الرُّحَمَاءَ ».

It was narrated that Usamah bin Zaid said: "We were with the Prophet (s.a.w) and one of his daughters sent word to him, calling him and informing him that a child of hers - or a son of hers - was dying. He said to the messenger: 'Go back to her and tell her that to Allah belongs that which He has taken, and to Him belongs what He gives, and everything has an appointed time with Him. Tell her to be patient and seek reward.' Then the messenger came back and said: 'She is adjuring you to come to her.' The Prophet (s.a.w) got up, and Sa'd bin 'Ubadah and Mu'agh bin Jabal got up with him, and I went with them. The child was lifted up to him and his soul was rattling like water poured into a water skin. His eyes filled with tears and Sa'd said to him: 'What is this, O Messenger of Allah?' He said: 'This is compassion that Allah has instilled in the hearts of His slaves. Allah only shows mercy to the merciful ones among His slaves"'

حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نبی ﷺکے پاس تھے کہ آپ ﷺکی بیٹیوں میں سے کسی نے آپ ﷺکو بلوایا اور آپ ﷺکو خبر دی گئی کہ اس کا بچہ حالت موت میں ہے تو رسول اللہ ﷺنے پیغام لانے والے سے فرمایا واپس جا اور اس کو خبر دے کہ جو اللہ لیتا ہے وہ اسی کا ہے اور جو عطا کرتا ہے وہ بھی اسی کے لئے ہے اور اس کے پاس ہر چیز مقرر مدت کے ساتھ ہے، اس کو صبر کا حکم دینا اور ثواب کی امید رکھے، پیام دینے والا دوبارہ حاضر ہوا اور عرض کیا کہ آپ ﷺکی بیٹی نے قسم دے کر عرض کیا کہ آپ ﷺضرور اس کے ہاں تشریف لائیں تو نبی ﷺکھڑے ہوئے اور سعد بن عبادہ اور معاذ بن جبل بھی کھڑے ہوئے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا پس بچہ آپ ﷺکو پیش کیا گیا اور اس کا دم نکل رہا تھا گویا کہ پرانی مشک پانی ڈالنے سے بول رہی ہو، آپ ﷺکی آنکھیں بھر آئیں تو آپ ﷺسے سعد نے عرض کی، یا رسول اللہ ﷺیہ کیا ہے؟ فرمایا یہ نرم دلی ہے جس کو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں بنایا ہے اور اللہ اپنے بندوں میں سے مہربانی کرنے والوں پر رحم کرتا ہے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ح وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ جَمِيعًا عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ بِهَذَا الإِسْنَادِ. غَيْرَ أَنَّ حَدِيثَ حَمَّادٍ أَتَمُّ وَأَطْوَلُ.

It was narrated from "Asim Al-Ahwal with this chain (a similar Hadith as no. 2135), but the Hadith of Hammad is more complete and longer.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔


حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى الصَّدَفِىُّ وَعَمْرُو بْنُ سَوَّادٍ الْعَامِرِىُّ قَالاَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِى عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الأَنْصَارِىِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ اشْتَكَى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ شَكْوَى لَهُ فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَعُودُهُ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَسَعْدِ بْنِ أَبِى وَقَّاصٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ وَجَدَهُ فِى غَشِيَّةٍ فَقَالَ « أَقَدْ قَضَى ». قَالُوا لاَ يَا رَسُولَ اللَّهِ. فَبَكَى رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فَلَمَّا رَأَى الْقَوْمُ بُكَاءَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- بَكَوْا فَقَالَ « أَلاَ تَسْمَعُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُعَذِّبُ بِدَمْعِ الْعَيْنِ وَلاَ بِحُزْنِ الْقَلْبِ وَلَكِنْ يُعَذِّبُ بِهَذَا - وَأَشَارَ إِلَى لِسَانِهِ - أَوْ يَرْحَمُ ».

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "Sa'd bin 'Ubadah fell sick and the Messenger of Allah (s.a.w) came to visit him with 'Abdur-Rahman bin 'Awf, Sa'd bin Abi Waqqas and 'Abdullah bin Mas'ud. When he entered upon him, he found him unconscious and he said: 'Has he died?' They said: 'No, O Messenger of Allah.' The Messenger of Allah (s.a.w) wept, and when the people saw the Messenger of Allah (s.a.w) weeping, they also wept. He said: 'Have you not heard? Allah does not punish for the tears of the eye or the grief of the heart, rather He punishes for this' - and he pointed to his tongue - 'or shows mercy (because of it)."'

حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ سعد بن عبادہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیمار ہو گئے تو رسول اللہ ﷺان کی عیادت کے لئے آئے، آپ کے ساتھ عبدالرحمن بن عوف، سعد بن ابی وقاص، عبداللہ بن مسعود تھے جب آپ ﷺسعد کے پاس پہنچے تو ان کو بے ہوشی کی حالت میں پایا، آپ ﷺنے فرمایا کیا اس کو موت دے دی گئی ہے؟ تو صحابہ نے عرض کیا نہیں یا رسول اللہ ﷺ، رسول اللہ ﷺرونے لگے جب لوگوں نے رسول اللہ ﷺکو روتے ہوئے دیکھا تو وہ بھی رو پڑے۔ آپ ﷺنے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ اللہ تعالیٰ آنکھ سے بہنے والے آنسو اور دل کے رنج پر عذاب نہیں دیتا لیکن اس کی بناء پر یا عذاب دیتا ہے یا رحم فرماتا ہے یہ کہہ کر آپ ﷺنے اپنی زبان کی طرف اشارہ کیا۔

Chapter No: 7

باب بَيَانِ مَعْنَى قَوْلِهِ صَلَّى اللَّهُ تَعَالَى عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «شَهْرَا عِيدٍ لاَ يَنْقُصَانِ

About the meaning of the Prophet’s saying : “ Two months of Eid (both) cannot be incomplete”

نبی ﷺ کے اس قول کے معنی میں کہ عید کے دو نوں مہینے ناقص نہیں ہوتے

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَهْضَمٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ - وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ - عَنْ عُمَارَةَ - يَعْنِى ابْنَ غَزِيَّةَ - عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الْمُعَلَّى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا جُلُوسًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَدْبَرَ الأَنْصَارِىُّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « يَا أَخَا الأَنْصَارِ كَيْفَ أَخِى سَعْدُ بْنُ عُبَادَةَ ». فَقَالَ صَالِحٌ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « مَنْ يَعُودُهُ مِنْكُمْ ». فَقَامَ وَقُمْنَا مَعَهُ وَنَحْنُ بِضْعَةَ عَشَرَ مَا عَلَيْنَا نِعَالٌ وَلاَ خِفَافٌ وَلاَ قَلاَنِسُ وَلاَ قُمُصٌ نَمْشِى فِى تِلْكَ السِّبَاخِ حَتَّى جِئْنَاهُ فَاسْتَأْخَرَ قَوْمُهُ مِنْ حَوْلِهِ حَتَّى دَنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَأَصْحَابُهُ الَّذِينَ مَعَهُ.

It was narrated that 'Abdullah bin 'Umar said: "We were sitting with the Messenger of Allah (s.a.w) when a man from among the Ansar came to him and greeted him with Salam, then the Ansari turned and left. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O brother of the Ansar, how is my brother Sa'd bin 'Ubadah?' He said: 'He is better.' The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Who among you will visit him?' He stood up and we stood up with him, and we were more than ten, none of us wearing shoes, Khuffs, caps or shirts, and we walked in that barren land until we came to him. His family withdrew from around him so that the Messenger of Allah (s.a.w) and his Companions who were with him could draw close to him."

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺکے پاس بیٹھے تھے آپ ﷺکے پاس انصار میں سے ایک آدمی نے آکر آپ ﷺکو سلام کیا پھر واپس جانے لگا تو اللہ کے رسول اللہ ﷺنے فرمایا اے انصار کے بھائی! میرے بھائی سعد بن عبادہ کا کیا حال ہے؟ اس نے کہا اچھے ہیں، تو اللہ کے رسول اللہ ﷺنے فرمایا تم میں سے کون اس کی عیادت کرنا چاہتا ہے؟ پس آپ ﷺکھڑے ہوئے اور ہم بھی آپ ﷺکے ساتھ کھڑے ہوئے اور ہم کچھ اوپر دس آدمی تھے ہمارے پاس جوتے موزے ٹوپیاں اور قمیض نہ تھے، ہم اس پتھریلی زمین میں پیدل جا رہے تھے یہاں تک کہ ہم ان کے پاس پہنچے تو ان کی قوم ان کے پاس سے ہٹ گئی رسول اللہ ﷺاور آپ ﷺکے صحابہ جو آپ ﷺکے ساتھ تھے اس کے قریب ہو گئے۔

Chapter No: 8

بابُ بَيَانِ أَنَّ الدُّخُولَ فِي الصَّوْمِ يَحْصُلُ بِطُلُوعِ الْفَجْرِ وَأَنَّ لَهُ الأَكْلَ وَغَيْرَهُ حَتَّى يَطْلُعَ الْفَجْرُ وَبَيَانِ صِفَةِ الْفَجْرِ الَّذِي تَتَعَلَّقُ بِهِ الأَحْكَامُ مِنَ الدُّخُولِ فِي الصَّوْمِ وَدُخُولِ وَقْتِ صَلاَةِ الصُّبْحِ وَغَيْرِ ذَلِكَ

The time of fasting begins with the dawn and one may eat or do other things until dawn begins, and the explanation about the feature of dawn which has to do with the rulings about the beginning of fasting and the time for the Fajr prayer and other than that

روزہ طلوع فجر سے شروع ہو جاتا ہے اور طلوع فجر تک کھانا وغیرہ جائز ہے،اور اس فجر(صبح کاذب) کا بیان جس میں روزہ شروع ہوتا ہے ، اور اس فجر(صبح صادق) کا بیان جس میں صبح کی نماز کا وقت شروع ہوتا ہے ۔

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ الْعَبْدِىُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ - يَعْنِى ابْنَ جَعْفَرٍ - حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ قَالَ سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « الصَّبْرُ عِنْدَ الصَّدْمَةِ الأُولَى ».

Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Patience is when calamity first strikes."'

حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، صبر وہی ہے جو ابتدائے صدمہ کے وقت کیا جائے۔


وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِىِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- أَتَى عَلَى امْرَأَةٍ تَبْكِى عَلَى صَبِىٍّ لَهَا فَقَالَ لَهَا « اتَّقِى اللَّهَ وَاصْبِرِى ». فَقَالَتْ وَمَا تُبَالِى بِمُصِيبَتِى. فَلَمَّا ذَهَبَ قِيلَ لَهَا إِنَّهُ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم-. فَأَخَذَهَا مِثْلُ الْمَوْتِ فَأَتَتْ بَابَهُ فَلَمْ تَجِدْ عَلَى بَابِهِ بَوَّابِينَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَمْ أَعْرِفْكَ. فَقَالَ « إِنَّمَا الصَّبْرُ عِنْدَ أَوَّلِ صَدْمَةٍ ». أَوْ قَالَ « عِنْدَ أَوَّلِ الصَّدْمَةِ ».

It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah (s.a.w) came to a woman who was crying for a son of hers and said to her: "Have Taqqa of Allah and be patient.' She said: 'What do you know of my affliction?' When he went away, it was said to her: 'That was the Messenger of Allah (s.a.w),' and she was mortally shocked. She came to his door, and did not find any doorkeeper there. She said: 'O Messenger of Allah, I did not recognize you.' He said: 'Patience is when calamity first strikes.'"

حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ﷺایک عورت کے پاس آئے جو اپنے بچہ پر رو رہی تھی ، آپﷺنے اس سے فرمایا : اللہ سے ڈرو اور صبر کرو! وہ کہنے لگی آپ کو میری مصیبت کا کیا اندازہ ہے ؟ جب آپﷺ تشریف لے گئے تو اسے بتایا گیا کہ یہ رسول اللہ ﷺتھے (یہ سن کر) وہ ایسی ڈری جیسے موت آگئی ہو اور رسول اللہ ﷺ کے پاس گئی تو یکھا آپ ﷺکے دروازے پر کوئی دربان نہیں تھا ، وہ کہنے لگی یا رسول اللہ ﷺ ! میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا آپ ﷺنے فرمایا : صبر وہی ہے جو ابتدائی صدمہ کے وقت کیا جائے۔


وَحَدَّثَنَاهُ يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِىُّ حَدَّثَنَا خَالِدٌ يَعْنِى ابْنَ الْحَارِثِ ح وَحَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَمْرٍو ح وَحَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ قَالُوا جَمِيعًا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ بِهَذَا الإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عُثْمَانَ بْنِ عُمَرَ بِقِصَّتِهِ. وَفِى حَدِيثِ عَبْدِ الصَّمَدِ مَرَّ النَّبِىُّ -صلى الله عليه وسلم- بِامْرَأَةٍ عِنْدَ قَبْرٍ.

Shu'bah narrated a Hadith similar to that of 'Uthman bin 'Umar (no. 2140) with this chain. In the Hadith of 'Abdus-Samad it says: "The Prophet (s.a.w) passed by a woman at a grave."

ایک اور سند سے بھی یہ روایت ہے جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺایک عورت کے پاس سے گزرے جو ایک قبر کے پاس بیٹھی ہوئی تھی۔

Chapter No: 9

باب فَضْلِ السُّحُورِ وَتَأْكِيدِ اسْتِحْبَابِهِ وَاسْتِحْبَابِ تَأْخِيرِهِ وَتَعْجِيلِ الْفِطْرِ

The merit of Suhur (taking meal before dawn) and its recommendation, and the recommendation of delaying it (Suhur), and hastening in breaking of the fast

سحری کھانے کی فضیلت اور اس کی تاکید اور آخری وقت تک کھانے کا استحباب، اور افطاری جلدی کرنے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ جَمِيعًا عَنِ ابْنِ بِشْرٍ - قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ الْعَبْدِىُّ - عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ حَدَّثَنَا نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّ حَفْصَةَ بَكَتْ عَلَى عُمَرَ فَقَالَ مَهْلاً يَا بُنَيَّةُ أَلَمْ تَعْلَمِى أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ».

It was narrated from 'Abdullah that Hafsah cried for 'Umar and he said: ."Take it easy, O my daughter." Do you not know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The deceased is tormented because of his family's crying for him."?

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ،حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رونے لگیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے (بحالت نیم بے ہوشی) فرمایا میری پیاری بیٹی رک جا! کیا تو نہیں جانتی کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا، میت کے اہل والوں کے رونے کی وجہ سے اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ قَتَادَةَ يُحَدِّثُ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِى قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ».

It was narrated from 'Umar that the Prophet (s.a.w) said: "The deceased is tormented in his grave because of wailing for him."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِى عَدِىٍّ عَنْ سَعِيدٍ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنِ ابْنِ عُمَرَ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ فِى قَبْرِهِ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ ».

It was narrated from 'Umar (with a different chain) that the Prophet (s.a.w) said: "The deceased is tormented in his grave because of wailing for him."

حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا، میت کو اس کی قبر میں اس پر نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب کیا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنِ الأَعْمَشِ عَنْ أَبِى صَالِحٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَمَّا طُعِنَ عُمَرُ أُغْمِىَ عَلَيْهِ فَصِيحَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ قَالَ أَمَا عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ ».

It was narrated that Ibn 'Umar said: "When 'Umar was stabbed, he lost consciousness and they wailed for him. When he came round he said: 'Do you not know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The deceased is tormented because of the crying of the living."?

حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا، آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر بے ہوشی طاری ہوگئی تو لوگ آپ پر با آواز بلند چیخنے لگے، جب آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ہوش آیا تو فرمایا، کیا تم نہیں جانتے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔


حَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنِ الشَّيْبَانِىِّ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ جَعَلَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَاأَخَاهْ. فَقَالَ لَهُ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ ».

It was narrated from Abu Burdah that his father said: "When 'Umar was attacked, Suhaib started saying: 'O my brother!' 'Umar said to him: 'O Suhaib, do you not know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The deceased is tormented because of the crying of the living."'?

ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہوئے صہیب نے ہائے بھائی کہنا شروع کردیا تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس سے کہا اے صہیب کیا تو نہیں جانتا کہ رسول اللہ نے فرمایا میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا شُعَيْبُ بْنُ صَفْوَانَ أَبُو يَحْيَى عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ أَبِى بُرْدَةَ بْنِ أَبِى مُوسَى عَنْ أَبِى مُوسَى قَالَ لَمَّا أُصِيبَ عُمَرُ أَقْبَلَ صُهَيْبٌ مِنْ مَنْزِلِهِ حَتَّى دَخَلَ عَلَى عُمَرَ فَقَامَ بِحِيَالِهِ يَبْكِى فَقَالَ عُمَرُ عَلاَمَ تَبْكِى أَعَلَىَّ تَبْكِى قَالَ إِى وَاللَّهِ لَعَلَيْكَ أَبْكِى يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. قَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ عَلِمْتَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « مَنْ يُبْكَى عَلَيْهِ يُعَذَّبُ ». قَالَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِمُوسَى بْنِ طَلْحَةَ فَقَالَ كَانَتْ عَائِشَةُ تَقُولُ إِنَّمَا كَانَ أُولَئِكَ الْيَهُودَ.

It was narrated that Abu Musa said: "When 'Umar was attacked, Suhaib came from his house and entered upon 'Umar. He stood by his side, crying. 'Umar said to him: 'What are you crying for? Are you crying for me?' He said: 'Yes, by Allah, it is for you I am crying, O Commander of the Believers.' He said: 'By Allah, you know that the Messenger of Allah (s.a.w) said: Whoever is cried for is tormented."' He said: "I mentioned that to Musa bin Talhah and he said: 'Aishah used to say: That applied only to the Jews.

حضرت ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ زخمی ہو گئے تو حضرت صہیب اپنے گھر سے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پاس آئے اور ان کے سامنے کھڑے ہو کر رونے لگے تو اس کو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کس بات پر روتے ہو؟ کیا تم مجھ پر رو رہے ہو؟ تو اس نے کہا اے امیرالمؤمنین اللہ کی قسم آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہی پر روتا ہوں، تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اللہ کی قسم تو جانتا ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جس پر رویا جائے اس کو عذاب دیا جاتا ہے۔ راوی فرماتے ہیں میں نے اس کا ذکر موسیٰ بن طلحہ سے کیا تو انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جن لوگوں کے بارے میں یہ حدیث وارد ہوئی ہے وہ یہودی تھے۔


وَحَدَّثَنِى عَمْرٌو النَّاقِدُ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ لَمَّا طُعِنَ عَوَّلَتْ عَلَيْهِ حَفْصَةُ فَقَالَ يَا حَفْصَةُ أَمَا سَمِعْتِ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « الْمُعَوَّلُ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ ». وَعَوَّلَ عَلَيْهِ صُهَيْبٌ فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَمَا عَلِمْتَ « أَنَّ الْمُعَوَّلَ عَلَيْهِ يُعَذَّبُ ».

It was narrated from Anas that when 'Umar bin Al-Khattab was stabbed, Hafsah lamented for him. He said: "O Hafsah, did you not hear the Messenger of Allah (s.a.w) say: 'The one who is lamented for will be tormented.'? And Suhaib lamented for him, and 'Umar said: 'O Suhaib, do you not know that: 'the one who is lamented for will be tormented.'?"

حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو زخمی کیا گیا تو حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر آواز سے رونا شروع کردیا، حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا: اے حفصہ! کیا تو نے رسول اللہ ﷺسے نہیں سنا آپ ﷺفرماتے تھے کہ جس پر آواز سے رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے اور آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر صہیب جب روئے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب! کیا تو نہیں جانتا کہ جس پر با آواز بلند رویا جائے اسے عذاب دیا جاتا ہے۔


حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ابْنُ عُلَيَّةَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ قَالَ كُنْتُ جَالِسًا إِلَى جَنْبِ ابْنِ عُمَرَ وَنَحْنُ نَنْتَظِرُ جَنَازَةَ أُمِّ أَبَانٍ بِنْتِ عُثْمَانَ وَعِنْدَهُ عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ فَجَاءَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَقُودُهُ قَائِدٌ فَأُرَاهُ أَخْبَرَهُ بِمَكَانِ ابْنِ عُمَرَ فَجَاءَ حَتَّى جَلَسَ إِلَى جَنْبِى فَكُنْتُ بَيْنَهُمَا فَإِذَا صَوْتٌ مِنَ الدَّارِ فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ - كَأَنَّهُ يَعْرِضُ عَلَى عَمْرٍو أَنْ يَقُومَ فَيَنْهَاهُمْ - سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ ». قَالَ فَأَرْسَلَهَا عَبْدُ اللَّهِ مُرْسَلَةً. فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ كُنَّا مَعَ أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَجُلٍ نَازِلٍ فِى شَجَرَةٍ فَقَالَ لِىَ اذْهَبْ فَاعْلَمْ لِى مَنْ ذَاكَ الرَّجُلُ. فَذَهَبْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ. فَرَجَعْتُ إِلَيْهِ فَقُلْتُ إِنَّكَ أَمَرْتَنِى أَنْ أَعْلَمَ لَكَ مَنْ ذَاكَ وَإِنَّهُ صُهَيْبٌ. قَالَ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا. فَقُلْتُ إِنَّ مَعَهُ أَهْلَهُ. قَالَ وَإِنْ كَانَ مَعَهُ أَهْلُهُ - وَرُبَّمَا قَالَ أَيُّوبُ مُرْهُ فَلْيَلْحَقْ بِنَا - فَلَمَّا قَدِمْنَا لَمْ يَلْبَثْ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ أَنْ أُصِيبَ فَجَاءَ صُهَيْبٌ يَقُولُ وَاأَخَاهْ وَاصَاحِبَاهْ. فَقَالَ عُمَرُ أَلَمْ تَعْلَمْ أَوْ لَمْ تَسْمَعْ - قَالَ أَيُّوبُ أَوْ قَالَ أَوَلَمْ تَعْلَمْ أَوَلَمْ تَسْمَعْ - أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ ». قَالَ فَأَمَّا عَبْدُ اللَّهِ فَأَرْسَلَهَا مُرْسَلَةً وَأَمَّا عُمَرُ فَقَالَ بِبَعْضٍ. فَقُمْتُ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَحَدَّثْتُهَا بِمَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَقَالَتْ لاَ وَاللَّهِ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَطُّ « إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَحَدٍ ». وَلَكِنَّهُ قَالَ « إِنَّ الْكَافِرَ يَزِيدُهُ اللَّهُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَذَابًا وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ أَضْحَكَ وَأَبْكَى وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى ». قَالَ أَيُّوبُ قَالَ ابْنُ أَبِى مُلَيْكَةَ حَدَّثَنِى الْقَاسِمُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ لَمَّا بَلَغَ عَائِشَةَ قَوْلُ عُمَرَ وَابْنِ عُمَرَ قَالَتْ إِنَّكُمْ لَتُحَدِّثُونِّى عَنْ غَيْرِ كَاذِبَيْنِ وَلاَ مُكَذَّبَيْنِ وَلَكِنَّ السَّمْعَ يُخْطِئُ.

It was narrated from Ayyub that 'Abdullah bin Abi Mulaikah said: "I was sitting beside Ibn 'Umar, and we were waiting for the funeral of Umm Aban bint 'Uthman. 'Amr bin 'Uthman was also present. Ibn 'Abbas came, led by a guide, who told him where Ibn 'Umar was. He came and sat beside me, so I was between them, and we heard a voice from inside the house. Ibn 'Umar said - as if hinting to 'Amr to get up and tell them not to do that - 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: "The deceased is tormented because of the crying of his family."' He said: And 'Abdullah understood it as general in meaning."' Ibn 'Abbas said: "We were with the Commander of the Believers 'Umar bin Al-Khattab until we came to Al-Baida', where we found a man sitting in the shade of a tree. He said to me: 'Go and find out for me who that man is.' I went and found that it was Suhaib. I came back to him and said: 'You told me to find out for you who that man is; it is Suhaib.' He said: 'Tell him to join us.' I said: 'He has his family with him.' He said: 'Even if he has his family with him" - and perhaps Ayyub said: Tell him to join us. - When we came to Al-Madinah, it was not long before the Commander of the Believers was attacked. Suhaib came, saying: 'O my brother, O my friend!' 'Umar said: 'Do you not know,' or 'have you not heard' - Ayyub said: 'You do not know,' or 'you have not heard' - 'that the Messenger of Allah (s.a.w) said: The deceased is tormented because of some of his family's crying."' He said: 'Abdullah understood it as general in meaning, but 'Umar said: "some of it." I got up and entered upon 'Aishah, and I told her what Ibn 'Umar had said. She said: "No, by Allah, the Messenger of Allah (s.a.w) did not say: 'The deceased is tormented because of the crying of anyone.' Rather he said: 'Allah increases the torment of the disbeliever because of his family's crying. And indeed Allah makes (whom He wills) laugh, and makes (whom He wills) weep. "And no bearer of burdens shall bear another's burden.....'" Ayyub said: "Ibn Abi Mulaikah said: 'Al-Qasim bin Muhammad told me: "When 'Aishah heard what 'Umar and Ibn 'Umar had said, she said: 'You are narrating to me from two who are not liars and are not to be suspected of being liars, but one may mishear."'

عبد اللہ بن ابی ملیکہ فرماتے ہیں کہ میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھا ہواتھا اور ہم حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی ام ابان کے جنازہ کے منتظر تھے اور حضرت ابن عمر کے پاس عمرو بن عثمان بھی تھے ۔ اتنے میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کو بھی ایک شخص لے کر آگیا۔ میرا خیال ہے کہ انہیں حضرت ابن عمر کی جگہ بتادی گئی تھی کیونکہ وہ آکر میرے پہلو میں بیٹھ گئے اور میں ان دونوں کے درمیان تھا۔ اچانک گھر سے رونے کی آواز آئی ، حضرت ابن عمر نے عمرو بن عثمان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ کھڑے ہوکر ان کو منع کریں کیونکہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے یہ فرماتے سنا ہے کہ گھر والوں کے رونے کی وجہ سے میت کو عذاب ہوتا ہے ۔ حضرت عبد اللہ بن عمر نے اس حکم کو عام رکھا اور اس میں کوئی قید نہیں لگائی۔(یعنی یہودی ، یا وصیت یا بعض گھر والوں کی قید نہیں لگائی) حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک بار ہم امیر المؤمنین حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے جب مقام بیداء میں پہنچے تو دیکھا کہ ایک شخص ایک درخت کے نیچے بیٹھا ہوا ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے فرمایا جاؤ جاکر معلوم کرو یہ شخص کون ہے ؟ میں نے جاکر دیکھا تو وہ حضرت صہیب رضی اللہ عنہ تھے ۔ میں نے واپس آکر کہا آپ نے مجھے حکم دیا تھا کہ میں جاکر اس شخص کے بارے میں معلوم کروں وہ شخص صہیب ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ان کو ہمارے پاس بلاکر لاؤ!میں نے کہا ان کے ساتھ ان کی اہلیہ بھی ہیں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا اگرچہ ان کے ساتھ اہلیہ بھی ہوں ان کو بلاکر لاؤ۔ جب ہم مدینہ پہنچے تو کچھ دنوں کے بعد حضرت عمررضی اللہ عنہ زخمی کردیے گئے پھر حضرت صہیب آئے اور کہنے لگے ہائے افسوس! میرے بھائی ! ہائے افسوس میرے ساتھی! حضرت عمر نے فرمایا کیا تمہیں نہیں معلوم یا تم نے نہیں سنا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا یا ہے کہ میت کو اس کے بعض گھر والوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے۔ راوی کہتا ہے: حضرت عبد اللہ بن عمر نے مطلق کہا تھا اور حضرت عمر نے کہا تھا بعض گھر والوں کے رونے سے، راوی کہتے ہیں میں کھڑا ہوا اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا اور حضرت ابن عمر نے جو کچھ کہا تھا انہیں بتایا ۔ حضرت عائشہ نے فرمایا اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺ نے بالکل نہیں کہا کہ میت کو کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے ۔ لیکن آپ ﷺنے یہ فرمایا تھا کہ گھر والوں کے رونے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ کافر کا عذاب زیادہ کردیتا ہے۔ اور اللہ تعالیٰ ہی ہنساتا ہے اور وہی رولاتا ہے اور کوئی شخص کسی کے گناہ کا بوجھ نہیں اٹھائے گا ۔ راوی کہتے ہیں کہ قاسم بن محمد نے بیان کیا کہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ معلوم ہواکہ یہ بات حضرت عمر او رابن عمر نے کہی ہے تو انہوں نے فرمایا تم نے جن شخصیتوں سے یہ حدیث روایت کی ہے وہ نہ تو جھوٹے ہیں اور نہ ان کو کوئی جھوٹا سمجھتا ہے لیکن سننے میں غلطی ہوجاتی ہے۔


حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ قَالَ ابْنُ رَافِعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ أَخْبَرَنِى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِى مُلَيْكَةَ قَالَ تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِعُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ بِمَكَّةَ قَالَ فَجِئْنَا لِنَشْهَدَهَا - قَالَ - فَحَضَرَهَا ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ وَإِنِّى لَجَالِسٌ بَيْنَهُمَا - قَالَ - جَلَسْتُ إِلَى أَحَدِهِمَا ثُمَّ جَاءَ الآخَرُ فَجَلَسَ إِلَى جَنْبِى فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ لِعَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَهُوَ مُوَاجِهُهُ أَلاَ تَنْهَى عَنِ الْبُكَاءِ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ». فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَدْ كَانَ عُمَرُ يَقُولُ بَعْضَ ذَلِكَ ثُمَّ حَدَّثَ فَقَالَ صَدَرْتُ مَعَ عُمَرَ مِنْ مَكَّةَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ إِذَا هُوَ بِرَكْبٍ تَحْتَ ظِلِّ شَجَرَةٍ فَقَالَ اذْهَبْ فَانْظُرْ مَنْ هَؤُلاَءِ الرَّكْبُ فَنَظَرْتُ فَإِذَا هُوَ صُهَيْبٌ - قَالَ - فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ ادْعُهُ لِى. قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى صُهَيْبٍ فَقُلْتُ ارْتَحِلْ فَالْحَقْ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ. فَلَمَّا أَنْ أُصِيبَ عُمَرُ دَخَلَ صُهَيْبٌ يَبْكِى يَقُولُ وَاأَخَاهْ وَاصَاحِبَاهْ. فَقَالَ عُمَرُ يَا صُهَيْبُ أَتَبْكِى عَلَىَّ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ». فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَلَمَّا مَاتَ عُمَرُ ذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَائِشَةَ فَقَالَتْ يَرْحَمُ اللَّهُ عُمَرَ لاَ وَاللَّهِ مَا حَدَّثَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ اللَّهَ يُعَذِّبُ الْمُؤْمِنَ بِبُكَاءِ أَحَدٍ ». وَلَكِنْ قَالَ « إِنَّ اللَّهَ يَزِيدُ الْكَافِرَ عَذَابًا بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ » قَالَ وَقَالَتْ عَائِشَةُ حَسْبُكُمُ الْقُرْآنُ (وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى) قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ عِنْدَ ذَلِكَ وَاللَّهُ أَضْحَكَ وَأَبْكَى. قَالَ ابْنُ أَبِى مُلَيْكَةَ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ ابْنُ عُمَرَ مِنْ شَىْءٍ.

'Abdullah bin Abi Mulaikah said: "A daughter of 'Uthman bin 'Affan died in Makkah and we came to attend her funeral. It was also attended by Ibn 'Umar and Ibn 'Abbas, and I was sitting between them. I sat beside one of them, then the other came and sat beside me. 'Abdullah bin 'Umar said to 'Amr bin 'Uthman, who was opposite him: 'Why don't you tell them not to cry? For the Messenger of Allah (s.a.w) said: The deceased is tormented because of the crying of his family for him."' Ibn 'Abbas said: "'Umar used to say that sometimes." Then he narrated: "I set out with 'Umar from Makkah, then when we were in Al-Baida', we saw a party of riders in the shade of a tree. He said: 'Go and see who these riders are.' I looked and saw that it was Suhaib. I told him and he said: 'Call him to me.' So I went back to Suhaib and said: 'Go and join the Commander of the Believers.' When 'Umar was attacked, Suhaib came in crying and saying: 'O my brother, O my friend!' 'Umar said: 'O Suhaib, are you crying for me, when the Messenger of Allah (s.a.w) said: The deceased is tormented because of some of his family's crying for him."'? Ibn 'Abbas said: "When 'Umar died, I told 'Aishah about that and she said: 'May Allah have mercy on 'Umar. No, by Allah, the Messenger of Allah (s.a.w) did not say: 'Allah torments the believer because of the crying of anyone.' Rather he said: 'Allah increases the torment of the disbeliever because of his family's crying for him.' And 'Aishah said: 'The Qur'an is sufficient for you: ...And no bearer of burdens shall bear another's burden.'' At that, Ibn 'Abbas said: "And Allah makes (whom He wills) laugh, and makes (whom He wills) weep.'' Ibn Abi Mulaikah said: "By Allah, Ibn 'Umar did not say anything.''

حضرت عبداللہ بن ابی ملیکہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی بیٹی مکہ میں فوت ہوگئی ہم ان کے جنازہ میں شرکت کے لئے آئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی تشریف لائے اور میں ان دونوں کے درمیان بیٹھنے والا تھا یا فرمایا میں ان میں سے ایک کے پاس بیٹھا تھا کہ دوسرے تشریف لائے اور میرے پاس آکر بیٹھ گئے، حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے سامنے بیٹھے عمرو بن عثمان سے کہا کیا تم ان رونے والوں کو منع نہیں کردیتے کیونکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا مردہ کو اس کے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بعض گھر والوں کے رونے سے فرمایا تھا پھر حدیث بیان کرتے ہوئے فرمایا میں حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ مکہ سے لوٹا جب ہم مقام بیداء پہنچے تو ایک درخت کے سایہ میں کچھ سوار نظر آئے تو آپ نے فرمایا جاؤ اور دیکھو کہ یہ سوار کون ہیں میں گیا دیکھا تو وہ حضرت صہیب رضی اللہ تعالیٰ عنہ تھے میں نے آپ کو خبر دی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، اس کو بلا لاؤ میں حضرت صہیب کے پاس لوٹا اور ان سے کہا چلو اور امیرالمؤمنین کے ساتھ مل جاؤ، جب حضرت کو زخمی کیا گیا تو حضرت صہیب روتے ہوئے داخل ہوئے ہائے بھائی ہائے ساتھی کہتے تھے تو حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا اے صہیب کیا تو مجھ پر روتا ہے؟ حالانکہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مردہ کو اپنے بعض گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ جب حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ شہید ہو گئے تو میں نے اس کا حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے ذکر کیا تو انہوں نے فرمایا اللہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر رحم فرمائے اللہ کی قسم رسول اللہ ﷺنے ایسا نہیں فرمایا اللہ تعالی مومن کے کسی کے رونے کی وجہ سے عذاب دیتے ہیں بلکہ آپ ﷺنے فرمایا اللہ تعالی کافر کے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب کو زیادہ کر دیتے ہیں پھر حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا تمہارے لئے قرآن کافی ہے کوئی کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر فرمایا اللہ ہی ہنساتا ہے اور رلاتا ہے ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس پر کوئی بات نہیں فرمائی یعنی یہ حدیث قبول کر لی۔


وَحَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ عَمْرٌو عَنِ ابْنِ أَبِى مُلَيْكَةَ كُنَّا فِى جَنَازَةِ أُمِّ أَبَانٍ بِنْتِ عُثْمَانَ وَسَاقَ الْحَدِيثَ وَلَمْ يَنُصَّ رَفْعَ الْحَدِيثِ عَنْ عُمَرَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- كَمَا نَصَّهُ أَيُّوبُ وَابْنُ جُرَيْجٍ وَحَدِيثُهُمَا أَتَمُّ مِنْ حَدِيثِ عَمْرٍو.

It was narrated from 'Amr, from Ibn Abi Mulaikah who said: "We were at the funeral of Aban bint 'Uthman...'' and he quoted the Hadith (no. 2150), but he did not say that the Hadith was narrated from 'Umar, from the Prophet (s.a.w), as was stated by Ayyub and Ibn Juraij, and their Hadith is more complete than the Hadith of 'Amr.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔


وَحَدَّثَنِى حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ حَدَّثَنِى عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ أَنَّ سَالِمًا حَدَّثَهُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ ».

It was narrated from 'Abdullah bin 'Umar that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "The deceased is tormented because of the crying of the living."

حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا کہ مردے کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔


وَحَدَّثَنَا خَلَفُ بْنُ هِشَامٍ وَأَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ جَمِيعًا عَنْ حَمَّادٍ - قَالَ خَلَفٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ - عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ قَوْلُ ابْنِ عُمَرَ الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ. فَقَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ سَمِعَ شَيْئًا فَلَمْ يَحْفَظْهُ إِنَّمَا مَرَّتْ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- جَنَازَةُ يَهُودِىٍّ وَهُمْ يَبْكُونَ عَلَيْهِ فَقَالَ « أَنْتُمْ تَبْكُونَ وَإِنَّهُ لَيُعَذَّبُ ».

It was narrated from Hisham bin 'Urwah that his father said: "Mention was made in the presence of 'Aishah of what Ibn 'Umar said, that the deceased is tormented because of his family's crying for him. She said: 'May Allah have mercy on Abu 'Abdur-Rahman, he heard something but did not memorize it properly. Rather the funeral of a Jew passed by the Messenger of Allah (s.a.w) and they were crying for him, and he said: "You are crying and he is being tormented."

عروہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے حضرت ابن عمر کا یہ قول ذکر کیا گیا کہ میت کے گھر والوں کے رونےسے میت کو عذاب دیا جاتا ہے۔ تو حضرت عائشہ نے فرمایا : اللہ تعالیٰ ابو عبد الرحمن پر رحم فرمائے اس نے سنا اور یاد نہیں رکھا۔بات یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺکے سامنے ایک یہودی کا جنازہ گزرا جس پر وہ رو رہے تھے ، آپﷺنے فرمایا : تم اس پر رورہے ہو اور اس کو عذاب ہورہا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ ذُكِرَ عِنْدَ عَائِشَةَ أَنَّ ابْنَ عُمَرَ يَرْفَعُ إِلَى النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّ الْمَيِّتَ يُعَذَّبُ فِى قَبْرِهِ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ». فَقَالَتْ وَهَلَ إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِنَّهُ لَيُعَذَّبُ بِخَطِيئَتِهِ أَوْ بِذَنْبِهِ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ الآنَ ». وَذَاكَ مِثْلُ قَوْلِهِ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَامَ عَلَى الْقَلِيبِ يَوْمَ بَدْرٍ وَفِيهِ قَتْلَى بَدْرٍ مِنَ الْمُشْرِكِينَ فَقَالَ لَهُمْ مَا قَالَ « إِنَّهُمْ لَيَسْمَعُونَ مَا أَقُولُ ». وَقَدْ وَهَلَ إِنَّمَا قَالَ « إِنَّهُمْ لَيَعْلَمُونَ أَنَّ مَا كُنْتُ أَقُولُ لَهُمْ حَقٌّ ». ثُمَّ قَرَأَتْ (إِنَّكَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى) ( وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِى الْقُبُورِ) يَقُولُ حِينَ تَبَوَّءُوا مَقَاعِدَهُمْ مِنَ النَّارِ.

It was narrated from Hisham that his father said: "It was mentioned in the presence of 'Aishah that Ibn 'Umar attributed to the Prophet (s.a.w) (the words): 'The deceased is tormented in his gave because of his family's crying (for him).' She said: 'He was mistaken; rather the Messenger of Allah (s.a.w) said: "He is being tormented because of his faults or sins, while his family are crying for him." This is like his saying: "The Messenger of Allah (s.a.w) stood over the well of Al-Qalib on the Day of Badr, in which the slain idolators of Badr were, and said what he said to them: 'They hear what I am saying.' He was mistaken, rather he said: 'They realize that what I used to say to them is true.' Then she recited: "Verily, you cannot make the dead to hear." "But you cannot make hear those who are in graves.'"' He said: Meaning, when they had taken their places in Hell.

حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے سامنے یہ ذکر ہوا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی ﷺسے یہ حدیث مرفوعا نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ ﷺنے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رورہے ہوتے ہیں ،ابن عمر کا یہ قول ان کے اس قول کی طرح ہے جس میں انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺبدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کی لاشیں پڑی ہوئی تھیں تو آپﷺنے ان کو فرمایا : "انہم لیسمعون ما اقول" وہ سنتے ہیں جو میں ان کو کہتا ہوں " حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ وہ بھول گئے ہیں حالانکہ آپﷺنے یہ فرمایا تھا کہ میں جو کچھ کہہ رہا ہوں یہ جانتے ہیں کہ یہ حق ہے پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ آیت "انک لا تسمع الموتی"آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے (سورۃ نمل 80) ۔ "وما انت بمسمع من فی القبور" اور جو قبروں میں ہیں آپ ان کو سنانے والے نہیں ہیں"۔ جبکہ وہ اپنا ٹھکانا دوزخ بناچکے ہیں ۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ بِهَذَا الإِسْنَادِ بِمَعْنَى حَدِيثِ أَبِى أُسَامَةَ وَحَدِيثُ أَبِى أُسَامَةَ أَتَمُّ.

Hisham bin 'Urwah narrated with this chain a Hadith similar to that of Abu Usamah (no. 2154), but the Hadith of Abu Usamah is more complete.

ایک اور سند سے بھی ایسی ہی روایت منقول ہے۔


وَحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ فِيمَا قُرِئَ عَلَيْهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِى بَكْرٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَىِّ. فَقَالَتْ عَائِشَةُ يَغْفِرُ اللَّهُ لأَبِى عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِىَ أَوْ أَخْطَأَ إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا فَقَالَ « إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِى قَبْرِهَا ».

It was narrated that 'Amrah hint 'Abdur-Rahman said that she heard 'Aishah - when she was told that 'Abdullah bin 'Umar was saying that the deceased is tormented because of the crying of the living - say: "May Allah forgive Abu 'Abdur-Rahman. He did not tell a lie, but he forgot or was mistaken. Rather the Messenger of Allah (s.a.w) passed by a Jewish woman for whom they were crying, and he said: 'They are crying for her, but she is being tormented in her grave."'

عمرۃبنت عبدالرحمن سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میت کو زندوں کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا اللہ ابوعبدالرحمن کو معاف فرمائیں انہوں نے جھوٹ نہیں بولا بلکہ وہ بھول گئے یا خطا ہوگئی ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺایک یہودیہ کے جنازے پر سے گزرے اس پر رویا جا رہا تھا تو آپ ﷺنے فرمایا یہ لوگ تو اس پر رو رہے ہیں اور اس کو اس کی قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔


حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سَعِيدِ بْنِ عُبَيْدٍ الطَّائِىِّ وَمُحَمَّدِ بْنِ قَيْسٍ عَنْ عَلِىِّ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَوَّلُ مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ بِالْكُوفَةِ قَرَظَةُ بْنُ كَعْبٍ فَقَالَ الْمُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يَقُولُ « مَنْ نِيحَ عَلَيْهِ فَإِنَّهُ يُعَذَّبُ بِمَا نِيحَ عَلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ».

It was narrated that 'Ali bin Rabi'ah said: "The first one to be lamented in Al-Kufah was Qarazah bin Ka'b, and Al-Mughirah bin Shu'bah said: 'I heard the Messenger of Allah (s.a.w) say: Whoever is lamented will be tormented by that lamentation on the Day of Resurrection."'

علی بن ربیعہ سے روایت ہے کہ کوفہ میں سب سے پہلے قرظۃ بن کعب پر نوحہ کیا گیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺسے سنا آپ ﷺفرماتے تھے جس پر نوحہ کیا گیا اس کو قیامت کے دن نوحہ کئے جانے کی وجہ سے عذاب دیا جائے گا۔


وَحَدَّثَنِى عَلِىُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِىُّ حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُسْهِرٍ أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ قَيْسٍ الأَسْدِىُّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ رَبِيعَةَ الأَسْدِىِّ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.

A similar report (as no. 2157) was narrated from 'Ali bin Rabi'ah Al-Asadi, from Al-Mughirah bin Shu'bah, from the Prophet (s.a.w.).

ایک اور سند کے ساتھ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اس کی مثل مروی ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ ابْنُ أَبِى عُمَرَ حَدَّثَنَا مَرْوَانُ - يَعْنِى الْفَزَارِىَّ - حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّائِىُّ عَنْ عَلِىِّ بْنِ رَبِيعَةَ عَنِ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ عَنِ النَّبِىِّ -صلى الله عليه وسلم- مِثْلَهُ.

A similar report (as no. 2157) was narrated from 'Ali bin Rabi'ah Al-Asadi, from Al-Mughirah bin Shu'bah, from the Prophet (s.a.w).

ایک دیگر سند کے ساتھ حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ سے اسی کی مثل روایت ہے۔

Chapter No: 10

باب بَيَانِ وَقْتِ انْقِضَاءِ الصَّوْمِ وَخُرُوجِ النَّهَارِ

Concerning the time for ending the fast and the end of the day

روزہ کا وقت تمام ہونے ، اور دن کے ختم ہونے کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ ح وَحَدَّثَنِى إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ - وَاللَّفْظُ لَهُ - أَخْبَرَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلاَلٍ حَدَّثَنَا أَبَانٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى أَنَّ زَيْدًا حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا سَلاَّمٍ حَدَّثَهُ أَنَّ أَبَا مَالِكٍ الأَشْعَرِىَّ حَدَّثَهُ أَنَّ النَّبِىَّ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « أَرْبَعٌ فِى أُمَّتِى مِنْ أَمْرِ الْجَاهِلِيَّةِ لاَ يَتْرُكُونَهُنَّ الْفَخْرُ فِى الأَحْسَابِ وَالطَّعْنُ فِى الأَنْسَابِ وَالاِسْتِسْقَاءُ بِالنُّجُومِ وَالنِّيَاحَةُ ». وَقَالَ « النَّائِحَةُ إِذَا لَمْ تَتُبْ قَبْلَ مَوْتِهَا تُقَامُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَعَلَيْهَا سِرْبَالٌ مِنْ قَطِرَانٍ وَدِرْعٌ مِنْ جَرَبٍ ».

Abu Malik Al-Ash'ari narrated that the Prophet (s.a.w) said: "There are four matters of the Jahiliyyah among my Ummah that they will not abandon: Pride in one's nobility, slandering people's lineage, seeking rain by the stars, and wailing." And he said: "If the woman who wails does not repent before she dies, she will be raised on the Day of Resurrection wearing a garment of pitch and a chemise of scabs."

حضرت ابومالک اشعری سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا چار باتیں میری امت میں زمانہ جاہلیت کی ایسی ہیں کہ وہ ان کو نہیں چھوڑیں گے۔ اپنے حسب پر فخر اور نسب پر طعن کرنا، ستاروں سے بارش کی امید رکھنا، اور نوحہ کرنا فرمایا نوحہ کرنے والی اگر اپنی موت سے پہلے توبہ نہ کرے تو قیامت کے دن اس حال میں اٹھے گی کہ اس پر گندھک اور خارش کی قمیض پہنائی جائے گی۔


وَحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى وَابْنُ أَبِى عُمَرَ قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ سَمِعْتُ يَحْيَى بْنَ سَعِيدٍ يَقُولُ أَخْبَرَتْنِى عَمْرَةُ أَنَّهَا سَمِعَتْ عَائِشَةَ تَقُولُ لَمَّا جَاءَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَتْلُ ابْنِ حَارِثَةَ وَجَعْفَرِ بْنِ أَبِى طَالِبٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوَاحَةَ جَلَسَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- يُعْرَفُ فِيهِ الْحُزْنُ قَالَتْ وَأَنَا أَنْظُرُ مِنْ صَائِرِ الْبَابِ - شَقِّ الْبَابِ - فَأَتَاهُ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ نِسَاءَ جَعْفَرٍ وَذَكَرَ بُكَاءَهُنَّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ فَأَتَاهُ فَذَكَرَ أَنَّهُنَّ لَمْ يُطِعْنَهُ فَأَمَرَهُ الثَّانِيَةَ أَنْ يَذْهَبَ فَيَنْهَاهُنَّ فَذَهَبَ ثُمَّ أَتَاهُ فَقَالَ وَاللَّهِ لَقَدْ غَلَبْنَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ. قَالَتْ فَزَعَمَتْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- قَالَ « اذْهَبْ فَاحْثُ فِى أَفْوَاهِهِنَّ مِنَ التُّرَابِ ». قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ أَرْغَمَ اللَّهُ أَنْفَكَ وَاللَّهِ مَا تَفْعَلُ مَا أَمَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنَ الْعَنَاءِ.

'Amrah narrated that she heard 'Aishah say: "When news of the killing of Zaid bin Harithah, Ja'far bin Abi Talib and 'Abdullah bin Rawahah reached the Messenger of Allah (s.a.w), the Messenger of Allah (s.a.w) sat down and grief could be seen in his face. She said: "I was watching through the crack of the door and a man came to him and said: 'O Messenger of Allah, the womenfolk of Ja'far...' and he mentioned their crying. He told him to go and tell them not to do that. So he went, then he came back and told him that they had paid him no heed. He told him a second time to go and tell them not to do that, and he went, then he came back and said: 'By Allah, they will not listen to us, O Messenger of Allah."' And she said that the Messenger of Allah (s.a.w) said: "Go and throw sand in their mouths." 'Aishah said: "I said: 'May Allah rub your nose in the dust, you did not do what the Messenger of Allah (s.a.w) commanded you, and you did not stop annoying the Messenger of Allah (s.a.w)."

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب رسول اللہ ﷺکے پاس زید بن حارثہ ،جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ کی شہادت کی خبر پہنچی تو آپ ﷺپر غم کے آثار نمودار ہوئے فرماتی ہیں کہ میں دروازہ کی درزوں سے دیکھ رہی تھی کہ آپ ﷺکے پاس ایک آدمی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ ﷺحضرت جعفر کی عورتیں رو رہی ہیں۔ آپ ﷺنے اس کو حکم دیا کہ وہ جا کر ان کو منع کرے، وہ گیا اور آکر عرض کیا کہ انہوں نے نہیں مانا آپ ﷺنے اس کو دوبارہ حکم دیا کہ وہ جا ان کو منع کرے وہ گیا واپس آکر عرض کرنے لگا اللہ کی قسم یا رسول اللہ ﷺ، وہ ہم پر غالب آگئیں، فرماتی ہیں میرا گمان ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جاؤ اور ان کے منہ خاک سے بھر دو، سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے کہا اللہ تیری ناک خاک آلود کرے اللہ کی قسم نہ تو تو رسول اللہ ﷺکے حکم کی تکمیل کرتا ہے اور نہ رسول اللہ ﷺکو اس تکلیف سے چھوڑتا ہے۔


وَحَدَّثَنَاهُ أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ح وَحَدَّثَنِى أَبُو الطَّاهِرِ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ ح وَحَدَّثَنِى أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِىُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ - يَعْنِى ابْنَ مُسْلِمٍ - كُلُّهُمْ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ بِهَذَا الإِسْنَادِ. نَحْوَهُ. وَفِى حَدِيثِ عَبْدِ الْعَزِيزِ وَمَا تَرَكْتَ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مِنَ الْعِىِّ.

A similar report (as no. 2161) was narrated from Yahya bin Sa'eed with this chain. In the Hadith of 'Abdul-'Aziz it says: "And you did not stop annoying the Messenger of Allah (s.a.w)."

ایک اور سند کے ساتھ آخری جملہ یوں ہے نہ ہی رسول اللہﷺ کو تھکاوٹ سے نجات دیتا ہے۔


حَدَّثَنِى أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِىُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ مُحَمَّدٍ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- مَعَ الْبَيْعَةِ أَلاَّ نَنُوحَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا امْرَأَةٌ إِلاَّ خَمْسٌ أُمُّ سُلَيْمٍ وَأُمُّ الْعَلاَءِ وَابْنَةُ أَبِى سَبْرَةَ امْرَأَةُ مُعَاذٍ أَوِ ابْنَةُ أَبِى سَبْرَةَ وَامْرَأَةُ مُعَاذٍ.

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "Along with the pledge of allegiance, the Messenger of Allah (s.a.w) took from us our promise that we would not wail (for the dead), but only five of us fulfilled that promise: Umm Sulaim, Umm Al-'Ala' and the daughter of Abu Sabrah the wife of Mu'adh" - or "the daughter of Abu Sabrah and the wife of Mu'adh."

حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ ہم سے رسول اللہ ﷺنے بیعت کے ساتھ اس بات پر بھی اقرار لیا کہ ہم نوحہ نہیں کریں گی لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے اس عہد کو پورا نہ کیا میں، ام سلیم، ام علاء، ابو سبرہ کی بیٹی، معاذ کی بیوی۔


حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ أَخْبَرَنَا أَسْبَاطٌ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ أَخَذَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- فِى الْبَيْعَةِ أَلاَّ تَنُحْنَ فَمَا وَفَتْ مِنَّا غَيْرُ خَمْسٍ مِنْهُنَّ أُمُّ سُلَيْمٍ.

It was narrated that Umrn 'Atiyyah said: "Along with the pledge of allegiance, the Messenger of Allah (s.a.w) took from us our promise that we would not wail (for the dead), but only five of us fulfilled that promise, one of whom was Umrn Sulaim."

حضرت ام عطیہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ہم سے بیعت میں نوحہ نہ کرنے پر بھی عہد لیا لیکن ہم میں سے پانچ عورتوں کے علاوہ کسی نے وعدہ وفا نہ کیا ان میں سے ام سلیم بھی ہیں۔


وَحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ جَمِيعًا عَنْ أَبِى مُعَاوِيَةَ - قَالَ زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَازِمٍ - حَدَّثَنَا عَاصِمٌ عَنْ حَفْصَةَ عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ هَذِهِ الآيَةُ (يُبَايِعْنَكَ عَلَى أَنْ لاَ يُشْرِكْنَ بِاللَّهِ شَيْئًا) (وَلاَ يَعْصِينَكَ فِى مَعْرُوفٍ) قَالَتْ كَانَ مِنْهُ النِّيَاحَةُ. قَالَتْ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلاَّ آلَ فُلاَنٍ فَإِنَّهُمْ كَانُوا أَسْعَدُونِى فِى الْجَاهِلِيَّةِ فَلاَ بُدَّ لِى مِنْ أَنْ أُسْعِدَهُمْ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- « إِلاَّ آلَ فُلاَنٍ ».

It was narrated that Umm 'Atiyyah said: "When the verse: ...pledge, that they will not associate anything in worship with Allah", "...and that they will not disobey you in Ma'ruf was revealed, that included (refraining from) wailing. I said: 'O Messenger of Allah, except for the family of so-and-so; they used to help me (in wailing) during the Jahiliyyah, so I have to help them now. The Messenger of Allah (s.a.w) said: 'Except for the family of so-and-so."'

حضرت ام عطیہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ جب آیت (یبایعنک علی ان لا یشرکن باللہ شیئا) (ولا یعصینک فی معروف) سورۃ ممتحنۃ 12) نازل ہوئی۔ تو فرماتی ہیں ان میں نوحہ کرنے سے بھی منع کیا گیا ام عطیہ فرماتی ہیں کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺفلاں قبیلہ والوں نے جاہلیت میں نوحہ پر میرا ساتھ دیا تھا تو کیا میرے لئے ان کا ساتھ دینا لازمی ہے؟ تو رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا ہاں سوائے اس قبیلہ کے (باقی میں اجازت نہیں ہے)۔

123Last ›